Tag: بجلی

  • فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر ایک بار پھر بجلی فی یونٹ 7روپے 90 پیسے مہنگی

    فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر ایک بار پھر بجلی فی یونٹ 7روپے 90 پیسے مہنگی

    اسلام آباد: فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر ایک بار پھر بجلی فی یونٹ 7روپے 90 پیسے مہنگی کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ پر نیپرا ہیڈ کوارٹر میں عوامی سماعت کے بعد نیپرا نے بجلی کے نرخ میں فی یونٹ 7روپے 90 پیسے اضافے کی منظوری دے دی۔

    نیپرا کے مطابق اطلاق بھی صرف ایک ماہ کے لیے اور ڈسکوز کے تمام صارفین ماسوائے لائف لائن صارفین پر ہوگا، اس کا اطلاق کے الیکٹرک صارفین پر بھی نہیں ہوگا۔

    ایف سی اے کی مد میں 7 روپے 96 پیسے فی یونٹ کی درخواست جمع کرائی گئی تھی، نیپرا کا کہنا ہے کہ اتھارٹی ڈیٹا کی مزید جانچ پڑتال کے بعد اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی۔

    چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں فیول پرائس بڑھنے سے ماہانہ فیول ایڈجسمنٹ میں اضافہ ہوا، اگر سستی نیوکلیئر توانائی حاصل نہ ہوتی تو ٹیرف بہت زیادہ بڑھانا پڑتا۔

    سی پی پی اے حکام کے مطابق درآمدی کوئلے اور ایل این جی قیمت بہت بڑھ گئی ہے، ایک سال قبل 8 ڈالر والی ایل این جی اب 42 ڈالر پر مل رہا ہے، ایل این جی مہنگی ہونے کے باوجود اسپاٹ میں دستیاب بھی نہیں۔

    چیئرمین نیپرا کا کہنا تھا کہ 2 سال قبل چند قابل تجدید توانائی منصوبوں کو 7 روپے فی یونٹ ٹیرف کی کوشش کی تھی، سی پی پی اے نے کہا کہ پہلے ہی کیپیسٹی ٹریپ ہے مزید بجلی نہ پیدا کی جائے، اگر سی پی پی اے مخالفت نہ کرتی تو آج سستی قابل تجدید توانائی حاصل ہوتی۔

    سی پی پی اے (سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی) حکام نے کہا دو سال پہلے مستقبل کا تو کسی کو معلوم نہیں تھا، جولائی کے آخر کے لیے 42 ڈالر قیمت پر ایل این جی کارگو مل رہے ہیں، موجودہ ملکی حالات میں انھیں خریدنا ناممکن ہے، اس لیے طویل مدتی معاہدے کے تحت بھی ایک کارگو کینسل کر دیا گیا۔

    سماعت کے دوران چیئرمین نیپرا نے کہا کہ 6 سات روپے والی بجلی کے پلانٹس چلوانے پر نیپرا کی مخالفت کی گئی تھی، اللہ کا واسطہ ہے اب درآمدی فیول پر پلانٹس نہ لگائیں۔

    سی پی پی اے حکام نے کہا کہ ضروری ہے کہ مقامی کوئلے کے استعمال کو فروغ دیا جائے، ممبر نیپرا سندھ رفیق شیخ نے سماعت کے دوران کہا کہ پاور سیکٹر میں اصل حل طلب مسئلہ گورننس کا ہے، سیکٹر سے بدانتظامی دور کی جائے تو مسائل حل ہو جائیں گے۔

  • بجلی صارفین پر ایک مرتبہ پھر بجلیاں گرادی گئیں

    بجلی صارفین پر ایک مرتبہ پھر بجلیاں گرادی گئیں

    اسلام آباد : نیپرا نے بجلی 3 ماہ کیلئے 42 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی ، اضافہ رواں مالی سال کی تیسری سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی صارفین پر مزید 10ارب 54کروڑ کا بوجھ ڈالنے کی درخواست پر نیپرا میں سماعت ہوئی ، درخواست بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی طرف سے دی گئی ہے۔

    درخواست میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی کےلیےایڈجسٹمنٹ مانگی، چیئرمین نیپرا توصیف فاروقی
    نے کہا کہ بجلی کمپنیوں نے650 ارب ڈیفالٹرز سے وصول کرنے ہیں، بجلی کی قیمت میں اضافے کی منظوری کی وجہ نادہندگان نہیں۔

    توصیف فاروقی کا کہنا تھا کہ قیمت میں اضافے کی وجہ فیول لاگت اور ڈالر کی قدر میں اضافہ ہے، نیپرا کے پاس نادہندگان سے وصولیوں کا کوئی اختیار نہیں، ڈیفالٹرز سے وصولیاں ہوئیں تو گردشی قرضہ کم ہوگا ٹیرف نہیں۔

