وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان پہلے کسی سیکیورٹی میٹنگ میں نہیں آتے تھے اب کہتے ہیں مجھے بلاؤ۔
خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ ابھینندن واقعے پر آرمی چیف ڈیڑھ گھنٹہ بانی کو میٹنگ کی صدارت کیلیے مناتے رہے، لیکن وہ نہیں آئے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے امریکا کو آنکھیں دکھاتے رہے، اب جیل میں ہیں تو حق میں بیان دینے کیلیے منتیں کررہے ہیں، جب حکومت میں آئے تو کوئی سوچ نہیں سکتا تھا بجلی سستی ہوجائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والوں نے اب ایک دوسرے کو چور کہنا شروع کردیا، لیڈر تو ان کا سند یافتہ چور ہے، بانی پی ٹی آئی اول و آخر جیب کترا تھا، اسمبلی میں کہتا تھا کہ اسکی جیبوں کی تلاشی لیں، خالی ملیں گی۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ بانی نہیں بلکہ حکومت دباؤ میں ہے اگر ان میں ہمت ہے تو 17 تاریخ کو سزا سنادیں۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف القادر ٹرسٹ فیصلہ مؤخر ہونے کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا کہ ڈیل کا لفظ سن کر تنگ آگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو وقت ہمیں دیا گیا تھا ہم وقت پر پہنچ گئے ہیں، یہ حکومت بہت زیادہ دباؤ میں ہےکیونکہ دنیا اور پورا پاکستان سب دیکھ رہا ہے، بانی پی ٹی آئی چاہتے ہیں کیس کا فیصلہ جلدی ہو تاکہ دنیا کو پتہ چلے۔
علیمہ خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی فیصلہ مؤخر ہونے پر بالکل خوش نہیں ہونگے، عمران خان تو خود چاہتے ہیں کہ القادر کیس کا فیصلہ جلد ہوجائے تا کہ وہ اس کو ہائی کورٹ لیکر جائیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بانی پی ٹی آئی نہیں بلکہ حکومت دباؤ میں ہے، آج بھی فیصلہ سنانے کی زحمت نہیں کی گئی اگر ان میں ہمت ہے تو عمران خان کو 17 تاریخ کو سزا سنادیں۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے دو مطالبات کیے تھے، انہوں نے 9 مئی اور 26 نومبر کی جوڈیشل تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا، اب 17 تاریخ کا بھی انتظار کر لیتے ہیں کہ کیا فیصلہ سناتے ہیں۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اعجازالحق نے کہا ہے کہ جو پی ٹی آئی کی جانب سے جو مطالبات ہونگے ہوسکتا ہے ان پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے دستخط بھی کرائے جائیں۔
تفصیلات کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اور مسلم لیگ ضیا کے صدر اعجاز الحق نے اے آر وائی نیوز کے شو ’باخبر سویرا‘ میں گفتگو میں کہا کہ مثبت انداز میں مذاکرات ہوں تو نتیجہ نکل ہی آتا ہے۔
رکن حکومتی مذاکراتی کمیٹی اعجازالحق کہتے ہیں کہ دونوں طرف سے بمباری بند ہونی چاہیے، مذاکرات سنجیدہ ماحول میں ہونے چاہیئں، تب ہی مثبت نتیجہ نکل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ایسے مطالبات سامنے رکھیں جو پورے نہ ہوسکیں تو ٹھیک نہیں اس سے عوام میں تاثر جائیگا کہ کون مذاکرات چاہ رہا ہے اور کون خراب کررہا ہے۔
اعجازالحق نے کہا کہ تحریری مطالبات سامنے آئیں تو پیچھے نہیں ہٹا جاسکتا اور پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ مطالبات تحریری طور پر دیے جائیں گے جو کہ ایک اچھی چیز ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سےکبھی مطالبات سامنے نہیں آتے، حکومت نے دیکھنا ہے پی ٹی آئی کے مطالبات کیا ہیں، ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے مقدمات کو ختم کرنا حکومت کا اختیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کا الزام ہے حکومتی کمیٹی بااختیار نہیں ہے تو اگر حکومتی کمیٹی کے پاس اختیار نہیں تو پی ٹی آئی کمیٹی کے پاس بھی تو اختیار نہیں ہے۔
