Tag: بانی ایم کیو ایم

  • بانی ایم کیو ایم  کا تفتیش کے دوران لندن پولیس کوجواب دینے سے انکار

    بانی ایم کیو ایم کا تفتیش کے دوران لندن پولیس کوجواب دینے سے انکار

    لندن : بانی ایم کیوایم نےتفتیش میں پولیس کوجواب دینے سے انکارکردیا، پولیس بانی ایم کیوایم کوبغیرفردجرم عائدکئے 4روز تک رکھ سکتی ہے، ان کی رہائی یا فرد جرم کا فیصلہ آج ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گرفتار بانی ایم کیوایم سدرن پولیس اسٹیشن میں موجود ہیں ، جہاں ان سے 2گھنٹے تک تفتیش کی گئی ، تفتیش کاسیشن رات 10 سے 12 بجے تک جاری رہا۔

    بانی ایم کیوایم نےتفتیش میں پولیس کوجواب دینےسےانکارکردیا، انھوں نے تفتیش میں صرف نام، تاریخ پیدائش اور پتہ بتایا۔

    لندن پولیس نےبانی متحدہ کوبتایاآپ کےپاس نوکمنٹس کاآپشن ہے، بانی متحدہ کوکہاگیا کہ نوکمنٹس کہناعدالت میں خلاف بھی جاسکتاہے جبکہ بانی ایم کیوایم کے وکیل نے انہیں نو کمنٹس کہنے کا مشورہ دیا تھا۔

    بانی متحدہ نے تفتیش شروع ہونے کے 2گھنٹے بعد سینےمیں دردکی شکایت کی ، لندن پولیس نے سینے میں دردکی شکایت پر تفتیش روک دی، جس کے بعد بانی ایم کیوایم سےتفتیش کاعمل دوبارہ ایک گھنٹےسےشروع ہے۔

    بانی ایم کیوایم کوگرفتارہوئے 28گھنٹےگزرچکےہیں، پولیس نے ان پراب تک فردجرم عائدنہیں کی، پولیس بانی ایم کیوایم کو بغیر فرد جرم عائد کئے 4 روز تک رکھ سکتی ہے۔

    بانی متحدہ کی 24 گھنٹے کےلئے حراست کا وقت پورا ہونے کے بعد انہیں مزید 12 حراست میں رکھنے کے لیے درخواست ساؤتھ ورک پولیس اسٹیشن کے سپرنٹنڈنٹ نے دی تھی۔

    بانی ایم کیوایم کی رہائی یافردجرم کافیصلہ آج ہونے کا امکان ہے۔

    مزید پڑھیں : بانی ایم کیو ایم لندن میں گرفتار، اسکاٹ لینڈیارڈ کی تصدیق

    یاد رہے کہ گزشتہ روز   اسکاٹ لینڈ یارڈنےصبح سویرے بانی ایم کیو ایم کےگھرچھاپہ مار کرانھیں گرفتار کیا تھا، ان پرنفرت انگیز تقریر سے تشدد پر اکسانے کے الزامات ہیں۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ نے بیان میں کہا تھا  ایم کیو ایم کےایک شخص کو نفرت انگیزتقریروں پرگرفتارکیا گیا،  چھاپے میں پندرہ پولیس اہلکاروں نےحصہ لیا، پولیس نےگھنٹوں رہائش گاہ کی تلاشی لی، اس دوران افسرپاکستانی حکام سےبھی رابطےمیں رہے،  بعد میں اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم ایم کیو ایم سیکرٹریٹ بھی پہنچی اور وہاں موجود ریکارڈ کی چھان بین کی۔

    بانی ایم کیوایم کوپولیس نے کرائم ایکٹ 2007 کے تحت گرفتار کیا اور ان کی گرفتاری دفعہ44کے تحت عمل میں آئی، دفعہ44ملزم تقریر سے عوام کو اشتعال دلانےکی کوشش پر لاگوہوتا ہے۔

    واضح رہے  22 اگست  2016 میں بانی ایم کیو ایم نے  لندن سے بذریعہ ٹیلیفونک خطاب کے دوران ریاست مخالف تقریرکی تھی،  ان کی تقریر کے بعد اے آر وائی  سمیت مختلف ٹی وی چینلزپرحملہ کیا گیا تھا۔

