Tag: بجلی

  • بجلی سستی کرنے پر توجہ مرکوز ہے، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کر لیے: عمر ایوب

    بجلی سستی کرنے پر توجہ مرکوز ہے، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کر لیے: عمر ایوب

    اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا ہے کہ حکومت نے بجلی سستی کرنے پر توجہ مرکوز کر لی ہے، پاور سیکٹر میں اصلاحات کے لیے حکومت کو 3 ہفتے درکار ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق عمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابقہ حکومتوں نے توانائی کے شعبے کے مسائل پر توجہ نہیں دی، اب شعبے میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں، آئندہ 3 ہفتوں میں پاور سیکٹر کی مزید تفصیلات پیش کریں گے۔

    انھوں نے بتایا کہ حکومت کے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے طے پائے ہیں، اور وسیع تر ملکی مفاد میں ہم آہنگی کے ساتھ معاملات طے کیے گئے ہیں، ان نئے معاہدوں سے گردشی قرضوں میں کمی آئے گی اور صنعتوں کو فروغ ملے گا۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا کہ حکومت نے 2002 اور 2006 کے معاہدوں پر نظرثانی کی ہے، پاور سیکٹر میں مسائل ہمیں ورثے میں ملے، سابقہ حکومت کی غلط پالیسی کی وجہ سے پاور گیس سیکٹر ٹھیک کرنا ہے، ماضی کی حکومتیں غیر سنجیدہ تھیں، ہم بلوچستان کی ترقی اور خوش حالی کے لیے بھی اقدامات کرنے والے ہیں۔

    وزیر توانائی نے کہا بجلی کی پیداوار کی لاگت اور ترسیل میں اصلاحات کی جا رہی ہیں، اس کے نتیجے میں صارفین کو سستی بجلی فراہم ہوگی، حکومت کے بجلی پیداواری اداروں سے معاملات طے ہو رہے ہیں، زرعی شعبے اور چھوٹی صنعتوں کی بہتری کے لیے بجلی سستی کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے، بجلی سستی ہوگی تو پیداواری لاگت کم ہو سکے گی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ سابقہ حکومتوں نے فیول مکس متاثر کیا، کل فیول مکس کا 70 فی صد مہنگی فیول کی طرف تھا، اس لیے مہنگے فیول سے بجلی بھی مہنگی بن رہی تھی۔

  • بارش کے بعد بجلی کا تعطل شہریوں کے لیے اذیت بن گیا

    بارش کے بعد بجلی کا تعطل شہریوں کے لیے اذیت بن گیا

    کراچی: مختلف علاقوں میں بارش کے بعد بجلی کا تعطل شہریوں کے لیے اذیت بن گیا ہے، شہر کے بیش تر علاقوں میں بارش کے بعد سے تاحال بجلی معطل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی شہر کے مختلف علاقوں میں بارش کے بعد کئی گھنٹوں تک بجلی کا تعطل شہریوں کے لیے اذیت بن گیا ہے، گزشتہ شام ہونے والی بارش کے بعد متعدد علاقوں میں بجلی تاحال معطل ہے، کے الیکٹرک کا دعویٰ ہے کہ بیش تر علاقوں میں بجلی کی فراہمی بحال ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقوں شاہ فیصل کالونی نمبر ایک اور 2 میں بارش کے بعد سے تاحال بجلی کی فراہمی بند ہے، ملیر کے مختلف علاقوں میں 10 گھنٹے سے بجلی کی فراہمی معطل ہے، گلستان جوہر بلاک 10 اور اطراف کے علاقوں میں بجلی کی عدم فراہمی کا سلسلہ برقرار ہے۔

    آج بھی موسلا دھار بارش کی پیش گوئی، کل کہاں کتنی بارش ہوئی؟

    شہر کے مضافاتی علاقوں لانڈھی، کورنگی، قائد آباد، ملیر سٹی، گلستان رفیع، جعفر طیار، درخشاں سوسائٹی میں بھی بجلی کی فراہمی معطل ہے، ضلع وسطی کے مختلف علاقوں نیو کراچی، نارتھ کراچی سیکٹر الیون سی میں ہر ایک گھنٹے بعد 4 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے، لیاقت آباد، گولیمار، کشمیری محلہ، شاہجہانی محلہ بھی بدترین لوڈ شیڈنگ کی زد میں ہے۔

