Tag: بجٹ 2020-21

  • 6 لاکھ نوجوانوں کو کاروبار کے لیے آسان شرائط پر قرضے، بلوچستان کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا

    6 لاکھ نوجوانوں کو کاروبار کے لیے آسان شرائط پر قرضے، بلوچستان کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا

    کوئٹہ: بلوچستان کا مالی سال 2020-21 کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، صوبائی وزیر خزانہ ظہور بلیدی بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پیش کریں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بلوچستان کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم 430 ارب روپے سے زائد ہوگا، ذرایع کا کہنا ہے کہ غیر ترقیاتی بجٹ کے لیے 320 اور ترقیاتی بجٹ کے لیے 110 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    بلوچستان کے بجٹ میں کرونا وبا کے باعث صحت کے شعبے کے لیے سب سے زیادہ رقم مختص کی جائے گی، وبائی امراض کے حوالے سے 3 سالہ منصوبے کے لیے 12 ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے۔

    تعلیم کے شعبے کے لیے 70 ارب روپے سے زائد مختص کیے جانے کا امکان ہے، ذرایع کے مطابق غربت کے خاتمے کے لیے 5 سے 6 لاکھ نوجوانوں کو کاروبار کے لیے آسان شرائط پر قرضے دیے جائیں گے۔

    آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 5 ہزار نئی آسامیاں دیے جانے کا امکان ہے، اپنا گھر کے نام سے بے گھروں کو مکان کے لیے وزیر اعلیٰ جام کمال کے خصوصی منصوبے بجٹ کا حصہ ہوں گے۔

  • خیبر پختون خوا کا 2020-21 کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا

    خیبر پختون خوا کا 2020-21 کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا

    پشاور: خیبر پختون خوا کا 2020-21 کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم 923 ارب روپے ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بجٹ سے متعلق خیبر پختون خوا کابینہ کا خصوصی اجلاس آج طلب کیا گیا ہے، ذرایع کا کہنا ے کہ کابینہ اجلاس میں سالانہ ترقیاتی پروگرام اور فنانس بل کی منظوری دی جائے گا۔

    خیبر پختون خوا کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم 923 ارب روپے رکھا گیا ہے، صوبائی بجٹ میں 15 ارب روپے سے زائد سود کی ادائیگی کے لیے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرایع کے مطابق کے پی بجٹ میں صحت کے لیے 24 ارب 38 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، سڑکوں کی تعمیر کے لیے 41 ارب 84 کروڑ سے زائد روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، جب کہ تعلیم کے لیے 30 ارب 20 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    کرونا کے لیے بجٹ میں 22 ارب روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز ہے، توانائی کے لیے 11 ارب 43 کروڑ روپے سے زائد، آئندہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 315 ارب روپے سے زائد، اے ڈی پی کی مد میں 100 ارب روپے سے زائد رکھنے کی تجویز ہے۔

    ذرایع کے مطابق بجلی کے منافع، بقایا جات کی مد میں 60 ارب روپے سے زائد ملیں گے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مد میں 50 ارب روپے سے زائد ملیں گے، صوبے کو آئل اینڈ گیس رائلٹی کی مد میں 20 ارب روپے سے زائد ادائیگی ہوگی۔

    کے پی بجٹ میں قبائلی اضلاع کے لیے 150 ارب روپے سے زیادہ مختص کرنے کی تجویز ہے۔

  • پنجاب کا 2240 ارب کا بجٹ صوبائی کابینہ سے منظور

    پنجاب کا 2240 ارب کا بجٹ صوبائی کابینہ سے منظور

    لاہور: صوبائی کابینہ نے پنجاب کا نئے مالی سال 2020-21 کے لیے 2 ہزار 240 ارب روپے کا بجٹ اتفاق رائے سے منظور کر لیا، وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ یہ مشکل حالات میں بہترین بجٹ ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے 30 ویں اجلاس میں تمام بجٹ تجاویز منظور کر لی گئیں، کابینہ اجلاس میں پنجاب کے 22 سو 40 ارب کے بجٹ کی منظوری دی گئی، اجلاس میں مالیاتی بل 2020 اور ضمنی بجٹ مالی سال 2019-20 کی بھی منظوری دی گئی۔

    بجٹ کا حجم 2200 ارب اور ترقیاتی پروگرام کے لیے 337 ارب رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، پرائمری ہیلتھ کو 123 ارب اور اسپیشلائزڈ ہیلتھ کے لیے 130 ارب رکھنے کی تجویز دی گئی، اسکول ایجوکیشن کے لیے 323 ارب مختص کیے گئے ہیں، پولیس کو 132 ارب دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

