Tag: بجلی کی پیداوار

  • مہمند ڈیم 2027 تک بجلی کی پیداوار شروع کر دے گا

    مہمند ڈیم 2027 تک بجلی کی پیداوار شروع کر دے گا

    سوات : مہمند ڈیم 2027 تک بجلی کی پیداوار شروع کر دے گا، جس سے 800 میگا واٹ سستی بجلی پیدا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کو اس وقت زراعت کے لیے پانی کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے جس کے لیے حکومت نے گلگت بلتستان کے علاقے چلاس میں دیا میر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے۔

    واپڈا کے چیئرمین نوید اصغر چوہدری نے صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع مہمند میں دریائے سوات کے پار تعمیر کیے جانے والے مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا دورہ کیا۔

    دورے کے دوران چیئرمین نے سپل وے، پاور ہاؤس، مین ڈیم، ڈائیورژن سسٹم اور پاور انٹیک سمیت مختلف ورک فرنٹ پر تعمیراتی پیش رفت کا جائزہ لیا۔

    انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ واپڈا نے اس سال مئی میں مین ڈیم پر تعمیراتی کام شروع کر دیا ہے، جس میں کئی پیشگی ضروریات جیسے کہ ریور ڈائیورژن ٹنل، اپ اسٹریم اور ڈاوٴن اسٹریم کوفر ڈیم، ڈیم پلنتھ اور بائیں اور دائیں ابٹمنٹس کی کھدائی اور ڈیم کی بنیادیں وغیرہ شامل ہیں۔

    اس موقع پر چیئرمین کو ہر کام کے محاذ پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا، انہیں بتایا گیا کہ 14 مختلف مقامات پر بیک وقت تعمیراتی کام چل رہا ہے۔

    پاور ہاؤس کی عمارت کی تعمیر کا کام بھی شروع ہو چکا ہے، الیکٹرو مکینیکل آلات کی تیاری ترقی کے مراحل میں ہے، جبکہ سپل وے پر تعمیراتی کام مقررہ وقت سے پہلے ہے۔

    مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے توقع ہے کہ ڈیم کی تکمیل کے بعد 2027 میں بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی۔

    خیال رہے مہمند ڈیم جس کی اونچائی 213 میٹر ہے، دنیا کا پانچواں بلند ترین کنکریٹ فیسڈ راک فل ڈیم (CFRD) ہے۔ اس کے پاس مہمند اور چارسدہ میں 18,233 ایکڑ نئی زمین کو سیراب کرنے کے لیے 1.29 MAF کی مجموعی پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے، اس کے علاوہ منڈا ہیڈ ورکس سے نکلنے والی زیریں سوات اور دوآبہ کینال کے موجودہ کمانڈ ایریا کی 160,000 ایکڑ اراضی کو آبپاشی کی فراہمی بھی شامل ہے۔

    800 میگاواٹ کی نصب شدہ بجلی کی صلاحیت کے ساتھ، یہ منصوبہ ہر سال نیشنل گرڈ کو 2.86 بلین یونٹ سبز، صاف اور سستی ہائیڈل بجلی فراہم کرے گا۔

    مہمند ڈیم نہ صرف پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ کے سیلاب کے اثرات کو کم کرے گا بلکہ پشاور کو 300 ملین گیلن یومیہ پینے کا پانی بھی فراہم کرے گا۔

  • سولر سے بجلی کی پیداوار، پاکستان نے اہم سنگ میل عبور کر لیا

    سولر سے بجلی کی پیداوار، پاکستان نے اہم سنگ میل عبور کر لیا

    پاکستان کو توانائی (بجلی) بحران کا سامنا ہے لیکن اس نے سولر سے بجلی کی پیداوار میں اہم سنگ میل عبور کر لیا ہے۔

    پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جو توانائی کے بحران کا شکار تو ہیں ہی لیکن بجلی بھی خطے کے دیگر ممالک سے بہت مہنگی ہے۔ تاہم خوش قسمتی سے اس ملک میں سورج سال کے تقریباً 10 ماہ آسمان پر چمکتا ہے جو شمسی توانائی کے ذریعہ بجلی پیدا کرنے کا اہم ذریعہ ہے۔

    پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہو گیا ہے جو اپنی ملکی ضرورت کی 25 فیصد بجلی شمسی توانائی سے پیدا کر رہے ہیں اور اس شعبے میں پاکستان نے خطے کے تمام ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

    بین الاقوامی توانائی ریسرچ ادارے "ایمبر” اور "رائٹرز” کی رپورٹ کے مطابق، رواں سال کے پہلے چار ماہ میں پاکستان کی بجلی کی مجموعی یوٹیلیٹی سپلائی کا اوسطاً 25.3 فیصد شمسی توانائی سے حاصل کیا گیا اور سولر کے ذریعہ بجلی حاصل کرنے کی یہ شرح دنیا کے بیشتر ممالک کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے۔

    اسی مدت کے دوران شمسی توانائی کے ذریعہ بجلی کی پیداوار میں امریکا 11 فیصد، چین 8 فیصد اور یورپ 7 فیصد پر رہا۔

    رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2023 میں شمسی توانائی پاکستان کا پانچواں بڑا بجلی کا ذریعہ تھا، جو صرف دو سال بعد 2025 میں بجلی کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ بن گیا ہے۔

    پاکستان اب دنیا کے ان بیس سے بھی کم ممالک میں شامل ہو چکا ہے جہاں ماہانہ بجلی کی ضرورت کا کم از کم چوتھائی حصہ شمسی توانائی سے حاصل کیا جا رہا ہے۔

    جو ممالک اپنی ماہانہ ضرورت کی بجلی کا 25 فیصد شمسی توانائی سے حاصل کر رہے ہیں۔ ان میں پاکستان کے علاوہ آسٹریلیا، بیلجیئم، بلغاریہ، چلی، قبرص، ڈنمارک، اسٹونیا، جرمنی، ہنگری، لٹویا، لتھوینیا، نیدر لینڈ، لیزمبرگ، پرتگال اور اسپین شامل ہیں۔

  • پاکستان آئی پی پیز کے چُنگل سے کیسے نکل سکتا ہے؟ ماہر توانائی نے بتادیا

    پاکستان آئی پی پیز کے چُنگل سے کیسے نکل سکتا ہے؟ ماہر توانائی نے بتادیا

    پاکستان میں بجلی کی پیداوار اور اس کی قیمتوں کے حوالے سے ملکی خزانے پر آئی پی پیز ایک بہت بڑا بوجھ ہیں، ان کے کیپسٹی چارجز نے اب تک بہت نقصان پہنچایا ہے۔

    کیا حکومت ان انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) سے نجات حاصل نہیں کرسکتی؟ اور اگر کرسکتی ہے تو اس کا کیا طریقہ کار ہوگا؟

    اس سلسلے میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں انرجی ایکسپرٹ ڈاکٹر خالد ولید نے مذکورہ صورتحال نے نمٹنے کیلیے کچھ گزارشات پیش کیں۔

    انہوں نے بتایا کہ آئی پی پیز سے معاہدے اس وقت کیے گئے تھے جب ملک میں لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ بہت گھمبیر ہوچکا تھا، لیکن ان معاہدوں میں طویل مدتی منصوبہ بندی نہیں کی گئی جس کا خمیازہ بھگتنا پڑرہا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس کیلیے سن سیٹ اور سن رائز پالیسی ہونا چاہیے تھی، یعنی نیٹ میٹرنگ پالیسی اور سولر سسٹم کو فروغ دیں اور توانائی کی بچت کیلیے ’ڈک کرو‘کے تحت اقدامات کریں۔

    سن سیٹ سے متعلق ڈاکٹر خالد ولید نے بتایا کہ اس کیلیے جی سیون ممالک اور ایشیائی ترقیاتی بینک مالی مدد فراہم کرتے ہیں، اس میں ہوتا یہ ہے کہ وہ آپ کو قرضہ فراہم کرتے جس سے آپ کوئی فوسل فیول بیس پاور پلانٹ خرید لیتے ہیں اور پھر بعد میں ’ارلی ریٹائرمنٹ‘ کے اسے کرینبل انرجی پاور پلانٹ میں تبدیل کردیتے ہیں۔ ساؤتھ افریقہ اور انڈونیشیا نے اسی مد میں ان سے کئی بلین ڈالرز لے رکھے ہیں،

