لاہور: بانی پی ٹی آئی کے کورنگ امیدوارعمیر نیازی الیکشن میں حصہ لینے کیلئے اہل قرار دیتے ہوئے این اے 89 اور 90 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کا فیصلہ کالعدم کردیا۔
تفصیلات کے مطابق این اے 89 اور90میانوالی سے کاغذات نامزدگی مسترد کیخلاف اپیلوں کی سماعت ہوئی، لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں قائم ایپلٹ ٹربیونل نے سماعت کی۔
عمیر نیازی کی جانب سے بیرسٹرلامیہ نیازی اور ایڈووکیٹ ملک جواداصغر پیش ہوئے، ایپلٹ ٹربیونل کے جج جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے عمیر نیازی کی دونوں اپیلیں منظور کر لیں۔
ایپلٹ ٹربیونل نے عمیر نیازی کے این اے 89 اور 90 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کا فیصلہ کالعدم کردیا اور بانی پی ٹی آئی کے کورنگ امیدوارعمیر نیازی کو الیکشن میں حصہ لینے کیلئے اہل قرار دے دیا۔
اس حوالے سے لاہوہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں قائم ایپلٹ ٹریبونل نے فیصلہ جاری کردیا، این اے 89 اور 90 کے آر اوز نےعمیر نیازی کے کاغذات مسترد کیے تھے۔
لاہور : این اے 122 اور این اے 89 میانوالی سے بانی پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں تیار کر لی گئی۔
تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے معاملے پر این اے 89 میانوالی اور این اے 122 میں کاغذات مسترد ہونے کے خلاف اپیل تیار کر لی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ اپیلیں تیار کر کے دستخط کے لیے اڈیالہ جیل بھجوا دی گئیں ہیں ، دستخط کے بعد کل اپیلیں دائر کی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ این اے 122 کی اپیل لاہور اور این اے 89 کی اپیل راولپنڈی میں دائرہوگی۔
یاد رہے 30 دسمبر کو قومی اسمبلی کے حلقے این اے 122 لاہور اور 89 میانوالی سے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کاغذات نامزدگی مسترد کئے گئے تھے۔
ریٹرننگ آفیسر محمد اقبال نے اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم کے کاغذات نامزدگی پر فیصلہ سنایا تھا، این اے 122 لاہور سے کاغذات نامزدگی پر اعتراض مسلم لیگ (ن) کے سابق ایم پی اے میاں نصیر نے عائد کیا تھا۔
این اے 89 کے کاغذات نامزدگی پر متعدد اعتراضات تھے، امیدوار این اے 89 خرم حمید روکھڑی نے اعتراض جمع کروا رکھا تھا۔
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے سائفر کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت منظور کر لی۔
تفصیلات کے مطابق سائفر کیس میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، سماعت قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
سابق وزیراعظم کے وکیل سلمان صفدر کے دلائل
وکیل سابق وزیراعظم سلمان صفدر نے پریڈ گراؤنڈ میں 27 مارچ 2022 کے جلسے میں شاہ محمود قریشی کی تقریر پڑھ کر عدالت کو سنائی، کہا کہ شاہ محمود نے تقریر میں کہا بہت سے راز ہیں لیکن حلف کی وجہ سے پابند ہوں۔
جس پر قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق نے کہا کہ وزیر خارجہ خود سمجھدار تھا سمجھتا تھا کہ کیا بولنا ہے کیا نہیں، جسٹس طارق مسعود نے کہا وزیر خارجہ نے سائفر کا کہا بتا نہیں سکتا اوربانی پی ٹی آئی کوپھنسا دیا وہ جانے اور عوام، شاہ محمود خود بچ گئے اور بانی پی ٹی آئی کو کہا کہ سائفر پڑھ دو۔
اس پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے بھی پبلک سے کچھ شئیر نہیں کیا تھا، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کس بنیاد پر پراسیکیوشن سمجھتی ہے ملزمان کو زیر حراست رکھنا ضروری ہے؟۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ سابق وزیراعظم کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، سابق وزیراعظم کی 40 مقدمات میں ضمانت قبل ازگرفتاری منظور ہوچکی، کسی سیاسی لیڈر کیخلاف ایک شہر میں 40 مقدمات نہیں ہوئے۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ جس انداز میں ادارے مقدمات درج کر رہے ہیں اسے رکنا چاہیے، سابق وزیراعظم ریاستی دشمن نہیں بلکہ سیاسی دشمن ہیں، سابق وزیراعظم نے خط کے مندرجات کسی سے شیئر نہیں کئے۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری کے دلائل
شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے دلائل دیے کہ شاہ محمود قریشی پر نہ سائفر رکھنے کا الزام ہے نہ ہی شیئر کرنے کا، شاہ محمود پر واحد الزام تقریر کا ہے جس کا جائزہ عدالت پہلے ہی لے چکی۔
سیکریٹری خارجہ نے وزیراعظم کو بتایا تھا یہ دستاویزپبلک نہیں کرنی؟ جسٹس اطہر من اللہ
جسٹس اطہر من اللہ نے شاہ محمود کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا سیکریٹری خارجہ نے وزیراعظم کو بتایا تھا یہ دستاویزپبلک نہیں کرنی؟ تفتیشی افسر کے سیکریٹری خارجہ کے بیان میں کیا لکھا ہے؟۔
پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے دلایل دیے کہ سیکریٹری خارجہ نے میٹنگ میں یہ بات کہی تھی، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سیکریٹری خارجہ نے تحریری طور پر کیوں نہیں آگاہ کیا؟ سائفر کی ایک ہی اصل کاپی تھی جو دفتر خارجہ میں تھی، کس سائفر دفتر خارجہ کے پاس ہے تو باہر کیا نکلا ہے؟۔
پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ حساس دستاویز کو ہینڈل کرنے کیلئے رولز موجود ہیں، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ رولز کی کتاب کہاں ہیں؟پراسیکیوٹر نے بتایا کہ رولز خفیہ ہیں اس لئے عدالت کی لائبریری میں نہیں ہونگے۔
جسٹس منصور نے کہا کہ رولز کیسے خفیہ ہوسکتے ہیں؟ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ یہ ہدایت نامہ ہے جو صرف سرکار کے پاس ہوتا ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس انداز میں ٹرائل ہو رہا ہے پراسیکیوشن خود رولز کی خلاف ورزی کررہی ہے۔
سائفر کا مطلب ہی کوڈڈ دستاویز ہے ڈی کوڈ کے بعد وہ سائفر نہیں رہتا: جسٹس اطہر من الل
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ڈی کوڈ ہونے کے بعد بننے والا پیغام سائفر نہیں ہوسکتا، سائفر کا مطلب ہی کوڈڈ دستاویز ہے ڈی کوڈ کے بعد وہ سائفر نہیں رہتا۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ کیا تفتیشی افسر نے حساس دستاویز پر مبنی ہدایت نامہ پڑھا ہے؟ تفتیشی رپورٹ میں کیا لکھا ہے سائفر کب تک واپس کرنا لازمی ہے؟ نا پراسیکیوٹر کو سمجھ آ رہی ہے نہ تفتیشی افسر کو تو انکوائری میں کیا سامنے آیا ہے؟۔
قائمقام چیف جسٹس سردار طارق نے کیا گواہان کے بیانات حلف پر ہیں؟ ریکارڈ کے مطابق گواہ کا بیان حلف پر نہیں ہے، قائمقام چیف جسٹس نے تنفیشی افسر سے پوچھا کہ کیا اعظم خان کی گمشدگی کی تحقیقات کیں؟۔
شہباز شریف نے کیوں نہیں کہا کہ سائفر گم گیا ہے؟ جسٹس سردار طارق
جسٹس سردار طارق نے سوال اٹھایا کہ شہباز شریف نے کیوں نہیں کہا کہ سائفر گم گیا ہے؟ شہباز شریف نے کس دستاویز پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کیا؟
جس پر پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں سائفرپیش ہوا تھا، ڈی کوڈ کرنے کے بعد والی کاپی سلامتی کمیٹی میں پیش ہوئی تھی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سائفر کیس میں سزائے موت کی دفعات بظاہر مفروضے پر ہیں، سائفر معاملے پر غیر ملکی قوت کو کیسے فائدہ پہنچا؟۔
جسٹس منصور نے سوال اٹھائے کہ پاک امریکا تعلقات خراب ہوئے کسی اور کا فائدہ ہوا یہ تفتیش کیسے ہوئی؟ تعلقات خراب کرنے کا تو ایف آئی آر میں ذکر ہی نہیں، کیا وزرائے اعظم کو وقت سے پہلے باہر نکالنے سے ملک کی جگ ہنسائی نہیں ہوتی؟ کیا وزرائے اعظم کو وقت سے پہلے ہٹانے پر بھی آفیشل سیکریٹ ایکٹ لگے گا؟ انڈیا میں ہماری جگ ہنسائی تو کسی بھی وجہ سے ہوسکتی ہے اس پر کیا کرینگے؟۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جو دستاویز آپ دکھا رہے ہیں اسکے مطابق تو غیر ملکی طاقت کا نقصان ہوا ہے، کیا حکومت 1970 اور 1977 والے حالات چاہتی ہے؟ کیا نگراں حکومت نے ضمانت کی مخالفت کرنے کی ہدایت کی ہے؟۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہر دور میں سیاسی رہنماؤں کیساتھ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ سابق وزیراعظم کے جیل سے باہر آنے سے کیا نقصان ہوگا؟ اس وقت سوال عام انتخابات کا ہے، اس وقت بانی پی ٹی آئی نہیں عوام کے حقوق کا معاملہ ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ عدالت بنیادی حقوق کی محافظ ہے، سابق وزیر اعظم پر جرم ثابت نہیں ہوا وہ معصوم ہیں۔
