اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں مشیر پیٹرولیم ندیم بابر نے بتایا کہ دسمبر 2020 میں پاور سیکٹر کا گردشی قرض ختم کردیا جائے گا، جن پاور پلانٹس کی مدت پوری ہوچکی ہے انہیں بند کر دیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس چیئرمین مخدوم مصطفیٰ محمود کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں مشیر پیٹرولیم ندیم بابر نے پاور سیکٹر نجکاری پر بریفنگ دی۔
بریفنگ میں مشیر پیٹرولیم نے بتایا کہ دسمبر 2020 میں پاور سیکٹر کا گردشی قرض ختم کردیا جائے گا، جولائی 2018 میں 19 ہزار میگا واٹ بجلی کی ٹرانسمیشن کی گئی۔
ندیم بابر کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس سے 4 ہزار میگا واٹ بجلی زیادہ ترسیل کی گئی، حکومت پاور سیکٹر کی سبسڈی کو بجٹ میں شامل کرے گی۔ جینکوز سب سے مہنگے بجلی پاور پلانٹس ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جن پلانٹس کی مدت پوری ہوچکی ہے انہیں بند کر دیا جائے گا، کنٹریکٹ ختم ہونے پر آئی پی پیز کے لائسنس کی تجدید نہیں ہوگی۔ اس سے بجلی کی قیمت ایک سے ڈیڑھ روپے تک کم ہوسکتی ہے۔
چیئرمین کمیٹی مخدوم مصطفیٰ نے کہا کہ بجلی کی زیادہ سے زیادہ کمپنیاں بنائی جائیں۔
ندیم بابر نے کہا کہ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کی نجکاری کی جائے گی، بجلی کمپنیاں کاروباری بنیادوں پر بجلی فروخت کر سکیں گی۔ اس طرح کا تجربہ خیبر پختونخوا میں کیا جاچکا ہے۔
تل ابیب : اسرائیل نے غزہ پٹی کے فلسطین کے مقبوضہ علاقے میں قائم واحد بجلی گھر کو بھی ایندھن کی فراہمی روک دی ہے جس کے باعث غزہ کے تقریباً 20 لاکھ فلسطینیوں کے لیے توانائی کی فراہمی کی صورتحال مزید خراب ہوجائے گی۔
تفصیلات کے مطابق اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ مقبوضہ غزہ سے فلسطینی ابھی تک آتش زنی کے لیے غبارے ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل کی طرف چھوڑ رہے ہیں۔
اسرائیلی خبر رساں ادارےکا کہنا تھاکہ مظلوم عوام کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقے سے آتشیں بموں کو غباروں کے ساتھ باندھ کر اس لیے ناجائز ریاست اسرائیل کی طرف چھوڑا جاتا ہے تاکہ وہ جہاں گریں وہاں آگ لگ جائے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مقبوضہ غزہ کو ایندھن کی فراہمی کے ذمے دار اسرائیلی محکمے نے کہا کہ غزہ کے بجلی گھر کو فی الحال کوئی ایندھن مہیا نہیں کیا جائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ظالم اسرائیلی ریاست کے اس فیصلے سے مقبوضہ غزہ کے تقریبابیس لاکھ مظلوم فلسطینیوں کے لیے توانائی کی فراہمی کی صورت حال مزید ابتر ہو جائے گی۔
لاہور: ساہیوال میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر کے دوسرے یونٹ کا آج افتتاح کیا جارہا ہے اور اس ضمن میں پنجاب حکومت کی جانب سے دیے جانے والے اشتہار کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
آج ملک بھر کے مختلف اخبارات میں پنجاب حکومت کی جانب سے شائع شدہ اشتہار میں کوئلے کو معیشت کی غذا قرار دیا گیا ہے۔ اس منصوبے میں چین کے اشتراک کو ظاہر کرنے کے لیے پیالے میں چوپ اسٹکس دکھائی گئی ہیں جو چین میں نہایت عام ہے۔
مذکورہ اشتہار نہ صرف اخبارات میں شائع کروایا گیا ہے بلکہ لاہور میں مختلف مقامات پر اس کے تشہیری بورڈز بھی لگائے گئے ہیں۔
