Tag: بجلی کا بحران

  • دکانیں اور تجارتی مراکز مغرب سے پہلے بند کرنے کی تجویز

    دکانیں اور تجارتی مراکز مغرب سے پہلے بند کرنے کی تجویز

    لاہور : لیسکو حکام نے بجلی بچت کے لئے دکانیں اور پلازے مغرب سے پہلے بند کرنے کی تجویز دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں بجلی کا بد ترین بحران جاری ہے ، بحران کے پیش نظر لیسکوحکام نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ بجلی بچت کے لئے دکانیں جلد بند کی جائیں۔

    لیسکوحکام نے کہا کہ دکانیں اور پلازے مغرب سے پہلے بند ہو جانے چاہیے، پلازے اور دکانیں بند ہونے سے 1 ہزار میگاواٹ گھروں کو مل سکے گا، ہمیں سسٹم بچانے کے لئے اوقات کار بدلنا ہوں گے۔

    خیال رہے ملک میں بجلی کا شارٹ فال سات ہزار میگاواٹ سے بڑھ گیا، جس کے بعد شہروں میں چھ سے آٹھ اور دیہات میں دس سے بارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔

    بجلی کی طویل بندش نے شہریوں کا جینا اجیرن کردیا، عوام کا کہنا ہے کہ لوڈ شیڈنگ سےعوام کامعاشی قتل کیاجارہا ہے، کاروبارٹھپ ہوگئے ہیں۔

    دوسری جانب کراچی میں بھی کے الیکٹرک نے غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ بڑھا دی ہے اور مختلف علاقوں میں چھ سے آٹھ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔

  • حکومتی اعلانات و اقدامات کے باوجود بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا

    حکومتی اعلانات و اقدامات کے باوجود بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا

    اسلام آباد: شہباز حکومت کی جانب سے اعلانات اور اقدامات کے باوجود بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے یکم مئی سے ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا مگر آج بھی بدترین لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔

    وزارت توانائی کے ذرائع کے مطابق ملک میں بجلی کا مجموعی شارٹ فال 7000میگا واٹ ہو گیا ہے، جب کہ بجلی کی مجموعی طلب 24 ہزار میگا واٹ، اور رسد 17000 میگا واٹ ہے۔

    لاہور شہر سمیت پنجاب بھر میں لوڈشیدنگ کی صورت حال بگڑ گئی ہے، شہروں اور دیہات میں 8 سے 10گھنٹے تک لوڈ شیدنگ کی جا رہی ہے، جس پر چیمبر آف کامرس میں آج اجلاس طلب کر لیا گیا ہے، جس میں اہم فیصلے کیے جانے کا امکان ہے۔

    ملک میں کہیں 14 تو کہیں 20 گھنٹے بجلی غائب رہتی ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ ہم سمجھ رہے تھے شہباز حکومت وعدے پورے کرے گی، مگر آتے ہی لوڈ شیڈنگ بڑھا دی۔

  • لاہور سمیت پنجاب بھر میں بجلی کا بحران جاری، شارٹ فال2 ہزار میگاواٹ سے بڑھ گیا

    لاہور سمیت پنجاب بھر میں بجلی کا بحران جاری، شارٹ فال2 ہزار میگاواٹ سے بڑھ گیا

    لاہور : پنجاب میں لسیکو کا شارٹ فال دو ہزار میگاواٹ سے بڑھ گیا ، جس کے باعث شہروں اور دیہات میں کئی کئی گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیدنگ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور سمیت پنجاب بھر میں بجلی کا بحران جاری ہے ، لسیکو میں شارٹ فال دو ہزار میگاواٹ سے بڑھ گیا ، جس کے باعث شہروں اور دیہات میں کئی کئی گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیدنگ کی جارہی ہے۔

    گرمی میں بجلی بندش سے شہری بلبلا اٹھے ،لیسکو کا کہنا ہے کہ لاہورشہر میں گرڈ اسٹیشنز آوور لوڈڈ ہیں ، جس سے بدترین ٹرپننگ کا سامنا ہے ، موسم بہتر نہ ہوا تو ابھی لوڈ شیڈینگ کا سلسلہ جاری رہے گا ۔