    سائٹ بلدیہ ٹاؤن سمیت صدر بولٹن مارکیٹ، ایم اے جناح روڈ، کھوڑی گارڈن، خداداد کالونی سمیت دیگر علاقوں میں بھی بدترین لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔ ادھر ملیر سعود آباد کی پی ایم ٹی کا ارتھ ٹوٹنے کی وجہ سے مارکیٹ کی دکان میں کرنٹ لگنے سے 35 سالہ زاہد خان جاں بحق ہو گیا، متوفی بارش کے بعد دکان کا شٹر کھول رہا تھا، علاقے کے لوگ پی ایم ٹی کے ٹوٹے ارتھ کی کئی بار شکایت کر چکے ہیں۔

    ادھر کے الیکٹرک نے ایک بار پھر مضحکہ خیز دعویٰ کیا ہے کہ بیش تر علاقوں میں بجلی کی فراہمی بحال ہے، برساتی پانی کے باعث چند مقامات پر بجلی کی بحالی کا عمل جاری ہے، ترجمان نے بتایا کہ نکاسی اور سیفٹی کلیئرنس کے بعد متاثرہ علاقوں کی بجلی بحال ہوگی۔

    واضح رہے کہ کل بارش کے بعد سے ہی شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی طویل غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ جاری ہے، بجلی کی طویل غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے گھروں میں پانی کی قلت بھی ہو گئی ہے۔

  • نیپرا نے عوامی شکایات کے لیے ای میل اکاؤنٹ بنا دیا، عوامی سماعت میں شکایات کے انبار

    نیپرا نے عوامی شکایات کے لیے ای میل اکاؤنٹ بنا دیا، عوامی سماعت میں شکایات کے انبار

    اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی سے متعلق عوامی شکایات کے لیے ای میل اکاؤنٹ بنا دیا ہے، آج حیسکو اور سیپکو کے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ اوور بلنگ کی شکایات پر عوامی سماعت بھی کی جا رہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پر نیپرا نے عوامی سماعتوں کا آغاز کر دیا ہے، اس سلسلے میں آج حیسکو کی جانب سے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پر عوامی سماعت کی گئی۔

    ویڈیو لنک کے ذریعے عوامی سماعت کی صدارت چیئرمین نیپرا کر رہے ہیں، وزیر توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ نیپرا کے زیر اہتمام سندھ کے مختلف اضلاع میں بجلی کی طویل دورانیوں کی لوڈ شیڈنگ، زائد بلنگ، پرانے ٹرانسفارمرز اور دیگر متعلقہ مسائل پر زوم پر منعقدہ عوامی سماعت میں شریک ہوئے، عوامی سماعت میں نیپرا حکام، حیسکو، سیپکو کے چیف ایگزیکٹیو افسران کے علاوہ دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے نمائندے بھی شریک تھے۔

    سماعت کے دوران حیسکو کے خلاف شہریوں کی جانب سے شکایات کے انبار لگا دیے گئے، ایک شہری نے شکایت کی کہ 12 سال سے اس کا گھر بند پڑا ہے مگر 47 ہزار کا بل آ گیا ہے۔

    شہری کا کہنا تھا کہ چند بجلی چوروں کی سزا پورے علاقے کو دی جاتی ہے، ہم بل دیتے ہیں پھر بھی بجلی نہیں ملتی۔

    ترجمان حیسکو نے بتایا کہ حیسکو کے کسی علاقے میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نہیں ہو رہی ہے، ٹرانسفارمر خرابی، چوری اور لاسز کے خلاف لوڈ مینجمنٹ ضروری ہے، سندھ حکومت بجلی چوروں کے خلاف تعاون نہیں کر رہی۔

    امتیاز شیخ کا کہنا تھا کہ وہ عوامی مفاد میں ہونے والی ہر سماعت میں شرکت کریں گے۔ انھوں نے کہا سندھ کی تمام ڈویژنوں میں کئی سالوں سے ٹرانسفارمر تبدیل نہیں ہوئے، ٹرانسفارمر کی مرمت کے لیے حیسکو اور سیپکو کا عملہ بھتہ لے رہا ہے، نیپرا نوٹس لے، سندھ کے عوام کو اس وقت 18 سے 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا عذاب سہنا پڑ رہا ہے، نیپرا کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ بجلی چوری میں حیسکو اور سیپکو کا عملہ خود ملوث ہے۔

