Tag: بجٹ 2019

  • بجٹ کی منظوری پر بلاول بھٹو کا شدید ردعمل، کل گوجر خان میں جلسے کا اعلان

    بجٹ کی منظوری پر بلاول بھٹو کا شدید ردعمل، کل گوجر خان میں جلسے کا اعلان

    اسلام آباد: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بجٹ کو زبردستی پاس کرایا گیا، ہمارے دو ممبران کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے پارلیمان کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے جو بجٹ پاس کیا ملکی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا، موجودہ اسپیکر جیسے ایوان چلا رہے ہیں، ایسا آمروں کے دور میں بھی نہیں ہوا۔ آپ نے ہمارے دو ممبران کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے۔

    انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے دھاندلی کرکے بلز پاس کرائے، سندھ اور تھر پر حملہ کیا، میرے صوبے اور میرے تھر کا معاشی قتل ہورہا ہے، یہ ظالمانہ اقدام ہے۔

    مزید پڑھیں: قومی اسمبلی سے آئندہ مالی سال کا بجٹ منظور، اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد

    بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام کا خون چوسا جارہا ہے۔ کسانوں مزدوروں کا معاشی قتل ہورہا ہے، ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا اس بجٹ میں ایک بھی نوکری نہیں دی۔ عوام کب تک برداشت کریں گے۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ آپ غریبوں پر بوجھ ڈال کر امیروں کو ریلیف دے رہے ہیں، میں اس ظلم کے خلاف باہر نکل رہا ہوں، کل گوجر خان میں پیپلزپارٹی کا جلسہ ہے، جلسے میں بتاؤں گا کس طریقے سے ملک کا بیڑہ غرق کیا گیا ہے۔

  • قومی اسمبلی میں دفاعی بجٹ بغیر مخالفت منظور

    قومی اسمبلی میں دفاعی بجٹ بغیر مخالفت منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں دفاعی بجٹ منظور کر لیا گیا، کسی نے مخالفت نہیں کی، دفاعی بجٹ میں 11 کھرب 63 ارب 92 کروڑ 70 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں دفاعی بجٹ بغیر کسی مخالفت منظور کر لیا گیا ہے، بجٹ میں وزارت دفاع سے متعلق تمام مطالباتِ زر منظور کیے گئے۔

    اپوزیشن نے دفاعی بجٹ پر کٹوتی کی تحریک پیش نہیں کی، اپوزیشن کی پٹرولیم ڈویژن کے مطالباتِ زر پر کٹوتی کی 94 تحاریک مسترد کی گئیں۔

    پاور ڈویژن کے لیے 227 ارب 15 کروڑ 10 لاکھ روپے کے مطالبۂ زر پر کٹوتی کی تحریک پر ووٹنگ کرائی گئی جس میں اپوزیشن کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، حکومت کو 169 اور اپوزیشن کو 143 ووٹ ملے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ اسمبلی میں بجٹ کثرتِ رائے سے منظور

    قبل ازیں، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی جانب سے وزیر اعظم کو سیلیکٹڈ کہنے پر قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کی گئی تاہم اسپیکر نے لفظ حذف کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا حذف شدہ الفاظ کا ذکر نہ کرے۔

    دریں اثنا، اجلاس کے دوران اپوزیشن کی کٹوتی کی تمام تحاریک کو مسترد کر دیا گیا۔

  • بجٹ پاس نہیں ہونے دیں گے، کل اے پی سی میں وفد کی صورت شرکت کریں گے: شہباز شریف

    بجٹ پاس نہیں ہونے دیں گے، کل اے پی سی میں وفد کی صورت شرکت کریں گے: شہباز شریف

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ عوام دشمن بجٹ کو مسترد کر چکے ہیں، انشاء اللہ بجٹ پاس ہونے نہیں دیں گے، نواز شریف کے سپاہی اور شیر بن کر لڑیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام دشمن بجٹ کے خلاف عوامی امنگوں کی ترجمانی بنیادی فرض ہے۔