    کرونا کے ہیلتھ پروفیشنلز کے لیے 9 ارب روپے الاؤنس مختص کیا گیا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہیں ہوگا، ہیلتھ پروفیشنلز کی 8519 اسامیاں پُر کی گی، حکومت نے تعلیم، صحت اور روزگار پر توجہ دینے کی پالیسی اپنائی، روزگار میں اضافے کے لیے صنعتوں کو فروغ دیا جائے گا۔

    چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے 30 ارب کا پیکج رکھا کیا گیا، صوبائی بجٹ میں 15 ارب کا ٹیکس ریلیف پیکج بھی رکھا گیا ہے، رائز پنجاب پر کی گئی مشاورت کو بھی بجٹ دستاویزات کا حصہ بنایا گیا، سماجی شعبے پر سرمایہ کاری اورایس ایم ایز کی مالی معاونت کی جائے گی۔

    کرونا سے کاروبار پر منفی اثرات کے پیش نظر بجٹ میں نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، خدمات کی فراہمی پر عائد ٹیکس میں خصوصی رعایت دی گئی ہے، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور بورڈ آف ریونیو کی وصولیاں ششماہی اقساط میں ہوں گی۔

    زرعی شعبے کی ترقی کے لیے بجٹ کی رقم کو بڑھایا گیا، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت 100 ارب کی سرمایہ کاری ہوگی، مستقبل میں وبائی امراض پر کنٹرول کے لیے پیش بندی کے آغاز کے لیے ریسرچ پر رقم مختص کی جائے گی۔

    وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے بجٹ مرتب کرنے پر متعلقہ افسران کو خراج تحسین پیش کیا، انھوں نے کہا پوری ٹیم نے محنت کے ساتھ بجٹ کی تیاری کا مشکل مرحلہ مکمل کیا، بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینے کے لیے اقدامات تجویز کیے گئے، موجودہ حالات میں انتہائی متوازن اور عوام دوست بجٹ ہے، بجٹ میں حقیقت پسندانہ اہداف مقرر کیے گئے ہیں، یہ اعداد و شمار کی جادوگری نہیں بلکہ متوازن ترقی پر مبنی حقیقی دستاویز ہے۔

  • پنجاب حکومت نے عوام دوست بجٹ تیار کرلیا

    پنجاب حکومت نے عوام دوست بجٹ تیار کرلیا

    لاہور : پنجاب حکومت نے بجٹ 2020-2021 میں عوام کو سہولت دینے کےلیے 23 شعبوں کو ٹیکس ریلیف دینے کی تجویز دے دی، ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ بجٹ میں کسی شعبے پر بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں عوام کو بڑا ریلیف دے دیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکام نے کرونا اثرات کم کرنے کیلئے 23 شعبوں کو ٹیکس ریلیف دینے کی تجاویز دی ہے جبکہ 13 شعبوں کو برائے راست بڑا ریلیف ملے گا جبکہ 10 شعبے از خودٹیکس نیٹ میں آنےپرٹیکس ریلیف سےفائدہ اٹھائیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ خدمات پر سیلز ٹیکس میں ریکارڈ کمی کی تجاویز تیار کی گئی ہیں اور پراپرٹی ٹیکس بھی دو اقساط میں لینے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ڈاکٹرز کی خدمات اور اسپتال بیڈ روم چارجز پر عائد 16 فیصد ٹیکس ختم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے جبکہ ہیلتھ انشورنس پر عائد 16 فیصد ٹیکس بھی ختم کرنے اور 20 کمروں تک کے ہوٹلز، گیسٹ ہاؤسز پر ٹیکس 16 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

    میرج ہالز، تقریبات کے لان، پنڈال، جم، فٹنس سینٹر، پراپرٹی ڈیلر اور رینٹ اے کار سروسز پر بھی ٹیکس 5 فیصد کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے جبکہ کیبل آپریٹرزآٹوموبائیل ڈیلرز،اپارٹمنٹ مینجمنٹ سے بھی 5 فیصد ٹیکس کی تجویز دی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس نیٹ میں آنے والے پراپرٹی بلڈرز اینڈ ڈویلپرز پر ٹیکس 5 فیصد کرنے اور ٹیکس نیٹ میں آنے والے اسکن و لیزر کلینکس پر بھی ٹیکس 5 فیصد کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے جبکہ محکمہ خزانہ پنجاب نے پراپرٹی ٹیکس بھی 2 اقساط میں لینے کی تجویز دی ہے

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس تجاویز منظوری کیلئے کابینہ اور اسمبلی میں پیش ہوں گی۔ ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا تھا کہ وفاق کی طرح پنجاب کا بجٹ بھی ٹیکس فری اور عوام دوست ہوگا۔