    ونڈ پاور پلانٹس سے متعلق انہوں نے بتایا کہ اس کا سرچارج بھی صارفین کو برداشت کرنا پڑتا ہے جس کا حل یہ ہے کہ ان ونڈ پاور پلانٹس کے ساتھ ایک اسپیشل اکنامک زون بنائیں جس سے حاصل ہونے والی گرین ہائیڈروجن کو ایکسپورٹ کرکے زر مبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔

    ڈاکٹر خالد ولید کا مزید کہنا تھا کہ جب آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کیے گئے تھے اس وقت کیپسٹی چارچز 3روپے تھے جو اب بڑھ کر 12 سے 14 روپے تک پہنچ چکے ہیں۔ کیونکہ ڈالر ریٹ 90 سے 300روپے تک چلاگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ملکی معیشت ٹھیک ہوگی تو توانائی کا بحران بھی کم ہوجائے گا۔

    بجلی کی قیمت میں کمی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محدود مدت میں حکومت چاہے تو ٹیکسز ختم کرکے بجلی کی قیمت 10 سے 12 روپے کم کرسکتی ہے لیکن بہتر ہوگا کہ مارکیٹ میکانزم کے تحت کام کیا جائے تو اس کیلیے ڈسٹری بیوشن سائٹ کو ٹھیک کرنا ہوگا، مقابلہ بازی کے رجحان کو فروغ دینا ہوگا اور بجلی کی پیداوار کیلیے جدید پاور پلانٹس لگانا ہوں گے۔

  • حکومتی ونٹر سپورٹ پیکج  باوجود کے بجلی کی پیداوار 5 سال کی کم ترین سطح پر آگئی

    حکومتی ونٹر سپورٹ پیکج باوجود کے بجلی کی پیداوار 5 سال کی کم ترین سطح پر آگئی

    اسلام آباد : ملک میں بجلی کی پیداوار پانچ سال کی کم ترین سطح پر آگئی، معاشی سرگرمیاں کم ہونے سے صنعتی شعبے کی بجلی کی کھپت کم ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی ونٹر سپورٹ پیکج کے باوجود بجلی کی پیداوار پانچ سال کی کم ترین سطح پر آگئی ، رواں سال فروری میں بجلی کی پیداوار6 ارب 49 کروڑ 50 لاکھ یونٹس رہی جبکہ بجلی کمپنیوں کو6 ارب 66 کروڑ60 لاکھ یونٹس بجلی فراہم کی گئی۔

    سی پی پی اے ڈیٹا میں بتایا کہ فروری 2024 میں بجلی کی پیداوار 7 ارب 13 کروڑ یونٹس تھی اور بجلی کمپنیوں کو 6 ارب 87کروڑ 60 لاکھ یونٹس فراہم کئے گئے جبکہ فروری 2023 میں 7 ارب 75کروڑ 60 لاکھ یونٹس بجلی پیدا کی گئی جبکہ اس عرصے میں بجلی کمپنیوں کو 7 ارب 51 کروڑ 60 لاکھ یونٹس فراہم کئے گئے۔

    ڈیٹا میں کہنا تھا کہ فروری 2022 میں 8 ارب 8کروڑ 70 لاکھ یونٹس بجلی پیدا کی گئی اور ڈسکوز کو 7ارب 77 کروڑ 41 لاکھ یونٹس بجلی فراہم کی گئی۔

    سی پی پی اے نے بتایا کہ فروری 2021 میں مجموعی طور پر7 ارب 28 کروڑ10 لاکھ یونٹس بجلی پیدا کی گئی اور اس عرصے میں بجلی کمپنیوں کو6 ارب 99 کروڑ 63لاکھ یونٹس بجلی فراہم کی گئی

