Tag: بالی ووڈ

  • کاجول نے بچے کی بیماری پر بننے والی فلم میں کام کرنے سے انکار کیوں کیا تھا؟

    کاجول نے بچے کی بیماری پر بننے والی فلم میں کام کرنے سے انکار کیوں کیا تھا؟

    معروف اداکارہ کاجول کا کہنا ہے کہ بچے کی بیماری پر بننے والی بالی ووڈ فلم سلام وینکی میں کام کرنے کے لیے انہوں نے انکار کردیا تھا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق رواں برس دسمبر میں ریلیز کی جانے والی سلام وینکی جب کاجول کو آفر کی گئی تو اس کا اسکرپٹ پڑھنے کے بعد انہوں نے اس کے لیے انکار کردیا۔

    کاجول کا کہنا تھا کہ جب انہیں پتہ چلا کہ فلم میں ان کا بیٹا بیمار ہوگا تو انہوں نے اس کردار کو ادا کرنے سے منع کردیا، ’میں نہیں چاہتی کہ حقیقی یا فلمی زندگی میں میرے بچوں کو کچھ ہو‘۔

    اداکارہ نے کہا کہ یہ بات ہر والدین کے لیے ایک بھیانک خواب ہوگی، آپ اپنے دشمن کے لیے بھی نہیں چاہ سکتے کہ اس کے بچوں کو کچھ ہو۔

    کاجول کے مطابق وہ 3 دن تک اس فلم کے لیے انکار کرتی رہیں، پھر آخر کار فلم کی ڈائریکٹر ریواٹھی مینن ان سے ملنے آئیں، اور انہوں نے کاجول سے کہا کہ وہ انہیں فلم کی کہانی پڑھ کر سناتی ہیں۔

    تب بھی کاجول نے کہا کہ چونکہ آپ خود آئی ہیں اس لیے میں فلم کا اسکرپٹ ایک بار پھر سن لوں گی، لیکن میں یہ فلم کروں گی نہیں۔

    تاہم ڈائریکٹر نے انہیں منا ہی لیا اور کاجول نے فلم میں کام کرنے کی ہامی بھر لی۔

    فلم سلام وینکی میں ایک ماں کی جدوجہد دکھائی گئی ہے جو اپنے بیمار بیٹے کے علاج کے لیے بے تحاشا مشکلات سے گزرتی ہے۔

  • بالی ووڈ میں اقربا پروری: یامی گوتم کا کیا کہنا ہے؟

    بالی ووڈ میں اقربا پروری: یامی گوتم کا کیا کہنا ہے؟

    بالی ووڈ کی معروف اداکارہ یامی گوتم کا کہنا ہے کہ انڈسٹری میں اقربا پروری کا دور گزر گیا، ہم سب کو آج پر نظر رکھنی چاہیئے۔

    معروف اداکارہ یامی گوتم نے سوشل میڈیا پر سوال و جواب کے سیشن کے دوران کہا کہ بالی ووڈ تبدیل ہورہا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Yami Gautam Dhar (@yamigautam)

    بالی ووڈ میں اقربا پروری کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں یامی کا کہنا تھا کہ ہم سب کو آج پر فوکس کرنا چاہیئے، بالی ووڈ کو بہتر جگہ بنانا چاہیئے جو اب ویسے بھی تبدیل ہورہا ہے۔

    یامی نے ساؤتھ کی فلموں کے حوالے سے کہا کہ ہمیں اپنے شائقین کو ذہن میں رکھنا چاہیئے اور اسی طرح کی فلمیں بنانی چاہیئے جو وہ دیکھنا چاہتے ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Yami Gautam Dhar (@yamigautam)

  • بالی ووڈ کا ایک اور جوڑا رواں برس شادی کے بندھن میں بندھ جائے گا

    بالی ووڈ کا ایک اور جوڑا رواں برس شادی کے بندھن میں بندھ جائے گا

    نئی دہلی: بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ بالی ووڈ کی معروف جوڑی کیارا ایڈوانی اور سدھارتھ ملہوترا رواں سال ختم ہونے سے پہلے ہی رشتہ ازدواج میں منسلک ہوجائیں گے۔

    بھارتی میڈیا نے باخبر اور معتبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ کیارا ایڈوانی اور سدھارتھ ملہوترا کی شادی کی تاریخ رواں برس دسمبر میں طے کی جا چکی ہے اور دونوں کے خاندانوں نے اس حوالے سے تمام تفصیلات طے کرلی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں خاندان اس وقت خاموشی سے شادی کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور اس حوالے سے میڈیا یا عام افراد کو کوئی معلومات نہیں دینا چاہتے۔

    ذرائع کے مطابق جوڑا شادی کی تقریب نہایت نجی رکھے گا تاہم ریسیپشن کی تقریب ممبئی میں دھوم دھام سے منعقد کی جائے گی جس میں انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی دعوت دی جائے گی۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ شادی کی تیاریاں مکمل ہوجانے کے بعد، شادی سے چند روز قبل جوڑا اس حوالے سے باقاعدہ اعلان کردے۔

