Tag: باغبانی

  • ’بونسائی‘ باغبانی کے ساتھ آمدنی کا بھی بہترین ذریعہ

    ’بونسائی‘ باغبانی کے ساتھ آمدنی کا بھی بہترین ذریعہ

    بونسائی ایک جاپانی آرٹ ہے جو ایک عام پودے کو خاص اور قیمتی بنا دیتا ہے، اس آرٹ کی مدد سے ایک عام سا ننھا پودا چھوٹے سے گملے میں تناور درخت بن جاتا ہے۔

    بون اور سائی دو الگ الگ نام ہیں، بون کے معنی برتن یا کسی ٹرے کے ہیں جب کہ سائی کا مطلب شجر کاری ہے۔ یوں ان کو ملاکر بونسائی پڑھا اور لکھا جاتا ہے جو جاپانی ثقافت اور آرٹ میں‌ ایک اصطلاح ہے۔

    اس لفظ بونسائی کے مکمل معنی ”بونے پودے‘‘ یا پودوں کو چھوٹا بنانا یعنی شاخوں اور جڑوں کی مسلسل تراش خراش کرکے اس قدر چھوٹا بنانا کہ وہ دیکھنے میں ایک مکمل درخت نظر آئے لیکن سائز میں بالکل چھوٹا ہو، بونسائی کہلاتا ہے۔

    چینی لوگ بونسائی کے ذریعہ پودوں کو الگ الگ جانوروں اور پرندوں کی شکل دیا کرتے تھے، اس کے پیچھے ان کے کچھ رسم و رواج اور دیومالائی کہانیاں بھی وابستہ تھیں۔

    دور جدید کی بات کریں تو اب بونسائی پودوں کی سجاوٹ اور تفریح طبع کے مقصد کیلیے بھی استعمال کیا جانے لگا ہے۔ ٹھیک سے دیکھ بھال کی جائے تو بونسائی پودے آرام سےسو سال سے زائد تک زندہ رہ سکتے ہیں۔

    بونسائی آرٹ جاپان کے گھروں اور دفاتر میں عام ہے، یہ جہاں کمرے کی خوب صورتی میں اضافہ کرتا ہے، وہیں ماحول کی حفاظت اور انسانوں کو درختوں سے پیار کرنا بھی سکھاتا ہے۔

    بونسائی کا فن صرف ایک درخت اگانا ہی نہیں بلکہ اس سے بڑھ کر ایک آرٹ کی شکل اختیار کرچکا ہے، جس میں صبر، مہارت اور فطرت کے ساتھ ہم آہنگی کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔

    آمدنی کا بہترین ذریعہ

    جن لوگوں کے پاس کھیتی کے لیے جگہ کم ہو ان لوگوں کے لیے بونسائی ایک اچھا ذریعہ آمدنی ہے۔ اگر گھر میں بونسائی لگایا جائے، تو گھر کے بچے بھی درختوں کی اہمیت کو سمجھ سکیں گے۔

    پھل، پھول اور سبزیوں کے خراب ہو جانے کی وجہ سے کئی بار کسانوں کو صحیح قیمت نہیں مل پاتی اور خراب ہوجانے کے ڈر سے کسان انہیں کم قیمت پر بیچ دیا کرتے ہیں، لیکن بونسائی کی صحیح دیکھ بھال اس کی قیمت کو بڑھاتی ہے۔

  • ایک تنے پر سینکڑوں ٹماٹر اگانے کا عالمی ریکارڈ

    ایک تنے پر سینکڑوں ٹماٹر اگانے کا عالمی ریکارڈ

    باغبانی کے شوقین افراد نئے نئے تجربات کرتے رہتے ہیں، ایسے ہی ایک شخص نے ایک تنے پر سینکڑوں ٹماٹر اگانے کا عالمی ریکارڈ بنا لیا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانیہ کے ہرٹ فورڈ شائر سے تعلق رکھنے والے باغبان نے ایک ہی تنے پر سینکڑوں ٹماٹر اگانے کا نیا گنیز ورلڈ ریکارڈ بنا ڈالا ہے۔