    شہباز شریف نے اجلاس میں پارٹی ارکان کو بجٹ اجلاس میں بھرپور شرکت پر خراج تحسین بھی پیش کیا، ارکان کو مخاطب کر کے کہا ’آپ نے تقاریر سے عوام کے مسائل کی بھرپور ترجمانی کی، عوام کو اچھا پیغام گیا ہے کہ آپ پارلیمان میں ان کی آواز بنے۔‘

    تازہ خبریں پڑھیں:  خدشہ تھا لیکن طیب اردگان نے ملاقات میں نواز شریف پر کوئی بات نہیں کی: وزیر اعظم

    انھوں نے ارکان سے کہا کہ بجٹ اہم مرحلے میں داخل ہو رہا ہے، کٹوتی کی تحاریک میں حاضری کو یقینی بنائیں اور بھرپور کردار ادا کریں، کل اے پی سی میں بھی وفد کی صورت میں شرکت کریں گے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف سے جیل میں ملاقات کی، ان کے جذبے بلند ہیں، ان سے ملاقاتوں پر پابندی قابل مذمت ہے، کارکنان کو نواز شریف سے نہ ملنے دینا فسطائی ذہنیت کی عکاسی ہے۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نواز شریف ملکی حالات پر بے حد پریشان ہیں، وہ چاہتے ہیں عوام کی توقعات کے مطابق کردار ادا کریں گے۔

  • بجٹ کو منظوری سے روکنے کے لیے اپوزیشن کمیٹی بنائے گی: بلاول بھٹو کا اعلان

    بجٹ کو منظوری سے روکنے کے لیے اپوزیشن کمیٹی بنائے گی: بلاول بھٹو کا اعلان

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا ہے کہ بجٹ کو منظوری سے روکنے کے لیے اپوزیشن کمیٹی بنائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پی پی چیئرمین نے کہا ہے کہ حکومت دھاندلی سے بجٹ منظور کرانے کی کوشش کر رہی ہے، حکومت اپوزیشن لیڈر کو تقریر کرنے تک کا موقع نہیں دے رہی، بجٹ روکنے کے لیے کمیٹی تشکیل دیں گے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ آصف زرداری سمیت دیگر کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے جا رہے، پروڈکشن آرڈر کے لیے لکھے گئے دوسرے خط میں حکومتی اتحادیوں کے بھی دستخط ہیں، مونس الہٰی نے بتایا پروڈکشن آرڈر پر ق لیگ اپوزیشن کے ساتھ ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  قومی اسمبلی: بجٹ سیشن کے تیسرے روز بھی شدید شور شرابا، شہباز شریف تقریر مکمل نہ کرسکے

    پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ گرفتار اراکین کو بجٹ ووٹنگ میں حصہ لینے سے روکا جا رہا ہے، دھاندلی زدہ حکومت دھاندلی سے بجٹ منظور کرانے کی کوشش کر رہی ہے، اپوزیشن حکومت کی اس دھاندلی کا مقابلہ کر رہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر سے آج جو معاملات طے ہوئے اس سے بہتری کی امید ہے، شہباز شریف بھی کہہ چکے ہیں بجٹ کو منظوری سے روکنا پڑے گا، آئی ایم ایف کا بجٹ اس ملک کے لیے معاشی خود کشی ہے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے اتحادی بجٹ کو منظوری سے روکنے کے لیے کمیٹی بنا رہے ہیں، جلد اے پی سی بھی ہوگی جہاں اپوزیشن پارٹیاں لائحہ عمل طے کریں گی۔

  • بجٹ 20-2019: کلائمٹ چینج کے لیے ساڑھے 7 ارب روپے مختص

    بجٹ 20-2019: کلائمٹ چینج کے لیے ساڑھے 7 ارب روپے مختص

    اسلام آباد: رواں برس پیش کیے جانے والے 70 کھرب 22 ارب کے بجٹ 20-2019 میں موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے لیے ساڑھے 7 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بجٹ 20-2019 میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت کلائمٹ چینج ڈویژن کے لیے 7 ارب 57 کروڑ 90 لاکھ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جو ملک میں جاری مختلف اسکیمز اور منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔

    اس رقم میں سے 7 ارب 51 کروڑ کی رقم نئے منصوبوں کے لیے رکھی گئی ہے جبکہ 6 کروڑ کی رقم پہلے سے جاری منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔

