Tag: بانی پی ٹی آئی

  • بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے  ملک گیر احتجاج کا فیصلہ

    بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے ملک گیر احتجاج کا فیصلہ

    پشاور : پاکستان تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے ملک گیر احتجاج کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخوراک کے پی ظاہر شاہ طورو نے اپنے بیان میں کہا کہ بانی چیئرمین کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی نے ملک گیر احتجاج کا فیصلہ کر لیا ہے، 14 جون کو ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے۔

    ظاہر شاہ طورو کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بھی صوبے کے تمام اضلاع میں بھرپوراحتجاج کااعلان کیا ہے، احتجاج میں بانی پی ٹی آئی کےخلاف بنائےگئےجعلی کیسزکی بھرپور مذمت کی جائے گی۔

    صوبائی وزیر نے کہا آئین اور قانون کی خلاف ورزی کی اجازت کسی کو نہیں دیں گے۔

    انھوں نے بتایا کہ مردان میں احتجاجی مظاہرہ شام پانچ بجے ہوگا، کارکن اور عوام مظاہروں میں بھرپور شرکت کریں گے۔

  • بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے بعد کیا ہوگا؟ حافظ نعیم کا اہم بیان

    بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے بعد کیا ہوگا؟ حافظ نعیم کا اہم بیان

    کراچی : امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اس وقت جیل میں قید ہیں باہر آئیں گے تو ان سے بات ہوگی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا، اس موقع پر انہوں نے ملک کے سیاسی اور معاشی حالات پر تفصیل سے گفتگو کی۔

    حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اس وقت زیرعتاب ہے، اس کے بانی جیل میں ہیں، پی ٹی آئی سے صرف اس بات پر اتفاق ہے کہ الیکشن شفاف ہونے چاہئیں، جماعت اسلامی اپوزیشن کرتے ہوئے اصولی سیاست کی بات کررہی ہے۔

    پی ٹی آئی کا واضح مؤقف سامنے نہیں

    انہوں نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ کیا واقعی پی ٹی آئی کے لوگوں نے ماضی سے کچھ سبق سیکھ لیا ہے، بانی پی ٹی آئی کا اس وقت واضح مؤقف ہمارے سامنے نہیں آرہا، جو لوگ بانی پی ٹی آئی کا مؤقف سامنے لاتے ہیں وہی آپس میں لڑرہے ہیں، جب بانی پی ٹی آئی رہا ہو کر جیل سے باہر آئیں گے تو پھران سے واضح بات چیت ہوسکے گی۔

    کسی اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے

    حافظ نعیم الرحمان نے بتایا کہ گرینڈ الائنس میں شرکت کیلئے محمود اچکزئی آئے اور ہمیں دعوت دی تھی، پارٹیاں ڈیل کرتی ہیں اسی لیے فیصلہ کیا کہ الائنس کا حصہ نہیں بنیں گے اور یہی جماعت کی پالیسی بھی ہے تاہم اچکزئی کویقین دہانی کرائی کہ ان کے ایونٹس میں ضرور شرکت کریں گے۔

    حکومت فارم 45 والوں کو ملنی چاہیے 

    حکومت کے قیام سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی مطالبہ کرتی ہے کہ فارم45پرجیتنے والوں کو حکومت ملنی چاہیے، فارم45پر سب کا اتفاق ہے جس کی بنیاد پر نتیجہ سب قبول کرتے ہیں، ن لیگ، پی پی اور ایم کیوایم کو تو فارم47پر جتا دیا گیا، یہ کہنا کہ الیکشن دوبارہ کرائے جائیں تو ہم اس کی حمایت نہیں کرتے، فارم45 موجود ہے تو پھر کسی ڈیل کیلئے نئے الیکشن پر کیوں جارہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں کراچی میں ووٹ پی ٹی آئی یا جماعت اسلامی کو ملا ہے۔

    کراچی میں جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی الیکشن جیتی ہے، آصف زرداری کو ڈیل میں نشستیں زیادہ مل گئیں، ایم کیوایم اور ن لیگ تو بچہ جمورا پارٹی ہیں، کراچی میں پیپلزپارٹی بلدیاتی انتخابات کیسے جیتی اس کا میئر کیسے بنا ؟یہ سب کو پتہ ہے۔

    مسئلے کا ایک ہی حل ہے

    حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کیوں کسی کے آلہ کار بن رہے ہیں، سب پریشان ہیں اور پھنسے ہوئے ہیں، کوئی حکومت لے کر پھنسا ہوا ہے تو کوئی اپوزیشن میں پھنسا ہوا ہے، مسئلے کا ایک ہی حل ہے کہ سب اپنی آئینی اپوزیشن پر واپس چلے جائیں، کسی مسئلے کا حل یہ نہیں کہ ایک ارب ڈالر وہاں سے اور دو ارب وہاں آجائیں گے، اگر یہ سب کہیں ہم پھنس گئے ہیں تو جماعت اسلامی اپنا کردار کیلئے تیار ہے۔

    قومی کرکٹ ٹیم سے متعلق حافظ نعیم کا ماہرانہ تجزیہ

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ2024 میں قومی کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی سے متعلق حافظ نعیم الرحمان نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ میں فارم45یا47نہیں چلتے اچھا کھیل کر ثابت کرنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ کھیل میں ہارنا کوئی مسئلہ نہیں لیکن دلیری سے کھیلنا ہوتا ہے، ہر چیز کو جب ایڈہاک ازم پر چلائیں گے تو مسئلے مسائل لازمی پیدا ہوں گے، جب سرفراز احمد کپتان تھا تو اس کو مستقل ایک دو سال تک کھلاتے رہتے، بابر اعظم دنیا کا بہترین پلیئر تھا اس کو کپتان بنادیا گیا جس سے اس کی کارکردگی متاثر ہوئی۔