    ذرائع وزارت پاور حکام نے بتایا تربیلا ڈیم میں پانی کا بہاو کم اور پاور ہاوسز کو گیس تیل نہ ملنے سے لوڈشید نگ بڑھی ہے ، دو تین روز میں صورتحال بہتر ہو جائے گی تاہم گرمی کی طلب کئی گنا بڑھی لیکن حالات قابو میں ہیں۔

    دوسری جانب چنیوٹ اور گردونواح میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوگیا ہے  ، شہری علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 8گھنٹےسےتجاوزکرگیا جبکہ دیگر شہروں میں غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 12سے14گھنٹےتک پہنچ گیا ہے۔

  • کے الیکٹرک کو 150 میگا واٹ بجلی کی سپلائی کا معاہدہ طے ہو گیا: این ٹی ڈی سی

    کے الیکٹرک کو 150 میگا واٹ بجلی کی سپلائی کا معاہدہ طے ہو گیا: این ٹی ڈی سی

    کراچی: نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی لمیٹڈ کے ترجمان نے کہا ہے کہ کراچی الیکٹرک کے ساتھ 150 میگا واٹ بجلی کی سپلائی کا معاہدہ طے ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان این ٹی ڈی سی کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کو پاور ڈویژن نے 150 میگا واٹ بجلی مہیا کر دی ہے، کے ای کو بجلی معاہدہ طے ہونے کے بعد مہیا کی گئی۔

    ترجمان نے بتایا کہ کے الیکٹرک کو 150 میگا واٹ بجلی کی سپلائی کا معاہدہ طے ہوا ہے، جب کہ قومی گرڈ سے پہلے ہی 650 میگا واٹ بجلی کے الیکٹرک کو دی جا رہی ہے۔

    واضح رہے کہ کراچی الیکٹرک کا بجلی کی تقسیم کار کمپنی سے 22 سالہ معاہدہ ختم ہونے کے بعد شہر قائد کی نصف آبادی کو بجلی کی فراہمی بند ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی کی نصف آبادی کی بجلی معطل ہونے کا خدشہ

    کے الیکٹرک کا گزشتہ روز 19 جون 2019 کو تقسیم کار کمپنی سے 22 سالہ معاہدہ ختم ہو گیا ہے، معاہدہ ختم ہونے کے بعد شہر میں 123 میگا واٹ بجلی کی فراہمی معطل ہو جانی تھی۔

    ذرایع کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک بالکل مفت بجلی حاصل کر کے شہر قائد کے عوام سے ماہانہ کروڑوں روپے وصول کرتی ہے۔

    کے الیکٹرک نے تا حال فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار شروع نہیں کی ہے، مقامی کمپنی سے معاہدہ ختم ہونے سے متعلق نیپرا نے پاور ڈویژن کو خط ارسال کر کے صورت حال سے آگاہ کیا تھا۔

  • نیلم جہلم پروجیکٹ: ایک اور یونٹ نے بجلی کی پیداوار شروع کر دی

    نیلم جہلم پروجیکٹ: ایک اور یونٹ نے بجلی کی پیداوار شروع کر دی

    اسلام آباد: نیلم جہلم پاور پروجیکٹ کے تحت آزمائشی بنیاد پر ایک اور یونٹ نے بجلی کی پیداوار شروع کر دی، اب چاروں یونٹس سے بجلی کی پیداوار ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی کے بحران سے نمٹنے کے لیے تعمیر کیے جانے والے نیلم جہلم پاور پروجیکٹ کے چار یونٹس میں سے چوتھے یونٹ نے بھی کام شروع کردیا۔

    واپڈا کا کہنا ہے کہ یونٹ نمبر 4 نیشنل گرڈ کو 242 اعشاریہ 25 میگا واٹ بجلی مہیا کر رہا ہے، یہ یونٹ 3 روز بعد ایک ماہ تک ریلائی ایبلٹی پیریڈ میں رہے گا۔

    مذکورہ یونٹ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ ریلائی ایبلٹی پیریڈ میں مسلسل 242 اعشاریہ 25 میگا واٹ بجلی پیدا کرے گا، اس پیریڈ سے گزرنے کے بعد پیداوار میں اضافہ ہوجائے گا۔

