Tag: بجلی کا جھٹکا

  • چپس کھائیں اور بجلی کا جھٹکا پائیں، 9 وولٹ بیٹری کرنٹ والے چپس متعارف

    چپس کھائیں اور بجلی کا جھٹکا پائیں، 9 وولٹ بیٹری کرنٹ والے چپس متعارف

    چپس کھانا تقریباً ہر شخص کو پسند ہے یہ مختلف ذائقوں میں مارکیٹ میں دستیاب ہے مگر اب پہلی بار بجلی کا کرنٹ مارتے چپس متعارف کرائے گئے ہیں۔

    آلو اور کارن سے بنائے گئے چپس دنیا بھر میں لوگ شوق سے کھاتے ہیں۔ مارکیٹ میں مختلف معروف کمپنیاں منفرد اور چٹ پٹے ذائقے متعارف کراتی رہتی ہیں۔ مگر اب جو چپس مارکیٹ میں متعارف کرایا گیا ہے وہ زبان کو چٹخارا نہیں بلکہ بجلی کا جھٹکا دے گا۔

    جی ہاں ایک عالمی شہرت یافتہ چپس بنانے والی کمپنی نے حال ہی میں کارن سے بنائے گئے یہ منفرد چپس تیار کر کے مارکیٹ میں متعارف کرائے ہیں جو کھانے پر زبان کو بجلی کا جھٹکا دیتے ہیں۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ چپس اس مقصد کے تحت تیار کیے گئے ہیں تاکہ لوگ کھاتے وقت بجلی کے ہلکے جھٹکے جیسے کرنٹ کا مزا لے سکیں۔

    رپورٹ کے مطابق اس چپس کی تیاری میں 9 وولٹ کی بیٹری جتنا کرنٹ رکھا گیا ہے اور یہ محدود ایڈیشن میں فی الحال نیدرلینڈ میں ہی دستیاب ہیں۔ تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ جلد یہ یورپ سمیت دیگر ممالک میں بھی فروخت کے لیے پیش کر دیے جائیں گے۔

    بجلی کا کرنٹ جیسا جھٹکا دینے والا یہ مخصوص ذائقہ بنانے کے لیے سوڈیم بائیکاربونیٹ اور سٹریک ایسڈ ستعمال کیا گیا ہے تاکہ زبان میں بیٹری جیسا چبھنے والا ذائقہ پیدا کیا جاسکے جبکہ مخصوص قسم کے نمک سے اس کو ایک دھاتی فلیور دیا گیا ہے۔

    تاہم یہ چپس کھانے والے افراد کا دعویٰ ہے کہ چپس کھانے سے بجلی کی طرح کا ہلکا جھٹکا ضرور محسوس ہوتا ہے، تاہم یہ اصل 9 بیٹری سے کم شدت کا ہوتا ہے۔

  • معمر شخص کو دل کا دورہ پڑنے پر جدید ڈرون نے کیسے جان بچائی؟

    معمر شخص کو دل کا دورہ پڑنے پر جدید ڈرون نے کیسے جان بچائی؟

    ٹرالہیٹن: سویڈن میں جدید ترین ڈرون نے دل کا دورہ پڑنے پر ایک 71 سالہ شخص کی جان بچانے میں حیرت انگیز طریقے سے مدد کی۔

    سویڈین کے شہر ٹرالہیٹن میں اپنے گھر کے باہر ایک معمر شخص کو برف ہٹانے کے دوران اچانک دل کا دورہ پڑ گیا، یہ دورہ جان لیوا ثابت ہو سکتا تھا، لیکن ایک خود کار ڈرون نے بروقت انھیں الیکٹرک شاک (defibrillator) پہنچایا، جس کی وجہ سے ان کی جان بچ گئی۔

    یہ جدید ڈرون بنانے والی کمپنی ایورڈرون کا کہنا ہے کہ ایمبولینس کی آمد سے پہلے ڈیفیبریلیشن شروع کی جا سکتی ہے، جس کے لیے ڈرون کے اندر ایمرجنسی میڈیکل ایریل ڈیلیوری سروس (EMADE) کی سہولت رکھی گئی ہے۔

    جان بچنے کے بعد 71 سالہ مریض نے بتایا کہ میں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا کہ میں اس نئی ٹیکنالوجی اور ڈیفیبریلیٹر کی تیزی سے فراہمی کے لیے کتنا شکر گزار ہوں، اگر یہ ڈرون نہ ہوتا تو شاید میں یہاں نہ ہوتا۔