    خیال رہے کہ کیارا ایڈوانی اور سدھارتھ ملہوترا نے گزشتہ برس شیر شاہ نامی فلم میں ایک ساتھ کام کیا تھا جس کے بعد دونوں میں قربتیں بڑھنے لگیں، تاہم میڈیا پر دونوں نے خاموشی اختیار کیے رکھی۔

    چند روز قبل کیارا نے شاہد کپور کے ساتھ کافی ود کرن میں شرکت کی اور اس دوران شاہد اور کرن نے تقریباً کیارا سے اگلوا لیا کہ وہ سدھارتھ کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھنے جارہی ہیں۔

    کرن جوہر نے کیارا کو شادی میں نہ بلانے کی صورت میں خفا ہوجانے کی دھمکی بھی دی تھی۔

  • رنبیر کپور کا براہمسترا کی مزید تشہیر سے انکار

    رنبیر کپور کا براہمسترا کی مزید تشہیر سے انکار

    بالی ووڈ کے نامور اداکار رنبیر کپور نے اپنی اور عالیہ بھٹ کی فلم براہمسترا  کی مزید تشہیر کرنے سے انکار کردیا۔

    اداکارہ عالیہ بھٹ نے ویڈیو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹا گرام پر رنبیر کپور کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں انہیں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ فون پرکسی سے بات کرتے ہوئے فلم کی تشہیر کرنے سے انکار کررہے ہیں۔

    ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ براہمسترا ڈزنی پلس اور ہاٹ اسٹار پر آرہی ہے اس کا مطلب ہے اس کی تشہیر ہورہی ہے، تو اب بار بار تشہیر کرکے کیا کرنا ہے۔

    رنبیر نے کہا کہ عالیہ بھٹ نے فلم میں اتنی بار شیوا نہیں بولا، اور میں ہر تشہیر میں ڈانس کرکے بھوت بن چکا ہوں، ہر ایونٹ پر کیسریا گانا گاکر عالیہ کی آواز بیٹھ چکی ہے۔

    اداکار نے کہا کہ ہم نے  ڈیڑھ سو ڈرون اڑا دیے، ڈھائی سو لڈو بانٹ دیے، اب کیا کروں اسکی تشہیر کے لیے سب کے گھر جاؤں اور کہوں کہ ہماری فلم ڈزنی اور ہاٹ اسٹار پر آرہی ہے پلیز آپ لوگ دیکھیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Alia Bhatt 🤍☀️ (@aliaabhatt)

    انہوں نے مزید کہا کہ براہمسترا ویسے ہی ہٹ ہے، آیان کو کیا لگتا ہے براہمسترا کی تشہیر کے علاوہ میری کوئی زندگی نہیں ہے، باپ بننے والا ہوں۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گفتگو کے دوران ان کے پاس ایک اور کال آتی ہے جس میں رنبیر کہتے ہیں کہ ہاں یار میں براہمسترا کی تشہیر کے لیے آرہا ہوں، یہ فلم سب کو دیکھنی ہوگی میں ضرور آؤں گا۔

    ویڈیو کے اختتام پر کال رکھنے کے بعد اداکار رنبیر اداس نظر آتے ہیں اور ایک تکیہ اٹھا کر اپنے سر پر مارتے نظر آرہے ہیں۔

    ویڈیو شیئر کرتے ہوئے عالیہ بھٹ نے کیپشن میں لکھا کہ ’ہارڈ فیکٹ‘ ساتھ ہی ایک ایموجی کا بھی استعمال کیا۔

    واضح رہے کہ حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم ’براہمسترا‘ میں رنبیر کپور اور عالیہ بھٹ نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔

    اس فلم کو 9 ستمبر کو دنیا بھر میں تیلگو، تامل، ملیالم، اور ہندی سمیت متعدد زبانوں میں ریلیز کیا گیا اور فلم نے صرف 3 دنوں میں دنیا بھر میں 425 کروڑ روپے کا بزنس کرلیا ہے۔

    فلم ’براہمسترا‘ ایک ساتھ سب سے زیادہ اسکرینز پر ریلیز ہونے والی اب تک کی پہلی بھارتی فلم ہے، اسے دنیا بھر میں 8000 اسکرینز پر ریلیز کیا گیا ہے۔

  • بالی ووڈ سپر اسٹار ڈینگی کا شکار ہو گئے

    بالی ووڈ سپر اسٹار ڈینگی کا شکار ہو گئے

    بالی ووڈ کے سپر اسٹار سلمان خان ڈینگی کا شکار ہو گئے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق سلمان خان ڈینگی میں مبتلا ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے وہ بگ باس کے آنے والے ایپی سوڈز میں میزبانی نہیں کر سکیں گے۔