  • بانی ایم کیو ایم  لندن میں گرفتار، اسکاٹ لینڈیارڈ  کی تصدیق

    بانی ایم کیو ایم لندن میں گرفتار، اسکاٹ لینڈیارڈ کی تصدیق

    لندن : ایم کیو ایم کے بانی کو لندن میں گرفتار کرلیا گیا، اسکاٹ لینڈیارڈ نے گرفتاری کی تصدیق کردی ہے، بانی ایم کیو ایم کو نفرت انگیز تقاریر پر گرفتار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسکاٹ لینڈ یارڈ نے بانی ایم کیو ایم کو گرفتار کرلیا ، آج صبح 8 بجے ان کےگھر پر چھاپہ مار کر انھیں حراست میں لیاگیا، گرفتاری کے بعد انھٰیں مقامی پولیس اسٹیشن منتقل کردیا گیا ، نارتھ لندن میں چھاپے میں15 پولیس افسران نے حصہ لیا۔

    نارتھ لندن میں بانی ایم کیوایم کےگھرکی تلاشی لی جارہی ہے، بانی ایم کیو ایم کی گرفتاری ممکنہ طور پر 2016 کی نفرت انگیز تقریر پر کی گئی، نفرت پھیلانے کے جرم میں 6ماہ سے 3 سال تک کی سزاہوسکتی ہے۔

    اسکاٹ لینڈیارڈ کی گرفتاری کی تصدیق


    اسکاٹ لینڈیارڈ نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ایم کیوایم کے ایک شخص کونفرت انگیزتقاریر پرگرفتار کیا ہے، گرفتارشخص کوساؤتھ لندن کےپولیس اسٹیشن میں رکھاگیاہے اور تفتیش کے دوران افسران پاکستانی حکام سے رابطے میں رہے، تفتیش کی نگرانی انسداد دہشت گردی حکام تفتیش کر رہے ہیں۔

    اسکاٹ لینڈیارڈ سے کراچی ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ کا رابطہ


    ذرائع کے مطابق اسکاٹ لینڈیارڈ سے کراچی ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ نے رابطہ کیا، ایف آئی اے نے ملزم کو حوالے کرنے سے متعلق شواہد سے آگاہ کیا، ایف آئی اے کی 3 رکنی ٹیم کی لندن روانگی کے لیے تیار ہے ، ایف آئی اے کومحکمہ داخلہ کے جواب کا انتظار ہے۔3

    یاد رہے اگست 2016 میں کراچی پریس کلب کے باہر قائد ایم کیو ایم کی جانب سے پاکستان مخالف اشتعال انگیز تقریر کی گئی تھی، جس کے بعد مظاہرین نے اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملہ کر کے دفتری املاک کو شدید نقصان پہنچایا اور دفتر میں موجود اسٹاف کو بھی زدکوب کیا تھا۔

    بعد ازاں اسکاٹ لینڈ یارڈ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا ’’ایم کیو ایم سے منسلک برطانوی شہری کی تقریر کا مکمل متن حاصل کرلیا ہے، جس کا ترجمہ کیا جارہا ہے تاکہ برطانوی قوانین کی روشنی میں اس حوالے سے کارروائی عمل میں لائی جائے‘‘۔

    ترجمان اسکاٹ لینڈ یارڈ کا کہنا تھا کہ ’’اشتعال انگیز تقریر کے بعد برطانیہ اور بیرون ممالک میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے کئی افراد نے بذریعہ خطوط اور کالز اپنی شکایات درج کروائیں تھیں جس پر تحقیقات کا آغاز کیا گیا‘‘۔

    مزید پڑھیں : حکومت کا بانی ایم کیو ایم کے خلاف کارروائی کا فیصلہ، برطانیہ سے جلد رابطہ متوقع

    حکومتی سطح پر رابطے کے حوالے سے اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’’22 اگست کے حوالے سے پاکستان سے مکمل رابطے میں ہیں اور تقریر کا ترجمہ ہونے کے بعد اس کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا جائے گا‘‘۔