    خیال رہے کہ حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے بعد آج ہی سیپکو (جیکب آباد) سے متعلق غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پر عوامی سماعت بھی ہوگی، نیپرا کا کہنا ہے کہ سماعت کا فیصلہ بجلی کی 7 تقسیم کار کمپنیوں کے خلاف شکایات پر کیا گیا ہے، اس سلسلے میں پیسکو، ٹیسکو، کیسکو کے خلاف سماعت 22 جولائی کو ہوگی، لیسکو اور میپکو کے خلاف سماعت 24 جولائی کو ہوگی۔

  • کراچی والے لوڈ شیڈنگ کا عذاب بھگتتے رہے، کے الیکٹرک نے معلومات فراہم کرنے میں 9 ماہ لگا دیے

    کراچی والے لوڈ شیڈنگ کا عذاب بھگتتے رہے، کے الیکٹرک نے معلومات فراہم کرنے میں 9 ماہ لگا دیے

    کراچی: پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے کراچی کو بجلی کی تقسیم کار کمپنی کے الیکٹرک کی غفلت اور نااہلی سے ایک اور پردہ اٹھا دیا، پی ایس او کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کو فرنس آئل کی مطلوبہ مقدار سے آگاہ کرنا ہوتا ہے جو کے الیکٹرک نے اپریل 2019 میں بتانے کے بجائے جنوری 2020 میں بتائی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کا کہنا ہے کہ فیول سپلائی ایگریمنٹ کے مطابق کے الیکٹرک کو ہر سال کے آغاز سے 2 ماہ قبل فرنس آئل کی مطلوبہ مقدار سے آگاہ کرنا لازم ہے۔

    پی ایس او کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کو اندازے کے مطابق فرنس آئل کی مطلوبہ مقدار سے آگاہ کرنا ہوتا ہے اور یہ مقدار حتمی نہیں ہوتی، فرنس آئل کی مطلوبہ مقدار کا اندازہ کے الیکٹرک کو اپریل 2019 میں بتانا لازم تھا جو کہ جنوری 2020 میں بتایا گیا۔ بالکل اسی طرح، اس سال کی فرنس آئل کی مطلوبہ مقدار کی تفصیلات ابھی تک فراہم نہیں گئیں۔

    پی ایس او کے مطابق فیول سپلائی ایگریمنٹ کے ہر ماہ کے آغاز سے 30 دن قبل مطلوبہ ڈیمانڈ سے آگاہ کرنا ہوتا ہے، کے الیکٹرک نے فیول سپلائی ایگریمنٹ کے مطابق ڈیمانڈ سے آگاہ نہیں کیا۔ پی ایس او کے متعدد مرتبہ فالو اپ کے بعد جون کی ڈیمانڈ 1 لاکھ 20 ہزار میٹرک ٹن کے حوالے سے 15 مئی کو آگاہ کیا گیا۔

    پی ایس او کا کہنا ہے کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران کے الیکٹرک کی طلب میں اضافہ انتہائی غیر متوقع رہا ہے۔ طلب میں 1 لاکھ 30 ہزار 240 میٹرک ٹن کے مقابلے میں 2 لاکھ 87 ہزار میٹرک ٹن اضافہ ہوا۔ کے الیکٹرک کی جانب سے غیر متوقع طلب ہونے کے نتیجے میں سپلائی چین عدم استحکام کا شکار ہوئی۔

    پی ایس او کی جانب سے کہا گیا کہ 15 مئی کو ڈیمانڈ کے حوالے سے معلوم ہوتے ہی، پی ایس او نے کے الیکٹرک کی جون کی ڈیمانڈ 1 لاکھ 20 ہزار میٹرک ٹن کے حوالے سے فوری طور پر وزارت توانائی کو آگاہ کیا۔ فرنس آئل کی درآمد پر پابندی اور لوکل ریفائنری کے پاس ذخیرہ کم ہونے کے باوجود پی ایس او جون میں کے الیکٹرک کو 75 ہزار میٹرک ٹن فرنس آئل فراہم کرتا رہا۔ علاوہ ازیں، ڈیمانڈ کو توازن میں رکھنے کے لیے وزارت توانائی کی جانب سے 50 ہزار میٹرک ٹن فرنس آئل کے برابر اضافی گیس فراہم کی گی۔

