Tag: بجٹ 2019

  • عوام دوست بجٹ پیش کرنے پر وزیراعظم کی پوری ٹیم مبارک باد کی مستحق ہے، شہباز گل

    عوام دوست بجٹ پیش کرنے پر وزیراعظم کی پوری ٹیم مبارک باد کی مستحق ہے، شہباز گل

    لاہور: ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گل نے کہا ہے کہ عوام دوست بجٹ پیش کرنے پر وزیراعظم کی پوری ٹیم مبارک باد کی مستحق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گل نے کہا ہے کہ عمران خان کی قیادت میں پاکستانی تاریخ میں پہلی بار ایسا بجٹ پیش کیا گیا، حقیقت پسندانہ اور عوام دوست بجٹ پیش کرنے پر حکومت کو مبارک باد دیتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومتیں اعدادو شمار کی جعل سازی سے عوام کو گمراہ کرتی رہی ہیں، ہماری حکومت نے ماضی کی طرح ترقی کے بلند و بانگ دعوے نہیں کیے ہیں۔

    ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گل نے کہا کہ حکومت کی جانب سے متعین اہداف پائیدار ترقی کی بنیاد بنیں گے۔

    مزید پڑھیں: بجٹ 2019 -2020: تحریک انصاف نے 70 کھرب 22 ارب کا بجٹ پیش کردیا

    واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2020-2019 کے لیے 70 کھرب 22 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا گیا، حکومت کی جانب سے ملک بھر کے مجموعی ترقیاتی کاموں کے لیے 18 ارب روپے مختص کیے گئے، جبکہ مزدور کی کم سے کم تنخواہ کو 17ہزار 500 روپے مختص کیا گیا،

    بجٹ میں گریڈ 1سے 16گریڈ تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اضافہ کیا گیا اسی طرح 17سے20گریڈ تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 5فیصد اضافہ کیا گیا جبکہ 21سے22گریڈ تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنے کااعلان کیا گیا۔

    وفاقی کابینہ اور اراکین اسمبلی نے رضاکارانہ طور پر اپنی تنخواہوں میں 10 فیصد کمی کا فیصلہ کیا۔ بجٹ کا حجم 67 کھرب روپے مختص کیا گیا جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 550 ارب روپے مختص کیا گیا۔

  • اقتصادی کونسل نے 1837 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی

    اقتصادی کونسل نے 1837 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: قومی اقتصادی کونسل نے 1.837 ٹریلین روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی، یہ بجٹ وفاقی اور صوبائی ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کے  اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے، اجلاس میں 1.837 ٹریلین روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری بھی دی گئی۔

    اجلاس میں اسلام آباد کی ترقیاتی ورکنگ پارٹی کے قیام کی منظوری دی گئی، ورکنگ پارٹی میں مالیاتی، پلاننگ، اور دیگر متعلقہ دفاتر کے نمائندے شامل ہوں گے۔

    اجلاس کے بعد سرکاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اقتصادی کونسل نے 2019-20 کے 12 ویں سالانہ پلان کی اصولی منظوری دے دی ہے، جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف 4 فی صد تک مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ سالانہ پلان میں علاقائی ترقی، روزگار کی فراہمی، برآمدات میں اضافے کے اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔

    اس منصوبہ بندی میں سماجی تحفظ، گڈ گورننس، نالج اکانومی، رابطوں کا فروغ بھی شامل ہے، اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سالانہ پلان پر عمل درآمد سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

    اجلاس میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کا بھی جائزہ لیا گیا، زراعت، آئی ٹی، تعلیم اور سائنس سمیت فنی تربیت کے شعبوں میں اہداف طے کیے گئے، پس ماندہ اضلاع کی تعمیر و ترقی پر زیادہ بجٹ خرچ کیے جانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ ایل او سی کے قریب متاثرہ آبادی کی فلاح بہبود کو ترجیح دی جائے گی، بلین ٹری سونامی مہم، یوتھ ڈویلپمنٹ پروگرامز کو مکمل کیا جائے گا، گلگت شندور اور چترال روڈ کی تعمیر سمیت سیوریج نظام کو بہتر بنایا جائے گا، کے پی کے ضم علاقوں کی تعمیر و ترقی اور بحالی اولین ترجیح ہوگی۔

    دریں اثنا وزیر اعظم نے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ حکومت سنبھالی تو ملک کو شدید مالی بحران کا سامنا تھا، تمام تر کوششیں ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے پر تھیں، موجودہ معاشی بحران ہمارے لیے ایک موقع ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اب ہم وہ تمام کام کر سکتے ہیں جو پہلے بھی کیے جا سکتے تھے، اقتصادی بحران پر قابو پانے کے لیے مشترکہ کوششیں ضروری ہیں۔

