Tag: باس

  • ویڈیو: باس نے خاتون اور اسکی نوعمر بیٹی کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا

    ویڈیو: باس نے خاتون اور اسکی نوعمر بیٹی کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا

    خاتون ورکر کام پر دیر سے پہنچی تو باس نے غصے میں آکر اسے اور بیٹی کو عبرتناک سزا دی، جس کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک افسوسناک ویڈیو تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس میں خاتون ورکر بیٹی کے ساتھ اپنی کام کی جگہ کے باہر موجود ہے، اس نے زمین پر گھٹنے ٹیکے ہوئے ہیں اور ایک ہاتھ کو پیچھے کیا ہوا ہے جبکہ بچی بھی اس کے پاس ہی کھڑی ہے۔

    مذکورہ اپرنٹیس خاتون اپنے کام پر دیر سے پہنچی تو مبینہ طور پر اسے سزا کے طور پر اسکی چھوٹی بچی کے ساتھ گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا گیا۔

    جہاں کچھ انٹرنیٹ صارفین نے باس کی اس حرکت کی حمایت کی وہیں بہت سے دوسرے لوگوں نے باس کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا.

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر مذکورہ ویڈیو منظر عام پر آئی جس کے کیپشن میں دعویٰ کیا گیا کہ باس نے اپرنٹس کو کام پر دیر سے آنے کی سزا دی ہے۔

    کیپشن میں لکھا گیا ہے کہ ’عورت اپنی بیٹی کے ساتھ دیر سے کام پر گئی اور اس کے باس نے اسے اپنی بیٹی کے ساتھ گھٹنے ٹیکنے کو کہا۔‘

    ایک صارف نے لکھا کہ ’یہ کس قسم کی انسانی زیادتی ہے؟ ہم حکومت کو بدکردار کہتے ہیں لیکن ہم بھی مختلف نہیں ہیں‘۔

    ایک شخص نے لکھا کہ ’اس 2024 میں کچھ باس ایسا کرتے ہیں؟ ایک اور نیٹیزن نے لکھا کہ کیا باس کو اس طرح کرنا چاہیے؟ جبکہ کچھ لوگ باس کی حمایت میں بھی نظر آئے۔

  • ’اپنا کام مجھے دے دو‘ باس اور خاتون ملازمہ کی دلچسپ گفتگو سوشل میڈیا پر زیر بحث

    ’اپنا کام مجھے دے دو‘ باس اور خاتون ملازمہ کی دلچسپ گفتگو سوشل میڈیا پر زیر بحث

    دفتر میں ملازم اور باس کے درمیان نوک جھونک کے واقعات تو دنیا بھر کے اداروں میں دیکھنے میں آتے ہیں لیکن ایک ایسا واقعہ پیش آیا ہے  جس نے سب کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔

    اسی سلسلے میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک خاتون اور ان کی باس کے درمیان ہونے والی دلچسپ گفتگو دیکھنے کو مل رہی ہے۔

    سٹُوٹی نامی ایک صارف نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ اُن کا کام کرنے کا دل نہیں تھا جس پر باس نے انہیں نہ صرف چھٹی لینے کا کہا بلکہ ان کا کام بھی اپنے ذمے لے لیا۔

    سٹُوٹی نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ دو مرتبہ کال نہ اٹھانے کے بعد میری باس نے مجھے میسج کیا کہ براہ کرم واپس کال کریں،  میں نے اس کے جواب میں باس کو  میسج کیا کہ میں بہت تھکی ہوئی ہوں اور بات نہیں کرنا چاہتی۔

    اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپنا کام مجھے دے دو اور تین چار دن کی چھٹی لے لو لیکن اپنا موُڈ خراب نہ کرو، میرے خیال سے یہ ہوتا ہے صحت مند ورک کلچر جس کے بعد سوشل میڈیا پر یہ ٹوئٹ زیر بحث بن گیا۔

