Tag: باسط علی

  • ’ابھی یہ نہیں کہہ سکتے عامر جمال کی صورت میں اچھا آل راؤنڈر مل گیا‘

    ’ابھی یہ نہیں کہہ سکتے عامر جمال کی صورت میں اچھا آل راؤنڈر مل گیا‘

    سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی کا کہنا ہے کہ ابھی یہ نہیں کہہ سکتے کہ عامر جمال کی صورت میں ہمیں اچھا آل راؤنڈر مل گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اسپورٹس روم‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق کرکٹر باسط علی نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ ہمیں عامر جمال کی صورت میں عبدالرزاق اور اظہر محمود جیسا آل راؤنڈر مل گیا ہے۔

    باسط علی نے کہا کہ آسٹریلیا سے سیریز میں عامر جمال نے اچھی کارکردگی دکھائی ہے لیکن یہ کہنا کہ ایک اچھا آل راؤنڈر مل گیا قبل از وقت ہوگا۔

    میزبان نے پوچھا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ وائٹ بال کے کھلاڑیوں کو بہت جلدی ریڈ بال میں موقع مل رہا ہے، صائم ایوب اس کی ایک مثال ہیں؟

    باسط علی نے کہا کہ اب دنیا میں جتنی لیگز ہورہی ہیں اب یہی ہوگا، جنوبی افریقہ نے نیوزی لینڈ سے ٹیسٹ سیریز کے لیے اپنی پوری ٹیم ہی تبدیل کردی۔

    انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں بھارت کے علاوہ دیگر ممالک کی ٹیسٹ ٹیموں میں وائٹ بال کے کھلاڑی ہی دکھائی دیں گے۔

    باسط علی نے کہا کہ پاکستان کو چاہیے کہ آسٹریلیا کی طرح ٹیسٹ اور ون ڈے، ٹی 20 کی ٹیم علیحدہ بنائے۔

  • ’’میں نہیں مانتا آسٹریلیا میں کھیلنا مشکل ہے!‘‘

    ’’میں نہیں مانتا آسٹریلیا میں کھیلنا مشکل ہے!‘‘

    سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی کا کہنا ہے کہ میں نہیں مانتا کہ آسٹریلیا میں کھیلنا مشکل ہے، کھلاڑیوں کو ہار کا ڈر نکالنا ہوگا۔

    اے آر وائی کے پروگرام میں میزبان نے ان سے سوال کیا کہ آسٹریلیا میں بھارت کی پرفارمنس کافی بہتر ہے لیکن وہاں کھیلنا ہمارے لیے اتنا مشکل کیوں ہے، جس کے جواب میں باسط علی کا کہنا تھا کہ میں اس چیز کو نہیں مانتا کہ آسٹریلیا میں کھیلنا مشکل ہے۔

    انھوں نے کہا کہ بھارت بھی تو آسٹریلوی سرزمین پر جیت کرآیا ہے اور وہ ایسا کرنے والی ایشیا کی واحد ٹیم ہے۔ ہمیں بھی مثبت رہ کر کھیلنا ہوگا۔

    باسط علی نے کہا کہ سب کو پتا کہ ہم آسٹریلیا میں کبھی جیت نہیں پائے۔ کھلاڑیوں کو ہار کا ڈر نکالنا ہوگا۔ بھارت کی مثال ان کے سامنے ہے۔ آپ کی یہ اپروچ ہونی چاہیے کہ ہمیں جیتنا ہے۔

    سابق کرکٹر نے کہا کہ ٹیسٹ میچ میں ٹیم کا ٹاپ آرڈر ٹھیک ہے اور ایک سال سے ٹیسٹ ٹیم اچھا پرفارم کررہی ہے۔ امام، عبداللہ اور شان کے بعد نمبر چار پر بابر اعظم بیٹنگ کریں گے اور انھیں آسٹریلیا کی سیریز میں مختلف نظر آنا چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ بابراعظم شاندار بیٹر ہیں اور وہ اب کپتانی سے بھی ہٹ چکے ہیں۔ میرے خیال میں ان پر اب دباؤ نہیں ہوگا۔