    ڈگلس اسمتھ نامی انگلش باغبان سابق ​​ریکارڈ توڑنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جو کہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے کسی کے لیے بھی توڑنا ایک امتحان بن چکا تھا۔

    اسمتھ کا کہنا ہے کہ انہوں نے پچھلے سال اپنے گرین ہاؤس میں ایک پودے پر 839 ٹماٹر اگائے تھے جبکہ اب وہ اپنے پودے کے ایک ہی تنے پر 12 سو 69 ٹماٹر اگا کر ریکارڈ بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

    اسمتھ کے مطابق انہیں یہ ریکارڈ بنانے میں کئی برس لگے ہیں۔

  • سخت گرمی میں ان طریقوں سے اپنے گھر کو ٹھنڈا رکھیں

    سخت گرمی میں ان طریقوں سے اپنے گھر کو ٹھنڈا رکھیں

    دنیا بھر میں موسم گرما کی شدت اور دورانیے میں اضافہ ہورہا ہے اور مختلف علاقوں میں کئی کئی دن تک جاری رہنے والی ہیٹ ویوز شہریوں کا جینا دوبھر کردیتی ہیں۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ مجموعی طور پر ہماری زمین کے درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے جسے گلوبل وارمنگ کا نام دیا جاتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ صنعتوں اور گاڑیوں سے خارج ہونے والا زہریلا دھواں ہے جو نہ صرف ہمارے ماحول کو آلودہ کر رہا ہے بلکہ زمین کے درجہ حرارت میں بھی اضافہ کر رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے شدید گرمی سے نمٹنے کے لیے شجر کاری سب سے بہترین ذریعہ ہے۔

    آج ہم آپ کو چند ایسے طریقے بتا رہے ہیں جن کے ذریعے آپ کم اور تنگ جگہ میں بھی شجر کاری کر سکتے ہیں اور اپنے گھر کو ٹھنڈا رکھ سکتے ہیں۔ نتیجتاً گرمی کے دنوں میں بجلی پر پڑنے والے دباؤ میں کمی آئے گی اور آپ کا گھر قدرتی طور پر ٹھنڈا رہے گا۔

    سرسبز چھت

    اگر آپ ایک چھت کے مالک ہیں تو آپ کی چھت شجر کاری کے لیے بہترین جگہ ہے۔ چھت کی پوری فرش پر کھاد بچھا کر اس پر گھاس اور مختلف اقسام کے پودے اگائے جاسکتے ہیں۔

    سرسبز چھت گھر کی دیواروں کو بھی ٹھنڈا رکھے گی اور آپ کے گھر کا ماحول نہایت پرسکون رہے گا۔

    عمودی باغبانی

    کیا آپ جانتے ہیں آپ اپنے گھر کی دیواروں پر بھی پودے اگا سکتے ہیں؟ یہ طریقہ عمودی باغبانی کہلاتا ہے۔

    عمودی باغبانی کا تصور چند عشروں قبل ہی پرانا ہے جس میں زمین کے بجائے دیواروں پر باغبانی کی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لیے عمارت کی دیوار سے ذرا سے فاصلے پر مختلف سہاروں کے ذریعہ پودے اگائے جاتے ہیں جو نشونما پا کر دیوار کو ڈھانپ لیتے ہیں۔

    علاوہ ازیں دیواروں کو کھود کر ان کے اندر کھاد اور بیج وغیرہ ڈالے جاتے ہیں جس کے بعد وہاں سے پودے اگ آتے ہیں۔ یہ طریقہ گھر کی اندرونی اور بیرونی دونوں دیواروں پر استعمال ہوسکتا ہے۔

    بوتلوں میں پودے اگائیں

    پلاسٹک کی خالی بوتلوں کو پھینک کر اپنے شہر کے کچرے میں اضافہ کرنے کے بجائے ان میں بھی کھاد بھر کر باغبانی کی جاسکتی ہے۔

    بے کار اشیا کو استعمال میں لائیں

    گھر میں خالی ہونے والے ڈبے، کنٹینر، ٹوٹ جانے والے برتن بھی گملے کی جگہ استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