  • آئندہ بجٹ میں 70 ارب کی چھوٹ ختم اور 40 ارب کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز

    آئندہ بجٹ میں 70 ارب کی چھوٹ ختم اور 40 ارب کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز

    اسلام آباد: آئندہ بجٹ میں سیلز ٹیکس کی مد میں سخت فیصلے کیے جانے کا امکان ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ مختلف اشیا پر 70 ارب کی چھوٹ ختم اور 40 ارب کے نئے ٹیکس لگائے جانے کی تجویز دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ سال کے بجٹ میں ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نئے ٹیکس لگائے جانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں، چینی، خوردنی تیل، ٹریکٹر، اور اسٹیل مصنوعات پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔

    جنرل سیلز ٹیکس 17 سے بڑھا کر 18 فی صد کیے جانے کا امکان ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ ایک فی صد جی ایس ٹی سے 40 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے۔

    ذرایع نے بتایا کہ چینی پر سیلز ٹیکس 7 سے بڑھا کر 18 فی صد، خوردنی تیل پر سیلز ٹیکس 5 سے بڑھا کر 18 فی صد، ٹریکٹر پر سیلز ٹیکس 5 سے بڑھا کر 18 فی صد کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  مشیر خزانہ کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست خارج

    اسٹیل مصنوعات پر 5600 روپے ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز ہے، بجٹ کے لیے ٹیکس تجاویز جب کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس چھوٹ میں کمی کی تجویز ہے۔

    ٹیکس استثنیٰ کی حد 6 لاکھ تک کیے جانے کا امکان ہے، جب کہ نئے بجٹ میں کاٹن کی درآمد پر دوبارہ ڈیوٹیز لگانے کی تجویز بھی دی گئی ہے، کپاس کی درآمد پر 3 فی صد کسٹمز ڈیوٹی جب کہ 2 فی صد ایڈیشنل ڈیوٹی لگائے جانے کا امکان ہے۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ موجودہ مالی سال درآمدی کپاس پر ڈیوٹی صفرکی گئی تھی۔

  • 2019-20 کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب ہوگا: خسرو بختیار

    2019-20 کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب ہوگا: خسرو بختیار

    اسلام آباد: وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار نے کہا ہے کہ سالانہ بجٹ ترتیب دیا جا رہا ہے، 2019-20 کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق خسرو بختیار نے وزارت منصوبہ بندی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سالانہ بجٹ ترتیب دیا جا رہا ہے، 2019-20 کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب ہوگا۔

    وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ 925 ارب وفاقی پی ایس ڈی پی ہوگا، 250 ارب کے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے لیے رکھے گئے ہیں، 675 ارب پی ایس ڈی پی کے تحت لے کر چلیں گے۔

    انھوں نے بتایا کہ زراعت کے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے، نالج اکانومی کے سلسلے میں بھی بڑا قدم اٹھایا گیا ہے، کم ترقی یافتہ علاقوں کی ترقی کے لیے بھی فنڈز رکھے گئے ہیں، فاٹا ڈویلپمنٹ کے لیے فنڈز مختص کیے ہیں۔

    خسرو بختیار نے بتایا کہ توانائی سیکٹر میں سپلائی ڈیمانڈ برابر اور ٹرانسمیشن کو فوکس کیا گیا، ڈیمز بھاشا، داسو اور مہمند کے لیے فنڈز پی ایس ڈی پی میں رکھے گئے، اعلیٰ تعلیم کے بجٹ کو بھی بڑھانا ہے تا کہ تعلیمی معیار بہتر ہو۔

    وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ سی پیک کے ایسٹرن کوریڈور، سکھر حیدرآباد بی او ٹی پر اسی سال کام شروع کریں گے، 80 فی صد تک مکمل منصوبوں کو مکمل فنڈنگ دی جائے گی، صوبوں کے ساتھ کوآرڈی نیشن کے لیے ماہانہ کمیٹی قائم کر دی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ترقیاتی پروگرام جو بنا رہے ہیں اس سے بہتر نہیں بنا سکتے تھے، گزشتہ حکومت نے 2 کھرب کے 393 منصوبے پلان میں ڈالے، جب کہ ہمارا پلان پاکستان میں یکساں ترقی کا ہے، بیرونی اداروں سے 250 سے 300 ارب ملنے کی امید ہے۔