Tag: بالی وڈ

  • کرن جوہر نے تیلگو فلم انڈسٹری کو بالی وڈ سے بہتر قرار دے دیا

    معروف بھارتی ہدایتکار کرن جوہر نے بھی بزنس کے لحاظ سے تیلگو فلم انڈسٹری کو بالی وڈ انڈسٹری سے بہتر قرار دیا ہے۔

    کرن جوہر ایک ایسی مشہور شخصیت ہیں جو کسی بھی چیز پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹتے ہیں۔ کئی سالوں میں ہم نے ان سے متعلق بہت سارے تنازعات دیکھے ہیں اور انہیں اکثر سوشل میڈیا پر بھی انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے۔

    کرن جوہر نے اپنی حالیہ پوڈ کاسٹ میں چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں، جس میں انہوں نے تیلگو فلم اندسٹری کی تعریف کی ہے، ساتھ ہی اسٹوڈنٹ آف دی ائیر میں تین اداکاروں کے ڈیبیو کے بارے میں بھی گفتگو کی۔

    اس میں کوئی شک نہیں کہ کرن بالی وڈ اندسٹری کے بہترین ہدایت کاروں میں سے ایک ہیں اور انہوں نے ‘کچھ کچھ ہوتا ہے’، ‘کبھی خوشی کبھی غم’ اور ‘مائی نیم از خان’ جیسی فلمیں دی ہیں۔

    ہدایت کار کا کہنا تھا کہ میں نے دھرما پروڈیکشن صرف 2 لوگوں کے ساتھ شروع کیا تھا، مجھے یش چوہڑا نے کہا تھا کہ فلم کبھی ناکام نہیں ہوتی، فلم ناکام ہونے کی وجہ بجٹ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے اسٹوڈنٹ آف دی ائیر ایک ہٹ فلم بنائی تھی لیکن مجھے اس فلم میں بہت نقصان ہوا تھا۔

    کرن جوہر کا کہنا تھا کہ میں بہت جذباتی ہوں میرا دل ہندی سنیما کے لیے ہے لیکن اگر آپ مجھ سے پوچھیں تو میں یہی کہوں گا بزنس کے لحاظ سے تلگیو انڈسٹری کہیں زیادہ منافع بخش صنعت ہے۔

    ہدایت کار کا کہنا تھا کہ اگر ایک فلم 5 کرورڑ بزنس کے لیے بنائی گئی ہے اور اداکار 20 کروڑ مانگ لیں تو وہ فلم فلاپ ہی ہوگی۔

  • بالی وڈ کے سینئر اداکار وکرم گوکھلے انتقال کرگئے

    بالی وڈ کے سینئر اداکار وکرم گوکھلے انتقال کرگئے

    بالی وڈ کے سینئر اداکار وکرم گوکھلے 77 سال کی عمر میں پونے کے اسپتال میں انتقال کرگئے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلم، ٹیلی ویژن اور اسٹیج کے نامور اداکار وکرم گوکھلے طویل علالت کے بعد 77 برس کی عمر میں آج انتقال کرگئے جس کی تصدیق ان کے اہلخانہ کی جانب سے کی گئی ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق پچھلے کچھ دنوں سے پونے کے دینا ناتھ منگیشکر اسپتال میں تشویش ناک حالت میں زیر علاج تھے تاہم آج انہوں نے اسپتال میں آخری سانسیں لیں۔

    وکرم گوکھلے نے 1971ء میں 26 سال کی عمر میں بالی ووڈ فلم پروانہ سے ہندی فلموں میں ڈیبیو کیا، اور پھر کئی مراٹھی اور ہندی فلموں میں کام کیا۔

    1990 میں امیتابھ بچن کی مشہور فلم ’اگنی پتھ‘ اور 1999 کی فلم ’ہم دل دے چکے صنم‘ شامل ہے، اس کے علاوہ انہوں نے اکشے کمار کی سپر ہٹ فلم ’بھول بھلیا‘ میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔

  • عالیہ بھٹ اور رنبیر کپور نے بیٹی کا نام کیا رکھا؟

    عالیہ بھٹ اور رنبیر کپور نے بیٹی کا نام کیا رکھا؟

    بالی وڈ اداکارہ عالیہ بھٹ اور ان کے شوہر و اداکار رنبیر کپور نے اپنی بیٹی کے نام کا اعلان کردیا۔

    فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر عالیہ بھٹ نے اپنی اور رنبیر کپور کی بیٹی کے ہمراہ تصویر پوسٹ کی جس میں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنی بیٹی کا نام ’راحا‘ رکھا ہے۔

    اپنی پوسٹ میں عالیہ بھٹ نے مزید بتایا کہ یہ نام راحا ہماری بیٹی کی دادی نے منتخب کیا ہے ساتھ ہی پوسٹ میں مختلف زبانوں میں اس نام کا مطلب بھی بتایا۔

    عالیہ بھٹ کی جانب سے شیئر کی گئی تصویر میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ رنبیر کپور اور عالیہ بھٹ اپنی بیٹی کو ہاتھوں میں پکڑے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ راحا کے نام کی جرسی دیوار پر لٹکی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ اس تصویر کو اپنے انسٹا گرام پر پوسٹ کرتے ہوئے عالیہ بھٹ نے ایک پیارا کیپشن لکھا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Alia Bhatt 💛 (@aliaabhatt)

    اداکارہ عالیہ بھٹ اپنے پوسٹ میں لکھا کہ شکریہ راحا ہماری فیملی میں زندگی کو لانے کیلئے ، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہماری زندگی تو اب ہی شروع ہوئی ہے۔

    خیال رہے کہ 6 نومبر کو بالی وڈ کی مایا ناز جوڑی عالیہ بھٹ اور رنبیر کپور کے گھر بیٹی کی پیدائش ہوئی تھی، عالیہ اور رنبیر اپریل 2022 میں شادی کے بندھن میں بندھے تھے۔

  • پاکستانی دُھنوں اور گانوں کی بالی وڈ میں نقل

    پاکستانی دُھنوں اور گانوں کی بالی وڈ میں نقل

    دنیا بھر میں‌ تخلیقی کاموں کا اعتراف اور اس کی پذیرائی کے لیے ہر سال اپریل کے مہینے میں‌ ’انٹلکچوئل پراپرٹی‘ کا دن منایا جاتا ہے۔ پاک و ہند کی فلم انڈسٹری کی بات کی جائے تو یہاں کسی تخلیق کی نقل اور چوری کوئی نئی بات نہیں۔ پاکستان اور بھارت کے فن کار ایک دوسرے پر اکثر موسیقی یا شاعری نقل اور چوری کرنے کا الزام لگاتے رہتے ہیں۔

    یہاں ہم بھارت کے موسیقاروں کی جانب سے ان چند پاکستانی گانوں کی نقل کا تذکرہ کررہے ہیں جو نام ور موسیقاروں اور مشہور ترین گلوکاروں کے تخلیق کردہ اور فن کا اظہار تھے۔

    میڈم نور جہاں کا گانا ‘تیرے در پر صنم چلے آئے…’ پچاس کی دہائی میں‌ مقبول ہوا تھا اور اسی طرح 60 کے عشرے میں ‘بادلوں میں چھپ رہا ہے چاند کیوں…’ بھی کئی برس بعد الزام اور تنازع کی زد میں آگیا بھارتی موسیقاروں نے موسیقی ہی نہیں بلکہ گیتوں کے بول اور کبھی پورا ہی گانا کاپی کر لیا۔

    ستّر اور اسّی کی دہائی میں مشہور بھارتی موسیقاروں نے یہ سلسلہ شروع کیا اور آر ڈی برمن، لکشمی کانت پیارے لال اور بپّی لہری اور 90 کی دہائی میں انو ملک، ندیم شرون اور آنند ملند پر موسیقی اور گیت کاپی کرنے کے الزام لگے، لیکن یہ سلسلہ رکا نہیں۔