سپریم کورٹ نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی درخواست منظور کرتے ہوئے 10، 10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور کی۔
اسلام آباد : عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس میں آئندہ سماعت پر سابق چیئرمین پی ٹی آئی کو طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف مبینہ غیر شرعی نکاح کیس کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔
سینئر سول جج قدرت اللہ نے ایک صفحہ پر مشتمل سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کیا ، جس میں کہا کہبشری بی بی کی ایک روزہ حاضری سے استثنی منظور کیاجاتاہے، حاضری کو یقینی بنانے کیلئے بشری بی بی بطور ضمانت پچاس ہزار روپے مالیت کے ذاتی مچلکے جمع کرائیں۔
سابق چیئرمین پی ٹی آئی اڈیالہ جیل میں ہیں سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی اسکائپ کے ذریعے حاضری تکنیکی وجوہات کی وجہ سے نہ ہوسکی، جیل سپریٹنڈنٹ آئندہ سماعت پر سابق بانی پی ٹی آئی کی حاضری کو یقینی بنائیں۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر بانی پی ٹی آئی کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ شکایت اور دیگر دستاویزات کی نقول فریقین کو فراہم کردی گئی ہیں ، اب کیس کی آئندہ سماعت18 دسمبر کو ہوگی۔
اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد کردی اور حکم امتناع کی درخواست پر بیس دسمبر کیلئے نوٹس جاری کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سائفر کیس میں جیل ٹرائل کیلئے قانونی پروسس پورا نہ ہونے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے استدعا کی عدالت آئندہ سماعت تک ٹرائل روک دے، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےکہا رپورٹ آجائے پھر دیکھتے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سکندرذوالقرنین سلیم نے کہا چار دسمبرکو جب آرڈر پاس کیا گیا اس وقت جج کے پاس جیل ٹرائل کی منظوری کا نوٹیفکیشن ہی نہیں تھا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ جج نے آرڈر میں لکھا نوٹیفکیشن جمع کرادیا جائے، جب جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن ہی عدالت کے سامنے نہیں تھا تووہ سماعت کرکے آرڈر کیسے پاس کرسکتےہیں؟ یہ حکومت کا کام ہے، جج کا نہیں کہ وہ کورٹ کے لیے جگہ کاانتخاب کرے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا یہ جج کا ہی اختیار ہے، جج ٹرائل کیلئےجیل کا انتخاب کرسکتا ہےمگر وہ اوپن کورٹ ہونی چاہیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد کردی اور ایف آئی اے کو 20 دسمبر کیلئےنوٹس جاری کر دیا۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی حکم امتناع کی درخواست پر بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے جیل ٹرائل کیلئے قانونی پراسس پورانہ ہونے کیخلاف درخواست پر ایف آئی اے سے جواب طلب کرلیا۔
راولپنڈی : سائفر کیس میں خصوصی عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فردجرم عائدکردی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت ہوئی ، خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی۔
ایف آئی اے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی ، سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکلا پیش عدالت میں ہوئے، اس کے علاوہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی فیملی میں اہلیہ بشری بی بی اور بہنوں سمیت شاہ محمود قریشی کی فیملی بھی عدالت میں موجود تھی۔
خصوصی عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فردجرم عائدکردی ، اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا۔
فردجرم کے مندرجات میں کہا گیا کہ خفیہ سائفر کو جلسہ میں لہرایا گیا اور اس کے مندرجات کو زیربحث لایا گیا، ایسا کرنا آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت جرم ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ بطور وزیراعظم بانی پی ٹی آئی کو سائفر رکھنے کا کوئی اختیار نہ تھا، سائفر کو جان بوجھ کر اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا گیا، اس عمل سے ملک کے تشخص اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچا۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت خصوصی عدالت نے استغاثہ کے گواہوں کو کل طلب کرلیا اور استغاثہ کی شہادت طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