    مصباح الحق بھی ایک سال اور کھیل سکتا تھا لیکن اسے بھی ہٹا دیا گیا، کھیل کھیل ہوتا ہے اور مینجمنٹ مینجمنٹ ہوتی ہے، پاکستان ٹیم میں یہ مسئلہ رہا ہے کہ ایک ہار جاتے تھے تو دوسرے میں کم بیک کرتے تھے۔

    امریکا پاکستان سے کیا چاہتا ہے؟ 

    امریکی پالیسی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اب امریکا کی پاکستان میں دلچسپی کیوں نہیں ہے؟ امریکا تو چاہتا ہے کہ پاکستان ایران اور افغانستان سے لڑے اور بھارت سے دوستی کرے، نریندر مودی جو لاکھوں لوگوں کا قاتل ہے اس کیلئے اچھی اچھی ٹوئٹس کرتے ہیں۔

    میاں صاحب مودی کو کہتے ہیں کہ آپ کی پالیسیوں کی وجہ سے عوام نے اعتماد کیا جبکہ پوری دنیا کہہ رہی ہے کہ مودی الیکشن میں ہار گیا، عوام  نے انہیں مسترد کردیا، میاں برادران کو مودی ابھی بھی الیکشن میں جیتا ہوا نظر آرہا ہے، نوازشریف کی سیاست اصولی نہیں وہ 4مرتبہ الیکشن لڑے اور ہمیشہ ڈیل کی۔

    نوازشریف اپنی نشستیں بھی ہار گئے تھے

    پی ٹی آئی دوتہائی اکثریت سے بھی زائد ووٹوں سے جیتی ہے جبکہ نوازشریف اپنی نشستیں بھی ہار گئے تھے وہ 70ہزار سے زائد ووٹوں سے ہارے، شہبازشریف15روپے فی لیٹر پیٹرول کی قیمت کم کرنے کااعلان کرتے ہیں، شہبازشریف کو بعد میں کہا جاتا ہے کہ تھوڑا ہولے، کیا خود کو وزیراعظم سمجھ لیا؟

    میرا خیال ہے کہ ن لیگ کی ایک یا دو نشستیں نکلی ہونگی باقی ایک بھی نہیں جیتے، ن لیگ کی یہ اصول پسندی ہے کہ فارم47پر آکراقتدار میں بیٹھ گئے، پاکستانی کی عوام خاص طور پر نوجوانوں میں شعور آگیا ہے، شعور پر زور زبردستی پہرہ بٹھانے کی کوشش پکڑ دھکڑ سے ناکامی ہوگی۔ عوام کو نہیں روکا جاسکتا عوام میں شعور ہے، اب معاملات فیملیز تک پہنچ گئے ہیں ۔

     موجودہ سیاسی و معاشی حالات کا حل کیا ہے؟

    ملک کے معاشی حالات کی بہتری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ حکومت پہلے اپنے اخراجات کم کرے اس کے بعد معیشت کی بات کرے، بجلی، گیس کی قیمتیں نہ بڑھائیں، آئی پی پیز سے بات چیت کریں، ان کے ساتھ معاہدہ ختم کرنے کی شرائط بھی ہوتی ہیں، کسی نے معاہدہ ختم کرنے کی شرائط نہیں ڈالیں تو اسے لٹکا دیں، نالائقی موجودہ حکمرانوں کی اور بوجھ عوام برداشت کرتے رہیں۔

    عدت کیس سے پاکستان کا امیج متاثر ہوا 

    عدت کے کیس کےذریعے ایک ایک گھر میں گندگی پھیلانے کی کوشش کی گئی، اپنے مفادات کیلئے عدت کیس کے ذریعےملک کے امیج کو نقصان پہنچایا گیا، کتنے لوگوں کو غدار قرار دیں گے،بات نکلے گی تو دورتلک جائے گی، پاکستان کی ایک تاریخ تو لکھی جارہی ہے جس کو مسخ نہیں کیا جاسکتا، عدلیہ ریاست کا ستون ہے، عدل پر ہی پورا ایک نظام کھڑا ہوتا ہے، عدلیہ کو بھی سوچنا ہوگا اور عملی فیصلے کرنا ہوں گے۔

    بلّے کے نشان کا فیصلہ سیاسی تھا

    پی ٹی آئی سے بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کا فیصلہ سیاسی بنیادوں پر کیا گیا تھا، مسلم لیگ ن اور پی پی میں کہاں جمہوریت ہے، پی ٹی آئی کا انتخابی نشان کا مسئلہ تکنیکی نہیں لوگوں کے حق رائے دہی کا تھا، پی ٹی آئی کا انتخابی نشان ہوتا، 3کیسز کے فیصلے نہ آتے تو اتنے ووٹ نہ پڑتے۔

    اب موروثی سیاست نہیں چلے گی

    موجودہ نظام ہچکولے کھارہا ہے چلتا ہوا تو نظر نہیں آرہا، مسلم لیگ ن کا سیاسی مستقبل معدوم نظر آتا ہے، ن لیگ اورایم کیوایم بالکل فارغ ہوچکی ہیں پی پی اندرون سندھ تک رہ گئی، سیاست بدلے گی اور اب موروثی سیاست نہیں چلے گی، پیپلزپارٹی بلدیاتی انتخابات میں اندرون سندھ سے30فیصد بلامقابلہ جیت گئی، زور زبردستی، پانی بند کرکے اور مخالفین کیخلاف مقدمات درج کروا کے پیپلزپارٹی جیتی۔

