Tag: بجٹ 20- 2019

  • بجٹ 20-2019: کلائمٹ چینج کے لیے ساڑھے 7 ارب روپے مختص

    بجٹ 20-2019: کلائمٹ چینج کے لیے ساڑھے 7 ارب روپے مختص

    اسلام آباد: رواں برس پیش کیے جانے والے 70 کھرب 22 ارب کے بجٹ 20-2019 میں موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے لیے ساڑھے 7 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بجٹ 20-2019 میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت کلائمٹ چینج ڈویژن کے لیے 7 ارب 57 کروڑ 90 لاکھ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جو ملک میں جاری مختلف اسکیمز اور منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔

    اس رقم میں سے 7 ارب 51 کروڑ کی رقم نئے منصوبوں کے لیے رکھی گئی ہے جبکہ 6 کروڑ کی رقم پہلے سے جاری منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔

    بجٹ دستاویز کے مطابق وزارت کلائمٹ چینج میں ڈیڑھ کروڑ کی لاگت سے کلائمٹ چینج رپورٹنگ یونٹ قائم کیا جائے گا جبکہ ساڑھے 7 کروڑ روپے کی رقم دس ارب درخت منصوبے کے لیے رکھی گئی ہے۔

    2 کروڑ روپے ماحولیات سے مطابقت رکھنے والی اربن ہیومن سیٹل منٹس کے لیے، 32 لاکھ روپے جیومیٹک سینٹر فار کلائمٹ چینج کے قیام کے لیے اور 1 کروڑ 60 لاکھ روپے پاکستان واش اسٹریٹجک پلاننگ اینڈ کوآرڈینیشن سیل کے قیام کے لیے رکھے گئے ہیں۔

    زمین کو صحرا زدگی سے روکنے کے لیے سسٹین ایبل لینڈ میجمنٹ پروجیکٹ کے لیے بھی ڈھائی کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ 2 روز قبل پیش کیے جانے والے بجٹ کا حجم 70.22 کھرب روپے ہے۔

    بجٹ میں ترقیاتی کاموں کے لیے 1800 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 550 ارب رکھا گیا ہے۔ وفاقی بجٹ کا خسارہ 3560 ارب روپے ہوگا۔

  • غریب دوست بجٹ، احساس پروگرام کے تحت عمر رسیدہ افراد کو گھر دیے جائیں گے

    غریب دوست بجٹ، احساس پروگرام کے تحت عمر رسیدہ افراد کو گھر دیے جائیں گے

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے غریب دوست بجٹ میں احساس پروگرام کے تحت عمر رسیدہ افراد کو گھر اور مستحق افراد کو خصوصی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے پہلے سالانہ بجٹ پر ایک طرف اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے، لیکن دوسری طرف اسے غریب دوست بجٹ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

    حکومت نے احساس پروگرام کے تحت عمر رسیدہ افراد کو گھر دینے کا فیصلہ کیا ہے، بجٹ میں 57 لاکھ گھرانوں کا وظیفہ بڑھا کر ساڑھے پانچ ہزار روپے کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

    10 لاکھ مستحق افراد کے لیے راشن کارڈ اسکیم بھی لائی گئی ہے، 80 ہزار مستحق افراد کو ہر مہینے بلا سود قرضے دیے جائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بجٹ 2020 -2019: تحریک انصاف نے 70 کھرب 22 ارب کا بجٹ پیش کردیا

    پی ٹی آئی کے بجٹ میں مستحق خواتین کو بھی نظر انداز نہیں کیا گیا، 60 لاکھ خواتین کے اکاؤنٹ میں وظائف کی فراہمی اور موبائل فون تک رسائی ممکن بنائی جائے گی۔

    گریڈ سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فی صد اضافہ، جب کہ 17 سے 20 گریڈ تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 5 فی صد اضافہ کیا گیا ہے۔

