Tag: بجٹ کی منظوری

  • بجٹ کی منظوری : پیپلزپارٹی  ووٹ دے گی یا نہیں ؟  فیصلہ آج ہوگا

    بجٹ کی منظوری : پیپلزپارٹی ووٹ دے گی یا نہیں ؟ فیصلہ آج ہوگا

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی کی پارلیمانی پارٹی آج بجٹ کی منظوری کے لئے ووٹ دینے یا نہ دینے کا حتمی فیصلہ کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو کی زیرصدارت پیپلزپارٹی کا پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج ہوگا، پی پی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں بجٹ پر ووٹ دینے کا حتمی فیصلہ ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس میں لیگی ارکان کے پی پی کیخلاف بیانات کا بھی جائزہ لیا جائے گا اور پارٹی ارکان سے بجٹ پر ووٹ دینے پرتجاویز بھی طلب کی جائیں گی.

    پارلیمانی پارٹی کو حکومت سے مذاکرات پر بریفنگ دی جائے گی اور حکومت سے طے شدہ معاہدے پر اعتماد میں لیا جائے گا۔

    گزشتہ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری نے ارکان کو مرضی سے بجٹ پر ووٹ دینے یا نہ دینے کا اختیار دے دیا تھا۔

    خیال رہے بجٹ کے حوالے سے پیپلز پارٹی کو سخت تحفظات ہیں اور اس حوالے سے حکومت سے پی پی کی کئی میٹنگز بھی ہوچکی ہیں تاہم اب تک پی پی نے بجٹ منظوری کے لیے ووٹ دینے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔

    یاد رہے حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان مذاکراتی ادوار کی اندرونی کہانی سامنے آئی تھی ، جس میں ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے تمام مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پی پی پنجاب کے بلدیاتی الیکشن کے مطالبے سے پیچھے ہٹ گئی ہے، پنجاب میں بلدیاتی الیکشن رواں سال کرانے کا مطالبہ پورا نہیں ہوا، پنجاب حکومت رواں سال بلدیاتی الیکشن سے متعلق قانون سازی کرے گی، اور پی پی کو اس سلسلے میں اعتماد میں لے گی۔

  • بجٹ کو منظوری سے روکنے کے لیے اپوزیشن کمیٹی بنائے گی: بلاول بھٹو کا اعلان

    بجٹ کو منظوری سے روکنے کے لیے اپوزیشن کمیٹی بنائے گی: بلاول بھٹو کا اعلان

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا ہے کہ بجٹ کو منظوری سے روکنے کے لیے اپوزیشن کمیٹی بنائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پی پی چیئرمین نے کہا ہے کہ حکومت دھاندلی سے بجٹ منظور کرانے کی کوشش کر رہی ہے، حکومت اپوزیشن لیڈر کو تقریر کرنے تک کا موقع نہیں دے رہی، بجٹ روکنے کے لیے کمیٹی تشکیل دیں گے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ آصف زرداری سمیت دیگر کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے جا رہے، پروڈکشن آرڈر کے لیے لکھے گئے دوسرے خط میں حکومتی اتحادیوں کے بھی دستخط ہیں، مونس الہٰی نے بتایا پروڈکشن آرڈر پر ق لیگ اپوزیشن کے ساتھ ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  قومی اسمبلی: بجٹ سیشن کے تیسرے روز بھی شدید شور شرابا، شہباز شریف تقریر مکمل نہ کرسکے

    پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ گرفتار اراکین کو بجٹ ووٹنگ میں حصہ لینے سے روکا جا رہا ہے، دھاندلی زدہ حکومت دھاندلی سے بجٹ منظور کرانے کی کوشش کر رہی ہے، اپوزیشن حکومت کی اس دھاندلی کا مقابلہ کر رہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر سے آج جو معاملات طے ہوئے اس سے بہتری کی امید ہے، شہباز شریف بھی کہہ چکے ہیں بجٹ کو منظوری سے روکنا پڑے گا، آئی ایم ایف کا بجٹ اس ملک کے لیے معاشی خود کشی ہے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے اتحادی بجٹ کو منظوری سے روکنے کے لیے کمیٹی بنا رہے ہیں، جلد اے پی سی بھی ہوگی جہاں اپوزیشن پارٹیاں لائحہ عمل طے کریں گی۔