    پی ایس او کی جانب سے اب تک کے الیکٹرک اور آئی پی پیز کو 40 ہزار 200 میٹرک ٹن آئل فراہم کر چکا ہے۔ علاوہ ازیں وزارت توانائی کے احکامات کے مطابق کے الیکٹرک کو روزانہ کی بنیاد پر 90 ایم ایم سی ایف ڈی آر ایل این جی فراہم کی جارہی ہے جو کہ 23 سو فرنس آئل کی مقدار کے برابر ہے۔

    پی ایس او کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ حال ہی میں وزارت توانائی کی جانب سے درآمدات کی اجازت دی گئی ہے جس کے بعد پی ایس او نے فوری طور پر فرنس آئل کا ٹینڈر جاری کیا اور 2 کارگو رواں ماہ نصف جولائی تک موصول ہوجائیں گے۔

  • وزارت توانائی نے کے الیکٹرک کی نااہلی اور جھوٹ کا پول کھول دیا

    وزارت توانائی نے کے الیکٹرک کی نااہلی اور جھوٹ کا پول کھول دیا

    اسلام آباد: وزارت توانائی نے کراچی کو بجلی کی تقسیم کار کمپنی کے الیکٹرک کے جھوٹ کا پول کھول دیا، وزارت توانائی کے مطابق کے الیکٹرک ایندھن کی فراہمی تو ایک طرف ان کا سسٹم تیار بجلی لینے سے بھی قاصر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت توانائی نے کے الیکٹرک کے دعووں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کو فیول کی عدم فراہمی کا دعویٰ غلط ہے۔

    ترجمان وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک نے تسلیم کیا تھا کہ 290 ایم ایم سی ایف ڈی گیس مل رہی ہے، فوری اقدامات سے اضافی بجلی پیداوار کی بھی تصدیق کی گئی۔

    ترجمان کے مطابق ایندھن فراہمی کا معاملہ لوڈ شیڈنگ کے ساتھ جوڑنا حقائق کے مترادف ہے، کے الیکٹرک نے اپنے بجلی تقسیم کار سسٹم میں مطلوبہ سرمایہ کاری نہیں کی۔ ایندھن کی فراہمی تو ایک طرف ان کا سسٹم تیار بجلی لینے سے بھی قاصر ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کو پیک ٹائم میں 100 سے 200 میگا واٹ کی کمی کا سامنا ہے، کے الیکٹرک کو پیداوار میں کمی کے باعث غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کرنا پڑتی ہے۔

    وزارت توانائی کے ترجمان نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کو 1 ہزار میگا واٹ بجلی دینے کی آفر بھی کی، اس کے لیے کے الیکٹرک کو مطلوبہ 500 کے وی گرڈ بنانا پڑے گا۔

  • جامشورو گرڈ اسٹیشن میں آتش زدگی، کراچی کی بجلی بھی متاثر

    جامشورو گرڈ اسٹیشن میں آتش زدگی، کراچی کی بجلی بھی متاثر

    کراچی: سندھ کے شہر جامشورو میں گزشتہ رات تھرمل پاور ہاؤس کے قریب 500 کے وی گرڈ اسٹیشن کے 132 کے وی سوئچ یارڈ میں آگ لگنے سے کراچی کو بھی بجلی فراہمی معطل ہو گئی، تاہم آگ پر قابو پانے کے بعد بجلی تعطل ختم کر دیا گیا ہے۔

    ترجمان این ٹی ڈی سی (نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیج کمپنی) کا کہنا تھا کہ 500 کے وی جامشورو گرڈ اسٹیشن کے ایک سوئچ یارڈ میں تکنیکی فالٹ کی وجہ سے آگ لگی، جس کی وجہ سے جامشورو، کوٹری، حیدرآباد، مانجھند، نوری آباد اور دیگر علاقوں میں بجلی معطل ہوئی، تاہم کراچی کو بجلی کی سپلائی متاثر نہیں ہوئی، ہماری طرف سے کراچی کو بجلی کی سپلائی بحال رہی۔

    دوسری طرف کے الیکٹرک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ نیشنل گرڈ کے جامشورو گرڈ اسٹیشن میں آگ لگنے کے باعث کراچی کی بجلی بھی متاثر ہوئی، کے الیکٹرک کو نیشنل گرڈ سے آنے والی بجلی میں کمی کا سامنا کرنا پڑا، نیشنل گرڈ سے 650 میگا واٹ کی جگہ 450 میگا واٹ سپلائی کی گئی، اس کمی کے باعث لوڈ مینجمنٹ کرنی پڑی۔

    اسمارٹ لاک ڈاؤن کے علاقے لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار

    ترجمان پاور ڈویژن کا کہنا تھا کہ این ٹی ڈی سی اور حیسکو کی ٹیموں نے آگ پر قابو پا لیا ہے، 2 گھنٹوں میں این ٹی ڈی سی کا پورا 500 اور 220 کے وی کا سرکٹ بحال کیا گیا، واقعے کی ابتدائی ٹیکنیکل رپورٹ بھی طلب کر لی گئی ہے، اس دوران وفاقی وزیر عمر ایوب بحالی آپریشن کی مسلسل نگرانی کرتے رہے۔

    ادھر کے الیکٹرک نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ نیشنل گرڈ سے بجلی کی فراہمی میں آنے والے تعطل کو مکمل طور پر بحال کر دیا گیا ہے، نیشنل گرڈ سے 650 میگا واٹ بجلی کی فراہمی جاری ہے، جس کی وجہ سے کراچی کی بجلی کی صورت حال میں قدرے بہتری آئی ہے، اور رہائشی علاقوں میں لوڈ مینجمنٹ نہیں کی جا رہی۔

    کے الیکٹرک ترجمان نے کہا کہ بجلی سے متعلق شکایت کے لیے 118 کال سینٹر، 8119 پر ایس ایم ایس یا کے الیکٹرک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر رابطہ کیا جائے۔

  • ماضی کی غلط پالیسیاں، بجلی پلانٹس کو 1 ہزار ارب زائد ادائیگیوں کا انکشاف

    ماضی کی غلط پالیسیاں، بجلی پلانٹس کو 1 ہزار ارب زائد ادائیگیوں کا انکشاف

    کراچی: ماضی کی غلط پالیسیوں کا ایک اور بڑا نقصان سامنے آ گیا، بجلی پلانٹس کو 1 ہزار ارب زائد ادائیگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آئی پی پیز کے حوالے سے ایک چشم کشا رپورٹ وزیر اعظم کو مارچ کے آخری ہفتے میں پیش کی گئی تھی جس میں انکشاف ہوا کہ ماضی میں بجلی پلانٹس کو ایک ہزار ارب روپے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں، 1994 کی پالیسی کے تحت 16 آئی پی پیز نے 51.80 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی، اور 415 ارب روپے سے زائد کا منافع کمایا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں پیش کردہ رپورٹ کے مطابق زیادہ تر آئی پی پیز نے 4 سال میں ہی سرمایہ واپس حاصل کیا، کمپنیوں نے اوسطاً 87 فی صد منافع حاصل کیا، یعنی 9 گنا منافع اور 7 گنا ڈیویڈنڈ لیا۔

    2007 میں شوکت عزیز کے دور کی ای سی سی نے کوتاہی کر کے آئی پی پیز کو 16.48 ارب روپے کمانے کا موقع فراہم کیا، ان کمپنیوں نے سرمایہ کاری روپوں میں کی اور منافع ڈالروں میں وصول کیا۔

    دوسری طرف موجودہ حکومت نے شفاف انکوائری کی ایک اور مثال قائم کر دی ہے، اس رپورٹ میں کابینہ ارکان عبدالرزاق داؤد اور ندیم بابر کی کمپنیوں کا بھی تذکرہ کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق عبدالرزاق داؤد کی کمپنی نے 30 ارب روپے کمائے، ندیم بابر کی کمپنی نے بھی اربوں کا منافع سمیٹا، دونوں کابینہ ارکان کی موجودگی میں وزیر اعظم عمران خان کو رپورٹ پیش کی گئی۔

    دریں اثنا، وزیر اعظم کو مشورہ دیا گیا ہے کہ معاہدوں پر آئی پی پیز سے بات نہ کریں، عالمی کیسز بن سکتے ہیں، رپورٹ میں میاں منشا کی پاور کمپنیوں کا بھانڈا بھی پھوٹ گیا، نشاط اور چونیاں پاور نے 20 ارب سے زائد بٹورے۔

  • بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی خبر بے بنیاد ہے: ترجمان توانائی ڈویژن

    بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی خبر بے بنیاد ہے: ترجمان توانائی ڈویژن

    کراچی: توانائی ڈویژن کے ترجمان نے کہا ہے کہ میڈیا پر آنے والی خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے، بجلی کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ترجمان توانائی ڈویژن نے میڈیا میں پھیلی خبروں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے نہ ہی ایسی کوئی تجویز ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں میڈیا پر ایک روپے 65 پیسے اضافے کی خبر بے بنیاد ہے۔

    یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل وزیر اعظم عمران خان نے توانائی کے شعبے میں اصلاحات کرنے اور بجلی کی قیمتوں میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی تھی، وزیر اعظم نے اس سلسلے میں منعقدہ اجلاس میں کہا کہ توانائی کا شعبہ ملکی معیشت کی ترقی میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے، صارفین اور صنعتوں کو مناسب قیمت پر بجلی کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی۔

    بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے وزیر اعظم کی اہم ہدایات

    حکومت نے توانائی کے شعبے میں ہونے والے نقصانات پر قابو پانا بھی اپنی اولین ترجیحات میں شامل کر دیا ہے، ماضی میں بر وقت انتظامی اصلاحات کو پس پشت ڈالا گیا، ترسیل و تقسیم میں نقصانات کو بھی نظر انداز کیا گیا، جس کی وجہ سے موجودہ حکومت کو توانائی کے شعبے میں مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔

    رواں ماہ شیخ رشید نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عمران خان نے آئی ایم ایف سے کہہ دیا ہے کہ بجلی کی قیمت مزید نہیں بڑھا سکتے۔

  • بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے وزیر اعظم کی اہم ہدایات

    بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے وزیر اعظم کی اہم ہدایات

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے توانائی کے شعبے میں اصلاحات کرنے اور بجلی کی قیمتوں میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر توانائی عمر ایوب، چیئرمین نیپرا، مشیر خزانہ حفیظ شیخ، ندیم بابر، وفاقی سیکریٹریز اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔

    اجلاس میں وزیر اعظم نے توانائی کے شعبے میں ہر سطح پر اصلاحات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ توانائی کا شعبہ ملکی معیشت کی ترقی میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ صارفین اور صنعتوں کو مناسب قیمت پر بجلی کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ توانائی شعبے میں ہونے والے نقصانات پر قابو پانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، ماضی کی حکومتوں کے معاہدوں کے باعث چیلنجز کا سامنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی میں بر وقت انتظامی اصلاحات کو پس پشت ڈالا گیا، ترسیل و تقسیم میں نقصانات کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ حکومت کو توانائی کے شعبے میں مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، سابقہ دور کی بدانتظامیوں کا سارا بوجھ عوام کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 300 یونٹس تک استعمال پر صارفین کو ہر ممکن ریلیف دے رہے ہیں، عوام کی مشکلات کا بخوبی اندازہ ہے۔ کوشش ہے بجلی کی قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنایا جائے۔

    اجلاس میں وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جس حد تک ممکن ہو عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے گا۔

  • کراچی: مزارات و مساجد کے بجلی کے بلز کروڑوں روپے تک جا پہنچے

    کراچی: مزارات و مساجد کے بجلی کے بلز کروڑوں روپے تک جا پہنچے

    کراچی: کے الیکٹرک نے شہر کے مختلف علاقوں میں واقع مزارات کو بلز سمیت بجلی منقطع کرنے کے نوٹس بھی جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک نے کراچی میں مزارات کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بل ادا نہیں کیے گئے تو بجلی منقطع کر دی جائے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق محکمہ اوقاف سندھ کی غفلت کے باعث مزارات و مساجد کے بجلی کے بلز کروڑوں روپے تک جا پہنچے ہیں، محکمے نے کے الیکٹرک کو 4 کروڑ 53 لاکھ روپے کی ادائیگی نہیں کی، مزارات و مساجد کے بلز 5 سال سے ادا نہیں کیے جا رہے ہیں، مزارات کے بلز کی عدم ادائیگی، کرپشن اور غیر قانونی بھرتیوں کے خلاف گلوبل فاؤنڈیشن نے عدالت سے رجوع بھی کیا ہوا ہے۔