اعجازالحق نے مزید کہا کہ جو بھی مطالبات سامنے آئیں گے پھر حکومت سے اختیارات لئے جائینگے اور پی ٹی آئی کی جانب سے جو مطالبات ہونگے ہوسکتا ہے ان پر بانی پی ٹی آئی کے دستخط بھی کرائے جائیں۔
اعجازالحق نے مزید کہا کہ دونوں طرف سے بیان کی بمباری بند ہونی چاہیے، مذاکرات سنجیدہ ماحول میں ہوں، دونوں جانب سے نرم رویہ رکھا جائیگا تو بات چیت آگے بڑھے گی، ایک دو دن تاخیر ہونے پر پریس کانفرنس کرنے کا مقصد سنجیدہ نہ ہونا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے بے مقصد پریس کانفرنس کی ہے، پی ٹی آئی رہنماؤں کو انتظار کرنا چاہیے، بانی سے ملاقات میں ہفتہ بھی لگ سکتا تھا انہیں سمجھنا ہوگا کہ گاڑی کہیں جا نہیں رہی ہے اسٹیشن پر ہی کھڑی ہے۔
پشاور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے کمیٹی بنائی مگر حکومت کو مذاکرات میں دلچسپی نہیں۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے پشاور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے القادر ٹرسٹ کیس میں کل دیر تک عدالت میں سماعت جاری رہی، کیس میں کل دیر تک سماعت کیوں ہوئی؟کیس کا محفوظ فیصلہ 23 دسمبر کو آئے گا تو پتا چلے گا۔
پی ٹی آئی رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان کو گنجائش سے زیادہ جیلوں میں رکھا ہوا ہے، ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ مذکراتی کمیٹی بانی پی ٹی آئی نے تشکیل دی ہوئی ہے، لگتا ہے حکومت کو مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، ہم کسی کے پاس نہیں جارہے،کسی نے مذاکرات کرنے ہیں تو کریں نہیں تو نہ کریں۔
واضح رہے چند دنوں سے حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کی خبریں زیر گردش ہیں مگر اب تک کسی جانب سے باقاعدہ مذاکرات شروع ہونے کی تصدیق نہیں کی گئی۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ فیض حمید نے ثبوت اور گواہی دیدی، اب بانی پی ٹی آئی عمران خان کو کیسے چھوڑا جاسکتا ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید(ر) کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی کے فیصلے پر سینیئر سیاستدان سینیٹر فیصل واوڈا نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ثابت ہوا طاقتور کا احتساب ایسے ہورہا ہے جیسے عام آدمی کا ہوتا ہے۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ایسے فیصلوں سے پاکستان مستحکم ہوگا لیکن بانی پی ٹی آئی کیلئے آزمائش میں اضافہ ہوگا، بالکل ٹھیک کام ہوا ہے، تباہی کی طرف پی ٹی آئی لیجارہی تھی، 14 دسمبر کو پی ٹی آئی کا سول نافرمانی کا پلان تھا اب انکے غبارے سے ہوا نکل گئی۔
انہوں نے کہا کہ طاقت ور کا احتساب ایسے ہورہا ہے جیسے عام آدمی کا ہورہا ہے، نو مئی کے واقعات میں فیض حمید کا چارج شیٹ کیا گیا ہے اب جب فیض حمید کو چارج شیٹ کیا گیا ہے تو اس سے بانی پی ٹی آئی کیسے بچ جائیں گے۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ نو مئی کا واقعہ سوچی سمجھی سازش تھی، اب زبردست قسم کا احتساب ہوا ہے، بانی پی ٹی آئی کیلئے آزمائش، امتحان، مسئلے مسائل کی گھڑی اس حد تک جارہی ہیں جس سے بار بار روک رہا تھا۔
سینیئر سیاستدان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی بھی اس کا حصہ ہیں، بانی کو جان سے مارنےکی کوشش ہوگی یہ بھی کہہ رہا تھا، بشریٰ بی بی اور ان کے حواریوں سے متعلق بار بار آگاہ کررہا تھا، اس سے زیادہ کچھ نہیں کرسکتا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ ابہام نہیں ہونا چاہیےکہ فوج کے بڑے پوزیشن ہولڈر آدمی کے ساتھ جورہا ہے اور صحیح ہورہا ہے، ایسا نہیں ہوسکتا ایک کا ٹرائل ہورہا ہے اور دیگر حواری بچ جائیں گے، مراد سعید، بیگم صاحبہ، حماد اظہر اور حواری نہیں بچ سکیں گے۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ باقی کیا سمجھتے ہیں انہیں چھوڑ دیا جائیگا، فیض حمید ثبوت دے رہا ہے، شہادتیں دے رہا ہے، مراد سعید اور حماد اظہر جیسے بھگوڑے آج فرار ہیں، گوگی بھی کیوں ملک سے نکل گئیں؟ مار دھاڑ کی سیاست پی ٹی آئی کررہی تھی، ا ب شکنجے میں سب آئیں گے۔
