Tag: باوجود

  • روس نے تیرتا ہوا نیوکلیئر ری ایکٹر لانچ کردیا

    روس نے تیرتا ہوا نیوکلیئر ری ایکٹر لانچ کردیا

    ماسکو: روس نے ماحولیاتی ماہرین کے تمام تر انتباہات کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے دنیا کا پہلے تیرتا ہوا جوہری ری ایکٹر لانچ کردیا جسے برف پر چرنوبل قرار دیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق شمال مشرق سائیبیریا میں جوہری ایندھن سے بھرے ہوئے اکادمک لومونسوف نے مرمنسک کی آرکیٹک بندرگاہ سے پیوک کے لیے 5 ہزار کلومیٹر طویل سفر کا آغاز کیا۔

    روس کی سرکاری نیوکلیئر ایجنسی روساتم کا کہنا تھا کہ یہ ری ایکٹر ایسے مقامات پر روایتی پلانٹ تعمیر کرنے کا آسان متبادل ہے جہاں تقریباً پورے سال زمین منجمد رہتی ہو، اس کے ساتھ انہوں نے اسے فروخت کرنے کا بھی عندیہ دیا۔

    اس سلسلے میں جاری کردہ بیان میں روساتم کا کہنا تھا کہ یہ ری ایکٹر توانائی کے نئے تیرنے والے پلانٹ کا حصہ ہے جو شمالی سمندری راستے کی ترقی میں انتہائی اہم عنصر ثابت ہوگا جبکہ اس سے روس کو خطے میں انفرا اسٹرکچر کے بڑے منصوبوں کا ادراک کرنے میں مدد ملے گی۔

    تاہم اس سلسلے میں خدشات میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب روس کے شمال میں دور دراز مقام پر قائم ایک فوجی ٹیسٹنگ سائٹ پر خطرناک دھماکے سے ریڈیو ایکٹو شعاؤں کا بے پناہ اخراج ہوا،مذکورہ جوہری ری ایکٹر کا سفر 4 سے 6 ہفتے پر محیط ہوگا جس کا انحصار راستے میں موجود برف کی مقدار اور موسمیاتی صورتحال پر ہے۔

    خیال رہے کہ 144 میٹر طویل اکادمک لونوسوف پر سال 2006 میں روس کےساحلی شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں کام کا آغاز ہوا تھا۔

    سائیبیریائی خطے میں 5 ہزار افراد کی آبادی والے علاقے پیوک میں پہنچ کر یہ جوہری ری ایکٹر مقامی نیوکلیئر پلانٹ کی جگہ لے لیگا جسے آئندہ برس سے بند کردیا جائے گا۔

    مذکورہ ری ایکٹر رواں سال کے آخر میں فعال ہوگا جس میں وہ بنیادی طور پر خطے میں تیل کے پلیٹ فارمز کے لیے کام کرے گا کیوں کہ روس آرکیٹک میں ہائیڈرو کاربن استحصال کو فروغ دیتا ہے۔

    اس ضمن میں عالمی ماحولیاتی مہم گرین پیس رشیا کے شعبہ توانائی کے سربراہ راشد الیموف نے کہا کہ ماحولیاتی تنظیمیں تیرتے ہوئے ری ایکٹر کے خیال کی 1990 سے مخالفت کررہی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیوکلیئر پاور پلانٹ ریڈیو ایکٹو کچرا پیدا کرتا ہے جس سے کوئی حادثہ ہوسکتا ہے لیکن اکادمک لومونسوف اسلیے بھی زیادہ خطرہ ہے کہ اس کا سامنا طوفان سے ہوسکتا ہے۔

  • امریکی پابندیوں کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں،ایرانی وزیرخارجہ

    امریکی پابندیوں کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں،ایرانی وزیرخارجہ

    ٹوکیو : جاپانی وزیر خارجہ نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسئلے اور کشیدگی کے خاتمے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران نے کہاہے کہ امریکا کی جانب سے ناقابل قبول پابندیوں کے باوجود ایران نہایت تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ یہ وقت خطے کیلئے بہت مشکل ہے، امریکا کی جانب سے کشیدگی میں اضافہ ناقابل قبول ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ٹوکیو میں جاپانی وزیر خارجہ سے ملاقات کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ناقابل قبول امریکی پابندیوں کے باوجود ایران تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ وقت خطے کیلئے بہت مشکل ہے، امریکا کی جانب سے کشیدگی میں اضافہ ناقابل قبول ہے۔جاپانی وزیرخارجہ کا کہناتھا کہ جاپان کو مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر گہری تشویش ہے، اس غیر معمولی مسئلے اور کشیدگی کے خاتمے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