    نیپرا نے بجلی 3ماہ کیلئے 42 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی اور کہا قیمت میں اضافہ رواں مالی سال کی تیسری سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا۔

  • آئی پی پیز کو بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود پیسے دیے جانے کا انکشاف

    آئی پی پیز کو بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود پیسے دیے جانے کا انکشاف

    اسلام آباد: آئی پی پیز کو بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود پیسے دیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹ کمیٹی نے بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود ادائیگی کیے جانے پر متعلقہ حکام سے آئی پی پیز کے تمام معاہدوں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

    چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے اجلاس میں چیئرمین نیپرا سے استفسار کیا کہ بعض آئی پی پیز کو بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود پیسے دیے جا رہے ہیں، جب عوام بجلی لے نہیں رہے تو آئی پی پیز کو پیسے کیوں دیے جا رہے ہیں؟

    چیئرمین نیپرا نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے سی پی پی اے کیپسٹی پیمنٹ چارجز کرتی ہے۔

    چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ دنیا میں زیادہ بجلی استعمال کرنے والے کو ریلیف ملتا ہے، لیکن پاکستان میں زیادہ بجلی استعمال پر ٹیرف ڈبل ہو جاتا ہے، انھوں نے ہدایت کی کہ نیپرا آئی پی پیز کی فہرست اور معاہدے کی کاپیاں پی اے سی کو دیں، تاکہ پتا چلے کہ کس کو آئی پی پیز سے کتنا پیسہ ملتا ہے؟

    انھوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے ایسے معاہدے کیوں کیے جا رہے ہیں کہ بجلی لیں یا نہ لیں ادائیگی ضرور کریں گے۔

    رکن پی اے سی شیخ روحیل اصغر نے چیئرمین نیپرا سے چوری سے متعلق استفسار کیا کہ اس وقت ملک میں کتنی فی صد بجلی چوری ہو رہی ہے؟ چیئرمین نے جواب دیا کہ ڈسکوز کو 13 فی صد بجلی لائن لاسز کی رعایت ہے مگر نقصان 17 فی صد پایا گیا ہے، اور اس وقت زیادہ بجلی کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) میں چوری ہو رہی ہے، جو 65 فی صد ہے۔

    نیپرا چیئرمین نے بتایا کہ بجلی صارفین کو نیٹ میٹرنگ کی سہولت دینے سے نقصان ہو رہا ہے، صارفین اپنی بجلی بھی پیدا کررہے ہیں اور بیچ بھی رہے ہیں، اور صارفین کے لیے بجلی کافی موجود ہے، ملک میں 41 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

    بجلی کی طلب 28500 میگا واٹ سے بھی تجاوز کر گئی

    سلیم مانڈوی والا نے پوچھا اگر 41 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے تو پھر لوڈ شیڈنگ کیوں ہے؟ نیپرا چیئرمین نے جواب دیا کہ تیل کی کمی کی وجہ سے بجلی پیدا نہیں ہو رہی، ہم نیٹ میٹرنگ صارفین سے 12 روپے 50 پیسے فی یونٹ بجلی لیتے ہیں، پہلے ان کو 16.50 روپے فی یونٹ بجلی دی جا رہی تھی، اب 7.75 روپے فی یونٹ بجلی مہنگی ہوئی ہے۔

    چیئرمین کمیٹی نور عالم نے کہا کہ لگتا ہے چیئرمین نیپرا آپ کی بجلی مفت ہے، انھوں نے جواب دیا میری بجلی مفت نہیں، میرا خود 68 ہزار روپے بل آیا ہے، میرا بل میری تنخواہ کے اعتبار سے زیادہ ہے، نور عالم نے پوچھا آپ کی تنخواہ کتنی ہے؟ انھوں نے جواب دیا میری تنخواہ 7 لاکھ اور کچھ ہزار ہے۔

    نور عالم نے کہا میری تنخواہ تو ڈیڑھ لاکھ ہے، آپ کی تو بہت زیادہ ہے، چیئرمین اوگرا آپ کی تنخواہ کتنی ہے؟ اوگرا چیئرمین نے جواب دیا میری تنخواہ 11 لاکھ روپے ہے، لیکن میں جہاں سے آیا ہوں وہاں یورو میں تنخواہ لیتا تھا۔

  • بجلی کی طلب 28500 میگا واٹ سے بھی تجاوز کر گئی

    لاہور: ملک بھر میں بجلی کا بحران جاری ہے، بجلی کی طلب 28 ہزار 500 میگا واٹ سے بھی تجاوز کر گئی۔

    ذرائع پاور ڈویژن کے مطابق ملک میں بجلی کا بحران بڑھتا ہی جا رہا ہے، ایک طرف بجلی کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری طرف شارٹ فال بھی بڑھتا جا رہا ہے۔

