واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے کہ ہر قیدی بنیادی انسانی حقوق اور قانونی تحفظ کا حقدار ہے۔
واشنگٹن میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے پریس کانفرنس کی اس موقع پر امریکی سینٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر کے بانی پی ٹی آئی سے متعلق بیان پر سوالات کیے گئے۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے جہانزیب علی نے سوال کیا کہ امریکی سینٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر نے پاکستانی سفیر سے ملاقات کی ہے، چک شومر نے سفیر کو بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کی حفاظت امریکا کی اولین ترجیح ہے۔
تو کیا امریکی محکمہ خارجہ بھی یہی کہتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی حفاظت امریکا کی اولین ترجیح ہے؟ جس کے جواب میں امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ محکمہ خارجہ اور سینیٹر شومر کے درمیان بات چیت سے متعلق میں نہیں جانتا۔
میتھیو ملر نے کہا کہ اس طرح کی بات چیت یقینی طور پر ممکن ہے، ہم پاکستان سمیت دنیا میں کہیں بھی ہر قیدی کی حفاظت دیکھنا چاہتے ہیں، دنیا کا ہرشخص اور ہر قیدی بنیادی انسانی حقوق اور قانون کے تحت تحفظ کا حقدار ہے۔
امریکی ترجمان سے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے ملاقات کے حوالے سے کیے گئے سوال پر میتھیو ملر نے کہا کہ امریکی سفیر نے عمر ایوب اور اپوزیشن کے دیگر ارکان سے ملاقات کی ہے، ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کے لیے اہم امور پر بات چیت کی گئی۔
ترجمان نے بتایا کہ ملاقات میں معاشی اصلاحات، انسانی حقوق اور علاقائی سلامتی پر بات چیت ہوئی، پاکستان کے معاملات پر ہمارا مؤقف وہ ہے جو ہم پہلے بھی بیان کرچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انتخابات سے متعلق کوئی پوزیشن نہیں رکھتے، اور پاکستان میں کسی خاص سیاسی جماعت سے متعلق بھی کوئی پوزیشن نہیں لیتے، ہم بنیادی انسانی حقوق کو برقرار رہتے دیکھنا چاہتے ہیں۔
علاوہ ازیں امریکی ترجمان سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ممکنہ دورہ پاکستان پر کیے جانے والے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمیشہ شراکت داروں کے درمیان سفارتی تعلقات کی حمایت کرتے ہیں، تاہم میرے پاس سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان پرمزید تبصرہ نہیں ہے۔
میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ سفارتی مصروفیات معمول کی بات ہے جس کی حمایت اور حوصلہ افزائی کرتے ہیں، ایران کی بات آتی ہے تو یقیناً علاقائی تناؤ کے خاتمے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے مزید کہا کہ ہم نے ایران اور پاکستان کے درمیان محدود پیمانے پر تنازعات دیکھے، خطے میں مسلسل عدم استحکام کے رویے کے پیش نظر ایران کے ارادوں پر شکوک و شبہات ہیں۔
اسلام آباد : بشریٰ بی بی کے بعد بانی پی ٹی آئی نے بھی توشہ خانہ سے متعلق نیب کی نئی انکوائری میں طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا۔
تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے بھی توشہ خانہ سے متعلق نیب کی نئی انکوائری میں طلبی کے نوٹس کیخلاف درخواست دائر کردی۔