    خیال رہے جنوری 2019 میں وزارتِ داخلہ نے بانی ایم کیو ایم کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا، جس کے بعد حکومت ان کے خلاف کارروائی کے لیے برطانیہ سے جلد رابطہ کرے گی۔

    ذرائع کے مطابق بانی ایم کیو ایم کے خلاف 200 سے زائد مقدمات کا ریکارڈ برطانیہ بھجوایا جائے گا، شبہ ہے ایم کیو ایم کے دور رہنے والے رہنماؤں کو بانی ایم کیو ایم قتل کرا سکتے ہیں۔

    واضح رہے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب لندن پولیس ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کے سلسلے میں چھ دسمبر دوہزار بارہ کو متحدہ کے دفتر پہنچی اور چھاپے کے دوران، لاکھوں پاؤنڈ برآمد کیے۔

    بعد ازاں اٹھارہ جون 2013 کو لندن پولیس نے الطاف حسین کے گھر کی تلاشی کے دوران اُن کی رہائش گاہ سے غیر قانونی خطیر پاؤنڈ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

    ایم کیو ایم کے قائد اپنے گھر سے برآمد ہونے والی رقم کے قانونی ہونے پراسکاٹ لینڈ یارڈ کو تسلی نہیں کراسکے تھے، جس کے بعد اسکارٹ لینڈ یارڈ نے منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا گیا تھا اور قائد ایم کیو ایم 4 دن زیر حراست بھی رہے اور پھر طلبی پر پولیس اسٹیشن بھی حاضرہوتے رہے تھے۔

    تاہم 2016 مین اسکاٹ لینڈ یارڈ نے بانی ایم کیو ایم الطاف حسین سمیت دیگر رہنماؤں محمد انور، سرفراز مرچنٹ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس ناکافی شواہد کی بنیاد پر ختم کردیا تھا۔

  • اے آر وائی اور اشتعال انگیز تقریر کیس: بانی ایم کیو ایم سمیت مفرور ملزمان کے وارنٹ جاری

    اے آر وائی اور اشتعال انگیز تقریر کیس: بانی ایم کیو ایم سمیت مفرور ملزمان کے وارنٹ جاری

    کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اشتعال انگیز تقاریر اور اے آر وائی نیوز حملہ کیس میں بانی ایم کیو ایم سمیت مفرور ملزمان کے وارنٹ پھر جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں اے آر وائی نیوز پر حملہ اور اشتعال انگیز تقریر کیس کی سماعت ہوئی جس میں ایم کیو ایم رہنما عامر خان نے عدالت کی جانب سے گزشتہ سماعت پر عائد کیے جانے والا جرمانہ ادا کرنے کی رسید دکھائی۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت نے گزشتہ سماعت پر تاخیر سے پہنچنے کی وجہ سے ایم کیو ایم رہنما عامر خان اور فاروق ستار پر پانچ پانچ سو روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے رقم ڈیم فنڈ میں جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    مزید پڑھیں: فاروق ستار اور عامر خان پر جرمانہ عائد، رقم ڈیم فنڈ میں جمع کرانے کی ہدایت

    عامر خان نے پانچ سو روپے جرمانے کی رسید عدالت میں پیش کی۔ معزز جج نے بانی ایم کیو ایم سمیت مفرور ملزمان کے وارنٹ پھر جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جوڈیشل مجسٹریٹ کا بیان قلم بند کرنے کا حکم جاری کیا۔

    گزشتہ ہفتے 6 اپریل کو ہونے والی سماعت

    اے آر وائی نیوزدفترپرحملہ کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں فاروق ستار، عامر خان سمیت دیگر نامزد ملزمان پیش ہوئے تھے، جوڈیشل مجسٹریٹ کلیم اللہ کلھوڑو کے بیان پر ملزمان کے وکلاء نے جرح کی، جبکہ مقدمے میں نامزد ملزم جاوید شوکت کےوکیل نےمجسٹریٹ کے بیان پر جرح مکمل کرلی۔

    مقدمے میں نامزد دیگر ملزمان کے وکلا نے آئندہ سماعت پر جرح کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس پر آج جرح مکمل کی گئی، مقدمے کی آئندہ سماعت 20 اپریل کو ہوگی۔