    اس موقع پر ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے جاپانی وزیراعظم شنزوایبے سے بھی ملاقات کی، ملاقات میں شنزوایبے کا کہنا تھا کہ جاپان، ایران کے تعلقات دوستانہ ہیں، دونوں ممالک تعلقات کو مزید مضبوط بنائیں گے۔

    خیال رہے کہ امریکا سرکار کی جانب سے گزشتہ دنوں ایران پر پابندیوں کو مزید سخت کر دیا گیا ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے مشرق وسطیٰ میں اپنے دستوں کی تعداد بھی بڑھا دی ہے.

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں‌ عسکری اشتعال انگیزی کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا ایک برس قبل ایران کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا۔

    یاد رہے کہ ایرانی وزیر دفاع میجر جنرل امیر حاتمی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران کسی بھی نوعیت کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اعلی ترین دفاعی عسکری استعداد کا حامل ہے۔

  • سخت سیکورٹی کے باوجود یوم مزدور کے موقع پر پیرس میں پیلی جیکٹ والوں کا مظاہرہ

    سخت سیکورٹی کے باوجود یوم مزدور کے موقع پر پیرس میں پیلی جیکٹ والوں کا مظاہرہ

    پیرس : یلو ویسٹ تحریک کے تحت احتجاج کرنے والی ہزاروں مظاہرین نے عالمی یوم مزدور کے موقع پر بھی دارالحکومت پیرس میں مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس نومبر سے شروع ہونے والی فرانس کی یلو ویسٹ تحریک تحت مظاہرین نے یوم مزدور کے موقع پر فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ئوم مزدور کے موقع پر یلو ویسٹ تحریک کے تحت مظاہروں کے باعث حالات بگڑنے کی توقع کی جا رہی ہے کیونکہ حکومت احتجاج کے خلاف مکمل عدم برداشت کی پالیسی کا اعلان کر چکی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پیرس میں اس وقت قریب ساڑھے سات ہزار پولیس اہلکار تعینات تھے، وزیر داخلہ کے مطابق متعدد گروپوں کی جانب سے آن لائن پلیٹ فارمز پر لوگوں کو باہر نکلنے کے لیے اکسایا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حکام کے پاس ایسی معلومات بھی ہیں کہ ان مظاہروں میں ایک سے دو ہزار کافی سخت گیر نظریات کے حامل افراد شریک ہوئے جو امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کے لیے بلائے گئے تھے، ان میں کئی کیپیٹل ازم کے خلاف سرگرم نوجوان ہیں، جو کالے ماسک پہن کر احتجاج کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ فرانس کی یلو ویسٹ تحریک کے تحت ہر ہفتے ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں دسیوں ہزار افراد نے حکومت مخالفین شرکت کررہے ہیں اور بارہا سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررچکے ہیں جنہیں منتشر کرنے کےلیے پولیس آنسو گیس کا آزادنہ استعمال کررہی ہے۔

    مزید پڑھیں : فرانس احتجاج: سابق باکسر کی مکے بازی، پولیس اہلکار پیچھے ہٹنے پر مجبور

    مزید پڑھیں : پیرس: خواتین قیادت، یلو ویسٹ تحریک پُرامن مظاہروں میں تبدیل

    تازہ ترین سروے کے مطابق 55 فیصد عوام یلو ویسٹ تحریک کو سپورٹ کررہے ہیں جبکہ 45 فیصد عوام اس کے خلاف ہیں۔

    واضح رہے کہ فرانس میں جاری احتجاج کے باعث فرانسیسی صدر کی مقبولیت کا گراف تیزی سے نیچے کی جانب گرا ہے، میکرون کی مقبولیت 2017 میں ان کے منصب سنبھالنے کے بعد سے اب تک کی نچلی ترین سطح 27 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