    سلمان خان کی طبیعت گزشتہ کچھ دنوں سے ناساز تھی، ڈاکٹروں نے ڈینگی کی تشخیص کر دی ہے، اور آرام کرنے اور جسمانی مشقت سے مکمل پرہیز کرنے کا مشورہ دے دیا ہے۔

    بگ باس کی آنے والی اقساط میں کم از کم ایک دو ہفتوں تک کرن جوہر میزبانی کریں گے۔

    سلمان خان کے قتل کی منصوبہ بندی کرنیوالے 2 افراد گرفتار

    خیال رہے کہ سلمان خان اپنی نئی آنے والی فلم ’کسی کا بھائی، کسی کی جان‘ کی شوٹنگ میں بھی مصروف ہیں، اب فلم کریو سلمان کے بغیر باقی اداکاروں کے ساتھ شوٹنگ شیڈول پورا کر رہا ہے۔

  • جب ‘فلپ کمار’ کی دیوانی اینا ممبئی پہنچی!

    جب ‘فلپ کمار’ کی دیوانی اینا ممبئی پہنچی!

    مجھے یاد ہے کہ ایک دن آسٹریلیا سے نریش نام کے ایک آدمی کا میرے پاس فون آیا۔ وہ مجھ سے ملنا چاہتا تھا۔ میرے من میں لڈو پھوٹنے لگے۔

    میں نے سوچا کہ کوئی NRI ہے جو مجھ سے فلم بنوانا چاہتا ہے۔ وہ کم بخت جب تک نہیں ملا میں نئے نئے خواب بُنتا رہا۔ آخر خدا خدا کر کے انتظار کی گھڑیاں ختم ہوگئیں اور وہ ایک دن ایک دو تحفے لے کر میرے دفتر میں حاضر ہوا۔ اسے دیکھ کر میرا دل بہت دیر تک دھڑکتا رہا۔ سوچا پتا نہیں کہ کیا مژدہ سنانے والا ہے۔ جب کفر ٹوٹا تو میں ٹھس سے نیچے بیٹھ گیا۔ پتا چلا کہ آسٹریلیا کی ایک خاتون ہے جو دلیپ صاحب کی زبردست فین ہے اور ایک بار دلیپ صاحب کا دیدار کرنا چاہتی ہے۔

    کچھ دیر تک میں آنا کانی کرتا رہا۔ جب اس نے میرا پیچھا نہ چھوڑا تو مرتا کیا نہ کرتا کے مصداق مجھے ہامی بھرنی پڑی۔ وہ اگلے دن اس خاتون کے ہمراہ آنے کا وعدہ کر کے چلا گیا۔ میں شش و پنج میں پڑ گیا۔ سوچا یہ خاتون کون ہے۔ کیا سائرہ جی کے ہوتے ہوئے اس کی ملاقات دلیپ صاحب سے ممکن ہے۔ میں رات بھر اسی ادھیڑ بن میں پڑا کروٹیں بدلتا رہا۔

    اگلے روز جب میں آفس میں پہنچا تو ایک عمر رسیدہ، پر بے حد خوب صورت خاتون کو دیکھ کر میرا ماتھا ٹھنکا۔ مجھے لگا کہ میں نے اپنی رسوائی کا سامان خود ہی کر لیا ہے۔ میں بڑا حساس اور جذباتی آدمی ہوں۔ چہرے سے آدمی کے دل کی بات پڑھ سکتا ہوں۔ ایک عورت اتنی دور سے چل کر آئی تھی۔ انسانیت کے ناتے میرا یہ فرض بنتا تھا کہ میں اس کے ساتھ پیار سے پیش آؤں۔

    نریش نے جب اس خاتون سے میرا تعارف کرایا تو میں اسے ازراہِ مروّت آفس میں لے آیا۔ چائے، شربت سے اس کی خاطر تواضع کی۔ بہت جلد وہ مجھ سے گھل مل گئی۔ پتا چلا کہ وہ ایک آرمینین خاتون ہے۔ ایک بار اس نے محبوب خان کی فلم "آن” دیکھی۔ یہ فلم آرمینی زبان میں ڈب ہوئی تھی۔ اس زبان میں اس کا ٹائٹل "منگلا” رکھا گیا تھا۔ (فلم میں نمی کا نام منگلا تھا) کاسٹنگ میں دلیپ کمار کا نام فلپ کمار لکھا گیا تھا۔ اینا (یہ اس خاتون کا نام تھا) نے جب یہ فلم دیکھی تو دلیپ کمار پر فدا ہو گئی۔

