Tag: بانسری نواز

  • “اے ابرِ کرم آج اتنا برس…” یہ نغمہ لعل محمد کی یاد دلاتا رہے گا

    “اے ابرِ کرم آج اتنا برس…” یہ نغمہ لعل محمد کی یاد دلاتا رہے گا

    فلمی نغمہ نگاروں کی خوب صورت شاعری کی موسیقی ترتیب دے کر گیتوں کو جاودانی عطا کرنے والے اور بانسری نواز لعل محمد ایک معروف نام ہے۔ اپنے زمانے کا یہ مقبول ترین گیت شاید آپ نے بھی سنا ہو، “اے ابرِ کرم آج اتنا برس، اتنا برس کہ وہ جا نہ سکیں” اس کی موسیقی لعل محمد ترتیب دی تھی۔

    پاکستان کے معروف موسیقار لعل محمد کا انتقال 29 ستمبر 2009ء کو ہوا تھا۔ آج ان کی برسی ہے۔ اردو فلموں کے ساتھ ساتھ پشتو، سندھی ، گجراتی اور بنگالی زبان میں بننے والی فلموں کے نغمات کو بھی لعل محمد نے اپنے فنِ موسیقی سے لازوال بنایا۔

    وہ 1933ء میں راجستھان کے شہر اودے پور میں پیدا ہوئے۔ لعل محمد کو کم عمری ہی میں بانسری بجانے کا شوق ہو گیا تھا اور اسی شوق کی بدولت انھیں‌ دنیائے موسیقی میں‌ قدم رکھنے کا موقع ملا جہاں انھوں نے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کیا اور نام و مقام بنایا۔

    لعل محمد تقسیمِ ہند کے بعد 1951ء میں ہجرت کرکے پاکستان آئے اور یہاں ایک محفل میں ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر سجاد سرور نیازی نے انھیں بانسری بجاتے ہوئے سنا تو ان سے کہا کہ کسی دن ریڈیو پاکستان آکر ملاقات کریں۔ یوں لعل محمد کے اس شوق نے انھیں ریڈیو پر اسٹاف آرٹسٹ کی ملازمت دلوا دی۔

    وہاں ان کی ملاقات بلند اقبال سے ہوئی جو مشہور گائیک گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ لعل محمد کی بانسری کے سُروں اور بلند اقبال کی دھنوں‌ نے سریلے، رسیلے بندھن میں بندھنے کا فیصلہ کیا اور یوں فلم انڈسٹری کو ایک خوب صورت موسیقار جوڑی بھی مل گئی۔ ان دونوں کی سنگت نے فلم نگری کو کئی لازوال اور یادگار گیت دیے۔

    ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہونے کے بعد 1961ء میں لعل محمد اور بلند اقبال کی اس سنگت کو مشہور فلمی ہدایت کار باقر رضوی نے اپنی ایک فلم میں آزمایا اور زبردست کام یابی حاصل کی۔ اس فلم کے نغمات کی مقبولیت کے بعد لعل محمد اور بلند اقبال پر قسمت مہربان ہوگئی اور انھوں نے مل کر مختلف زبانوں‌ میں‌ بننے والی فلموں‌ کی موسیقی ترتیب دی۔ ان میں‌ مسٹر ایکس، چھوٹی بہن، جاگ اٹھا انسان، آزادی یا موت، دوسری ماں، منزل دور نہیں، جانور، پازیب، ہنستے آنسو کے نام سرِ فہرست ہیں۔ اس جوڑی نے “دنیا کسی کے پیار میں جنّت سے کم نہیں” جیسے کئی گیتوں کو اپنی موسیقی سے سجایا جو بے حد مقبول ہوئے۔

  • بانسری بجانے کے شوق نے لعل محمد کو فلمی موسیقار بنا دیا!

    بانسری بجانے کے شوق نے لعل محمد کو فلمی موسیقار بنا دیا!

    29 ستمبر 2009 کو نام وَر موسیقار لعل محمد اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ انھوں‌ نے اردو، پشتو، سندھی ، گجراتی اور بنگالی کی متعدد فلموں کے لیے موسیقی ترتیب دی۔ آج پاکستان کے اس نام ور موسیقار کی برسی ہے۔

    لعل محمد 1933 میں راجستھان کے شہر اودے پور میں پیدا ہوئے۔ انھیں کم عمری ہی میں بانسری بجانے کا شوق ہو گیا تھا اور اسی شوق کی بدولت انھیں‌ دنیائے موسیقی میں‌ قدم رکھنے کا موقع ملا۔

    1951 میں لعل محمد ہجرت کرکے پاکستان آگئے تھے جہاں‌ ایک محفل میں ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر سجاد سرور نیازی نے بانسری بجاتے ہوئے سنا اور پھر ریڈیو پاکستان میں‌ ملاقات کرنے کو کہا۔ لعل محمد کو کیا معلوم تھا کہ ان کا یہ شوق انھیں ریڈیو پر اسٹاف آرٹسٹ کی ملازمت دلوا دے گا۔ وہاں ان کی ملاقات بلند اقبال سے ہوئی جن کا مشہور گائیک گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ لعل محمد کی بانسری کے سُروں اور بلند اقبال کی دھنوں‌ ایک ہونے کا فیصلہ کیا اور یہ سنگت فلم نگری کو کئی سریلے گیت دے گئی جن کی گونج آج بھی سنائی دیتی ہے۔

    ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہونے کے بعد 1961 میں لعل محمد اور بلند اقبال کی اس سنگت کو مشہور فلمی ہدایت کار باقر رضوی نے اپنی ایک فلم میں آزمایا اور کام یابی حاصل کی۔ اس فلم کے نغمات کی مقبولیت کے بعد لعل محمد کو مختلف زبانوں‌ میں‌ بننے والی فلموں‌ کی موسیقی ترتیب دینے کا موقع ملا جن میں بلند اقبال ان کے ساتھ تھے۔ ان فلموں‌ میں‌ مسٹر ایکس، چھوٹی بہن، جاگ اٹھا انسان، آزادی یا موت، دوسری ماں، منزل دور نہیں، جانور، پازیب، ہنستے آنسو سرِ فہرست ہیں۔ اس جوڑی نے کئی البیلے گیت، شادمانی کے نغمے دیے جو بہت مقبول ہوئے۔

    اس موسیقار جوڑی نے "دنیا کسی کے پیار میں جنت سے کم نہیں” جیسے مقبولِ‌ عام گیت کی موسیقی ترتیب دی۔ "اے ابرِ کرم آج اتنا برس، اتنا برس کہ وہ جا نہ سکیں” وہ گیت ہے جسے آج بھی گنگایا جاتا ہے اور اس کی موسیقی لعل محمد نے ترتیب دی تھی۔