Tag: بجلی

  • بجلی چوروں کے کنکشن منقطع کر دیے جائیں: وزیر خزانہ اسد عمر

    بجلی چوروں کے کنکشن منقطع کر دیے جائیں: وزیر خزانہ اسد عمر

    اسلام آباد: کابینہ کمیٹی نے بجلی چوروں کے خلاف بھرپور کارروائی کی ہدایت کر دی ہے، وزیرِ خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ بجلی چوروں کے کنکشن منقطع کر دیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ خزانہ اسد عمر کی زیرِ صدارت کابینہ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں کمیٹی نے بجلی چوروں کے خلاف بھرپور کارروائی کی ہدایت کی۔

    کمیٹی نے وزارت پٹرولیم سے گیس چوری پر رپورٹ بھی طلب کر لی، وزیر خزانہ نے ہدایت کی کہ گیس کمپنیاں اپنے نقصانات کی ماہانہ رپورٹ پیش کریں۔

    اسد عمر نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ بجلی چوروں کے کنکشن منقطع کر دیے جائیں، بجلی چوری کے قانون پر مکمل عمل درآمد کیا جائے۔

    وزیرِ خزانہ نے کہا کہ گیس نقصانات پورا کرنے کے لیے دونوں کمپنیاں حکمت عملی تیار کریں، دونوں کمپنیاں مشترکہ حکمت عملی قائم کردہ ٹاسک فورس کو پیش کریں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ن لیگ دورمیں بجلی چوری روکنے کے لیے موثرپالیسی مرتب نہیں کی گئی‘ عمرایوب

    دریں اثنا، اجلاس میں آئی پی پیز کی تجزیاتی رپورٹ بھی پیش کی گئی، وزیرِ خزانہ کو بریفنگ میں کہا گیا کہ 7 میں سے 5 آئی پی پیز کی تجزیاتی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے اور اس رپورٹ کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل وزیرِ توانائی عمر ایوب نے کہا تھا کہ ن لیگ کے دور میں پاور سیکٹر کے لیے غلط فیصلے لیے گئے جس سے بہت نقصان پہنچا، یکم جون 2013 کو گردشی قرضوں کا حجم 884 ارب روپے تھا، مئی 2018 تک گردشی قرضوں کا حجم 1190 ارب روپے ہو گیا۔

  • بجلی کا بریک ڈاؤن، شہر قائد کے مختلف علاقے تاریکی میں ڈوب گئے

    بجلی کا بریک ڈاؤن، شہر قائد کے مختلف علاقے تاریکی میں ڈوب گئے

    کراچی: شہر قائد میں بجلی کا ایک اور بریک ڈاؤن ہوا جس کے بعد مختلف علاقوں میں بجلی غائب ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کی سسٹم میں خرابی کے باعث شہر میں بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا جسک ے بعد ضلع وسطی کے مختلف علاقوں میں اندھیرا چھا گیا۔

    اطلاعات کے مطابق ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، فیڈرل بی ایریا، لیاقت آباد، سخی حسن، بفرزون، فیڈرل کیپٹل ایریا، جمشید روڈ سمیت مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوئی۔

    مزید پڑھیں: کراچی میں ایک بار پھر بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن، 80 فیصد سے زائد علاقہ بجلی سے محروم

    بریک ڈاؤن کی وجہ سے ضلع شرقی کے علاقوں میں بھی بجلی کی فراہمی معطل ہوئی، گلشن اقبال، آئی آئی چند ریگر روڈ کے علاقوں میں بھی بجلی کی فراہمی بند ہوگئی۔ دوسری جانب کے الیکٹرک کے ترجمان کی جانب سے بجلی کے بریک ڈاؤن پر کوئی وضاحتی بیان سامنے نہیں آیا۔

    یاد رہے کہ چار روز قبل برسات کی وجہ سے شہر میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن ہوا تھا جس کے باعث شہر کے مختلف علاقے تاریکی میں ڈوب گئے تھے، کے الیکٹرک کے انجینئرز نے 24 گھنٹے بعد خامی کو دور کیا تھا جس کے بعد بجلی کی ترسیل شروع ہوئی۔