فیصل واوڈا کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کیساتھ کوئی بھی غداری نہیں کرسکتا، کوئی بھی پاکستان میں عدم استحکام نہیں لاسکتا، بہت سے لوگ باریک بینی سے اداروں پر تنقید کرتے ہیں، عبرتناک انجام دیکھ کر سب کو پیغام ملے گا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ یہ سمجھتے تھےکہ فیض حمید کو بچالیں گے، فیض حمید ان کی دکھتی رگ ہیں، سب عبرت لیں کہ آج کے بعد کوئی سیاستدان یا فوجی، عام پاکستانی پاکستان کے ساتھ گیم نہیں کرسکتا، کوئی پاکستان میں دہشتگردی نہیں کرسکتا، یہ مثال بن جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اب بھی لوگ باریکی سے فوج کو بدنام کرتے ہیں، ان کے ساتھ گیم کھیلتے ہیں وہ اب بھی ہورہا ہے، فوج کےساتھ گیم کرکے پاکستان کی جڑیں کمزور کرتے ہیں، ان کیلئے بھی آج پیغام ہے انسان بن جاؤ، سب کو راستہ بات چیت سے نکالنا ہوگا، جنہوں نے گناہ کئے ہیں ان کی معافی کی بات نہیں کرتا۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ کونسی جماعت ہے جس پر ٹیررازم کا الزام نہیں لگا، پی ٹی آئی میں موجود مخلص چہروں کو بربریت کے نظام سے ہٹ کر ملک کیلئے آگے چلنا ہوگا، علی امین گنڈاپور مولا جٹ کی سیاست کررہا ہے، اس کانتیجہ وہ ہوگا دنیا کان پکڑ کر عبرت حاصل کرے گی، جن کے پاس میں گیا ہوں وہ سب پاکستان کیلئے مخلص ہیں۔
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی اڈیالہ جیل سے منتقلی سے متعلق اہم خبر آگئی۔
بانی پی ٹی آئی سے متعلق سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی افواہوں معاملے پر اڈیالہ جیل کے ذرائع نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اڈیالہ جیل میں ہیں انکی صحت بھی بلکل ٹھیک ہے، بانی پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل سے منتقلی کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔
جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی معمول کے مطابق اپنے سیل میں موجود ہیں، بانی پی ٹی آئی کے سیل کو تھانہ نیو ٹاؤن کا حصہ قرار دیا گیا ہے، بانی پی ٹی آئی 2 دسمبر تک تھانہ نیوٹاون پولیس کی تحویل میں جسمانی ریمانڈ پر ہیں انہین بانی پی ٹی آئی کی 28 ستمبر کے احتجاج سے متعلق درج مقدمے میں پولیس نے گرفتاری ڈالی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل اسپتال کے ڈاکٹرز بانی پی ٹی آئی کا روزانہ طبی معائنہ کرتے ہیں، ان کا بلڈ پریشر اور شوگر لیول نارمل ہے، بانی پی ٹی آئی روزانہ دو مرتبہ ورزش کرتے ہیں جیل مینول کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو تمام سہولیات دستیاب ہیں۔
جیل ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی صحت اور کھانے کا خاص خیال رکھا جاتا ہے، بانی پی ٹی آئی کی سیکیورٹی کیلئے عملہ ہر وقت تعینات رہتا ہے۔
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ ڈی چوک احتجاج کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کی تحریک مزید مضبوط ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق مشیرِ اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے بیان میں انہوں نے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے بربریت سے تحریک کمزور ہو گئی تو یہ ان کی بھول ہے۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں بانی پی ٹی آئی رہائی کی تحریک مزید زور پکڑےگی، وزیراعلیٰ کے پی کی قیادت پر سب کو پورا اعتماد ہے۔
بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ بربریت کرکے حکومت نے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی ماری ہے، ظلم ہمیشہ خوفزدہ لوگ کرتے ہیں، معصوم کارکنوں کا خون جعلی حکومت کو اپنے منطقی انجام تک پہنچائے گا۔