    تمام پنشنرز کی پنشن میں 10 فی صد اضافہ کیا جا رہا ہے، معذور افراد کے وظیفے میں 1000 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال وفاقی بجٹ کا تخمینہ 7،022 ارب روپے رکھا گیا ہے جو کہ گزشتہ مالی سال سے تیس فیصد زیادہ ہے جبکہ وفاقی آمدنی کا تخمینہ 6،717 روپے ہے۔

  • سالانہ 4  لاکھ سے زائد تنخواہ وصول کرنے والوں پر ٹیکس عائد کیےجانے کا امکان

    سالانہ 4 لاکھ سے زائد تنخواہ وصول کرنے والوں پر ٹیکس عائد کیےجانے کا امکان

    اسلام آباد : آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سالانہ چار لاکھ سے زائد تنخواہ وصول کرنے والوں پر ٹیکس عائد کیےجانے کا امکان ہے، 4لاکھ روپے سالانہ آمدنی پرکوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال  بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس کی شرح میں تبدیلی کی جائے گی ، ایک بارپھر4لاکھ سےزائدکی رقم قابل ٹیکس آمدن قرار دیے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 4 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، 4 سے 5 لاکھ پر ایک فیصد، 5 سے 6 لاکھ آمدن پر 2 فیصد، 6سے 7لاکھ پر 3 فیصد،7 سے 8 لاکھ پر 4 فیصدانکم ٹیکس لاگوہوگا۔

    بجٹ میں 8 سے 10لاکھ پر5 فیصد اور 10 سے 12 لاکھ پر 6.25 فیصدٹیکس کی تجویز دی گئی ہے جبکہ 15 سے 18 لاکھ پر 8.75 فیصد انکم ٹیکس لاگو ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق 4 سے5 لاکھ آمدن پر 83 روپے ، 5سے6 لاکھ آمدن پر250روپے، 6 سے7 لاکھ آمدن پر500 روپے، 7سے8لاکھ پر833روپے ماہانہ ٹیکس دیناہوگا۔

    ذرائع کا کہنا تھا 8 سے 10لاکھ آمدنی پر1667روپے، 10 سے 12 لاکھ پر آمدنی پر2708 روپے اور 15 سے18 لاکھ آمدنی پر6771روپےماہانہ ٹیکس لاگو ہوگا۔

    مزید پڑھیں : پی ٹی آئی حکومت اپنا پہلا بجٹ آج پیش کرے گی

    خیال رہے پی ٹی آئی  حکومت سڑسٹھ کھرب روپےسےزائد کااپنا بجٹ آج پیش کرے گی، ترقیاتی بجٹ کا حجم 18 سو ارب روپے سے زائد متوقع ہے، جب کہ اس سال دفاعی بجٹ میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

    فاقی ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن میں دس سے پندرہ فیصداضافے اور  ٹیکس آمدن میں چودہ سوپچاس ارب روپےکا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے بجٹ تجاویز کی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس بھی آج طلب کر لیا ہے، پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی آج طلب کیا گیا ہے۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ وزیر اعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ پیش کریں گے۔

  • پی ٹی آئی حکومت اپنا پہلا بجٹ آج پیش کرے گی، ترقیاتی بجٹ کا حجم 18 سو ارب روپے سے زائد متوقع

    پی ٹی آئی حکومت اپنا پہلا بجٹ آج پیش کرے گی، ترقیاتی بجٹ کا حجم 18 سو ارب روپے سے زائد متوقع

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپنا پہلا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کرے گی، ترقیاتی بجٹ کا حجم 18 سو ارب روپے سے زائد متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت آج مالی سال 20-2019 کا بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے، ترقیاتی بجٹ کا حجم 18 سو ارب روپے سے زائد متوقع ہے، جب کہ اس سال دفاعی بجٹ میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے بجٹ تجاویز کی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس بھی آج طلب کر لیا ہے، پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی آج طلب کیا گیا ہے۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ وزیر اعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ پیش کریں گے۔