  • ہر 10 مر لے کے گھر میں ایک درخت لازمی قرار دینے کی منصوبہ بندی

    ہر 10 مر لے کے گھر میں ایک درخت لازمی قرار دینے کی منصوبہ بندی

    لاہور: تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور وائس چیئرمین پی ایچ اے لاہور حافظ ذیشان رشید نے کہا ہے کہ ہر 10 مرلہ کے گھر میں ایک درخت لازمی قرار دینے کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز علامہ اقبال ٹاﺅن میں ہرا بھرا پاکستان مہم کے تحت پودا لگانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ ذیشان نے کہا کہ دس مرلے کے مکان میں ایک درخت لازمی قرار دینے کے سلسلے میں وزیر ہاﺅسنگ پنجاب میاں محمود الرشید نے بھی جلد قانون سازی کا عندیہ دے دیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہر شہری کو چاہیے کہ قومی فریضہ سمجھ کر کلین اینڈ گرین پاکستان مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے، اپنے نام کا پودا لگا کر اس کی مکمل دیکھ بھال کرے۔

    یہ بھی پڑھیں:  یونیورسٹی سائنس اینڈٹیکنالوجی بنوں میں ڈگری درخت لگانے سے مشروط

    وائس چیئرمین پی ایچ اے کا کہنا تھا کہ دس مرلہ گھر میں درخت لگانا لازمی قرار دینے کا مقصد ایک صحت معاشرے کی تشکیل ہے۔

    حافظ ذیشان نے کہا کہ تحریک انصاف نے ہمیشہ اداروں کی مضبوطی اور اسے مالی طور پر مستحکم بنانے کی بات کی ہے، ہم بھی یہی وژن لے کر چل رہے ہیں۔

    گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پارکوں کے باہر پارکنگ فیس ختم کر کے ادارے کو خسارے کی طرف دھکیلا گیا، کوشش ہے شہریوں کی گاڑیوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ پیسا پی ایچ اے کو ملے جو اس کا حق ہے۔

  • خود بخود پودے اگانے والا اسمارٹ گارڈن

    خود بخود پودے اگانے والا اسمارٹ گارڈن

    باغبانی یا زراعت ایسی شے ہے جس کی اہمیت میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بدلتے ہوئے موسموں اور مستقبل میں بڑھتی آبادی اور کم ہوتی غذائی اشیا کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے زیادہ سے زیادہ باغبانی کی ضرورت ہے۔

    تاہم باغبانی ایک وقت طلب کام ہے جس کے لیے آپ کو باغبانی کے طریقوں، موسموں اور پودوں کی افزائش وغیرہ کے بارے میں مکمل معلومات ہونی ضرور ہیں۔

    دو ایسی ہی باغبانی سے نابلد دوستوں نے ایسا پورٹیبل گارڈن تخلیق کیا ہے جس میں بہت معمولی محنت سے مختلف پودے اگائے جاسکتے ہیں۔

    ایک ڈبے میں موجود اس ننھے سے گارڈن میں پودے اگانے کے لیے گول دائرے اور کھاد کے پیکٹ موجود ہیں جن میں پہلے سے بیجوں کی آمیزش کی جا چکی ہے۔

    گارڈن میں پودوں کو پانی دینے کا خود کار نظام اور پودوں کو درکار روشنیاں بھی نصب ہیں۔ آپ کو صرف یہ کرنا ہے کہ گارڈن کے واٹر ٹینک کے خالی ہوجانے کے بعد اسے دوبارہ بھرنا ہوگا۔

    اس گارڈن کو آپ گھر میں کہیں بھی رکھ سکتے ہیں اور اس کے لیے زیادہ جگہ بھی درکار نہیں۔

    یہ گارڈن کم مقدار میں مختلف سبزیاں اور پھل بھی اگا سکتا ہے۔

  • چین کا پہلا عمودی جنگل

    چین کا پہلا عمودی جنگل

    چین کے شہر نانجنگ میں ’عمودی جنگل‘ اگانے پر غور شروع کردیا گیا۔ یہ جنگل دو تجارتی عمارتوں پر اگائے جائیں گے۔