    سیاسی جماعتوں کو مل کر اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا ہوگی 

    سیاسی اور معاشی حالات کی بہتری کیلئے ان کا کہنا تھا کہ سیاسی قیدیوں کو آزاد اور تمام چیزوں کو ٹریک پر آنا چاہیے، عدالتیں جیسے فیصلے دے رہی ہیں بانی پی ٹی آئی کو جلد باہر آنا چاہیے، اس کے علاوہ کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی نہیں لگائی جائے، اصولی طور پر تمام سیاسی جماعتوں کو آپس میں بات کرکے اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا ہوگی، ملک میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا سدباب ہونا چاہیے، سیاسی جماعتوں کا کام لوگوں کو لیڈ کرنا ہوتا ہے ورنہ ایک واقعہ بھی بڑی تباہی کردیتا ہے۔

  • نواز شریف نے بانی پی ٹی آئی کو مذاکرات میں  بڑی رکاوٹ قرار دے دیا

    نواز شریف نے بانی پی ٹی آئی کو مذاکرات میں بڑی رکاوٹ قرار دے دیا

    مری : صدر مسلم لیگ ن نواز شریف نے بانی پی ٹی آئی کومذاکرات میں بڑی رکاوٹ قراردے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مسلم لیگ ن نواز شریف سے اراکین سینیٹ کی ملاقات کا احوال سامنے آگیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ پارٹی صدر سے لیگی ارکان سینیٹ کی ملاقات میں مذاکرات کا معاملہ زیربحث آیا ،جس پر نواز شریف نے بانی پی ٹی آئی کومذاکرات میں بڑی رکاوٹ قراردے دیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ن لیگی سینیٹرز نے پارٹی صدر سے پی ٹی آئی سے مذاکرات پر پارٹی پالیسی کاسوال کیا تو انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی خود بات چیت کیلئے سنجیدہ نہیں، جب وہ سنجیدہ نہیں تو کوئی کیسے مذاکرات کرے؟

    ملاقات میں ماضی میں بھی بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دوستی کی پیشکش ٹھکرانے کا ذکر بھی ہوا۔

    مزید پڑھیں : تم ایک نہیں جیل میں 2 اے سی لگوالو، مجھے کوئی اعتراض نہیں، نواز شریف

    اس سے قبل صدر ن لیگ نے سینیٹ میں پارلیمانی پارٹی ارکان سے گفتگو ہوئے کہا تھا کہ جنگلا بس کہنے والے جنگلا بس بنا کر اربوں روپے کھاگئے، قوم کوموازنہ کرناچاہیےکس نےملک کی خدمت کی اورکس نے اجاڑا۔

    انھوں نے کہا تھا کہ ایٹمی بٹن دبایا6دھماکے کئےیہ صلہ دیا کہ جیل میں ڈال دیا، ہم تو آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ چکے تھے یہ دوبارہ لےآئے، آئی ایم ایف کی شرطیں مان لی گئیں تو غریب کیلئے کیسے مشکل پیدا نہیں ہوگی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں طعنہ دیتے ہیں جمہوریت کوآپ نے خودتباہ کیا، ہم تو آپ کے گھر چل کر آئے تھے کہ آؤ ساتھ کام کریں، ہم جمہوریت کی خاطر ایک دوسرے سے ملتے ہیں یہ جمہوریت کاحسن ہے۔

  • بانی پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر کے لئے کسے نامزد کیا؟

    بانی پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر کے لئے کسے نامزد کیا؟

    اسلام آباد : بانی پی ٹی آئی کی جانب سے نامزد کردہ قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر کا نام سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق زرتاج گل کو سنی اتحاد کونسل کی قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر نامزد کردیاگیا۔

    بانی پی ٹی آئی نے رہنما پی ٹی آئی  کی بطور پارلیمانی تقرری کی منظوری دے دی، پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر کیلئے چار نام تجویز کئے تھے۔

    جن میں زرتاج گل، صاحبزادہ محبوب سلطان، زین قریشی اور احمد چھٹہ کا نام تجویز کیا گیا تھا۔

    بانی پی ٹی آئی نے ان کی نامزدگی کی منظوری دی، پیر کوسنی اتحاد کونسل کے سربراہ اسپیکر قومی اسمبلی کو رہنما پی ٹی آئی کی باقاعدہ نامزدگی بارے آگاہ کریں گے۔

    بعد ازاں عمرایوب کی جانب سے قومی اسمبلی میں پارلیمانی اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈرز کا اعلان کیا گیا۔

    سنی اتحاد کونسل کی جانب سے زرتاج گل پارلیمانی لیڈر جبکہ زین قریشی اور احمد چٹھہ قومی اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر ہوں گے۔

  • عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے اڈیالہ جیل کے کمرے کی تصاویرمانگ لیں

    عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے اڈیالہ جیل کے کمرے کی تصاویرمانگ لیں

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے لیے مختص کمرہ کی تصاویر مانگ لیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ کی بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات نہ کرانے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