    کراچی کے 313مزارات اور درگاہوں پر صرف 58پولیس اہلکار تعینات ہونے کا انکشاف

    جن مزارات پر بل واجب الادا ہیں ان میں منگھوپیر، درگاہ قب عالم شاہ بخاری، عبداللہ شاہ غازی، نوری شاہ مزار، غائب شاہ غازی، میراں داتا، درگاہ محمود شاہ بخاری، زندہ شاہ مزار، چھٹن شاہ مزار، نور شاہ غازی اچھی قبر، سید سلطان شاہ بخاری، محمد شاہ دولہا سبزواری، سید جمال شاہ بخاری، مستان شاہ، احمد شاہ بخاری شامل ہیں۔ مساجد میں محمدی مسجد گلبہار، جامع مسجد حجازی، جامع مسجد راشدیہ نیو کراچی، صدیق اکبر مسجد تیسر ٹاؤن، جامع مسجد عثمان غنی تیسر ٹاؤن، جامع مسجد معمور خالد بن ولیڈ روڈ، جامع مسجد قبا تیسر ٹاؤن، جامع مسجد عربی شہدی لیاری، کھتری مسجد جونا مارکیٹ، مسجد فاروق اعظم تیسر ٹاؤن، جامع مسجد خلفائے راشدین سائٹ ایریا، جامع مسجد ناظم آباد، جامع مسجد طیبہ پی ای سی ایچ ایس، جامع مسجد غوثیہ لیاقت آباد، مسجد طیبہ نادرہ آفس، جامع مسجد آرام باغ، جامع مسجد کھجور بازار شامل ہیں۔

    درگاہ منگھوپیر کا بل 1 کڑور 22 لاکھ 26 ہزار روپے، درگاہ قطب عالم شاہ بخاری ایم اے جناح روڈ کا بل 42 لاکھ 9 ہزار، حضرت عبداللہ شاہ غازی کلفٹن کا بل 54 لاکھ 79 ہزار، حضرت نوری شاہ مزار تین ہٹی کا بل 23 لاکھ 55 ہزار، حضرت غائب شاہ غازی کیماڑی مزار کا بل 23 لاکھ 60 ہزار، میراں داتا مزار نشتر روڈ کا بل 21 لاکھ 16 ہزار، درگاہ محمود شاہ بخاری مزار فیڈرل بی ایریا کا بل 12 لاکھ 39 ہزار، درگاہ زندہ شاہ مزار اکبر روڈ صدر کا بل 9 لاکھ 65 ہزار، درگاہ چھٹن شاہ مزار کھارادر کا بل 3 لاکھ 18 ہزار، درگاہ نور شاہ غازی اچھی قبر کھارادر کا بل 3 لاکھ 15 ہزار، درگاہ سید سلطان شاہ بخاری کالا پل مزار کا بل 4 لاکھ 13 ہزار، درگاہ محمد شاہ دولہا سبزواری مزار کھارادر کا بل 4 لاکھ 4 ہزار، سید جمال شاہ بخاری مزار کھارادر کا بل 1 لاکھ 20 ہزار، درگاہ مستان شاہ مزار گاڑی کھاتہ کا بل 1 لاکھ 59 ہزار، درگاہ احمد شاہ بخاری مزار بھیم پورہ کا بل 1 لاکھ 19 ہزار روپے ہے۔

    محمد ی مسجد گلبہار کا بل 33 لاکھ 76 ہزار روپے، جامع مسجد حجازی بریگیڈ پولیس اسٹیشن کا بل 13 لاکھ 96 ہزار، جامع مسجد راشدیہ نیو کراچی 8 لاکھ 29 ہزار، صدیق اکبر مسجد تیسر ٹاؤن کا بل 7 لاکھ 6 ہزار، جامع مسجد عثمان غنی تیسر ٹاؤن کا بل 6 لاکھ 40 ہزار، جامع مسجد معمور خالد بن ولیڈ روڈ کا بل 10 لاکھ 72 ہزار، جامع مسجد قبا تیسر ٹاؤن کا بل 5 لاکھ 71 ہزار، جامع مسجد عربی شہدی لیاری کا بل 7 لاکھ 21 ہزار، کھتری مسجد جونا مارکیٹ کا بل 6 لاکھ 48 ہزار، مسجد فاروق اعظم تیسر ٹاؤن کا بل 4 لاکھ 11 ہزار، جامع مسجد خلفائے راشدین سائٹ ایریا کا بل 4 لاکھ 7 ہزار، جامع مسجد ناظم آباد کا بل 4 لاکھ 37 ہزار، جامع مسجد طیبہ پی ای سی ایچ ایس کا بل 4 لاکھ 43 ہزار، جامع مسجد غوثیہ لیاقت آباد کا بل 3 لاکھ 29 ہزار، مسجد طیبہ نادرہ آفس کا بل 1 لاکھ 32 ہزار، جامع مسجد آرام باغ کا بل 2 لاکھ 89 ہزار، جامع مسجد کھجور بازار کا بل 97 ہزار روپے ہے۔