    ایک صارف جِگر شاہ نے لکھا کہ ’ایک مرتبہ ٹیم کی رُکن کچھ ذاتی معاملات کے باعث روتے ہوئے دفتر آئی۔ میں انہیں کام کرنے سے روک دیا اور پوچھا کہ کیا وہ کہیں جانا چاہتی ہے؟ وہ قریبی کسی جگہ جانا چاہتی تھی، میں نے اسے دفتر کے اوقات کے دوران بھیج دیا اور وہ خوشی خوشی واپس آگئی اور دن بھر کام کرتی رہی۔‘

    ایک اور خاتون صارف نے کہا کہ ’ناراض مت ہونا لیکن مجھے آپ کے بات کرنے کا طریقہ بلکل اچھا نہیں لگا‘۔

    ایک صارد نے مزاحیہ انداز میں پوچھا کہ ’کون ہیں یہ لوگ؟ کہاں سے آتے ہیں، جبکہ ایک کا کہنا تھا کہ یہ سب بلکل خواب سا لگ رہا ہے۔

    https://twitter.com/alsonbasnet187/status/1640583921200140288?s=20

    https://twitter.com/sam_jain25/status/1640290457640132609?s=20

  • باس نے ملازمین کے موبائل کی چارجنگ کا اسکرین شاٹ مانگ لیا

    باس نے ملازمین کے موبائل کی چارجنگ کا اسکرین شاٹ مانگ لیا

    دنیا بھر میں مختلف کمپنیوں کے باسز ملازمین سے زیادہ سے زیادہ کام لینے کے لیے نت نئے طریقے اپناتے ہیں اور ایسے ہی ایک طریقے کو سوشل میڈیا پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کے شہر ووہان میں ایک چھوٹی کمپنی کے باس نے حال ہی میں اپنے ملازمین کو حکم دیا کہ وہ کام ختم کر کے گھر جانے سے قبل انہیں اپنے موبائل فون کی بیٹری کے اسکرین شاٹس بھیجیں۔

    رپورٹس کے مطابق حالیہ مہینوں میں کمپنی کی خراب کارکردگی کی وجہ سے باس نے فیصلہ کیا کہ وہ اندازہ لگائے کہ ملازمین دفتر میں کام کرنے کے بجائے اپنے اسمارٹ فون پر کتنا وقت گزارتے ہیں۔

    ملازمین کو یہ ہدایت اس لیے دی گئی تاکہ یہ اندازہ لگایا جاسکے کہ کام کے دوران انہوں نے کتنا کام کیا اور کتنا وقت موبائل استعمال کرتے ہوئے ضائع کیا۔

    کمپنی کے ایک ملازم نے باس کی جانب سے کارکردگی بڑھانے کے اس متنازعہ طریقے کو بے نقاب کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا اور بتایا کہ اسے اور دیگر ملازمین کو روزانہ اپنا کام ختم کرتے ہی موبائل کی بیٹری کا اسکرین شاٹ باس کو بھیجنا پڑتا ہے۔

    دوسری جانب سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے مذکورہ کمپنی کے باس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور اس اقدام کو پرائیویسی کے خلاف قرار دیا جارہا ہے۔

    سوشل میڈیا پر تنقید کیے جانے کے بعد کمپنی کے صدر نے کہا کہ اس طریقے کا مقصد اپنے ملازمین کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کرنا نہیں تھا بلکہ اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ کمپنی کی پیداواری صلاحیت کو بڑھایا جاسکے۔

  • باس سے تنگ خاتون ملازم نے تیل کے گودام کو آگ لگا دی

    باس سے تنگ خاتون ملازم نے تیل کے گودام کو آگ لگا دی

    بینکاک: تھائی لینڈ میں ایک خاتون نے اپنے باس کے ڈانٹنے پر دلبرداشتہ ہو کر اس تیل کے گودام کو آگ لگادی جہاں وہ کام کرتی تھیں، خاتون کے غصے کے سبب 9 لاکھ یورو کا نقصان ہوگیا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق این سریا نامی خاتون نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ اس نے یہ حرکت اپنے باس پر غصے کی وجہ سے کی، کیونکہ ان کے باس نے انہیں ڈانٹا اور ان کے کام کے طریقہ کار پر تنقید کی تھی۔

