Tag: باچا خان یونیورسٹی

  • کے پی جامعات میں دو سال میں 4 کروڑ سے زائد کی مالی بے قاعدگی

    کے پی جامعات میں دو سال میں 4 کروڑ سے زائد کی مالی بے قاعدگی

    پشاور: خیبر پختون خوا کی جامعات میں 2014 سے 2016 کے دوران 4 کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے قاعدگی کا انکشاف ہوا ہے، جس پر گورنر کے پی نے نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی کی یونی ورسٹیز میں مالی بے قاعدگیوں سے متعلق دستاویزات سامنے آ گئی ہیں، جن میں انکشاف کیا گیا ہے کہ باچا خان یونیورسٹی چار سدہ نے 407 کنال سرکاری اراضی لیز پر دی تھی، تاہم یونی ورسٹی 18 لاکھ 90 ہزار رقم کی وصولی بھول گئی۔

    دستاویزات کے مطابق پشاور یونی ورسٹی کے لیے 1 کروڑ 13 لاکھ ادا کیے گئے تھے لیکن اس کی ریکوری نہیں کی گئی، جب کہ صوابی یونی ورسٹی نے 13 لاکھ 89 ہزار کی رقم مس الاؤنس کی مد میں اضافی لی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کرپشن کی اس کہانی میں ہری پور یونی ورسٹی سب سے آگے رہی، یونی ورسٹی میں رہایشی ملازمین میں کنوئنس الاؤنس کی مد میں 21 لاکھ روپے تقسیم کیے گئے، ایک سال سے چھٹیوں کے باوجود ڈپٹی پروسٹ نے تنخواہ کی مد میں 13 لاکھ وصول کیے، جب کہ سرکاری گھر رکھنے کے باوجود ملازمین کو رہایش کی مد میں 20 لاکھ 21 ہزار روپے ادا کیے گئے۔

    یونی ورسٹی کے لیے مہنگا آئی ٹی سامان خرید کر بھی خزانے کو 25 لاکھ روپے کا ٹیکا لگایا گیا، لیکن حیران کن طور پر کسی یونی ورسٹی انتظامیہ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

    ادھر گورنر خیبر پختون خوا نے جامعات میں مالی بے قاعدگیوں سے متعلق خبر کا نوٹس لے لیا ہے، گورنر نے اس سلسلے میں محکمہ ہائر ایجوکیشن سے رپورٹ طلب کر لی، ان کا کہنا تھا کہ یونی ورسٹیوں میں مالی بے قاعدگیاں ناقابل برداشت ہیں، فنانشل ڈسپلن پر کسی صورت سمجھوتا نہیں کر سکتے۔

  • باچا خان یونیورسٹی میں مخلوط بیٹھک اور سگریٹ نوشی پر پابندی

    باچا خان یونیورسٹی میں مخلوط بیٹھک اور سگریٹ نوشی پر پابندی

    پشاور : باچا خان یونیورسٹی چارسدہ کی انتظامیہ نے طلبہ اور طالبات کے جامعہ کے احاطے میں مخلوط بیٹھک اور گھومنے پھرنے پر پابندی عائد کردی ہے.

    تفصیلات کے مطابق باچا خان یونیورسٹی چارسدہ کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیہ میں جامعہ میں تمباکو نوشی پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے اس کے علاوہ طلبا و طالبات کے مخلوط بیٹھنے اور گھومنے پھرنے پر بھی پابندی لگادی گئی ہے.

    اعلامیہ کے مطابق مذکورہ پابندیاں طلباء کے ساتھ ساتھ اسٹاف پر بھی عائد کی گئی ہیں جب کہ یونیورسٹی کے تمام شعبے کے چھتوں پر کسی بھی قسم کی سرگرمی پر بھی پابندی لگادی گئی ہے.

    اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی کو مد نظر رکھتے ہوئے یونیورسٹی کے اندر لڑکوں کو شال اوڑھ کر آنے کی اجازت نہیں ہو گی علاوہ ازیں جو لڑکے اپنی ہم جماعت لڑکیوں کے ساتھ ہنسی مذاق یا سیر و تفریح کرتا پایا گیا اس کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی.

    ذرائع کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ نے یہ پابندیاں بہت پہلے سے عائد کر رکھی ہیں تاہم ان پر موثر عمل درآمد نہیں ہوسکا تھا اس لیے دوبارہ سے اس مہم کا آغاز کیا گیا ہے اور اس کا مقصد طلباء سے نظم و ضبط کی پابندی کروانا ہے.

