Tag: بجلی

  • کراچی کے بجلی صارفین کیلئے بری خبر

    کراچی کے بجلی صارفین کیلئے بری خبر

    اسلام آباد : حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پرعمل درآمد کا فیصلہ کرتے ہوئے کےالیکٹرک کے صارفین کے لیے بجلی مزید مہنگی کردی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی کے نرخ دو طرح سے بڑھائے جائیں گے، کے الیکٹرک صارفین کیلئے یکساں ٹیرف کے اطلاق کا فیصلہ کیا گیا ہے، یکساں ٹیرف کے نفاذ سے بجلی اوسط 3.21روپے فی یونٹ مہنگی ہوگی۔

    دستاویز کے مطابق کے الیکٹرک کے 100یونٹ والے صارفین کیلئے بجلی 1.4روپے اور700 یونٹ والے صارفین کیلئے بجلی 3.2روپے جبکہ کے الیکٹرک کے عارضی رہائشی صارفین کیلئے بجلی 4.45روپے تک مہنگی ہوگی۔

    اس کے علاوہ کےالیکٹرک کے صنعتی صارفین کیلئے بجلی 4.45روپے فی یونٹ مہنگی ہوگی، صارفین کے لیے سہ ماہی بنیادوں پر بھی بجلی کے ریٹ 1.55 روپے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    صارفین کے جولائی 2022سے ستمبر 2022تک سہ ماہی کے ریٹ اور مارچ 2023سے مئی 2023تک سہ ماہی ریٹ بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے،100یونٹس والے صارفین کے لیے بجلی سہ ماہی بنیاد پر1.55روپے مہنگی ہوگی، کے الیکٹرک صنعتی صارفین کیلئے سہ ماہی ٹیرف میں بھی 1.55روپے کا اضافہ ہوگا۔

  • آئی ایم ایف کی شرط پر کسانوں کے لیے بجلی مہنگی

    آئی ایم ایف کی شرط پر کسانوں کے لیے بجلی مہنگی

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے زرعی صارفین کے لیے بجلی مہنگی کردی، کسان پیکج کے تحت دی گئی سبسڈی انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط پر واپس لی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرط پر کسانوں کے لیے بجلی مہنگی کردی گئی، کسان پیکچ کے تحت زرعی صارفین کو بجلی پر 3.60 روپے فی یونٹ سبسڈی دی گئی تھی جو واپس لے لی گئی۔

    وفاقی حکومت نے کسانوں کے لیے بجلی 3 روپے 60 پیسے فی یونٹ مہنگی کی ہے۔ زرعی صارفین کو آج سے بجلی 13 روپے کے بجائے 16.60 روپے فی یونٹ ملے گی۔

    بجلی مہنگی ہونے کے بعد وفاقی حکومت کو زرعی صارفین سے جون تک 14 ارب روپے حاصل ہوں گے۔

    اس حوالے سے پاور ڈویژن نے فیصلے پر عملدر آمد کے لیے کے الیکٹرک سمیت بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو خط لکھ دیا ہے اور خط کی نقول وزارت خزانہ اور وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کو بھی بھجوا دی گئی۔

  • کراچی والوں کے لیے بجلی مزید مہنگی

    کراچی والوں کے لیے بجلی مزید مہنگی

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے شہریوں پر ایک اور بم گرا دیا گیا، کے الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی مہنگی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی کو بجلی کے تقسیم کار ادارے کے الیکٹرک کی درخواستوں پر سماعت مکمل کرلی۔ درخواستیں فیول چارج ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ سے متعلق تھیں۔

    کے الیکٹرک صارفین کے لیے فیول پرائس کی مد میں بجلی مہنگی کردی گئی، فیول چارج ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی مد میں 1 روپے 71 پیسے کا اضافہ منظور کرلیا گیا۔ کے الیکٹرک نے 2 روپے 69 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست تھی۔

    سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 7 روپے 36 پیسے کمی کی درخواست کی گئی تھی جس پر نیپرا نے فیصلہ محفوظ کرلیا، ایف سی اے اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ پر تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

  • بلوچستان : بجلی نادہندگان پر577 ارب روپے کے واجبات

    بلوچستان : بجلی نادہندگان پر577 ارب روپے کے واجبات

    کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (کیسکو) نے بلوں کی ادائیگی نہ کرنے والے اداروں اور صارفین کی فہرست جاری کردی جس کے مطابق نادہندگان پر577 ارب روپے واجب الادا ہیں۔