    عمودی باغبانی کا تصور چند عشروں قبل ہی پرانا ہے جس میں زمین کے بجائے دیواروں پر باغبانی کی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لیے عمارت کی دیوار سے ذرا سے فاصلے پر مختلف سہاروں کے ذریعہ پودے اگائے جاتے ہیں جو نشونما پا کر دیوار کو ڈھانپ لیتے ہیں۔

    v-garden-2

    v-garden-3

    v-garden-4

    مختلف گھروں اور عمارتوں کی دیواروں کو اس طریقے سے سبز کردینا اس عمارت کے درجہ حرات کو کم رکھتا ہے جو موسم کی حدت سے لڑنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    v-garden-5

    چین میں بھی دو تجارتی عمارتوں پر عمودی جنگل اگائے جانے کا منصوبہ زیر غور ہے۔ اگر یہ منصوبہ کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچ جاتا ہے تو یہ نہ صرف چین بلکہ ایشیا کا پہلا عمودی جنگل ہوگا۔

    :عمودی باغبانی کے فوائد

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کی تیزی سے اضافہ ہوتی آبادی کے باعث جنگلات اور درختوں کو کاٹ کر مختلف رہائشی و تعمیراتی منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔ اس سے شہروں سے سبزہ بالکل ختم ہو کر شدید گرمی، اور آلودگی کا سبب بن رہا ہے۔

    ایسے میں ماہرین کا خیال ہے کہ عمودی باغبانی کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور ہمیں بہت جلد اس کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔

    ماہرین کے مطابق عمارتوں کی دیواروں پر پودے اگانے اور انہیں سر سبز کرنے سے اس علاقے کی آلودگی میں کمی واقع ہوگی۔

    v-garden-6

    اس جگہ کے افراد کو تازہ ہوا میسر آئے گی اور وہ دھوئیں اور گھٹن زد ہوا میں سانس لینے سے کسی حد تک بچ جائیں گے۔

    سبزہ اور پودے چونکہ کسی جگہ کے ماحول کو خوشگوار بناتے ہیں لہٰذا عمارتوں کے جنگل کے درمیان میں موجود سبزہ، کنکریٹ اور لوہے کے بوجھ میں کمی کرے گا۔

    سبزے کی موجودگی سے لوگوں کے ڈپریشن اور ذہنی دباؤ میں بھی کمی واقع ہوگی۔

    اس طریقے سے دیواروں پر مختلف سبزیاں بھی اگائی جاسکتی ہیں جس سے علاقے کی ایک محدود آبادی اپنی غذائی ضروریات میں خود کفیل ہوسکتی ہے۔ انہیں سستی، تازہ اور صاف سبزیاں میسر ہوں گی جبکہ مجموعی طور پر اس سے کسی ملک کی زراعت اور معیشت کے بوجھ پر بھی کمی واقع ہوگی۔

    v-garden-7

    ماہرین اس ضمن میں شہری زراعت کو بھی شہری منصوبہ بندی کا حصہ بنانے پر زور دیتے ہیں۔

    اس طریقے سے مختلف عمارتوں کی چھتوں پر زراعت کر کے نہ صرف شہر میں سبزے کی مقدار کو بڑھایا جاسکتا ہے بلکہ بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات بھی پوری کی جاسکتی ہیں۔

    عمودی باغبانی کا کامیاب تجربہ اس سے قبل کئی ممالک میں کیا جاچکا ہے۔ میکسیکو میں ایک بڑے پل کے ستونوں پر عمودی باغبانی کی گئی جس سے اس پل کے اطراف میں ٹریفک کے شور، دھویں اور آلودگی میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔

  • پیرس میں پودے اگانے کی اجازت

    پیرس میں پودے اگانے کی اجازت

    پیرس: فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک نیا قانون منظور کیا گیا ہے جس کے تحت اب شہریوں کو کہیں بھی پودے اگانے کی اجازت ہوگی۔

    اس سے قبل پیرس کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لیے پابندی عائد تھی کہ کوئی بھی شخص بغیر کسی منصوبہ بندی کے کہیں پر بھی باغبانی نہیں کر سکتا۔ لیکن اب نہ صرف اس پابندی کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے بلکہ پیرس کے رہائشیوں پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ باغبانی کریں۔

