Tag: بجٹ 2018

  • بلوچستان: نئے مالی سال 19-2018 کا بجٹ 14 مئی تک ملتوی

    بلوچستان: نئے مالی سال 19-2018 کا بجٹ 14 مئی تک ملتوی

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے آئندہ مالی سال 19-2018 کا بجٹ آج پیش کیا جانا تھا تاہم وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے اعلان کیا کہ اب بجٹ 14 مئی کو پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان حکومت کی جانب سے تیار کردہ  آئندہ مالی سال 19-2018 کے بجٹ دستاویزات اے آر وائی نیوز نے حاصل کیں جس میں  بجٹ کا کل حجم 3 کھرب 49 ارب 6 کروڑ سے زائد رکھا گیا تھا۔

    بجٹ میں محصولات کی مد میں 2 کھرب 90 ارب 29 کروڑ سے زائد روپے جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 2 کھرب 64 ارب 4 کروڑ سے زائد روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔

    دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال 19-2018 کا بجٹ 59 ارب 3 کروڑ سے زائد خسارے کا ہوگا، جس  میں امن و امان کے لیے 38 ارب روپے سے زائد، صحت کے لیے 19 ارب روپے، زراعت کے لیے 8 ارب 7 کروڑ سے زائد رقم  مختص کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔

    بجٹ میں 8 ہزار 35 نئی آسامیاں پیداکرنے کی تجاویز بھی سامنے آئیں جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشنز میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی تھی علاوہ ازیں کینسر اسپتال کی تعمیر کے لیے 2 ارب روپے، امراض قلب کے اسپتال کی تعمیر کے لیے 2 ارب 50 کروڑ جبکہ اساتذہ کی تربیت کے لیے 1 ارب 50 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی تھی۔

    علاوہ ازیں بجٹ میں محکمہ لائیو اسٹاک کے لیے 4 ارب روپے، مائنز اینڈ منرل کے لیے 2 ارب 30 کروڑ روپے، ویمن ڈویلپمنٹ کے لیے 11 کروڑ 20 لاکھ روپے، کالجز کے لیے غیر ترقیاتی بجٹ 8 ارب 50 کروڑ روپے، اسکولوں کے لیے 43 ارب 50 کروڑ، انڈسٹریز کے لیے 1 ارب 20 کروڑ اور ماہی گیری کے لیے 92 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بجٹ 2018 کو کالعدم قرار دینے کی درخواست عدالت میں دائر

    بجٹ 2018 کو کالعدم قرار دینے کی درخواست عدالت میں دائر

    لاہور: وفاقی بجٹ 19-2018 کو کالعدم قرار دینے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا گیا۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کو مدت پوری ہونے کی بنا پر بجٹ پیش کرنے کا اختیار نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں وفاقی بجٹ 19-2018 کو کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کردی گئی۔

    درخواست میاں اطہر نامی شہری نے قانون دان شفقت محمود چوہان کی وساطت سے دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل کے تحت حکومت اپنی معیاد کے اندر رہتے ہوئے سالانہ بجٹ ہر سال پیش کرنے کی پابند ہے۔ موجودہ حکومت کو مدت پوری ہونے کی بنا پر وفاقی بجٹ پیش کرنے کا اختیار ہی حاصل نہیں۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ حکومت نے وفاقی بجٹ پیش کر کے اپنے اختیار سے تجاوز کیا جو کہ ماورائے آئین اقدام ہے۔ آئین کے تحت ایوان بالا اور ایوان زیریں سے تعلق نہ رکھنے والا کوئی شخص بجٹ پیش کرنے کا مجاز نہیں۔

    دائر کردہ درخواست میں کہا گیا کہ حکومت نے وزیر اعظم کے مشیر مفتاح اسماعیل کو وفاقی وزیر خزانہ کا درجہ دے کر بجٹ پیش کرنے کا غیر قانونی اختیار سونپا جو حکومتی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق نگران حکومت اپنی آمدن اور اخراجات خود پورا کرنے کی پابند ہے جبکہ حکومتی مدت پوری ہونے کی بنا پر جانے والی حکومت نئی آنے والی حکومت کا سالانہ بجٹ پیش نہیں کر سکتی۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ موجودہ حکومت نے معیاد مکمل ہونے کے باوجود وفاقی بجٹ پیش کر کے ووٹرز کے اعتماد، اور ان کے ووٹوں کی توہین کی ہے لہٰذا عدالت بدنیتی پر مبنی وفاقی بجٹ کو کالعدم قرار دے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ن لیگ کے آخری بجٹ اجلاس میں شدید بدنظمی، مراد سعید اور عابد شیر علی میں‌ تلخ‌ کلامی