    گودام کی سی سی ٹی وی فوٹیجز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون کاغذ کے ٹکڑے لیے گودام میں داخل ہوتی ہیں اور لائٹر سے کاغذ کو شعلہ دکھا کر تیل کے کنٹینرز پر پھینک دیتی ہیں۔

    ان کے نکلنے کے بعد وہاں سیاہ دھواں دکھائی دیتا ہے، آگ جلد ہی عمارت میں پھیل گئی جس میں ہزاروں لیٹر تیل ذخیرہ کیا جاتا تھا۔

    پولیس نے خاتون کے ان کے گھر سے گرفتار کرلیا جس کے بعد انہوں نے گودام کو آگ لگانے کا اعتراف بھی کرلیا۔

    خاتون کا کہنا ہے کہ وہ اس گودام میں گزشتہ 9 سال سے کام کر رہی ہیں، ان کے مینیجر ہر روز ان کی شکایت کرتے تھے جس کی وجہ سے وہ ذہنی تناؤ کا شکار تھیں، تاہم انہیں اندازہ نہیں تھا کہ ان کی لگائی معمولی سی آگ سے اتنا نقصان ہوگا۔

    گودام کی آگ پر 4 گھنٹے بعد قابو پالیا گیا، پولیس کے مطابق خاتون کی حرکت سے 9 لاکھ یورو (18 کروڑ سے زائد پاکستانی روپے) کا نقصان ہوا ہے۔

  • انٹرویو کے دوران باس کو چکما دینے کی کوشش، امیدوار نوکری سے محروم

    انٹرویو کے دوران باس کو چکما دینے کی کوشش، امیدوار نوکری سے محروم

    عمومی طور پر نوکری کے حصول کے لیے ہر امیدوار کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ بھرپور انداز میں حاضر دماغی کے ساتھ انٹرویو دے اور کسی بھی قسم کی غلطی سے گریز کرے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک صارف نے اپنی کہانی بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس نے انٹرویو کے دوران اپنے ہی باس کو چکما دینے کی کوشش کی، مجھے نہیں پتا کہ میں اپنے مقصد میں کامیاب ہوا یا نہیں ہاں البتہ مجھے نوکری نہیں ملی۔ سوشل میڈیا صارفین نے جوکو نامی شخص کا خوب مذاق اڑایا۔

    جوکو نے ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ ایک دفعہ کا واقعہ ہے اس نے نشے کی حالت میں اپنی ایک بھنو کاٹ دی تھی تاہم اسے یہ نہیں پتا تھا کہ اسی ہفتے ہی اس کا جاب کے لیے انٹرویو ہے۔

    صارف نے لکھا کہ اس نے مصنوعی طور پر قلم کی مدد سے اپنی نکلی بھنو بنائی اور انٹرویو کے لیے چلا گیا اس امید کے ساتھ کہ باس توجہ نہیں دیں گے۔ بدقسمتی سے مجھے جاب نہیں ملی، ممکن ہے اس کی وجہ میری احمقانہ حرکت ہو۔

    جوکو کا مزید کہنا تھا کہ اس حرکت کے بعد مجھے اپنے کیے پر افسوس بھی ہوا، بھنو کے بال دوبارہ بڑھنے کے لیے میں روزانہ توتھ برش کے ذریعے بھنو کو سنوارتا تھا جس طرح سر کے بال بناتے ہیں۔