    دوسری طرف نیلم جہلم کے یونٹ نمبر 3 کا تیس روزہ ریلائی ایبلٹی پیریڈ بھی آج کام یابی سے مکمل ہو گیا ہے، اس دوران یونٹ نے نیشنل گرڈ کو 20 کروڑ یونٹ بجلی مہیا کی۔

    نیلم جہلم پاور پروجیکٹ کے تحت بجلی کی فراہمی کا آغاز ہوگیا


    واپڈا سے جاری اعلامیے کے مطابق یونٹ نمبر چار سے 10 دن بعد نیشنل گرڈ کو بجلی فراہمی 484 اعشاریہ 50 میگا واٹ ہو جائے گی۔

    واضح رہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی لوڈ شیڈنگ اور بجلی کے شارٹ فل سے پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کے لیے نیلم جہلم پاور پروجیکٹ کی بنیاد رکھی گئی تھی جس سے اب بجلی کی فراہمی شروع ہوچکی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کمپنیوں کی جنگ میں عوام کو نہ پیسا جائے، وزیر اعلیٰ کا جوابی خط

    کمپنیوں کی جنگ میں عوام کو نہ پیسا جائے، وزیر اعلیٰ کا جوابی خط

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کو جوابی خط لکھتے ہوئے کہا ہے کہ یوٹیلٹی کمپنیوں کے تنازعات کے باعث کراچی کےعوام کوسزانہ دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں شدید ترین لوڈ شیڈنگ کا معاملہ حکومتی اداروں کے مابین جنگ میں تبدیل ہوگیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم کے بعد وفاقی وزیر توانائی کے خط کے جواب میں بھی ایک خط لکھ دیا ہے۔

    انھوں نے خط میں کہا کہ وفاقی حکومت اس معاملے سے خود کو الگ نہیں رکھ سکتی، جب کے الیکٹرک کی نج کاری ہورہی تھی تو سندھ حکومت کو اس سے دوررکھا گیا۔ وفاقی حکومت نے معاہدے کی کاپی تک سندھ حکومت کونہیں دی۔

    انھوں نے مصنوعی توانائی بحران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ کے الیکٹرک گنجائش کے مطابق بجلی پیدا نہیں کرتا تو یہ نیپرا کی نا اہلی اور اس کے خلاف چارج شیٹ ہے، اس ادارے کو ریگولیٹ کرنے کی ذمہ داری نیپرا ہی کی ہے۔ خیال رہے وفاقی وزیر توانائی نے اپنے خط میں وزیر اعلیٰ سندھ سے بجلی کے واجبات کی بروقت ادائیگی کا مطالبہ کیا تھا۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے خط میں زائد بلنگ کا معاملہ اٹھاتے ہوئے لکھا کہ صارفین نے کے الیکٹرک کی طرف سے زائد بل وصول کرنے پر نیپرا کے پاس ہزاروں شکایات درج کی ہیں لیکن نیپرا نے اس سلسلے میں کوئی کارروائی نہ کرکے مجرمانہ غفلت برتی ہے۔

    کراچی میں بجلی بحران کی ذمہ دارکےالیکٹرک ہے‘ اویس احمد لغاری

    انھوں نے لکھا کہ اداروں میں بلنگ اورگیس سپلائی کے تنازعے کو بجلی پیداوار سے منسلک نہ کیا جائے، کے الیکٹرک کو پوری گیس دی جائے تاکہ شہریوں کو لوڈ شیڈنگ سے نجات ملے، وہ صحیح کام نہ کرے تو ایکشن لیا جائے، انھوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ سوئی گیس کمپنی کے ساتھ اس کے تنازعے کے خاتمے کے لیے ٹی او آرز بھی بن چکے ہیں۔

    مراد علی شاہ نے واٹر بورڈ کے معاملے کو بھی واضح کرتے ہوئے لکھا کہ وفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کی نج کاری کے وقت واٹر بورڈ کے واجبات کی ادائیگی کی گارنٹی دی تھی لیکن واٹربورڈ کے وفاقی اداروں پر آج بھی ایک ارب آٹھ کروڑ روپے کے واجبات ہیں، جن کی ادائیگی بار بار کہنے پر بھی نہیں ہوئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کے الیکٹرک بجلی کی بحران کی ذمہ دار ہے، قانونی کارروائی کی جائے گی، نیپرا