    ن لیگ کے آخری بجٹ اجلاس میں شدید بدنظمی، مراد سعید اور عابد شیر علی میں‌ تلخ‌ کلامی

    اسلام: ن لیگ کے آخری بجٹ اجلاس میں شدید بدنظمی دیکھنے میں آئی، حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں تلخ‌ کلائی ہوئی، شیم شیم کے نعرے لگتے رہے، بات ہاتھا پائی تک پہنچ گئی.

    تفصیلات کے مطابق بجٹ اجلاس کےدوران ایوان مچھلی بازار بنا رہا، وفاقی وزیر خزانہ نے شدید شور اور نعروں میں بجٹ پیش کیا، پیپلزپارٹی کی جانب سے اجلاس کا واک آئوٹ کیا گیا، جب کہ پی ٹی آئی ارکان نے مفتاح اسماعیل کی تقریر کے دوران نعرے لگاتے ہوئے بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

    اپوزیشن کے احتجاج کے بعد حکومتی ارکان نے وفاق وزیر خزانہ کو اپنے حصار میں‌ لیا. اس دوران بھی شدید نعرے لگتے رہے.

    افسوس ناک صورت حال اس وقت دیکھنے میں آئی، جب ن لیگی وزیر عابد شیرعلی اور تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی میں تلخ جملوں کے تبادلے کے بعد معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچ گیا.

    مراد سعید نے بینچ پھلانگ کر آگے بڑھنے کی کوشش کی، اس دوران سینیر پارلیمینٹیرین رشید گوڈیل کو دھکے لگے، عارف علوی اور شہریار آفریدی نے بہ مشکل انھیں روکا۔

    بعد میں‌ میڈیا سے بات کرتے ہوئے مراد سعید نے کہا کہ انھیں گالیاں دی گئی تھیں، اس لیے انھیں غصے آیا. انھوں‌ نے منتخب ارکان کے اس رویے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا.

    یاد رہے کہ آج مسلم لیگ ن کی حکومت نے آج اپنا آخری بجٹ پیش کیا، بجٹ کا حجم 59 کھرب 32 ارب جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4435 ارب روپے مختص کیا گیا ہے، جب کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں بھی اضافہ کیا گیا ہے، دفاع کے لیے 1100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں.


    مالی سال19-2018 کے لیے وفاقی حکومت نے 59


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ن لیگ نےالیکشن پر اثرانداز ہونے کے لیے بجٹ پیش کیا ہے: فواد چوہدری

    ن لیگ نےالیکشن پر اثرانداز ہونے کے لیے بجٹ پیش کیا ہے: فواد چوہدری

    اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ن لیگ نےالیکشن پر اثرانداز ہونے کے لئے بجٹ پیش کیا ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، فواد چوہدری نے کہا کہ 29 اپریل کے جلسے میں عمران خان معاشی ترجیحات بھی بتائیں گے.

    پی ٹی آئی ترجمان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے جو بجٹ پیش کیا اس کی آئینی حیثیت نہیں ہے، آرٹیکل 86 کے تحت حکومت کو 4 ماہ کا بجٹ دینا چاہیے تھا.

    فوادچوہدری نے ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جہاں مفادات کا ٹکراؤ ہوتا ہے، وہاں یہ لوگ بیانیہ بھی بدل لیتےہیں، اس بجٹ کا مقصد الیکشن پر اثر انداز ہونا ہے.

    یاد رہے کہ آج ن لیگ نے اپنا چھٹا بجٹ پیش کیا، جس کا حجم 56.30 روپےکھرب مختص کیا گیا ہے، جب کہ آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا حجم ایک ہزار تیس ارب روپے رکھا گیا۔

    دوسری جانب پی ٹی آئی نے وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر سے پہلے ایک اجلاس منعقد کیا تھا، جس میں‌ بجٹ سیشن کے دوران شدید احتجاج کا فیصلہ کیا گیا.