    اس حوالے سے ترجمان کیسکو کا کہنا ہے کہ کیسکو کے نادہندہ صارفین کے ذمہ بقایاجات577ارب تک پہنچ گئے صرف بلوچستان حکومت کے ذمہ 30ارب روپے واجب الادا ہیں۔

    ترجمان کے مطابق زرعی صارفین کےذمہ448 ارب روپے کے بقایاجات ہیں، زرعی سبسڈی کی مد میں صوبائی حکومت کے ذمہ تقریباً44ارب واجب الادا ہیں اور گھریلو، نجی، کمرشل اور صنعتی صارفین کے ذمہ28ارب روپے کے بقایاجات ہیں۔

    اس کے علاوہ وفاقی حکومت کے ذیلی محکموں کے ذمہ2 ارب روپے کے بقایا جات ہیں، صوبائی محکموں کی جانب سے دسمبر کے بجلی بل جمع کرنے کی شرح42فیصد رہی، وفاقی حکومت کے ذیلی محکموں کی طرف سے بل جمع کرنے کی شرح85فیصد رہی۔

    ترجمان کیسکو کا کہنا ہے کہ گھریلو صارفین کی جانب سے بجلی بل جمع کرنے کی شرح60فیصد، اور کمرشل صارفین نے90فیصد ادائیگی کی جبکہ انڈسٹریل93فیصد اور زرعی صارفین کی جانب سے بل جمع کرانے کی شرح4.6فیصد رہی۔

    ترجمان کیسکو کے مطابق پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے ذمہ14ارب70کروڑ روپے، محکمہ تعلیم کے ذمہ ارب53کروڑروپے واجب الادا اور بلوچستان پولیس پر تقریباً ایک ارب روپے کے بقایاجات ہیں۔

  • ’کل بجلی کا بریک ڈاؤن غفلت کی وجہ سے ہوا‘

    ’کل بجلی کا بریک ڈاؤن غفلت کی وجہ سے ہوا‘

    پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب خان نے کہا کہ کل بجلی کا بریک ڈاؤن غفلت کی وجہ سے ہوا۔

    پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب خان نے بیان میں کہا کہ وزیر توانائی کی پریس کانفرنس کو مسترد کرتے ہیں، کل بجلی کا بریک ڈاؤن غفلت کی وجہ سے ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت ایندھن کی بچت کرنا چاہتی تھی، بڑھتے بوجھ کو مینج کرنے کیلئے آن لائن پلانٹس ناکافی تھے۔

    عمر ایوب کا مزید کہنا تھا کہ  بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ حکومت نے ملک کو دیوالیہ کردیا ہے ایندھن سمیت دیگر اشیاءکی خریداری کیلئے ان کے پاس ڈالر ختم ہو چکے ہیں۔

    پاور پلانٹس دوبارہ چلنے میں 3 دن لگیں گے، پورے ملک میں بجلی بحال ہوچکی: وزیر توانائی کے متضاد بیانات

    اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا تھا کہ ملک میں این ٹی ڈی سی کے 1112 گرڈ اسٹیشنز ہیں جو کو بحال کردیا ہے جس کے بعد ملک بھر میں بجلی کا نظام مکمل بحال ہوچکا ہے۔

    وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ جوہری پلانٹ کو دوبارہ شروع ہونے میں 24 سے 48 گھنٹے چاہئیں جب کہ کوئلے کے پلانٹ کو بھی 48 گھنٹے چلانے کیلئے درکار ہوتے ہیں اس لیے اگلے 48 گھنٹوں میں ملک میں بجلی کی کمی رہے گی جس وجہ سے اگلے 48 گھنٹوں میں ملک میں لوڈشیڈنگ رہے گی، پرسوں تک سب کچھ بحال ہوجائے گا۔

  • ملک میں جوہری اور کوئلے کے پاور پلانٹس غیر فعال: یہ 2 ذرائع ملک کی کتنی بجلی پیدا کرتے ہیں؟

    ملک میں جوہری اور کوئلے کے پاور پلانٹس غیر فعال: یہ 2 ذرائع ملک کی کتنی بجلی پیدا کرتے ہیں؟

