Tag: بجٹ 2019-20

  • سندھ حکومت نے عام شہریوں ، کاروباری افراد پر ٹیکسوں کا نیابم گرا دیا

    سندھ حکومت نے عام شہریوں ، کاروباری افراد پر ٹیکسوں کا نیابم گرا دیا

    کراچی : سندھ حکومت نے عام شہریوں ،کاروباری افراد پر ٹیکسوں کا نیابم گرادیااور اربوں روپے کے نئے ٹیکس لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے، آن لائن سروسز ہوں یا فنی تعلیم کے ادارے، مسجد، مدرسہ، امام بارگاہ، مندر، چرچ یا ٹرسٹ ٹیکس سب کو دینا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق مالی سال 20-2019 کے لیے سندھ کا بجٹ میزانیہ جاری کردی، سندھ حکومت نے مجوزہ فنانس بل دو ہزار انیس بیس میں اربوں روپے کے نئے ٹیکس متعارف کرادیے۔

    مجوزہ فنانس بل میں آن لائن موٹرسائیکل، کار، ٹیکسی سروس پر جی ایس ٹی عائدکرنےکی تجویز جبکہ کچرا اٹھانے اور ری سائیکلنگ پر بھی سیلز ٹیکس آن سروسز عائد ہونے امکان ہے۔

    رہائشی فلیٹس پر مجموعی مالیت کاڈیڑھ فیصد ٹیکس دینا ہوگا جبکہ پروفیشنل ٹیکس کی شرح 500 سے بڑھا کر 1500کرنے اور کمپنیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھا کر 1500 سے لے کر 30 ہزار تک کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : سندھ بجٹ 2020-2019: 12 کھرب 17 ارب کا بجٹ پیش

    سندھ حکومت نے فنی تعلیم کے تمام اداروں پر جی ایس ٹی آن سروسز کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے جبکہ مسجد، مدرسہ ، امام بارگاہ ، مندر، گرجا گھرٹرسٹ پر500 روپے ٹیکس کی تجویز دی ہے۔

    فنانس بل میں غیرمنقولہ جائیداد پر ڈیڑھ فیصد کی شرح سےٹیکس کےنفاذ اور پانی کی بورنگ، تعمیراتی مشینری کرائے پر دینے پر بھی جی ایس ٹی آن سروسز اور پیٹرول پمپس، سی این جی اسٹیشنز پر سالانہ 5ہزار ٹیکس کی تجویز ہے۔

    مجوزہ فنانس بل دو ہزار انیس بیس کے مطابق آن لائن اشیا کی خریدوفروخت پر صوبائی جی ایس ٹی وصول کیاجائےگا اور انوائس کا اجرا نہ کرنے پر کاروبار منجمد کردیاجائےگا۔

  • بجٹ 2019-20 : مختلف سیاسی اور تاجر برادری کے رہنماؤں کا رد عمل

    بجٹ 2019-20 : مختلف سیاسی اور تاجر برادری کے رہنماؤں کا رد عمل

    اسلام آباد : وفاقی حکومت کے بجٹ پر ملک کی سیاسی اور تاجر برادری نے اپنے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ یہ پاکستان کا نہیں بلکہ آئی ایم ایف کا بجٹ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت نے اپنا پہلا وفاقی بجٹ2019-20 پیش کردیا، مذکورہ بجٹ کا حجم 70.22 کھرب روپے رکھا گیا ہے۔

    سینیٹر سراج الحق

    اس حوالے سے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ پاکستان کا نہیں بلکہ عوام کیلئے آئی ایم ایف کا بجٹ ہے، بجٹ میں سارا زور ٹیکس اور اشیاء کی قیمتیں بڑھانے پردیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نے صرف آئی ایم ایف بجٹ پڑھ کر سنانے کی ذمہ داری ادا کی، اس کے علاوہ بجٹ میں معاشی مشکلات کے حل اور مہنگائی کم کرنے پرتوجہ نہیں دی گئی، بجٹ میں700ارب کے مزید ٹیکسز سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔

    مریم اورنگزیب

    دوسری جانب نون لیگ کی رہنما مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آج بجٹ میں ملکی معیشت کا جنازہ نکال کر اس کی خود مختاری کو داؤ پر لگا دیا گیا۔

    بجٹ میں نہ روزگار ہے نہ کاروبار اور نہ تجارت، ترقی کی شرح کم اور بیروزگاری میں مزید اضافہ ہوگا، اپوزیشن چاہتی تھی نالائق حکومت کا بجٹ عوام سنیں، انہوں نے کہا کہ 50لاکھ گھر کا دعویٰ کرنیوالوں نے منصوبے پر ایک روپیہ بھی مختص نہیں کیا، آئی ایم ایف کا بجٹ تھا جو پیش ہوگیا۔

    یہ مہنگائی کا سونامی آئے گا، بھنگڑے ڈالے جارہے ہیں، سمجھ نہیں آئی کیا خوشی تھی، یہ پہلا بجٹ ہے جو تاریخی اور آئی ایم ایف نے بنایا ہے۔ مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ اپوزہشن لیڈر شہباز شریف جمعہ کو قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کا آغاز کرینگے۔

    سینیٹر پروفیسر ساجد میر

    مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے امیر سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے بجٹ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ حکومت عوام سے کیے گئے وعدوں میں سے ایک بھی وعدے پر پورے نہیں اُتر سکی۔

    عوام دوست نہیں آئی ایم ایف دوست بجٹ پیش کیا گیا، جو عوام دشمنی پر مبنی ہے۔ نئے ٹیکسوں سے مہنگائی کا طوفان آئے گا اور بیروزگاری بڑھے گی۔

    سینیٹر پروفیسر ساجد میر کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے ادارے اربوں روپے کا بجٹ کھارہے ہیں، سفید ہاتھی بنے اداروں سے متعلق فیصلے کرنا ہوں گے، انہوں نے کہا کہ ریاستِ مدینہ کا نعرہ لگا کر حکومت نے پوری قوم کو کنگال کر کے رکھ دیا ہے۔

    سراج قاسم تیلی

    علاوہ ازیں تاجر رہنما سراج قاسم تیلی نے کہا کہ حکومت نے چینی پر تین روپے فی کلو اضافہ کیا ہے، سیمنٹ کی قیمت بڑھانے سےعام آدمی متاثر ہوگا، لوگ پہلے ہی ڈالر کی وجہ سے تنگ ہیں جبکہ چیئرمین ایف بی آر نے کہا بھی تھا کہ ٹیکس وہاں لگے گاجہاں سے نہیں آتا۔

    ایف پی سی سی آئی

    ایف پی سی سی آئی کے قائم مقام صدر نوراحمدخان نے نئے مالی سال کے بجٹ کو مایوس کن قرار دیا ہے، اپنے بیان میں ان کا کہنا ہے کہ زیرو ریٹڈ سیکٹر پر ٹیکس لگانے سے کاروبار پر منفی اثرپڑے گا، تاجر برادری سے جو وعدے کئے تھے وہ پورے نہیں کئے گئے۔

    مزید پڑھیں: بجٹ 2020 -2019: تحریک انصاف نے 70 کھرب 22 ارب کا بجٹ پیش کردیا

    کوئٹہ چیمبر آف کامرس

    کوئٹہ چیمبر آف کامرس کے عہدیداران جمعہ بادیزئی اور بدرالدین کاکڑ نے کہا کہ وفاقی بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، انڈسٹریز کے قیام کیلئے بجٹ میں کوئی بات نہیں، وفاقی بجٹ نے تاجروں کیلئے مزید مشکلات پیدا کردیں ہیں، برآمدات کی مد میں صرف40ارب روپے ناکافی ہیں۔