    فروری 2020 میں 7 ارب یونٹس سے زائد بجلی پیدا کی گئی ، اس دوران ڈسکوز کو 6 ارب 75 کروڑ یونٹس فراہم کئے گئے سی پی پی اے ڈیٹا

    ذرائع کا کہنا ہے کہ معاشی سرگرمیاں کم ہونے سے صنعتی شعبے کی بجلی کی کھپت کم ہوئی ہے ، مہنگی بجلی کے باعث سولرائزیشن کا بڑھتا رجحان بھی کھپت میں کمی کی بڑی وجہ ہے۔

  • بجلی کی پیداوار میں سپورٹ پیکج کے باوجود سالانہ 2 فیصد کمی

    بجلی کی پیداوار میں سپورٹ پیکج کے باوجود سالانہ 2 فیصد کمی

    اسلام آباد: ونٹر سپورٹ پیکج کے باوجود سالانہ بنیادوں پر بجلی کی پیداوار میں 2 فیصد کمی ریکارڈ ہوئی ہے، کروڑوں یونٹس بجلی کم پیدا ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال جنوری کی نسبت بجلی کی پیداور میں 16 کروڑ یونٹس سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، دستاویز سے پتا چلتا ہے کہ جنوری 2024 میں بجلی کی مجموعی پیداوار 8 ارب 31 کروڑ 40 لاکھ یونٹس تھی۔

    دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال جنوری میں بجلی کی پیداوار 8 ارب 15 کروڑ 30 لاکھ یونٹس رہی، جنوری 2025 میں پن بجلی کی پیداوار میں 0.49 فیصد کمی ہوئی۔

    عوام کیلیے اچھی خبر، بجلی کی قیمت میں کمی کا امکان

    جنوری 2025 میں مقامی کوئلے سے پیداوار بھی 0.95 فیصد کم رہی، رواں سال جنوری میں درآمدی کوئلے سے بجلی کی پیداوار 1.6 فیصد زیادہ رہی، جنوری 2025 میں ڈیزل 1.22، فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار 7.69 فیصد کم رہی۔

    دستاویز کے مطابق جنوری 2025 میں مقامی گیس سے بجلی کی پیداوار 0.66 فیصد زیادہ رہی، جنوری 2025 میں درآمدی ایل این جی سے پیداوار0.70 فیصد زیادہ رہی، رواں سال جنوری میں جوہری ایندھن سے بجلی کی پیداوار 5.83 فیصد زیادہ رہی۔

    https://urdu.arynews.tv/electricity-companies-prevented-from-making-new-recruitments-and-promotions/

  • سی پیک کا اہم ترین منصوبہ : بجلی کے بھاری بلوں  سے پریشان صارفین کے لئے بڑی خبر

    سی پیک کا اہم ترین منصوبہ : بجلی کے بھاری بلوں سے پریشان صارفین کے لئے بڑی خبر

    سی پیک کے اہم ترین پراجیکٹ سکی کناری کے پہلے یونٹ سے بجلی کی پیداوار شروع ہونے سے بجلی صارفین کو بھاری بلوں سے نجات ملنے کی امید ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سی پیک کے اہم ترین سکی کناری ہائیڈرو پاور سٹیشن کے پہلے یونٹ نے بجلی کی پیداوار شروع کر دی۔

    چائنا انرجی اوورسیز انویسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے چیئرمین ژیونگ فی نے جاری بیان میں کہا ہے کہ منصوبے پر چائنا انرجی اوورسیز انویسٹمنٹ کمپنی نے سرمایہ کاری کی ہے۔

    یہ منصوبہ 884 میگاواٹ بجلی کی پیدواری صلاحیت کا حامل ہے، اس پراجیکٹ پر چار امپلس ٹربائن یونٹس لگائی گئی ہے اور ابتدائی طور پر 221 میگا واٹ بجلی کی ٹرانسمیشن لائن سے منسلک کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : سکھی کناری ہائیڈرو پاور اسٹیشن کی بیک فیڈنگ کی کامیابی سے تکمیل مکمل

    چائنا انرجی کا کہنا تھا کہ منصوبہ اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ تکمیل کے بعد سالانہ 3.212 بلین کلو واٹ پر آوور تک بجلی پیدا کرے گا۔

