Tag: باعزت بری

  • تھانہ حملہ کیس میں عطا تارڑ باعزت بری

    تھانہ حملہ کیس میں عطا تارڑ باعزت بری

    گوجرانوالہ۔ تھانہ علی پور چٹھہ حملہ کیس میں عدالت نے مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ اور ان کے ساتھیوں کو باعزت بری کر دیا، عطا تارڑ اور دیگر پر 2021 میں تھانے پر حملے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق تھانہ علی پور چٹھہ حملہ کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڈ اپنے ساتھیوں سمیت وزیراباد میں سول جج آصف گل کی عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے تھانہ علی پور چٹھہ حملہ کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ اور ان کے ساتھیوں کو باعزت بری کر دیا، عطا تارڑاور دیگر پر 2021 میں تھانے پر حملے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڈ نے کہا کہ شیخ رشید اور فواد چوہدری کی ایما پر مقدمہ درج کیا گیا تھانے پر حملے کاجھوٹا مقدمہ میری آواز دبانے کی سازش تھی۔

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ میری گرفتاری پر فواد چوہدری نے کہا تھاکہ مجھے تین سال باہر نہیں آنے دیں گے لیکن مجھے تین سال جیل میں رکھنے کا کہنے والے آج خود سلاخوں کے پیچھے ہیں، 2021 سے مقدمے کا مکمل سامنا کیا ہم نے عدالتوں کا احترام کیا۔

    الیکشن کے حوالے سے سوال کے جواب میں عطا تارڈ نے کہا کہ الیکشن کی صورتحال 30 نومبر کے بعد واضح ہو گی لیکن الیکشن 8 فروری سے آگے جاتا نظر نہیں آتا الیکشن میں دیگر جماعتوں سے اتحاد کی باتیں قبل از وقت ہے اسکا فیصلہ قیادت نے کرنا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں ہم نے امیدواروں کی لسٹیں بنانا شروع کر دی ہیں اور اب لیگی قیادت بلوچستان میں جارہی ہے۔

  • کوہستان ویڈیو اسکینڈل: 3 مجرمان کو عمر قید، 5 باعزت بری

    کوہستان ویڈیو اسکینڈل: 3 مجرمان کو عمر قید، 5 باعزت بری

    ایبٹ آباد: کوہستان ویڈیو اسکینڈل میں 5 لڑکیوں کے قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، عدالت نے 3 مجرموں ساحر، صبیر اور عمر خان کو عمر قید کی سزا سنا دی، 5 ملزمان کو باعزت بری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع کوہستان میں غیرت کے نام پر 5 لڑکیوں کے قتل کیس کی سماعت بشام کی مقامی عدالت میں ہوئی۔ عدالت نے قتل میں ملوث 3 مجرموں ساحر، صبیر اور عمر خان کو عمر قید کی سزا سنادی۔

    سزا پانے والوں پر ویڈیو میں نظر آنے والی لڑکیوں کے قتل کی منصوبہ بندی کا الزام تھا۔ عدالت نے کیس میں نامزد مزید 5 ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے باعزت بری کردیا۔

    کوہستان ویڈیو اسکینڈل کیا تھا؟

    کوہستان ویڈیو اسکینڈل سنہ 2012 میں سامنے آیا تھا جب ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں ایک شادی کی تقریب میں کچھ لڑکیوں کو گانا گاتے اور تالیاں بجاتے دیکھا جاسکتا تھا۔ ان لڑکیوں کے بارے میں اطلاعات موصول ہوئیں کہ ان کا تعلق کوہستان سے ہے اور انہیں قتل کردیا گیا ہے جس کے بعد سپریم کورٹ نے واقعہ کا از خود نوٹس لے لیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق ویڈیو سامنے آنے کے بعد علاقے کے بااثر افراد پر مشتمل جرگہ بیٹھا جنہوں نے اس حرکت کو روایتی قبائلی اقدار کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مذکورہ لڑکیوں کے قتل کا حکم جاری کیا تھا۔ لڑکیوں کو خاندان کے افراد نے جرگے کے حکم کی پاسداری کرتے ہوئے قتل کیا۔