    پاور ڈویژن کے ذرائع کے مطابق بجلی کی سپلائی مختلف اوقات میں مختلف رہنے لگی ہے، بجلی کی پیداوار 22 ہزار میگا واٹ ہو گئی ہے، جب کہ طلب میں بے پناہ اضافے کے باعث شارٹ فال ساڑھے 6 ہزار کے لگ بھگ ہے۔

    شارٹ فال کے باعث بعض شہروں اور دیہات میں 8 سے 10 گھنٹے کی لوڈ شیدنگ کی جا رہی ہے۔

    لیسکو کا کوٹہ 5 ہزار میگا واٹ ہو گیا ہے، جب کہ طلب 5700 میگا واٹ تک بڑھ گئی، جس کی وجہ سے لیسکو نے ساڑھے 3 گھنٹے کا شیڈول دے دیا ہے۔

    ذرائع پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ گیس اور فرنس آئل کی سپلائی بہتر ہونا شروع ہو گئی ہے، آئندہ چند روز میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کافی کم ہو جائے گا۔

  • حکومتی اعلانات و اقدامات کے باوجود بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا

    حکومتی اعلانات و اقدامات کے باوجود بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا

    اسلام آباد: شہباز حکومت کی جانب سے اعلانات اور اقدامات کے باوجود بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے یکم مئی سے ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا مگر آج بھی بدترین لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔

    وزارت توانائی کے ذرائع کے مطابق ملک میں بجلی کا مجموعی شارٹ فال 7000میگا واٹ ہو گیا ہے، جب کہ بجلی کی مجموعی طلب 24 ہزار میگا واٹ، اور رسد 17000 میگا واٹ ہے۔

    لاہور شہر سمیت پنجاب بھر میں لوڈشیدنگ کی صورت حال بگڑ گئی ہے، شہروں اور دیہات میں 8 سے 10گھنٹے تک لوڈ شیدنگ کی جا رہی ہے، جس پر چیمبر آف کامرس میں آج اجلاس طلب کر لیا گیا ہے، جس میں اہم فیصلے کیے جانے کا امکان ہے۔

    ملک میں کہیں 14 تو کہیں 20 گھنٹے بجلی غائب رہتی ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ ہم سمجھ رہے تھے شہباز حکومت وعدے پورے کرے گی، مگر آتے ہی لوڈ شیڈنگ بڑھا دی۔

  • بلوچستان میں صرف 5 سے 10 گھنٹے بجلی کی فراہمی

    بلوچستان میں صرف 5 سے 10 گھنٹے بجلی کی فراہمی

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں بجلی کا بحران شدید صورت اختیار کر گیا، صوبے کے اکثر اضلاع میں صرف 5 سے 10 گھنٹے بجلی فراہم کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان میں بجلی کا شارٹ فال برقرار ہے، صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کو بجلی کے تقسیم کار ادارے، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کا کہنا ہے کہ صوبے میں بجلی کی طلب 22 سو میگا واٹ ہے۔

    کیسکو ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں اس وقت صرف 600 میگا واٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے اور بجلی کا شارٹ فال 16 سو میگا واٹ ہے۔

    شارٹ فال کے باعث کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں طویل دورانیے کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ جاری ہے، کوئٹہ میں 11 سے 13 گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔

    بلوچستان کے اکثر اضلاع میں صرف 5 سے 10 گھنٹے بجلی فراہم کی جارہی ہے۔

  • پنجاب بھر میں بجلی کی لوڈ شیدنگ نہ ہونے کے برابر ہوگئی

    پنجاب بھر میں بجلی کی لوڈ شیدنگ نہ ہونے کے برابر ہوگئی

    لاہور: صوبہ پنجاب میں بجلی کی طلب اور رسد برابر ہوگئی جس کے بعد صوبے میں لوڈ شیڈنگ تقریباً ختم ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں تعطیلات کے باعث بجلی کی طلب میں کمی ہوئی جس کے باعث بجلی کا شارٹ فال ایک ہزار میگا واٹ رہ گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب بھر میں بجلی کی لوڈ شیدنگ نہ ہونے کے برابر ہوگئی ہے، بجلی کی مجموعی رسد 21 ہزار میگا واٹ جبکہ طلب 22 ہزار میگا واٹ ہے۔

    ذرائع کے مطابق کل سے ملک میں نیا شیڈول جاری ہوگا جس کے بعد بجلی کی طلب و رسد میں اضافے اور کمی بیشی کا امکان ہے، بند پاور پلانٹس چلنے سے بھی صورتحال میں بہتری کا امکان ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ بڑے شہروں میں لوڈ شیدنگ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم ہائی لاسز فیڈرز پر چند گھنٹے لوڈ شیدنگ جاری رہے گی۔