بانی پی ٹی آئی نے نیب طلبی کا نوٹس سلمان صفدر، عثمان ریاض،خالدیوسف کےذریعے چیلنج کیا، جس میں پٹیشن کےفیصلے تک نیب کال اپ نوٹس معطل کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
انکوائری میں بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی پر قیمتی تحائف غیر قانونی فروخت کرنےکاالزام ہے ، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 16اپریل کو نیب راولپنڈی میں بلایا بھی گیا تھا۔
بشریٰ بی بی کی درخواست آج ڈویژن بینچ میں سماعت کے لیے مقرر ہے۔
یاد رہے توشہ خانہ کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف نئی تحقیقات شروع کی تھی، ان پر قیمتی تحائف غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کا الزام ہے۔
نیب نے بانی پی ٹی آئی کو نئی انکوائری میں طلب بھی کیا تھا اور 16 اپریل کو نیب راولپنڈی آفس بلایا گیا تھا۔
نیب ذرائع کے مطابق توشہ خانہ کیس دو حصوں میں بنایا گیا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کیخلاف تحائف غیر قانونی فروخت کرنے کا الگ سے کیس بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال 31 جنوری کو راولپنڈی کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید کی سزا سنائی تھی جب کہ دونوں کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 10 سال تک نا اہل قرار دیا تھا۔
بعد ازاں اپریل میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزائیں معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سابق مرکزی رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن اس وقت اپنی سیاست دفن کرنے جارہی ہے۔
اے آر وائی کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اس وقت وہاں کھڑی ہے کہ 2006 میں جہاں ق لیگ کھڑی تھی، ہمارے ہاں سیاست دھندا بن گئی، ایک مرتبہ مزا لگ گیا تو کوئی نہیں چھوڑتا۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ میری سیاسی تاریخ میں تمام بڑے انٹرویو اے آروائی نیوز کیساتھ ہوئے ہیں۔ مستحکم جمہوریت میں لوگ سیاست چھوڑتے بھی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی جس دن علی امین گنڈاپور کو کہیں گے بات کرینگے تو وہ کرلیں گے، احتساب واحد چیز ہے جس پر ہمارا کوئی بھی سمجھوتہ نہیں ہوپا رہا تھا۔ فیٹف کا معاملہ اس وقت کی اپوزیشن کے پاس لےکر گئے تھے تو انھوں نے کہا نیب آرڈیننس پر بات کریں۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرکے سیاست شروع کی تھی، بانی پی ٹی آئی باہر آئیں گے تو ان کیساتھ ملاقات بھی ہوگی گلے شکوے بھی ہونگے۔
بانی پی ٹی آئی نے اب تک جوعزت دی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ عدالت میں بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کیلئے اٹھا تھا لیکن درمیان میں لوگ کھڑے تھے۔ اگست میں پارلیمانی ٹرم ختم ہوئی تو میں نے سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا۔
اسد عمر نے کہا کہ میں 9 مئی کے واقعات سے پہلے جیل جاچکا تھا، سپورٹ کرنے اور مدد کرنے کے کئی اور طریقے ہیں لیکن سیاست نہیں کرونگا۔ ٹیکنوکریٹ بن کرضرورت محسوس ہوئی تو ضرور مدد کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ محمد زبیر سیاست سے کیسے الگ ہوئے اس پر کمنٹ نہیں کرنا چاہتا۔ پاکستان آج جہاں کھڑا ہوا ہے اس میں لیڈرشپ کی بڑی ناکامی ہے۔ عام آدمی کیساتھ پاکستان کی لیڈرشپ نے جو کیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔
اسد عمر نے کہا کہ ایک ایک ملک پاکستان سے آگے نکل گیا اور ہم پیچھے چلے گئے، ہائبرڈ نظام کسی بھی صورت میں ہو ملک کو کچھ بھی ڈیلیور نہیں کیا جاسکا، نظام ڈیلیور نہیں کررہا تو پھر اس کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
ہمیشہ کہا ہے کہ سیاستدانوں کو آپس میں بیٹھ کر بات کرنی چاہیے، میثاق جمہوریت کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ کیا تھی کوئی بیٹھ کربات نہیں کرتا تھا۔
سابق رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی بڑے فیصلے ماضی میں بھی کرچکے ہیں آئندہ بھی کرسکتے ہیں، میثاق جمہوریت پر بانی پی ٹی آئی کومطمئن کرنا ہوگا پھر وہ بڑے فیصلے کرسکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سیاستدان اسی طرح ایک دوسرے کے گریبان پکڑیں گے تو کوئی فائدہ نہیں۔ بانی پی ٹی آئی کے پاس بےتحاشہ سیاسی اسپیس موجود ہے۔ وہ اس لیول پر ہیں کہ وہ جو بھی فیصلہ کرینگے ووٹر اسے قبول کریگا۔
پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت اس وقت بہت مشکل حالات میں کام کررہی ہے، پی ٹی آئی کا ووٹر اس وقت ایک ہی مطالبہ کررہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جائے، پی ٹی آئی کے ووٹرز کو اس وقت پارٹی اسٹریٹیجی نظرنہیں آرہی۔
انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت پر لوگ اقتدار میں چلے گئے اور وہ جیل میں ہیں۔ ایسا کوئی بیان نہیں دیا کہ بانی پی ٹی آئی نے سائفر کو سیاست کیلئے استعمال کیا۔
اسد عمر نے کہا کہ 8 فروری کو پی ٹی آئی کو زیادہ ووٹ پڑنے کی وجہ عدت کیس بھی ہے، بانی پی ٹی آئی پر زیادہ تر کیسز ان کے سیاسی طرزعمل کی وجہ سے ہیں۔ ان کی سیاست مختلف ہوجائے تو کیسز بھی نہیں رہیں گے۔
اسد عمر نے کہا کہ ہمیں تو کہاجاتا تھا کہ پنجاب میں تباہی ہوگئی، عثمان بزدار پر کوئی کیس کیوں نہیں ہوا، عثمان بزدار تو آج بھی سکون سے بیٹھے ہیں جہاں بھی بیٹھے ہیں۔ عثمان بزدار بانی پی ٹی آئی کا فیورٹ تھا اور رہے گا۔
جب بھی پی ٹی آئی کی دوبارہ حکومت آئے گی تو عثمان بزدار دوبارہ وزیراعلیٰ بنے گا۔ بانی پی ٹی آئی کو تو جیل میں ڈال دیا گیا، عثمان بزدار پر کوئی کیس ہی نہیں بنا۔
انھوں نے کہا کہ پرویز خٹک کی بطور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرفارمنس بہت بہترین تھی، سیاسی معاملات میں اسد قیصر اور پرویز خٹک نے بہت محنت کی، پرویزخٹک نے الگ جماعت بنانے کا فیصلہ غلط کیا۔
اسد عمر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے بعد کسی نے سب سے زیادہ پارٹی کیلئے محنت کی تو وہ جہانگیر ترین تھے، علیم خان کو بھی پارٹی کیلئے بہت محنت کرتے دیکھا تھا۔ بانی پی ٹی آئی جیل میں ملاقات کیلئے بلائیں تو ضرور ملاقات کروں گا۔
اسلام آباد : سربراہ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا نے مذاکرات کے لیے بانی پی ٹی آئی کی 4 شرائط بتادیں۔
تفصیلات کے مطابق سربراہ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا پی اےسی کےعہدے کےلیے میں نے کوئی مطالبہ نہیں کیا اور نہ میں نے کسی کمیٹی کےممبر بننےکےلیے اپنا نام دیا۔