    اسلام آباد: 23 جنوری 2023 کی صبح 6 بجے مختلف علاقوں میں اچانک بجلی منقطع ہوئی جسے لوگوں نے معمول کا تعطل سمجھا، لیکن تھوڑی ہی دیر میں واضح ہوچکا تھا کہ پورے ملک کی بجلی منقطع ہوئی ہے جس کے بعد بے یقینی کی فضا چھا گئی اور افواہوں کا بازار گرم ہوگیا۔

    اسی روز کہیں رات گئے اور کہیں دوسرے روز علیٰ الصبح بجلی بحال ہوچکی تھی، تاہم اکثر علاقوں میں تھوڑی ہی دیر بعد بجلی دوبارہ منقطع ہوگئی۔

    24 جنوری کی صبح وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملک کے تمام پاور پلانٹس دوبارہ فعال ہوچکے ہیں، تاہم جوہری اور کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کو بحال ہونے میں 48 سے 72 گھنٹوں کا وقت لگے گا۔

    یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ 2 ذرائع اس قدر بجلی پیدا کر رہے ہیں کہ ان کے غیر فعال ہونے سے ملک کا بیشتر حصہ تاحال بجلی سے محروم ہے؟

    لوگ یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ ملک میں اس وقت کن ذرائع سے کتنی بجلی پیدا ہورہی ہے، اور اس وقت موسم سرما میں جب بجلی کی کھپت بے حد کم ہوجاتی ہے، بجلی کا شارٹ فال کتنا، اور طلب و رسد میں فرق کتنا ہے۔

    اس حوالے سے اگر وفاقی وزارت توانائی کی ویب سائٹ اور دیگر حکومتی ذرائع سے رجوع کیا جائے تو بجلی کی پیداوار کے حوالے سے جو معلومات سامنے آتی ہیں وہ کچھ یوں ہیں۔

    پاکستان اکنامک سروے 2022-2021 کی رپورٹ، جو وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر موجود ہے، کے مطابق ملک میں بجلی کی پیداوار کا 61 فیصد حصہ تھرمل ذرائع سے پیدا کیا جاتا ہے، یہ بجلی گیس، تیل اور کوئلے وغیرہ سے پیدا ہوتی ہے۔

    24 فیصد بجلی ہائیڈل یعنی پانی سے (ڈیمز کے ذریعے) پیدا کی جارہی ہے، جوہری پاور پلانٹس ملک کی مجموعی بجلی کا 12 فیصد پیدا کر رہے ہیں، جبکہ 3 فیصد بجلی قابل تجدید یعنی ری نیو ایبل ذرائع سے پیدا کی جارہی ہے جن میں زیادہ تر ونڈ (ہوا) انرجی اور بہت کم سولر (شمسی) انرجی کے ذرائع شامل ہیں۔

    تھرمل ذرائع کی 61 فیصد بجلی میں سے 14 فیصد بجلی کوئلے کے پاور پلانٹس سے پیدا ہورہی ہے جس میں سے 4 فیصد مقامی کوئلے سے پیدا کی جارہی ہے، جبکہ 10 فیصد کوئلہ امپورٹ کیا جارہا ہے۔

    ان تمام ذرائع سے چلنے والے پلانٹس کی بجلی پیدا کرنے کی استعداد کچھ یوں ہے۔

    تھرمل: 24 ہزار 710 میگا واٹ (اس میں کوئلے سے چلنے والے پلانٹس 5 ہزار 332 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں)
    ہائیڈل: 10 ہزار 251 میگا واٹ
    جوہری: 3 ہزار 647 میگا واٹ
    قابل تجدید ذرائع (ہوا، سورج): 2 ہزار 585 میگا واٹ (19 سو 85، 600 میگا واٹ)

    گویا مجموعی طور پر ملک بھر میں قائم 6 جوہری اور 8 کوئلے کے پاور پلانٹس 8 ہزار 979 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    اس وقت 35 ہزار میگا واٹ بجلی سے کہیں زیادہ پیداواری استعداد رکھنے کے باوجود پاکستان صرف 20 سے 22 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کر پا رہا ہے، اس کی بڑی وجہ تقسیم و ترسیل کا بوسیدہ نظام اور بدحال انفرا اسٹرکچر ہے۔

    حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں بجلی کا شارٹ فال اس وقت 4 ہزار میگا واٹ ہے جو موسم گرما میں بڑھ کر 6 سے 8 ہزار میگا واٹ تک پہنچ جاتا ہے۔

