Tag: بجٹ پر تنقید

  • آئی ایم ایف تجویز کردہ بجٹ کا خوف درست ثابت ہوا، بلاول بھٹو

    آئی ایم ایف تجویز کردہ بجٹ کا خوف درست ثابت ہوا، بلاول بھٹو

    اسلام آباد: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بجٹ عوام دوست ہوتا تو حکومت کی حوصلہ افزائی کرتا، آئی ایم ایف تجویز کردہ بجٹ کا خوف درست ثابت ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ سے توجہ ہٹانے کے لیے اپوزیشن رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا، خوف پھیلانے کے باوجود بجٹ اجلاس کو توجہ سے سننے کا فیصلہ کیا، بجٹ تقریر کی نقول اپوزیشن کو مہیا نہیں کی گئی، حکومت حق حکمرانی کھوچکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بے بس عوام پر ٹیکسز کا سونامی لادنے پر انتہائی تشویش ہے، ٹیکسز کی بھرمار سے کاروباری ادارے تجارت نہیں کرسکتے ہیں، ٹیکسز کی بھرمار سے مہنگائی بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔

    مزید پڑھیں: بجٹ 2019 -2020: تحریک انصاف نے 70 کھرب 22 ارب کا بجٹ پیش کردیا

    چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ حکومت نے ایک کروڑ نوکریاں، 50 لاکھ گھر دینے کا وعدہ کیا تھا ان کے وعدوں کی تکمیل نظر نہیں آئی، حکومت نے بیرون ملک سے مسلط کردہ بجٹ پیش کیا۔

    بلاول بھٹو نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے باضابطہ استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر اسمبلی خواتین ارکان پر تشدد کا نوٹس لینے میں ناکام رہے، گرفتار اراکین کے پروڈکشن آرڈرز کا اجرا نہیں ہوا، وسائل کی تقسیم کے وقت گرفتار ارکان ایوان میں موجود نہیں تھے۔

    انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی غیر جانبدار کسٹوڈین کا کردار ادا کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں، وقت آچکا اسپیکر قومی اسمبلی عہدے سے استعفیٰ دے دیں، بلاول بھٹو نے مطالبہ کیا کہ آصف زرداری، علی وزیر، محسن داوڑ، سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں۔

  • ’ووٹ کو عزت دو‘ کے نعرے کی پامالی: ن لیگ نے اپنے ہی وزیر مملکت کو نظر انداز کردیا

    ’ووٹ کو عزت دو‘ کے نعرے کی پامالی: ن لیگ نے اپنے ہی وزیر مملکت کو نظر انداز کردیا

    اسلام آباد: ’ووٹ کو عزت دو‘ کے نعرے کو پامال کرتے ہوئے ن لیگ نے اپنے ہی وزیر مملکت کو نظر انداز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن نے اپنے دور حکومت کا آخری بجٹ پیش کرنے کے سلسلے میں منفی روایات کی داغ بیل ڈال دی ہے۔ نواز شریف کے ’ووٹ کو عزت دو‘ کے نعرے کھوکھلے نکلے۔

    ووٹ کو عزت دینے کی بات کرنے والے سابق وزیر اعظم کی پارٹی نے بجٹ پیش کرنے کے لیے اپنے ہی وزیر مملکت رانا افضل کو نظر انداز کرکے ایک غیر منتخب نمائندے مفتاح اسماعیل کو ہنگامی طور پر وفاقی وزیر بنایا۔

    قومی اسمبلی میں بجٹ ایک غیر منتخب نمائندے نے پیش کیا، دستاویز پر بھی مشیر خزانہ کا نام دیا گیا۔ اپنے آخری دنوں میں مسلم لیگ ن نے وزرا کی ایک نئی فوج تیار کرکے ثابت کیا کہ وہ ملک کے جمہوری سسٹم سے مخلص نہیں بلکہ ہر حال میں اپنے مفادات کا تعاقب کرنے والی پارٹی ہے۔

    اپنی حکومت کے آخری دنوں میں ن لیگ نے طارق فضل چوہدری، مریم اورنگ زیب اور انوشہ رحمان کو مختلف وفاقی وزارتوں کے قلم دان سونپ دیے۔ قیادت کے خلاف آواز اٹھانے والی ماروی میمن بھی وفاقی وزیر بن گئیں۔

    ن لیگ کے آخری بجٹ اجلاس میں شدید بدنظمی، مراد سعید اور عابد شیر علی میں‌ تلخ‌ کلامی

