Tag: بجٹ 2020-2021

  • وفاقی بجٹ کیا سستا ہوا اور کیا مہنگا؟

    وفاقی بجٹ کیا سستا ہوا اور کیا مہنگا؟

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے مالی سال برائے 2020-21 کا بجٹ پیش کردیا، حکومت نے آئندہ مالی سال میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جبکہ کچھ چیزوں پر ٹیکس چھوٹ کی تجویز دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے آئندہ مالی سال 2020-2021 کے لیے 72 کھرب 94 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں گیارہ فیصد کم ہے۔

    سستی ہونے والی اشیاء

    حکومت کی جانب سے بجٹ میں دودھ، دہی، کریم، پنیر، مکھن، دیسی گھی سستا کیا گیا ہے جبکہ چاول، پھل، خشک میوے، مچھلی، پولٹری، جانوروں کا کھانا، انڈے، شہدم کافی، مٹھائی میں ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔

    اسی طرح سبزیاں، تیل، مصالحہ جات، چینی، سویابین پر بھی ریلیف دیا گیا ہے، ایل ای ڈی لائٹس کی پاور سپلائی اور لینس پر سیلز ٹیکس ختم کردیا گیا ہے، زچہ بچہ کے فوڈ سپلیمنٹس سستا کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ٹیکس میں کمی

    بجٹ میں پروجیکٹر، گھریلو الیکٹرک آلات، کاغذ، وال پیپر، کھیلوں کا سامان، زرعی آلات، کھاد، ربڑ، فضائی سفر، کمپیوٹر، دفتری آلات پر ٹیکس میں کمی گئی ہے۔

    وفاقی وزیر حماد اظہر کے مطابق پاکستان میں موبائل فون بنانے کی اجازت دے دی گئی ہے، پاکستان میں موبائل فون بنانے کیلئے سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی کی جارہی ہے۔

    حماد اظہر نے بجٹ تجاویز پیش کرتے ہوئے بتایا کہ آٹورکشہ، موٹرسائیکل رکشہ، 200سی سی تک کی موٹرسائیکلوں پر ایڈوانس ٹیکس ختم کردیا گیا ہے۔

    ٹیکس ڈیوٹی میں اضافہ

    مالی سال 2020-21 کے بجٹ میں درآمدی سگریٹ پر ایف ای ڈی 65 فیصد بڑھا کر 100 فیصد کرنے جبکہ ای سیگریٹ فلٹر راڈز پر بھی ایف ای ڈی کی شرح بڑھائی جارہی ہے۔

    کیفی نیٹڈ انرجی ڈرنک پر 25 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی گئی ہے، مقامی تیار ڈبل کیبن پر 7.5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کردی گئی ہے جبکہ درآمدی ڈکبل کیبن پر 25 فیصد فیڈرل ایکسائز عائد کی گئی ہے۔

  • وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پارلیمنٹ میں پیش کرے گی

    وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پارلیمنٹ میں پیش کرے گی

    اسلام آباد: وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پارلیمنٹ میں پیش کرے گی، بجٹ کابینہ اجلاس میں منظوری کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا، آئندہ مالی سال کے لیے اقتصادی ترقی کا ہدف 2.1 فی صد مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ پی ٹی آئی حکومت کا یہ دوسرا بجٹ تقریباً 74 کھرب روپے پر مشتمل ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ بجٹ 2020-21 میں زرعی پیداوار کا ہدف 2.8 فی صد، صنعت 0.1، سروس سیکٹر کا ہدف 2.6 فی صد مقرر کیا گیا ہے، مینوفیکچرنگ سیکٹر کا ہدف 0.7 فی صد، ایل ایس ایم کا ہدف 2.5 فی صد کی تجویز دی گئی ہے۔

    آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعمیراتی شعبے کا ہدف 1.4 فی صد، بجلی پیداوار، گیس کی تقسیم کا ہدف 3.5 فی صد، حکومتی آمدنی 74 سو ارب روپے سے زائد رہنے کی تجویز دی گئی ہے، ایف بی آر ٹیکس آمدنی ساڑھے 49 سو ارب، نان ٹیکس آمدنی 11 سو ارب سے زائد رہنے کا امکان ہے۔

    دفاعی بجٹ 14 سو ارب روپے کے لگ بھگ رکھنے کی تجویز ہے، حکومتی قرضوں پر سود ادائیگی کے لیے 29 سو ارب کے لگ بھگ مختص کرنے کی تجویز ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 5 سے 10 فی صد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

    بجٹ میں صوبوں کو قابل تقسیم محاصل کی مد میں 28 سو ارب منتقل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے 650 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، پروگرام میں 82 سو ارب مالیت کے 994 منصوبے شامل ہیں، ریلوے کے ایم ایل ون سمیت 173 ارب روپے کے 296 نئے منصوبے شامل کیے گئے ہیں۔

    وفاقی ترقیاتی بجٹ میں 698 جاری منصوبوں کے لیے 477 ارب مختص کیے گئے ہیں، صوبوں کے لیے 677 ارب، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 52 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے، وفاقی وزارتوں کے لیے 419 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز، دیامیر بھاشا ڈیم، داسو سمیت آبی وسائل کے لیے 81 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    آئندہ مالی سال کے لیے مہنگائی کا ہدف 6.5 فی صد مقرر کیا گیا ہے، قومی بچت اسکیموں کا ہدف 13.8 فی صد مقرر، جی ڈی پی میں مجموعی سرمایہ کاری کا تناسب 15.5 فی صد مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے، بے روزگاری کا تخمینہ 9.6 فی صد بڑھنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

    کرونا وبا کی روک تھام کے لیے 70 ارب روپے کے فنڈز مختص کرنے کی تجویز ہے جب کہ سبسڈی کے لیے 3 سو ارب روپے کے لگ بھگ فنڈز مختص کرنے کی تجویز ہے۔