  • پاور پلانٹس دوبارہ چلنے میں 3 دن لگیں گے، پورے ملک میں بجلی بحال ہوچکی: وزیر توانائی کے متضاد بیانات

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے پاور شٹ ڈاؤن کے معاملے پر متضاد باتیں کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری اور کول پاور پلانٹس سے بجلی کی پیداوار میں 48 سے 72 گھنٹے لگیں گے، لیکن یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ملک بھر میں بجلی کا نظام مکمل بحال ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی تعطل کے بعد تمام گرڈ اسٹیشن بحال کر دیے گئے، گیپکو کے تمام 60 اور حیسکو کے تمام 71 گرڈ اسٹیشن بحال کر دیے گئے۔

    خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ نیشنل گرڈ کے تمام گرڈ اسٹیشن بحال کر دیے گئے، سیلاب زدہ علاقوں کی بجلی کل ہی بحال کردی گئی تھی، تربیلا اور منگلا کے درمیان کچھ تکنیکی ایشو پیش آیا تھا۔ آج صبح سوا 5 بجے بجلی نظام مکمل بحال ہو چکا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ پاور پلانٹ کو بھی دوبارہ چلانے کے لیے بجلی کی ضرورت ہوتی ہے، کوئلے کے پلانٹس کو بھی 48 گھنٹے درکار ہوتے ہیں۔ جوہری اور کوئلے کے پاور پلانٹس سے بجلی کی پیداوار میں48 سے 72 گھنٹے لگیں گے، جوہری اور کول پاور پلانٹس کی بندش کے باعث ملک میں بجلی کی کمی رہے گی، کمی کے باعث محدود پیمانے پر لوڈ شیڈنگ کی جائے گی۔

    خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ کل کے ترسیلی مسئلے میں نظام محفوظ رہا، کسی نقصان کی اطلاع نہیں، بجلی پلانٹ چلانے کے لیے وافر ایندھن موجود ہے۔ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے لیے مہنگے پلانٹس کو کم سے کم چلاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے بریک ڈاؤن کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی بنا دی ہے، مصدق ملک کی سربراہی میں 2 سینیئر لوگ بریک ڈاؤن کی تحقیقات کریں گے، تحقیقاتی کمیٹی ہمیں براہ راست معاونت فراہم کرے گی۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بریک ڈاؤن کے وقت افواہیں پھیلائی گئیں کہ ملک میں پیٹرول ڈیزل ختم ہوگیا، پاور پلانٹس کی رات کو بندش کی افواہیں بھی گردش میں رہیں۔ ملک کا ترسیلی نظام مکمل طور پر محفوظ ہے، بجلی پیدا کرنے کے لیے وافر ایندھن موجود ہے۔ گزشتہ روز ساڑھے 8 ہزار میگا واٹ بجلی کی طلب رہی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایک چیز کا خدشہ ہے جسے دیکھنا ہے کہ سسٹم میں کوئی بیرونی مداخلت کا جزو تو نہیں، یہ بھی دیکھنا ہے کہ سسٹم میں انٹرنیٹ ہیکنگ کے ذریعے بیرونی مداخلت تو نہیں ہوئی، سی پیک دشمن حکومت نے بجلی کے پیداواری اور ترسیلی نظام میں کوئی کام نہیں کیا۔ کراچی پاور پلانٹ میں تفتیش کی تو پتہ چلا تھا کہ پرانے کنڈکٹرز لگائے گئے تھے۔

  • کے الیکٹرک صارفین کے لیے ایک ساتھ بجلی سستی اور مہنگی ہونے کا امکان

    کے الیکٹرک صارفین کے لیے ایک ساتھ بجلی سستی اور مہنگی ہونے کا امکان

    اسلام آباد: کراچی کے صارفین کے لیے بجلی ایک ساتھ سستی اور مہنگی ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک نے ایک ماہ کے لیے فی یونٹ قیمت میں 7 روپے 4 پیسے کمی کی درخواست کی ہے، دوسری طرف وفاقی حکومت نے بھی کراچی کے لیے بجلی مہنگی کرنے کی درخواست کر دی ہے۔

    کے الیکٹرک نے نومبر کے ایف سی اے کی مد میں نیپرا میں درخواست دائر کی ہے، جب کہ وفاقی حکومت کی جانب سے کے الیکٹرک کے لیے بجلی 3 روپے 21 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

