Tag: بجٹ خسارہ

  • امریکی معیشت کو شدید مشکلات : بجٹ خسارہ حدیں پار کرگیا

    امریکی معیشت کو شدید مشکلات : بجٹ خسارہ حدیں پار کرگیا

    امریکی بجٹ کا خسارہ 1.7 ٹریلین ڈالر تک بڑھ گیا ہے جو کہ کوویڈ19 کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا خسارہ  ہے اس کی وجہ ٹیکس میں کمی اور قرضوں پر سود کی شرح میں اضافہ بتایا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکومت نے مالی سال 2023 میں 1.695 ٹریلین ڈالر کا بجٹ خسارہ شائع کیا ہے جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں 23 فیصد زیادہ ہے کیونکہ آمدنی میں کمی اور سوشل سیکیورٹی، میڈیکیئر اور شرح سود میں اضافہ ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ خسارہ اس وقت سامنے آیا ہے جب جوبائیڈن کانگریس سے 100 بلین ڈالر کی نئی غیرملکی امداد اور قومی سلامتی کے اخراجات کا مطالبہ کر رہے ہیں، جس میں یوکرین کے لیے 60 بلین ڈالر اور اسرائیل کے لیے 14 بلین ڈالر کے ساتھ ساتھ دیگر فنڈز بھی شامل ہیں۔

     امریکا کا بجٹ خسارہ 30 ستمبر کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران 320 ارب ڈالر بڑھ کر 1.7 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے جس کی وجہ ٹیکس محصولات میں کمی اور قرضوں پر سود کی شرح میں اضافہ ہے۔

     رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے صدر جوبائیڈن کی جانب سے طلبہ کے لیے قرض معافی کی اسکیم منسوخ کردی تھی جس کے باعث سرکاری اخراجات میں کمی ہوئی ،تاہم سماجی تحفظ میں 134 ارب ڈالر اور سرکاری قرضوں پر سود کے اخراجات میں 162 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ کانگریس کو بجٹ پر عمل کرنے اور ممکنہ حکومتی شٹ ڈاؤن سے بچنے کے لیے 17 نومبر کی ڈیڈ لائن کا سامنا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر جوبائیڈن جو 2024 میں دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں،بجٹ خسارہ ان پر دبائو کا باعث بنے گا۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی بجٹ خسارے میں اضافے کی بڑی وجہ 2022 میں وبائی امراض کی صورتحال اور اس کے بعد کے اثرات ہیں۔

  • پاکستان کا بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 7.7 فیصد تک پہنچ گیا

    پاکستان کا بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 7.7 فیصد تک پہنچ گیا

    اسلام آباد : پاکستان کا بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 7.7 فیصد تک پہنچ گیا، اخراجات اور آمدن میں 6521 ارب روپے کا فرق رہا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سال 2022 – 23 میں پاکستان کا بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا7.7فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ جولائی سے جون 2023 تک کل آمدن 9633 ارب روپے رہی جبکہ گزشتہ سال16 ہزار 154 ارب روپے کے اخراجات کیے گئے اور اخراجات اور آمدن میں 6521 ارب روپے کا فرق رہا۔

    گزشتہ سال کل ٹیکس آمدن 7818 ارب روپے رہی ، وفاق نے 7169 ارب، صوبوں نے 649 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا جبکہ گزشتہ سال نان ٹیکس آمدن 1814 ارب روپے رہی۔

    گزشتہ سال14 ہزار 583 ارب روپے کے جاری اخراجات کیے گئے جبکہ اسی عرصے میں سود کی ادائیگیوں پر 5831 ارب روپے اور دفاع پر 1585 ارب روپے خرچ کیے گئے۔

    گزشتہ سال پیٹرولیم لیوی کی مد میں عوام سے 579 ارب روپے وصول کیے گئے اور اس دوران صوبوں کو 4223 ارب روپے منتقل کیے گئے۔