  • عمر نرے عرف خالد خراسانی ڈرون حملے میں‌مارا گیا، آئی ایس پی آر کی تصدیق

    عمر نرے عرف خالد خراسانی ڈرون حملے میں‌مارا گیا، آئی ایس پی آر کی تصدیق

    راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل عاصم باجوہ نے کہا ہے کہ عمر نرے عرف خلیفہ عمر عرف خالد خراسانی افغانستان میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر  جنرل عاصم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکام نے  تصدیق کی ہے کہ عمر نرے امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہوگیا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا ہے کہ آرمی چیف آف اسٹاف جنرل راحیل شریف کو افغانستان میں تعینات امریکی کمانڈر نے بذریعہ ٹیلی فون اطلاع کر کے گزشتہ دنوں افغانستان میں ہونے والے ڈرون حملے میں طالبان کے اہم کمانڈر کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے‘‘۔

    عاصم باجوہ نے مزید کہا ہے کہ ’’عمر نرے عرف خالد خراسانی سانحہ آرمی پبلک اسکول، باچا خان یونیورسٹی پر حملوں کا ماسٹر مائنڈ تھا‘‘۔

    مزید پڑھیں :       پاک افغان سرحد پر ڈرون حملہ، چار مشتبہ دہشت گرد ہلاک

    دوسری جانب پینٹا گون سے جاری بیان میں مارک ٹونر نے امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے دہشت گرد عمر نرے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے اہم کامیابی قرار دیا ہے، مارک ٹونر نے مزید کہا کہ ’’دہشت گردی کے خلاف آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے اقدامات قابل تحسین ہیں‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’دہشت گردی کے خلاف راحیل شریف کا عزم اور ہمت قابل تحسین ہے، اس سے خطے میں امن و امان قائم کرنے میں بہت مدد مل رہی ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کروں گا‘‘۔

    مارک ٹونر نے پریس کانفرنس میں دہشت گردی سے ہونے والے نقصانات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان کو بھی دہشت گردی کے باعث ناقابل تلافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے تاہم خطے میں امن و امان کے لیے پاکستان کا کردار امریکا کے لیے بہت اہم ہے، دونوں ممالک مستقبل میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات بحال رکھیں گے‘‘۔

    واضح رہے دو روز قبل پاک افغان سرحد کے قریب امریکی ڈرون حملہ کیا گیا تھا، امریکی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈرون حملے میں تحریک طالبان افغانستان کے اہم کمانڈر سمیت 3 کارندے ہلاک کیے گئے تھے، پاکستانی سیکورٹی حکام نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ امریکی ڈرون طیاروں نے خیبرایجنسی کے ضلع ننگر ہار کے نزدیگ افغان علاقے نازیان میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا تھا۔

    یاد رہے دو سال قبل پشاور میں واقع آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردوں کے حملے سے 132 طلبا سمیت 141 افراد شہید ہوئے تھے جبکہ رواں سال جنوری میں چارسدہ میں واقع باچا خان یونیورسٹی پر حملے سے پروفیسر سمیت 20 افراد شہید ہوگئے تھے۔

    قبل ازیں فوجی عدالت نے سانحہ آرمی پبلک اسکول میں ملوث 6 دہشت گردوں کو پھانسی کی سزا سنائی جاچکی ہے۔

  • کیمسٹری کے پروفیسر سید حامد حسین بھی چارسدہ سانحے میں شہید

    کیمسٹری کے پروفیسر سید حامد حسین بھی چارسدہ سانحے میں شہید

    چارسدہ : باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر دہشت گرد حملے میں شہید ہونے والے پروفیسرسید حامد حسین نے حال ہی میں برطانیہ سے کیمسٹری میں پی ایچ ڈی ڈگری حاصل کی تھی۔

    ابتدائی تعلیم انہوں نے اپنے شہر کے گورنمنٹ ہائی اسکول سے حاصل کی، جس کے بعد پشاور یونیورسٹی سے شعبہ کیمیا میں بیچلر اور ایم فل کی ڈگری حاصل کی۔ وہ باچا خان یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے تعینات تھے۔

    پروفیسرحامدحسین کےدوبچےہیں، وہ طلبا میں انتہائی مقبول تھے، پروفیسرڈاکٹرسیدحامد حسین باچا خان یونیورسٹی چارسدہ میں علم کی روشنی بانٹ رہے تھے۔ دہشت گردوں نے موت بانٹی تو وہ بھی گولی کانشانہ بن گئے۔

    تعلیم کا زیوربانٹنے والے استاد نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پرجو آخری پوسٹ کی وہ بھی تعلیم سے ہی متعلق تھی۔ اسسٹنٹ پروفیسرحامد حسین نے 17 جنوری کو صبح 8 بج کر41 منٹ پرآخری پوسٹ کی جس میں انہوں نے پاکستانی طلبا کو ورلڈ بینک فیلو شپ کی ترغیب دی۔

    ان کے ایک کزن کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرحامد چاہتے تودنیا میں کہیں بھی جاسکتے تھے۔ لیکن انہوں نےاپنےملک اوراپنےصوبے کوترجیح دی، دہشت گردوں نے ایک استاد کو شہید نہیں کیا۔ امید حوصلےاورروشنی کاچراغ گل کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