    بعد ازاں‌ پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت جو بجٹ پیش کررہی ہے اس کا کوئی اخلاقی جواز نہیں.

    دوران اجلاس شدید بدنظمی دیکھنے میں آئی، پی ٹی آئی اور ن لیگ کے ارکان اسمبلی دست و گریباں ہوگئے، مراد سعید اور عابد شیر علی کے درمیان بات ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔


    بجٹ 2018-19: وفاقی حکومت نے 56.61 کھرب کا بجٹ پیش کردیا


     خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • مالی سال19-2018 کے لیے وفاقی حکومت نے 59.32 کھرب کا بجٹ پیش کردیا

    مالی سال19-2018 کے لیے وفاقی حکومت نے 59.32 کھرب کا بجٹ پیش کردیا

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کی حکومت  نے اپنا آخری بجٹ پیش کردیا، بجٹ کا حجم 59 کھرب 32 ارب جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4435 ارب روپے مختص کیا گیا ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں بھی اضافہ کیا گیا ہے، دفاع کے لیے 1100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نومنتخب وزیرخزانہ مفتاع اسماعیل  نے آج قومی اسمبلی میں سال 19-2018 کابجٹ پیش کیا، بجٹ کا حجم59.32  روپےکھرب مختص کیا گیا ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا حجم ایک ہزار تیس ارب روپے رکھا گیا ہے۔ پاکستان میں پہلی بار کسی جمہوری حکومت  نے اپنی آئینی مدت کے دوران چھٹا بجٹ پیش کیا ہے۔

    اس موقع پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کاکہنا تھا کہ چھٹا بجٹ پیش کرنا قوم اور ملک کےلئے تاریخی لمحہ ہے ، آج کا بجٹ نوازشریف کے ویژن کا عکاس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ حکومت کواختیار ہوگابجٹ ترجیحات میں تبدیلیاں کرسکے،مدت پوری ہونےسےپہلےبجٹ پربحث ،منظوری پارلیمنٹ پرلازم ہے۔

    بجٹ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے مفتاح اسماعیل کے ذریعے بجٹ پیش کرانے پر احتجاج کرتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کرنے کا فیصلہ کیا ، جبکہ تحریک ِ انصاف کے اراکین نے بجٹ تقریر کے دوران شدید احتجاج کرتے رہے۔

    بجٹ میں آئندہ مالی سال کے لیے معاشی ترقی کا ہدف چھ اعشاریہ دوفیصد تک بڑھانے، زرعی ترقی کا ہدف تین اعشاریہ آٹھ فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ مہنگائی چھ فیصد تک محدود رکھنے کی کوشش کی جائے گی جبکہ درآمدات کے لیےساڑھے ترپن ارب ڈالراوربرآمدات کو بڑھا کر ستائیس ارب تیس کروڑ تک لایا جائے گا۔

    وفاقی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ مالی سال برآمدات کاشعبہ دباؤ کا شکار رہا۔9ماہ میں برآمدات میں 9فیصد اضافہ ہوا جبکہ درآمدات میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ اس عرصے میں کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ 12ارب ہو گیا ہے اور پاکستان تیزی سےترقی کرنےوالےملکوں میں شامل ہوگیاہے۔رواں سال شرح نمو5.8فیصدرہی جو گزشتہ13سال میں بلند ترین سطح ہے۔

    مفتاح اسماعیل کے مطابق 2013میں ترسیلات13.9ارب تھیں جو کہ رواں سال 30ارب ہوجائیں گی۔حکومت سنبھالی تو زرمبادلہ کے ذخائر 6.3ارب ڈالر تھے جبکہ اس وقت زرمبادلہ کے ذخائر اس وقت 11ارب ڈالر کے قریب ہیں، سال کے آخر تک ان میں مزید اضافہ ہوگا۔

    تقریر میں ان کا کہنا تھا کہ معیشت کاحجم34ہزارارب سےبڑھ چکاہے، حالیہ سال زرعی شعبےمیں ترقی کی شرح3.58فیصدرہی۔سیاسی ہل چل کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ میں مندی دیکھی گئی۔

    ٹیکسز


    ان کا کہنا تھا کہ 5سال میں 33ہزار 285نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں ، امن وامان کی بہتر صورتحال سے سرمایہ کار پاکستان آرہے ہیں اورٹیکس وصولوں کاہدف3935ارب روپےہے۔ طویل المدت قرضوں پرسود کی شرح11فیصدکم ہوکر5سے6فیصدہوگئی۔