    دونوں ممالک کی فلم انڈسٹری نے جب نئی صدی میں قدم رکھا تو پریتم جیسے موسیقاروں نے پاکستانی گانے کاپی کیے۔ سرحد پار سب سے زیادہ گانے مہدی حسن کے کاپی کیے گئے۔ اس کے بعد میڈم نور جہاں اور دیگر گلوکاروں کا نام آتا ہے جن کے گانوں کی نقل بھارتی فلم انڈسٹری میں‌ پیش کی گئی۔

    مہدی حسن کی آواز میں ‘تیرے میرے پیار کا’ اور ‘بہت پیار کرتے ہیں’ جیسے گانے سپر ہٹ ثابت ہوئے جنھیں بالی وڈ میں کاپی کیا گیا۔ بالی وڈ اسٹار عامر خان ہوں یا شاہ رخ ان کی فلموں میں مہدی حسن کے نقل کیے گئے گانے شامل تھے۔ پاکستان میں مقبول ‘رفتہ رفتہ وہ میری’ ایسا کلام تھا، جسے بالی وڈ کی کام یاب فلم ‘بازی’ کے لیے موسیقار انو ملک نے کاپی کیا۔

    میڈم نور جہاں کی آواز میں مقبول ترین گانے بھارتی فلموں میں شامل ہوئے اور ‘وہ میرا ہو نہ سکا….’ کو بالی وڈ نے ‘دل میرا توڑ دیا اس نے…’ کی تبدیلی کے ساتھ پیش کردیا۔

    اپنی مسحور کن گائیکی سے شہرت اور مقبولیت پانے والے اخلاق احمد کے کئی گانے بھارت میں کاپی کیے گئے جن میں ‘سونا نہ چاندی، نہ کوئی محل’ بھی شامل ہے۔ اسے موسیقار آنند ملند نے ‘چھوٹی سی دنیا ‘ بنا کر پیش کیا تھا۔

  • اداکار نصیر الدّین شاہ کی وِگ اور سری دیوی کی ریہرسل!

    اداکار نصیر الدّین شاہ کی وِگ اور سری دیوی کی ریہرسل!

    نام وَر ہدایت کار رمیش سپی نے 1987ء میں اپنی فلم "زمین” کا آغاز کیا تھا جس میں ونود کھنہ، سنجے دت، رجنی کانت کے ساتھ نصیرالدّین شاہ بھی شامل تھے جو کچھ اختلافات کے بعد اس فلم سے الگ ہوگئے تھے۔

    یہ فلم بھی مکمل نہیں‌ ہوسکی تھی اور ریلیز نہیں‌ ہوئی، لیکن شائقینِ سنیما اور مداحوں کے لیے یہ امر دل چسپی کا باعث ہو گا کہ نصیر الدّین شاہ نے اس فلم میں‌ کام کرنے سے کیوں انکار کیا تھا۔

    فلم "زمین” ایک بڑے بجٹ کی فلم تھی جس میں ایک "وِگ” مسئلہ بن گئی اور نصیر الدّین شاہ اس سے الگ ہوگئے۔ اپنے ایک انٹرویو میں بالی وڈ کے اس نام وَر اداکار نے اس حوالے سے بتایا، "میرے ایک دوست نے مجھے مشورہ دیا تھا کہ کمرشل فلموں میں کام کرنا ہے تو اپنا رول مت سنو، صرف یہ فیصلہ کرو کہ تمہیں کس پروڈیوسر اور کس ڈائریکٹر کے ساتھ کام کرنا ہے۔ مجھے اپنے دوست کا یہ مشورہ اچھا لگا۔ اس سے پہلے کمرشل فلموں کرما، غلامی اور مثال میں اپنا رول سن چکا تھا مگر جب فلمیں مکمل ہوئیں تو مجھے احساس ہوا کہ ایسی فلموں میں کام کرنے سے پہلے اپنا رول سننا کوئی ضروری بات نہیں۔ یہ تو ڈائریکٹر کے ہاتھ میں ہوتا ہے کہ وہ آپ کا رول کیا سے کیا کر دے۔”