  • بجٹ منظوری، وزیراعظم کا بجٹ سیشن میں باقاعدگی سے پارلیمنٹ ہاؤس آنے کا فیصلہ

    بجٹ منظوری، وزیراعظم کا بجٹ سیشن میں باقاعدگی سے پارلیمنٹ ہاؤس آنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : اپوزیشن کی جانب سے بجٹ کی منظوری روکنے کے اعلان کے بعد وزیراعظم عمران خان نے بجٹ سیشن میں پارلیمنٹ ہاؤس میں باقاعدگی سے آنے کا فیصلہ کرلیا، ضرورت پڑنے پر قومی اسمبلی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بجٹ کی منظوری حکومت کیلئے چیلنج بن گئی، بجٹ کی منظوری روکنے کے لیے اپوزیشن کی سرگرمیاں تیز ہونے پرحکومت بھی متحرک ہوگئی، وزیراعظم عمران خان نے پارلیمانی سیاست میں خود آگے آنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    وزیراعظم عمران خان نے بجٹ سیشن میں پارلیمنٹ ہاؤس میں باقاعدگی سے آنے کا فیصلہ کیا ہے ، عمران خان نے بجٹ سیشن میں پارلیمنٹ ہاؤس میں اپنےچیمبرمیں موجود رہیں گے اور چیمبر میں پی ٹی آئی اور اتحادی ارکان سے ملاقاتیں جاری رکھیں گے

    ضرورت پڑنے پر وزیراعظم قومی اسمبلی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے جبکہ سیشن میں حکمران جماعت کی جانب سے اپوزیشن کو روئیے کے مطابق جواب دیاجائے گا۔

    خیال رہے اپوزیشن ہٹ دھرمی پراترآئی ہے کہ بجٹ منظور نہیں ہونے دیں گے۔

    دوسری جانب حکومت نے اسمبلی میں جارحانہ انداز اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اپوزیشن سے بلیک میل نہیں ہوں گے، بجٹ منظور کرایا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : بجٹ کی منظوری ، وزیر اعظم عمران خان نے خود ہی محاذ سنبھال لیا

    گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا تھا ، جس میں بجٹ کی منظوری اور اپوزیشن کے ممکنہ احتجاج سے نمٹنے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا تھا، عمران خان نے پارٹی اراکین اسمبلی کو بجٹ کی منظوری کے عمل میں متحرک کردار ادا کرنے کی تاکید کی۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بجٹ پر بحث کے دوران اپوزیشن کی جانب سے اسمبلی کی کاروائی میں دانستہ طور پر خلل ڈالنے کی کوشش افسوس ناک ہے، اب اپوزیشن ارکان جس لب و لہجے میں بات کریں اسی میں جواب دیا جائے۔

    اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن ارکان صرف جھوٹ،جھوٹ اور جھوٹ بولتے ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پی پی بلاول بھٹو اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف سے ملاقات کے بعد رہنماؤں کی مشترکہ کانفرنس میں کہا گیا تھا کہ ہمارے سامنے اس وقت چیلنج عوام دشمن بجٹ ہے، کوشش ہونی چاہیے کہ عوام دشمن بجٹ منظور نہ ہونے دیں، پاکستانیوں نے یہ بجٹ نہیں بنایا، یہ باہر کا بنایا ہوا بجٹ ہے۔

    اس سے قبل قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی تقریر کے دوران پیپلز پارٹی ارکان کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی ، اسپیکر اسد قیصر نے واضح کیا کہ ارکان خاموش نہیں ہوئے، تو اجلاس ملتوی کردیا جائے گا، بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کردیا گیا تھا

  • بجٹ کی منظوری، اپوزیشن ضابطہ اخلاق کی پاس داری کرے: شیخ رشید

    بجٹ کی منظوری، اپوزیشن ضابطہ اخلاق کی پاس داری کرے: شیخ رشید

    اسلام آباد:  وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ حکومتی ارکان نے اپوزیشن کےاتحادکو مستردکر دیا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے بجٹ سیکشن سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ  بجٹ منظوری روک کر اپوزیشن کیا پیغام دینا چاہتی ہے۔

    وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑی تو وزیراعظم پارلیمنٹ اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔ جنگ کاطبل بچ چکا ہے۔

    وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ پی ٹی آئی سے رابطے میں موجود لوگ بہتر فیصلہ کرسکتے ہیں، درمیانی راستہ نکل سکتاہے، اپوزیشن ضابطہ اخلاق  کی پاس داری کرے۔

    انھوں نے کہا کہ ن لیگ اورپی پی ایک دوسرےکو چورکہتے تھے، آصف زرداری اور نوازشریف اپنے ہی کیسزمیں جیل میں ہیں، بجٹ منظوری روکنے سے زیادہ مشکل اور مصیبت میں پھنس جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: بجٹ کی منظوری ، وزیر اعظم عمران خان نے خود ہی محاذ سنبھال لیا