    ٹیکس کی شرح کوکم کیاگیا ہے ،12لاکھ تک سالانہ آمدن پرکوئی ٹیکس نہیں، 12سے24لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر 5فیصد ٹیکس ہوگا۔ افراط زرکی شرح3.8فیصدجبکہ اشیاخوردونوش میں شرح2فیصدرہی۔ 5 سال میں ٹیکس وصولوں میں2ہزارارب روپےکااضافہ کیا گیا۔ زرعی شعبےکو800ارب روپےکےقرضےدےرہےہیں۔

    صرف ٹیکس فائلرزہی فارن ایکس چینج اکاؤنٹ میں رقم جمع کراسکیں گے اور ایک لاکھ روپے سے زائد کی ترسیلات پر ایف بی آر کو آگاہ کرنا ہوگا۔ یکم جولائی سےنائن فائلر 40لاکھ سےزائد جائیدادنہیں خریدسکےگا۔یکم جولائی سےایف بی آرپراپرٹی ریٹس ختم کررہاہے۔ ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 4ہزار435ارب روپے مقرر کیاگیاہے۔

    بجٹ 2018


    بجٹ اہداف


    دفاعی بجٹ


    دفاعی بجٹ میں کل180 ارب روپے کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے جس کے بعد پاکستان کا دفاعی بجٹ 1100.3 ارب روپے ہوجائے گا

     

    ترقیاتی منصوبے


    وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے ترقیاتی کاموں کے لیے 20 کھرب 43 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ترقیاتی بجٹ میں وفاق کے لیے 10 کھرب 30 ارب روپے جب کہ صوبوں کے لیے 10 کھرب 13 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

    توانائی


    جامشورو میں کوئلے سے چلنے والے 600 میگا واٹ کے پلانٹ کے لیے 27.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ داسو ہائڈرو پراجیکٹ کے لیے 76 ارب روپے ، نیلم جہلم کے لیے 32.2 روپے اور تربیلا فور تھ ایکسٹنشن کے لیے 13.9 روپے روکھے گئے ہیں۔

    اعلیٰ تعلیم


     ملک میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی حکومت نے بجٹ میں 57 ارب روپے مختص کیے ہیں۔

    صحت


     صحت کے شعبے کی بہتری کے لیے 37 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    زراعت


     زراعت کے لیے رواں سال سبسڈی کا فیصلہ صوبوں کی صوابدید پر چھوڑا گیا ہے جبکہ زرعی قرضوں کا ہدف 1100ارب روپے رکھا گیا ہے۔ زرعی مشینری پر جی ایس ٹی 7سے کم کرکے 5فیصد کردی گئی۔یوریاکھادمیں سیلزٹیکس کی شرح 5فیصدہوگی جبکہ ڈیری اورلائیواسٹاک پر ٹیکس اور ڈیوٹی کی چھوٹ ہوگی۔زرعی شعبےکو800ارب روپےکےقرضےدےرہےہیں، حالیہ سال زرعی شعبےمیں ترقی کی شرح3.58فیصدرہی۔

    سگریٹ نوشی کرنے والوں کے لیے بری خبر


    تمباکو نوشی کے رجحان کو کم کرنے کے لیے حکومت نے سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کی تجویز دے دی ہے، ٹیئر ون سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 3ہزار964 روپے، ٹیئر ٹو سگریٹ پر ایک ہزار770 روپے جب کہ ٹیئر تھری سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 848 روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ریلوے کی رفتار بڑھے گی


    بجٹ تقریر میں کہا گیا ہے کہ ریلوے کی پرفارمنس مزید بہتر بنانے کے لیے 39 ارب روپے مختص کیے جارہے ہیں۔ کراچی سےپشاورتک ٹرینوں کی رفتارکو3گنابڑھانےکامنصوبہ شروع کیاجائے گا اورٹرینوں کی رفتار55کلومیٹرسےبڑھاکر160کلومیٹرتک لےجائیں گے۔