    قبل ازیں 20 جنوری کو شہر میں موسلادھار بارش کے باعث 208فیڈرزٹرپ کرگئے تھے اور کینٹ اسٹیشن ،ناظم آباد سمیت مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی تھی جبکہ کرنٹ لگنے کے واقعات میں دو افراد جان کی بازی ہار گئے تھے ۔

  • 60 میگاواٹ سے توانائی کاسفرشروع کرنے والا پاکستان آج کہاں کھڑا ہے

    60 میگاواٹ سے توانائی کاسفرشروع کرنے والا پاکستان آج کہاں کھڑا ہے

    پاکستان اپنے قیام کے پہلے دن سے ہی توانائی کے بحران سے نبرد آزما رہا ہے ، 60 میگاواٹ سے سفر شروع کرنے والا ہمارا یہ ملک آج 25 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے باوجود آج بھی توانائی کی کمی کا شکار ہے۔

    ورلڈ بینک کی جانب سے جنوبی ایشیا میں بجلی کی پیداوار کے حوالے سے ایک مفصل رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں پاکستان سے متعلق اعداد و شمار ہماری آج کی اس رپورٹ کا موضوع ہیں۔ رپورٹ کے مطابق قیامِ پاکستان یعنی سنہ 1947 میں پاکستان کی مجموعی بجلی کی پیداوار کل 60 میگاواٹ تھی ، آج وہی ملک 25 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کررہا ہے۔

    پاکستان میں توانائی کے حصول کے لیے جو ذرائع استعمال کیے جاتے ہیں ان میں کوئلہ ، ہائیڈل، فاسل فیول ( تیل اور گیس)، سولر ، نیوکلیئر اور ونڈ شامل ہیں۔ ان میں بھی سب سے بڑا حصہ فاسل فیول سے چلنے والے پلانٹس سے حاصل ہوتا ہے۔ توانائی کی مجموعی پیداوار میں فاسل فیول کا حصہ 64.2 فیصد ہے ، جبکہ ہائیڈل 29 فیصد، اور نیوکلیئر 5.8 فیصد ہیں۔ فاسل فیول کی شرح کو مزید دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے اور 64.2 فیصد میں سے 35.2 فیصد تیل سے اور 29 فیصد قدرتی گیس سے پیدا کیا جارہا ہے۔

    پاکستان میں مختلف ادوار میں توانائی کے حصول کے لیے مختلف ذرائع پر انحصار کیا گیا ہے۔ سنہ 1973 تک توانائی کے حصول کے لیے پاکستان کا انحصار ہائیڈل کے ساتھ ساتھ قدرتی گیس اور کوئلے پر تھا، جبکہ تیل، یورینیم اور اسی نوعیت کے دوسرے ذرائع سے بننے والی بجلی نہ ہونے کے برابر تھی۔ اس کے بعد حکومت نے توانائی کی ضرورتکو پوراکرنے کے لیے ملک میں تیل کی تلاش شروع کی ۔ آج ملک میں انرجی سیکٹر کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے استعمال ہونے والے کل تیل کا محض سترہ فیصد پاکستان سے نکلتا ہے ۔

    ہائیڈل انرجی کے میدان میں بے پناہ مواقع ہونے کے باوجود سنہ 1994 ، 2002 اور 2015 میں اپنائی گئی انرجی پالیسیوں میں تھرمل ذرائع سے توانائی کے حصول کو ترجیح دی گئی ہے جس کے سبب قدرتی گیس اور تیل بجلی پیدا کرنے کے سب سے بڑے ذریعے کے طور پر سامنے آئے ، سنہ 2015 تک تیل اور گیس سے پیدا ہونے والی بجلی ملک کی کل پیداوار کا 65 بن چکی تھی۔