    پیرس کی میئر این ہڈ لاگو کے ایک منصوبے کے تحت شہر کے مزید 100 ایکڑ رقبے کو سنہ 2020 تک سبزے میں تبدیل کردیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے شہریوں پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ اپنی رہائشی اور کام کرنے والی عمارتوں میں باغبانی کا آغاز کریں، اور اس قانون کی منظوری بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

    paris-2

    paris-8

    باغبانی کرنے والے افراد کو اس بات کا بھی پابند کیا گیا ہے کہ وہ پودے اگانے کے لیے مکمل طور پر قدرتی طریقے استعمال کریں گے اور کیڑے مار ادویات سے پرہیز کریں گے۔

    paris-5

    paris-6

    قانون کی منظوری کے بعد شہریوں کو 3 سال کا قابل تجدید اجازت نامہ بھی جاری کیا جارہا ہے جس کے تحت وہ سبزیاں، پھل، پھول اور دیگر پودے اگا سکتے ہیں۔

    paris-4

    paris-3

    شہری حکومت کی جانب سے باغبانی کا آغاز کرنے والے افراد کو ایک پلانٹنگ کٹ بھی دی جارہی ہے جس میں کھاد اور بیج موجود ہوتے ہیں۔

    paris-7

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں گرم موسموں کی تباہ کاری اور بڑھتی آبادی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات پر زور دیا جارہا ہے کہ شہروں میں بڑے پیمانے پر عمارتوں کی چھتوں، اور خالی جگہوں پر مختلف اقسام کے پودے اگائے جائیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ شہروں میں سبزیوں اور پھلوں کو اگایا جائے تو کسی شہر کی غذائی ضروریات پوری کی جاسکتی ہیں اور کسی ملک کی معیشت اور زراعت پر پڑنے والا بوجھ بھی کم کیا جاسکے گا۔

    شہری زراعت ۔ مستقبل کی اہم ضرورت *

  • باغبانی کے فرائض انجام دینے والا روبوٹ

    باغبانی کے فرائض انجام دینے والا روبوٹ

    ہم میں سے بہت سے افراد باغبانی کا شوق رکھتے ہیں اور اپنے گھر میں پودے اگانا چاہتے ہیں لیکن وقت کی کمی کے باعث وہ اپنے ارادے کی تکمیل نہیں کر پاتے۔ ایسے افراد کے لیے سائنسدانوں نے اب روبوٹ تیار کرلیا ہے جو گھر میں باغبانی کے فرائض انجام دے گا۔

    گھر میں باغبانی کے فوائد *

    فارم بوٹ نامی یہ روبوٹ آپ کی مرضی کے مطابق ہر قسم کی سبزی، پھل یا پھول اگا سکتا ہے۔ یہ بیج بونے سے لے کر پودے کی دیکھ بھال اور پھر اس پر لگے پھل اتارنے تک تمام کام انجام دیتا ہے۔

    farmbot-4

    یہ روبوٹ اپنے اندر نصب معلومات کے ذریعہ خود ہی اس بات کا تعین کر لیتا ہے کہ کس پودے کو کتنا پانی دینا ہے۔ یہی نہیں یہ پودے کے درمیان گھومنے والے کیڑوں کو بھی پکڑ لیتا ہے اور انہیں مار دیتا ہے۔

    اس کے لیے یہ اپنے اندر نصب کیمرے کی مدد لیتا ہے۔

    farmbot-3

    فارم بوٹ ایک موبائل ایپ کے ذریعہ کنٹرول کیا جاتا ہے۔ استعمال کرنے والا ایپ کے ذریعہ روبوٹ کو ہدایت دے گا کہ اسے کس قسم کے بیج بونے ہیں۔

    اس کے بعد وہ اس میں روبوٹ کی دن بھر کی مصروفیات محفوظ کردے گا کہ کس وقت پودوں کو پانی دینا ہے یا پتوں کی چھانٹی کرنی ہے، جس کے بعد روبوٹ خود بخود سارا دن کام میں مصروف رہے گا۔

    farmbot-1

    اس روبوٹ کو باغ میں کھلی فضا میں رکھا جاسکتا ہے جہاں یہ سردی گرمی اور بارشوں کے سخت موسم برداشت کرسکتا ہے۔

