Tag: بال گرنا بند

  • بالوں کے گرنے سے پریشان ہونا چھوڑ دیں، نہایت آسان طریقہ

    بالوں کے گرنے سے پریشان ہونا چھوڑ دیں، نہایت آسان طریقہ

    مرد ہوں یا خواتین خوبصورت اور گھنے بال ہر کوئی چاہتا ہے کیونکہ بال انسان کی خوبصورتی میں اضافہ اور شخصیت میں نکھار پیدا کرتے ہیں۔

    آج کل تقریباً ہر کوئی بال گرنے کے مسئلے سے پریشان ہے۔ بال نہ صرف گرتے ہیں بلکہ کم عمری سے ہی بال کھردرے، خشک اور خراب ہونے لگتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجوہات کھانے کی عادتیں، آلودگی، ذہنی تناؤ، نیند کی کمی ہیں۔

    گرتے ہوئے بال مرد و خواتین کے لیے پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں جواپنے بالوں کو بچانے کے لیے ہر وقت فکر مند رہتے ہیں لیکن گرتے بالوں کی نگہداشت کے لیے ایسے ٹوٹکے موجود ہیں جن سے آپ کے بالوں کی حفاظت ہوسکتی ہے۔

    آپ جو کچھ بھی کھاتے ہیں اس کا براہِ راست اثر آپ کے بالوں پر ہوتا ہے اس لیے اگر آپ غذا متوازن انداز میں نہیں کھاتے تو بال گرنے اور پتلے ہونے کی شکایات بڑھتی رہیں گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کوشش کریں کہ ایسی غذائیں کھائیں جن میں تمام ضروری اجزا شامل ہوں جو وٹامن سے بھی بھرپور ہوں۔

    آج کے دور میں کوئی بھی شخص ذہنی تناؤ سے آزاد نہیں لیکن یہ ذہنی تناؤ بالوں کے لیے بھی نقصان دہ ہے جس کے باعث بال گرتے اور کمزور ہوتے ہیں اس لیے انہیں روکنے کے لیے تناؤ کو کم کرنا ضروری ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہنی تناؤ کو دوستوں کی محفل، ورزش اور دیگر طریقوں سے کم کیا جائے، کوئی بھی صحت مند مشغلہ اپنائیں، دوستوں اور عزیزوں کے ساتھ وقت گزاریں، اچھی کتاب کا مطالعہ اور پرسکون موسیقی کو بھی اپنی زندگی میں اہم جگہ دیں کیونکہ ذہنی تناؤ کم ہونے سے بالوں کو بہت فائدہ ہوگا۔

    بالوں کی حفاظت ایک اہم معاملہ ہے جس کے لیے شیمپو اور کنڈیشنر استعمال ضرور کریں لیکن ایک برانڈ کو بار بار تبدیل نہ کریں۔

    بالوں میں مناسب تیل لگاتے رہیں اس طرح بالوں کی حفاظت سے ان کے گرنے کو بہت حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

    وہ مرد و خواتین جو دھوپ اور گرد وغبار میں باہر نکلتے ہیں ان کے لیے ضروری ہے کہ اپنے بالوں کو مناسب انداز میں ڈھانپیں، دھول مٹی اور آلودگی کی چکنائی بھی بالوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے اس لیے بالوں کو مکمل طور ڈھانپ کر رکھنا ان کی صحت بہتر بناتا ہے۔

  • سر میں صرف ایک چیز لگائیں، اور بال گرنا بند !!

    سر میں صرف ایک چیز لگائیں، اور بال گرنا بند !!

    نہانے یا سر میں تیل لگانے کے بعد کنگھی کرنے سے اکثر بال ہمارے ہاتھوں میں آجاتے ہیں، جسے دیکھ کر یقیناً ہر انسان افسردہ اور تشویش میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

    اس کی کیا وجوہات ہیں اور اس مشکل یا پریشانی سے چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟ اس حوالے سے ماہرین صحت نے بہترین مشورے اور علاج سے آگاہ کیا ہے۔

    بالوں کا گرنا سر کے گنجا ہونے کے علاوہ باقی جسم کے بالوں والے حصّوں کے بالوں سے محروم ہو جانے پر بھی مشتمل ہوسکتا ہے۔

    بال گرنے کی وجوہات ایک موروثی خواص اور کسی ہارمونی تبدیلی کسی اور بیماری کا شکار ہونے اور اس کے طِبّی علاج کے کسی ذیلی اثر پر بھی مشتمل ہو سکتی ہیں، عام طور پر مرد اس پریشانی کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔

    بالوں کے گرنے کی ایک نہیں کافی وجوہات ہوسکتی ہیں، جس میں غذا وٹامنزکی کمی، تناؤ، پریشانی اور بیماری بھی ہوسکتی ہے۔

    آج ہم بالوں کو گرنے سے بچانے کے لئے چند طریقے بتائیں گے، جن پر عمل کرکے ہم اپنے بالوں کی حفاظت کرسکتے ہیں۔

    وٹامنز نہ صرف آپ کی صحت کے لئے اچھے ہیں یہ آپ کی بالوں کے لئے بھی مفید ہیں، وٹامن ای آپ کے بالوں کی جڑوں کوصحت مند رکھنے کے لئے خون کی گردش کو بہتربناتا ہے اوربالوں کی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے۔

    پروٹین والی غذا جیسے مچھلی، گوشت انڈے سویا یعنی پروٹین والی غذا سے بال کی صحت کو فروغ ملتا ہے، اس کے نتیجے میں ان کو جھڑنے سے روکا جاسکتا ہے۔

    جولوگ بال گرنے کی پریشانی میں مبتلا ہیں وہ باقاعدگی سے تیل کا مساج کریں، تیل کے مساج سے سر کی خشکی کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ بادام اورناریل کا تیل اس کے لئے مفید ہے۔

    جب بال گیلے ہوتے ہیں تو تب وہ کمزور حالت میں ہوتے ہیں، اس وجہ سے بالوں کو کنگھا کرنے سے گریز کریں۔ اس حالت میں بال ٹوٹتے ہیں، اپنے بالوں کی الجھنوں کوکم کرنے کے لئے اپنی انگلیوں کا استعمال ہیں۔ کنگھایا برش کا نہیں۔

    لہسن ،ادرک اور پیاز کا پانی آپ کے بالوں کے لئے بے حد مفید ہے ان چیزوں کو رات کو سرپر لگا کر چھوڑدیں صبح شیمپو سے اچھی طرح دھولیں۔ یہ طریقہ ہفتہ بھر کریں آپ کو واضح فرق نظرآئے گا۔

    بعض ادویات بھی ایسی ہوتی ہیں جن کے استعمال سے بال گرنا شروع ہوجاتے ہیں، اس سلسلے میں اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