Tag: بجلی سے چلنے والی گاڑیاں

  • حکومت کا گاڑیاں بجلی پر، رکشے بیٹریوں پر منتقل کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا گاڑیاں بجلی پر، رکشے بیٹریوں پر منتقل کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے گاڑیاں بجلی پر اور رکشے بیٹریوں پر منتقل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے ماحولیات امین اسلم نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں پالیسی بنائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک امین اسلم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ماحولیات کے تحفظ کے لیے گاڑیوں کو بجلی پر اور رکشوں کو بیٹری پر منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    [bs-quote quote=”ننکانہ صاحب میں واگزار کرائی گئی زمین پر نیا چھانگا مانگا بنایا جائے گا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ملک امین اسلم” author_job=”معاون خصوصی برائے ماحولیات”][/bs-quote]

    امین اسلم کا کہنا تھا کہ الیکٹرک وھیکل منصوبے پر دیگر ممالک کے ساتھ مشاورت چل رہی ہے۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سے پچھلی حکومت نے اسموگ کے مسئلے کو دبا دیا تھا، ہماری حکومت اس مسئلے کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کی کوشش کرے گی، اس سلسلے میں مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دی ہے، موبائل یونٹ بھی لاہور میں مسلسل اسموگ کی مقدار جانچ رہا ہے۔

    امین اسلم نے کہا ’حکومت شفافیت سے اسموگ کے اعداد و شمار جاری کر رہی ہے، وزیرِ اعظم بھی اسموگ کے خاتمے کے لیے مسلسل معلومات لے رہے ہیں، دھویں کے تمام ماخذ پر نظر ہے، 2 ماہ بھٹوں کو بھی بند رکھا گیا اور بھٹہ مالکان کے خلاف چار ہزار چالان کیے گئے۔‘


    یہ بھی پڑھیں:  جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے پاکستان اور چین کے درمیان معاہدہ


    معاونِ خصوصی نے مزید کہا ’3 ہزار بھٹوں کو ضوابط کی خلاف وزری پر مکمل بند کیا جا رہا ہے، تمام بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرایا جائے گا، پنجاب میں 750 اسٹیل ملز کو کالے دھویں کی وجہ سے سیل کیا گیا، آئندہ سال کسانوں کو فصل کو تلف کرنے کا متبادل طریقہ بتائیں گے، بھارت سے 85 سے 90 فی صد اسموگ فصل جلانے سے آتی ہے۔‘

    ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ آلودہ ماحول کی وجہ سے دنیا بھر میں 70 لاکھ اموات ہوئیں، پچھلے 4 سال میں لاہور سے درختوں کی اکھاڑ پچھاڑ ہوئی، یوکلپٹس کے پودے 10 بلین ٹری منصوبے میں نہیں دہرائیں گے۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ ننکانہ صاحب میں واگزار کرائی گئی زمین پر نیا چھانگا مانگا بنایا جائے گا، خیبر پختونخوا میں ٹری منصوبے میں کوئی بڑی بے ضابطگی نہیں ہوئی، پشاور میں بھی 4 جنگل بنائے گئے جس سے آلودگی کم ہوئی۔

  • ابوظہبی، دوسرے ماحول دوست ہائیڈروجن فیول اسٹیشن کا قیام

    ابوظہبی، دوسرے ماحول دوست ہائیڈروجن فیول اسٹیشن کا قیام

    ابوظہبی : متحدہ عرب امارات میں پہلے اسٹیشن کی شاندار کامیابی کے بعد دوسرے ہائیڈروجن اسٹیشن کا افتتاح کردیا گیا ہے جس کا مقصد توانائی کے لیے دستیاب دوسرے ذارئع کو بھی استعمال میں لانا ہے۔

    بین الااقوامی خبر کے مطابق متحدہ عرب امارات میں دوسرے ہائیڈروجن اسٹیشن کے افتتاح کے موقع اعلیٰ حکام بھی موجود تھے جنہوں نے توانائی کی اس قسم کو استعمال میں لانے پر خوشی کا اظہار کیا، ہائیڈروجن کو سبز فیول یعنی ماحول دوست فیول کا نام دیا گیا ہے۔

    ہائیڈروجن اسٹیشن متحدہ عرب امارات کی قومی آئل کمپنی (Adnoc )اور فضائی مادہ جن میں ہائیڈروجن فیول بھی شامل ہے کی سپلائی کرنے والی کمپنی کی مشترکہ کاوش ہے جس کا مقصد شہریوں کو ماحول دوست فیول فراہم کرنا ہے جس کے لیے توانائی کے دیگر ذرائع پر بھی کام کیا جا رہا ہے۔

    اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کمپنی ڈائریکٹر سعود عباسی کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے گنجان آباد اور مصروف مقامات پر ہائیڈروجن اسٹیشن کے قیام کی خواہش ہے جس پر عمل کرتے ہوئے دبئی میں پہلے اور ابوظہبی میں دوسرے ہائیڈروجن اسٹیشن کا قیام کا کام مکمل ہوچکا ہے۔

    ہائیڈروجن فیول پٹرول کی نسبت ماحول دوست آئل ہے جس کے استعمال سے آلودگی کے خاتمے میں مدد ملے گی تاہم اس فیول کے لیے خاص قسم کی گاڑیاں تیار کی جاتی ہے جو بجلی کی مدد سے چلتی ہیں۔

    متحدہ عرب امارات کی قومی آئل کمپنی اور گاڑیاں بنانے والی معروف کمپنی میگا پروجیکٹ کے تحت ماحول دوست ٹریفک کے لیے کوشاں ہے جس کے تحت نئی گاڑیاں فروخت کے لیے لائی جائیں گی اور اسے عام آدمی تک رسائی دی جائے گی۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ پٹرول سے چلنے والی گاڑیاں کاربن کی بڑی مقدار فضاء میں منتقل کرتی ہیں جس کی وجہ سے جہاں اوزون تہہ کو خطرہ ہے وہیں رہائشیوں کو سانس لینے میں دقت اور پھپھڑوں کی مختلف بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    متحدہ عرب امارات کی حکومت اپنے شہریوں کو پر سکون اور صحت مند ماحول فراہم کرنے کا عزم کیے ہوئے ہے جس کے لیے ہائیڈروجن سے چلنے والی گاڑیاں دستیاب ہوں گی جس کے بعد پٹرول پر انحصار کم سے کم ہوتا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