راولپنڈی : آفیشل سیکرٹ ایکٹ سے متعلق سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فردِ جرم آج عائد کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ سے متعلق سائفر کیس کی سماعت آج اڈیالہ جیل ہوگی، خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کیس کی سماعت کریں گے۔
جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین اڈیالہ جیل پہنچ گئے، سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر آج فرد جرم عائد کی جائے گی۔
گذشتہ روز خصوصی عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود پرفردجرم عائدکرنےکیلئے 13 دسمبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے تھے کہ آؤٹ آف دی وے جاکر ریلیف دیا، میرٹ پر جس کا جوحق بنتا ہے دیا جائے گا اور جوبھی فیصلہ کریں گے میرٹ پر کریں گے۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا تھا کہ جلد بازی اورعجلت میں آگےبڑھ رہے ہیں،ایسا نہ کیاجائے، جس پر جج کا کہنا تھا کوئی پوائنٹ بتادیں کہاں جلدی ہوئی یا عجلت دکھائی، جو لوگ جیل میں ہیں اگران کا جرم نہیں بنتا تو رہا ہونا چاہیے، نیوٹرل ہوکرکیس چلا رہا ہوں۔
راولپنڈی : سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر آج فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ سے متعلق سائفر کیس کی سماعت آج اڈیالہ جیل ہوگی، خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کیس کی سماعت کریں گے۔
جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین اڈیالہ جیل پہنچ گئے، بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر آج فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
یاد رہے 4 دسمبر کو خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں سربراہ پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فردجرم کیلئے 12 دسمبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔
دوران سماعت سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا نے عدالتی سماعت پر اعتراض کیا تھا ، عثمان گل ایڈوکیٹ نے کہا کہ عدالتی سماعت کیلئے نوٹی فکیشن میں قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے جبکہ وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہجب تک نیا نوٹی فکیشن نہیں ہوتا کارروائی آگے نہیں بڑھ سکتی۔
جج نے ریمارکس دیئے تھے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کاڈویژنل بینچ جج کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن درست قرار دے چکا ہے ، آپ کے جو دلائل ہیں وہ ہم اپنے آرڈر میں لکھ دیتے ہیں۔
دوسری جانب سیشن عدالت اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کی چھ مقدمات میں انیس دسمبر اور بشریٰ بی بی کی ایک کیس میں عبوری ضمانت میں دو جنوری تک توسیع کردی ہے۔
لاہور : بانی پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس 5 سال کی نااہلی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا، جس میں استدعا کی ہے کہ نااہلی کے نوٹیفکیشن کو غیر آئینی قرار دے۔
تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس میں 5 سال نااہلی کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی، درخواست بیرسٹرعلی ظفر، بیرسٹرگوہر کےتوسط سے دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں الیکشن کمیشن سمیت دیگرکو فریق بنایا گیا ہے اور مؤقف اختیار کیا گیا کہ درخواست گزارسابق وزیراعظم اور بڑی سیاسی جماعت کا بانی ہے، توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن نےدرخواست گزارکونااہل قراردیا، الیکشن کمیشن نے اختیار نہ ہونے کےباوجودغیر آئینی،غیر قانونی طور پر نااہل کیا۔
درخواست میں کہنا ہے کہ درخواست گزار اورجماعت کو الیکشن سےباہر رکھنےکی کوشش کی جارہی ہے، الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہےجس کا کام صاف شفاف الیکشن کرانا ہے، الیکشن کمیشن نے 8اگست کونااہلی کا نوٹیفکیشن خلاف آئین وقانون جاری کیا۔
بانی پی ٹی آئی نے استدعا کی کہ عدالت الیکشن کمیشن کے جاری نااہلی کے نوٹیفکیشن کو غیر آئینی قرار دے اور کیس کے فیصلے تک نوٹیفکیشن معطل کرے۔