پشاور: اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف سے ملاقات کا احوال سامنے آگیا۔
تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے بیرسٹر گوہر اور صوبائی حکومت کے مشیرِ اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے ڈیڑھ گھنٹے ملاقات کی جس کا احوال سامنے آگیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف نے بانی پی ٹی آئی سے حکومت سے مذاکرات کی اجازت لی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر حکومت سے مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل دینگے، پی ٹی آئی کمیٹی پارٹی اراکین سے دھرنے کے مقام کے تعین پر رائے لی جائیگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ڈی چوک کے بجائے کسی اور جگہ دھرنےکی آفر کی گئی، حکومت نے پی ٹی آئی سے دوسری جگہ کے انتخاب پر سہولت دینےکا بھی وعدہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی لیڈر شپ کی مشاورت جاری، جلد حکومتی نمائندوں سے مذاکرات ہونگے، ڈٰی چوک سے پیچھے ہٹنے پر مطالبات منظوری پر پڑنے والے اثرات پر بھی بات کی جائیگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لیڈر شپ کی جانب سے بانی پی ٹی آئی سمیت تمام قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا، پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کا مؤقف ہے کہ مطالبات پورے ہونے تک واپسی کا ارادہ نہیں ہے۔
دوسری جانب عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ میری بانی پی ٹی آئی سے اہم ملاقات ہوئی ہے، بانی پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال فائنل ہے اور احتجاج کال آف والی بات نہیں ہے۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے عمران خان کی کال پر احتجاج کیا جا رہا ہے، عمران خان نے 24 نومبر کو اسلام آباد کی جانب مارچ کی کال دی تھی۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے عالمی دباؤ ہے انہوں نے جہاں سے توقع رکھی ہوئی تھی وہیں سے دباؤ ہے۔
تفصیلات کے کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما جاوید لطیف نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے حوالے سے عالمی دباؤ ہے وہی قوتیں دباؤ ڈال رہی ہیں جن کا ایجنڈا عمران خان پورا کرتے آئے ہیں اور جہاں سے انہوں نے توقع رکھی ہوئی تھی۔
ن لیگ کے رہنما جاوید لطیف کہتے ہیں بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے دباؤ ان کی طرف سے جن کا مطالبہ ہے کہ چین کی سرمایہ کاری ضائع ہو، 24 نومبر کو معمول کی کال نہیں ہے، اس کے ساتھ بہت سی چیزیں جڑی ہیں، ادارے اور حکومت عوام کو حقیقت سے آگاہ کریں۔
جاوید لطیف نے کہا کہ میں مذاکرات کا ہمیشہ حامی رہا ہوں لیکن یہاں مسئلہ کچھ اور ہے، ڈیڑھ سال سے سن رہے ہیں 9،10 مئی کو ریاست پر حملہ ہونا ہے، ریاست پر حملہ کرنیوالوں نے کیا قوم سے معافی مانگی ہے تو بات چیت ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا 24 نومبر کو ایک صوبے کا سربراہ سرکاری وسائل سے لشکر لیکر نکلے گا؟ ایک صوبے سے دوسرے صوبے لشکر لے جائیں، یہاں آئین اور قانون ہی نہ رہے، کیا پی ٹی آئی کے آئین وقانون کے مطابق مطالبات ہیں؟
جاوید لطیف نے کہا کہ سب کا ٹارگٹ ایک ہی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو چھڑایا جائے، وزیراعلیٰ کےپی کہتے ہیں کہ 15 دن کا وقت ہے بانی پی ٹی آئی کو رہا کر دیا جائے، اب سن رہے ہیں کہ دھرنا اس لئے دیا جائیگا کہ بانی پی ٹی آئی کو لیکر آئینگے۔
انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ کسی ریاست میں ایسا ہوتا ہوگا جیسا پاکستان میں ہورہا ہے، پاکستان ان کو سکھا رہا ہےکہ آپ جتھے لیکر آئیں، جو چاہیں کریں کوئی پوچھنے والا نہیں آپ کو، پی ٹی آئی والوں کی سہولت کاری ہورہی ہے۔