    بجٹ دستاویز کے مطابق وزارت کلائمٹ چینج میں ڈیڑھ کروڑ کی لاگت سے کلائمٹ چینج رپورٹنگ یونٹ قائم کیا جائے گا جبکہ ساڑھے 7 کروڑ روپے کی رقم دس ارب درخت منصوبے کے لیے رکھی گئی ہے۔

    2 کروڑ روپے ماحولیات سے مطابقت رکھنے والی اربن ہیومن سیٹل منٹس کے لیے، 32 لاکھ روپے جیومیٹک سینٹر فار کلائمٹ چینج کے قیام کے لیے اور 1 کروڑ 60 لاکھ روپے پاکستان واش اسٹریٹجک پلاننگ اینڈ کوآرڈینیشن سیل کے قیام کے لیے رکھے گئے ہیں۔

    زمین کو صحرا زدگی سے روکنے کے لیے سسٹین ایبل لینڈ میجمنٹ پروجیکٹ کے لیے بھی ڈھائی کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ 2 روز قبل پیش کیے جانے والے بجٹ کا حجم 70.22 کھرب روپے ہے۔

    بجٹ میں ترقیاتی کاموں کے لیے 1800 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 550 ارب رکھا گیا ہے۔ وفاقی بجٹ کا خسارہ 3560 ارب روپے ہوگا۔

  • پنجاب کا بجٹ: 160 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف دیا جائے گا

    پنجاب کا بجٹ: 160 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف دیا جائے گا

    لاہور: پنجاب حکومت کی جانب سے بجٹ کل پیش کیا جائے گا، بجٹ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پنجاب ریونیو اتھارٹی کو 160 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ پنجاب ہاشم جواں بخت کل پنجاب اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے، بجٹ کا مجموعی تخمینہ 2200 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

    بجٹ دستاویز کے مطابق پنجاب کو این ایف سی میں 1494 ارب روپے ملنے کی توقع ہے، صوبائی آمدنی کا حجم 368 ارب روپے ہوگا، پنجاب ترقیاتی بجٹ 350 ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بجٹ 2020 -2019: تحریک انصاف نے 70 کھرب 22 ارب کا بجٹ پیش کردیا

    گریڈ 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فی صد اضافے، گریڈ 17 سے گریڈ 20 تک سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 5 فی صد اضافے کی تجویز ہے جب کہ گریڈ 21 اور 22 کے ملازمین کی تنخواہ نہیں بڑھائی جائے گی، ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 10 فی صد اضافے کی تجویز ہے۔

    بجٹ دستاویز کے مطابق 36 فی صد ٹیکس اضافے کے ساتھ ٹیکس تخمینہ 283 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، پنجاب میں بیوٹی پارلرز، ہیئر ڈریسرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز، ڈاکٹرز، ٹیلرنگ کے شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز ہے۔

    صوبائی وزرا کی تنخواہوں میں 10 فی صد کمی کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔

  • گرفتاریوں کا مقصد بجٹ سے توجہ ہٹانا تھا: قمر زمان کائرہ

    گرفتاریوں کا مقصد بجٹ سے توجہ ہٹانا تھا: قمر زمان کائرہ

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ سیاسی رہنماؤں کی گرفتاریوں کا مقصد بجٹ سے توجہ ہٹانا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بجٹ سے قبل کچھ گرفتاریاں کی گئیں، کوشش کی گئی کہ بجٹ کی بجائے توجہ گرفتاریوں کی طرف چلی جائے، وزیر اعظم نے خطاب میں سیاسی تلخی بھی پیدا کرنے کی کوشش کی تاکہ بجٹ پر توجہ نہ جائے۔

    [bs-quote quote=”قرضوں کے اعداد و شمار غلط دیے گئے، 24 ہزار ارب قرضے کو 30 ہزار ارب کہا جا رہا ہے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”قمر زمان کائرہ”][/bs-quote]

    پی پی رہنما نے کہا کہ وزیر اعظم ان معاملات سے توجہ نہیں ہٹا سکتے، چھوٹی چھوٹی چیزوں پر ٹیکس لگایا جا رہا ہے، ملک کا ہر طقبہ چیخ رہا ہے اور حکومت شادیانے بجا رہی ہے، کسان بھی رو رہا ہے، سرکاری ملازمین الگ سے پریشان ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے گرفتاریوں پر کہا اللہ کا فضل ہو گیا، یہ فضل تو پہلے بھی ہو چکا ہے، 1958 میں بھی ہوا، 1977 اور 1999 میں بھی ہوا۔