    "رمیش سپی کے ساتھ کام کرنے کی مجھے خواہش تھی۔ میں نے کہیں سنا کہ فلم "زمین” میں نانا پاٹیکر جو رول کر رہا تھا وہ اس نے چھوڑ دیا ہے۔ مجھے مشورہ دیا گیا کہ یہ رول حاصل کرو، مگر میں نے منع کر دیا۔ کچھ دن بعد رمیش سپی نے مجھے اس رول کے لیے خود بلایا اور مجھ سے کہا کہ ایک نیگیٹو رول ہے۔ میں اس سے پہلے دو تین فلموں "مرچ مسالہ”، "بے زبان” اور "حادثہ” وغیرہ میں ایسے رول کر چکا تھا اور یہ رول کر کے مجھے خوشی ہوئی تھی۔ میں نے "زمین” کے لیے ہاں کہہ دی۔ صرف یہ سوچا کہ رمیش کی فلموں میں ولن کے رول ہمیشہ اچھے اور متاثر کن ہوتے ہیں، اس میں بھی ایسا ہی ہوگا۔ ایک دن کی شوٹنگ کے بعد ہی مجھے اندازہ ہو گیا کہ اس رول میں وہ کچھ نہیں ہے جو میں نے سوچا تھا۔ جب سے میں نے یہ فلم چھوڑ دی تو مجھ پر الزام لگایا گیا کہ جس وقت سری دیوی ریہرسل کر رہی تھی میں میگزین پڑھ رہا تھا۔ اب آپ بتائیے کہ ہیروئن ڈانس کی ریہرسل کرے تو کیا ضروری ہے کہ ساتھی اداکار صرف ریہرسل دیکھتا رہے؟ خدا جانے ریہرسل کے دوران وہ مجھ سے کیا چاہتے تھے؟”

    "معاملہ وِگ کا بھی تھا۔ جو وِگ انھوں نے میرے لیے بنوائی تھی وہ مجھے پسند نہیں تھی اور جو میں نے بنوائی اسے انھوں نے ناپسند کیا۔ اس کے باوجود میں نے کہا کہ: ‘آپ باس ہیں، اگر کہیں گے تو آپ کی پسند کی وگ پہن لوں گا مگر سچی بات یہ ہے کہ اس وگ کو پہننا مجھے اچھا نہیں لگتا۔ یہ وِگ پہن کر میں پوری فلم میں دکھی رہوں گا۔’ شاید رمیش کو میری بات بری لگی۔ رمیش نے مجھ سے کہا: ‘آگے چل کر کوئی پرابلم نہ ہو، ایسا سوچیے’۔ میں نے جواب دیا: ‘میں نے آج تک سو (100) فلموں میں کام کیا ہے، سب سے پوچھیے کہ میں نے کس کا کتنا نقصان کیا ہے؟’…”

    "میں سمجھ گیا کہ میری بات سے انکار کیا جا رہا ہے۔ لہٰذا میں نے وِگ اتار کر پھینکی، رمیش سے ہاتھ ملایا اور چلا آیا۔ مجھے اس بات کا بہت افسوس ہے کہ میں رمیس سپی کے ساتھ کام نہ کر سکا مگر اس کی خوشی بھی ہے کہ اُس وِگ کے ساتھ میں نے ایکٹنگ نہیں کی۔”

    (ماخوذ از ماہنامہ "شمع” سنہ 1988ء)

  • طلعت محمود کو سگریٹ پینے کی کیا سزا ملی؟

    طلعت محمود کو سگریٹ پینے کی کیا سزا ملی؟

    ایک زمانہ تھا جب اخلاقی قدریں، روایات اور کردار بہت اہمیت رکھتا تھا۔ مختلف شعبہ ہائے حیات میں غیر سنجیدہ طرزِ عمل، منفی عادت اور رویہ یا کوئی معمولی کوتاہی بھی کسی کے لیے مسئلہ بن جاتی تھی۔ ایسی صورتِ حال میں کسی شعبے میں اپنے سینئرز سے رعایت اور درگزر کی امید بھی کم ہی ہوتی تھی۔