  • سیلاب سے تباہی: ملک میں بجٹ خسارہ بے قابو ہوسکتا ہے

    سیلاب سے تباہی: ملک میں بجٹ خسارہ بے قابو ہوسکتا ہے

    اسلام آباد: ملک میں حالیہ سیلاب کے باعث رواں برس بجٹ خسارہ بڑھنے کا خدشہ ہے، بے تحاشہ مالی نقصان کی وجہ سے صوبے وفاق کو طے کردہ سرپلس نہیں دے سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سیلاب کی وجہ سے ملک میں بجٹ خسارہ بے قابو ہونے کا خدشہ ہے، ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ صوبوں کی جانب سے وفاق کو سرپلس میں کمی کا خدشہ ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال صوبے وفاق کو 750 ارب روپے کا سرپلس نہیں دے سکیں گے، آئی ایم ایف نے شرط عائد کی تھی کہ صوبے وفاق کو 750 ارب کا سرپلس دیں گے۔

    ذرائع کے مطابق رواں مالی سال بجٹ خسارے کا ہدف 3 ہزار 797 ارب سے زائد ہونے کا خدشہ ہے، بجٹ خسارے کو محدود کرنا مشکل سے مشکل تر ہو جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلاب سے چاروں صوبوں میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، سیلاب میں ریلیف اقدامات کے باعث صوبوں کےاخراجات بڑھ جائیں گے۔

    صوبے ریلیف اور تعمیر نو پر مقررہ بجٹ سے زیادہ خرچ کریں گے، زیادہ اخراجات کے باعث صوبے وفاق کو بجٹ سرپلس ہدف سے کم دے سکتے ہیں۔

  • ٹیکس آمدن بڑھنے کے باوجود وفاق کے خسارے میں 459 ارب 53 کروڑ کا اضافہ

    ٹیکس آمدن بڑھنے کے باوجود وفاق کے خسارے میں 459 ارب 53 کروڑ کا اضافہ

    اسلام آباد : ٹیکس آمدن بڑھنے کے باوجود وفاق کے خسارے میں 459 ارب 53 کروڑ کا اضافہ ہوا اور بجٹ خسارہ 1852ارب 58کروڑ تک پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے موجودہ مالی سال کی پہلی ششماہی کے مالی آپریشن کی تفصیلات جاری کردی گئیں ، جس میں بتایا گیا کہ ٹیکس آمدن بڑھنے کے باوجود وفاق کے خسارے میں459 ارب 53 کروڑاضافہ ہوا اور جولائی تادسمبر بجٹ خسارہ 1852ارب 58کروڑ تک پہنچ گیا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال اسی مدت میں1393ارب روپے کا بجٹ خسارہ ہواتھا، ٹیکس ریونیو 2919 ارب 80کروڑ اور نان ٹیکس آمدن715ارب روپے رہی، جس کے بعد 6ماہ میں مجموعی اخراجات 3793ارب20کروڑروپے تک پہنچ گئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا صوبوں کےکم اخراجات کے باعث مجموعی خسارے میں کمی آئی ، صوبوں نے480ارب 76کروڑکم خرچ کئے اور بجٹ خسارہ1371 ارب پر آگیا۔

    اعدادو شمار کے مطابق پنجاب نے 332 ارب، سندھ نے 93 ارب، بلوچستان نے 86ارب کم خرچ کئے جبکہ خیبرپختونخواحکومت کو32 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے۔

    یاد رہے اکتوبر 2021 میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ 1 ارب 76 کروڑ ڈالر تھا جب کہ نومبر کا کرنٹ اکاونٹ ‏خسارہ 1 ارب 90 کروڑ ڈالر رہا۔

  • پہلی ششماہی: قرضوں، اخراجات، ٹیکس وصولی اور خسارے کی تفصیلات جاری

    پہلی ششماہی: قرضوں، اخراجات، ٹیکس وصولی اور خسارے کی تفصیلات جاری

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے مالی سال کی پہلی ششماہی کی فسکل آپریشن رپورٹ جاری کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزارت خزانہ نے رپورٹ میں کہا ہے کہ جولائی تا دسمبر بجٹ خسارہ 1138 ارب روپے ہوگیا ہے، مالی سال کی پہلی ششماہی میں بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 2.5 فی صد رہا۔

    وزارت خزانہ کے مطابق جولائی تا دسمبر مجموعی اخراجات 4489 ارب روپے رہے، پہلی ششماہی میں سود کی مد میں 1475 ارب سے زائد کی ادائیگیاں ہوئیں، دفاعی اخراجات 486 ارب 58 کروڑ 50 لاکھ روپے رہے۔

