Tag: باڈی لینگویج

  • پاکستان ٹیم کی باڈی لینگویج دیکھ کر کیا لگ رہا ہے؟ وکرانت گپتا نے بتادیا

    پاکستان ٹیم کی باڈی لینگویج دیکھ کر کیا لگ رہا ہے؟ وکرانت گپتا نے بتادیا

    بھارت کے نامور اسپورٹس صحافی وکرانت گپتا نے کہا ہے کہ باڈی لینگویج دیکھ کر نہیں لگ رہا تھا کہ پاکستان کی ٹیم بہت پریشر میں ہے۔

    چیمپئنزٹرافی میں پاک بھارت اہم میچ سے قبل دبئی سے تجزیہ کرتے ہوئے وکرانت گپتا کا پاکستانی ٹیم کے حوالے سے کہنا تھا کہ ٹھیک ہے پاکستان کی ٹیم ہار کر آئی ہے وہ جانتے ہیں کہ بھارت ایک مشکل ٹیم ہے اور اگر وہ ہارے گئے تو وہ اس ٹورنامنٹ سے باہر ہوجائیں گے جس کے وہ خود میزبان ہیں۔

    وکرانت گپتا نے کہا کہ ایک تو عام پریکٹس ہوتی ہے لیکن پاکستان ٹیم کی پریکٹس میں ایک مقصد مجھے دکھا، دو تین دن پہلے بھارت کی ٹیم یہاں پریکٹس کرنے آئی تھی اور اس میں بھی ایک مقصد دکھا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ بھارتی ٹیم کا ایک مقصد تھا کہ کیا کرنا ہے، کب کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے، وہی چیز مجھے پاکستان کی ٹیم میں بھی دکھائی دی ہے۔

    چیمپئنز ٹرافی: پاک بھارت ہائی وولٹیج میچ کے دوران بارش کا کتنا امکان ہے؟ اہم خبر آگئی

    بھارتی صحافی نے کہا کہ مگر بھارتی ٹیم اس وقت جہاں کھڑی ہے اور پاکستان ٹیم جہاں کھڑی ہے تو ایک ہار آپ کو ایونٹ سے باہر کرسکتی ہے اور یہ پاکستان کرکٹ ٹیم کےلیے آسان نہیں ہوگا۔

    انھوں نے بتایا کہ سنیل گواسکر نے کہا ہے کہ ہرشت رانا نے بھلے تین وکٹیں لی ہیں مگر ان کی جگہ آپ ورون چکرورتی کو کھلاؤ اور اگر پچ اسپن کو مدد کرے تو آپ چار اسپنرز کے ساتھ میدان میں اترو۔

    وکران کے مطابق بھارتی لیجنڈ سمجھتے ہیں کہ یہ پاکستانی ٹیم دبئی کی پچ پر اسپنرز کے سامنے زیادہ جدوجہد کرتی دکھائی دے گی کیوں کہ بھارتی ٹیم کو بیچ کے اوورز میں دقت پیش آرہی ہے۔

  • ہماری باڈی لینگویج ہمارے بارے میں کیا کہتی ہے؟

    ہماری باڈی لینگویج ہمارے بارے میں کیا کہتی ہے؟

    گفتگو ہماری شخصیت کا اہم پہلو ہوتی ہے لیکن ہماری باڈی لینگویج بھی ہماری شخصیت کو مختلف انداز سے پیش کرتی ہے، ماہرین کے مطابق مدمقابل ہماری کہی گئی آدھی بات کو باڈی لینگویج سے سمجھتے ہیں۔

    زبان کی اہمیت وافادیت سے کسی کو انکار نہیں لیکن ایک زبان ایسی بھی ہے جو بدن بولی یا باڈی لینگویج کہلاتی ہے، یہ احساسات سے متعلق ہوتی ہے۔ باڈی لینگویج سے آج ہر کوئی واقف ہے اور اسے عالمی سطح پر تسلیم بھی کیا جا چکا ہے۔

