Tag: بارہ مئی

  • سانحہ 12 مئی کے مقدمات میں گواہان کی پیشی کے لیے اشتہار جاری

    سانحہ 12 مئی کے مقدمات میں گواہان کی پیشی کے لیے اشتہار جاری

    کراچی: شہر قائد میں 15 برس قبل 12 مئی کو رونما ہونے والے خوں ریز سانحے کے مقدمات میں گواہان کی پیشی کے لیے اشتہار جاری کر دیا گیا۔

    استغاثہ کی غفلت، عدم تحفظ یا پراسیکیوشن کی جانب سے آگاہی میں کوتاہی، وجہ کوئی بھی ہو لیکن اہم مقدمات التوا کا شکار ہوگئے ہیں، جس پر انسداد دہشت گردی کی عدالت کے حکم پر گواہان کو طلب کرنے کے لیے اخبارات میں اشتہار جاری کر دیے گئے ہیں۔

    12 مئی 2007 ہو یا لیاری گینگ وار کے مقدمات، پولیس پر عوام کا عدم اعتماد اس قدر بڑھ گیا ہے کہ ان مقدمات کے عینی شاہدین اور کئی مقدمات کے مدعی مقدمہ بھی عدالت میں پیش نہیں ہو رہے ہیں۔

    سانحہ بارہ مئی میں ایم کیو یم لندن کے ٹارگٹ کلرز رئیس مما، رضوان چپاتی اور عمیر صدیقی عرف جیلر کے خلاف گواہان کی عدم پیشی پر بھی اشتہار جاری کیے گئے ہیں، ان کے خلاف مقدمہ فیروز آباد تھانے میں درج ہے۔ 2 مقدمات میں 13 سے زائد گواہان کو بارہا عدالتی سمن جاری کیے گئے تھے تاہم وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    ان مقدمات میں تفتیشی افسر بھی استغاثہ کے گواہان کو تلاش کرنے میں ناکام رہا تھا جس پر عدالت نے ایس آئی او فیروز آباد کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا تھا۔

    سانحہ 12 مئی میں کون کون ملوث تھا؟ فاروق ستار کے چشم کشا انکشافات

    2007 کے سانحے کے حوالے سے عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی پیشیوں سے استغاثہ کے گواہان کیس میں پیش نہیں ہو رہے ہیں، اور عدالتی سمن کے باوجود گواہان تاحال روپوش ہیں۔

    قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ مقدمات میں گواہان کی عدم پیشی پر پولیس پر عدم اعتماد کا مظہر ہے، پولیس کو چاہیے کہ وہ گواہان کی سیکیورٹی سے متعلق طے کردہ ایس او پی پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔

    خیال رہے کہ سانحہ 12 مئی کے 19 مقدمات انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت ہیں۔

  • سانحہ 12 مئی: پیپلز پارٹی کے کارکنان کے بغیر آزاد عدلیہ کی جنگ ممکن نہ تھی: بلاول بھٹو

    سانحہ 12 مئی: پیپلز پارٹی کے کارکنان کے بغیر آزاد عدلیہ کی جنگ ممکن نہ تھی: بلاول بھٹو

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے کارکنان کے بغیر آزاد عدلیہ کی جنگ ممکن نہ تھی۔

    تفصیلات کے مطابق پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے سانحہ 12 مئی کی برسی پر پیغام دیتے ہوئے کہا میں 12 مئی سانحے کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ سانحہ 12 مئی کو کراچی میں خون کی ہولی کھیلی گئی جسے بھلانا ممکن نہیں ہے، جیالوں نے عدلیہ آزادی کے لیے جانوں کے نذرانے پیش کیے۔

    چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ پی پی پی کارکنان کے بغیر آزاد عدلیہ کی جنگ ممکن نہ تھی، سانحہ 12 مئی میں ملوث کردار عمران خان کی حکومت کا حصہ ہیں، سانحے میں ملوث کرداروں کی وفاقی حکومت پشت پناہی کر رہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  12 مئی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین دن، قاتلوں کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی: اسفندیار ولی