    پچز کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ماضی کی طرح آسٹریلیا کی پچز باؤنسی نہیں رہیں۔ سڈنی اور میلبرن میں پچز کی صورتحال ایشیا کی طرح ہی ہوگی۔ ٹیم کے پاس ان دنوں گراؤنڈز میں جیتنے کا بہترین موقع ہے۔

  • بھارت ورلڈکپ 2023 کی ٹرافی جیتنے کا حق دار ہے، سابق پاکستانی کرکٹر

    بھارت ورلڈکپ 2023 کی ٹرافی جیتنے کا حق دار ہے، سابق پاکستانی کرکٹر

    سابق پاکستانی کرکٹر باسط علی نے کہا ہے کہ بھارتی ٹیم ورلڈکپ 2023 کی ٹرافی جیتنے کی حق دار ہے، اس ٹیم نے پورا ٹورنامنٹ بہترین کھیلا ہے۔

    اے آر وائی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹر نے میزبان بھارتی ٹیم کو آئی سی سی ورلڈکپ 2023 کی ٹرافی جیتنے کا حق دار قرار دیا ہے، ان کے مطابق بھارٹی ٹیم نے پورے ٹورنامنٹ میں بہترین کھیل پیش کیا۔

    باسط علی نے کہا کہ ورلڈکپ فائنل میں ٹاس جیتنے والی ٹیم کو بیٹنگ کرنی چاہیے۔ بورڈ کے ساتھ کام کرنے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اس بورڈ کے ساتھ کام کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

    اس موقع پر کامران اکمل نے کہا کہ ورلڈکپ فائنل میں بھارتی ٹیم 60 فیصد فیورٹ ہے۔ آئی سی سی فائنل میں ٹاس نہیں پریشر کنٹرول اہم ہوگا۔

    واضح رہے کہ فائنل کے حوالے سے آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز کا کہنا ہے کہ ’’کھیل میں اس سے زیادہ اطمینان بخش اور کوئی بات ہی نہیں کہ اپنی صلاحیت سے ایک بڑے ہجوم کو خاموش کرایا جائے، اور یہی ہمارا مقصد ہے‘‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم فائنل کھیلنے کے لیے ہر طرح سے تیار ہیں، ہم جانتے ہیں شایقین کی حمایت نہیں ہوگی لیکن اس کے لیے ہم تیار ہیں اور اس بات کو خوشی خوشی قبول کرتے ہیں‘‘۔

    آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز نے بھارتی کراؤڈ کے سامنے دباؤ میں آنے کے بجائے اپنے کھلاڑیوں کو اسے اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

  • ’آپ کس طرح سرفراز کو باہر کرسکتے ہیں، کس بنیاد پر حارث آیا؟‘

    ’آپ کس طرح سرفراز کو باہر کرسکتے ہیں، کس بنیاد پر حارث آیا؟‘

    سابق کرکٹر باسط علی نے انکشاف کیا ہے کہ ورلڈکپ سے قبل محمد حفیظ نے کرکٹ کمیٹی کی میٹنگ میں کہا تھا کہ آپ کس طرح سرفراز کو باہر کرسکتے ہیں اور کس بنیاد پر حارث آیا۔

    اے آر وائی کے پروگرام میں میزبان وسیم بادامی نے ان سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ ٹھیک ہے کہ کپتان کو اختیار دینا چاہیے اور پھر اسی کو ذمہ دار بھی ٹھہرانا چاہیے کہ اچھا یا برا جو بھی ہے۔

    اس پر پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق بیٹر باسط علی کا کہنا تھا کہ گراؤنڈ میں ٹیم کو کون لڑاتا ہے تو کپتان کو پاور دینی چاہیے سیدھی سی بات ہے کوئی بھی کپتان ہو۔