    کراچی کے لیے خصوصی پیکج


    شہرقائد کراچی کے لیے بجٹ میں 5ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ وزیراعظم کی جانب سے 25 ارب کے خصوصی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔کراچی ایکسپوسینٹرکے لیے بھی فنڈزمختص کیے گئے ہیں۔وفاق حکومت نے سندھ کو کراچی کے لیے بسیں فراہم کرنے کی پیش کش بھی کی ہے۔

    دوسری جانب کراچی کے شہریوں کو درپیش پانی کی قلت کو مدنظر رکھتے ہوئےسمندری پانی کا قابل استعمال بنانے کے لیے کراچی میں واٹر اسکیم کا اعلان گیا ہے جس کے تحت لگنے والا سمندری پانی کاپلانٹ 55ہزارگیلن پانی کوقابل استعمال بنائےگا۔

    فاٹا کے لیے پیکج


    فیڈرل ایڈمنسٹریٹو قبائلی علاقہ جات کو قومی دھارے میں لانے کے لیے 100 ارب کے خصوصی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔ جبکہ رواں سال فاٹا کےلئے 24ارب اور50کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں

    تنخواہیں اورپنشن


    آئندہ مالی سال کے لئے حکومت نے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن کے لیے 342 ارب روپے سے زائد رکھے ہیں۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور تمام پنشنرز کے لیے 10 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ ہاؤس رینٹ الاؤنس میں بھی 50 فیصد جب کہ پنشن کی کم سے کم حد 6 ہزار سے بڑھا کر10ہزار روپے کردی گئی ہے۔ 75 سال کے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے لیے کم از کم پنشن 15 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ان تمام تجاویز کا مجموعی تخمینہ 70 ارب روپے کے قریب ہے۔

    گوادر


    گوادرمیں انفرااسٹرکچرکے لیے 137ارب روپےمختص کیے گئے ہیں جن سے گوادرمیں ایئرپورٹ،بندرگاہ،روڈنیٹ ورک،اسپتال تعمیر ہوں گے۔گوادرکے31منصوبوں کے لیے137ارب روپےخرچ کیےجائیں گے، سی پیک کے تحت مختلف شعبوں میں وسیع سرمایہ کاری ہورہی ہے۔

    فلمی صنعت کے لیے اچھی خبر


    وفاقی حکومت نے فلم انڈسٹری کی بحالی کےلیےمالی پیکیج کااعلان کرتے ہوئے فلمی آلات کی درآمدپرکسٹم ڈیوٹی کی شرح 3فیصدکرنےکی تجویز ہے جبکہ فلمی آلات کے لیے سیلزٹیکس کم کرکے5فیصدکرنےکی تجویز دی گئی ہے۔فلم،ڈرامہ کےفروغ کےلئےگردشی فنڈقائم کرنےکی تجویز بھی دی گئی ہے۔

     

  • موجودہ حکومت کے بجٹ کا کوئی اخلاقی جواز نہیں: شاہ محمود قریشی

    موجودہ حکومت کے بجٹ کا کوئی اخلاقی جواز نہیں: شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت جو بجٹ پیش کررہی ہے اس کا کوئی اخلاقی جواز نہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے بجٹ اجلاس کے دوران تقریر کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ آج نئی نئی روایات ڈالی جارہی ہیں، منتخب وزیرمملکت رانافضل کو نطر انداز کردیا گیا.

    انھوں نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ حکومت کی رخصتی قریب ہے، حکومت ایک ماہ کی مہمان ہے اور پورے سال کا بجٹ پیش کررہی ہے.

    شاہ محمود قریشی نے پی ٹی آئی کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ قانون سے ثابت کرسکتا ہوں بجٹ چار ماہ کے لئے بھی پیش کیاجاسکتاہے، بدقسمتی سے وزیر مملکت خزانہ کو نظرانداز کردیا گیا، پاکستان کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی.

    ان کا کہنا تھا کہ اس بجٹ کا کوئی اخلاقی جواز نہیں، ایک ماہ کی مہمان حکومت سال کا بجٹ پیش نہیں کرسکتی، بجٹ کو این ای سی اجلاس میں تین صوبوں نے منظورنہیں کیا.

