Tag: بانس کے درخت

  • بنسلوچن: آپ کے بچے مٹی کھانے کی عادت ترک کرسکتے ہیں!

    بنسلوچن: آپ کے بچے مٹی کھانے کی عادت ترک کرسکتے ہیں!

    بنسلوچن، یہ نام شاید آپ کو عجیب لگے، لیکن یہ خدا کی دی ہوئی نعمتوں میں سے ایک ہے۔

    بنسلوچن ایک قسم کی نباتاتی رطوبت ہے جو ترلا بانس سے حاصل کی جاتی ہے۔ عربی میں اسے طبا شیر کہا جاتا ہے۔
    بانسوں کی مختلف اقسام میں سے ایک ترلا بھی ہے جس کے جوف میں یہ رطوبت قدرتی طور پر پیدا ہوتی ہے اور خشک ہونے کے بعد اسے بانس کو چیر کر نکالا جاتا ہے۔ اس کے لیے مختلف طریقے اپنائے جاتے ہیں۔ یہ بانس بنگال، جاوا، سماٹرا، امریکا کے بعض علاقوں کے جنگلات میں ملتا ہے۔

    ماہرینِ طب کے مطابق طبا شیر بہت فائدہ مند ہے اور اسے استعمال کرنے سے ہمارے اعضا کو تقویت ملتی ہے۔ اس کا رنگ سفید ہوتا ہے۔ بہترین طبا شیر وہ ہے جو ہلکی سفید اور شفاف ہو۔

    طبی ماہرین کے مطابق یہ دل کے لیے فرحت بخش ہے۔ معدے کی سوزش دور کرتی ہے۔ پیاس بجھاتی ہے۔ اس کے علاوہ طباشیر کا منجن بھی تیار کیا جاتا ہے جو دانتوں کو مضبوط بناتا ہے۔

    وہ والدین جو اپنے بچوں کی مٹی کھانے کی عادت سے پریشان ہیں کسی ماہر اور مستند طبیب سے رابطہ کریں تو ممکن ہے وہ طبا شیر کے استعمال کا مشورہ دے جس کے بعد آپ کا یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔

    طبی کتابوں میں‌ اس کے جو خواص اور فوائد تحریر ہیں، ان میں سے ایک بچوں میں مٹی پھانکنے عادت ختم ہونا بھی شامل ہے۔ ماہرین کے مطابق خود اس رطوبت کا ذائقہ بھی مٹی جیسا ہوتا ہے۔ تاہم اس حیران کُن اور انسانوں کے لیے مفید طبا شیر کے استعمال سے پہلے اس کی مقدار اور کھانے کا طریقہ جاننا ضروری ہے جو ماہر طبیب ہی بتا سکتا ہے۔

  • لینڈ سلائیڈنگ سے بچنے کا طریقہ

    لینڈ سلائیڈنگ سے بچنے کا طریقہ

    تیز بارشوں کے دوران پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ عام ہوجاتی ہے جو بھاری جانی و مالی نقصان کا سبب بنتی ہے، پاکستان میں ایسے واقعات عام ہیں تاہم افریقی ملک کینیا میں لینڈ سلائیڈنگ سے بچنے کا انوکھا طریقہ اختیار کرلیا گیا ہے۔

    کینیا میں لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات بہت عام ہیں جو کسانوں کی فصلوں اور بعض اوقات گھروں کو بھی تباہ کردیتے ہیں۔

    ان کسانوں نے اس سے بچنے کے لیے ڈھلوان سطحوں پر بانس کے درخت اگا دیے ہیں۔ بانس کے درخت زمین کی مٹی کو جکڑ کر رکھتے ہیں اور تیز بارشوں میں زمینی کٹاؤ سے حفاظت فراہم کرتے ہیں۔

    یہ درخت جلد نشونما پا کر بہت تیزی سے پھیل جاتے ہیں چنانچہ جلد ہی ڈھلانوں پر ان کا جنگل اگ آتا ہے۔

    یہ درخت گاؤں والوں کو نقصان سے بچانے کے ساتھ ساتھ ان کی کمائی کا ذریعہ بھی ہیں، کسان ان کی لکڑی کاٹ کر فروخت بھی کرتے ہیں جس سے فرنیچر اور گھر وغیرہ بنائے جاتے ہیں۔

    چونکہ یہ درخت جلدی اگ آتے ہیں لہٰذا یہ کسانوں کو باقاعدہ اضافی آمدنی فراہم کرتے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس شمالی کینیا میں طوفانی بارشوں سے خطرناک لینڈ سلائیڈنگ ہوئی تھی جس میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے 2 لاکھ کے قریب افراد نقل مکانی پر بھی مجبور ہوئے تھے۔