    پی ٹی آئی وکیل شعیب شاہین نے پنجاب حکومت کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کا تذکرہ کیا اور موقف اپنایا کہ حکومت پنجاب کی جانب سے ملاقات نہ کروانے کی کوئی وجوہات نہیں بتائی گئیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ اس رپورٹ میں حکومت پنجاب کہہ رہی ہے جیل کے باہر کی ذمہ داریاں ضلعی پولیس کی ہیں، اس کا کیا مطلب ہے کہ کیا حکومت پنجاب کا اس میں کوئی اختیار نہیں،؟ اسٹیٹ کونسل نے نشاندہی کی کہ یہ ڈپٹی سکریٹری جیل خانہ جات کا جواب ہے۔

    جس پر شعیب شاہین نے اعتراض کرتے ہوئے کہا یہ جواب حکومت پنجاب کا ہے اس میں صوبائی حکومت کے دستخط ہیں۔

    عدالت نے شعیب شاہین سے استفسار کیا کہ کیا انہیں سیکیورٹی پلان کی رپورٹ موصول ہوئی، جس پر شعیب شاہین نے بتایا کہ اس رپورٹ میں تو کوئی تھریٹ نہیں ہے۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے آگاہ کیا کہ تحریک انصاف کے بانی کی مرضی کے ساتھ ایس او پیز تیار کی گئیں جن پر عمل ہو رہا ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ بانی سے ملاقات کے دوران درمیان میں شیشہ کی دیوار لگائی گئی ہے، اس سے بات جیت کیسے ہوتی ہے، کیا دیگر قیدیوں کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے۔

    ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے آگاہ کیا کہ ہر قیدی سے جب ملاقات ہوتی ہے تو درمیان میں شیشہ کی دیوار موجود ہوتی ہے، شیشہ لگانے کا مقصد یہ ہے کہ منشیات یا دیگر مشکوک چیز جیل میں نہ پہنچائی جائے۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے مکمل رپورٹ جمع کروانے کے لیے وقت مانگ لیا۔

    جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیے کہ سپریڈنٹ اڈیالہ کہتے ہیں جیل کے باہر کا ان کا اختیار نہیں، اگلی سماعت پر بتائیں یہ کس کا دائرہ اختیار ہے۔

  • بانی پی ٹی آئی نے عدالت کو بتایا کہ نیب چلا کون رہا ہے، فیصل جاوید

    بانی پی ٹی آئی نے عدالت کو بتایا کہ نیب چلا کون رہا ہے، فیصل جاوید

    پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما فیصل جاوید نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے عدالت کو بتایا کہ نیب چلا کون رہا ہے، یہ دیکھنا ہوگا۔

    پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کی سماعت پی ٹی آئی کے لیے تاریخی لمحہ تھا، آج بانی پی ٹی آئی نے عدالت میں عوامی مسائل پر بات کی ہے، لائیو اسٹریمنگ کا مسئلہ آج عدالت کے سامنے بانی پی ٹی آئی نے رکھا ہے۔

    فیصل جاوید نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر ترمیم کالعدم ہوئی تو میرا فائدہ ہوگا لیکن ملک کا دیوالیہ ہو جائے گا، بانی پی ٹی نے باہر اربوں روپے بھجیے جانے کا مسئلہ عدالت کے سامنے رکھا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ پر پوری قوم کی نظریں ہیں، حقیقی عوامی نمائندوں سے بات ہونی چاہیے، عوام 47 والوں کو مسترد کرتی ہے.

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے اینٹی منی لانڈرنگ میں اپنی حکومت میں اپوزیشن سے معاونت مانگی تھی، اپوزیشن نے اس وقت بانی پی ٹی آئی کا ساتھ نہیں دیا تھا، بانی پی ٹی آئی نے اپنے دور میں کسی پر پرچہ نہیں درج کیا۔

    فیصل جاوید نے کہا کہ عوام نے جس کو ووٹ دیا ہے وہ اصل میں عوام کے نمائندے ہوتے ہیں، حقیقی جمہوریت ایسے ہی کام کرتی ہے منتخب نمائندے ہی پارلیمان میں آتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ فیٹف کی قانون سازی منی لانڈرنگ کیلئے کی گئی تھی، بانی پی ٹی آئی نے اپوزیشن کو کہا کہ فیٹف کی قانون سازی میں حصہ لیں۔

    فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے بلیک میلنگ شروع کردی کہ ہم نیب ترامیم لائیں گے، بانی پی ٹی آئی نے دعوت دی کہ آئیں اینٹی منی لانڈرنگ قانون سازی کرتے ہیں۔

  • بانی پی ٹی آئی قید تنہائی نہیں قید عیاشی کاٹ رہے ہیں: طلال چوہدری

    بانی پی ٹی آئی قید تنہائی نہیں قید عیاشی کاٹ رہے ہیں: طلال چوہدری

    لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی قید تنہائی نہیں قید عیاشی کاٹ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے سابق وزیر اعظم بانی پی ٹی آئی کے جیل میں کمرے کی تصاویر سپریم کورٹ میں پیش کردیں، تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کا بیان سامنے آیا ہے۔

    طلال چوہدری نے کہا کہ تصاویر دیکھ کر لگ رہاہے بانی پی ٹی آئی قید تنہائی نہیں قید عیاشی کاٹ رہے ہیں، اتنی عیاشی تو گھر پر بھی نہیں، بانی پی ٹی آئی جھوٹا بیانیہ بنانے کے ماہر ہیں، بانی پی ٹی آئی نے پہلے بھی جیب سے سائفر نکال کر لہرایا پھر کہا کہ وہ صرف کاغذ تھا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں من پسند سہولتیں مل رہی ہیں، انہیں ضرورت سے زیادہ سہولتیں مل رہی ہیں، ملازم بھی موجود ہے، بس اب صرف ناردرن ایریاز کے ٹرپ کی آفر کرنا رہ گیا ہے۔