    ن لیگ کی طرف سے اس سارے عمل پر ہر سطح پر تنقید کی گئی۔ سیاست دانوں نے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو بجٹ سے چند گھنٹے قبل وفاقی وزیر برائے خزانہ مقرر کیے جانے کے معاملے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ن لیگ مفادات کے لیے اپنا بیانیہ فوراً بدل دینے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ایک ماہ کی مہمان حکومت کو پورے سال کا بجٹ پیش کرنا مہنگا پڑ گیا

    ایک ماہ کی مہمان حکومت کو پورے سال کا بجٹ پیش کرنا مہنگا پڑ گیا

    بجٹ عمل کا تجزیہ


    آج قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں مسلم لیگ ن نے اپنا چھٹا اور آخری بجٹ پیش کرکے اپنی سیاسی ذمہ داریوں سے سبک دوشی کی طرف آخری اہم قدم اٹھالیا۔ تاہم صرف ایک ماہ کی مہمان حکومت کی طرف سے پورے سال کا بجٹ پیش کرنے سے یہ واضح تاثر ملا کہ اس کا یہ عمل سراسر بدنیتی پر مشتمل ہے۔

    سیاسی حلقوں میں پہلے ہی سے اس متوقع سالانہ بجٹ کے حوالے سے خدشات کا اظہار ہورہا تھا یہی وجہ تھی کہ اپوزیشن احتجاج کرنے کے لیے ذہنی طور پر تیار تھی۔ جیسے ہی بجٹ پیش ہوا، اسمبلی اور ملک کے طول و عرض میں سیاست دانوں کی جانب سے تنقید کا شدید ترین سلسلہ شروع ہوگیا۔ دل چسپ امر یہ ہے کہ سب نے متفقہ طور پر اسے غیر اخلاقی عمل قرار دیا۔

    مجھے یاد نہیں کہ قومی اسمبلی میں کسی جمہوری حکومت کی طرف سے کوئی بجٹ پیش ہوا ہو اور اسے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مسترد نہ کیا گیا ہو، تاہم اس بار معاملہ بالکل مختلف ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا معاملہ ہے جب حکومت محض ایک مہینے کی مہمان ہے اور اس کی جانب سے وزیر خزانہ پورے سال کا بجٹ پیش کرنے کے لیے قومی اسمبلی میں روسٹرم پر آئے۔ معاملہ اس وقت مزید سنگین نوعیت اختیار کرگیا جب حکومت نے بجٹ سے چند گھنٹے قبل اقتصادی امور کے لیے وزیر اعظم کے مشیر مفتاح اسماعیل کو وفاقی وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز کردیا۔

    مسلم لیگ ن نے 2013 کے عام انتخابات میں اکثریت حاصل کرکے حکومت بنائی تھی جس کی مدت تیس مئی کو ختم ہورہی ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف کو پاکستان میں جمہوریت کے مقدر کے عین مطابق عدالتی فیصلے کے ذریعے تاحیات نااہل قرار دے کر فارغ کردیا گیا تھا جس کے بعد ن لیگ کی جانب سے شاہد خاقان عباسی وزیر اعظم مقرر ہوئے۔

    اپنے آخری بجٹ میں موجودہ حکومت نے جس بدنیتی کا اظہار کیا ہے، اس پر سیاسی حلقوں سے شدید رد عمل کا سلسلہ جاری ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے ن لیگ کو یقین ہو کہ اگلی باری بھی وہی لے گی، اس لیے اس نے اپوزیشن کے متوقع احتجاج اور تنقید کو نظرانداز کرکے بجٹ کی تیاری پر سسٹم کو لگایا۔ اگلی حکومت کسی اور جماعت کے ہاتھ میں آتی ہے تو ن لیگ کی اس پریکٹس کی لایعنیت مزید واضح ہوجائے گی جب وہ بجٹ کی ساخت میں بنیادی تبدیلیاں کرنے بیٹھے گی۔

    بجٹ عمل پر رد عمل


    خورشید شاہ

    قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے بجٹ کو واضح طور پر غیر اخلاقی عمل قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے آنے والی حکومت کا حق چھینا۔

    شاہ محمود قریشی

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج ن لیگ نے نئی منفی اور غیر اخلاقی روایت ڈال دی ہے۔ انھوں نے ایک اہم نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ چار ماہ کے لیے بھی قانونی طور پر بجٹ پیش کیا جاسکتا ہے۔

