Tag: باہمت خاتون

  • کراچی کی باہمت خاتون فوزیہ صدیقی خواتین کیلیے مثال بن گئیں، ویڈیو رپورٹ

    کراچی کی باہمت خاتون فوزیہ صدیقی خواتین کیلیے مثال بن گئیں، ویڈیو رپورٹ

    کراچی کے علاقے سمن آباد کی رہائشی باہمت خاتون فوزیہ صدیقی خواتین کیلیے مثال بن گئیں، ٹھیلے پر جھوٹا سا فوڈ سینٹر کھول لیا۔

    شوہر کے بے روزگار ہونے کے بعد کراچی کی باہمت خاتون نے ٹھیلا لگا کر اپنے شوہر کا ہاتھ بٹانا شروع کردیا، فوزیہ صدیقی نے ہمت کی مثال قائم کردی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق فوزیہ صدیقی کے شوہر کی نوکری ختم ہوئی تو وہ شوہر کا بازو بن گئیں، ٹھیلے پر جھوٹا سا فوڈ سینٹر کھول لیا۔

    کراچی کے علاقے سمن آباد کی رہائشی باہمت خاتون اپنے شوہر کا ہاتھ بٹانے اور بچوں کو بہتر مستقبل دینے کے لئے باوقار انداز میں ٹھیلے پر مزیدار وڑا پاؤ بنا کر فروخت کرتی ہیں۔

    فوزیہ صدیقی کا کہنا ہے کہ شوہر بے روزگار ہوجانے کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ اب صرف آن لائن آرڈر سے کام نہیں چل سکتا اور اب انہیں گھر سے باہر نکل کر بھی کام کرنا ہوگا۔

    فوزیہ صدیق کا ماننا ہے کہ زندگی کے ہر نشیب و فراز میں عورت اپنے مرد کا ساتھ احسن طریقے سے نبھا سکتی ہے۔

    اس موقع پر شہریوں کی جانب سے بھی ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے ایک شہری کا کہنا تھا کہ فوزیہ کے ہاتھوں سے صفائی سے تیار کیا گیا وڑا پاؤ بہت ذائقہ دار ہوتا ہے۔

  • باہمت خاتون آبادی کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے سمندر کے آگے دیوار کیسے بنی؟ ناقابل یقین داستان

    باہمت خاتون آبادی کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے سمندر کے آگے دیوار کیسے بنی؟ ناقابل یقین داستان

    انڈونیشیا کے ایک گاؤں میں سمندر کی بڑھتی ہوئی سطح نے وہاں بسنے والے خاندانوں کو گھر بار چھوڑنے پر  مجبور کر دیا لیکن مینگروز لگا کر باپمت خاتون نے مثال قائم کردی۔

    وہاں آباد خاندان آہستہ آہستہ نقل مکانی کرکے اونچائی کے علاقوں کی جانب کُوچ کرگئے، ان میں ایک باہمت خاتون بھی تھیں جنہوں نے تن تنہا اپنا گھر بار نہ چھوڑنے اور حالات سے مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

    پاسیجا نامی 55سالہ خاتون نے اس بات کا تہیہ کیا کہ وہ اس زمین کو کسی صورت چھوڑ کر نہیں جائیں گی جسے وہ اپنا گھر کہتی ہیں، ان کا خاندان گزشتہ 20 سال سے اب بھی وہیں موجود ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاسیجا نے 20 سال قبل یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ سمندر کو آگے بڑھنے سے روکنے کیلیے ساحل پر مینگروز کی شجرکاری کریں گی، جس پر وہ آج تک کاربند ہیں۔

    پچھلے 20 سال سے پاسیجا مینگروز کے درخت لگا رہی ہیں تاکہ سمندری پانی کی پیش قدمی سے اپنے گھر کو بچا جاسکیں۔ صورتحال یہ کہ آج یہ پانی ان کے گھر کی دہلیز تک پہنچ چکا ہے لیکن ان کے حوصلے میں پھر بھی کوئی کمی نہیں آئی۔

    جب پاسیجا 35 سال قبل اس علاقے میں آباد ہوئیں تو یہ زمین زرخیز تھی، وہاں کھیت کھلیان اور گھر آباد تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ سمندری پانی بڑھتا چلا گیا اور انہوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے پورے کے پورے گھر اور کھیت سمندر میں ڈوبتے دیکھے۔

    ان حالات کے پیش نظر پاسیجا نے فیصلہ کیا کہ اب وہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھیں گی بلکہ اپنی زمین کو بچانے کے لیے خود کچھ کریں گی۔