    ادھر نومبر کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ملک بھر میں بجلی 20 پیسے مہنگی ہونے کا امکان ہے، ایک ماہ کے لیے بجلی کی قیمت میں اضافے کی درخواست پر نیپرا میں سماعت آج ہوگی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ نومبر میں ہائیڈل سے 29 فی صد، کوئلے سے 12 فی صد بجلی پیدا کی گئی، نومبر میں آر ایل این جی سے بجلی کی پیداوار 12.09 فی صد رہی، جوہری ایندھن سے 27.94 فی صد، گیس سے 14.21 فی صد پیداوار رہی۔

  • بجلی فراہمی بہتر بنانے کے لیے 369 ارب روپے کے منصوبے

    بجلی فراہمی بہتر بنانے کے لیے 369 ارب روپے کے منصوبے

    اسلام آباد: بجلی کی ترسیل کے قومی ادارے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) نے سال 2025 تک کے سرمایہ کاری منصوبے تیار کرلیے جن کے ذریعے بجلی کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی کی ترسیل کے قومی ادارے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) نے سال 2025 تک 3 سالہ سرمایہ کاری منصوبہ تیار کرلیا، سرمایہ کاری پلان نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو بھجوا دیا گیا۔

    نیپرا حکام کا کہنا ہے کہ این ٹی ڈی سی کے انویسٹمنٹ پلان پر 2 جنوری کو سماعت کی جائے گی۔

    منصوبے کے مطابق این ٹی ڈی سی 3 سال میں 369 ارب 22 کروڑ روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کرے گی، سنہ 2023 میں 114 ارب 30 کروڑ اور سنہ 2024 میں 145 ارب 35 کروڑ سے زائد کی سرمایہ کاری کا منصوبہ ہے۔

    سال 2025 میں این ٹی ڈی سی 109 ارب 56 کروڑ روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کرے گی۔

    منصوبے کے مطابق پاور پراجیکٹس سے بجلی کی ترسیل کے لیے 167 ارب 13 کروڑ 50 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی، مرمتی کاموں اور توسیع کے اقدامات پر 157 ارب 79 کروڑ 65 لاکھ روپے خرچ کیے جائیں گے۔

    این ٹی ڈی سی اسپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری پر 23 ارب 59 کروڑ روپے خرچ کرے گی، ترسیلی نظام کی بہتری کے دیگر اقدامات پر 20 ارب 70 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔

    این ٹی ڈی سی پنجاب میں 164 ارب 57 کروڑ 90 لاکھ روپے، پختونخواہ میں 134 ارب 93 کروڑ 50 لاکھ روپے، سندھ میں 23 ارب 54 کروڑ روپے اور بلوچستان میں 12 ارب 28 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔

  • رواں برس بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی

    رواں برس بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی

    اسلام آباد: رواں سال بجلی کی پیداوار میں کمی دیکھی گئی، نومبر 2022 میں بجلی کی پیداواری لاگت میں بھی 33.6 فیصد کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق نومبر 2021 کے مقابلے میں رواں سال نومبر میں بجلی کی پیداوار میں 1.4 فیصد کمی ہوئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نومبر 2022 میں بجلی کی پیداوار کم ہو کر 11 ہزار 611 میگا واٹ رہ گئی، نومبر 2021 میں بجلی کی پیداوار 11 ہزار 780 میگا واٹ تھی۔

    ذرائع کے مطابق رواں سال اکتوبر کے مقابلے میں بھی نومبر میں بجلی کی پیداوار میں 21.8 فیصد کمی ہوئی۔

    مجموعی طور پر رواں مالی سال کے 5 ماہ میں بجلی کی پیداوار میں 8.3 فیصد کمی ہوئی، رواں مالی سال کے 5 ماہ میں 16 ہزار 382 میگا واٹ جبکہ پچھلے مالی سال کے 5 ماہ میں 17 ہزار 856 میگا واٹ تھی بجلی پیدا کی گئی تھی۔

    نومبر 2021 کے مقابلے میں رواں سال نومبر میں بجلی کی پیداواری لاگت میں بھی 33.6 فیصد کمی ہوئی، لاگت میں کمی کی وجہ کوئلے، نیو کلیئر اور سولر پلانٹس سے بجلی کی پیداوارمیں اضافہ بتایا جا رہا ہے۔