Tag: بجلی کے نرخوں میں اضافہ

  • نیپرا نے 57 پیسے فی یونٹ بجلی مہنگی کرنے کی منظوری دے دی

    نیپرا نے 57 پیسے فی یونٹ بجلی مہنگی کرنے کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے 57 پیسے فی یونٹ بجلی مہنگی کرنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے بجلی کی فی یونٹ قیمتوں میں 57 پیسے اضافے کی منظوری دے دی، اضافے کی منظوری دسمبر 2018 کے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں دی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بجلی مہنگی ہونے سے صارفین پر 4 ارب 20 کروڑ کا اضافی بوجھ پڑے گا، نیپرا کے مطابق ایل این جی پلانٹس چلائے جاتے تو 5 ارب 10 کروڑ کی بچت ہوسکتی تھی۔

    سی پی پی اے حکام کے مطابق 6 سے 30 دسمبر تک پلانٹس کو ایل این جی دستیاب نہیں تھی، ایل این جی نہ ملنے سے پلانٹس نہیں چلے، کوئلے کی ٹرینیں تاخیر آنے پر بندرگاہ پر کلیئرنس میں تاخیر ہوئی ہے۔

    مزید پڑھیں: بجلی کے نرخ میں فی یونٹ 32 پیسے کی کمی، نیپرا نے منظوری دے دی

    نیپرا کے مطابق بجلی کی نرخ میں اضافے کا اطلاق کے الیکٹرک اور 300 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر نہیں ہوگا۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں نیپرا کی جانب سے بجلی کے نرخ میں فی یونٹ 32 پیسے کمی کی منظوری دی گئی تھی۔

    قبل ازیں نیپرا نے 27 دسمبر کو فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں فی یونٹ 31 پیسے کمی کی منظوری دی تھی، بجلی کے نرخوں میں کمی سے صارفین کو 2 ارب روپے کا ریلیف ملے گا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں نیپرا نے بجلی کی قیمت میں 41 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی تھی۔

  • بجلی کے نرخوں میں تین روپے اکیس پیسے فی یونٹ کمی کا امکان

    بجلی کے نرخوں میں تین روپے اکیس پیسے فی یونٹ کمی کا امکان

    اسلام آباد: بجلی کے نرخوں میں تین روپے اکیس پیسے فی یونٹ کمی کا امکان ہے۔

    نیپرا سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی درخواست پر بجلی کی قیمت میں کمی کی منظوری کل دے گا۔

     ذرائع کے مطابق تین روپے اکیس پیسے کی کمی دسمبر کے مہینے کی فیول ایڈجسمنٹ کی مد میں دی جائے گی۔

    بجلی کی قیمت میں کمی سے سے بجلی صارفین کو اکیس ارب روپے سے زائد کا ریلیف ملے گا۔

     وزارت خزانہ کے دباؤ کے باعث ریلیف ایک ماہ تاخیر سے ملے گا، جبکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں حکومت نے فرنس آئل کی درآمد پربھی اضافی پانچ فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کردی ہے تا کہ محصولات کا ہدف حاصل کیا جا سکے۔