    فاسل فیول میں قدرتی گیس کو بے پناہ اہمیت حاصل ہے، یہ نہ صرف یہ کہ بجلی بنانے میں کام آتی ہے بلکہ فرٹیلائز پراڈکشن ( زرعی ملک ہونے کے سبب اس کی اہمیت بے پناہ ہے)، ٹرانسپورٹیشن اور گھریلو استعمال میں بھی بے تحاشہ استعمال ہوتی ہے۔

    گزشتہ چند دہائیوں میں ملک میں گیس کی پیداوار اور کھپت میں بے دریغ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، سنہ 1955 تک پاکستان محض 9 ملین کیوبک فٹ گیس ایک دن میں پیدا کرتا تھا لیکن اب یہ پیداوار 4 ہزار ملین کیوبک فٹ تک پہنچ چکی ہے اور پاکستان گیس استعمال کرنے والے ممالک میں 19 ویں نمبر پر ہے۔ یہ مقدار ترکی کے برابر اور چین کے استعمال کا ایک چوتھائی ہے۔ گیس کے اس استعمال نے سپلائی اور ڈیمانڈ میں عدم توازن پیدا کیا ہے ، گزشتہ کچھ سالوں سے ملک میں گیس کی کھپت 6 ہزار ملین کیوبک فٹ یومیہ ہے اور اس توازن کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان جو کبھی گیس کی پیداوار میں خود کفیل تھا ، اب گیس بھی امپورٹ کررہا ہے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ اگر جلد ہی کوئی نیا ذخیرہ دریافت نہ ہوا تو سنہ 2030 تک طلب اور رسد کا یہ فرق دو ہزار سے بڑھ کر 6 چھ ہزار ملین کیوبک فٹ یومیہ تک پہنچ جائے گااور اس کے حصول کی خاطر پاکستان کو کثیر زرمبادلہ خرچ کرنا ہوگا۔

    پاکستانی حکومت کی سنہ 2005 کی ایلوکیشن پالیسی کے مطابق گیس سب سے پہلے گھریلو صارفین کو فراہم کی جاتی ہے اور اس کے بعد انڈسٹریل صارفین کو ، اس کے بعد پاور سیکٹر کا نمبر آتا ہے ، اس پالیسی کے سبب گیس کی قلت کو مہنگا کروڈ آئل خرید کر پورا کیا جارہا ہے جس سے نہ صرف یہ پاکستان پر گردشی قرضوں کا انبار بڑھتا جارہا ہے بلکہ معیشت بھی سست روی کا شکار ہے۔

    سنہ 2005 کی پالیسی میں فرٹیلائزر سیکٹر کو پاور سیکٹر پر ترجیح دی گئی تھی لیکن اس کے نقصانات اور بجل ی کی قلت کو دیکھتے ہوئے سنہ 2015 میں پاور سیکٹر کو فرٹیلائزر پر ترجیح دی گئی جس کے خاطر خواہ نتائج مرتب ہوئے اور ملک سےزرمبادلہ کا اخراج بھی کم ہوا ، تاہم اصل مسئلہ ابھی بھی حل طلب ہے ۔

    ابھی بھی ملک میں بجلی کی قلت ہے اور حالیہ دنوں گیس کے بھی شدید ترین بحران دیکھنے میں آئے جب حکومت کو گھریلو صارفین اور کمرشل صارفین کے لیے گیس کی لوڈشیڈنگ کرنا پڑی۔ گیس کی دو کمپنیوں میں سے سوئی سدرن کےشہری گھریلو صارفین کے لیے گیس کی لوڈ شیڈنگ ایک اچھنبے کی بات ہے کہ ماضی میں اس کی روایت نہیں رہی ہے۔ انہی مسائل کے سبب بین الاقوامی انویسٹر پاکستان میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے گھبراتا ہے کہ یہاں توانائی کی مسلسل فراہمی کی ضمانت تاحال میسر نہیں ہے اور بلاشبہ سرمایہ کار چاہتا ہے کہ اسے توانائی کی سپلائی ہر صورت ملتی رہے تاکہ کسی بھی صورت میں اس کی انڈسٹری کا پہیہ نہ رک سکے۔

    موجودہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنے پانچ سالوں میں ان مسائل کا تدارک کرلیں گے تاہم ابھی تک اس کے طریقہ کار کے خدوخال واضح نہیں ہوسکے ہیں۔ امید کی جارہی ہے کہ آئندہ معاشی سال میں حکومتی پالیسیوں کے اثرات واضح ہونا شروع ہوجائیں گے۔

    اس وقت جو کام حکومت کے لیے کرنا ضروری ہیں ، ان میں سب سے اہم انرجی پلانٹس کو تیل کے بجائے گیس پر چلانا ہے اور اس کے لیے گیس کے نئے ذخیرے دریافت کرنا بے حد ضروری ہے ۔ گیس سے توانائی کے حصول میں ایک تو ماحولیاتی آلودگی کم ہوگی ، دوسرے مقامی سطح پر پیدا ہونے سے ملک سے سرمائے کا انخلاء بھی رکے گا جو کہ اس وقت پاکستان کے بنیادی مسائل کی جڑ ہے۔ ہم اپنی کمائی کا بڑا حصہ تیل کے حصول میں خرچ کردیتے ہیں ، حالانکہ اس رقم سے ہم اپنے ملک میں معاشی انقلاب برپا کرسکتے ہیں ۔

    دوسرا سب سے اہم کام جس پر موجودہ حکومت اور سپریم کورٹ آف پاکستان بے حد توجہ دے رہی ہے وہ بڑے ڈیموں کی تعمیر ہے ۔ پاکستان سترہ دریاؤں والا ملک ہے اور ایک مرتبہ ڈیم کی تعمیر میں خرچ ہونے والا سرمایہ آئندہ نسلوں تک نہ صرف یہ کہ انتہائی سستی اور صاف ستھری توانائی کے حصول کا ضامن ہوتا ہے بلکہ ملک کی آبی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بھی اہم ہے۔


    ورلڈ بینک کی مکمل رپورٹ’ان دی ڈارک‘ پڑھیں 

  • گڈوپاورپلانٹ کے3 یونٹ شدید دھند کے باعث ٹرپ

    گڈوپاورپلانٹ کے3 یونٹ شدید دھند کے باعث ٹرپ

    کشمور: شدید دھند کے باعث گڈو تھرمل پاور ہاؤس میں 3 یونٹ ٹرپ کرگئے جس کے باعث رحیم یارخان، مظفرگڑھ اور دیگرعلاقوں کو بجلی کی فراہمی معطل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شدید دھند کے باعث گڈو تھرمل پاور ہاؤس میں 3 یونٹ ٹرپ کرگئے جس کے باعث سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بجلی کی فراہمی معطل ہے۔

    گڈو تھرمل ذرائع کے مطابق یونٹ نمبر14،15،16 بند ہوگئے ہیں جس کے باعث بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دھند کم ہونے کے بعد یونٹ کو بحال کردیا جائے گا جس کے بعد متاثرہ علاقوں کو معمول کے مطابق بجلی فراہم کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی دھند کے باعث 4 پاور پلانٹس گدو، بلوکی، نشاط اور نشاط چونیاں پاور پلانٹس ٹرپ کر گئے تھے جس سے مجموعی طور پر 2500 میگا واٹ بجلی کے شارٹ فال کا سامنا رہا۔

    واضح رہے کہ پنجاب کے میدانی علاقوں، بالائی سندھ اور پشاور ڈویژن میں دھند پڑنے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں خشک سردی کی لہر برقرار ہے۔

  • بجلی کے نرخ میں فی یونٹ 32 پیسے کی کمی، نیپرا نے منظوری دے دی

    بجلی کے نرخ میں فی یونٹ 32 پیسے کی کمی، نیپرا نے منظوری دے دی

    اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کے نرخوں میں 32 پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری دے دی جس کا اطلاق کے الیکٹرک اور 300 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر نہیں ہوگا۔

    ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں کمی کا فیصلہ نومبر کے مہینے کے لیے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا۔