  • چیونٹی آپ کے باس سے بہتر مینیجر ثابت ہوسکتی ہے

    چیونٹی آپ کے باس سے بہتر مینیجر ثابت ہوسکتی ہے

    کیا آپ نے کبھی چیونٹیوں کی قطار کو بغور دیکھا ہے؟ ایک سیدھی قطار میں ایک کے پیچھے ایک چلتی ہوئی یہ چیونٹیاں بظاہر بہت منظم معلوم ہوتی ہیں، لیکن اس کے علاوہ بھی یہ اپنے اندر بہت سی خصوصیات رکھتی ہیں۔

    کہا جاتا ہے کہ ایک چیونٹی، ایک اوسط درجے کے (انسان) باس یا مینیجر سے کہیں زیادہ عقل مند ہوتی ہے۔ اگر کسی کو لوگوں کی رہنمائی کی ذمہ داری سونپی جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ چیونٹیوں کی عادات کا بغور مطالعہ کرے۔

    آئیں دیکھتے ہیں کہ اس ننھی سی جاندار میں ایسی کیا خصوصیات ہیں۔

    چیونٹیاں بے حد منظم طریقے سے اپنی رہائش رکھتی ہیں۔ ان کا طرز رہائش ایک منظم طور پر قائم کیے گئے شہر کی زندگی سے خاصا ملتا جلتا ہے۔

    چیونٹیاں کمیونٹیز کی شکل میں آبادیاں قائم کرتی ہیں۔ ایک کمیونٹی دوسری کمیونٹی سے نہ صرف روابط قائم رکھتی ہے بلکہ موقع پڑنے پر چیونٹیوں کی پوری کمیونٹی دوسری کمیونٹی سے باقاعدہ جنگ کرنے کے لیے بھی نکل کھڑی ہوتی ہے۔

    چیونٹیوں کی ایک سربراہ ہوتی ہے جسے ملکہ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ملکہ دیگر چیونٹیوں کو بتاتی ہے کہ انہیں کیا کرنا ہے، کیسے کرنا ہے اور کب کرنا ہے۔

    اس ملکہ کے علاوہ یہاں نچلے درجے کا کوئی مینیجر یا باس نہیں ہوتا۔ جب کسی چیونٹی کو کسی کھانے کی شے کا پتہ چلتا ہے کہ تو یکدم وہی لیڈر بن جاتی ہے اور بقیہ چیونٹیاں اس کے پیچھے چل پڑتی ہیں۔

    ان کی ایک اور خاصیت جو آج کی جدید زندگی میں اپنانے کی سخت ضرورت ہے، وہ یہ ہے کہ چیونٹیاں کسی فرد واحد کو خوش رکھنے یا ان کی خوشامد کرنے کے بجائے صرف اپنے کام اور مقصد (عموماً خوراک ڈھونڈنے) سے مطلب رکھتی ہیں۔

    اس کے برعکس جدید دور کی انسانی زندگی میں کام کرنے سے زیادہ فکر اس بات کی کی جاتی ہے کہ اپنے سے اوپر لوگوں کو کس طرح خوش رکھا جائے۔

    کسی چیونٹی کو جب کسی کھانے کی شے کا سراغ ملتا ہے تو وہ اپنے پیچھے مخصوص نشانات چھوڑتی ہوئی جاتی ہے جس کی دیگر چیونٹیاں بھی پیروی کرتی ہیں۔ اس طرح کم وقت میں پوری کمیونٹی خوراک کی بڑی مقدار حاصل کرنے میں کامیاب رہتی ہے جس سے ان کی محنت اور وقت کا ضیاع نہیں ہوتا۔

    چیونٹیوں کی ایک اور عادت اپنے آپ کو ہر قسم کے حالات کے مطابق تیزی سے ڈھال لینا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ ہر قسم کے حالات میں باآسانی سروائیو کرجاتی ہیں۔