    واضح رہے کہ بانی ایم کیو ایم نے 22 اگست 2016 کو کراچی پریس کلب کے باہر بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے کارکنان سے خطاب کیا تھا جس کے بعد وہ مشتعل ہوگئے اور انہوں نے پاکستان مخالف نعرے لگا کر اے آر وائی نیوز کے دفتر پر دھاوا بول دیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: اے آر وائی حملہ کیس، ایم کیو ایم قیادت کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری

    مظاہرین نے دفتر میں شدید توڑ پھوڑ کے ساتھ سیکیورٹی عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا جبکہ خواتین سمیت دفتر میں موجود ملازمین کو ہراساں بھی کیا تھا۔ ایک روز بعد ایم کیو ایم رہنماؤں نے فاروق ستار کی قیادت میں اپنے قائد کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا جس کے بعد متحدہ قومی موومنٹ دو دھڑوں، ایم کیو ایم پاکستان اور ایم کیو ایم لندن میں تقسیم ہوگئی ۔

  • حکومت کا بانی ایم کیو ایم کے خلاف کارروائی کا فیصلہ، برطانیہ سے جلد رابطہ متوقع

    حکومت کا بانی ایم کیو ایم کے خلاف کارروائی کا فیصلہ، برطانیہ سے جلد رابطہ متوقع

    اسلام آباد: وزارتِ داخلہ نے اپنے اجلاس میں ایم کیو ایم کے بانی کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارتِ داخلہ نے بانی ایم کیو ایم کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا، جس کے بعد حکومت ان کے خلاف کارروائی کے لیے برطانیہ سے جلد رابطہ کرے گی۔

    [bs-quote quote=”وزارت داخلہ کو علی رضا عابدی کے قتل میں بانی ایم کیو ایم کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ذرائع”][/bs-quote]

    ذرائع نے کہا ہے کہ علی رضا عابدی کے قتل میں بھی بانی ایم کیو ایم کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان کی طرف سے برطانیہ سے بانی ایم کیو ایم کے خلاف کارروائی یا پاکستان حوالگی کی بات کی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی ایم کیو ایم کے خلاف 200 سے زائد مقدمات کا ریکارڈ برطانیہ بھجوایا جائے گا، شبہ ہے ایم کیو ایم کے دور رہنے والے رہنماؤں کو بانی ایم کیو ایم قتل کرا سکتے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  علی رضا عابدی قتل کیس، فاروق ستار کو پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے طلب کرلیا


    یاد رہے کہ 25 دسمبر کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ایم کیو ایم کے سابق رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کو گھر کے دروازے پر دو قاتلوں نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔

    علی رضا عابدی کے قتل کی تفتیش کے سلسلے میں 3 جنوری کو پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کو بھی ساؤتھ زون انویسٹی گیشن آفس طلب کر کے آدھے گھنٹے تک پوچھ گچھ کی تھی۔

  • بانی متحدہ اور اہل خانہ سے منسوب عوامی مقامات کے ناموں‌ کی تبدیلی سے متعلق عملدرآمد رپورٹ‌ طلب

    بانی متحدہ اور اہل خانہ سے منسوب عوامی مقامات کے ناموں‌ کی تبدیلی سے متعلق عملدرآمد رپورٹ‌ طلب

    کراچی: سندھ حکومت نے بانی ایم کیوایم اور ان کے اہل خانہ سے منسوب شہر قائد کی مختلف شاہراہوں سمیت دیگر مقامات کے ناموں کو تبدیل کرنے کا حکم دیتے ہوئے 27 نومبر تک عمل درآمد رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے ماتحت سرکاری اداروں کو ہدایت جاری کی گئی کہ وہ بانی ایم کیو ایم یا اُن کے اہل خانہ سے منسوب عمارتوں، پارکس، گراؤنڈ، گلیوں اور شاہراہوں کے نام تبدیل کریں۔

    حکومت سندھ نے محکمہ صحت، بلدیات، تعلیم ، کمشنر کراچی، میونسپل کمشنر بلدیہ عظمیٰ سمیت 6 اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو خط ارسال کیا جس میں ہدایت کی کئی ہے کہ ناموں کی تبدیلی سے متعلق عملدرآمد رپورٹ 27 نومبر تک جمع کرائیں تاکہ اُسے آئندہ ہونے والے اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ کے سامنے پیش کیا جاسکے۔