    ان دنوں وہ ایک دم جوان تھی، خوب صورت تھی۔ وہ اپنے خوابوں کے شہزادے فلپ کمار کی تلاش میں بمبئی چلی آئی۔ لوگوں سے پوچھا۔ اسٹوڈیو کے چکر لگائے مگر اسے اپنے خوابوں کا شہزادہ فلپ کمار کہیں نہیں ملا۔ وہ اگر فلم کا اصلی نام بھی جانتی تو اس کی مشکل آسان ہو سکتی تھی مگر نام میں بھی لوچا تھا۔ یہاں نہ کوئی فلپ کمار کو جانتا تھا اور نہ ہی کسی نے "منگلا” فلم کے بارے میں سنا تھا۔ (وہ منگلا بھی صحیح ڈھنگ سے بول نہیں پا رہی تھی منگلا کو منگالا کہتی تھی) آخر ایک مہینے تک ممبئی کی خاک چھاننے کے بعد جب کچھ بھی اس کے ہاتھ نہ آیا تو وہ مایوس و نامراد اپنے وطن واپس لوٹ گئی۔

    اس بیچ اس کی شادی ہوئی۔ اس نے پہلی ہی رات کو اپنے شوہر کو صاف لفظوں میں بتا دیا کہ وہ فلپ کمار سے جنون کی حد تک پیار کرتی ہے۔ وہ بھلے ہی اس کی بیوی بن چکی ہے پر وہ یہی تصور کرے گی کہ وہ جسمانی اور روحانی طور پر اسی کے ساتھ ہے جسے وہ دیوانگی کی حد تک چاہتی ہے۔ اس کا شوہر بھی بڑا دل دار اور وسیع القلب تھا۔ اس نے اس کے جذبات کو سراہا اور کوئی ایسی بات نہ کی جس سے اس کے دل کو ٹھیس پہنچے۔

    اسی بیچ اینا آسٹریلیا آگئی۔ ایک دن وہ ایسے ہی گھومتے گھماتے نریش کی دکان کے پاس آ کے رک گئی جہاں ہندی فلموں کے کیسٹ ملتے تھے۔ اینا نے اس سے فلم "منگالا” کا کیسٹ مانگا۔ نریش نے اپنے رجسٹر کو خوب کھنگالا مگر "منگلا” نام کی کوئی فلم اس پورے رجسٹر میں کہیں دکھائی نہ دی۔ دل برداشتہ ہو کر وہ ایک ایک کیسٹ بیٹھ کر دیکھنے لگی۔ اچانک اس کی خوشی اور حیرت کا کوئی ٹھکانا نہ رہا جب اس کے ہاتھ "آن” کا کیسٹ لگا۔ وہ دیوانہ وار اس کیسٹ کو چومنے لگی۔ خوشی کے مارے اس کی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے۔ اس فلم کے پیچھے اس نے کس قدر خاک چھانی تھی اس نے نریش کو اپنے دل کی کیفیت سے آشنا کر دیا اور اس نے یہ وعدہ لیا کہ وہ اسے انڈیا لے جا کر دلیپ کمار سے ایک بار ملا دے گا۔

    نریش نے فلم ڈائریکٹری سے میرے آفس کا نمبر ڈھونڈ نکالا تھا، اس طرح نریش نے مجھ سے رابطہ قائم کیا تھا اور مجھ سے ملنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔

    یہ اپنی نوعیت کی ایک انوکھی لو اسٹوری تھی اور اس لو اسٹوری کے ٹوٹے تار کو جوڑنے کا ذمہ مجھے سونپا جارہا تھا۔ میں محبت کرنے والوں کا امین ہوں، پر یہ جو عشقیہ داستان تھی اس میں ملن کم اور جوکھم زیادہ نظر آرہا تھا۔ میں کیا کروں مجھے کچھ سجھائی نہیں دے رہا تھا۔ ایک طرف اینا کی تڑپ اور دوسری طرف میری مجبوریاں۔ یہ تو ایک آگ کا دریا تھا جسے پار کرنا اتنا آسان نہ تھا۔

    اینا بھی اب کے طے کرکے آئی تھی کہ وہ دلیپ کمار سے مل کے ہی جائے گی چاہے دنیا اِدھر ادھر ہو جائے۔ میں نے اینا سے دو دن کی مہلت مانگی۔ وہ خوشی خوشی نریش کے ساتھ چلی گئی مگر میں اضطراب اور تذبذب کے بھنور میں ہچکولے کھانے لگا۔

    میں اسی دن شام کے وقت صاحب سے ملنے سائرہ جی کے بنگلے پر چلا گیا۔ ادھر ادھر کی باتوں کے بعد میں اصلی مدعے پر آگیا۔ میں نے دلیپ کمار صاحب سے کہا کہ ایک خاتون آسٹریلیا سے خاص طور پر ان سے ملنے چلی آئی ہے۔ اسے صرف پانچ منٹ چاہییں۔ وہ بس ان سے مل کر چلی جائے گی۔ دلیپ صاحب سوچ میں پڑ گئے۔ ان کی یہ پراسرار خاموشی میرے لیے سوہان روح بنتی جا رہی تھی۔ وہ بہت دیر تک خاموش رہے۔ میں نے ایک بار پھر اپنی بات دہرائی۔ وہ میری طرف مشکوک نظروں سے دیکھ کر بولے: "کیوں مجھے آپ مشکل میں ڈالنا چاہتے ہو؟”