    انھوں نے کہا کہ میں دو باتیں کہنا چاہتا ہوں حفیظ نے جو باتیں بولیں اس میں انھوں نے بہت ساری چیزیں چھپا دیں حفیظ کرکٹ کمیٹی کی اس میٹنگ میں موجود تھے جس میں کوچز بھی تھے، کپتان بھی تھے اور سلیکٹر بھی تھے اور وہاں لڑکوں کے حوالے سے گفتگو ہوئی تھی۔

    حفیظ نے وہاں بحث کی تو تھی سابق کپتان کو یہ بولا گیا کہ آپ بیٹھ جائیں یہ ہماری ٹیم ہے، مکی آرتھر بھی وہاں موجود تھے انھوں نے کہا کہ ہم اس ٹیم سے مطمئن ہیں۔

    باسط علی نے بتایا کہ محمد حفیظ نے کہا کہ آپ کس طرح سرفراز احمد کو باہر کرسکتے ہیں کس بنیاد پر حارث آیا ہے، اس کے بعد حفیظ کو جو باتیں سنائی گئی ہیں اس کے بعد حفیظ نے استعفیٰ دیدیا۔

    وہ جو حفیظ کا استعفیٰ تھا اس وقت کسی نے اس پر دھیان نہیں دیا۔ اب مکی آرتھر نے پریس کانفرنس کی ہے کہ ہم سب سے غلطیاں ہوئی ہیں، ہم سیکھ رہے ہیں۔

    باسط نے کہا کہ یہ دورہ آسٹریلیا کے لیے چاہتے ہیں کہ انھیں اور موقع ملے۔ باسط علی نے ہاتھ جوڑ کر حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ ہاتھ جوڑ رہا ہوں کہ اللہ کے واسطے انھیں موقع مت دیجیےگا۔

    انھوں نے کہا کہ جو بھی چیئرمین ہیے جس کے پاس بھی پاور ہے چاہے وہ وزیراعظم ہو اللہ کے واسطے انھیں پاور مت دیجیے گا۔ اگر یہ چلے جائیں گے تو اس ملک کے ساتھ بہت بڑا نقصان کریں گے۔

  • پاکستانی ٹیم کی کارکردگی نے سابق کرکٹر کو مایوس کردیا

    پاکستانی ٹیم کی کارکردگی نے سابق کرکٹر کو مایوس کردیا

    سابق کرکٹر باسط علی پاکستان کرکٹ ٹیم کی کاکردگی سے مایوس نظر آتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہم نے اس ٹورنامنٹ میں اچھی کرکٹ نہیں کھیلی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے باسط علی نے کہا کہ پاکستان کے لیے تو میں یہ کہوں گا کہ کوئی انہونی نہیں ہوسکتی تھی۔ یہاں کوئی بھی ٹاس جیتتا تو پہلے بیٹنگ کرتا کیوں کہ کولکتہ کا آپ کو پتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہمارا پینل بھی دو دن سے یہی بات کررہا ہے کہ یہ وہ گراؤنڈ نہیں ہے جہاں آپ 400 رنز بنانے کا سوچیں تو سچ بولنا چاہیے۔ ہم نے اچھی کرکٹ نہیں کھیلی لیکن یہ میچ جیت کر اب چھا اختتام کریں یہ ہونا چاہیے۔

    سابق کرکٹر نے کہا کہ بابر اعظم نے کہا کہ ہم نے پلان بنایا ہوا ہے، ہمارے پاس فخر زمان، افتخار اور محمد رضوان ہے۔ مگر یہاں کی پچز پر غلط کا مارجن بہت کم ہوتا ہے۔ ہمارے سب سے اچھے بیٹرنے ابھی تک سو نہیں کیے ہمارے بولرز آف کلر رہے۔

    باسط علی نے کہا کہ جیت کے لیے آپ کی بیٹنگ، بولنگ، فیلڈنگ کے ساتھ پلاننگ ضروری ہے۔ کیا رضوان کپتان ہے جو وہ اس بابر کے ہوتے ہوئے خطاب کررہا ہے۔ اس پر اظہر علی نے کہا کہ سینئر پلیئر اس طرح خطاب کرتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ٹورنامنٹ میں کپتانی کے حوالے سے جو باتیں چل رہی ہیں یہ تو صاف اشارہ مل رہا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ کیمرہ اس وقت پر لیے گئے جب وہ تقریرکررہے تھے.