    وفاقی بجٹ کا کُل حجم 6 ہزار 800 ارب روپے ہے، 34.6 فی صد شرح سے اضافے کے ساتھ پانچ ہزار 550 ارب روپے کے ٹیکس محصولات کا مشکل ہدف حاصل کرنے کے لیے متعدد نئے ٹیکس عاید کرنے اور 750 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگا نے کی بھی تجویز ہے۔

    ذرایع کے مطابق بجٹ میں دی گئی رعایتیں اور سبسڈی ختم کرنے اور برآمدی شعبے کے لیے زیرو ٹیکس ریٹ کے خاتمے کی بھی تجویز ہے۔

    جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ 3 فی صد سے زیادہ بڑھائے جانے کا امکان ہے، ٹیکس بیس بڑھا کر 550 ارب روپے جب کہ اثاثہ جات ظاہر کرنے کی اسکیم سے ایک سو ارب روپے ملنے کا امکان ہے۔

    رواں مالی سال میں مختلف شعبوں کی ترقی کی شرح کیا رہی؟ اس سلسلے میں حفیظ شیخ نے کہا کہ معاشی شرح نمو 3.3 فی صد رہی، دو سال میں زر مبادلہ ذخائر میں نمایاں کمی ہوئی، گزشتہ حکومتوں نے آمدن سے زائد اخراجات کیے۔

    انھوں نے کہا کہ سفید ہاتھیوں کو دھکا لگا کر چلانے کے لیے قوم کا پیسا لگایا گیا، معاشی شعبوں کے لیے حقیقت پسندانہ اہداف مقرر کر دیے ہیں، آیندہ مالی سال کے لیے معاشی شرح نمو کا ہدف 4 فی صد مقرر کیا گیا ہے۔

  • وزیراعظم عمران خان نے بجٹ 20- 2019  کی تجاویز کی منظوری دے دی

    وزیراعظم عمران خان نے بجٹ 20- 2019 کی تجاویز کی منظوری دے دی

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے بجٹ 20- 2019 کی تجاویز کی منظوری دے دی، بجٹ میں ریلیف کاحجم40 ارب روپے تک ہوسکتا ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپینشن میں پندرہ فیصد اضافے کی تین تجاویززیرغورہیں ۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی اور معاشی ٹیم کو غریبوں پر کم سےکم بوجھ ڈالنے کی ہدایت۔کرتے ہوئے کہا بجٹ عوام دوست اور معاشی استحکام کے پیش نظر بنایا جائے۔

    بجٹ تجاویز برائے مالی سال 20- 2019 سامنے آگئیں، بجٹ میں ریلیف کا حجم40 ارب روپے تک ہوسکتا ہے جبکہ بے نامی جائیدادیں رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کے لئے فنڈز مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    بجٹ میں مینوفیکچرنگ سیکٹرکیلئےڈیوٹیزاورٹیکسز ریلیف کی تجاویز اور آف شوراثاثہ جات پر پریزمپٹوٹیکس کے نفاذ کی تجویز بھی دی گئی ہے، ان اداروں کے لئےگریڈ 17 تا 21 کی 10 نئی اسامیوں کی منظوری دی جائے گی۔

    غیرمنقولہ جائیداد، سیکورٹیزپرکیپٹل گین ٹیکس، ہولڈنگ پیریڈ کی میعاد بڑھانے، غیرمنقولہ جائیداد پر ویلیو ایشن ریٹ75 فیصد کے برابر لانے، پٹرولیم مصنو عات پر عائد سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافے اور بجٹ 20-2019 میں ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کی شرح بڑھانےکی تجویز دی گئی ہے۔