    اس کی ایک مثال یہ واقعہ ہے جو ہم یہاں نقل کررہے ہیں۔

    یہ دنیائے موسیقی کی دو نہایت مشہور، باصلاحیت اور قابل شخصیات سے متعلق ہے جن میں سے ایک طلعت محمود ہیں جنھوں نے گلوکاری کے میدان میں خوب نام کمایا اور آج بھی ہم ان کی آواز میں کئی گیت نہایت ذوق و شوق سے سنتے ہیں اور انھیں پسند کرتے ہیں۔

    طلعت محمود نے ریڈیو سے گلوکاری کا سفر شروع کیا تھا اور جلد ہی مشہور فلم سازوں کو اپنی طرف متوجہ کرلیا۔ اپنے وقت کے نام ور موسیقاروں نے ان کی آواز کو معتبر اور پُرسوز مانا۔

    ایک وقت آیا کہ فلم انڈسٹری کی قد آور شخصیات اور کام یاب فلم سازوں نے ان کے کمالِ فن کا اعتراف کیا۔

    طلعت محمود خوب رُو اور پُرکشش شخصیت کے مالک تھے اور مشہور فلم ساز کے کہنے پر اداکاری بھی کی، لیکن درجن سے زائد فلموں میں کام کرنے کے باوجود وہ شائقین کو اس روپ میں متأثر نہ کرسکے۔

    تب وہ اپنی دنیا میں یعنی گلوکاری کی طرف لوٹ آئے اور ان کی آواز میں کئی گانے مشہور ہوئے۔

    طلعت محمود کے بعد ہم ماسٹر نوشاد کا تذکرہ کریں گے جنھیں ہندوستان کا عظیم موسیقار مانا جاتا ہے۔

    ماسٹر نوشاد کی خوب صورت اور دل موہ لینے والی دھنوں کے ساتھ طلعت محمود کی پُرسوز آواز نے ہندوستان میں‌ سنیما کے شائقین کو گویا اپنے سحر میں جکڑ لیا تھا۔

    ماسٹر نوشاد ایک وضع دار، اپنی اقدار اور روایات سے محبت کرنے والے، سنجیدہ اور متین انسان تھے۔

    ایک مرتبہ انھوں نے طلعت محمود کو سگریٹ پیتے دیکھ لیا اور اس کے بعد کبھی اس مشہور گلوکار کے ساتھ کام نہیں کیا۔

    کہتے ہیں اس واقعے کے بعد طلعت محمود ایک بار بھی ماسٹر نوشاد کی ترتیب دی ہوئی موسیقی کے لیے کوئی غزل یا گیت ریکارڈ نہیں کروا سکے۔

  • نریندر مودی کی بالی وڈ کو یرغمال بنانے کی کوشش کو بڑا دھچکا

    نریندر مودی کی بالی وڈ کو یرغمال بنانے کی کوشش کو بڑا دھچکا

    ممبئی: نریندر مودی کی بالی وڈ کو یرغمال بنانے کی کوشش کو بڑا دھچکا لگا ہے، بھارتی الیکشن کمیشن نے مودی کی زندگی پر بنائی جانے والی فلم کی ریلیز  روک دی.

    تفصیلات کے مطابق بھارتی الیکشن کمیشن نے فلم ‘نریندرا مودی’ کی ریلیز پر انتخابات کے اختتام تک پابندی عاید کردی ہے.

    فلم میںوویک اوبرائے مرکزی کردار نبھا رہے ہیں

    اس سوانحی فلم کو  11 اپریل کو ریلیز ہونا تھا، البتہ اپوزیشن نے مسئلہ الیکشن کمیشن میں پہنچا دیا، جس نے فلم کی ریلیز روک دی.