    اظہر علی نے کہا کہ سیمی فائنل میں جانے کے چانسز تو پہلے ہی بہت کم تھے لیکن پاکستان ٹیم کا یہ مقصد ہونا چاہیے کہ یہ میچ جیتنا کیسے چاہیے۔ اگر پاکستان پہلے بیٹنگ کرتا تو مشکلات ہوتی زیادہ وکٹیں گرنے کے چانسز ہوتے۔

  • ’ہم سے اچھی کرکٹ تو افغانستان نے کھیلی ہے!‘

    ’ہم سے اچھی کرکٹ تو افغانستان نے کھیلی ہے!‘

    سابق پاکستانی کرکٹر باسط علی نے کہا کہ ہم سے اچھی کرکٹ تو افغانستان نے کھیلی ہے جو سچ ہے وہ یہی ہے۔ ہمیں انھیں کریڈٹ دینا چاہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں نیوزی لینڈ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کسی ٹیم کا چار میچ ہارنا اور پھر آخری میچ وہ ہارنا جس میں 400 رنز بنے تھے، اس صورتحال میں بھی وہ گھبراہٹ کا شکار نہیں ہوئے۔

    باسط علی نے کہا کہ آپ نے ان کے کوچ اور کپتان کے کوئی بیانات نہیں دیکھے نہ ہی انھوں نے ادھر اُدھر کی باتیں کیں، وہ نہایت اطمینان سے تھے انھیں پتا تھا کہ ہم اچھی ٹیم ہیں اور ہم کم بیک کریں گے اور انھوں نے کرلیا۔

    اظہر علی کا کہنا تھا کہ ایک دو میچز کے علاوہ نیوزی لینڈ نے بری کرکٹ نہیں کھیلی اور میرے خیال میں نیوزی لینڈی کی ٹیم سیمی فائنل میں پہنچتی بھی ہے تو یہ ہم سے زیادہ اس کی مستحق تھی۔

    میزبان نے کامران اکمل سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کین ولیمسن نے کہا تھا کہ میں تو خود گراؤنڈ میں فخر زمان کے شارٹس دیکھ کر انجوائے کررہا تھا اگر ہماری طرف سے ایسی بات کسی نے کی ہوتی تو ہم اسے نہیں چھوڑتے۔

    اس پر کامران اکمل کا کہنا تھا کہ یہ ولیمسن کی عظمت ہے کہ اس نے فخر کی تعریف کی ہے، نیوزی لینڈ نے ہمیشہ ہی آئی سی سی ایونٹس میں اچھا پرفارم کیا ہے اس بار تھوڑا ان کی حالت خراب رہی ہے۔

  • ٹیم میں نئے لڑکے کو نہیں آنے دینا، یہ چیز ہمیں وراثت میں ملی!

    ٹیم میں نئے لڑکے کو نہیں آنے دینا، یہ چیز ہمیں وراثت میں ملی!

    سابق کرکٹر باسط علی نے کہا کہ ہم نے کسی نئے لڑکے کو نہیں آنے دینا، بہت اچھا ہوگا تو آئے گا! یہ ابھی سے نہیں چل رہا ہے یہ 80 کی دہائی سے چل رہا ہے۔

    اے آر وائی کے اسپورٹس پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 80 کی دہائی کی کرکٹ میں جو مڈل آرڈر کا بیٹر ہوتا تو وہ مڈل آرڈر بلے باز کو نہیں آنے دیتا تھا۔ جو اوپنر تھا وہ اوپنر کو نہیں آنے دیتا تھا، یہ چیز ہمیں وراثت میں ملی ہے۔