  • بانی پی ٹی آئی کا وکلا تک رسائی نہ دینے کا بیان، حکومت نے جیل کی تصاویر عدالت میں پیش کردیں

    بانی پی ٹی آئی کا وکلا تک رسائی نہ دینے کا بیان، حکومت نے جیل کی تصاویر عدالت میں پیش کردیں

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے بانی پی ٹی آئی کے وکلا تک رسائی نہ دینےکےبیان کی تردید کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کو جیل میں فراہم سہولیات کی دستاویزات اور تصاویر عدالت میں جمع کرادیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم سےمتعلق حکومتی اپیلوں پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے۔

    جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی لارجر بینچ کا حصہ ہیں

    تحریک انصاف کے بانی اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے۔

    دوران سماعت وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے بانی کے وکلا کورسائی نہ دینےکےبیان کی تردید کردی اوران کے موقف کی تردید میں سپریم کورٹ میں اضافی دستاویزات جمع کروا دیں۔

    اضافی دستاویزات کے ساتھ تحریک انصاف کے بانی کے جیل میں وکلا سے ملاقات کی تصاویر بھی شامل ہیں، وفاقی حکومت نے کہا ان کا قید تنہائی میں ہونے کا موقف بھی غلط ہے۔

    وفاقی حکومت نےتحریک انصاف کے بانی سے ملاقات کرنے والوں کی فہرست بھی سپریم کورٹ میں جمع کروائی اور اپنے مؤقف میں کہا کہ انھوں نے سپریم کورٹ میں وکلا رسائی نہ دینے کا موقف اپنایا عدالت مناسب سمجھے تو ان کے بیان اور حقیقت کو جانچنے کیلئے کمیشن بھی مقرر کرسکتی ہے۔

    دستاویزات کے مطابق تحریک انصاف کے بانی کو جیل میں کتابیں ،ائیر کولر ،ٹی وی سمیت تمام ضروری سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔

  • نیب ترامیم کیس :  بانی پی ٹی آئی ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش

    نیب ترامیم کیس : بانی پی ٹی آئی ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش

    اسلام آباد: نیب ترامیم کیس میں بانی پی ٹی آئی اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم سےمتعلق حکومتی اپیلوں پر سماعت شروع ہوگئے، چیف جسٹس کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے۔

    جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی لارجر بینچ کا حصہ ہیں

    بانی پی ٹی آئی اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے۔

    اپیل کنندہ زوہیراحمد صدیقی کےوکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی تحریری معروضات تیار کر لی ہیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ اپنی معروضات عدالت میں جمع کرادیں، کیا آپ فیصلے کو سپورٹ کر رہے ہیں ؟

    وکیل نے کہا کہ میں جسٹس منصور علی شاہ کے نوٹ کوسپورٹ کرتاہوں، جس پرچیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ مخدوم علی خان کے دلائل کو اپنا رہے ہیں تو ،فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ میرا مؤقف وہی ہے لیکن دلائل اپنے ہیں، تحریری معروضات میں عدالتی فیصلےکےمختلف نکات کی نشاندہی کی ، میں نے سپریم کورٹ فیصلےپر اپنے دلائل تحریر کئے ہیں۔

    عدالتی معاون اور بانی پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل کا آغاز کیا ، خواجہ حارث اصل مقدمےمیں بانی پی ٹی آئی کے وکیل تھے تاہم اپیلوں میں خواجہ حارث کو سپریم کورٹ کی جانب سے معاونت کیلئےبلایاگیا۔

    چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے استفسار بتائیں کونسا بنیادی حق نیب ترامیم سے متاثر ہوا ؟ تو خواجہ حارث نے بتایا کہ مرکزی کیس میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی تفصیل سےبتاچکا، نیب ترامیم آرٹیکل 9،14،25 اور 24 کی خلاف ورزی ہیں۔

    جسٹس جمال مند و خیل نے سوال کیانیب کی کارروائی کیلئےعوام کا اختیار کتنا ہے،میری سمجھ کےمطابق توکوئی بھی شہری شکایت درج کرسکتاہے،یہ اختیار نیب کاہے پتہ کریں کرپشن ہوئی یانہیں؟

    چیف جسٹس نے استفسار کیا نیب آرڈیننس کب آیا؟ وکیل نے بتایا کہ یہ 1999میں آیا تھا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نام لیں نہ وہ کسی کا دور تھا؟خواجہ حارث نے کہا کہ پرویز مشرف کا دور تھا تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وہ کرپٹ سیاستدانوں کوسسٹم سے باہرکرناچاہتےتھے؟ وکیل نے بتایا کہ پرویزمشرف سے پہلےبھی احتساب بیورو موجود تھا۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے سوال کیا کہ صرف منتخب پبلک آفس ہولڈر پر نیب کااختیار کیوں رکھاگیا ، غیرمنتخب پبلک آفس ہولڈرپرکیوں نیب کااختیارنہیں رکھاگیا؟ چیف جسٹس نے بھی پوچھا کیا آپ صرف سیاسی احتساب چاہتے ہیں؟

    وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے نیب آرڈیننس 1999 چیلنج نہیں کیا، ہم نے نیب ترامیم 2022 چیلنج کیاتھا، بینچ پراورانٹرا کورٹ اپیلوں کےقابل سماعت ہونےپردلائل دوں گا ،سپریم کورٹ میں مرکزی درخواست قابل سماعت تھی۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار نیب ترامیم سےکون سےبنیادی حقوق متاثرہوئےہیں، کیا آپ کو نیب پرمکمل اعتمادہے ، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ میں دلائل دوں گا کہ اقلیتی رائے درست نہ تھی۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے مزید استفسار کیا کیاآپ 90دنوں میں نیب ریمانڈسےمطمئن ہیں ، کیاآپ 500 ملین سےکم کرپشن پربھی نیب کارروائی کےحامی ہیں تو وکیل کا کہنا تھا کہ نیب ترامیم اس لئےکی گئیں کیونکہ مخصوص سیاسی رہنمااسوقت سلاخوں کےپیچھےتھے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے صرف سیاستدانوں کو نیب دائرہ اختیارمیں کیوں رکھا گیا یہ سمجھ سےبالاترہے، جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نیب ترامیم مخصوص شخصیات کیلئےتھیں پبلک آفس ہولڈر صرف سیاستدان نہیں، عوامی نمائندوں کےاحتساب سےمرادصرف منتخب نمائندوں کااحتساب نہیں۔

    جسٹس اطہر من اللہ کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ کسی محکمے میں کرپشن ہوتی ہے تو ذمہ دار پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر ہوتا ہے، منتخب نمائندے کےپاس پبلک فنڈزتقسیم کا اختیار کہاں ہوتاہےکوئی مثال بتائیں۔

    جسٹس جمال مندوخیل نے بھی ریمارکس دیے کوئی منتخب نمائندہ یاوزیرمتعلقہ سیکریٹری کی سمری کےبغیر منظوری نہیں دیتا ، جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ میں کوئی ایسا بیان تونہیں دینا چاہتاکہ سیاستدان کرپٹ ہوتا ہے۔

    جسٹس جمال نے سوال کیا کیاسیکریٹری سمری میں لکھ دے یہ چیز رولز کیخلاف ہے تووزیر منظوری دےسکتاہے؟ تو خواجہ حارث نے کہا کہ وزیر منظوری نہیں دیتا مگر اس کے باوجود کرپشن ہوتی ہے، پراپرٹی لیکس اور جعلی اکاؤنٹس ہمارے سامنےہیں تو جسٹس جمال مند و خیل کا کہنا تھا کہ کیا ہم زخم ٹھیک کریں مگر وجہ نہ دیکھیں۔

    وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ میں دلائل میں تین گھنٹے سےزیادہ وقت لوں گا اور بتاؤں گا نیب ترامیم کا معاملہ بنیادی حقوق سےکیسے جڑا ہے، درخواست گزار کی مرضی سےمتعلق بینظیر کیس میں طے تھا ، درخواست گزار کی مرضی ہے وہ مفاد عامہ پر ہائیکورٹ یاسپریم کورٹ سےرجوع کرے، دونوں فورمز پر ایک ساتھ درخواست دائر کرنےپر پابندی ہے،بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر ہائیکورٹ کے بجائے سپریم کورٹ آنے پراعتراض نہیں بنتا تھا, چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست پھر کس نےدائرکی تھی۔

    خواجہ حارث نے بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست ہائیکورٹ بار نے دائر کی تھی تو چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے پاس ہائیکورٹ کا ریکارڈ آگیا ہے وہ پی ٹی آئی کے لوگ تھے ،شعیب شاہین نے حامد خان کےذریعے درخواست دائر کر رکھی ہے، شعیب شاہین نے ہائیکورٹ سے یہ کہہ کر التوا لیا تھا کہ ہمارا کیس اب سپریم کورٹ میں ہے۔

    جس پر عدالتی معاون کا کہنا تھا کہ حامد خان کے پاس کوئی پارٹی عہدہ نہیں تھا، سپریم کورٹ میں درخواست جون2022   میں دائر کرچکے ہیں ، ہائیکورٹ میں درخواست جولائی میں دائر ہوئی ، پبلک آفس ہولڈر صرف سیاستدان ہی نہیں ہوتے، کرپشن منتخب نمائندے نہیں بلکہ پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر کرتا ہے، معذرت چاہتا ہوں میں اس سے متفق نہیں، سیاستدان کرپٹ نہیں ہوتے یہ تو سلیپنگ اسٹیٹمنٹ ہے، اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ نیب قانون سے سیاست دانوں کو نکال دیں۔

    جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے اعلیٰ حکام میں انکار کرنے کی جرات ہونی چاہئے، ہم زخم کو ٹھیک کرنے کیلئے بنیادٹھیک کریں گے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ چاہتے ہیں دلائل کیلئے ایک سال لیں گے تو معذرت ہے، تحریری دستاویزپڑھنے کےبجائے آپکے دلائل سننا چاہتے ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ مجھے دلائل کےلئے تین گھنٹے کا وقت چاہئے، آپ کہتے ہیں میں 30منٹ میں دلائل مکمل کرلوں گا، جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ٹھیک ہے آپ 30منٹ میں دلائل مکمل کرلیں۔