    الیکشن کمیشن کے مطابق فلم بھارتی انتخابات سے قبل ریلیز نہیں کی جائے گی، انتخابات مکمل ہونے کے بعد ہی فلم کی نمائش کی اجازت دی جاسکتی ہے.

    خیال رہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے اس فلم کو ایک پروپیگنڈا فلم قرار دیا گیا تھا. ایک مشہور ادارے نے مودی پر ویب سریز کا بھی اعلان کیا تھا، البتہ اس فیصلے کے بعد یہ معاملہ بھی کھٹائی میں پڑ گیا.

    مزید پڑھیں: ٔچوکی دار چور ہے: کرکٹ اسٹیڈیم میں مودی کے خلاف نعرے لگ گئے

    یاد رہے کہ انگریس نے فلم کی ریلیز کے خلاف الیکشن کمیشن میں دائر درخواست دائر کی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ فلم کی ریلیز الیکشن کمیشن کے قوانین کی خلاف ورزی ہے.

  • آج نامور اداکارہ مینا کماری کی برسی ہے

    آج نامور اداکارہ مینا کماری کی برسی ہے

    آج ماضی کی نامور اداکارہ مینا کماری کی 47برسی ہے، ان کا اصل نام مہ جبیں تھا اوروہ یکم اگست انیس سو بتیس کو پیدا ہوئی تھیں۔

    مینا کماری نے چائلڈ اسٹار کی حیثیت سے فلموں میں کام کرنا شروع کیا تھا۔وہ پہلی اداکارہ تھیں جنھوں نے فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا، یہ ایوارڈ انھیں فلم ’بیجو باوارا‘ پرملا تھا اوراس فلم نے مینا کو شہرت اور پہچان عطا کی۔

    مینا کماری کی مشہور فلموں میں بیجو باورا، کوہ نور، آزاد، فٹ پاتھ، دو بیگھہ زمین، آزاد، شاردا، شرارت، زندگی اور خواب، پیار کا ساگر، بے نظیر، چتر لیکھا، بھیگی رات، غزل، نور جہاں، بہو بیگم، پھول اور پتھر، پورنیما، میں چپ رہوں گی ، پاکیزہ، دل اپنا اور پریت پرائی، سانجھ اور سویرا، چراغ کہاں روشنی کہاں،مس میری، ایک ہی راستہ، دل اک مندر، اور منجھلی دیدی کے نام سر فہرست ہیں۔

    ان کی خوب صورت ادکاری کے اعتراف میں انھیں ملکہ جذبات کا خطاب بھی عطا کیا گیا تھا۔مینا کماری ادب سے گہرا لگاؤ رکھتی تھیں، انھوں نے مشہور ہدایت کار کمال امروہی سے شادی کی تھی۔

    وہ خود بھی شاعری کرتی تھیں اور ناز تخلص کرتی تھیں۔ ان کا شعری مجموعہ تنہا چاند کے نام سے شائع ہوا تھا۔مینا کماری کو جگر کے بڑھنے کی بیماری درپیش تھی اوراکتیس مارچ انیس سو بہتر کو اس وقت بمبئی کہلائے جانے والے ممبئی میں انتقال کرگئی تھیں، ان کی تدفین ممبئی کے رحمت آباد قبرستان میں کی گئی۔

  • مودی سرکار نے خانز کو بالی وڈ سے آؤٹ کر دیا، تصویر نے بھانڈا پھوڑ دیا

    مودی سرکار نے خانز کو بالی وڈ سے آؤٹ کر دیا، تصویر نے بھانڈا پھوڑ دیا

    ممبئی: انتہا پسند مودی سرکار نے تینوں‌ خانز کو انڈسٹری سے آؤٹ کر دیا، متعصبانہ تصویر نے سب عیاں کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نریندر مودی کے حکومت میں‌ آنے کے بعد جہاں زندگی کے دیگر شعبوں میں مسلمان زیر عتاب آئے اور قوم پرستی کو فروغ ملا، وہیں مسلمان اداکاروں‌ کے لیے بھی مشکلات پیدا کی گئیں.