  • بلوچستان میں 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ

    بلوچستان میں 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں بجلی کا شارٹ فال 17 سو میگا واٹ تک پہنچ گیا، صوبے میں بجلی کی طلب 22 سو میگا واٹ ہے، مختلف علاقوں میں 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں بجلی کا شارٹ فال 17 سو میگا واٹ تک پہنچ گیا، شارٹ فال بڑھتے ہی لوڈ شیڈنگ کے دورانیے میں اضافہ کردیا گیا۔

    ذرائع کیسکو کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں بجلی کی طلب 22 سو میگا واٹ ہے، بلوچستان کو مرکزی گرڈ سے 500 میگا واٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے۔

    شارٹ فال کی وجہ سے کوئٹہ و دیگر شہروں میں 10 سے 12 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے، ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں روزانہ 14 گھنٹے اور زرعی فیڈرز پر 18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے۔

  • جنوری 2021 کا ملک بھر میں بلیک آؤٹ: ذمہ دار کمپنی کو کروڑوں روپے جرمانہ

    جنوری 2021 کا ملک بھر میں بلیک آؤٹ: ذمہ دار کمپنی کو کروڑوں روپے جرمانہ

    اسلام آباد: ملک میں 9 اور 10 جنوری 2021 کی رات کو ملک بھر میں ہونے والے بجلی کے بلیک آؤٹ پر بجلی کے تقسیم کار ادارے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) پر 5 کروڑ روپے جرمانہ عائد کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس 9 اور 10 جنوری کی رات کو ملک بھر میں ہونے والے بجلی کے بلیک آؤٹ پر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) پر 5 کروڑ روپے جرمانہ عائد کردیا۔

    نیپرا کا کہنا ہے کہ جرمانہ ملک میں 9 جنوری 2021 کی رات بروقت بجلی فراہمی کی ناکامی پر کیا گیا، این ٹی ڈی سی کو ملک میں بجلی سپلائی کی بحالی میں تقریباً 20 گھنٹے لگے تھے۔

    نیپرا کے مطابق اتھارٹی نے مکمل تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی، رپورٹ کی بنیاد پر این ٹی ڈی سی کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی گئی۔

    نیپرا اتھارٹی کی جانب سے کہا گیا کہ این ٹی ڈی سی کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا اور سماعت کا موقع بھی دیا گیا، تاہم این ٹی ڈی سی کوئی تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہی۔

    نیپرا کا مزید کہنا ہے کہ متعلقہ پاور پلانٹس کے خلاف بھی الگ سے قانونی کارروائی کر رہے ہیں، پاور پلانٹ کا معاملہ الگ سے نمٹایا جائے گا۔

  • عید کے تینوں دن بجلی کی لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا فیصلہ

    عید کے تینوں دن بجلی کی لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا فیصلہ

    لاہور: حکومت نے عید الفطر کے تینوں دن بجلی کی لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں سے بجلی کی طلب اور رسد کی تفصیلات طلب کی ہیں، تینوں دن لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عید پر بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے احکامات وزیر اعظم شہباز شریف نے دیے، لوڈ شیڈنگ نہ ہونے کو یقینی بنانے کے لیے تمام پاور جنریشن کمپنیوں کو مطلوبہ تیل اور گیس فراہم کرنے کی ہدایت بھی جاری کر دی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ تیل اور گیس کی قلت کے باعث متعدد پاور پلانٹس سے بجلی کی پیداوار میں کمی آئی، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ عید پر بجلی کی لوڈ شیڈنگ کنٹرول نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزارت توانائی نے کہا تھا کہ یکم مئی (آج) سے بجلی پیداوار میں تقریباً 2 ہزار میگا واٹ اضافہ ہوگا، اور ملک کے زیادہ تر علاقوں میں لوڈ شیڈنگ 50 فی صد کم ہو جائے گی، بتایا گیا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں بتدریج کمی ہوگی، وزیر اعظم نے اپنے وعدے کی تکمیل شروع کر دی ہے۔

    وفاقی وزیر پانی و بجلی خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ جب وزیر اعظم کو بریفنگ دی گئی تو بجلی کی طلب کا تخمینہ 20 ہزار میگا واٹ لگایا گیا تھا، لیکن ہیٹ ویو کی وجہ سے بجلی طلب کا تخمینہ اب 23 ہزار میگا واٹ لگایا گیا ہے۔

    انھوں نے کہا تھا کہ یکم مئی بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہوگی، بہتری آنا شروع ہوگی، وزارت پٹرولیم سے 45 ہزار ٹن ایندھن فرنس آئل، آر ایل این جی مانگا ہے، مئی کے مہینے میں ایندھن وافر مقدار میں ہمارے پاس موجود ہوگا۔