صاحبزادہ حامدرضا کا کہنا تھا کہ اسپیکر سے بھی میں نےاپنے عہدے کےلیے کوئی بات نہیں کی، اگر مجھے پی اےسی کا عہدہ چاہیے ہو تو خود بانی پی ٹی آئی سےمانگ سکتا ہوں، بانی پی ٹی آئی سے چیئرمین پی اےسی کا عہدہ مانگتا تو وہ انکار نہ کرتے۔
حکومت کی جانب سے مذکرات کی پیشکش پر سربراہ سنی اتحاد کونسل نے کہا کہ میں مذاکرات کا حامی نہیں ہوں، کارکنان جیلوں میں ، لوگوں کی چادرچاردیواری کاتقدس مذاکرات کیلئےپامال نہیں ہوا، پی ٹی آئی کے کارکنوں نے مذاکرات کےلیے اپنی جانیں قربان نہیں کیں، پی ٹی آئی کا موقف اتنا مضبوط ہے اس لیے حکومت مذاکرات کی بات کرتی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ میرے سامنے بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کیلئے 3شرائط رکھی تھیں ، کارکنان کی رہائی، مینڈیٹ واپس اور 9مئی کی جوڈیشل انکوائری شرائط ہیں، ان شرائط پرعمل درآمد یقین دہانی کہیں سے بھی لے جاسکتا لیکن میرا ذاتی خیال ہے حکومت کوشرائط پرعمل درآمدکی یقین دہانی کرانی چاہیے،حامدرضا
حامدرضا کا کہنا تھا کہ چوتھا مطالبہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی ہے جو کارکنان کی طرف سے ہے، ان 4 شرائط کی بنیاد پر کوئی مذاکرات کرتا ہے تو پھر ہم تیار ہیں، جب تک 4 شرائط پر عمل نہیں ہوتا میں مذاکرات کا حامی نہیں ہوں۔
سربراہ سنی اتحاد کونسل نے کہا کہ اگر کوئی ذاتی حیثیت میں حکومتی اراکین سےملتا ہے تو یہ پاٹی پالیسی کی خلاف ورزی ہے، منگل بدھ کو حکومت کو کمیٹیوں سےمتعلق نام دینےہیں تاہم ابھی تک کسی بھی کمیٹی چیئرمین شپ کےلیے نام فائنل نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی ممبران اور چیئرمین شپ سےمتعلق بانی پی ٹی آئی فیصلہ کریں گے، ارکان کے نام میرے لیٹر ہیڈ سے اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس جائےگا، میرے پاس ابھی تک کسی کمیٹی ارکان ،چیئرمین کا نام نہیں ملا۔
صاحبزادہ حامدرضا نے مزید بتایا کہ چیئرمین پی اےسی کےامیدواروں میں میرانام بھی ہے، بانی پی ٹی آئی نے چیئرمین پی اے سی کےلیے میرانام دیا ہے لیکن میں نےکہا جب تک بانی کے ساتھ ملاقات نہیں ہوتی عہدہ نہیں لوں گا، امید ہےآئندہ بدھ جمعرات تک بانی پی ٹی آئی سےملاقات ہوگی۔
اسلام آباد: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس میں کوئی بھی غلط کام نہیں کیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ کیس جعلی اورغلط بنایا گیا ہے۔ بانی پی ٹی آئی اور کارکنان نے قوم کو جگا دیا ہے۔
وزیراعلیٰ کے پی علی امین نے کہا کہ قوم جاگ چکی ہے اپنے حق کیلئے لڑنا جانتی ہے، کمزور لوگ کبھی آواز نہیں اٹھا سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو کہتا ہوں قوم جاگ چکی ہے، بانی پی ٹی آئی کو کہتا ہوں کہ قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ آج بھی کہتا ہوں اپنی اصلاح کرلیں ورنہ آنے والی نسل معاف نہیں کریگی، دنیامیں کہیں بھی مسلمانوں کیخلاف زیادتی ہوگی آواز اٹھائیں گے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور بشری بی بی پر بڑی پابندی لگادی۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز کے خلاف بیان بازی سے روک دیا۔ عدالت نے دوران ٹرائل کمرہ عدالت میں ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز کے خلاف اشارتاً بات کرنے سے بھی روک دیا۔