    تینوں خانز  (عامر خان، سلمان خان اور شاہ رخ خان) ایک عرصے سے انڈسٹری پر راج کر رہے تھے، کئی اداکار آئے اور گئے، مگر ان تین کا سحر نہیں ٹوٹا.

    انڈسٹری کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کروانے کا سہرا بھی ان ہی خانز کے سر تھا، مگر اب یوں لگتا ہے کہ خانز کے کیریر پر فل اسٹاپ لگا دیا گیا۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق اس ضمن میں پہلے مرحلے پر اکشے کمار اور  اجے دیوگن کی فلموں کی پذیرائی کا سلسلہ شروع کیا گیا، دوسرے مرحلے میں خانز کے پراجیکٹس پر بے جا تنقید اور ان کی منفی تشہیر کو ہتھیار بنایا گیا.

    جن سیکرلر حلقوں کا خیال ہے کہ یہ مودی سرکار کی سوچی سمجھے سازشی تھی، وہ اس منصوبے میں کئی بڑے فلمی پنڈتوں کی شمولیت کے بھی دعوے دار ہیں.

    نریندی مودی کی تازہ تصویر بھی اس کا منہ بولتا ثبوت ہے، جس میں انھوں نے بھارتی فلم انڈسٹری کی مختلف شخصیات سے ملاقات کی، تصویر میں کرن جوہر اور روہت شیٹھی مودی جی کے دائیں بائیں موجود ہیں.

    اس تصویر میں جہاں رنویر سنگھ، رنبیر کپور اور ورن دھون موجود ہیں، وہیں راج کمار راؤ اور آیوشمان کھرانا بھی دکھائی دے رہے ہیں.

    واضح رہے کہ ان ہی پانچ اداکاروں کو انڈسٹری کا مستقبل قرار دیا جارہا ہے اور ان کی کامیاب فلموں کی بنیاد پر خانز کے زوال کا اعلان کیا جا رہا ہے.

    یہ تصویر معروف بھارتی فلمی پنڈت ترن آردش نے ٹیوٹ کی ہے، جنھوں نے رواں برس خانز کی فلموں‌کو انتہائی منفی ریوز دیے. دل چسپ بات یہ ہے کہ وہ خود اس تصویر میں نہیں ہیں۔

  • سال 2018: خانز ہوئے خاک، بالی وڈ کو نئے بادشاہ مل گئے

    سال 2018: خانز ہوئے خاک، بالی وڈ کو نئے بادشاہ مل گئے

    ممبئی: سال 2018 بالی وڈ کے لیے حیرتوں سال رہا، ایک جانب جہاں میگا اسٹارز کی فلموں کو ناکامیوں کا سامنا رہا، وہیں ابھرتے ہوئے اداکاروں کی فلموں نے حیران کن بزنس کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سنجے لیلا بھنسالی کی متنازع فلم پدماوت (بزنس، 300 کروڑ) سے شروع ہونے والے سال 2018 روہت شیٹھی کی فلم سمبا پر ختم ہوا۔ اتفاق یہ ہے کہ دونوں ہی فلموں میں رنویر سنگھ نے مرکزی کردار ادا کیا اور دونوں فلموں نے باکس آف پر راج کیا۔ آئیں، اس برس کے چند دل چسپ پہلوئوں پر بات کرتے ہیں۔

    کیا خانز کا زوال شروع ہوگیا؟

    اس سال تینوں خانز کی فلمیں ریلیز ہوئیں اور بڑے تہواروں، یعنی عید، دیوالی اور کرسمس پر ریلیز ہوئیں، البتہ یہ تہوار ان فلموں کے کام نہیں آئے، تینوں ہی فلمیں باکس آفس پر فلاپ ثابت ہوئیں۔