    خیال رہے کہ بجٹ کی منظوری کا محاذ وزیر اعظم نے خود سنبھال لیا ہے۔ واضح کیا ہے کہ وہ بلیک میل نہیں ہوں گے  اور ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔

    بجٹ کی منظوری  کے چیلنیج سے نمٹنے کے لیے  وزیراعظم عمران خان پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے اور اپنے چیمبر میں وزراء اور پارٹی رہنماؤں سے صلاح مشورے کیے، جبکہ وزیراعظم سے حکومتی سینیٹرز نے بھی ملاقات کی۔

  • بجٹ کی منظوری  ،  وزیر اعظم عمران خان نے خود ہی محاذ سنبھال لیا

    بجٹ کی منظوری ، وزیر اعظم عمران خان نے خود ہی محاذ سنبھال لیا

    اسلام آباد : پی ٹی آئی حکومت کے لئے بجٹ کی منظوری کا چیلنج، وزیر اعظم عمران خان نے خود ہی محاذ سنبھال لیا اور کہا بلیک میل نہیں ہوں گے ، ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سینٹ اور قومی اسمبلی میں بجٹ کی منظوری حکومت کے لئے بڑا چیلنج بن گیا ، وزیراعظم عمران خان پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے اور اپنے چیمبر میں وزراء اور پارٹی رہنماؤں سے صلاح مشورے کیے جبکہ وزیراعظم سے حکومتی سینیٹرز نے بھی ملاقات کی۔

    ملاقاتوں میں بجٹ اجلاس اوراپوزیشن کے ممکنہ احتجاج سےمتعلق مشاوت کی گئی اور قانون سازی سے متعلق امور خصوصاً بجٹ تجاویز سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وزیراعظم نے سینیٹ میں جارحانہ حکمت عملی اپنانےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا اپوزیشن احتجاج کرے تو بھرپورجواب دیا جائے، بلیک میل نہیں ہوں گے، ڈٹ کرمقابلہ کیاجائے۔

    بجٹ کی منظوری ، وزیراعظم کی سینیٹ میں جارحانہ حکمت عملی اپنانے کی ہدایت

    وزیراعظم کا کہنا تھا عوام پارلیمنٹیرینز کوحقوق کےترجمان کی حیثیت سےدیکھتے ہیں، اراکین جب عوام کی آوازبنتےہیں توحوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

    عمران خان نے کہا دنیاآج کےپاکستان کوانتہائی اہم ملک کی حیثیت سےدیکھ رہی ہے، پاکستان اسٹریٹیجک اورسرمایہ کاری کےمواقعوں سےبھرپورہے، انشاللہ جلدہماراملک ترقی اورخوشحالی سےہمکنارہوگا۔

    یاد رہے گذشتہ روز مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات میں بجٹ کو منظوری سے روکنے پر بھی اتفاق کرلیاتھا اور کہا تھا بجٹ عوام دشمن ہے، کسی صورت منظور نہیں ہونا چاہیے۔

    ملاقات میں حکومت کے خلاف پارلیمان کے اندار اور باہر جدوجہد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

  • وزیر اعظم کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کااجلاس، بجٹ کی منظوری کا امکان

    وزیر اعظم کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کااجلاس، بجٹ کی منظوری کا امکان

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کااجلاس میں آئندہ مالی سال 2019-20 کےمجوزہ بجٹ کی منظوری دی جائےگا، بجٹ گیارہ جون کو پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کااجلاس جاری ہے، اجلاس میں آئندہ مالی سال 2019-20 کےمجوزہ بجٹ کی منظوری دی جائےگی جبکہ اے پی سی سی کی سفارشات منظوری کیلئے پیش کی جائیں گی۔

    اجلاس میں سالانہ پلان اور آئندہ مالی سال کےمجوزہ سالانہ پلان کاجائزہ لیا جائے گا جبکہ 12ویں 5 سالہ پروگرام کا مسودہ اور ایکنک،سی ڈی ڈبلیوپی کی پیشرفت رپورٹس پیش کی جائیں گی۔

    پی ایس ڈی پی اورآئندہ سال کے مجوزہ پی ایس ڈی پی کاجائزہ لیاجائے گا، پی ایس ڈی پی) کا حجم 925 ارب روپے تجویزکیا گیا ہے، رپورٹس یکم اپریل2018 سے 31 مارچ 2019تک کی پیش کی جائیں گی جبکہ قبائلی علاقوں کی بحالی وتعمیرنو کیلئے فورم کی مدت میں توسیع پربھی غورہوگا۔