  • دفتری اوقات کے بعد باس اب ملازمین سے رابطہ نہیں کرسکیں گے

    دفتری اوقات کے بعد باس اب ملازمین سے رابطہ نہیں کرسکیں گے

    دنیا بھر میں دفتری اوقات کے بعد ملازمین سے رابطہ کیا جانا اور ان کا گھر کے لیے مختص وقت برباد کیا جانا معمول کی بات ہے، تاہم فرانس میں اب دفتری اوقات کے بعد انتظامیہ کی جانب سے ملازمین سے رابطہ کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    فرانس میں پیش کیے جانے والے اس نئے قانون کو ’رائٹ ٹو ڈس کنیکٹ‘ کا نام دیا گیا ہے، فرانس میں اس سے قبل بھی کمپنیوں کو پابند کیا جاچکا ہے کہ وہ ملازمین کو سالانہ 30 چھٹیاں اور 16 ہفتوں کی با معاوضہ تعطیلات بطور فیملی لیوز دیں۔

    اب اس نئے قانون کا بھی ملک بھر میں خیر مقدم کیا جارہا ہے جس کے تحت 50 یا اس سے زائد ملازمین رکھنے والی کمپنیاں دفتری اوقات کے بعد ملازمین سے رابطے کی مجاز نہیں ہوں گی۔

    فرانس کی رکن اسمبلی بینوئٹ ہیمن کا کہنا ہے کہ ملازمین جسمانی طور پر تو دفتر سے باہر موجود ہوتے ہیں تاہم ذہنی طور پر وہ دفتری امور سے ہی جڑے رہتے ہیں۔ وہ ہر وقت فون کے پیغامات، کالز اور ای میلز سے جڑے رہتے ہیں جن میں انہیں فوری طور پر کوئی ٹاسک مکمل کرنے کا کہا جاتا ہے۔

    انتظامیہ کے اس رویے کے باعث ملازمین شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    فی الحال اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والی کرنے والی کمپنیوں پر کوئی جرمانہ عائد نہیں ہوگا تاہم اداروں کو اپنی ساکھ بہتر بنائے رکھنے کے لیے اس قانون پر عمدر آمد کرنا ہوگا۔

  • باسز کا دن: کیا آپ ایک اچھے باس ہیں؟

    باسز کا دن: کیا آپ ایک اچھے باس ہیں؟

    بڑے بڑے اداروں اور وہاں موجود باسز کو اکثر اپنے ملازمین سے وقت ضائع کرنے یا عدم دلچسپی سے کام کرنے کی شکایت ہوتی ہے۔ وہ ان سے ان کی استعداد سے بڑھ کر کام کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔

    انہیں شکوہ ہوتا ہے کہ ملازمین کام کو غیر دلچسپی سے کرتے ہیں جبکہ بعض دفعہ وہ ملازمت چھوڑ کر ان اداروں میں بھی چلے جاتے ہیں جن سے کاروباری مسابقت ہوتی ہے۔

    دراصل ملازمین انہی اداروں میں دل لگا کر اور محنت سے کام کرتے ہیں جہاں انہیں ان کا مطلوبہ ماحول اور تمام سہولیات ملیں اور ان کی قدر کی جاتی ہو۔

    آج جبکہ امریکا میں باسز کا دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد پورے سال اپنے باسز کی جانب سے تعاون کا شکریہ ادا کرنا ہے، وہیں ترقی پذیر ممالک میں ملازمین کو اپنے باسز سے بے تحاشہ شکایات ہیں۔

    یاد رکھیں کہ اگر آپ ایک اچھے باس نہیں تو آپ کو ہمیشہ قابل اور محنتی افراد کی قلت کا سامنا ہوگا کیونکہ وہ بہت جلد آپ کو چھوڑ کر چلیں جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: بہترین ملازم ملازمت چھوڑ کر کیوں جاتے ہیں؟

    لہٰذا آج ہم آپ کو اچھا باس بننے کے کچھ اصول بتا رہے ہیں جنہیں اپنے ادارے میں نافذ کر کے آپ اپنے ملازمین کا دل جیت سکتے ہیں۔