    کے الیکٹرک بجلی کی بحران کی ذمہ دار ہے، قانونی کارروائی کی جائے گی، نیپرا

    اسلام آباد : گیس نہیں ہے تو فرنس آئل سے بجلی کیوں نہیں بنائی جارہی؟ نیپرا نے کے الیکٹرک کو بجلی کے بحران کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اس کیخلاف قانونی کارروائی کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیپرا (نیشنل پاور اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی) نے شہر قائد میں بجلی کے بحران کی ذمہ داری کے الیکٹرک پر عائد کردی، اپنی جاری کردہ رپورٹ میں نیپرا کا مؤقف ہے کہ گیس نہیں ہے تو کے الیکٹرک فرنس آئل سے بجلی کیوں نہیں بنارہی؟

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کورنگی کمبائنڈ پلانٹ اور بن قاسم پلانٹ دو متبال فیول سے چلائے تو لوڈشیڈنگ میں کمی آسکتی ہے۔

    دونوں پلانٹ متبادل فیول سے نہ چلانا کے الیکٹرک کی نااہلی اورغفلت کے مترادف ہے۔ نیپرا نے کے الیکٹرک کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا ہے، نیپرا نے یہ فیصلہ 5 رکنی کمیٹی کی رپورٹ پر کیا ہے۔

    نیپرا نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت دونوں فریقین کا گیس بحالی کا تنازعہ حل کرائے، کے الیکٹرک کو گزشتہ سال کی بہ نسبت 50 سے 60 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کم مل رہی ہے لیکن کورنگی اور بن قاسم کے گیس پلانٹس پر متبادل فیول کا نظام موجود ہونے کے باوجود انہیں استعمال نہیں کیا گیا، گیس نہ ملنے پر ان پلانٹس کو ہائی اسپیڈ ڈیزل یا متبادل ایندھن پر نہ چلانا غیر ذمہ دارانہ عمل ہے۔

    مزید پڑھیں: کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ، نیپرا کا نوٹس، کے الیکٹرک سے جواب طلب

    واضح رہے کہ نیپرا نے ایک ہفتے قبل کراچی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کا نوٹس لیتے ہوئے گیس کی کمی کے حوالے سے کے الیکٹرک کا مؤقف مسترد کردیا تھا، نیپرا نے کے الیکٹرک سے جواب طلبی کرتے ہوئے اعلیٰ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے اپنی رپورٹ پیش کردی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • سوئی سدرن گیس اور کے الیکٹرک کا تنازع ، کراچی کے عوام رُل گئے

    سوئی سدرن گیس اور کے الیکٹرک کا تنازع ، کراچی کے عوام رُل گئے

    کراچی : کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس میں لین دین کے تنازع کے باعث بجلی کا بحران شدت اختیار کرگیا اور عوام بجلی سے محروم ہیں، کے الیکٹرک نے سوئی سدرن گیس سے اضافی گیس کی فراہمی کیلئے رابطہ کرلیا جبکہ ایس ایس جی سی نے مذاکرات کو بقایا جات کی ادائیگی سے مشروط کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوئی سدرن گیس اور کے الیکٹرک کے تنازع میں کراچی کے عوام رُل گئے، کراچی میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھنا شہریوں کیلئے وبال جان بن گیا، دونوں اداروں کی چپقلش میں شہری پِس رہے ہیں.

    ذرائع کے مطابق کے الیکٹرک اورسوئی سدرن گیس میں واجبات کی ادائیگی کا تنازع جاری ہے ، واجبات کی عدم ادائیگی پر ایس ایس جی سی نے کے ای ایس سی کی نوے ایم ایم سی ایف ڈی سے زائدگیس سےروک دی۔

    ایس ایس جی سی کا کہنا ہے کےالیکٹرک نے اسی ارب کے واجبات ادا کرنےہیں، دس ماہ سے سابق واجبات ادا نہیں کیےگئے، کے ای ایس سی کا تین ماہ سے کرنٹ بل روکا ہوا ہے، ادائیگی نہیں کی ہے،سہولت کیلئے واجبات کے باوجودگیس دے رہے ہیں۔