تصویر بشکریہ: ٹوئٹر
کوئلے سے چلنے والے اس بجلی گھر کے دوسرے یونٹ کا آج افتتاح کیا جائے گا جس میں خصوصی دعوت پر چینی حکام بھی شرکت کریں گے جن میں چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کے وائس چیئرمین اور چین کے نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن کے چیئرمین شامل ہیں۔
دوسری جانب افتتاحی تقریب میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال شریک ہوں گے۔
یاد رہے کہ ساہیوال کول پاور پلانٹ 2 یونٹس پر مشتمل ہے جو 1320 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔
اس کےپہلے یونٹ کا افتتاح مئی میں وزیر اعظم نواز شریف نے کیا تھا جو 660 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ماہرین کے تحفظات
ملک بھر میں چین کے اشتراک سے بنائے جانے والے کوئلے کے بجلی گھر پہلے ہی تنقید کی زد میں ہیں اور اب اس اشتہار نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کوئلہ صرف معیشت ہی نہیں، بلکہ لوگوں کی غذا بھی بننے جارہا ہے، افسوس کی بات یہ ہے کہ حکومت اپنے لوگوں کو اس قدر زہریلی غذا کھلانا چاہتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئلے کی پیداوار اور اس کا استعمال کسی ملک کی فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ کرسکتا ہے جس کا مطلب سیدھا سیدھا عوام کو مختلف جان لیوا بیماریوں کا شکار بنانا ہے۔
یاد رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں کوئلے کا سب سے بڑا استعمال کنندہ چین ہے جو اپنی توانائی کی تمام تر ضروریات کوئلے سے پوری کر رہا ہے۔ چین اس وقت دنیا بھر میں موجود کوئلے کا 49 فیصد حصہ استعمال کر رہا ہے۔
کوئلے کا یہ استعمال چین کو آلودہ ترین ممالک میں سرفہرست بنا چکا ہے اور یہاں کی فضائی آلودگی اس قدر خطرناک ہوچکی ہے کہ یہ ہرروز 4 ہزار افراد کی موت کا سبب بن رہی ہے جو آلودگی کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔
دنیا بھر میں اب کوئلے اور دیگر فاسل فیولز کا استعمال کم کر کے آہستہ آہستہ توانائی کی ضروریات قابل تجدید ذرائع سے پوری کی جارہی ہیں جن میں سرفہرست شمسی توانائی کا استعمال ہے۔
کئی مغربی ممالک قابل تجدید اور ماحول دوست توانائی کے ذرائعوں اور ان کے استعمال کو اپنی معاشی پالیسیوں کا حصہ بنا چکے ہیں تاکہ دنیا بھر کو تیزی سے اپنا شکار کرتی فضائی آلودگی میں کمی کی جاسکے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
تھر: سندھ اینگرو کمپنی سے تھل نوا اور تھر انرجی کا کوئلے کی خریداری اور 2 بجلی گھر لگانے کا معاہدہ طے پایا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق تھرکول سائٹ پرمنعقدہ تقریب میں سندھ کول اینگرو کمپنی کے سربراہ شمس الدین شیخ، تھر انرجی کے سی ای او خالد منصور اور تھل نوا کے سی ای او خالد سراج سبحانی اور رانا ذوالفقار نے معاہدے پر دستخط کیے۔
معاہدے کے تحت تھل نوا اور تھرانرجی لمیٹڈ کوئلے کی کان پر 330 میگاواٹ کے 2 بجلی گھر لگائیں گی جس کے لیے دونوں کمپنیاں سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی سے سالانہ 1.9 ٹن کوئلہ خریدا کریں گی۔
علاوہ ازیں معاہدے کے تحت دونوں منصوبوں کے لیے سندھ اینگرو کمپنی 7.6ملین ٹن کوئلہ نکالنا شروع کرے گی جس سے کوئلہ کی قیمت کم ہو کر 41.35 امریکی ڈالر ہو جائے گی۔