    بہترین ماحول

    آفس میں کام کرنے کے لیے ایک بہترین ماحول ملازمین کی کارکردگی میں اضافہ کرتا ہے۔ الجھے، بکھرے ہوئے کیبن، گندی دیواریں اور فرش ذہن کو الجھا دیتی ہیں اور ملازمین پرسکون ہو کر کام نہیں کر پاتے۔

    آفس میں صفائی ہونا بے حد ضروری ہے۔ سجانے کے لیے سجاوٹ کا سامان بھی ہونا چاہیئے لیکن وہ ایسا اور اتنا زیادہ نہ ہو کہ وہ ملازمین کی توجہ اپنی طرف مبذول کرلے۔ میٹنگ رومز کو خاص طور پر بہت سادہ ہونا چاہیئے۔

    ماحول کو خوشگوار اور ترو تازہ رکھنے کے لیے جا بجا سر سبز پودے بھی رکھے جاسکتے ہیں۔


    شعبہ کے ماہرین کو لائیں

    اگر کسی ادارے کے ملازمین کام میں دلچسپی نہیں لے رہے تو باسز کو چاہیئے کہ وہ اس شعبہ کے کامیاب افراد کو اپنے ہاں مدعو کریں اور اپنے ادارے کے ملازمین کو ان سے ملوائیں۔ ان کی مشکلات، پریشانیاں اور کامیابی کی داستان ملازمین کو ان کے کام کی طرف مائل کرے گی۔

    ملازمین کے لیے ہر 2 سے 3 ماہ بعد ٹریننگ بھی کروائی جاسکتی ہیں جس میں وہ شعبہ کے چوٹی کے افراد کے ساتھ مل سکیں اور ان کے تجربات سے سیکھیں۔


    انعامات دیں

    اگر کوئی ادارہ اپنے ملازمین کو زیادہ تنخواہیں نہیں دے سکتا تو بہترین کارکردگی دکھانے والے ملازمین کو انعامات دینے کی روایت ڈالنی چاہیئے۔

    ہر ماہ کے آخر میں انعام کی صورت میں اضافی رقم، سیر و سیاحت کے ٹکٹ، یا کھانے پینے، شاپنگ، فلم وغیرہ کے ٹکٹس اور واؤچرز ملازمین میں مسابقت پیدا کریں گے اور وہ کارکردگی میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش کریں گے۔


    حوصلہ افزائی کریں

    ملازمین کی حوصلہ افزائی کرنا ازحد ضروری ہے۔ وہ ملازم جو بہترین کارکردگی دکھائیں ان کا نام لینا اور سب کے سامنے ان کی کامیابی کا اعتراف کرنا ملازمین کی حوصلہ افزائی کرے گا۔

    ہر ماہ کسی ملازم کو ’ایمپلائی آف دا منتھ‘ کا اعزاز دینا، مشکل حالات میں کام سنبھالنے والے ملازمین کے لیے تھینک یو نوٹ لکھنا، ان کی سالگرہ پر انہیں مبارکباد دینا، یہ وہ تمام طریقے ہیں جن سے ملازمین دل جمعی اور محنت سے کام کریں گے اور ادارے کو اپنا سمجھیں گے۔


    گفتگو کرنا

    ادارے کے سربراہان جب ملازمین سے ملتے جلتے اور گفتگو کرتے ہیں تو ملازمین کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ مختلف کاموں کے بارے میں ملازمین سے گفتگو کرنا، ان کی تعریف یا تنقید کرنا ان کی کام میں دلچسپی بڑھائے گی۔