    عدالتی معاون نے کہا کہ میری رائےمیں جسٹس منصورعلی شاہ کا نوٹ درست نہیں تھا، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پریکٹس اینڈپروسیجر قانون کے خلاف کیس کوپہلے لگایاجاناچاہئےتھا، باہر جاکرکیمرےپرگالیاں دیتےہیں،گالیاں دیناتوآسان کام ہے۔

    جسٹس جمال نے سوال کیا کہ کیا وفاقی حکومت نےپریکٹس اینڈ پروسیجرکیس پر جلدسماعت کی درخواست دی، اٹارنی جنرل نےبتایا کہ قانون آیا لیکن وہ پھر بھی چیلنج ہوا اورحکم امتناع دیا گیا۔

    چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے انصاف ناصرف ہوناچاہئے بلکہ انصاف ہوتاہوا نظر بھی آنا چاہئے، اگرمیں نے غلطی کی تو مجھ پر انگلی اٹھائیں، دنیا کی رینکنگ میں پاکستان کانمبر اسی وجہ سےگراوٹ کاشکار ہے، اس طرح کےحکم امتناع سےخرابیاں پیدا ہوتی ہیں، میری رائے ہے کہ قانون معطل نہیں ہوسکتا،نیب ترامیم اتنی خطرناک تھی تواسے معطل کردیتے۔

    خواجہ حارث نے بتایا کہ ہائیکورٹ میں درخواست شعیب شاہین نےبطورصدرباردائرکی تھی، چیف جسٹس نے سوال کیا شعیب شاہین ٹی وی پر تو بات کرتےہیں یہاں آ کر ہمیں بھی جواب دیں نا؟ مرکزی کیس میں سپریم کورٹ نے53 سماعتیں کی شعیب شاہین ایک دن نہیں آئے، ٹی وی کیمرہ یہاں لگادیں تو لمبی لمبی تنقیدکریں گے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے خواجہ صاحب چلیں آپ میرٹ پر دلائل دے دیں جبکہ چیف جسٹس کا عدالتی معاون سے کہنا تھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کے بعد نیب ترامیم پر بینچ کیسے بنا وجہ بتائیں، خواجہ حارث نے بتایا کہ جسٹس منصورعلی شاہ کےنوٹ میں یہ نقطہ طےہوچکا،پریکٹس اینڈ پروسیجر کا بینچ اس فیصلے کا حصہ بن چکا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ میں زیرالتوادرخواست کوواپس لگانےکی کوشش کیوں نہیں ہوئی؟باہر کیمرے پر جاکرگالیاں دینگے یہاں آکرہمارے سامنےتنقیدکریں نا؟ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ معطلی کے بعد اس ایکٹ کاکیس کیوں نہ سنا گیا؟ نیب ترامیم والا کیس چلانے میں ہی جلدی کیوں کی گئی؟شاید انہی حربوں کی وجہ سے ہماری عدلیہ کی رینکنگ نیچے ہے؟ کیا نیب ترمیم کو کیس کے دوران معطل کیا گیا تھا۔

    عدالتی معاون کا کہنا تھا کہ نیب ترمیم کو کیس کےدوران معطل نہیں کیاگیاتھا تو چیف جسٹس نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کو تو معطل کردیاتھامیری رائےمیں قانون معطل نہیں ہوسکتا، 53سماعتوں تک ترامیم زندہ رہیں، پارلیمنٹ کے قانون کومعطل کرناپارلیمنٹ کی توہین ہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے بھی ریمارکس دیے پارلیمنٹ کے قانون کو معطل نہیں کیا جاسکتا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اب پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون بنا تو میں نےعدالت میں بیٹھنا ہی چھوڑ دیا، اس وقت یہ بحث چل رہی تھی کہ اختیار میرا ہے یا کسی اور کا،باہر جاکر بڑےشیربنتے ہیں، سامنے آکر کوئی بات نہیں کرتا، اصولی مؤقف میں سیاست نہیں ہونی چاہئے۔

    مزید پڑھیں : بانی پی ٹی آئی کو براہ راست دکھانا کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں، جسٹس اطہر من اللہ

    گزشتہ روز سپریم کورٹ میں نیب ترامیم سے متعلق کیس کی کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست پر جسٹس اطہر من اللہ نے اختلافی نوٹ جاری کیا تھا۔

    جس میں کہا گیا تھا کہ جس میں کہا گیا ہے کہ کیس کی کارروائی براہ راست نشرکرنے کی درخواست منظورکی جاتی ہے، بنیادی حقوق کے تحفظ کےلئے براہ راست نشرکرنا ضروری ہے۔

    اختلافی نوٹ میں کہنا تھا کہ کیس کی 31 اکتوبر 2023 اوررواں سال14 مئی کی سماعت براہ راست نشرہوئی، بانی پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں، بانی پی ٹی آئی کو براہ راست دکھانا کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں۔

    سپریم کورٹ کے جج نے مزید کہا تھا کہ نیب ترامیم کیس کی پہلے براہ راست نشر ہوچکا ہے ، پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی کے بعد184تین کے مقدمات بنچ ون سےلائیودکھائے گئے۔

    اختلافی نوٹ کے مطابق نیب ترامیم کیس میں اپیل بھی 184 تین کے کیس کیخلاف ہے، ذوالفقارعلی بھٹو کوجب پھانسی دی گئی وہ عام قیدی نہیں تھیں ، بینظیر بھٹو اور نواز شریف بھی عام قیدی نہیں تھے۔

  • بانی پی ٹی آئی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ کون چلاتا ہے اور پوسٹ کی اجازت کہاں سے ملتی ہے؟ رؤف حسن نے بتا دیا