    اس کی اگائی جانے والی سبزیاں ایک آدمی کی سال بھر کی خوراک کے لیے کافی ہوں گی۔

    farmbot-2

    یہ روبوٹ فی الحال تجرباتی طور پر بنایا گیا ہے تاہم بہت جلد اس کی باقاعدہ فروخت شروع کردی جائے گی۔


  • باغبانی کے بچوں پر مفید اثرات

    باغبانی کے بچوں پر مفید اثرات

    باغبانی کے یوں تو بے شمار فوائد ہیں۔ یہ ایک صحت مند مشغلہ ہے۔ گھر میں پودے اور سبزیاں اگانے سے گھر کے ماحول میں ایک خوشگوار تبدیلی آتی ہے۔

    ماہرین نے باقاعدہ اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ گھر میں اگائے گئے پودے طرز زندگی اور صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔ گھر میں پودے لگانا اور ان کی دیکھ بھال کرنا ہمارے مزاج و عادات پر بھی مثبت اثرات ڈالتا ہے جبکہ یہ فارغ وقت میں سر انجام دی جانے والی بہترین مصروفیت ہے۔

    ایک نئی تحقیق کے مطابق وہ بچے جو باغبانی کا مشغلہ اپناتے ہیں ان کی دماغی و جسمانی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور باغبانی ان کی اخلاقی تربیت میں معاون ثابت ہوتی ہے۔

    آئیے دیکھتے ہیں بچے باغبانی سے کیا فوائد حاصل کرتے ہیں۔

    :احساس ذمہ داری

    gardening-4

    پودے لگانا، باقاعدگی سے ان کو پانی دینا اور ان کی دیکھ بھال کرنا بچوں میں احساس ذمہ داری پیدا کرتا ہے۔ بچپن میں پیدا ہونے والا یہ احساس ذمہ داری ساری زندگی ان کے ساتھ رہتا ہے اور وہ زندگی کے ہر معاملے میں اس کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    :ماحول دوست عادات

    gardening-3

    بچپن سے ہی باغبانی کرنا بچوں میں ماحولیاتی آگاہی پیدا کرتا ہے۔ وہ فطرت، زمین، مٹی، ہوا اور موسم کے اثرات و فوائد کے بارے میں سیکھتے ہیں جس کے باعث وہ بڑے ہو کر ماحول دوست شہری بنتے ہیں۔

    :خود اعتمادی

    gardening-2

    باغبانی کے دوران اگر بچے اپنے گھر میں خود سبزیاں اور پھل اگائیں تو یہ عادت ان میں خود مختاری اور خود اعتمادی کی صلاحیت پیدا کرتی ہے۔ بچپن ہی سے خود اعتماد ہونے کے باعث وہ زندگی کے کسی شعبہ میں پیچھے نہیں رہتے۔

    :صحت مند غذائی عادات

    gardening-5

    باغبانی کرنا اور گھر میں سبزیاں اور پودے اگانا بچوں میں صحت مند غذائی عادات پروان چڑھاتا ہے۔ وہ تازہ پھل اور سبزیاں کھانے کو ترجیح دیتے ہیں اور باہر کی غیر صحت مند اشیا سے عموما پرہیز کرنے لگتے ہیں۔

    :سائنسی تکنیک پر عبور

    gardening-6

    باغبانی کے ذریعہ بچے مختلف زراعتی و سائنسی تکنیک سیکھتے ہیں جو ان کی تعلیم میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جو بچے گھر میں باغبانی کی صحت مند سرگرمی میں مصروف تھے انہوں نے اسکول میں سائنس کے مضمون میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

    آپ بھی اپنے بچوں کو باغبانی کی صحت مند اور مفید سرگرمی میں مشغول کر کے ان میں اچھی عادات پروان چڑھانے کا سبب بنیں۔