    رپورٹ کے مطابق جولائی تا دسمبر مجموعی آمدن 3351 ارب روپے رہی، اس دوران ٹیکس آمدن 2455 ارب 90 کروڑ روپے رہا، وفاق نے 2210 ارب اور صوبوں نے 245 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا۔

    جولائی تا دسمبر 1138 ارب روپے کا ملکی و غیر ملکی قرض لیا گیا، جس میں بیرونی قرض 454 ارب 45 کروڑ روپے ہے جب کہ اندرونی قرض 683 ارب 39 کروڑر وپے کا ہے۔

    جولائی سے دسمبر تک 830 ارب کے براہ راست ٹیکس وصول کیے گئے، اس دوران 337 ارب روپے کسٹمز ڈیوٹی وصول کی گئی، سیلز ٹیکس مد میں 918 ارب، ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 123 ارب وصول کیے گئے۔

    جولائی سے دسمبر تک 895 ارب روپے کا نان ٹیکس وصول کیا گیا، 6 ماہ میں 47 ارب 54 کروڑ روپے کی پٹرولیم لیوی وصول کی گئی، اسٹیٹ بینک کا منافع 372 ارب روپے رہا، جب کہ گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں 275 ارب روپے وصول کیے گئے۔

  • سال 19-2018: ابتدائی 6 ماہ میں بجٹ خسارے میں اضافہ

    سال 19-2018: ابتدائی 6 ماہ میں بجٹ خسارے میں اضافہ

    اسلام آباد: وزرات خزانہ کا کہنا ہے کہ مالی سال 19-2018 کے ابتدائی 6 ماہ میں بجٹ خسارے میں 2.7 فیصد کا اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں بجٹ خسارہ 2.2 فیصد تھا۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں بجٹ خسارے میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ وزارت خزانہ نے اعداد و شمار جاری کر دیے۔

    رپورٹ کے مطابق جولائی تا دسمبر بجٹ خسارے میں 2.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں بجٹ خسارہ 2.2 فیصد تھا۔

    رواں برس کے 6 ماہ میں بجٹ خسارے کا حجم 1029 ارب روپے رہا، گزشتہ سال بجٹ خسارے کا حجم 796 ارب روپے تھا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے قرض اور اس پر سود کی مد میں 877 ارب روپے ادا کیے، گزشتہ سال کی اس ششماہی میں یہ حجم 752 ارب روپے تھا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی سات مہینوں میں بیرونی سرمایہ کاری 75 فیصد کم ہوئی ہے، پاکستان میں جنوری میں 14 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق اسٹاک ایکسچینج سے 7 مہینوں میں 40 کروڑ ڈالر کا انخلا ہوا، رواں مالی سال سات ماہ میں بیرونی سرمایہ کاری میں 3ارب 9 کروڑ ڈالر کمی ہوئی۔

    رپورٹ کے مطابق 7 سات مہینوں میں براہ راست سرمایہ کاری 17 فیصد کم ہوئی ہے۔

  • فنانس بل: وزیراعظم، گورنرزاوروزراء  کا ٹیکس استثنیٰ ختم کردیا گیا

    فنانس بل: وزیراعظم، گورنرزاوروزراء کا ٹیکس استثنیٰ ختم کردیا گیا

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر نے ضمنی فنانس بل پیش کردیا، وزیراعظم ، گورنرز اور وزراء کا ٹیکس استثنیٰ ختم کردیا گیا ، سب کو عام پاکستانیوں کی طرح ٹیکس دینا ہوگا۔

    تفصیلات کےمطابق پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے آج بروز منگل ضمنی فنانس بل پارلیمنٹ میں پیش کیا ، پارلیمنٹ میں بل پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کے بجٹ پر چلتے تو معاشی لحاظ سے شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا فنانس بل میں کہا گیا ہے کہ سابقہ بجٹ میں خسارہ 1900 ارب روپے دکھایا گیا ہے ، اگر اقدامات نہ کیا گئے تو یہ خسارہ 2780 ارب روپے سے تجاوز کرجائے گا۔