    قمر زمان نے کہا کہ وزیر اعظم نے تاخیر کر کے رات 12 بجے خطاب کیا، پھر ان کا لہجہ بھی منصب کے مطابق نہیں تھا، کیا وزیر اعظم کو اس لہجے میں بات کرنی چاہیے تھی؟

    پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ تاثر دیا گیا کہ ماضی کی حکومتیں صرف قرضے لیتی رہیں اور کیا کچھ نہیں، قرضوں کے اعداد و شمار بھی غلط دیے گئے، 24 ہزار ارب قرضے کو 30 ہزار ارب کہا جا رہا ہے، حالاں کہ وزارتِ خزانہ نے سارا ریکارڈ بیان کر دیا ہے، ہمارے وزیر خزانہ تو آپ کے مشیر خزانہ ہیں ان ہی سے پوچھ لیں۔

    [bs-quote quote=”وزیر اعظم عمران خان نے گرفتاریوں پر کہا اللہ کا فضل ہو گیا، یہ فضل تو پہلے بھی ہو چکا ہے، 1958 میں بھی ہوا، 1977 اور 1999 میں بھی ہوا۔” style=”style-8″ align=”right” author_name=”پی پی رہنما”][/bs-quote]

    قمر زمان کائرہ نے مزید کہا کہ بجٹ کا ایک بڑا حصہ ہمیشہ سے قرضوں کی ادائیگی میں جاتا ہے، 60 فی صد جی ڈی پی سے زائد قرضے نہیں لیے جا سکتے، 2017-18 میں ن لیگ نے 1950 ارب کا قرضہ واپس کیا، ہمارے دور میں جی ڈی پی کا 4.5 فی صد قرض کی صورت میں واپس ہوا، لیکن یہ حکومت لوگوں کو اتنا پریشان کرنا چاہتے ہیں کہ عوام کی جیب پر ڈاکے سے توجہ ہٹے۔

    رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے نے اپنی سربراہی میں کمیشن بنانے کی بات کی ہے، 4 محکمے تو پہلے ہی آپ کے ماتحت ہیں، کیا اس ارادے سے کمیشن بنایا جا رہا ہے کہ کسی کو نہیں چھوڑیں گے، ایسا ہے تو شوق سے کمیشن بنائیں، ہم کارکردگی پر مناظرے کے لیے بھی تیار ہیں، افسوس ہے کہ وزیر اعظم کو غلط معلومات دی جا رہی ہیں۔

    قمر زمان کائرہ نے اسپیکر قومی اسمبلی سے گرفتار سیاسی رہنماؤں کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا، یہ بھی کہا کہ گرفتاریاں ہو چکیں اب عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے، انھوں نے اس تشویش کا بھی اظہار کیا کہ آج پھر سے پاکستان میں قوم پرستی کو ہوا دی جا رہی ہے، سیاسی مسائل کا جواب سیاسی حکومتیں ہی دیتی ہیں۔

  • دس سال میں قرضہ 24 ہزار ارب تک کیسے پہنچا؟ وزیر اعظم کا اعلیٰ سطح کا کمیشن بنانے کا اعلان

    دس سال میں قرضہ 24 ہزار ارب تک کیسے پہنچا؟ وزیر اعظم کا اعلیٰ سطح کا کمیشن بنانے کا اعلان

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی نگرانی میں ہائی پاورڈ کمیشن بنا رہے ہیں، 10 سال میں قرضہ 24 ہزار ارب تک کیسے پہنچا، اس کی رپورٹ بنے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نے بجٹ کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ اور پی پی نے معیشت کو غیر مستحکم کرنے کی پوری کوشش کی، زرداری کی 100 ارب روپے کی منی لانڈرنگ سامنے آئی۔