جاوید لطیف نے کہا کہ وزیراعلیٰ کےپی کہتے ہیں مسنگ پرسنگ رہے، کون لے گیا تھا وہ بتادیں، حکومت اور اداروں میں بیٹھے افسران کو حقیقت بیان کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اداروں پر دباؤ ہے وہ قوتیں دباؤ ڈال رہی ہیں جنکا ایجنڈابانی پی ٹی آئی پورا کرتے ہیں، پی ٹی آئی دور حکومت میں کیا سی پیک پر کام ہوا ہے؟، سی پیک پاکستانیوں کے مفاد میں ہے، چین کی سرمایہ کاری ضائع ہویہ کس کی ڈیمانڈ ہے، یہ کس کی ڈیمانڈ ہے کہ چین کا اثر ورسوخ کم ہوناچاہیے، انہیں کا دباؤ بھی ہے جہاں سے بانی پی ٹی آئی نے توقع رکھی ہوئی تھی وہیں سے دباؤ ہے۔
جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سی پیک بنانے والوں اور دہشتگردی ختم کرنیوالوں کیلئےکبھی دباؤ نہیں آیا، اربوں روپے لابنگ پر خرچ ہورہے ہیں وہ آکہاں سے رہے ہیں، ریاست کے پاس اتنے وسائل نہی جتنے ایک جماعت کے پاس وسائل زیادہ ہیں، اس جماعت سے پوچھے کہ وسائل آتے کہاں سے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشتگردی بڑھ رہی ہے، معیشت سنبھلنا شروع ہوئی ہے، پاکستان مالیاتی اداروں کو وہ قوتیں ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہیں۔
جاوید لطیف نے کہا کہ ایک شخصیت جس کی کل ضمانت ہوئی، ایک اور شخصیت ہے جو حوالات میں ہے، جیل میں قید شخصیت سے متعلق فیصلہ ہونا دیکھ کر ہی احتجاج کی کال دی گئی ہے، پی ٹی آئی کا ہدف ہے کہ انہیں لاشیں ملیں، یہ مسلح ہو کر آتے ہیں، پی ٹی آئی والے بلوائی ہیں، انسانی حقوق کے نام پر عالمی قوتوں کو مداخلت کا موقع ملے۔
جاوید لطیف نے مزید کہا کہ آئین و قانون کہتا ہےکہ وہ اڈیالہ کے مہمان رہیں گے، خواہش ہے جن قوتوں کا دباؤ ہے وہ پبلک کیا جانا چاہیے، کہاں تک دباؤ شہبازشریف یا کسی اور پر ہوتا ہے وہ وقت بتائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سب عوام کے سامنے رکھنا چاہیے کہ ہم کوئی غلام ہیں،190 ملین پاؤنڈ، توشہ خانہ ٹو سے متعلق کسی اور شہادت کی ضرورت ہے؟ اگر ان سب کے باوجود بھی ایسا ہورہا ہے تو ان کے جیل کے پھاٹک کھول دینے چاہئیں، حکومت کو جیل کے پھاٹک کھول کر ان کو سلیوٹ کرناچاہیے۔
جاوید لطیف نے مزید کہا کہ مختلف سوچ اور نظریہ رکھنے والے اتحاد کی حکومت ہے اور میں حکومت کا حصہ نہیں، جماعت کا حصہ ہوں۔
صدر آصف علی زرداری پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کو قتل کرانے کی سازش کے الزام کے مقدمے سے شیخ رشید کو بری کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے صدر آصف علی زرداری کے خلاف قتل کی سازش کرنے کے کیس میں سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو بری کر دیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود نے سابق وفاقی وزیر شیخ رشید کی درخواست بریت پر محفوظ فیصلہ سنایا، عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا اب صرف دہشت گردی کے چودہ کیس رہ گئے ہیں۔
شیخ رشید احمد کا کچہری کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا آج اللہ تعالیٰ کی مدد سے یاسرمحمود کی عدالت سے بری ہوا ہوں، میں اپنے وکلا اور لوگوں کا مشکور ہوں جنہوں نے میرا کیس لڑا، اب بس دہشت گردی کے 14 کیس رہ گئے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ان حکمرانوں سے جو کام لینا تھا وہ لے لیا گیا ہے، اب یہ خود کہہ رہے ہیں انڈے اور ٹماٹر پڑتے ہیں، آپ دونوں پارٹیاں نفرت کا نشان ہیں ہر کوئی آپ سے نفرت کرتا ہے، حالات اتنا خراب ہوتے دیکھ رہا ہوں کہ قومی حکومت وجود میں آسکتی ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا میں یہاں تھا ہی نہیں جب واقعہ ہوا مگر دہشتگردی کے مقدمات بنادیے گئے، مجھے کہا گیا آپ کا سامان واپس ہوگا مگر نہیں ہوا، ایسی جگہ بھی کیس ہوئے جو میں نے دیکھی ہی نہیں۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ بھارت کرکٹ نہیں کھیلنا چاہتا تو کشمیر میں کیا کررہا ہے، منی پور میں مسلمانوں سے ہونیوالے مظالم پر کوئی بیان نہیں دیاگیا۔