  • دفتر کا تناؤ زدہ ماحول بہترین دوستی کا سبب

    دفتر کا تناؤ زدہ ماحول بہترین دوستی کا سبب

    کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے اسکول اور کالج کے پرانے دوست آپ کے بہترین دوست ہیں؟ کیا آپ اپنے بہترین دوستوں کی فہرست میں اپنے دفتر کے ساتھیوں کو شامل نہیں کرتے؟ تو پھر یہ تحقیق آپ کے تمام خیالات کو غلط ثابت کردے گی۔

    boss-3

    انگلینڈ کی ایک یونیورسٹی میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق ایسا دفتر جہاں کا ماحول بہت تناؤ زدہ ہو، اور باس سخت مزاج ہو، وہاں کام کرنے والے افراد کے درمیان اگر دوستی کا رشتہ قائم ہوجائے تو یہ نہایت دیرپا اور مضبوط ثابت ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ایسے دفتر میں ملازمین میں آپس میں ایک دوسرے سے حسد کرنے اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی منفی عادات نہیں پنپتیں اور وہ دن بدن آپس میں ایک دوسرے سے قریب ہوتے جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: دوست آپ کے درد کی دوا

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے ماحول میں وہ افراد بھی بہت گہرے دوست بن جاتے ہیں جن میں آپس میں کوئی قدر مشترک نہی ہوتی۔ خصوصاً یہ دوستی اور بھی گہری ہوجاتی ہے جب باس نہایت سخت مزاج، تند خو اور نکتہ چین ہو۔

    تحقیق کے مطابق چونکہ اس دفتر میں کام کرنے والے افراد یکساں حالات، دباؤ اور پریشانی سے گزرتے ہیں لہٰذا ان کے درمیان خلوص اور ہمدردی کا رشتہ قائم ہوجاتا ہے۔ ایسے افراد مشکل مواقعوں پر ایک دوسرے کا جذباتی سہارا بھی بنتے ہیں یوں ان کے درمیان ایک بہترین دوستی قائم ہوجاتی ہے۔

    boss-2

    تحقیق میں ماہرین نے دیکھا کہ ایسے دفاتر میں قائم ہونے والی دوستیاں زندگی بھر قائم رہیں اور بہت عرصے بعد بھی ان دوستوں نے مشکل وقت پڑنے پر ایک دوسرے کی مدد کی۔

  • دفتر میں ملازمین کی نگرانی کے لیے باس کی جاسوس بلی

    دفتر میں ملازمین کی نگرانی کے لیے باس کی جاسوس بلی

    ٹوکیو: جاپان میں ایک دفتر کے ملازمین اس وقت حیران رہ گئے جب انہوں نے اپنے سروں کے اوپر چھت میں ایک سوراخ سے بلی کو جھانکتے ہوئے دیکھا۔ دفتر کے ملازمین یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے کہ کیا یہ بلی ان کے باس نے ان کی نگرانی کے لیے یہاں چھوڑی ہے؟

     cat-3

    ٹوئٹر پر ایک جاپانی شخص کی جانب سے پوسٹ کی گئی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک دفتر میں چھت پر بنے سوراخ سے ایک بلی جھانک رہی ہے۔

    ملازمین نے پہلے تو اسے اتفاق سمجھا اور ہنس کر اپنے کام میں مشغول ہوگئے۔

    cat-2

    لیکن انہوں نے دیکھا کہ وہ بلی وقفے وقفے سے آ کر اس سوراخ میں جھانکتی ہے اور پھر واپس چلی جاتی ہے۔

    ملازمین نے بلی کی اس حرکت کا خوب مذاق اڑایا اور اسے باس کی نگران بلی سے تشبیہہ دے ڈالی جو تھوڑی تھوڑی دیر بعد آ کر ان کی نگرانی کرتی ہے اور اس بات کا جائزہ لیتی ہے کہ آیا تمام ملازمین ٹھیک سے کام کر رہے ہیں یا نہیں۔

    ٹوئٹر پر پوسٹ کرنے والے شخص نے مزاحیہ انداز میں لکھا، ’ہوشیار! آپ کا باس بلی کے ذریعہ آپ کی نگرانی کرسکتا ہے‘۔

    تو پھر آپ بھی ہوشیار ہوجائیں، چھت پر دیکھیئے، کہیں آپ بھی اسی قسم کی جاسوسی کی زد میں تو نہیں ہیں؟