  • آئی ایم ایف تجویز کردہ بجٹ کا خوف درست ثابت ہوا، بلاول بھٹو

    آئی ایم ایف تجویز کردہ بجٹ کا خوف درست ثابت ہوا، بلاول بھٹو

    اسلام آباد: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بجٹ عوام دوست ہوتا تو حکومت کی حوصلہ افزائی کرتا، آئی ایم ایف تجویز کردہ بجٹ کا خوف درست ثابت ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ سے توجہ ہٹانے کے لیے اپوزیشن رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا، خوف پھیلانے کے باوجود بجٹ اجلاس کو توجہ سے سننے کا فیصلہ کیا، بجٹ تقریر کی نقول اپوزیشن کو مہیا نہیں کی گئی، حکومت حق حکمرانی کھوچکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بے بس عوام پر ٹیکسز کا سونامی لادنے پر انتہائی تشویش ہے، ٹیکسز کی بھرمار سے کاروباری ادارے تجارت نہیں کرسکتے ہیں، ٹیکسز کی بھرمار سے مہنگائی بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔

    مزید پڑھیں: بجٹ 2019 -2020: تحریک انصاف نے 70 کھرب 22 ارب کا بجٹ پیش کردیا

    چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ حکومت نے ایک کروڑ نوکریاں، 50 لاکھ گھر دینے کا وعدہ کیا تھا ان کے وعدوں کی تکمیل نظر نہیں آئی، حکومت نے بیرون ملک سے مسلط کردہ بجٹ پیش کیا۔

    بلاول بھٹو نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے باضابطہ استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر اسمبلی خواتین ارکان پر تشدد کا نوٹس لینے میں ناکام رہے، گرفتار اراکین کے پروڈکشن آرڈرز کا اجرا نہیں ہوا، وسائل کی تقسیم کے وقت گرفتار ارکان ایوان میں موجود نہیں تھے۔

    انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی غیر جانبدار کسٹوڈین کا کردار ادا کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں، وقت آچکا اسپیکر قومی اسمبلی عہدے سے استعفیٰ دے دیں، بلاول بھٹو نے مطالبہ کیا کہ آصف زرداری، علی وزیر، محسن داوڑ، سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں۔

  • بجٹ 2019-20 : ملکی آمدنی میں اضافے کیلئے ٹھوس اقدامات متوقع

    بجٹ 2019-20 : ملکی آمدنی میں اضافے کیلئے ٹھوس اقدامات متوقع

    آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس وصولیوں میں اضافے کیلئے ٹیکس کا دائرہ کار بڑھایا جائےگا، ٹیکس دائرکار بڑھانے کیلئے آئندہ بجٹ میں ٹھوس اقدامات متوقع ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی آمدنی میں اضافے کیلئے ٹھوس اقدامات متوقع ہیں، اس سلسلے میں آئندہ بجٹ میں اقدامات متعارف کروائے جائیں گے۔

    ایف بی آر ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانےکیلئے نئی اسکیم متعارف کروائی جائے گی۔ ایسے تمام افراد جو ٹیکس نیٹ کا حصہ نہیں ان کو فوری طور پر ایف بی آر سے رجسٹر ہونا ہوگا، یہ رجسٹریشن نادرا کے دفاتر سے ہوسکے گی۔

    رجسٹریشن کیلئے صرف ایک آسان فارم بھرنا ہوگا، ایف بی آر ذرائع کے مطابق ٹیکس فائلرز کو راغب کرنے کیلئے فکسڈ ٹیکس ریٹ بھی متعارف کروایا جاسکتا ہے۔

    رواں مالی سال مجموعی طور پرانیس لاکھ افراد نے گوشوارے جمع کروائے تھے جو کہ تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔ آئندہ دو برسوں میں گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد پچاس لاکھ کرنے کا پلان ہے۔

    ڈیٹا کلیکشن کیلئے بینکوں سے بھی مدد لی جائےگی۔ اسکیم سے چھوٹے تاجر اور کاروباری حضرات بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