    واقعے کے وقت اس علاقے سے گزرنے والے شہری ڈاکٹر مصطفیٰ علی نے بتایا کہ میں مقامی اسپتال میں اپنی جاب پر جا رہا تھا، جب میں نے کار کی کھڑکی سے باہر دیکھا اور ایک شخص کو اپنے ڈرائیو وے میں گرا ہوا دیکھا، میں فوراً سمجھ گیا کہ کچھ گڑبڑ ہے اور مدد کے لیے پہنچ گیا۔

    ڈاکٹر نے مزید بتایا کہ اس آدمی کی نبض ڈوب رہی تھی، اس لیے میں نے سی پی آر (کارڈیو پلمونری ری سسیٹیشن) کرنا شروع کر دیا جب کہ ایک اور ساتھی کو ایمرجنسی نمبر پر کال کرنے کو کہا، چند ہی منٹ بعد میں نے اپنے سر کے اوپر سے کچھ اڑتے دیکھا، وہ ڈرون تھا، ڈیفیبریلیٹر کے ساتھ۔

    مریض، جو اب مکمل طور پر صحت یاب ہو چکا ہے، کا کہنا تھا کہ یہ واقعی ایک انقلابی ٹیکنالوجی ہے جسے ہر جگہ استعمال میں لانے کی ضرورت ہے۔

    یہ ڈرون سویڈن کی سب سے بڑی میڈیکل یونیورسٹی کیرولنسکا انسٹیٹیوٹ کے ساتھ ساتھ نیشنل ایمرجنسی آپریٹر SOS الارم، ریجن واسٹرا گوٹالینڈ اور ایورڈرون کے درمیان شراکت میں تیار کیا گیا ہے۔

  • کسی چیز کو چھونے پر اکثر ہلکا سا کرنٹ کیوں لگتا ہے؟

    کسی چیز کو چھونے پر اکثر ہلکا سا کرنٹ کیوں لگتا ہے؟

    کیا آپ کو کبھی کسی فرد یا کسی عام سی چیز کو چھونے پر ہلکے سے بجلی کے جھٹکے کے تجربے کا سامنا ہوا ہے؟ ایسا اکثر افراد کے ساتھ ہوتا ہے مگر اس کی وجہ آج تک کوئی نہیں جان سکا۔

    دراصل اس کی وجہ کچھ یوں ہے کہ ہمارے ارگرد ہر چیز ایٹمز سے بنی ہوتی ہے اور ان میں انسانی جسم بھی شامل ہے، یہ ایٹمز پروٹون، الیکٹرون اور نیوٹرون کا امتزاج ہوتے ہیں۔

    ان میں سے ہر ایک میں بالترتیب پوزیٹیو، نیگیٹو یا نیوٹرل چارج ہوتا ہے، اگرچہ ایٹمز میں ان تینوں ذرات کی تعداد متوازن ہوتی ہے، تاہم الیکٹرونز ہر وقت ایک سے دوسری جگہ سفر کرتے رہتے ہیں۔

    یعنی وہ فرنیچر سے ہمارے ملبوسات میں منتقل ہوسکتے ہیں اور وہاں سے ہاتھ ملانے پر کسی دوسرے فرد کو بجلی کا ایک ہلکا سے جھٹکا دے سکتے ہیں۔

    جب الیکٹرون اور پروٹون میں توازن برقرار نہیں رہتا تو نیگیٹو اور پازیٹو توانائی میں عدم توازن پیدا ہوتا ہے، جسے سائنسدان اسٹیٹک الیکٹرسٹی (ایسی برقی توانائی جو برقی رو کی صورت میں رواں نہ ہو) کہتے ہیں۔

    مثال کے طور پر اگر آپ اپنے بالوں پر غبارے کو رگڑیں تو آپ زیادہ الیکٹرونز اپنے اندر جمع کر رہے ہوتے ہیں، اس کے کچھ دیر بعد کسی پازیٹو چارج والی شے جیسے دھاتی چیز یا کوئی بھی ایسی چیز جو کنڈکٹو میٹریل سے بنی ہو، تو بجلی کے ہلکے سے جھٹکے کا احساس ہوسکتا ہے۔

    یہ وہ الیکٹرونز ہوتے ہیں جو ایک سے دوسری جگہ منتقل ہونے پر توازن بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔

    ایسا تجربہ سرد موسم میں زیادہ ہوسکتا ہے یا ایسی جگہوں پر جہاں موسم خشک اور سرد ہو، کیونکہ ہوا میں زیادہ نمی قدرتی کنڈکٹر کا کام کرتی ہے اور اس طرح کے ہلکے برقی رو کی روک تھام کرتی ہے۔

    اس کے مقابلے میں ہوا میں نمی کم ہونے سے مخصوص اشیا کو چھونے پر بجلی کے جھٹکوں کا اکثر سامنا ہوسکتا ہے۔