اس حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سندھ اینگرو کمپنی کے سربراہ شمس الدین شیخ نے کہا کہ سندھ اینگرو کمپنی توانائی بحران کے حل اورسستی بجلی فراہمی کے لیے تیزی سے زیر زمین موجود کوئلہ کو نکالنے کے لیے کھدائی کا کام کررہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ .ملک میں توانائی بحران کا واحد حل یہ ہی ہے کہ مقامی کوئلے کواستعمال میں لایا جائے جس سے سستی بجلی کے ساتھ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق یہ بجلی گھر تھرکے کوئلہ سے 100 فیصد بجلی پیداوار کی صلاحیت رکھیں گے اوردونوں بجلی گھر 2020 سے بجلی کی پیداوار شروع کردیں گے۔
اسلام آباد: کابینہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نےگوادر میں تین سو میگاواٹ کے بجلی گھر کے قیام کے منصوبے کاٹھیکہ چائناکمیونیکیشن کنسٹرکشن کمپنی کو دینے کی منظوری دےدی۔
تفصیلات کےمطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت کابینہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پرائیویٹ پاوراینڈانفراسٹرکچر بورڈ کو گوادر میں تین سو میگاواٹ کے بجلی گھر کے قیام کے منصوبے کاٹھیکہ چائناکمیونیکیشن کنسٹرکشن کمپنی کو دینے کی منظوری دے دی گئی۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اپنے گزشتہ اجلاس میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ وزارت پانی وبجلی کی جانب سے اس سلسلے میں پیش کی گئی تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیاجاسکے۔
کمیٹی نےاجلاس میں اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے وزارت پانی وبجلی کی سفارشات کی توثیق کی۔
یاد رہےکہ دو روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے ای روزگارٹریننگ پروگرام کی افتتاحی تقریب سےخطاب کرتےہوئےکہاتھاکہ بجلی کےایسے منصوبے شروع کیےجا رہے ہیں جن کی ملکی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ہے۔
واضح رہےکہ وزیراعلیٰ شہبازشریف کا کہنا تھا کہ رواں سال کے اختتام یا اگلے سال کے شروع تک لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ کردیا جائےگا۔
اسلام آباد: وزیر اعظم نے چشمہ میں سی 3 پاور پلانٹ کا افتتاح کردیا۔ وزیر اعظم کی آمد کے موقع پر میانوالی سرگودھا روڈ کو ہر قسم کی ٹر یفک کے لیے بند کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نے چشمہ نیو کلیئر پاور پراجیکٹ 3 کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ آصف اور وزیر اعظم کے مشیر خصوصی برائے امور خارجہ سرتاج عزیز بھی موجود تھے۔
یہ پلانٹ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن اور چائنہ نیشنل نیو کلیئر کارپوریشن کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن اور چائنہ نیشنل نیو کلیئر کارپوریشن کے تعاون سے بنائے گئے اس نیو کلیئر پاور پلانٹ سے 340 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی جو چشمہ 1 اور چشمہ 2 کے بعد یہ تیسرا پراجیکٹ ہے۔ چشمہ نیو کلیئر پاور پلانٹ 4 کا افتتاح سنہ 2017 میں کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی نیو کلیئر پاور پراجیکٹ کے 2 اور کے 3 کا قیام سنہ 2030 تک عمل میں لایا جائے گا جس سے 8800 میگا واٹ بجلی 2030 تک نیشنل گرڈ کو فراہم کی جائے گی۔