    بجٹ 20-2019 میں ایڈیشنل کسٹمزڈیوٹی کی شرح بڑھانے ، تمام اسپیشل پروسیجرزپرنظر ثانی ختم کرنے، متعدد اشیا کی قیمت پرسیلز ٹیکس لاگوکرنے اور ایل این جی درآمد پر 5 فیصد مشروط کسٹمز ڈیوٹی عائد کرنے تجویز دی ہے۔

    اسٹیل سیکٹرسے بجلی کے بلز پر معمول کےمطابق ٹیکس وصولی کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جبکہ چینی پرجی ایس ٹی شرح بڑھانے،گیس پر ایف ای ڈی عائد کرنے، چھٹے شیڈول میں دی جانیوالی غیر ضروری ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور کاروبار میں آسانیاں لانے کیلئے سنگل پورٹل متعارف کرانے کی تجاویز پیش کی گئی۔

    بجٹ میں ٹیکس دہندگان کے لئے آسان ٹیکس نظام متعارف کرانےکا امکان ہے جبکہ بجٹ میں برآمدی ومینوفیکچرنگ شعبے کیلئے ٹیکس میں ریلیف بھی دیا جارہا ہے۔

    کسٹمز ایکٹ کے تحت اسپیشل ججزکی تقرری کا اختیار وزیراعظم کو دینے کی تجویز بھی بجٹ میں شامل ہیں جبکہ بجٹ میں عائد نئے ٹیکس ملکی جی ڈی پی کے 1.4 فیصد کے برابر ہوں گے، پٹرولیم مصنوعات پر عائد سیلزٹیکس کی شرح میں اضافہ کی تجویز جبکہ سیلز ٹیکس کی مد میں 60ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔

    ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف پانچ ہزار پانچ سو پچاس ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، نان ٹیکس آمدن کا تخمینہ بارہ سو پچاس ارب روپے لگایا  گیا ہے جبکہ ٹیکس وصولیوں میں تقریباًچودہ سو ارب روپے کا اضافہ کیا جائےگا۔

    چینی پرسیلزٹیکس سات فیصد سے بڑھا کر سترہ فیصد کرنے اور مڈل مین کی آمدن پر انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویزہے جبکہ پولٹری، الیکٹرونک مصنوعات سمیت درجنوں اشیا پرٹیکس اورڈیوٹیوں میں اضافہ متوقع ہے۔

    لگژری اشیا کی درآمد پردوفیصد اضافی ڈیوٹی کو بڑھا کر تین فیصد کرنےکی تجویز ہے اور پانچ برآمدی شعبوں کیلئے زیرو ریٹنگ ختم کرنے کی تجویز بھی زیر غور  ہے۔

    نوجوانوں کیلئےآسان قرضوں کاپروگرام شروع کرنے کیا جائےگا، جبکہ بجٹ میں پانچ ارب روپےکا ریسرچ سپورٹ فنڈ قائم کرنے کی تجویز اور پانچ ارب روپے کا زرعی ٹیکنالوجی فنڈ قائم کرنے کی تجویز بھی بجٹ میں شامل ہے۔

    سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں پندرہ فیصد اضافے کی تین تجاویز زیر غور ہیں۔

    خیال رہے پاکستان تحریک انصاف اپنا پہلا بجٹ گیارہ جون کو پیش کرےگی، منگل کو پیش کئے جانے والے اس بجٹ میں ترقیاتی بجٹ کاحجم اٹھارہ سو ارب روپے سے زائد ہوسکتا ہے، تاہم پاک فوج نےآئندہ مالی سال کیلئے اضافی دفاعی بجٹ نہ لینےکا فیصلہ کیا ہے۔

    بجٹ منظوری کیلئ کابینہ کا اجلاس طلب کر لیاگیا ہے، ذرائع کے مطابق کابینہ چھ ہزار آٹھ سو ارب روپے سے زائد کے وفاقی بجٹ کی منظوری دے گی، بجٹ خسارہ تین ہزار ارب روپے سے زائد ہوسکتاہے، اضافےکی حتمی منظوری کابینہ منگل کو دےگی۔