    میں نے انہیں یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہوگا۔ وہ خاتون پانچ منٹ مل کر چلی جائے گی۔ کافی سوچ بچار کے بعد آخر کار انہوں نے ملنے کے لیے ہامی بھرلی۔ میں نے اسی وقت نریش کو فون کرکے اطلاع دی۔

    اگلے دن ہم بغل کی بلڈنگ میں شوٹنگ کر رہے تھے کہ ایک نوکر میرے پاس یہ خبر لے آیا کہ اینا، نریش کے ساتھ نیچے کھڑی ہے۔ پتا نہیں اینا کے نام سے مجھ پر لرزہ کیوں طاری ہوگیا۔ میں سوچنے لگا کہ اینا پاگل پن کی حد تک دلیپ صاحب کو چاہتی ہے۔ اگر اس نے کوئی ایسی ویسی حرکت کی تو میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہوں گا۔

    میں کیا کروں مجھے کچھ سجھائی نہیں دے رہا تھا۔ میری حالت تو اس سانپ سے بدتر تھی جس کے منہ میں چھچھوندر ہو۔ جسے وہ نگلے تو اندھا، اگلے تو کوڑھی۔ میں عجیب مشکل سے دوچار تھا۔ نہ ہی میں سامنے آنے کی حالت میں تھا اور نہ ہی پیچھے ہٹنے کی پوزیشن میں۔ آگے پیچھے کے راستے مجھے مسدود نظر آرہے تھے۔ میں نے کافی سوچ بچار کے بعد ان کے گھر کے ہی ایک آدمی کو اعتماد میں لیا اور اس کے ساتھ نریش اور اینا کو روانہ کر دیا۔

    جونہی دلیپ صاحب اینا سے ملنے نیچے اتر آئے تو میں اپنے دل کو تھام کر ایک کونے میں چھپ کر کھڑا رہا۔ وہ آدھے گھنٹے تک بیٹھے باتیں کرتے رہے۔ اینا نے اپنے محبوب کے سامنے اپنا دل کھول کر رکھ دیا۔ خدا کا شکر ہے کہ وہ جب تک دلیپ صاحب کے پاس بیٹھی رہی بہت ہی ڈھنگ اور قاعدے سے بیٹھی رہی۔ اس میٹنگ کے دوران سائرہ جی برابر موجود رہیں، مگر اینا نے کوئی غیر اخلاقی حرکت نہیں کی، جس کا مجھے اندیشہ تھا۔

    خدا خدا کر کے یہ میٹنگ آدھے پونے گھنٹے کے بعد اختتام پذیر ہوئی۔ اینا کی دیرینہ خواہش پوری ہوئی اور میری بات بھی رہ گئی۔ سب سے خوش کن بات یہ تھی کہ ہم سب کی عزّت سلامت رہی۔

    (ہندوستانی ہدایت کار اور ادیب دیپک کنول کی کتاب ‘دلیپ صاحب’ سے)

  • نرگس موسمِ بہار کی کلی تھی!

    نرگس موسمِ بہار کی کلی تھی!

    ہر عہد جو دس، بیس، تیس سال پر محیط ہوتا ہے اپنا الگ موسم رکھتا ہے۔

    کسی عہد پر بہار کی حکومت ہوتی ہے اور کسی عہد پر خزاں کا راج ہوتا ہے۔ اور اس کے اثرات زندگی کے ہر شعبے میں نظر آتے ہیں۔ کسی عہد میں دیو زاد ہستیاں ابھرتی ہیں اور کسی عہد میں بونے پیدا ہوتے ہیں اور دوسرے تیسرے درجہ کے لوگ اپنی بڑائی کی ڈینگ ہانکتے رہتے ہیں۔ نرگس موسمِ بہار کی کلی تھی۔

    یہ وہ عہد تھا جس میں سیاست کی دنیا پر مہاتما گاندھی، جواہر لال نہرو، مولانا ابوالکلام آزاد جیسی شخصیتوں کا سایہ تھا۔ ادب میں ٹیگور اور اقبال کے انتقال کے بعد بھی انہیں کی حکم رانی تھی اور جوش ملیح آبادی کا جاہ و جلال تھا۔ فلمی دنیا کے ڈائریکٹروں اور پروڈیوسروں میں محبوب خاں اور شانتا رام کا سکہ چلتا تھا۔ ان کے بعد والی نسل میں جو نرگس کی ہم عمر تھی راج کپور، دلیپ کمار اور گرو دَت جیسے فن کار تھے اور ان کے پیش رو سہگل، پرتھوی راج اور اشوک کمار تھے۔