    انسانی جسم کا ہر عضو کچھ نہ کچھ کہتا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان کی آنکھیں بہت کچھ بتا دیتی ہیں جبکہ جسم کے اعضا بھی بہت کچھ کہہ جاتے ہیں۔

    باڈی لینگویج کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ جسمانی اعضا کی حرکات مختلف علاقوں اور ملکوں کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہیں، تاہم بہت حد تک ان میں یکسانیت پائی جاتی ہے جس سے اس فن کو آسانی سے سمجھا اور سیکھا جا سکتا ہے۔

    اختیارات اور باڈی لینگویج

    بااختیار افراد کے لیے باڈی لینگویج کا استعمال بے حد اہمیت کا حامل ہے، جو افراد جسمانی اعتبار سے مضبوط ہوتے ہیں ان میں طاقت کا احساس اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔ وہ اپنی اس طاقت سے واقف بھی ہوتے ہیں اور اس کا استعمال بھی مختلف طریقوں سے کرتے ہیں جیسا کہ وہ افراد اپنے بازو اور پاؤں زیادہ دراز کرتے ہیں۔

    ایسے افراد لاشعوری طور پر اپنی طاقت و قوت کے زیر اثر اکثر اوقات اپنے ہاتھ گردن کے پیچھے رکھ لیتے ہیں اور میز پر ٹانگیں رکھ کر بیٹھتے ہیں۔

    اشارے اور باڈی لینگویج

    عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ اساتذہ باڈی لینگویج کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، جو یاد رکھنے اور سوچنے میں کافی معاون ثابت ہوتا ہے، یعنی طلبا ان اشاروں کو یاد رکھ کر اپنے اساتذہ کا اصل مقصد سمجھ جاتے ہیں۔

    بعض اوقات اس سے طلبا کی توجہ بھی بٹ جانے کا امکان ہوتا ہے تاہم اس سے یہ مطلب نہیں لیا جا سکتا کہ جو لوگ باڈی لینگویج کا استعمال نہیں کرتے وہ زیادہ مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔

    باڈی لینگویج کی تاریخ

    رومن اور قدیم یونانیوں نے باڈی لینگویج کے اشارے سمجھنے کی ابتدا کی اور اسے زبان کے طور پر سمجھنا شروع کیا۔

    ارسطو اور بعض فلاسفرز نے اس حوالے سے اپنے مشاہدات بھی درج کیے ہیں جن میں مختلف شخصیات کے بارے میں مختلف طریقے درج کیے گئے ہیں۔

    ابتدا میں رومنوں نے کافی پہلے اس بات کو سمجھ لیا تھا کہ محض منہ سے نکلنے والے جملے کے ساتھ ساتھ جو اشارے اور جسمانی حرکات ہوتی ہیں ان سے بھی بہت کچھ جانا اور سمجھا جا سکتا ہے۔

    تعلیم میں باڈی لینگویج کی اہمیت

    یہ بھی حقیقت ہے کہ اساتذہ بعض اوقات اپنے طلبا پر اثر انداز ہونے کے لیے مختلف طرح کی جسمانی حرکات کا استعمال کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے طلبا کے معیار اور ان کی صلاحیتوں سے واقف ہو سکیں۔

    کام کے دوران باڈی لینگویج کی اہمیت

    کام کے دوران یہ ضروری ہے کہ آپ اپنی باڈی لینگویج کا درست استعمال کریں، آپ کا انداز نشست و برخاست متوازن ہو اور کرسی پر سیدھی حالت میں بشاش طبیعت کے ساتھ بیٹھے ہوں۔

    دوسروں کی بات کو توجہ سے سنیں اور اپنے چہرے کے اتار چڑھاؤ پر قابو رکھیں اور غصے کا فوری اظہار نہ کریں۔