    یاد رہے 12 مئی 2007 کو سابق معزول چیف جسٹس افتخار چوہدری کی کراچی آمد کے موقع پر کراچی میں مختلف مقامات پر فائرنگ کے واقعات میں درجنوں افراد مار دیے گئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سانحہ 12 مئی: مزید ملزمان گرفتار، ڈیڑھ ماہ میں جے آئی ٹی رپورٹ فائنل کرنے کی تیاری

    26 اکتوبر 2017 کو ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی کامران فاروقی نے سانحہ 12 مئی سمیت دیگر قتل کی وارداتوں کا اعتراف کرتے ہوئے عدالت میں بیان حلفی جمع کرایا، جس میں انھوں نے کہا کہ قیادت نے حکم دیا کہ افتخار چوہدری کا راستہ روکنے کے لیے قتل و غارت گری یا ہنگامہ آرائی کر کے ہر صورت شہر بند کیا جائے۔

  • 12 مئی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، قاتلوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی: اسفندیار ولی

    12 مئی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، قاتلوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی: اسفندیار ولی

    اسلام آباد: عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ 12 مئی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، شہید کارکنوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ اے این پی اسفندیار ولی نے بارہ مئی کو سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہید کارکنوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

    اسفندیار ولی کا کہنا تھا کہ اے این پی نے کبھی غیر جمہوری قوت کا ساتھ نہیں دیا، عوام کی لاشیں گرانے والے چہرے بے نقاب ہو چکے تھے، بد قسمتی سے بے نقاب چہروں کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔

    اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ سیاسی ایجنڈے میں مصروف وطن دشمنوں کا سیاست سے تعلق نہیں، پاکستان میں جمہوری نظام کے بغیر کوئی نظام نہیں چل سکتا، قاتلوں کا ساتھ دینے والے عوام کا سامنا نہیں کر سکیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سانحہ 12 مئی: مزید ملزمان گرفتار، ڈیڑھ ماہ میں جے آئی ٹی رپورٹ فائنل کرنے کی تیاری

    یاد رہے 12 مئی 2007 کو سابق معزول چیف جسٹس افتخار چوہدری کی کراچی آمد کے موقع پر کراچی میں مختلف مقامات پر فائرنگ کے واقعات میں درجنوں افراد مار دیے گئے تھے۔

    26 اکتوبر 2017 کو ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی کامران فاروقی نے سانحہ 12 مئی سمیت دیگر قتل کی وارداتوں کا اعتراف کرتے ہوئے عدالت میں بیان حلفی جمع کرایا، جس میں انھوں نے کہا کہ قیادت نے حکم دیا کہ افتخار چوہدری کا راستہ روکنے کے لیے قتل و غارت گری یا ہنگامہ آرائی کر کے ہر صورت شہر بند کیا جائے۔

  • ایم کیو ایم لندن کے کارکن کا 12 مئی کو متعدد افراد کے قتل کا اعتراف

    ایم کیو ایم لندن کے کارکن کا 12 مئی کو متعدد افراد کے قتل کا اعتراف

    کراچی: ایم کیو ایم لندن کے کارکن نے 12مئی کو چیف جسٹس کی ریلی پر فائرنگ اور  بارہ افراد کے قتل کا اعتراف کر لیا.

    تفصیلات کے مطابق آج جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی میں کیس کی سماعت ہوئی، جس میں ایم کیوایم لندن گروپ کے کارکن مرزا رضوان بیگ عرف چپاتی کو پیش کیا گیا.

    عدالت نے ملزم مرزا رضوان بیگ کا اعترافی بیان قلم بند کر لیا، جس میں رضوان بیگ عرف چپاتی نے سانحہ 12مئی میں‌ مختلف افراد کے قتل کا اعتراف کیا.