    نرگس کی ہم عمر ہیروئنوں میں مینا کماری جیسی باکمال اور وجنتی مالا جیسی دلنواز ہستیاں تھیں۔ ستاروں کے اس خوب صورت جھرمٹ میں نرگس اپنے نور کے ساتھ جگمگا رہی تھی۔ نرگس کے چہرے میں وہ چیز نہیں تھی جس کو عام فلمی زبان میں گلیمر (GLAMOUR) کہا جاتا ہے۔ اس کی پوری شخصیت میں ایک سنجیدگی اور وقار تھا جس کی وجہ سے لوگ احترام کرنے پر مجبور ہو جاتے تھے۔ نرگس کے فن کے پرستاروں میں جواہر لال نہرو اور ترکی کے شاعر ناظم حکمت جیسی عظیم شخصیتیں تھیں۔

    میں نے نرگس کو سب سے پہلے اس عمر میں دیکھا تھا جب یہ کہنا مشکل تھا کہ وہ فن کی اُن بلندیوں کو چُھوئے گی جن کی حسرت میں نہ جانے کتنے فن کار اپنی عمریں گنوا دیتے ہیں۔

    1942ء میں جب میں بمبئی آیا تھا تو دو تین سال کے اندر نرگس کی والدہ جدن بائی کا نام سنا۔ وہ مرین ڈرائیو کے ایک فلیٹ میں رہتی تھیں اور مجھے کئی بار جوش ملیح آبادی کے ساتھ شیٹو ونڈسر میں جانے کا موقع ملا۔ جدن بائی خود ایک باوقار شخصیت کی مالک تھیں اور ان کی زندگی میں ایک خاص قسم کا رکھ رکھاؤ تھا۔ ورنہ جوش ملیح آبادی جیسا تنک مزاج اور بلند مرتبہ شاعر وہاں ہرگز نہ جاتا۔ میں نے وہاں نرگس کو کم عمری کے عالم میں دیکھا تھا۔

    وہ زمانہ ترقی پسند تحریک کے شباب کا زمانہ تھا اور جدن بائی بھی اکثر نرگس کے ساتھ ہمارے جلسوں میں شریک ہوتی تھیں۔ اس زمانے کی ایک تصویر میرے پاس تھی جس میں جدن بائی اور نرگس بیٹھی ہوئی سجاد ظہیر کی تقریر سن رہی ہیں۔ ہم ترقی پسند مشاعروں اور جلسوں کے لیے جدن بائی سے چندہ بھی حاصل کرتے تھے۔ 1947ء سے پہلے بمبئی کی ایک پنجاب ایسوسی ایشن ہر سال یومِ اقبال مناتی تھی۔ نرگس جدن بائی کے ساتھ ان جلسوں میں بھی شریک ہوتی تھی۔ فلمی زندگی کی مصروفیات کے باوجود ادب اور شاعری کا یہ ذوق نرگس میں آخر وقت تک باقی رہا۔

    میں نے نرگس کو ایک اچھی اداکارہ کی حیثیت سے سب سے پہلے قریب سے احمد عباس کی فلم ‘انہونی’ میں دیکھا جس کا ایک گیت "دل شاد بھی ہے ناشاد بھی ہے” میں نے لکھا تھا۔ اس میں نرگس کا رول دہرا تھا اور اس نے اپنے فن کے کمال کا پہلا بڑا مظاہرہ کیا تھا۔ اس نے دو لڑکیوں کا کردار ادا کیا تھا جن میں سے ایک "شریف زادی” ہے اور دوسری "طوائف”۔ خواجہ احمد عباس نے اس کہانی میں ماحول کے اثر پر زور دیا تھا۔ یہ فلم عباس کی بہترین فلموں میں شمار کی جاتی ہے۔ اور اس کا شمار نرگس کی بھی بہترین فلموں میں کیا جائے گا۔

    نرگس کے فن میں کیا جادو تھا اس کا مظاہرہ میں نے 1953ء میں دیکھا۔ اکتوبر یا نومبر 1953ء میں پہلا فلمی ڈیلیگیشن ہندوستان سے سوویت یونین گیا۔ ڈیلیگیشن کے لیڈر خواجہ احمد عباس تھے۔ اور اراکین میں بمل رائے، راج کپور، نرگس بلراج ساہنی وغیرہ تھے۔ وہاں راج کپور کی فلم ‘آوارہ’ دکھائی گئی جس کی کہانی خواجہ احمد عباس نے لکھی تھی۔ اس فلم نے سارے سوویت یونین کا دل جیت لیا۔ راج کپور اور نرگس، نرگس اور راج کپور۔ یہ دو نام ہر دل کے ساتھ دھڑک رہے تھے۔ اور ہر طرف فلم کا گانا ‘آوارہ ہوں…ٔ گایا جا رہا تھا۔

    جب میں دسمبر 1953ء میں سوویت یونین گیا تو لوگ مجھ سے پوچھتے تھے آپ نرگس کو جانتے ہیں۔ آپ راجک پور سے ملے ہیں؟ اور جب میں ہاں کہتا تو ان کی نظروں میں میرا وقار بڑھ جاتا تھا۔ ابھی دو تین ماہ پہلے جب میں سوویت یونین گیا تو تقریباً تیس سال بعد بھی نئی نسل کے نوجوان نرگس کے نام سے واقف تھے۔