    مزید پڑھیں: مکا چوک کا نام ’’شہید ملت لیاقت علی خان‘‘ چوک رکھنے کا فیصلہ

    حکومت نے متعلقہ اداروں سے سوال کیا ہے کہ اپیکس کمیٹی کے فیصلے  پر کس حد تک عملدرآمد ہوا؟ کیا فہرست کے علاوہ بھی شہر میں کوئی اور مقامات بھی موجود ہیں؟۔

    سندھ حکومت نے  کراچی اور دیگر علاقوں میں موجود  51 مقامات جن کی پہلے سے  ہی نشاندہی کردی گئی تھی اُن کے ناموں کی تبدیلی پر  عمل درآمد رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا۔

    صوبائی حکومت کی جانب سے متعلقہ اداروں کو بھیجی جانے والی فہرست کے مطابق بانی ایم کیوایم اور ان کے اہل خانہ کے ناموں سے  18 پارکس ،17 اسکول، ایک یونیورسٹی، دو لائبریریز، 4 ڈسپینسریاں، 7 گلیاں، پل، انڈرپاسز، 2 کمیونٹی ہال اور ایک کرکٹ اکیڈمی الطاف حسین، نذیر حسین، خورشید بیگم یا بیٹی افضا الطاف ناموں سے منسوب ہے۔

    یاد رہے کہ سندھ اسمبلی میں 27 مارچ 2017 کو ہونے والے اجلاس کے دوران ایک قرار داد منظور کی گئی تھی جس کے تحت الطاف حسین یونیورسٹی کے کراچی اور حیدرآباد میں موجود کیمپس کا نام عبدالستار ایدھی اور مادرملت محترمہ فاطمہ جناح کے ناموں سے تبدیل کردیا گیا تھا۔

    اسی طرح سال 2016 میں سندھ حکومت عزیزآباد میں واقع مکا چوک کا نام بھی تبدیل کر کے اسے پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کے نام سے منسوب کرچکی ہے۔

  • کراچی میں سیاست اور جرائم کا گٹھ جوڑ تھا، بانی ایم کیو ایم پاکستان آئے، تو گرفتار کریں گے: ڈی جی رینجرز سندھ

    کراچی میں سیاست اور جرائم کا گٹھ جوڑ تھا، بانی ایم کیو ایم پاکستان آئے، تو گرفتار کریں گے: ڈی جی رینجرز سندھ

    لاہور: ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید کا کہنا ہے کہ بانی ایم کیو ایم پاکستان آئے، تو  انھیں گرفتار کریں گے، ایم کیوایم لندن کےعلاوہ اب کسی جماعت کاعسکری ونگ موجودنہیں ۔

     ان خیالات کا اظہار ڈی جی رینجرز سندھ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’آف دی ریکارڈ‘‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا.

    انھوں نے کہا کہ کہ کراچی میں سیاست اورجرائم کا گٹھ جوڑ تھا،  آپریشن کا فیصلہ کرنے والی لیڈر شپ نے ہمیں بٹھا کر کہا کہ کراچی سے جرائم کا خاتمہ کرنا ہے۔

    میجر جنرل محمد سعید نے کہا کہ عزیر بلوچ رینجرز کی کسٹڈی میں اس وقت تھا، جب گرفتار ہوا تھا، عزیر بلوچ کا کیس ملٹری کورٹ میں ہے، اس کی موجودگی کے بارے میں متعلقہ حکام ہی بتاسکتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ جرائم سے متعلق بہت سی جےآئی ٹی میں حماد صدیقی کا نام موجود ہے، بلدیہ فیکٹری کیس میں گرفتارزبیر چریا اور رحمان بھولا جیل میں ہیں۔

    [bs-quote quote=” ایم کیوایم پاکستان اور پی ایس پی میں ملاقات رینجرز نے نہیں کرائی” style=”style-7″ align=”left” author_name=”ڈی جی رینجرز سندھ”][/bs-quote]