    یہ منصوبہ پاکستان میں 10 لاکھ سے زیادہ گھرانوں کو سستی بجلی فراہم کرے گا۔

  • بجلی  کی پیداوار اور ترسیل کا 10سالہ پلان تیار

    بجلی کی پیداوار اور ترسیل کا 10سالہ پلان تیار

    اسلام آباد : بجلی کی پیداوار اور ترسیل کا 10سالہ پلان سامنے آگیا، پلان پر شراکت داروں سے تجاویز طلب کر لیں۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے 10سالہ پلان تیار کرلیا گیا ، این ٹی ڈی سی نے نیپرا میں جمع کرادیے۔

    بجلی پیداواری پلان 2024 تا 2034 تک کے لئے بنایا گیا ، نیپرا نے بجلی کے پیداواری اور ترسیلی پلان پر شراکت داروں سے تجاویز طلب کرلیں۔

    دستاویز میں بجلی پیداواری اور ترسیلی پلان کیلئے سرمایہ کاری کا 72ارب ڈالر سے زیادہ اور 10سالہ بجلی پیداواری منصوبوں کیلئے 64 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    دستاویز میں کہنا تھا کہ بجلی ترسیلی منصوبوں کیلئے 10 سال میں 8 ارب 70 کروڑ ڈالر سرمایہ کاری کا تخمینہ لگایا ہے۔

    دستاویز کے مطابق بجلی کے جاری ترسیلی منصوبوں پر لاگت کا تخمینہ 3ارب 20 کروڑ ڈالر ہے، بجلی کے نئے ترسیلی منصوبوں پر لاگت کا تخمینہ ساڑھے 5 ارب ڈالر ہے۔

    دستاویز میں مزید کہا گیا کہ 10سال میں قابل تجدید توانائی میں 46فیصد اضافے کا تخمینہ ہے ، بجلی پیداوار میں 15 ہزار میگاواٹ اضافے کا ہدف تجویز کیا گیا، بجلی پیداواری صلاحیت 42ہزار 57ہزار میگاواٹ کرنے کا ہدف ہے۔

    محدود کاروباری سرگرمیوں سےبجلی طلب میں 46فیصد اضافے کا تخمینہ ہے، کاروباری سرگرمیوں میں درمیانے اضافے سے بجلی طلب کا تخمینہ 59 فیصد لگایا گیا۔

    بجلی طلب میں زیادہ سے زیادہ 74فیصد اضافے کا تخمینہ ہے، بجلی طلب میں اضافہ 3.5 سے 6 فیصد جی ڈی پی گروتھ پر لگایا گیا۔

  • کے الیکٹرک کا سستی کے بجائے مہنگی بجلی کی پیداوار پر اصرار

    کے الیکٹرک کا سستی کے بجائے مہنگی بجلی کی پیداوار پر اصرار

    اسلام آباد : کے الیکٹرک قابل تجدید توانائی سے سستی بجلی کی پیداوار بڑھانے میں ناکام رہی اور سستی کے بجائے مہنگی بجلی کی پیداوار پر انحصار برقرار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کا مہنگی بجلی کی پیداوار پر انحصار برقرار ہے اور کے الیکٹرک قابل تجدید توانائی سے سستی بجلی کی پیداوار بڑھانے میں ناکام رہی۔

    نیپرا نے قابل تجدید توانائی سے کے الیکٹرک کی پیداوار غیرتسلی بخش قرار دے دی جبکہ کے الیکٹرک کا سستی کے بجائے مہنگی بجلی کی پیداوار پر اصرار ہے۔

    نیپرا نے پاور پلانٹس کی کارکردگی جائزہ رپورٹ 23-2022میں تفصیلات جاری کردیں ، جس میں کہا ہے کہ قابل تجدید توانائی کی شمولیت میں کے الیکٹرک کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے۔

    نیپرا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کی قابل تجدید توانائی سےپیداوار صرف2.4 فیصد رہی ، کےالیکٹرک کوبار بارقابل تجدید توانائی والے پلانٹس کی تعمیر کا مشورہ دیا گیا۔