    بجلی کے نرخ میں 32 پیسے فی یونٹ کی کمی سے صارفین کو دو ارب روپے کا ریلیف ملے گا۔

    مزید پڑھیں:  نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں 31 پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری دے دی

    نیپرا کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں جنوری کے بل میں یہ ریلیف صارفین کو منتقل کریں گی، مگر 300 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر اطلاق نہیں ہوگا جبکہ کے الیکٹرک کے علاوہ تمام کمپنیوں کے صارفین کو 32 پیسے فی یونٹ رعایت دی جائے گی۔

    نیپرا اعلامیے کے مطابق لائف لائن اور زرعی صارفین کو بھی ریلیف نہیں دیا جائے گا۔

    قبل ازیں نیپرا نے 27 دسمبر کو فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں فی یونٹ 31 پیسے کمی کی منظوری دی تھی، بجلی کے نرخوں میں کمی سے صارفین کو 2 ارب روپے کا ریلیف ملے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت میں 41 پیسے فی یونٹ اضافہ کردیا گیا

    یاد رہے ایک ماہ قبل بجلی کی قیمت میں 41 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی تھی۔

    بجلی کی قیمت میں اضافے کی درخواست ترسیلی کمپنیوں کی جانب سے دی گئی تھی جس سے صارفین پر 3 ارب 80 کروڑ روپے کا بوجھ پڑا تھا۔

  • ایم ڈی کے الیکٹرک کی وزیرِ توانائی امتیاز شیخ کو بجلی شارٹ فال پر بریفنگ

    ایم ڈی کے الیکٹرک کی وزیرِ توانائی امتیاز شیخ کو بجلی شارٹ فال پر بریفنگ

    کراچی: وزیرِ توانائی سندھ امتياز شیخ سے ایم ڈی کے الیکٹرک نے ملاقات کی، ملاقات میں وزیرِ توانائی کو کے الیکٹرک کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے وزیرِ توانائی سے کے الیکٹرک کے منیجنگ ڈائریکٹر نے ملاقات کرتے ہوئے شہر میں ہونے والی لوڈ شیڈنگ، لائن لاسز اور بجلی شارٹ فال پر بریفنگ دی۔

    [bs-quote quote=”حب اور گھارو سے عنقریب 300 میگا واٹ بجلی ملنا شروع ہو جائے گی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ایم ڈی کے الیکٹرک نے کہا کہ ادارے کو 600 میگا واٹ کمی کا سامنا ہے، حب اور گھارو سے عنقریب 300 میگا واٹ بجلی ملنا شروع ہو جائے گی۔

    وزیرِ توانائی سندھ امتياز شیخ نے کے الیکٹرک کو ہدایت کی کہ رمضان میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ یقينی بنایا جائے، اوور بلنگ کی عوامی شکایات کا بھی فوری ازالہ کیا جائے۔

    خیال رہے کہ مارچ کے آخر میں کے الیکٹرک انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ گیس کم ہونے کی وجہ سے کے ای کو 500 میگا واٹ شارٹ فال کا سامنا ہے جب کہ دستیاب بجلی 2200 میگا واٹ ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  تھر کول منصوبہ ناکام، عوامی پیسے کا ضیاع ہوا: چیف جسٹس


    یاد رہے کہ صوبہ سندھ کے لیے تھر کول سے بجلی کی پیداوار کے اہم ترین منصوبے کو سپریم کورٹ نے نا کام قرار دیتے ہوئے 11 اکتوبر 2018 کو انتظامیہ کو ذمہ داران کے تعین کا حکم دے دیا تھا۔

    کیس کی سماعت کے دوران معلوم ہوا کہ 3 ارب سے زائد خرچ کر کے صرف 8 میگا واٹ بجلی پیدا کی گئی، تاہم یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ تھا کہ کوئلے سے منسلک کسی منصوبے پر کام ہوا۔

  • نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں 31 پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری دے دی

    نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں 31 پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کے نرخوں میں 31 پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری دے دی، بجلی کے نرخوں میں کمی نومبر کے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں 31 پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری دے دی جس سے صارفین کو 2 ارب روپے کا ریلیف ملے گا۔

    بجلی کے نرخوں میں کمی نومبر کے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کی گئی۔ نومبر میں بجلی کی ریفرنس پیداواری لاگت 4 روپے 71 پیسے فی یونٹ رہی۔

    بجلی کی قیمت میں کمی کی درخواست سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے کی تھی، سی پی پی اے نے 5 ارب کے سابقہ بقایا جات بھی مانگے تھے۔

    سی پی پی اے حکام کا کہنا ہے کہ صارفین کو 5 روپے فی یونٹ بجلی فراہم کی گئی، نومبر میں پانی سے 33.98 فیصد بجلی پیدا کی گئی، مقامی گیس سے 20.04 فیصد، درآمدی ایل این جی سے 17.23 فیصد اور ایٹمی ذرائع سے 10.88 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔

    سی پی پی اے حکام کے مطابق 2 ارب کی انوائسز کی تصدیق ہونا باقی ہے۔

    یاد رہے ایک ماہ قبل بجلی کی قیمت میں 41 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔

    بجلی کی قیمت میں اضافے کی درخواست ترسیلی کمپنیوں کی جانب سے دی گئی تھی جس سے صارفین پر 3 ارب 80 کروڑ روپے کا بوجھ پڑا تھا۔

  • پاورجنریشن کا نظام مزید مضبوط اور فعال بنایا جائے‘ وزیراعظم

    پاورجنریشن کا نظام مزید مضبوط اور فعال بنایا جائے‘ وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ صوبے میں بجلی کے نئے منصوبوں کے لیے بھی بر وقت اقدامات اٹھائے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان اور وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے شرکت کی۔

    وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں پشاورالیکٹرک سپلائی کمپنی کے افسران اور اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں خیبرپختونخوا میں پاور جنریشن اورمینجمنٹ کے نظام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ پاورجنریشن کا نظام مزید مضبوط اورفعال بنایا جائے، صوبے میں بجلی کے نئے منصوبوں کے لیے بھی بر وقت اقدامات اٹھائے جائیں۔

    وزیراعظم عمران خان نے بجلی چوری کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھنے کی ہدایت بھی کی۔

    حکومت نے 100روزمیں شانداراقدامات کیے‘وزیراعظم عمران خان


    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ اجلاس میں دوٹوک اعلان کیا تھا کرپٹ عناصرکے لیے کوئی رعایت نہیں، حکومت نے 100 روزمیں شانداراقدامات کیے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 50 لاکھ گھروں کی تعمیرکا منصوبہ انقلابی قدم ہے، ہرحال میں مکمل کریں گے، حکومت کی معاشی پالیسیوں کے ثمرات جلد سامنے آنا شروع ہوجائیں گے۔

  • بجلی مہنگی ہوگی یا نہیں؟ نیپرا نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا

    بجلی مہنگی ہوگی یا نہیں؟ نیپرا نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا

    اسلام آباد : بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کے یکساں ٹیرف کی درخواست پر نیپرا نے فیصلہ محفوظ کرلیا، حکومت نے بجلی کےنرخ میں ایک روپے27 پیسےفی یونٹ اضافے کی سفارش کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے لیے یکساں ٹیرف کی درخواست کی سماعت مکمل کرلی گئی، نیپرا اتھارٹی نے یکساں ٹیرف سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

    وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کے نرخ میں ایک روپے 27 پیسےفی یونٹ اضافے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ صارفین کے لیے نیا اوسط ٹیرف 11 روپے 95 پیسے فی یونٹ مقرر کرنے کی سفارش ہے۔

    بجلی کے صارفین پر 22 پیسے سےایک روپے 60 پیسے تک فی یونٹ اضافہ ہوگا، اضافے کا اطلاق 300 سے زائد یونٹ استعمال کرنے والے صارفین پر ہوگا۔