    بانی پی ٹی آئی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ کون چلاتا ہے اور پوسٹ کی اجازت کہاں سے ملتی ہے؟ رؤف حسن نے بتا دیا

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے بانی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ چلانے اور پوسٹ کی اجازت ملنے سے متعلق سوال پر کیا جواب دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایف آئی اے کے پاس تقریباً45منٹ رہا،گوہرصاحب ایک گھنٹہ رہے،ایف آئی اےنےٹوئٹ سےمتعلق سوال کیےکہ ویڈیوکس نے لگائی وغیرہ، ہم نے تمام چیزوں سےمتعلق بیان دیا۔

    بانی پی ٹی آئی کاٹوئٹرہینڈل سے متعلق سوال پر حسن رؤف کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کاٹوئٹرہینڈل کون چلاتا ہے مجھے علم نہیں اور ان کے اکاؤنٹ سے پوسٹ کی اجازت کہاں سے ملتی ہے، اس کا بھی علم نہیں۔

    اکاؤنٹ سے پوسٹ کے حوالے سے ترجما پی ٹی آئی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ سے پوسٹ کی گئی ویڈیودیکھ لی ہے، کور کمیٹی نےکچھ لوگوں نے کہا ویڈیو کا کچھ حصہ غیرضروری ہے، کور کمیٹی میں کچھ لوگ ویڈیو کو اون کرناچاہ رہے تھے تاہم ویڈیو کے جن حصوں پراعتراض ہو رہا ہے وہ قانونی کمیٹی کو بھیجے گئے ہیں، لیگل کمیٹی کی رائے کے بعد ویڈیو سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔

    انھوں نے بتایا کہ قانونی کمیٹی کی رائےکی بنیادپرفیصلہ کریں گے آگے کیسے چلنا ہے ، ویڈیوپوسٹ ہونے کےبعدبانی پی ٹی آئی سے ابھی تک ملاقات نہیں ہوئی، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوگی تو ویڈیو سے متعلق ان سے بات کروں گا۔

    ترجمان نے کہا کہ یقین سے کہتا ہوں بانی پی ٹی آئی نے فائنل ویڈیو کا مواد نہیں دیکھا، میری سوشل میڈیاٹیم کےساتھ بھی تفصیلی گفتگو نہیں ہوئی ،ٹوئٹ کی گئی ویڈیومیں موجودہ عسکری قیادت کی تصاویر لگانا بالکل غیرضروری عمل تھا، بیانیہ اگربیان کیا جا رہا تھا تو اس کو زہرآلود کرناغیرضروری تھا۔

    رہنما پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ اڈیالہ جیل میں چڑیا بھی پرنہیں مارسکتی بانی ویڈیو پوسٹ کیسےکرسکتےہیں، میرے خیال میں ویڈیو پر غداری کا مقدمہ نہیں بن سکتا۔

    انھوں نے کہا کہ گزشتہ2سال سےپارٹی پرپریشر ہے اوربڑھتا جارہا ہےجس کامسئلہ نہیں، عدت کیس کوجس طرح آگے کردیا گیا اس کی کوئی منطق نہیں تھی، 1971میں بھی مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا گیا تھا اور اب بھی نہیں کیاگیا۔

    تحریک انصاف کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا ٹیم کازمینی حقائق سےرابطہ منقطع ہے، زمینی حقائق سےرابطہ منقطع ہونے سے نقصان ہوسکتاہے، ایسا میکنزم ہوناچاہیےجس میں زمینی حقائق چیک کیے جائیں، دیکھناہوگاکہ جوسوشل میڈیا کیلئے مواد بنا اس کو استعمال کرناچاہیے یانہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ میں چاہوں گا کہ بانی پی ٹی آئی کو ویڈیوچلاکردکھاؤں لیکن بانی پی ٹی آئی کوویڈیوزدکھانےکاکوئی طریقہ کار نہیں ہے، انتظامیہ کو چاہیے کہ ہمیں بانی سےملاقات کیلئے اچھا ماحول دیں ، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں شیشے کا پارٹیشن لگانے کی کیا ضرورت ہے۔

    عدالتی فیصلوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ مجھےخوشی ہےکہ عدالتوں نےکچھ بہترفیصلےکرناشروع کردیےہیں، ہمارےلیےسب سے اہم ہے کہ بانی پی ٹی آئی جیل سےرہاہوں ، آج بھی کہتا ہوں چیف جسٹس کوبانی پی ٹی آئی کےمقدمات نہیں سننے چاہئیں، مقدمات کو براہ راست نشرنہ کرنے سے جانبداری نظرآتی ہے۔

    حکومت مخالف تحریک کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ مولانافضل الرحمان سمیت سب کےساتھ کام کررہےہیں، فضل الرحمان اور پی ٹی آئی بہت جلد اکٹھےتحریک چلائیں گے، حکومت مخالف تحریک کیلئے ہم چاردیواری کے اندر کنونشنز کا انعقاد کر رہے ہیں، مولانا صاحب نے حکومت سے کوئی اجازت نہیں لی اورجلسے کیے،خوشی ہے اور ہم اجازت کے بغیر باہرن کلیں تو مقدمات درج کرکے پکڑ لیا جاتا ہے۔

    رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم عنقریب جلسے شروع کرنےجارہے ہیں، جلسوں کی اجازت نہیں دیں گے تو اس کے باوجود بھی جلسے کریں گے، پارٹی نے فیصلہ کرلیا ہےکہ ہم احتجاج کریں گے۔