    کےالیکٹرک کوجنریشن مکس بہترکرکےپیداواری لاگت کم کرنے کا مشورہ دیا تاہم کےالیکٹرک مہنگے پاور پلانٹس کی شمولیت کیلئے رجوع کرتی رہی اور کےالیکٹرک سسٹم میں مہنگےپاورپلانٹس کی کیلئےاصرار کرتی رہی۔

  • نیلم جہلم پروجیکٹ سے بجلی کی پیداوار اس ماہ دوبارہ شروع ہو جائیگی

    نیلم جہلم پروجیکٹ سے بجلی کی پیداوار اس ماہ دوبارہ شروع ہو جائیگی

    اسلام آباد: 969 میگاواٹ کے نیلم جہلم پروجیکٹ سے بجلی کی پیداوار اس ماہ کے آخر تک دوبارہ شروع ہو جائے گی، ٹیل ریس ٹنل میں بحالی کا کام تکمیل کے قریب ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ترجمان واپڈا کا کہنا ہے کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی ٹیل ریس ٹنل میں بحالی کا کام تکمیل کے قریب ہے، 969 میگاواٹ کے پروجیکٹ سے بجلی کی پیداوار دوبارہ سے اس ماہ شروع ہو جائے گی۔

    ترجمان واپڈا نے بتایا کہ چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی (ریٹائرڈ) نے نیلم جہلم پروجیکٹ کا دورہ کیا، چیئرمین نے ٹیل ریس ٹنل میں بحالی کے کام کا تفصیلی جائزہ لیا۔

    چیئرمین واپڈا نے اس موقع پر کہا کہ ٹیل ریس ٹنل کے منہدم ہونے والے حصے میں کنکریٹ لائننگ مکمل کی جا چکی، انھوں نے منصوبے سے بجلی کی پیداوار دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے تیاریوں کا جائزہ بھی لیا۔

    چیئرمین کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ساڑھے 3 کلو میٹر طویل ٹیل ریس ٹنل کے دیگر متاثرہ حصوں کو بھی مضبوط کیا جاچکا ہے۔

    اگلے ہفتے ٹیل ریس ٹنل سے مشینری ہٹا کر صفائی کا عمل شروع کیا جائے گا، صفائی مکمل ہونے پرٹیل ریس ٹنل میں پانی کی بھرائی شروع کی جائے گی، بھرائی کے بعد پروجیکٹ سے بجلی کی پیداوار دوبارہ شروع ہو جائے گی۔

  • تھر کے کوئلے سے مزید بجلی کی پیداوار شروع

    تھر کے کوئلے سے مزید بجلی کی پیداوار شروع

    تھر پارکر: صوبہ سندھ کے صحرائے تھر کے کوئلے سے مزید 330 میگا واٹ بجلی کی پیداوار کا آغاز ہوگیا، رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر مہیش کمار ملانی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مجموعی طور پر بجلی کی ضرورت 9 ہزار میگا واٹ ہے، 3 ہزار میگا واٹ صرف تھر کول دے رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے صحرائے تھر کے کوئلے سے مزید 330 میگا واٹ بجلی کی پیداوار کا آغاز ہوگیا۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا طیارہ موسم کی خرابی کے باعث تھر کے لیے اڑان نہ بھر سکا جس کے بعد رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر مہیش کمار ملانی نے تھل نووا پروجیکٹ کا افتتاح کردیا۔

    تھر کے کوئلے سے مجموعی طور پر 3 ہزار میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ کو جا رہی ہے۔

    ڈاکٹر مہیش نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر بجلی کی ضرورت 9 ہزار میگا واٹ ہے، 3 ہزار میگا واٹ صرف تھر کول دے رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ بی بی شہید بے نظیرکا خواب تھا جسے ہم نے پورا کیا۔

    ڈاکٹر مہیش کا مزید کہنا تھا کہ تھر کے کوئلے سے سستی بجلی پیدا ہو رہی ہے جس سے امپورٹ کا بل کم ہوگا، کوئلے سے سالانہ لاکھوں ڈالرز کی بچت بھی ہو رہی ہے۔