    از خود نوٹس لینے کے بعد سپریم کورٹ نے ڈی پی او کوہستان کو لڑکیوں کے قتل کی ایف آئی آر درج کر کے فی الفور مقدمہ کی تفتیش شروع کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ مقدمہ کی حقیقت جاننے کے لیے 3 مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں (جے آئی ٹیز) بنائیں گئیں، تاہم ہر مرتبہ دھوکہ دیا گیا۔ جے آئی ٹیز کے سامنے دھوکہ دہی کی گئی اور دوسری رشتہ دار لڑکیاں پیش کی گئیں۔

    سپریم کورٹ میں کیس کی پیروی خواجہ اظہر ایڈووکیٹ کر رہے تھے جبکہ سماجی کارکن فرزانہ باری اور کوہستان ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی کردار افضل کوہستانی مقدمہ میں مدعی تھے۔

    افضل کوہستانی کا قتل

    رواں برس مارچ میں کیس کے مدعی افضل کوہستانی کو ایبٹ آباد میں فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا۔

    مقدمے کا مدعی افضل کوہستانی

    ویڈیو میں لڑکیوں کے ساتھ 2 لڑکے بھی رقص کرتے دکھائی دیے تھے جو افضل کوہستانی کے بھائی تھے، دونوں لڑکے زندہ ہیں تاہم افضل کوہستانی اور ان کے 3 دیگر بھائیوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔

    افضل کوہستانی کی قتل سے قبل ریکارڈ کی گئی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی تھی جس میں انہوں نے پولیس کے غیر مناسب رویے اور قتل کرنے کی دھمکیوں سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

    اسی ماہ افضل کوہستانی کی بیوہ کے اغوا کا واقعہ بھی سامنے آیا تھا جس کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کرنے کی اطلاعات موصول ہوئیں، تاہم اس واقعے کی تصدیق نہ ہوسکی۔

  • الیکٹرانک کرائم کی عدالت نے فیصل رضا عابدی کو بری کردیا

    الیکٹرانک کرائم کی عدالت نے فیصل رضا عابدی کو بری کردیا

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی انسداد الیکٹرانک کرائم عدالت نے پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو عدلیہ کے خلاف نازیبا الفاظ کے استعمال کے کیس میں باعزت بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف محفوظ شدہ فیصلہ انسداد الیکٹرنک کرائم کورٹ کے جج طاہر محمود نے سنایا۔ فیصل رضا کے خلاف 4 مقدمات درج کیے گئے تھے، تاہم انسداد الیکٹرانک کرائم عدالت نے الزامات ثابت نہ ہونے پر انہیں باعزت بری کردیا۔

    سابق سینیٹر نے سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ ادا کیے تھے جس کے بعد 21 ستمبر کو ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹریٹ میں سپریم کورٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی پروگرام میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے ہیں۔

    عدالت میں دوران سماعت اپنے بیان میں فیصل رضا کا کہنا تھا کہ میں عدلیہ کی آزادی کے لیے پیش پیش تھا، 12 مئی سنہ 2007 کے سانحے میں میرے 17 ساتھی شہید ہو گئے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ وہ آئینِ پاکستان کے تحت تمام عدالتوں کے حکم ناموں کا احترام کرتے ہیں۔

    فیصل رضا نے عدالت کو بتایا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے مجھے اختیار دیا ہے کہ کوئی بھی کورٹ آئین کی خلاف ورزی کرے تو میں تنقید کروں، 2 سابق چیف جسٹس کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز بھی دائر کیے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ساری زندگی آئینِ پاکستان کا دفاع کروں گا، کبھی کسی ادارے کو دھمکی نہیں دی۔ توہین کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

    سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے فیصل رضا عابدی کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہوئے کیس ختم کر دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ معافی توہین عدالت کیس تک محدود ہوگی۔ دیگر مقدمات اسی طرح قائم رہیں گے۔

    فیصل رضا عابدی سنہ 2009 سے 2013 تک پیپلز پارٹی کے سینیٹر رہے۔ اس دوران وہ کئی قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی رہے جبکہ وہ پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر بھی رہے۔