    ملزم رضوان عرف چپاتی کا کہنا تھا کہ 2006 میں ایم کیو ایم میں شمولیت اختیار کی، 2013 میں ایم کیو ایم لندن گروپ نے سندھ گورنمنٹ اسپتال میں نوکری دلوائی، اپنےعلاقےمیں بھتہ خوری اور دکانیں بند کراتا تھا.

    ملزم نے کہا کہ 12 مئی کو چیف جسٹس آف پاکستان کی ریلی پر فائرنگ کی، 12 مئی کی فائرنگ سے متعدد افراد جاں بحق، جب کہ 15زخمی ہوئے.


    مزید پڑھیں: سانحہ بارہ مئی کے ایک اور کیس میں میئر کراچی پر فردِ جرم عائد


    ملزم نے کہا کہ دیگر ملزمان میں حمیدعرف سائنس داں، تقی ماموں، منصورودیگر شامل تھے، 2010 میں کشمیرروڈ پرسنی تحریک کے یونٹ انچارج قاسم کو قتل کیا، 2009 میں ایم کیوایم حقیقی کے سیکٹر  ممبر فاروق کو قتل کیا،عطا اللہ کو زخمی کیا، 2009 میں ساتھیوں کے ساتھ گورا قبرستان پر سنی تحریک کے کارکن کو قتل کیا،  بی آئی ایس پی رقم وصول کرنے والی خواتین سے1500بھتہ وصول کرتا تھا.

    ملزم کے بیان کے مطابق وہ 22 اگست کو  اے آر وائی نیوزپر حملے اور جلاؤ گھیراؤ  میں ملوث تھا، 2016 میں آپریشن کے بعد نیو کراچی کے علاقے میں روپوش رہا، 8 نومبر کی رات واردات کے لیے دوست کا انتظار کر رہا تھا کہ رینجرز  نے گرفتار کر لیا. اعترافی بیان کے بعدعدالت نے ملزم عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

  • میئر کو کام سے روک کر کراچی کو یتیم کر دیا گیا، اہلیہ وسیم اختر

    میئر کو کام سے روک کر کراچی کو یتیم کر دیا گیا، اہلیہ وسیم اختر

    کراچی: مئیر کراچی وسیم اختر کی اہلیہ نائلہ وسیم نے وسیم اختر کے جیل سے جاری بیان کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بارہ مئی کی تحقیقات کرنی ہے تو سب سے کی جائیں ،وسیم اختر کو کام سے روک کر کراچی کو یتیم کر دیا گیا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دیگر اہل خانہ کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وسیم اختر کی اہلیہ نائلہ وسیم کا کہنا تھا کہ میئر کراچی وسیم اختر کسی سیاسی پارٹی کے نہیں بلکہ عوام کے نمائندے ہیں۔

    پریس کانفرنس میں نائلہ وسیم نے ایک بار پھر مئیر کراچی کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے جیل سے جاری وسیم اختر کے اعترافی بیان کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا۔

    وسیم اختر کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ بارہ مئی میں صرف وسیم اختر کو کیوں گرفتار کیا گیا؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس وقت کے صدر، وزیراعظم اور وزیر داخلہ کے خلاف بھی کیس چلایا جائے۔

    مزید پڑھیں: سانحہ 12 مئی کیس: عدالت کی وسیم اختر کو جیل سے کام کرنے کی ہدایت

     اہلیہ مئیر کراچی نے دعوی کیا کہ وسیم اختر پر مئیر بننے سے پہلے کوئی کیس نہیں تھا اور ان پر قائم تیس میں سے وہ تئیس مقدمات میں ضمانت بھی کر اچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: وسیم اختر کے لیے مشکلات کم ہوتی نظر نہیں آتیں

     نائلہ وسیم نے کہا کہ وسیم اختر کو کام سے روک کر کراچی کو یتیم کیا جا رہا ہے۔ وسیم اختر کی اہلیہ اور ان کے اہل خانہ نے مطالبہ کیا کہ وسیم اختر کے ٹرائل کو منصفانہ طور پر چلا کر جلد از جلد مئیر کراچی کو رہا کرکے کراچی کی خدمت کرنے کا موقع دیا جائے۔