    ڈی جی رینجر سندھ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سی پی ایل سی 1995 میں بنا، اس کا ریکارڈ مستند ہے، البتہ ریکارڈ سے پہلے دیکھنا ہوگاکراچی کے مسائل کیا تھے۔

    انھوں نے کہا کہ دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ سے 31ہزار افراد کی جانیں گئیں، 1985سے1995تک 21 ہزار افراد زندگی سے محروم ہوئے، 1985 سے ستمبر 2013 تک مجموعی طور پر  92 ہزار لوگ مرے، ایدھی، سی پی ایل سی اور  ہمارا ریکارڈ ملایاجائے تو  مرنے والوں کی تعدادزیادہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں 2013 الیکشن میں ٹرن آؤٹ 42 فیصد، ، جب کہ 2018میں 48 فیصد تھا، بائیکاٹ کا فیصلہ اثر انداز نہیں ہوا، رینجرز 2013سے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے میں رہی ہے ، البتہ ایم کیوایم پاکستان اور پی ایس پی میں ملاقات رینجرز نے نہیں کرائی۔

    ان کا کہنا تھا کہ لیاری کے عوام نے گینگ وار کی وجہ سے بہت براوقت دیکھاہے، مگر آج لیاری کے علاقے میں کرائم ریٹ سب سے کم ہے ، الیکشن میں کون جیتا یا ہارا اس سے تعلق نہیں، مگر لیاری میں پورے الیکشن میں ایک گولی نہیں چلی۔

    ڈی جی رینجر سندھ نے کہا کہ بانی ایم کیوایم پاکستان آئیں گے تو گرفتار کریں گے، وہ مقدمات کا سامنا کریں ، پولیس کے علاوہ رینجرز کے پاس بھی ان کے خلاف کیسز ہیں، وہ بھی گرفتار کرسکتی ہے۔

    میجرجنرل محمد سعید کا کہنا تھا کہ کراچی میں ہر ماہ دہشت گردی کے 7  واقعات ہوتے تھے، سیکیورٹی اور پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ، بم دھماکے ،دستی بم حملے ہوتے تھے، سیاسی لیڈرشپ نے قانون بنایا اور ایک فورس کو اختیارات دیے، یہ اختیارات 1992میں مل جاتے تو 2013میں کراچی کی صورتحال یہ نہ ہوتی۔


    مزید پڑھیں: طالب علم اپنی صلاحتیوں کے ذریعے صحت مندانہ رجحانات کو فروغ دیں: ڈی جی رینجرز سندھ


    ڈی جی رینجرز نے کہا کہ ستمبر 2013 کے بعد سے 14800سےزائد آپریشن میں 11088لوگوں کو گرفتارکیاگیا، 2017 اور 2018 میں بھی دو دو ہزار کےقریب لوگ گرفتارہوئے۔ کراچی آپریشن کے دوران بہت سے لوگ بیرون ملک بھاگ گئے اور روپوش ہوگئے۔

    انھوں نے کہا کہ 2017 اور 2018میں دہشت گردی کے واقعے میں کسی کی جان نہیں گئی، 2017میں اغوابرائے تاوان کے 30 واقعات ہوئے جو حل کرلئےگئے، اغوا کے جعلی واقعات کا سوشل میڈیا پر بہت پروپیگنڈا کیا گیا۔

    [bs-quote quote=”کئی جے آئی ٹی میں حماد صدیقی کا نام موجود ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”ڈی جی رینجرز سندھ”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ کراچی میں رواں سال صرف دو بچوں کے اغوا کا معاملہ حل نہیں ہو سکا، چاقو بردار شخص کو نہ پکڑنا ہماری اورپولیس کی ناکامی ہے، البتہ امن وامان کی صورت حال پچھلے5سال میں بتدیج بہترہوتی جارہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عام تاثر ہے پولیس میں بھرتیاں سیاسی بنیاد پر ہوتی ہیں، البتہ کراچی میں جتنی ٹارگٹ کلنگ کا شکار پولیس ہوئی ہے اتنا کسی شہر میں نہیں ہوئی، سوسائٹی کو پولیس کےساتھ کھڑے ہوناچاہئے اور تعاون کرناچاہیے۔ اسٹریٹ کرائم ختم کرناچاہتے ہیں تو پولیس کو آئی ٹی شعبے میں بہتربناناہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ اومنی گروپ کے دفتر پر چھاپا اسلحہ کی اطلاع پر کیا گیا تھا، ہائی پروفائل کیسز میں پولیس چھاپا مارتی ہے رینجرز کو اسکواڈ میں رکھاجاتا ہے، البتہ رینجرزکی موجودگی سے تاثر جاتا ہے کہ رینجرز نے چھاپہ مارا۔