    وہ روزانہ کشتی میں سوار ہو کر سمندر کے اندر جاتی ہیں تاکہ ان مینگروز کے درختوں کی دیکھ بھال کر سکیں جنہیں انہوں نے اپنے ہاتھوں سے لگایا تھا، انہوں نے بتایا کہ اب تک وہ لاکھوں کی تعداد میں مینگروز کے پودے لگا چکی ہیں، ان کا اندازہ ہے کہ وہ ہر سال تقریباً 15ہزار پودے لگاتی ہیں۔

    پاسیجا کا کہنا ہے کہ سمندری پانی ایک دم نہیں آتا، بلکہ آہستہ آہستہ بڑھتا ہے، جب میں نے پانی کو بڑھتے دیکھا تو مجھے احساس ہوا کہ مینگروز کے درخت لگانا ضروری ہیں تاکہ یہ درخت ہوا، لہروں اور طوفانوں سے ہمارے گھر کی حفاظت کر سکیں۔ اس کے علاوہ یہ درخت پرندوں کو گھونسلے بھی فراہم کرتے ہیں۔

    پاسیجا نے کہا کہ اب مجھے تنہا رہنے کا کوئی دکھ نہیں کیونکہ میں نے خود یہ فیصلہ کیا ہے کہ مجھے یہیں رہنا ہے، اگر ہمیں کبھی جانا بھی ہو، تو ہم بازار چلے جاتے ہیں۔ میرا دل اب بھی اس گھر کے ساتھ بندھا ہوا ہے، میری ہمیشہ سے یہی خواہش ہے کہ میں ان مینگروز کے درختوں کی اچھے سے دیکھ بھال کر سکوں۔

    واضح رہے کہ انڈونیشیا ایک جزیرہ نما ملک ہے، جس کی تقریباً 50ہزار میل طویل ساحلی پٹی ہے، حالیہ چند سالوں میں یہ ملک موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سب سے زیادہ شکار ہوا ہے۔

    لیکن ایک حیران کن حقیقت یہ ہے کہ صرف 30 فیصد زمین ہی موسمیاتی تبدیلی کے باعث پانی میں ڈوبی ہے، باقی 70 فیصد زمین انسان کی اپنی سرگرمیوں جیسے زیرِ زمین پانی نکالنے اور بڑے ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سے ڈوب رہی ہے، یہ عمل وہاں کی زمین کو اندر سے کھوکھلا کر رہا ہے۔

  • تندور پر روٹیاں لگانے والی لاہور کی باہمت خاتون

    تندور پر روٹیاں لگانے والی لاہور کی باہمت خاتون

    لاہور: باہمت خاتون نے مسائل کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا، شوہر کی علالت کے بعد تندور سنبھال کر روزی روٹی کمانے کا باعزت راستہ ڈھونڈ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سمیرا بی بی جن کا شوہر گزشتہ کئی برس سے بیماری کے باعث کام کاج سے معذور ہے، نہایت کامیابی کے ساتھ اس کا چھوڑا ہوا تندور چلارہی ہے۔

    سمیرا بی بی کے دو بچے بھی اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ کر ماں کے ساتھ تندور پر روٹیاں لگاتے ہیں اور یوں اپنے والد کے علاج معالجے کے ساتھ ساتھ گھر کے دیگر اخراجات پورے کرنے کے لیے ماں کا ہاتھ بٹا رہے ہیں۔

    باہمت خاتون نے اے آر وائی کو بتایا کہ شوہر کے بیمار پڑنے کے بعد میں نے سوچ لیا تھا کہ اپنی محنت سے سب کچھ کرنا ہے، کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلانا۔

    کراچی کی ایک ایسی باہمت خاتون جو مزیدار عربی کھانے متعارف کرارہی ہیں

    سمیرا بی بی نے منفی سماجی رویوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ لوگ باتیں کرتے تھے کہ تندور اب ایک عورت کے ہاتھ میں آگیا ہے، اس لیے یہ چند دن کے اندر اندر بند ہوجائے گا، لیکن اللہ کا شکر ہے کہ میں نے ہمت نہیں ہاری، محنت کی اور اللہ نے مجھے میری محنت کا پھل دیا۔

    تندور چلانے والی باہمت خاتون کے بیٹے نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپنی ماں کو اکیلے محنت کرتے دیکھ کر دکھ ہوتا تھا اس لیے پڑھائی چھوڑ کر ان کے ساتھ تندور پر ہاتھ بٹانے لگا۔ بیٹے کا کہنا تھا وہ اب بھی پڑھائی جاری رکھنا چاہتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