واضح رہے کہ یہ تمام نیو کلیئر پاور پراجیکٹس پاکستان نیو کلیئر ریگولیٹری اتھارٹی فار سیف گارڈ سے پاس کروائے گئے ہیں۔
:وزیر اعظم کا خطاب
بعد ازاں وزیر اعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاور پلانٹ سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں پاک چین مشترکہ تعاون کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس اشتراک سے خطے میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے چشمہ یونٹ 4 اپنی مقررہ مدت سے قبل یعنی سنہ 2017 کے وسط تک بجلی کی فراہمی شروع کردے گا۔
انہوں نے کہا کہ چشمہ میں چلنے والے نیو کلیئر پاور پلانٹس ملک کے تمام بجلی گھروں سے بہترین کارکردگی کے حامل ہیں اور یہ 600 میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ کو فراہم کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مجھے یاد ہے کہ چینی ساختہ پہلے جوہری بجلی گھر چشمہ یونٹ سی ون کی تعمیر کا معاہدہ ہمارے پہلے دور حکومت میں ہوا تھا۔ اس معاہدے نے توانائی کے شعبہ میں دونوں ممالک کے درمیان دوستی کی نئی مثال قائم کی۔
وزیر اعظم نے مظفر آباد میں بھی 3 بجلی گھروں کی تعمیر کا اعلان کیا۔
اس موقع پر وہ مخالفین پر وار کرنا بھی نہیں بھولے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دھرنوں اور احتجاج کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ دھرنے پاکستان کے لیے نقصان دہ ہیں۔ سیاست کی خاطر ملکی مفاد قربان نہ کیا جائے۔ پاکستان ہم سب کا ہے، اس کی ترقی میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔
وزیر اعظم نواز شریف نے چین کے اداروں کی جانب سے معاونت پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
کراچی : پاکستان اسٹیٹ آئل نے پاور پلانٹس کی جانب سے عدم ادائیگی کے باعث ان بجلی گھرو ں کو ایندھن کی فراہمی بند کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی ایس او کی جانب سے وزارت پیڑولیم و قدرتی وسائل کو لکھے گئے خط میں پی ایس او نے باور کرا دیا ہے کہ اگر فوری طور پرواجب الادا ادائیگیاں نہیں کی گئیں تو پی ایس او کی جانب سے بجلی گھروں کو ایندھن کی فراہمی بند کر دی جائے گی ۔
پی ایس او کو پاور سیکٹر سے ایک سو اٹھانوے ارب روپے وصول کر نے ہیں۔ مالی مشکلات کے باعث پی ایس او بینکوں کو ادا ئیگی سے قاصر ہے جس کے باعث پی ایس او پر پچیس کروڑ روپے کے جرمانے بھی عائد کردیئے گئے ہیں،واضح رہے کہ پی ایس او مختلف اداروں کی جانب سے وصولیاں نہ ہونے کے باعث شدید مالی بحران کا شکار ہے۔
پشاور: خیبرپختونخواہ حکومت نے صوبے میں چھوٹے پن بجلی گھروں کے قیام کے لیے نوارب روپے کے فنڈزجاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
وزیراعلی پرویزخٹک کی زیرصدارت محکمہ توانائی کے پن بجلی بورڈاجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شانگلہ،دیرپائیں،مانسہرہ،سوات،چترال سمیت دیگراضلاع میں چھوٹے پن بجلی گھرتعیمرکیے جائینگےجس سے توانائی کے بحران کے خاتمے میں مددملے گی۔
اس موقع پروزیراعلی خیبرپختونخواہ نے اپنے خطاب میں کہاکہ صوبائی حکومت اپنے انتخابی ایجنڈے پرعمل درآمدکویقینی بنائےگی اوراس مقصدکے تمام تروسائل بروئے کارلائے جائینگے وزیراعلی پرویزخٹک نے بتایاکہ اس منصوبے سے عوام کولوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات ملے گی جبکہ صنعتی ترقی کوبھی فروغ حاصل ہوگا۔