  • بانی ایم کیو ایم کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے برطانوی فرم کی خدمات حاصل

    بانی ایم کیو ایم کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے برطانوی فرم کی خدمات حاصل

    کراچی : بانی ایم کیو ایم کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے برطانوی قانونی فرم نے پاکستان کا دورہ کرکے تحقیقات شروع کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں بانی ایم کیو ایم کے خلاف منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، مقدمے میں اہم پیشرفت سے متعلق تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کردیا۔

    تفتیشی افسر نے بتایا کہ بانی ایم کیو ایم کوکیفرکردارتک پہنچانےکیلئے برطانوی فرم کی خدمات حاصل کرلی اور برطانوی قانونی فرم نےپاکستان کادورہ کرکے تحقیقات بھی شروع کر دیں ہیں۔

    سماعت میں تفتیشی افسر نے کہا کہ برطانوی فرم بانی ایم کیو ایم کےخلاف شواہداکٹھے کر رہی ہے جبکہ دیگر ممالک سے بھی شواہد اکٹھے کیے جارہے ہیں، ماضی میں برطانوی فرم کی خدمات نہ ملنے کے سبب ایم کیو ایم بانی بچتے رہے ہیں۔

    آئی او نے بتایا کہ منی لانڈرنگ سے متعلق 69بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات سامنے آچکی ہیں جبکہ بانی ایم کیو ایم ملک دشمنی اورکراچی میں قتل و غارت میں ملوث رہا، منی لانڈرنگ کیس میں پیشرفت سے متعلق عدالت کو جلد آگاہ کیا جائے گا۔

    دوران سماعت ایف آئی اے نے کہا کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن کے فنڈز کا غلط استعمال کیا گیا، متحدہ ایم این ایز، سینیٹر، ڈپٹی میئر کے ذریعے رقم منتقل ہوتی رہی۔

    حکام نے بتایا کہ نیب ،رینجرز و دیگر اداروں سے بھی معلومات طلب کی گئی ہیں، وزارت خارجہ کے ذریعے دیگر ممالک سے معلومات منگوائی ہیں جبکہ برطانیہ اور یو اے ای حکومت سے بھی بینک ٹرانزیکشن کا ریکارڈ مانگا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اے آر وائی حملہ کیس، ایم کیو ایم قیادت کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری

    اے آر وائی حملہ کیس، ایم کیو ایم قیادت کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری

    کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اے آر وائی نیوز پر حملہ اور اشتعال انگیز تقریر میں نامزد ایم کیو ایم کنوینئر و دیگر رہنماؤں کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ملک مخالف اشتعال انگیز تقریر اور اے آر وائی نیوز پر حملے کے خلاف دائر مقدمات کی سماعت ہوئی جس میں فاروق ستار اور عامر خان سمیت دیگر رہنماء پیش ہوئے۔

    عدالت نے غیر حاضری پر بانی ایم کیو ایم، خالد مقبول صدیقی، رشید گوڈیل، حیدرعباس رضوی، سلمان مجاہد بلوچ و دیگر رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جار کردیے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ مفرور ملزمان کو گرفتارکرکے گیارہ اگست تک پیش کیا جائے۔ ایم کیوایم رہنماؤں نے عدالت سے درخواست کی کہ انتخابات کے باعث آئندہ سماعت الیکشن کے بعد رکھی جائے۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایم کیو ایم قیادت کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت 11 اگست تک ملتوی کردی جس میں ملزمان پر فرد جرم عائد ہونے کا امکان ہے۔