    پارلیمنٹ میں بل پیش کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کےپیش کردہ بجٹ کےمطابق انہیں 8.2 فیصد بجٹ خسارہ ملا تھا، قرضو ں میں 34 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے ، قرضے لینےکے باوجود ہمارےزرمبادلہ کےذخائردو ماہ کےدرآمدات کے لیے بھی نہیں ہے ،زرمبادلہ کےذخائر پانچ سے چھ ہفتے کی سطح پرآئےتوڈالرکی قیمت سب نےدیکھ لی اور زرمبادلہ کےذخائر مزید نیچےآنےسےروپیہ اوردباؤ میں آئےگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ روپےکی قدرکم ہونےسےاشیائےخوردونوش تک مہنگی ہوگئی ہیں ۔ روپےکی قدرکم ہوتی ہےتومقامی گیس بھی مہنگی ہوتی ہے،روپےکی قدرکم ہونےسے تمام چیزوں پربراہ راست اثرہوتاہے۔

    اسد عمر نے بتایا کہ ملک کے بیرونی قرضے60ارب سےبڑھ کر95ارب ڈالرہوگئےہیں جبکہ سرکلرڈیبٹ میں ساڑھے500ارب روپےکااضافہ ہواہے،حکومتی ڈیبٹ28ہزار ارب سےتجاوزکرگیاہے۔ انہوں نے بتایا کہ ورکرزڈیویلپمنٹ فنڈ کا40ارب سےزائدوفاق نےروکاہواہے اور مزدوروں کی فلاح کے لیے جوکام ہوتےہیں وہ تمام کام رکےہوئےہیں۔

    امیروں پر ٹیکس

    فنانس بل پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ وزیراعظم ، وزرا اور گورنرز کا ٹیکس استثنا ختم کردیا گیا ہے ، اب وہ بھی عام پاکستانیوں کی طرح ٹیکس دیں گے۔ صرف صاحب ِ حیثیت لوگوں پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا جارہا ہے۔بتایا گیا کہ صرف 70 ہزار متمول شہریوں کی ٹیکس کی شرح بڑھائی گئی ہے، باقی ہر پاکستانی کا ٹیکس ریٹ گزشتہ سال کی نسبت کم ہی ہوگا۔

    یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان میں دنیاکاسب سےسستاترین سگریٹ ملتاہے،تمباکوپرٹیکسوں میں اضافہ کیاجائےگا اوراسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ٹیکنالوجی کااستعمال کیاجائے گا۔ دوسری جانب 1800سی سی سےبڑی گاڑی پر ڈیوٹی20 فیصدکی جارہی ہے۔

    کہا گیا ہے کہ سالانہ 12 لاکھ آمدن والے لوگوں پرٹیکس نافذ نہیں ہوگا۔

    سی پیک اور ترقیاتی منصوبے

    سی پیک کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کسی بھی پروگرام میں کمی نہیں آئےگی۔ کسی بھی پروگرام میں ایک روپے کی بھی کمی نہیں کی جاسکتی۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملک میں ترقیاتی منصوبوں پر725ارب روپےخرچ کریں گے۔

    یہ بھی کہا گیا ہے کہ 725 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سے 50 ارب صرف کراچی کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ دنیا تیس سال آگے نکل گئی ہے ہم پیچھے رہ گئے ہیں۔

    پیٹرولیم لیوی اور صنعتیں

    حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ پٹرولیم لیوی ٹیکس میں اضافہ نہیں کیاجائےگا، درآمدی صنعتوں کے لیے ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کی جارہی ہے جبکہ درآمدی صنعتوں کے لیے خام مال پرریگولیٹری ڈیوٹی ختم کی جارہی ہے۔

    بیرونِ ملک پاکستانی

    یہ بھی کہا گیا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کوٹیکس فائل کرنےکی ضرورت نہیں ہوگی اور وہ یہاں سرمایہ کاری کرسکیں گے۔ٹیکس فائلرزپرکسی قسم کابوجھ نہیں ڈالاجائےگا۔

    نا فائلرز کو سہولت

    حکومت نے حیران کن قدم اٹھاتے ہوئے فائلراورنان فائلرکافرق ختم کردیا، وزیر خزانہ اسد عمر نے اعلان کیا کہ نان فائلرزبھی گاڑی اورپراپرٹی خریدسکتےہیں، گزشتہ بجٹ کےمطابق نان فائلرزپراپرٹی اورگاڑی نہیں خریدسکتےتھے ۔

    دیگر اعلانات

    کسانوں کی فلاح و بہبو د اور بہتری کے لیے یوریاکےلیے6 سے 7ارب روپےکی سبسڈی کی منظوری دی جاچکی ہے۔