احتساب عدالت کے جج باصر جاوید رانا نے فئیر ٹرائل کی بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر حکم جاری کر دیا، احتساب عدالت اسلام آباد نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ میڈیا سیاسی، اشتعال انگیز بیانیے جو ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز کو ٹارگٹ کرتے ہوں وہ پبلش کرنے سے پرہیز کریں۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ الزام ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے ریاستی اداروں کی قابل عزت شخصیت کے خلاف سیاسی، اشتعال انگیز اور متعصبانہ بیانات دئیے، عدلیہ، پاک آرمی اور آرمی چیف کے حوالے سے بیانات عدالتی ڈیکورم میں خلل ڈالنے کے مترادف ہیں۔ ایسے بیانات انصاف کی فراہمی کے عمل میں بھی رکاوٹ کا سبب بنتے ہیں۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کورٹ ڈیکورم اور فئیر ٹرائل کے تقاضوں کا خیال رکھنا عدالت کی ذمہ داری ہے، جیل حکام جیل عدالت کو عید سے پہلے کی پوزیشن پر بحال کریں، ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز کے حوالے سے اشارے سے بھی ملزمان سیاسی، اشتعال انگیز، متعصبانہ بیانات نہیں دیں گے۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ میڈیا اپنی رپورٹنگ کو عدالتی پروسیڈنگ کی حد تک محدود رکھے گا، ٹرائل کی عدالتی کارروائی کے درمیان والے ملزمان کے بیانات میڈیا رپورٹ نہیں کرے گا۔ پراسیکیوشن، ملزمان اور ان کے وکلا دوران سماعت اشتعال انگیز، سیاسی، متعصبانہ بیان نہیں دیں گے جو کورٹ ڈیکورم مجروح کریں۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ فیملی ممبرز اور دوسرے وکلا مشیر جو کورٹ میں موجود ہوتے ہیں وہ بھی ایسی بیان بازی نہیں کریں گے، میڈیا سیاسی، اشتعال انگیز بیانیے جو ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز کو ٹارگٹ کرتے ہوں وہ پبلش کرنے سے پرہیز کریں۔
عدالتی حکم نامے میں مزید کہا گیا یہ آرڈر پیمرا گائیڈ لائن کے ساتھ مشروط ہے جس کے تحت زیر التوا کیسز پر بات کرنا ممنوع ہے، پیمرا کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق ملزم کا سیاسی بیان لیگل رپورٹنگ میں نہیں آتا۔
مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے اس وقت سیاسی استحکام میں اگر کوئی رکاوٹ ہے تو وہ بانی پی ٹی آئی ہے۔
اے آروائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی خود کو اور ملک کو تباہ کرسکتے ہیں، اب دیکھنا ہے پہلے کس کو کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کی ذمہ داری سیاستدانوں، سیاسی جماعتوں کی ہے اور دیاست دانوں کو یہ بات تسلیم کرنا چاہیے، اس وقت سیاسی استحکام میں اگر کوئی رکاوٹ ہے تو وہ بانی پی ٹی آئی ہے۔
’ہم سمجھتے تھے بانی پی ٹی آئی مزاحمت نہیں کرسکیں گے لیکن انہوں نے کی‘
راناثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ووٹ مزاحمت کا ہے اور لوگ مزاحمت سے محبت کرتے ہیں، ہم سمجھتے تھے بانی پی ٹی آئی مزاحمت نہیں کرسکے گا لیکن، ماننا پڑے گا بانی پی ٹی آئی نے مزاحمت کی، 32 سال سے نوازشریف کے ساتھ ہوں، انہوں نے مزاحمت کی سیاست کی، مگر اس بار وہ نہیں چلی۔
راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہے پی ٹی آئی کی مزاحمت ہمیں لے ڈوبی یا ہماری مفاہمت، مجھے لگتا ہے اُن کی مزاحمت اور ہماری مفاہمت کے درمیان ہی کچھ ہے۔
’الیکشن میں کوئی سلیکشن نہیں ہوئی، نہ کسی کو ٹارگٹ کیا گیا، یہ سازشی تھیوریاں ہیں ‘
سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پارٹی میٹنگ میں میری رائے تھی اتحادی حکومت نہیں بنانی چاہیے، یہ بات بھی درست نہیں کہ اس الیکشن سلیکشن ہوئی ہے، یہ سب سازشی تھیوریاں ہیں کسی کو ٹارگٹ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ چاہوں تو اپنی شکست پر 10 باتیں نکال سکتا ہوں لیکن میں نے اپنی شکست کو تسلیم کیا، جاوید لطیف الیکشن سے متعلق غلط کہتے ہیں زیادتی کرتے ہیں، ایسا بالکل نہیں ہوا، اس الیکشن میں جتنا مجھے اپنے ہارنے کا یقین ہے اتنا ہی جاوید لطیف کی ہار کے صحیح ہونے کا ہے، جاوید لطیف کا گلہ ہے وہ ہار گئے لیکن رانا تنویر کیوں جیت گئے۔
صدر ن لیگ پنجاب نے کہا کہ رانا تنویر بھی ہار جاتے تو جاوید لطیف سکون میں ہوتے، میں انکا درد سمجھتا ہوں، ان کا دکھ رانا تنویر کے ڈی نوٹیفائی ہونے سے ختم ہونے والا ہے، جاوید لطیف کو وہ بات کرنی چاہیے جو دوسرا مان بھی لے۔
’مجھ پر ہیروئن کیس کروانے والا بانی پی ٹی آئی تھا لیکن کرنے والا قمر جاوید باجوہ ہی تھا‘
سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے انٹرویو میں کہا کہ ہیروئن کیس پر پارلیمنٹ میں تقریب تھی تو قمرباجوہ نے میرے متعلق بہت غلط بات کی تھی جس پر تلح کلامی ہوگئی۔
راناثنااللہ نے کہا کہ شہباز شریف نے باجوہ کو کہا دیکھیں راناثنا کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے وہ بے گناہ ہیں، تو قمر باجوہ نے کہا وہ اس میں بے گناہ ہیں تو کوئی اور کام کیا ہوگا، اور میں نے یہ بات سن لی تھی۔
راناثنااللہ نے کہا کہ کچھ روز بعد پھر پارلیمنٹ میں بریفنگ تھی تو میری قمرباجوہ سے تلخی ہوگئی تھی میں نے باجوہ سے کہا آپ نے جو مقدمہ بنایا اللہ میرا انصاف کرے گا، جس پر قمرباجوہ نے مجھے جواب دیا نہیں میں نے نہیں بنایا تو میں نے کہا آپ نے ہی بنایا ہے، آپ کا ماتحت اگر آپ کی مرضی کے بغیر کوئی ایسا کرتا تو اس کا کورٹ مارشل ہوجاتا، جب ہمارے درمیان تلخی بڑھ گئی تو اعظم نذیرتارڑ اور سعد رفیق بیچ میں آئے اور کہا چھوڑ دیں۔
سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ مجھ پر یہ کیس کروانے والا بانی پی ٹی آئی تھا لیکن کرنے والا قمر جاوید باجوہ ہی تھا۔
’ قانون نافذ کرنیوالے کسی ادارے کو حق نہیں کہ وہ چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرے‘
مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے قانون نافذ کرنیوالے کسی ادارے کو حق نہیں کہ وہ چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرے، پی ٹی آئی والے شور تو مچاتے ہیں لیکن تحریری شکایت نہیں کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز گل اور اعظم سواتی کو میں نے خود کہا شکایت کرو ہم انکوائری کراتے ہیں، دونوں نے شکایت نہیں کی جب ہم پر ٹارچر ہوا تو ہم نے مقدمات درج کرائے تھے۔