    واضح رہے کہ بانی ایم کیو ایم نے دو سال قبل پریس کلب کے باہر بھوک ہڑتالی کیمپ پر بیٹھے کارکنان سے خطاب کے دوران اشتعال انگیز اور ملک مخالف تقریر کی تھی جس کے بعد مشتعل افراد نے اے آر وائی نیوز کے دفتر پر دھاوا بول دیا تھا۔

    مظاہرین نے دفتر میں شدید توڑ پھوڑ کے ساتھ سیکیورٹی عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا جبکہ خواتین سمیت دفتر میں موجود ملازمین کو ہراساں کیا گیا تھا۔

    ایک روز بعد ایم کیو ایم رہنماؤں نے فاروق ستار کی قیادت میں اپنے قائد کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا جس کے بعد متحدہ قومی موومنٹ دو دھڑوں، ایم کیو ایم پاکستان اور ایم کیو ایم لندن میں تقسیم ہوگئی ۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عمران فارق قتل کیس: انسداد دہشت گردی عدالت نےبانی ایم کیوایم کوطلب کرلیا

    اسلام آباد : عمران فاروق قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی ایم کیو ایم کو 30 روز میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی اخبار میں انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کی جانب سے اشتہار شائع کرایا گیا ہے جس میں بانی ایم کیو ایم کو مخاطب کرکے کہا گیا ہے کہ وہ 30 دن کے اندر عدالت کے سامنے پیش ہوں۔

    برطانوی اخبار میں شائع ہونے والے اس اشتہار میں بانی ایم کیو ایم کے لندن اور کراچی کے پتے درج ہیں۔

    انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے نوٹس میں بانی ایم کیو ایم کو مجموعہ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 87 کے تحت طلب کیا گیا ہے۔


    عمران فاروق قتل کیس: 3ملزمان کےریڈوارنٹ کےاجراکی منظوری


    خیال رہے کہ گزشتہ برس 29 دسمبرکو ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں وزارت داخلہ نے تین اہم ملزمان کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی منظوری دی تھی۔

    یاد رہے کہ ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹرعمران فاروق کو 16 ستمبر2010 کو لندن کے علاقے ایج ویئر کی گرین لین میں ان کے گھر کے باہر قتل کیا گیا تھا۔

    ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں لندن پولیس اب تک 7697 دستاویزات کی چھان بین اور 4556 افراد سے پوچھ گچھ کرچکی ہے جبکہ 4323 اشیاء قبضے میں لی گئیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • برطانوی اخبارات میں بانی ایم کیوایم کی طلبی کے لیے اشتہار شائع

    برطانوی اخبارات میں بانی ایم کیوایم کی طلبی کے لیے اشتہار شائع

    لندن : انسداد دہشت گردی اسلام آباد کی عدالت نے بانی ایم کیوایم کو عمران فاروق قتل کیس میں طلب کرنے کے لیے برطانوی اخبارات میں اشتہار شائع کرایا ہے.

    تفصیلات کے مطابق برطانوی اخبارات میں لندن میں مقیم بانی ایم کیوایم کو ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں اپنا بیان قلم بند کرانے کے لیے 30 دن کے اندر اسلام آباد کی عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے.

    ذرائع کے مطابق مذکورہ اشتہار اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے لندن کے اخبارات میں شائع کیا گیا ہے جس میں بانی ایم کیو ایم کو 30 دن کے اندر پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے.

    خیال رہے ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کی سماعت پاکستان میں جاری ہے جہاں گرفتار ملزمان خالد شمیم، محسن علی اور معظم علی خان سے ایف آئی اے نے تفتیش مکمل کر کے چالان جمع کرا رکھا ہے.

    انسداد دہشت گردی اسلام آباد کی عدالت نے ایف آئی اے کی تفتیش اور گرفتار ملزمان کے اعترافی بیانات کے بعد بانی ایم کیو ایم کو اشتہاری ملزم قرار دیتے ہوئے عدالت میں‌ حاضر ہونے کا اشتہار شائع کرایا ہے.

    یا د رہے 16 ستمبر 2010 کی شب ایم کیو ایم کے جلاوطن رہنما ڈاکٹرعمران فاروق کو چھری کے وار اور سر پر بھاری پتھر کی ضربیں لگا کرکے قتل کردیا گیا تھا.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