    نیشنل سوشل پروٹیکشن پالیسی فریم ورک اور اسلام آبادڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کاقیام ایجنڈےمیں شامل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے وفاق اور صوبوں کے ترقیاتی بجٹ میں 577ارب روپے اضافے کی سفارش کی گئی ، وفاقی ترقیاتی بجٹ میں 250ارب روپے اضافے کیا جا رہا ہے جبکہ صوبوں کے ترقیاتی بجٹ میں 327ارب روپے اضافہ کی سفارش کی گئی ہے۔

    خیال رہے آئندہ مالی سال 2019-20 کا بجٹ گیارہ جون کو پیش کیا جائے گا، مشیر خزانہ قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے۔

    مزید پڑھیں: 2019-20 کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب ہوگا: خسرو بختیار

    یاد رہے خسرو بختیار نے وزارت منصوبہ بندی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سالانہ بجٹ ترتیب دیا جا رہا ہے، 2019-20 کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب ہوگا، 925 ارب وفاقی پی ایس ڈی پی ہوگا، 250 ارب کے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے لیے رکھے گئے ہیں، 675 ارب پی ایس ڈی پی کے تحت لے کر چلیں گے۔

  • سندھ کابینہ نے نئے مالی سال کے بجٹ تجاویزکی منظوری دے دی

    سندھ کابینہ نے نئے مالی سال کے بجٹ تجاویزکی منظوری دے دی

    کراچی : سندھ کابینہ نے نئے مالی سال کے بجٹ تجاویزکی منظوری دے دی ، بجٹ کا تخمینہ11کھرب 44 ارب 44 کروڑ 8 لاکھ روپے لگایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کابینہ نے19-2018کےبجٹ کی منظوری دے دی، سندھ کابینہ کےاجلاس کی صدارت مرادعلی شاہ نے کی، بجٹ کا تخمینہ11 کھرب 44 ارب 44 کروڑ 8 لاکھ روپے لگایا گیا ہے جبکہ بجٹ خسارے کا تخمینہ 17سے22ارب تک لگایاگیاہے ، بجٹ میں کوئی نیاٹیکس نہیں لگایا جارہا۔

    سرکاری ملازمین کی تنخواہ اورپنشن میں15 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی ہے جبکہ ٹیکس نیٹ میں اضافے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

    سندھ حکومت کی جانب سے موٹروہیکل ٹیکس آئندہ سال بڑھانے، درآمدی گاڑیوں کےٹیکس میں100فیصداضافے، درآمدی گاڑی کی فیس1 لاکھ سے بڑھا کر 2 لاکھ کرنے، 150 سی سی موٹرسائیکل رکھنے والوں پر3 گناہ زیادہ ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔

    اسپورٹس بائیک پر فیس1500سے بڑھا کر 5000 کرنے، موٹر سائیکل ٹرانسفرکی فیس میں50 فیصد اضافے ، 1000،1300 ،2500سی سی گاڑیوں پر 25 فیصد اضافی ٹیکس جبکہ سی این جی اسٹیشنز اور پٹرول پمپس کی فیس 5000 ہزارکرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    نئےمالی سال کا ترقیاتی پروگرام 343 ارب91 کروڑ تک ہوگا، 202 ارب جاری اور 50ارب نئی اسکیموں جبکہ کے لیے 30ارب روپے ضلعی ترقیاتی پروگرام کے لیے رکھنے کی تجویز ہے۔

    غیر ترقیاتی بجٹ کے لیے 7کھرب98ارب سے زائد کا تخمینہ لگایا گیا ہے، دواؤں کی خریداری کیلئے ساڑھے 9ارب روپے رکھنے اور کراچی پیکج میں 23 نئی سڑکوں کی تعمیر کے لیے فنڈ مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ملازمتوں کے سلسلے 22ہزار نئی اسامیاں پیدا کرنے کی تجویز اور کراچی کے جاری منصوبوں کے لیے7ارب 30 کروڑ 23 لاکھ رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ بیرونی امداد سے چلنے والے منصوبے کا تخمینہ 46ارب 76کروڑ لگایا گیا ہے۔