    صحت کاانصاف پروگرام فاٹا اوراسلام آبادمیں بھی شروع کیاجائیگا جبکہ فی خاندان 5 لاکھ 40 ہزار روپے صحت کی مد میں دئے جائیں گے۔

    گھروں کی تعمیرکے لیے ساڑھے4ارب روپےجلدسےجلدمختص کیےجائیں گے اور دس ہزار گھروں کی تعمیر پر جلد کام شروع کریں گے۔

    کم سےکم پنشن میں10فیصداضافہ کیاجارہاہے،نئی ٹیکنالوجی کااستعمال کرکے92ارب روپےکاٹیکس حاصل کریں گے۔نان فائلرزکے لیے بینکنگ ٹرانزیکشن پرٹیکس بڑھاکر0.6کیاجارہاہے۔


    اسد عمر نے اپنی تقریر کے اختتام پر کہا کہ کسی حکومت پرالزام نہیں لگائیں گےبےشک ان کےدورمیں بھی حالات برےتھے اور ہمیں تسلیم کرناہوگا کہ بہت کچھ ٹھیک نہیں ہورہاتھا۔ان حالات سےنکلنےکیلئےہمیں تبدیلی کی طرف جاناہوگا

    انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نےترقی کرنی ہےاس میں بلاول بھٹو اورشہبازشریف سمیت سب شراکت دارہوں گے، پاکستان ایساملک بننےجارہاہےجس پردنیابھی رشک کرےگی۔

  • بجٹ خسارہ 800 ارب روپے سے تجاوز کر گیا

    بجٹ خسارہ 800 ارب روپے سے تجاوز کر گیا

    اسلام آباد: رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں بجٹ خسارے کا حجم 800 ارب سے زیادہ ہوگیا۔ عالمی مالیاتی اداروں نے بھی رواں سال بجٹ خسارہ مقررہ ہدف سے تجاوز کرجانے کی پیش گوئی کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاری اور تجارتی کھاتوں کے خسارے میں اضافے کے بعد رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں بجٹ خسارے کا حجم ملکی مجموعی قومی پیداوار کا 2.3 فیصد ہو گیا ہے۔

    جولائی تا جنوری بجٹ خسارے کے حجم میں 830 ارب روپے ہوگیا ہے۔

    وزارت خزانہ کی جانب سےجمع کروائے گئے اعداد و شمار کے مطابق بجٹ خسارہ اگرچہ کم ہے مگر رواں سال کے لیے مقرر کیے گئے ہدف سے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔

    رواں مالی سال کے لیے حکومت نے 14 سو ارب روپے بجٹ خسارے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ گزشتہ مالی سال بجٹ خسارے کا حجم ملکی مجموعی پیداوار کا 5.1 فیصد رہا تھا۔

    انٹرنیشل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے بھی بجٹ خسارہ 5 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حکومت کا بینکوں سے گیارہ سو تیس ارب روپے قرضہ لینے کا فیصلہ

    حکومت کا بینکوں سے گیارہ سو تیس ارب روپے قرضہ لینے کا فیصلہ

    کراچی: حکومت کی جانب سے بینکوں سےگیارہ سو تیس ارب روپےقرض لینےکا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ قرض نومبر سےجنوری کےدوران بجٹ خسارہ پورا کرنےکیلئےلیاجائیگا۔

    اسٹیٹ بینک نےتین سے دس سالہ مدت کے نو سو اسسی ارب روپےکے پاکستان سرمایہ کاری بانڈز بینکوں کو فروخت کرنےکاہدف رکھا ہے جبکہ تین سےبارہ ماہ کی مدت کے ایک سو پچاس ارب روپےکےمارکیٹ ٹریژری بلز بھی بینکوں کو فروخت کرنےکاہدف مقررکیاگیاہے۔

    مذکرہ بانڈز اور ٹی بلز پندرہ نومبر سےپندرہ جنوری کےدوران فروخت کئےجائینگے۔ حکومت حاصل شدہ آمدنی سےپچھلےقرضوں کی ادائیگی اوربجٹ خسارہ پوراکرے گی۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے پی آئی بیز اور مارکیٹ ٹریژری بلز کی فروخت کا ہدف مقرر کرلیا گیا ہے۔