    ایک روز دسمبر 1953ء میں، مَیں ماسکو کے ایک ہوٹل میں چلی کے شاعر پابلو نرودا، ترکی کے شاعر ناظم حکمت، سویت ادیب ایلیا اہرن برگ اور میکسیکو کے ناول نگار امارد کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ دورانِ گفتگو "آوارہ” کا ذکر آیا۔ ناظم حکمت جو ایک صوفے پر لیٹا ہوا تھا ایک دم سے اٹھ کر بیٹھ گیا اور کہنے لگا کہ اتنی خوب صورت لڑکی اس سے پہلے اسکرین پر نہیں آئی تھی۔ میں حیران رہ گیا کہ نرگس کے سادہ اور پُر وقار چہرے میں وہ کون سا حُسن آگیا جس نے ناظم حکمت کو تڑپا دیا اور سوویت یونین کے نوجوانوں کو دیوانہ کر دیا۔ یہ اس کے فن کا حُسن تھا جس نے اس کی پوری شخصیت کو بدل دیا تھا۔ اور چہرے کو وہ تاب ناکی دے دی تھی جو صرف عظیم فن کاروں کو فطرت کی طرف سے عطیہ کے طور پر ملتی ہے۔ نرگس کو جو مقبولیت سوویت یونین میں ملی، وہی مقبولیت ہندوستان میں بھی حاصل تھی لیکن یہ سستی قسم کی فلمی مقبولیت نہیں تھی۔ لوگوں کی نظروں میں نرگس کا احترام تھا۔

    فلمی دنیا بڑی حد تک نمائشی ہے جس کو شو بزنس کہا جاتا ہے اور اپنی مقبولیت کے زمانے میں بہت سے فلمی ستاروں کو اس بات کا اندازہ نہیں رہ جاتا کہ ان کی مقبولیت میں نمائش کا کتنا بڑا ہاتھ ہے۔ اور وہ اپنا توازن کھو دیتے ہیں اور فن اور زندگی کے دوسرے شعبوں کی بڑی ہستیوں کو خاطر میں نہیں لاتے اور جب ان کے عروج کا زمانہ ختم ہو جاتا ہے تو احساسِ کمتری میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ لیکن نرگس کا مزاج یہ نہیں تھا۔ اس نے اپنی انتہائی مقبولیت کے زمانے میں بھی اپنے ذہنی توازن کو برقرار رکھا اور اپنی شخصیت کے وقار کو باقی رکھا۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ نرگس کو اپنی فلمی زندگی کے ساتھ ساتھ سماجی کاموں میں بھی دل چسپی تھی، سیاست سے بھی لگاؤ تھا۔

    نرگس کی آخری اور شہکار فلم ‘مدر انڈیا’ ہے۔ اس میں نرگس کے فن نے اپنی آخری بلندیوں کو چھو لیا ہے۔ ماں کے کردار کے لیے محبوب خاں کی نگاہِ انتخاب نرگس پر پڑی اور وہ سب سے زیادہ صحیح انتخاب تھا۔ اور نرگس نے بھی کمال کر دیا۔ اپنی معراج پر پہنچنے کے بعد نرگس نے فلمی کام ہمیشہ کے لیے ترک کر دیا۔ اس فیصلے میں بھی نرگس کی عظمت جھلکتی ہے۔ وہ چیز جس کو "موہ مایا” کہا جاتا ہے نرگس اس سے بہت بلند تھی۔

    مدر انڈیا نے نرگس کو عظمت کی جو بلندی عطا کی اس کے ساتھ ایک وفادار اور محبت کرنے والا شوہر بھی دیا۔ نرگس کی بیماری کے آخری زمانے میں سنیل دت نے جس طرح اپنے تن من دھن کے ساتھ نرگس کی خدمت کی ہے اس کی تعریف کرنے کے لیے ہماری زبان میں الفاظ نہیں ہیں۔ نرگس اور سنیل دت کا فن ان کے بیٹے کو ورثے میں ملا ہے اور اگر سنجے دَت نے اپنی اس وراثت کا احترام کیا تو ایک دن وہ بھی عظمت کی بلندیوں کو چُھو لے گا۔

    (ممتاز ترقی پسند شاعر علی سردار جعفری کے مضمون سے اقتباس)

  • کنتارا: ساؤتھ انڈین فلم نے شلپا شیٹھی کو بھی اپنے سحر میں جکڑ لیا

    کنتارا: ساؤتھ انڈین فلم نے شلپا شیٹھی کو بھی اپنے سحر میں جکڑ لیا

    معروف بالی ووڈ اداکارہ شلپا شیٹھی بھی ساؤتھ انڈین فلم کنتارا کے سحر میں کھو گئیں، اداکارہ نے تھیٹر جا کر یہ فلم دیکھی۔

    شلپا شیٹھی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر تصویر پوسٹ کرتے ہوئے فلم کے لیے تعریفی الفاظ لکھے۔