    بدقسمتی سے ہم وہ چیز نہیں اپنا رہے جس کی جدید کرکٹ میں ضرورت ہے، ہمارا جو سسٹم چل رہا ہے 5، 6 سال والا ہے اور ہم اسی کے ساتھ چپکے ہوئے ہیں۔ ہم نے اپنے گیئر کو نہیں بدلنا۔

    سابق ٹیسٹ پلیئر نے کہا کہ یہ چیز ابھی تک چل رہی ہے جو کہ بہت غلط ہے، ان کی بات پر میزبان کا کہنا تھا کہ اسے ختم کرنا بہت ضروری ہے، جس پر باسط علی کا کہنا تھا کہ کون کرے گا سبھی بورڈ آتے ہیں۔

    باسط علی کا فٹنس کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے یہاں بھی جتنے فزیو ہیں سب باہر کے ہیں مگر ہمارے یہاں ایسی ڈیولپمنٹ نہیں ہوتی ہے۔

    فخر زمان ٹیم کے ساتھ ہیں اس سے پہلے شاہین آفریدی ٹیم کے ساتھ رہے تو کیا فائد ہوا، مائنڈ سیٹ بدلنے کی ضرورت ہے۔

    انھوں نے کہا کہ میں مثال دیتا ہوں کہ ہاکی جب گھاس پر ہوتی تھی تو ایشیا بادشاہ تھا مگر انھوں نے اسے تبدیل کردیا۔ اسی طرح ٹی ٹوئنٹی لا کر کرکٹ کو تبدیل کردیا گیا۔

  • ٹیم میں اپنا اپنا ہورہا ہے، باسط علی قومی ٹیم پر سخت نالاں

    ٹیم میں اپنا اپنا ہورہا ہے، باسط علی قومی ٹیم پر سخت نالاں

    آئی سی سی ون ڈے ورلڈکپ کے میچ میں قومی ٹیم کی آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کے بعد سابق کرکٹرز کی جانب سے شدید تنقید کا سلسلہ جاری ہے، ایسے میں قومی ٹیم کے سابق کرکٹر باسط علی بھی قومی ٹیم کے کھلاڑیوں سے ناراض دکھائی دیئے۔

    اے آر وائی نیوز کے خصوصی ورلڈ کپ پروگرام میں بات کرتے ہوئے سابق کرکٹر باسط علی کا حارث رؤف کی خراب بولنگ پر بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حارث رؤف کو پتہ ہے کہ اس کے پیچھے کوئی بولر نہیں ہے، ابھی حسنین یا احسان اللہ فٹ ہوتے تو حارث رؤف کی باڈی لینگویج بالکل مختلف ہوتی۔

    باسط علی نے کہا کہ ابھی تو یہ چار بولرز ہی ہیں، آپشنز کی کمی ہے، کہ ہم نے ہی کھیلنا ہے، یہ ہمارے لئے ایک بہت بڑا لمحہ فکریہ ہے، کہ اللہ نہ کرے کوئی فاسٹ بولر ان فٹ ہوجاتا ہے تو ہمارے پاس اس کا متبادل کیا ہے؟ صرف زمان خان ہے، اس کے علاوہ کوئی نہیں ہے۔

    سابق کرکٹر نے کہا کہ معذرت کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ٹیم میں اپنا اپنا ہورہا ہے، اپنی بولنگ کرلو، اپنی بیٹنگ کرلو، ہماری ٹیم ”ٹیم“ نہیں لگ رہی۔

    سابق وکٹ کیپر کامران اکمل نے کہا کہ ہم انڈیا سے میچ ہارے ہیں، لیکن پہلے جب ہماری ٹیم آتی تو پہلے لڑتی تھی، لیکن آپ دیکھیں کہ آج بھی آج جس طرح کھیلے ہیں، سوائے شاہین کے علاوہ باقی چار بالرز نے کیا بولنگ کی ہے؟

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ورلڈ کپ کے 18ویں میچ میں آسٹریلیا نے پاکستان کو باآسانی 62 رنز سے شکست دے دی تھی۔ بنگلورو کے چناسوامی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں آسٹریلیا کی جانب سے دیے گئے 368 رنز کے تعاقب میں پاکستانی ٹیم 45.3 اوورز میں 305 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔

  • باسط علی نے پاکستان کے بیٹنگ آرڈر میں تبدیلیوں کا مطالبہ کردیا

    باسط علی نے پاکستان کے بیٹنگ آرڈر میں تبدیلیوں کا مطالبہ کردیا

    ورلڈکپ کے اہم میچ میں بھارت کے خلاف شکست کے بعد سابق کرکٹر باسط علی نے کہا ہے کہ پاکستان کے بیٹنگ آرڈر میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے.

    اے آر وائی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے باسط علی کا کہنا تھا کہ ہمارے ایک سے 5 تک تمام بیٹرز ایک جیسے ہیں، آغاز میں ایسے بیٹرز ہونے چاہیئں جو تیز کھیلیں۔ ہمارے شروع کے بلے باز 6 بال پر6 رنز بنانے والے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ آغاز میں 6 بالز پر10 رنز بنانے والے پلیئرز آنے چاہیئں۔ بابر اعظم یا محمد رضوان کو بطور اوپنر جبکہ سعود شکیل کو 3 نمبر پر کھیلنا چاہیے۔

    باسط علی نے کہا کہ آغا سلمان اچھا کھلاڑی ہے اس سے اوپننگ کرا سکتے ہیں۔ دیگر ٹیموں کے پاس 5 فاسٹ بولرز ہیں اور ہمارے پاس صرف4 ہیں.

    انھوں نے کہا کہ حارث ٹی 20 پلیئر ہے ون ڈے کھلا رہے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ انڈر19 میں حارث کو میں نے سلیکٹ کیا تھا، ٹی ٹوئنٹی کا بہترین کھلاڑی ہے۔

    سابق کرکٹر نے انکشاف کیا کہ جب میں سندھ کا ہیڈ کوچ تھا تو ڈومیسٹک کرکٹ سے سرفراز کو نکالنے کا کہا گیا تھا۔ گرانٹ بریڈ برن نے کہا کہ سرفراز کی جگہ کسی نوجوان کو موقع دیا جائے۔ میں نے بریڈ برن کو انکار کیا اس دن سے میں برا ہوگیا۔

  • باسط علی نے لاہور قلندرز کی ہار کی وجہ بتا دی

    باسط علی نے لاہور قلندرز کی ہار کی وجہ بتا دی

    کراچی: سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی کا کہنا ہے کہ گراؤنڈ میں نمی ہونے کی وجہ سے ملتان سلطانز کے خلاف کھیلے جانے والے میچ میں لاہور قلندرز کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز کے اسپورٹس پروگرام میں سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے ہوم گراؤنڈ پر لاہور قلندرز کی شکست کی وجہ بتا دی۔

    پروگرام میں باسط علی کا کہنا تھا کہ گراؤنڈ میں نمی اور ٹاس فیکٹر کل کے میچ میں نظر آیا جو ایونٹ کی بڑی ٹیمیوں کے لیے اچھا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ وقت ایسا رکھا جائے کہ ٹاس فیکٹر نہ آئے، کسی بڑی ٹیم کو ٹاس کی وجہ سے باہر نہیں ہونا چاہیے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ملتان سلطانز نے لاہور قلندرز کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ لاہور قلندرز نے ملتان سلطانز کو جیت کے لیے 139 رنز کا ہدف دیا جو اس نے 16.1 اوورز میں 5 وکٹون کے نقصان پر پورا کیا۔

    لاہور قلندرز کے فخر زمان اور کرس لین نے ٹیم کو اچھا آغاز فراہم کیا اور پہلی وکٹ کی شراکت میں 59 رنز بنائے تاہم کرس لین کے 39 رنز بنانے کے بعد یکے بعد دیگرے کھلاڑی آؤٹ ہوتے رہے جس کی وجہ سے قلندرز بڑا ہدف دینے میں ناکام رہے۔