    انھوں نے کہا کہ ہائی پاورڈ کمیشن میں آئی ایس آئی، ایف آئی اے، نیب، ایف بی آر اور ایس ای سی پی شامل ہوگی، آیندہ ملک میں کوئی کرپشن نہیں کر سکے گا، اب ملک مستحکم ہوگیا، اور میں ان کے پیچھے جاؤں گا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کہتے ہیں احتجاج کریں گے، سڑکوں پر نکلیں گے حکومت گرا دیں گے، میں ان سے کہتا ہوں کہ میں اپنے گھر میں رہتا ہوں، اپنا خرچہ خود کرتا ہوں، قوم سے وعدہ ہے چوروں اور ڈاکوؤں کو نہیں چھوڑوں گا۔

    عمران خان نے مزید کہا کہ میں وہ ہوں جو ایک لاکھ لوگوں کے اسٹیڈیم میں جاتا تھا تو سب برا بھلا کہتے تھے، اب تھوڑے سے لوگوں سے مجھے کچھ فرق نہیں پڑتا، میری جان بھی چلی جائے، چوروں کو نہیں چھوڑوں گا۔

    وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ یہ وہ بجٹ ہے جو نئے پاکستان کے نظریے کی عکاسی کرے گا، غریبوں کے لیے بجٹ میں فنڈز رکھے گئے ہیں۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ میرا نظریہ پاکستان کے اوپر آ گیا، اب قوم اوپر اٹھے گی، یہ کوئی سوئچ نہیں جو عمران خان دبائے گا اور نیا پاکستان بن جائے گا، بڑے بڑے برج جو آج جیلوں کے اندر ہیں کوئی یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر اور میں اب اکٹھے کام کریں گے، 5500 ارب کا ٹارگٹ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے، شبر زیدی کے ساتھ مل کر ایف بی آر کے ادارے کو ٹھیک کروں گا، اسی قوم سے ٹیکس اکٹھا کرنا ہے مجھے آپ کی ضرورت ہے، ایمنسٹی اسکیم کا پورا فائدہ اٹھائیں، 30 جون کے بعد تمام بے نامی پراپرٹیز ضبط ہو جائیں گی۔

    عمران خان نے مزید کہا کہ ملک کے لیے قربانیاں دینے پر مسلح افواج کو سلام پیش کرتا ہوں، مسلح افواج نے صرف جونیئرز کی تنخواہیں بڑھائیں، مسلح افواج کے بجٹ سے متعلق احسن اقدام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ ماضی میں سپریم کورٹ کے ججز کو خریدا گیا، نیب کو ان دو جماعتوں نے مل کر بنایا تھا، لیکن جب سے ہماری حکومت آئی ہے تو جمہوریت ٹھیک سے نہیں چل رہی، دو مختلف نظریے جب پارلیمنٹ ہوتے ہیں تو جمہوریت چلتی ہے، پارلیمنٹ میں گفتگو ہوتی ہے تو ایک تسلسل بنتا ہے یہ جمہوریت کی خوب صورتی ہے، اپوزیشن پہلے دن سے تقریر نہیں کرنے دے رہی، میں نے ان کا کیا بگاڑا تھا۔

    عمران خان نے کہا ’جب میں اسمبلی میں جاتا ہوں تو یہ بد تمیزی کرتے اور شور مچاتے ہیں، لیکن بلیک میلنگ اور دباؤ میں آ کر این آر او نہیں دوں گا، ملک کو مقروض تاریخ کے دو این آر او نے کیا ہے، دونوں پارٹیوں کی حکومتیں کرپشن کی وجہ سے گئی ہیں، اپوزیشن پر مقدمات میں نے نہیں بنائے، ن لیگ کی دو بار حکومت آئی تو دونوں بار آصف زرداری کو جیل میں ڈالا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ مشرف کی حکومت آئی تو نواز شریف کو این آراو دیا گیا، پہلی بار این آر او مشرف نے 2002 میں دیا، 2008 میں یہ واپس آئے اور دونوں نے چارٹر آف ڈیموکریسی کیا، آصف زرداری اور نواز شریف نے نیب کا چیئرمین مل کر لگایا، یہ دونوں سمجھتے تھے کہ انھیں کوئی نہیں پکڑے گا، شہباز شریف کے خاندان نے 26 ملین ڈالر کی منی لانڈرنگ کی، 10 سال میں 30 کمپنیاں بنائیں۔