    وفاقی حکومت کے جاری ترقیاتی منصوبوں کے لیے 15 ارب 16 کروڑ کا تخمینہ لگایا گیا ہے ، سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 31 ارب54 کروڑ کا اضافہ متوقع ہے جبکہ محکمہ آبپاشی کے لیے 28،زراعت کے لیے 5،اوقاف کیلئے 42 کروڑ 50 لاکھ رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    سندھ کی 6 بڑی درگاہوں کیلئے 27 کروڑ مختص کرنے، امراض قلب کیلئے 25،سولر ٹیوب اور واٹر سسٹم کیلئے 11کروڑ30لاکھ ، محکمہ صحت کے غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے 96 ارب رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ترقیاتی منصوبوں کے لیے ساڑھے 12 ارب رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، بلدیات اور صحت عامہ کے ترقیاتی پروگرام میں 27 ارب 90 کروڑ کا اضافہ متوقع ہے۔

    تعلیم کے مجموعی پروگرام کیلئے 24 ارب 39 کروڑ 85 لاکھ رکھے جانے، اسکولز کے لیے 15 ارب، کالج کے لیے 5 ارب، خصوصی تعلیم کے لیے 20 کروڑ، بورڈ اینڈ یونیورسٹیز کیلئے 3 ارب 24 کروڑ، محکمہ توانائی کیلئے 23 کروڑ 44 لاکھ رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    محکمہ داخلہ کے منصوبوں کیلئے 2 ارب رکھنے، صنعت وتجارت کیلئے ایک ارب 38 کروڑ، انفارمیشن اور آرکائیو2 کے لیے 24 کروڑ 40 لاکھ، انفارمیشن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کیلئے50کروڑ رکھنےکی تجویز ہے۔

    انفارمیشن سائنس اینڈٹیکنالوجی کیلئے 50کروڑ، قانون و پارلیمانی امور کے لیے 2ارب ، اقلیتی امور کے لیے ڈیڑھ ارب، سندھ اسمبلی کیلئے ایک ارب 83 کروڑ رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ الیکشن کمیشن کے اخراجات کے لیے 60 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    سندھ حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹیکس فری بجٹ ہوگا کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے۔

    وفاق سے رقم ملنے کا تخمینہ 665ارب روپے کا ہے جبکہ صوبائی آمدنی کی مد میں 140 سے 144 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور ٹیکس شرح میں اضافہ کیےبغیر 35 سے 45 ارب روپے کی وصولی کا امکان ہے۔

    سندھ ریونیو بورڈ کا ٹارگٹ اس سال 115 سے 120ارب رکھنے کی تجویز دی گئی ہے اور بورڈآف ریونیو کے محاصل کا تخمینہ ساڑھے 18 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ نان ٹیکس آمدنی میں20ارب روپے سندھ حکومت کو ملنے کا امکان ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بجٹ منظوری کے لئے قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج ہوگا

    بجٹ منظوری کے لئے قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج شام ہوگا، آئندہ مالی سال کیلئے ایک ہزار تیس ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دیے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بجٹ منظوری کے لئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں قومی اقتصادی کونسل کا اہم اجلاس آج ہوگا، اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم طے کیا جائے گا۔

    چاروں وزراء اعلیٰ، کونسل کےاراکین، وفاقی اور صوبائی وزراء شریک ہوں گے،اجلاس میں تین نکاتی ایجنڈے پرغور کیا جائے گا اور رواں مالی سال کے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق مالی سال19 – 2018 کے بجٹ کا حجم ستاون سو ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔

    آ ئندہ مالی سال کیلئے مجموعی ترقیاتی پلان کا حجم 2043 ارب روپے مختص کئے جانے کا امکان ہے۔ ترقیاتی بجٹ میں وفاق کا حصہ ایک ہزار تیس ارب روپے جبکہ صوبوں کا ترقیاتی بجٹ ایک ہزار تیرہ ارب روپے ہوگا۔

    قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے صرف چار ماہ کا بجٹ پیش کرنے کی قرارداد منظور کی ہے، کمیٹی کے مطابق پورے سال کا بجٹ پیش کرنے کا اس حکومت کے پاس کوئی جواز نہیں۔

    یاد رہے وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ امور مفتاح اسماعیل نے آئندہ مالی سال کا بجٹ 27 اپریل کو پیش کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ حکومت کی مدت 31 مئی کو ختم ہو جائے گی ، اس لئے حکومت کی کوشش ہے کہ وفاقی بجٹ جلد پیش کرکے اپنی ہی دور حکومت میں منظور کروالیا جائے۔

    خیال رہے کہ یہ ن لیگ حکومت کا آخری بجٹ ہے ، اس لئے امید کی جارہی ہے کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے گا۔