    عید پر ریلیز ہونے والا بڑی اسٹار کاسٹ کی فلم ’’ریس تھری‘‘ اس تہوار پر سلمان خان کی لگاتار دوسری فلاپ فلم تھی، گذشتہ برس ٹیوب لائٹ کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    دیوالی پر میگا بجٹ فلم ’’ٹھگز آف ہندوستان‘‘ آئی، جو مہنگی ترین فلم تھی، پہلے دن فلم نے ریکارڈ بزنس کیا، مگر دوسرے ہی دن باکس آفس پر ڈھے گئی۔

    کرسمس پر شاہ رخ خان کی ’’زیرو‘‘ سے بڑی امیدیں تھیں، مگر ان کی ناکامیوں کا سفر ختم نہیں ہوا، فلم کو بدترین ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور یہ بحث شروع ہوگئی کہ خانز کا دور ختم ہوگیا۔

    رنبیر کا کم بیک اور رنویر کی کامیابیاں

    کیریر کے آغاز ہی میں رنبیر کپور اور رنویر سنگھ کو اسٹار ز ٹھہرا دیا گیا تھا، بعد کے برسوں میں دونوں اداکاروں کو کامیابیاں ملیں۔ 

    گذشتہ دو برس سے رنبیر کپور کے ستارے گردش میں تھے، فلمیں پے در پے فلمیں ناکام ہوئیں۔ دوسری جانب سنجے لیلا بھنسالی اور دیپکا پاڈکون کا ساتھ رنویر سنگھ کے لیے خوش بختی لایا اور وہ کامیابیوں کی سیڑھیاں چڑھتے رہے۔

    اس برس بھی رنویر کی کامیابیوں کا سلسلہ جاری رہا، جب کہ رنبیر کپور بھی راج کمار ہیرانی کی بلاک بسٹر فلم ’’سنجو‘‘ کے ساتھ کم بیک کرنے میں کامیاب رہے، جس نے اس سال 341 کروڑ کا بزنس کیا، جو ’’دنگل‘‘ کے بعد ایک ریکارڈ ہے۔

    اکشے کمار اور اجے دیوگن کے اچھے دن

    اکشے کمار اور اجے دیوگن اپنی مقبولیت کے باوجود کبھی خانز کے قریب نہیں پہنچ سکے، مگر گذشتہ چند برس کے دوران انھوں نے ایسی فلمیں منتخب کیں، جنھیں ناقدین کی جانب سے بھی سراہا گیا اور انھوں نے اچھا بزنس کیا۔

    اس برس اکشے کمار سپراسٹار رجنی کانب کے ساتھ فلم 2.0 میں جلوہ گر ہوئے، جس نے ہندی بیلٹ میں 188 کروڑ کا حیران کن بزنس کیا۔ ’’گولڈ‘‘ نے بھی 107 کروڑ کمائے، پیڈ مین نے بھی مناسب بزنس کیا۔

    دوسری جانب ’’سنگھم‘‘ اور ’’گول مال‘‘ سیریز کی وجہ سے مقبول اجے کی فلم ’’ریڈ‘‘ بھی سو کروڑ کلب کا حصہ بنی۔

    نئے سپراسٹار

    بالی وڈ میں چند نوجوان اداکاروں کو قابلیت کے باوجود فقط سنجیدہ اور کم بجٹ کی فلموں کا اسٹار سمجھا جاتا تھا۔ اس ضمن میں دو نام نمایاں تھے، ایک راج کمار راؤ اور آیوشمان کھرانا نمایاں تھے۔

    البتہ اس سال چھوٹی فلموں کے ان ستاروں نے باکس آف پر سب کو حیران کر دیا۔ راج کمار راؤ کی فلم استری نے 129 کا حیران کن بزنس کیا، جب کہ آیوشمان کی فلم اندھا دھند 72 کروڑ اور بدھائی ہو  نے باکس آفس پر 136 کروڑ سمیٹے۔

    اس کے علاوہ ٹائیگر شروف کی فلم باغی ٹو نے بھی شان دار بزنس کیا. اس کا تیسرا پارٹ 2019 میں‌ریلیز ہوگا.