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تین صوبوں نے ایک سال کا بجٹ پیش کرنے پرواک آؤٹ کیا تھا، تین صوبے اس بجٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کررہے ہیں، تین صوبوں کو بجٹ کےمعاملے پر نظراندازکرنامناسب نہیں


    مسلم لیگ ن کی حکومت اپنا چھٹا اور آخری بجٹ آج پیش کرے گی


     خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • پی ٹی آئی کا بجٹ اجلاس کے دوران بھرپوراحتجاج  کا فیصلہ

    پی ٹی آئی کا بجٹ اجلاس کے دوران بھرپوراحتجاج کا فیصلہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے متعلق اپوزیشن نے حکمت عملی بنالی، اگر بات کرنے کی اجازت نہ ملی تو احتجاج اور واک آؤٹ ہوگا.

    تفصیلات کے مطابق آج اپوزیشن جماعتوں کے الگ الگ اجلاس ہوئے، اپوزیشن نے حکمت عملی وضع کی ہے کہ اگر انھیں بات کرنے کی اجازت نہیں ملی، تو واک آؤٹ کیا جائے گا.

    شاہ محمودقریشی کی زیرصدارت پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں‌ بجٹ اجلاس کے دوران بھرپور احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے.

    پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ ایک سال کا بجٹ کسی صورت پیش نہیں کرنے دیں گے، حکومت کو اختیار نہیں کہ پورے سال کا بجٹ پیش کرے.

    پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ آئندہ سال کا بجٹ پیش کرنا غیرآئینی اورغیرقانونی ہے، حکومت کا ایک سال کابجٹ پیش کرنا قبل ازوقت دھاندلی ہے، حکومت کےغیرآئینی اقدام کیخلاف احتجاج کےسواچارہ نہیں.

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت آج اپنا آخری اور چھٹا بجٹ پیش کرنے جارہی ہے، بجٹ کاحجم 59 کھرب30ارب روپے ہے، جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4435 ارب روپے مختص کیا گیا ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ دو سو سے زائد اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کیے جانے کا بھی امکان ہے۔


    مسلم لیگ ن کی حکومت اپنا چھٹا اور آخری بجٹ آج پیش کرے گی


     خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • نئے سالانہ بجٹ پر اختلافات: تین صوبوں کا قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے واک آؤٹ

    نئے سالانہ بجٹ پر اختلافات: تین صوبوں کا قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے واک آؤٹ

    اسلام آباد: بجٹ اور ترقیاتی پروگراموں پر وفاق اور صوبوں کے درمیان اختلاف کھل کر سامنے آگیا، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختون خوا کے وزرائے اعلیٰ نے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس سے واک آؤٹ کے بعد تینوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے مشترکہ پریس کانفرنس کیا۔

    مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کا پی ایس ڈی پی (پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام) موجودہ حکومت نہیں بنا سکتی کیوں کہ یہ مئی میں ختم ہوجائے گی۔

    انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اگلے سال کے لیے پی ایس ڈی پی نہ بنائیں، اس میں چھوٹے صوبوں کا خیال نہیں رکھا گیا نہ ہم سے سفارشات لی گئیں، وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے لیے آپ کی اجازت کی ضرورت نہیں، جب ہماری ضرورت ہی نہیں تو ہم یہاں کیوں بیٹھے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت غیر آئینی کام کررہی ہے اس لیے کونسل میں آج پی ایس ڈی پی منظور نہیں کیا گیا، ہم سندھ میں ضمنی بجٹ پاس کریں گے سالانہ بجٹ نہیں۔

    بجٹ منظوری کے لئے قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج ہوگا

    مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خیبر پختون خوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ ہم کسی بھی صورت میں حکومت کا بجٹ نہیں مانیں گے، ہماری سفارشات کو رد کرکے ترقیاتی بجٹ میں من مرضی کے منصوبے شامل کیے جارہے ہیں۔

    پرویز خٹک نے کہا کہ ہم سب کا یہی نقطہ نظر تھا کہ ’وزیر اعظم آپ انصاف نہیں کر رہے ہیں، اگر ہمارا حق نہیں ہے تو پھر ہمیں نہ بلایا کریں۔‘

    وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ ہم نے اجلاس میں کہا کہ دو تین مہینے باقی ہیں، صرف اس کا بجٹ پیش کریں اور باقی بجٹ آنے والی حکومت کو بنانے دیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بجٹ منظوری کے لئے قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج ہوگا