  • غریب دوست بجٹ، احساس پروگرام کے تحت عمر رسیدہ افراد کو گھر دیے جائیں گے

    غریب دوست بجٹ، احساس پروگرام کے تحت عمر رسیدہ افراد کو گھر دیے جائیں گے

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے غریب دوست بجٹ میں احساس پروگرام کے تحت عمر رسیدہ افراد کو گھر اور مستحق افراد کو خصوصی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے پہلے سالانہ بجٹ پر ایک طرف اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے، لیکن دوسری طرف اسے غریب دوست بجٹ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

    حکومت نے احساس پروگرام کے تحت عمر رسیدہ افراد کو گھر دینے کا فیصلہ کیا ہے، بجٹ میں 57 لاکھ گھرانوں کا وظیفہ بڑھا کر ساڑھے پانچ ہزار روپے کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

    10 لاکھ مستحق افراد کے لیے راشن کارڈ اسکیم بھی لائی گئی ہے، 80 ہزار مستحق افراد کو ہر مہینے بلا سود قرضے دیے جائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بجٹ 2020 -2019: تحریک انصاف نے 70 کھرب 22 ارب کا بجٹ پیش کردیا

    پی ٹی آئی کے بجٹ میں مستحق خواتین کو بھی نظر انداز نہیں کیا گیا، 60 لاکھ خواتین کے اکاؤنٹ میں وظائف کی فراہمی اور موبائل فون تک رسائی ممکن بنائی جائے گی۔

    گریڈ سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فی صد اضافہ، جب کہ 17 سے 20 گریڈ تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 5 فی صد اضافہ کیا گیا ہے۔

    تمام پنشنرز کی پنشن میں 10 فی صد اضافہ کیا جا رہا ہے، معذور افراد کے وظیفے میں 1000 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال وفاقی بجٹ کا تخمینہ 7،022 ارب روپے رکھا گیا ہے جو کہ گزشتہ مالی سال سے تیس فیصد زیادہ ہے جبکہ وفاقی آمدنی کا تخمینہ 6،717 روپے ہے۔

  • آئی ایم ایف تجویز کردہ بجٹ کا خوف درست ثابت ہوا، بلاول بھٹو

    آئی ایم ایف تجویز کردہ بجٹ کا خوف درست ثابت ہوا، بلاول بھٹو

    اسلام آباد: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بجٹ عوام دوست ہوتا تو حکومت کی حوصلہ افزائی کرتا، آئی ایم ایف تجویز کردہ بجٹ کا خوف درست ثابت ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ سے توجہ ہٹانے کے لیے اپوزیشن رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا، خوف پھیلانے کے باوجود بجٹ اجلاس کو توجہ سے سننے کا فیصلہ کیا، بجٹ تقریر کی نقول اپوزیشن کو مہیا نہیں کی گئی، حکومت حق حکمرانی کھوچکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بے بس عوام پر ٹیکسز کا سونامی لادنے پر انتہائی تشویش ہے، ٹیکسز کی بھرمار سے کاروباری ادارے تجارت نہیں کرسکتے ہیں، ٹیکسز کی بھرمار سے مہنگائی بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔

    مزید پڑھیں: بجٹ 2019 -2020: تحریک انصاف نے 70 کھرب 22 ارب کا بجٹ پیش کردیا

    چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ حکومت نے ایک کروڑ نوکریاں، 50 لاکھ گھر دینے کا وعدہ کیا تھا ان کے وعدوں کی تکمیل نظر نہیں آئی، حکومت نے بیرون ملک سے مسلط کردہ بجٹ پیش کیا۔

    بلاول بھٹو نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے باضابطہ استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر اسمبلی خواتین ارکان پر تشدد کا نوٹس لینے میں ناکام رہے، گرفتار اراکین کے پروڈکشن آرڈرز کا اجرا نہیں ہوا، وسائل کی تقسیم کے وقت گرفتار ارکان ایوان میں موجود نہیں تھے۔

    انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی غیر جانبدار کسٹوڈین کا کردار ادا کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں، وقت آچکا اسپیکر قومی اسمبلی عہدے سے استعفیٰ دے دیں، بلاول بھٹو نے مطالبہ کیا کہ آصف زرداری، علی وزیر، محسن داوڑ، سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں۔