    باہمی رابطے میں باڈی لینگویج کی اہمیت

    باہمی رابطے کے لیے باڈی لینگویج انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور اس کے ذریعے لمحوں میں وہ کچھ آپ دوسروں تک منتقل کر سکتے ہیں جو عام طور پر بول کر ممکن نہیں ہوتا۔ جیسے محض گھور کر دیکھنے سے آپ کا مدمقابل سمجھ جاتا ہے کہ اب مزید کچھ نہ کہا جائے۔

    چہرے کے اتار چڑھاؤ اور ہاتھوں کا کھلنا اور سمٹنا مدمقابل کو بہت کچھ سمجھا جاتا ہے، جس سے بعض اوقات انسان لمبی بحث میں پڑنے سے بچ جاتا ہے اور آپ اپنا حقیقی مدعا بھی لمحوں میں دوسروں تک پہنچایا جا سکتا ہے۔

  • باڈی لینگویج کیا ہوتی ہے؟ دل چسپ مطالعہ!

    باڈی لینگویج کیا ہوتی ہے؟ دل چسپ مطالعہ!

    ہم سب ایک دوسرے سے گفتگو کرتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ گفتگو کا واسطہ (Medium) صرف ایک ہے یا اس سے زیادہ؟

    الفاظ کے توسط سے تو اظہار کیا ہی جاتا ہے، لیکن اور نہ جانے کتنے پیغامات ایسے ہیں جو لفظی گفتگو کے ساتھ ساتھ الفاظ کے بغیر مخاطب کا جسم دیتا رہتا ہے۔ ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ زیادہ تر ہمیں اس کا احساس ہی نہیں ہوتا کہ ہم الفاظ کے بغیر بھی محو گفتگو ہیں یا ہوجاتے ہیں۔ عموماً دونوں واسطوں سے گفتگو جاری رہتی ہے۔

    الفاظ والی گفتگو کو بے ضابطہ، بے الفاظ گفتگو زیادہ اثر پزیر بناتی رہتی ہے یعنی جسم کی ایک اپنی زبان ہوتی ہے۔ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ زیادہ تر ہمیں اس کا احساس ہی نہیں ہوتا کہ ہم بہ یک وقت دونوں زبانیں استعمال کررہے ہیں یا کرتے ہیں۔

    انسان کے چند اعضا کی معنی خیز حرکت ایک دل چسپ مطالعہ ہے۔ پیشانی کی شکن، ابرو کی حرکت، آنکھیں پوری طرح کھل جانا یا نیم وا ہوجانا، لبوں کی خفیف تھر تھراہٹ، آنکھیں چار ہونا، انگلیاں چٹخنا، چٹخانا، ٹانگوں کی حرکت یہ سب کے سب ”جسم کی زبان“ کا حصہ ہیں۔ اب تک ان کی باضابطہ ترتیب میسر نہیں ہے۔

    ہر معاشرے میں جسم کی اس زبان کا انداز جداگانہ ہے۔ مشہور ہے کہ ”فرانس کے باشندوں کا بولنا اور ہلنا دونوں فرانسیسی میں ہوتا ہے۔“ انگریز جب اپنی ٹانگیں ایک دوسرے پر رکھتے ہیں تو امریکیوں کے لیے اس کے کوئی معنی نہیں ہوتے۔ امریکی اپنی بات ختم کرتے ہوئے اپنا سر یا ہاتھ جھکا لیتا ہے۔ اس کا دیدہ بھی نیچے کی جانب جھک جاتا ہے۔ سوال ختم کرتے ہوئے ہاتھ اوپر کی جانب لے جاتا ہے یا اپنی آنکھیں پوری طرح کھول دیتا ہے اگر بات مستقبل پر ختم کررہا ہے تو عموماً آگے کی طرف بڑھنے کی علامتیں ظاہر کرے گا۔

    (پروفیسر نجم الہدیٰ کے مضمون ”گفتگو کے دائرے“ سے اقتباس)