    تفصیل کے لیے یہ پڑھیں۔۔۔ موجودہ حکومت کے بجٹ کا کوئی اخلاقی جواز نہیں: شاہ محمود قریشی

    سراج الحق

    امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے بجٹ کو معاشی زبوں حالی کی تصویر قرار دیا۔ ان کا یہ نکتہ بھی اہمیت کا حامل ہے کہ ن لیگ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کا مظاہرہ کیا ہے۔

    آصف علی زرداری

    پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بجٹ کو ن لیگ کی لالچ کا عکس قرار دیا۔ انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت نے پبلک سروس ڈیولپمنٹ پروگرام کے منصوبوں میں کمیشن کے لیے بجٹ پیش کیا ہے۔

    مصطفیٰ کمال

    پاکستان سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے بھی کراچی سے بجٹ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے اگلی حکومت کے حق پر شب خون قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ کے اعداد و شمار غلط ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں۔۔۔ موجودہ حکومت آنے والی حکومت کا حق چھین رہی ہے: خورشید شاہ

    قمر زمان کائرہ

    پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے بھی ن لیگ کی بدنیتی کی طرف اشارے دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت تیس جون تک پہلے ہی بجٹ منظور کرچکی تھی، پھر سالانہ بجٹ کیوں۔ یہ اہم نکتہ بھی بیان ہوا کہ بجٹ تبدیل کرنے پر کیا آئندہ اسمبلی ہائی جیک نہیں ہوگی؟

    بلاول بھٹو

    پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ٹوئٹ کے ذریعے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگلی حکومت کا حق چھن گیا، اب وہ چار بجٹ پیش کرسکے گی۔ بلاول بھٹو کے ایک اہم نکتے کے مطابق یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا یہ بجٹ انتخابات سے قبل دھاندلی کی ایک صورت نہیں ہے؟

    اسے بھی ملاحظہ کریں۔۔۔ سراج الحق نے بجٹ کو معاشی زبوں حالی کی تصویر قرار دے دیا

    شیری رحمان

    پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ حکومت تو چھٹا بجٹ پیش ہی نہیں کرسکتی، وہ کھربوں کا قرض آنے والی حکومت کے کاندھوں پر چھوڑ کر جارہی ہے۔

    رضا ربانی

    سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے بھی بجٹ پیش کرنے کے معاملے کو بدنیتی پر مبنی عمل قرار دیا جس کا واضح ثبوت یہ بھی تھا کہ اسے ایک غیر منتخب شخص نے پیش کیا۔

    فواد چوہدری

    پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے بھی کہا کہ یہ بجٹ دراصل انتخابات پر اثرانداز ہونے کا ایک حیلہ ہے۔

  • سراج الحق نے بجٹ کو معاشی زبوں حالی کی تصویر قرار دے دیا

    سراج الحق نے بجٹ کو معاشی زبوں حالی کی تصویر قرار دے دیا

    لاہور: مسلم لیگ ن کی حکومت کی جانب سے آج قومی اسمبلی میں چھٹا اور آخری بجٹ پیش کرنے پر سیاسی جماعتوں کی طرف سے رد عمل کا سلسلہ جاری ہے۔

    امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجموعی طورپر یہ بجٹ معاشی زبوں حالی کی تصویرہے۔

    اپنے بیان میں سراج الحق نے کہا کہ مہمان حکومت کو پورے سال کے لیے بجٹ پیش کرنے کا اختیار نہیں تھا۔ حکومت نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔

    امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ سالانہ بجٹ کے ذریعے آنے والی حکومت کا آئینی حق چھینا گیا ہے۔ بجٹ ایک ایسی معیشت کی تصویر پیش کر رہا ہے جو زبوں حالی کا شکار ہے۔

    بجٹ سے چند گھنٹے پہلے مشیرمفتاح اسماعیل کو وفاقی وزیرخزانہ بنادیا

    انھوں نے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو بجٹ سے چند گھنٹے قبل وفاقی وزیر برائے خزانہ مقرر کیے جانے کے معاملے کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکمران لیگ نے ایک ایسے شخص کو وفاقی وزیر کا عہدہ دے دیا ہے جوپارلیمنٹ کا رکن نہیں تھا۔

    انھوں نے آنے والے دنوں کی تصویر دکھاتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں 2300 ارب روپے کے مزید قرضے لینے کی ضرورت پڑے گی اور تقریباً 1800 ارب سابقہ قرضوں کی ادائیگی کی مد میں جائیں گے۔


     خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