    دوسری جانب ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ گیس کی کمی کےباعث پیداوارمیں شارٹ فال ہے، 190 کی بجائے90ایم ایم سی ایف ڈی گیس مل رہی ہے، 50 میگا واٹ کےگیس پر چلنے والے پلانٹس بندہیں، ایک گھنٹے کی اضافی لوڈشیڈنگ کرنا پڑرہی ہے،زیادہ گیس ملے گی تو بجلی بھی زیادہ پیدا ہوگی۔

    کےالیکٹرک نے سوئی سدرن گیس سے اضافی گیس کی فراہمی کیلئے رابطہ کرلیا ہے جبکہ مذاکرات کو بقایا جات کی ادائیگی سے مشروط کردیا اور کہا کہ 10 ماہ کےواجبات،3ماہ کے بل کی ادائیگی کی جائے۔

    شہر میں بارہ سے سولہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا دوبھر کردیا اور شدید گرمی میں عوام بجلی کے بغیر رہنے پر مجبور ہیں، شہریوں کا کہنا تھا لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھنے کے ساتھ کے الیکٹرک کی جانب سے اضافی بل بھی بھیجا جارہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بجلی کا بحران شدت اختیار کرگیا، شارٹ فال 6500 میگاواٹ سے متجاوز

    بجلی کا بحران شدت اختیار کرگیا، شارٹ فال 6500 میگاواٹ سے متجاوز

    لاہور: ملک بھر میں بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا، مجموعی طور پر ساڑھے چھ ہزار میگاواٹ بجلی کی کمی کا سامنا ہے۔

    ناقص منصوبہ بندی کے باعث بجلی کے شدید بحران کا خمیازہ پھر صارفین بھگتنے پر مجبور ہوگئے، پنجاب کے بڑے شہروں میں بھی بجلی پھر سے غائب ہوگئی تیل کی عدم فراہمی سے پاور جنریشن کمپنیوں کے پیداواری یونٹس تاحال بند ہیں۔

    ان یونٹس میں حبکو، لاکھڑا، لبرٹی، مظفر گڑھ، گدو اور اینگرو پاور جنریشن کمپنیوں کے متعدد یونٹس شامل ہیں۔

    نیپرا اعداد و شمار کے مطابق بجلی کی مجموعی طلب 20 ہزار 5 سو میگا واٹ اور پیداوار 13 ہزار 5 سو میگاواٹ ہے۔

    اس وقت پنجاب کے بڑے شہروں میں ہر دو سے تین گھنٹے کے بعد کئی گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے، چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 20 گھنٹے تک پہنچ گیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اکتوبر میں بجلی کی طلب میں ریکارڈ اضافے اور پاور پلانٹس میں فنی خرابی کے باعث بجلی شارٹ فال بڑھا ہے۔

  • سندھ میں بجلی کے خطر ناک بحران کا خدشہ

    سندھ میں بجلی کے خطر ناک بحران کا خدشہ

    اسلام آباد : وفاق کی جانب سے نجی پاور پلانٹس کو عدم ادائیگی کے باعث سندھ میں بجلی کا خطر ناک بحران آنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

    مالی بحران کا شکار نجی پاور پلانٹس نے پلانٹس بند کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق توانائی کے شعبے کے گردشی قرضوں کا حجم ایک بار پھر چھ سو ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔

    جبکہ گزشتہ چار ماہ سے نجی پاور پلانٹس کو وفاق کی جانب سے نہ ہونے کے برابر ادائیگیاں کی گئیں ہیں ۔ اس صورت حال کے پیش نظر ایک سو اسی میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والے نجی پاور پلانٹس نے پلانٹ بند کرنے پر غور شروع کر دیا۔

    انڈسٹری ذرائع کے مطابق اگر بجلی کی پیداوار کم یا بند ہوتی ہے تو سب سے زیادہ صوبہ سندھ کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    سندھ میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ سولہ گھنٹے سے تجاوز کر سکتا ہے۔ سندھ کے مخلتف علاقو ں میں لوڈ شیڈنگ کادورانیہ پہلے ہی بارہ گھنٹے تک جا پہنچا ہے۔