’محسن نقوی صرف ن لیگ کی وجہ سے نہیں بلکہ کچھ اور وجوہات پر بھی وزیر بنے ہیں ‘
راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ ہم اس تاثر کو ختم کرنے میں ناکام رہے کہ نگراں حکومت ن لیگ کی نہیں جس کا سیاسی نقصان ہوا، محسن نقوی صرف ن لیگ کی وجہ سے نہیں بلکہ کچھ اور وجوہات پر بھی وزیر بنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسی ترمیم ہونی چاہیے کہ نگراں حکومتی شخصیت کسی بھی منتخب حکومت کا حصہ نہ ہو ورنہ اس طرح تو ہر نگراں حکومت اپنی سیٹ پکی کرنے کے لیے ایسے اقدامات کرے گی۔
’فیض آباد دھرنا تحریک لبیک کا اپنا فیصلہ تھا انہیں کسی نے نہیں اکسایا ‘
انہوں نے کہا کہ فیض آباد دھرنا تحریک لبیک کا اپنا فیصلہ تھا اور وہ اس پر کسی کی نہیں سنتے، یہ کہناغلط ہے تحریک لبیک کو دھرنے کے لیے کسی اور نے کہا تھا، جب دھرنا لاہور نے نکلا تو اس وقت بطور وزیر قانون پنجاب پہلے مذاکرات میں نے کئے تھے۔
راناثنااللہ نے کہا کہ ٹی ایل پی نے زاہد حامد کا استعفیٰ مانگا تھا توہم نے کہا راجہ ظفرالحق انکوائری کرلیں تو پھر اس پر عمل کرینگے، چار دن انکوائری رپورٹ نہ آئی پھر انہوں نے کہا ہم پرامن رہیں گے اب ہمیں جانے دیں۔
راناثنااللہ نے کہا کہ وفاقی حکومت اوت تمام ایجنسیوں نے فیصلہ کیا ان کو نہیں روکنا کیونکہ اموات کا خدشہ تھا جب اسلام آباد میں مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو حکومت نے آپریشن کیا جو ناکام ہوا۔
راناثنااللہ نے مزید کہا کہ اس کے بعد فیض حمید اور قمر باجوہ نے کہا اسکو ختم کریں اور استعفیٰ دے دیں، اس لیے یہ کہنا غلط ہے ٹی ایل پی کو کسی نے اکسایا تھا۔
اسلام آباد : وزارت داخلہ نے بانی پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل میں سیکیورٹی فراہمی کے کیس میں عدالت کو بتایا اڈیالہ جیل پردہشت گردحملےکی اطلاعات ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں بانی پی ٹی آئی کو سیکیورٹی کی فراہمی سے متعلق کیس کی ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔
وزارت داخلہ کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کو سیکیورٹی فراہمی سے متعلق جواب عدالت میں جمع کرادیا، جس میں کہا کہ اڈیالہ جیل پردہشت گردوں کے حملہ کی اطلاعات ہیں، انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹ کے مطابق دہشت گردوں کاپہلاٹارگٹ راولپنڈی ہے۔
وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ راولپنڈی میں اہم شخصیات سمیت فوجی تنصیبات بھی دہشت گردوں کےنشانےپرہیں، یہ دہشت گردی دشمن ممالک کی ایجنسیاں اورکالعدم گروپس کامنصوبہ ہے۔
پاکستان دشمن عناصر ملک میں سیاسی افراتفری اور انارکی پھیلانا چاہتے ہیں ،بانی پی ٹی آئی سمیت ہر شہری کی زندگی اور اس کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے،سیکیورٹی،حفاظت اور امن و امان صوبائی معاملہ ہے، ٹھوس اقدامات کیےجارہےہیں۔
وزارت داخلہ نے استدعا کی کہ بانی پی ٹی آئی کی حفاظت کے لئے درخواست مسترد کی جائے۔
سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ نوازشریف بات کرنے کیلئے تیار ہوں گے، تاہم بانی پی ٹی آئی بات کرنے پر یقین نہیں رکھتے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما رانا ثنا اللہ نے نجی چینل سے گفتگو میں کہا کہ نوازشریف کو جانتا ہوں وہ بات کرنے کیلئے تیار ہوں گے، مسئلہ ایک ہے بانی پی ٹی آئی بیٹھنے اور بات کرنے پر یقین نہیں رکھتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ نواز، زرداری، بانی پی ٹی آئی، بلوچ لیڈرشپ، فضل الرحمان اور ایم کیو ایم ساتھ بیٹھیں، یہ سب ساتھ بیٹھ گئے تو باقی سب مسائل حل ہوسکتے ہیں۔
رانا ثنااللہ نے اپنی پارٹی کو مشورہ دیا کہ مسلم لیگ ن کو اپنا جائزہ لینا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ پارٹی کے اندر ہی بات کرتے ہیں، پارٹی کے ساتھ ہیں، اب رہائی ملے گی تو مرجائیں گے، سن 77 سے جو قضیہ چل رہا ہے حل ہونا چاہیے، حکومت کو چاہیے اپوزیشن کےساتھ بیٹھے۔
انھوں نے کہا کہ زیادہ بہتربات یہ ہوگی کہ پہلےآگے چلیں پھر ماضی کا حساب کریں، سب سے پہلے 24، 25 کروڑعوام کا مستقبل محفوظ کریں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ فیض آباد دھرنے پر ٹروتھ کمیشن بنالیں حقیقت سامنے آجائے گی، مسائل کے حل کیلئے تمام سیاسی قیادت کو بیٹھ کربات کرنا ہوگی۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ اپوزیشن جماعتوں کی تحریک میں دم خم ہے، ایسا نہیں لگتا کہ یہ حکومت کے لیے مسئلہ کھڑا کرسکیں گی، حکومت کو اپوزیشن کے ساتھ بات کرنا چاہیے۔
اسلام آباد: بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ اس وقت ان کی ذات کا نہیں بلکہ پاکستان کا ایشو ہے، اس لیے انھیں قائل کیا جائے۔
آج ہفتے کو اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر میں حکومت گرائے جانے کے باوجود 2 مرتبہ قمر جاوید باجوہ سے مل سکتا ہوں تو کسی سے بھی مل سکتا ہوں، اس وقت میری ذات کا نہیں پاکستان کا ایشو ہے اس لیے مجھے قائل کر لیں۔
انھوں نے کہا ’’میں قمر باجوہ کو ڈی نوٹیفائی کر سکتا تھا لیکن نہیں کیا، کبھی فوج سے لڑائی نہیں کی، قمر باجوہ نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا۔‘‘
بانی پی ٹی آئی نے کہا گراف جیولری سیٹ کی مالیت 3 ارب ظاہر کر کے ہمیں سزا دی گئی، ہم نے گراف جیولری سیٹ کی مزید 3 جگہ سے کوٹیشن لے لی ہے، کوٹیشنز کے مطابق گراف جیولری سیٹ کی قیمت ایک کروڑ 80 لاکھ بنتی ہے۔
انھوں نے مزید کہا زرداری اور شریف خاندان کی کرپشن کا فیض حمید اور قمر باجوہ نے بتایا تھا، زرداری اور نواز شریف نے توشہ خانہ سے گاڑیاں لیں، ان کا کیس کیوں نہیں سنا جا رہا، مجھے توڑنے کے لیے بشریٰ بی بی کو سزا دلوائی گئی، ہمارے کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ سے رابطے میں ہیں جو پارٹی کو توڑنا چاہتے ہیں، وہی لوگ بشریٰ بی بی پر بھی الزام لگا رہے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کمیٹیوں کی تشکیل سیاسی معاملات کے لیے بنائی گئی، حتمی فیصلے کور کمیٹی ہی کرے گی، امید صرف ججز سے ہے 6 ججز جو کھڑے ہوئے انھیں سلام پیش کرتا ہوں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا توشہ خانہ ریفرنس بنانے پر چیئرمین نیب اور انعام شاہ کے خلاف کیس کروں گا، بشریٰ بی بی کی صحت کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ جب تک ان کی اینڈواسکوپی نہیں ہوتی کیسے کچھ پتہ چل سکتا ہے، کوئی ٹیسٹ کیے بغیر کیسے پتا چل سکتا ہے کہ کھانے میں کیا ملاوٹ کی۔