    بجٹ منظوری کے لئے قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج شام ہوگا، آئندہ مالی سال کیلئے ایک ہزار تیس ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دیے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بجٹ منظوری کے لئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں قومی اقتصادی کونسل کا اہم اجلاس آج ہوگا، اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم طے کیا جائے گا۔

    چاروں وزراء اعلیٰ، کونسل کےاراکین، وفاقی اور صوبائی وزراء شریک ہوں گے،اجلاس میں تین نکاتی ایجنڈے پرغور کیا جائے گا اور رواں مالی سال کے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق مالی سال19 – 2018 کے بجٹ کا حجم ستاون سو ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔

    آ ئندہ مالی سال کیلئے مجموعی ترقیاتی پلان کا حجم 2043 ارب روپے مختص کئے جانے کا امکان ہے۔ ترقیاتی بجٹ میں وفاق کا حصہ ایک ہزار تیس ارب روپے جبکہ صوبوں کا ترقیاتی بجٹ ایک ہزار تیرہ ارب روپے ہوگا۔

    قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے صرف چار ماہ کا بجٹ پیش کرنے کی قرارداد منظور کی ہے، کمیٹی کے مطابق پورے سال کا بجٹ پیش کرنے کا اس حکومت کے پاس کوئی جواز نہیں۔

    یاد رہے وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ امور مفتاح اسماعیل نے آئندہ مالی سال کا بجٹ 27 اپریل کو پیش کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ حکومت کی مدت 31 مئی کو ختم ہو جائے گی ، اس لئے حکومت کی کوشش ہے کہ وفاقی بجٹ جلد پیش کرکے اپنی ہی دور حکومت میں منظور کروالیا جائے۔

    خیال رہے کہ یہ ن لیگ حکومت کا آخری بجٹ ہے ، اس لئے امید کی جارہی ہے کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے گا۔

  • بجٹ 19-2018: ترقیاتی کاموں کے لیے ساڑھے 13 فیصد مختص کرنے کا فیصلہ

    بجٹ 19-2018: ترقیاتی کاموں کے لیے ساڑھے 13 فیصد مختص کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ اسٹریٹجی پیپر کی منظوری دے دی گئی۔ قرضوں کی ادائیگی کے لیے بجٹ کا 30 فیصد جبکہ ترقیاتی کاموں کے لیے مجموعی بجٹ کا ساڑھے 13 فیصد مختص کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ بجٹ اسٹریٹجی پیپر کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    پیپر کے مطابق آئندہ بجٹ کے لیے 5 ہزار 2 سو 30 ارب روپے مجموعی اخراجات کے لیے ہوں گے۔ دفاع کے لیے 11 سو ارب، 16 سو ارب غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے لیے مختص کیے جائیں گے۔

    آئندہ مالی سال کے لیے ٹیکس وصولی کا ہدف 45 سو ارب روپے رکھا گیا ہے۔ غیر محصولاتی آمدن کا ہدف 1 ہزار 50 ارب روپے ہے جبکہ وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 7 سو 50 ارب روپے ہے۔

    آئندہ بجٹ میں زرعی ترقی کا ہدف 3.8، صنعتی ترقی کا ہدف 7.6 فیصد جبکہ خدمات کے شعبے میں ترقی کا ہدف ساڑھے 6 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

    مہنگائی کی شرح کو 6 فیصد تک محدود رکھا جائے گا۔ مجموعی سرمایہ کاری کا حجم جی ڈی پی کا 17.2 فیصد جبکہ قومی بچت 13.3 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

    وفاقی کابینہ نے ائندہ مالی سال میں برآمدات 27 ارب 30 کروڑ ڈالر جبکہ درآمدات کا حجم 53 ارب ڈالر کرنے کی منظوری دی ہے۔

    آئندہ مالی سال تجارتی خسارے کا حجم 29 ارب 20 کروڑ ڈالر تک رہے گا جبکہ جاری کھاتوں کا خسارہ ساڑھے 12 ارب ڈالر یعنی جی ڈی پی کا 3.8 فیصد تک محدود رکھا جائے گا۔

    این ایف سی کے تحت صوبوں کو 25 سو 65 ارب روپے دیے جائیں گے۔ سبسڈی کی مد میں 2 سو 30 ارب روپے دیے جائیں گے۔ آئندہ مالی سال بجٹ خسارے کا حجم 18 سو 70 ارب روپے ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