  • جسم کو موٹاپے سے بچانے والی 5 عادات

    جسم کو موٹاپے سے بچانے والی 5 عادات

    غذا میں موجود توانائی جو ہمارے جسم میں ذخیرہ ہوتی ہے کیلوریز کہلاتی ہیں۔ یہ اگر اضافی مقدار میں موجود ہوں تو موٹاپے کا باعث بنتی ہیں اور جسم میں چربی پیدا کرتی ہیں۔

    ماہرین تجویز دیتے ہیں کہ دن بھر میں ضروت سے زائد کیلوریز کو ضائع کردینا بہتر ہے تاکہ یہ جسم میں ذخیرہ ہو کر چربی نہ پیدا کرے۔ کیلوریز کو ضائع کرنے یا جلانے کا سب سے بہترین طریقہ حرکت کرنا ہے۔

    کچھ کاموں میں جسم زیادہ حرکت کرتا ہے اور زیادہ کیلوریز جلتی ہیں جبکہ کچھ کام صرف جسم کو تھکن کا شکار کرتے ہیں لیکن یہ کیلوریز کو ضائع نہیں کرتے۔

    یہاں آپ کو ایسے ہی کچھ کام بتائے جا رہے ہیں جن کو سر انجام دے کر آپ اپنے جسم میں موجود اضافی کیلوریز کو جلا سکتے ہیں۔

    :خریداری کریں

    4

    ایسی کون سی خریداری ہے جو روز سر انجام دی جاسکتی ہے؟ جواب ہے گھر کے لیے اشیائے ضرورت کی خریداری۔ روز خریدی جانے والی اشیا، سبزیاں اور پھلوں کی خریداری آپ کے جسم سے 260 اضافی کیلوریز کو ضائع کر کے آپ کو موٹاپے سے بچا سکتی ہے۔

    کسی سپر اسٹور سے خریداری کرنا اور وزنی ٹرالی گھسیٹنا بھی آپ کے جسم کے لیے مفید ہے۔

    :رنگ و روغن کریں

    3

    اگر گھر میں رنگ و روغن کا کام کرنا ہے تو اس کے لیے کسی کو باہر سے بلوا کر پیسہ خرچ کرنے سے بہتر ہے کہ آپ خود رنگ و روغن کریں۔ یہ عمل آپ کو موٹاپے سے بچانے میں ازحد معاون ثابت ہوگا۔

    ماہرین کے مطابق اپنی چھٹی کے دن گھر کا رنگ و روغن کرنا آپ کے جسم کی اضافی چربی کو گھٹائے گا۔ دیواروں پر رنگ کرنا 1 ہزار سے زائد کیلوریز کو ضائع کرتا ہے۔

    :صفائی کریں

    2

    گھر کے مختلف حصوں کی صفائی کرنا آپ کے جسم میں 118 کیلوریز ضائع کرنے کا سبب بنتا ہے۔

    :دوسروں کی مدد کریں

    1

    اگر آپ کو اپنا کوئی ذاتی کام نہیں ہے تو آپ دوسروں کی مدد بھی کرسکتے ہیں۔ گھر کے دیگر افراد کے ساتھ گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹانا، پڑوسیوں کے چھوٹے موٹے کام کرنا آپ کے جسم کو حالت حرکت میں لائیں گے اور آپ کے موٹاپے میں مبتلا ہونے کا امکان کم ہوگا۔

    :باغبانی

    5

    باغبانی کے بے شمار فوائد ہیں۔ یہ نہ صرف جسمانی طور پر فائدہ مند ہے بلکہ دماغی و نفسیاتی صحت پر بھی بہترین اثرات مرتب کرتی ہے۔ آج کل ویسے بھی بازار میں ایسے پھل اور سبزیاں دستیاب ہیں جن کی فصلوں پر دوائیں چھڑکی جاتی ہیں، یا جنہیں گندے پانی سے اگایا جاتا ہے۔ ان سے بچنے کا بہترین حل یہ ہے کہ آپ اپنے گھر میں سبزیاں اور پھل اگائیں۔

    یہ ایک طرف تو آپ کے لیے مالی طور پر فائدہ مند ہے جبکہ دوسری جانب باغبانی کرنا آپ کو چست بھی رکھے گا اور آپ کی جسمانی صحت بہتر رہے گی۔