    انہوں نے لکھا کہ انہوں نے کنتارا فلم تھیٹر میں جا کر دیکھی اور یہ نہایت شاندار تھی، کلائمس کے وقت رونگٹے کھڑے ہوگئے۔

    شلپا نے لکھا کہ اس میں دکھائی گئی دنیا مجھے واپس اپنے اصل کی طرف لے گئی جب میں اداکاری کرتی تھی، فلم کی کہانی، ہدایت کاری اور اداکاروں کی پرفارمنس نہایت اعلیٰ پائے کی تھی۔

    انہوں نے پوسٹ میں فلم کے ہدایت کار رشبھ شیٹھی کو بھی ٹیگ کیا اور ان کی تعریف کی۔

    خیال رہے کہ کنتارا فلم ستمبر 2022 میں ریلیز ہوئی جو بھارت میں بے حد مقبول ہورہی ہے۔

  • بھارتی اداکارہ کو صارفین نے چوری پر ایک بار پھر آڑے ہاتھوں لے لیا

    بھارتی اداکارہ کو صارفین نے چوری پر ایک بار پھر آڑے ہاتھوں لے لیا

    بھارت: ماڈل اور بالی ووڈ اداکارہ اروشی روٹیلا منفرد وجوہ سے میڈیا کی سرخیوں میں رہتی ہیں۔

     حال ہی میں ان کا اور بھارتی کرکٹر رشبھ پنت کا معاملہ گزشتہ کئی دنوں تک سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا پر زیرِ بحث رہا تھا۔

    اروشی روٹیلا نے ایک انٹرویو میں دعوٰی کیا تھا کہ ایک ’آر پی‘ نامی شخص نے ان سے ملنے کے لیے ہوٹل میں کئی گھنٹے انتظار کیا، اس دعوے کے بعد اروشی اور رشبھ پنت کے درمیان لفظی جنگ شروع ہو گئی جو اروشی کے معافی مانگنے پر ختم ہوئی۔

    ایشیا کپ کے دوران بھی پاکستان کے فاسٹ بولر نسیم شاہ کی ویڈیو ری شیئر کرنے پر کئی دنوں تک وہ سوشل میڈیا میں تبصروں کی زینت بنی رہی۔

    لیکن اس بار انہیں سوشل میڈیا صارفین نے ایک چوری کرنے کی وجہ سے آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

    Urvashi's entire TedX talk is plagiarized from two articles about ted talks.. she's literally reading out articles word for word.. how did the audience sit through this? Lol (links in comments)
    by inBollyBlindsNGossip

    صارف کی جانب سے ان پر یہ الزام لگایا جارہا ہے کہ ٹی ای ڈی ٹاک میں انہوں نے جو تقریر کی اس کا ایک بڑا حصہ چوری کیا ہوا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق ماڈل و اداکارہ نے تقریر میں ازابیل آلیندے، چیمامانڈا نگوزی اڈیچی، ڈین پنک، برینی براؤن، اور دیگر کی تقریروں کے کچھ حصے اپنی تقریر میں شامل کیے ہیں۔

    یاد رہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب ان پر اس طرح کا الزام لگایا جارہا ہے، اس سے قبل 2021 میں اروشی روٹیلا پر اسپائیڈر مین کی اداکارہ زندایا کی انسٹا پوسٹ کا کیپشن کاپی کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

    جب کہ 2019 میں اروشی روٹیلا کو چنکی پانڈے کے بھتیجے آہان پانڈے کے ساتھ کافی پیتے ہوئے دیکھا گیا جس کے بعد ڈیٹنگ کی افواہیں گردش کرنے لگی تھی۔ اروشی روٹیلا نے ان الزامات کا تفصیلی جواب سپر ماڈل گیگی حدید کی پوسٹ چوری کر کے دیا تھا۔

  • سلمان خان کا نئی فلم کی اداکارہ کے لیے خاص پیغام

    سلمان خان کا نئی فلم کی اداکارہ کے لیے خاص پیغام

    معروف بالی ووڈ اداکار سلمان خان نے اپنی نئی فلم کی اداکارہ پلک تیواڑی کو سالگرہ کی مبارک باد دی اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

    سلمان خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر پلک کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے انہیں سالگرہ کی مبارک باد دی۔

    جواب میں پلک نے ان کی پوسٹ اپنی اسٹوری پر شیئر کی اور خوشی کا اظہار کیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Salman Khan (@beingsalmankhan)

    سلمان خان کی پوسٹ کے نیچے بے شمار افراد نے بھی پلک کو سالگرہ کی مبارک باد دی۔

    خیال رہے کہ معروف بھارتی ڈرامہ اداکارہ شویتا تیواڑی کی بیٹی پلک تیواڑی سلمان خان کی نئی آنے والی فلم کسی کا بھائی کسی کی جان میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

    22 سالہ اداکارہ نے اپنی پہلی فلم روزی سلمان خان کے بھائی ارباز خان کے ساتھ کی تھی۔