    ممبر نیپرا اتھارٹی سیف اللہ کا کہنا ہے کہ نیپرا اتھارٹی کے تیسرے ارکان کی تعیناتی کی منظوری دے دی گئی ، اتھارٹی مکمل ہونے پر درخواست پر فیصلہ سنا دیاجائے گا، سماعت کے لیے 3ارکان کی موجودگی ضروری نہیں، قانونی طور پر فیصلہ کرتے وقت 3ارکان کی موجودگی ضروری ہے۔

    یاد رہے حکومت نے بجلی صارفین سے146ارب کی سبسڈی واپس لینے کے لئے نیپرا میں درخواست دی تھی ، جس میں کہا گیا تھا سبسڈی واپس لےکر یکساں ٹیرف مقررکیا جائے، حکومت اس سال 146ارب روپے کی سبسڈی نہیں دے سکتی، سبسڈی واپس لینے کے لئے اتھارٹی تقسیم کار کمپنیوں کے لئے نیا یکساں ٹیرف لائے۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ 50یونٹ تک بجلی صارفین کے لئے 2 روپے فی یونٹ ٹیرف مقرر کرنے، 100یونٹ والے صارفین کے لئے ٹیرف 5.79 پیسے فی یونٹ مقرر کرنے، 100 سے 200 یونٹ والے صارفین کے لئے 8.11پیسے فی یونٹ ٹیرف مقرر کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔

    حکومت نے 300یونٹ تک بجلی والےصارفین کے لئے قیمت 10.20پیسے فی یونٹ مقررکرنے، 700یونٹ والے صارفین کے لئے ٹیرف17روپے 60 پیسے مقرر کرنے اور 700 یونٹ سے زائد والے صارفین کے لئے قیمت 20 روپے70پیسےمقرر کرنے کی تجویز دی تھی۔

  • اب دیواریں بھی بجلی بنا سکیں گی

    اب دیواریں بھی بجلی بنا سکیں گی

    دنیا بھر میں اس وقت توانائی کے حصول کے لیے ماحول دوست ذرائع کو فروغ دیا جارہا ہے جس میں شمسی توانائی کا ذریعہ سرفہرست ہے۔ حال ہی میں ایک ایسا روغن تیار کیا گیا ہے جو گھر کی دیواروں کو توانائی پیدا کرنے کے ذریعے میں تبدیل کرسکتا ہے۔

    آسٹریلیا کے رائل میلبرن انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے محققین نے ایسا روغن تیار کیا ہے جو کم از کم ایک گھر کی توانائی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے کافی ہوگا۔

    تجرباتی طور پر تیار کیے گئے اس روغن میں ٹائٹینیئم آکسائیڈ (جو عام روغن میں بھی استعمال ہوتا ہے) کے ساتھ ساتھ سینتھٹک مولیبڈنم سلفائیڈ نامی مرکب شامل کیا گیا ہے۔

    یہ مرکب آس پاس کی ہوا سے شمسی توانائی اور نمی کو جذب کرتا ہے، بعد ازاں یہ کیمیائی عمل کے ذریعے اس نمی سے ہائیڈروجن اور آکسیجن کو علیحدہ کردیتا ہے۔

    اب ہائیڈروجن توانائی پیدا کرسکتی ہے اور دیوار کو باآسانی توانائی کی فراہمی کے ذریعے میں تبدیل کردیتی ہے۔

    یہ روغن ہر طرح کے ماحول اور موسم میں کام کر سکتا ہے اور اس وقت اس کی کارکرگی میں اضافہ ہوجائے گا جب اسے کسی آبی ذخیرے جیسے ندی یا تالاب کے نزدیک استعمال کیا جائے گا۔

    ماہرین کا اس روغن کو فی الحال کمرشلی پیش کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ روغن دیوار کے علاوہ کسی بھی سطح جیسے کسی باڑھ، پالتو جانور کے گھر یا شیڈ کو بھی بجلی پیدا کرنے کے ذریعے میں تبدیل کرسکتا ہے۔