    ترجمان نے کہا کہ بجٹ میں کسی شعبے پر بوجھ نہیں ڈالا جائیگا،ریلیف دیں گے، ہیلتھ انفراسٹراکچر پر توجہ، کرونا کیلئے بجٹ مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سے بہتری کیلئے کسی طرح کی مثبت تجاویز آنے کی توقع نہیں، ماضی میں خزانے کو نوچنے والے آج مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سےآئندہ مالی سال 2020-2021 کےلیے 2220 ارب روپے کا بجٹ تیار کیا گیا ہے، صوبائی بجٹ میں 337 ارب ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی کا بجٹ 2020-2021 کا اجلاس 17 جون کو منعقد ہوگا۔

  • مالی سال 2021-2020: 72 کھرب 94 ارب روپے کا بجٹ پیش، عوام کے لیے ریلیف

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے  آئندہ مالی سال 2021-2020 کا بجٹ پیش کردیا ، حکومت نے آئندہ مالی سال میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا۔

    اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہوا جس میں وزیر اعظم عمران خان نے بھی شرکت کی، وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے آئندہ مالی سال 2020-2021 کے لیے  72 کھرب 94 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں گیارہ فیصد کم ہے۔

    حماد اظہر نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 73 فیصد کمی ہوئی، پی ٹی آئی حکومت نے تجارتی خسارہ 31 فیصد کمی کی، 9 ماہ میں تجارتی خسارے میں 21 فیصد کمی کی گئی، تجارتی خسارہ 21 ارب ڈالر سے کم ہو کر 15 ارب ڈالر رہ گیا، ایف بی آر کے ریونیو میں 15 فیصد اضافہ ہوا۔

    حکومت نے 6 ارب ڈالر کے بیرونی قرض کی ادائیگی کی، پچھلے 2 سال میں 5 ہزار ارب سود کی مد میں ادا کیے، ماضی کے قرضوں پر ہم نے 5 ہزار ارب روپے سود ادا کیا، 10 لاکھ پاکستانیوں کے لیے بیرون ملک ملازمت کے مواقع پیدا ہوئے، 9 ماہ میں ترسیلات زر 17 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، ہماری حکومت میں بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے 10 لاکھ روزگار کے مواقع پیدا کیے۔

    ملک میں براہ راست سرمایہ کاری 2.15 ارب ڈالر بڑھی، موڈیز نے ہماری معیشت کی درجہ بندی بہتر کرتے ہوئے بی پازیٹو کی، حکومتی معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں مالیاتی استحکام پیدا ہوا، بلوم برگ نے ہماری اسٹاک مارکیٹ کو بہترین مارکیٹس میں شمار کیا، پی ٹی آئی کی حکومت نے اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا۔ قرضوں کے انتظامات کو بہتر کیا گیا، 40 ارب روپے بچائے۔

    بجٹ کا مجموعی حجم

    بجٹ کا مجموعی حجم71 کھرب 30 ارب روپے  رکھا گیا ہے، آمدن کا مجموعی تخمینہ 63 کھرب 14 ارب روپے رکھا گیا ہے، محاصل سے آمدن کا تخمینہ 36 کھرب 99 ارب 50 کروڑ روپے ہے، بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 70 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

    اداروں میں اصلاحات کیں، جہاں ضروری تھا وہاں نجکاری کی گئی، میڈ ان پاکستان کے نام سے پاکستانی مصنوعات عالمی منڈیوں میں متعارف کرائیں، کاروباری طبقے کو 254 ارب روپے کے ریفنڈ جاری کیے گئے، پنشن کے نظام میں اصلاحات لائی گئیں، 35 اداروں کو دیگر اداروں میں ضم کرنے کی سفارش آئی ہے، احساس کے انتظامی ڈھانچے کی تشکیل نو کے لیے اصلاحات لائی گئیں، 8لاکھ 20 ہزار جعلی افراد کو احساس پروگرام سے نکالا گیا۔

    کاروبار اور صنعت کو ترقی دینے کے لیے اقدامات کیے، جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا، ایز آف ڈوئنگ انڈیکس میں پاکستان 190 ممالک میں سے 108 ویں نمبرپر آگیا، ٹاسک فورس نے 43 اداروں کی نجکاری 8 میں اصلاحات کی سفارش کی، آسان کاروبار انڈیکس میں پاکستان 136 سے بہتر ہو کر 108 پر آیا۔

    اہم نکات:

    دفاعی بجٹ 1290 ارب روپے رکھنے کی تجویز

    ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4 ہزار 963 ارب روپے رکھنے کی تجویز

    نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 1610 ارب روپے رکھنے کی تجویز

    این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے لیے 2 ہزار 874 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز

    وفاقی حکومت ریونیو تخمینہ 3 ہزار 700 ارب روپے

    اخراجات کا تخمینہ 7 ہزار 137 ارب روپے لگایا گیا ہے

    بجٹ خسارہ 3 ہزار 195 ارب روپے تجویز

    وفاقی بجٹ خسارہ 3 ہزار 437 ارب روپے کرنے کی تجویز

    سبسڈیز کی مد میں 210 ارب روپے رکھنے کی تجویز

    پینشن کی مد میں 470 ارب روپے رکھنے کی تجویز

    صوبوں کو گرانٹ کی مد میں 85 ارب روپے جبکہ دیگر کی مد میں 890 ارب روپے رکھنے کی تجویز

    آئندہ مالی سال کا وفاقی ترقیاتی بجٹ 650 ارب روپے رکھنے کی تجویز

    نیا پاکستان ہاؤسنگ کے لیے 30 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز

    احساس پروگرام کے لیے 208 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز

    سول اخراجات کی مد میں 476 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز

    قابل تقسیم محصولات میں صوبوں کا حصہ

    بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ سال صوبوں کومجموعی طورپر2ہزار874 ارب روپےمنتقل کیےجانےکاتخمینہ ہے، قابل تقسیم محصولات میں سے پنجاب کو ایک ہزار 439 ارب روپے، سندھ کو 742 ارب روپے جبکہ خیبرپختونخوا کو 478 ارب روپے اور بلوچستان کو 265 ارب روپے دیے جانے کا تخمینہ ہے۔

    رواں مالی سال فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے ، کسانوں کو 50 ارب کی رقم دی گئی، وفاقی حکومت کے اخراجات میں مختلف پیکجز دینے کی وجہ سے اضافہ ہوا۔

    کرونا وائرس کے اثرات

    بد قسمتی سے کرونا وائرس نے پوری دنیا کو لپیٹ میں لے رکھا ہے، ترقی پذیر ممالک کے لیے کرونا بڑا مسئلہ ہے، پاکستان بھی کرونا وائرس کے اثر سے محفوظ نہیں رہا، کرونا کے باعث جی ڈی پی میں 33 سو ارب روپے کی کمی ہوئی، ایف بی آر کوٹیکس وصولی میں 900 ارب روپے کی کمی رہی، حکومت کو نان ٹیکس ریونیو میں 102 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

    کرونا متاثرین کے لیے پیکج

    حکومت نے کرونا کے تدارک کے لیے 1200 ارب روپے سے زائد کے پیکج کی منظوری دی ہے، حکومت نے طبی شعبے کے لیے 75 ارب روپے کی منظوری دی، یوٹیلٹی اسٹورز کے ذریعے سہولت دینے کے لیے 50 ارب روپے رعایتی اشیا کے لیے مختص کیے، بجلی اور گیس کے مؤخر بلوں کے لیے 100 ارب روپے رکھے، کسانوں کو سستی کھاد اور قرضوں کی معافی کے لیے 50 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، 200 ارب روپے روزانہ اجرت کمانے والوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں، چھوٹے کاروبار کی بہتری کے لیے 50 ارب روپے بلوں کی ادائیگی کے لیے رکھے گئے، کرونا فنڈ کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، میڈیکل سپلائیز میں 15 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی۔

    کرونا اثرات کے بعد معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات

    حماد اظہر نے بتایا کہ معیشت کی بہتری کے لیےتعمیراتی شعبے کو ریلیف دیا گیا، لاک ڈاون کے اثرات کے ازالے کیلئے اسٹیٹ بینک نے صنعت کاروں اور تاجروں کو خصوصی ریلیف دیا، اسٹیٹ بینک نے انفرادی قرضوں کیلئے بینکوں کو 800 ارب روپے فراہم کیے۔

    حماد اظہر نے کہا کہ عوام کوریلیف پہنچانے کیلئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، کرونا اخراجات اور مالیاتی اخراجات کو بیلنس رکھنابجٹ کی ترجیحات میں  شامل ہے، فاٹا اور گلگت بلتستان کیلئے آئندہ مالی سال میں خصوصی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ آزادجموں کشمیرکیلئے 72 ارب، گلگت بلتستان کیلئے 32 ارب مختص کیے گئے ہیں، کے پی کے میں ضم ہونے والے اضلاع کیلئے 56 ارب، سندھ کیلئے 19 ارب، بلوچستان کیلئے 10 ارب کی خصوصی گرانٹ رکھی گئی ہے۔

    نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم اور بلین ٹری سونامی

    وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بلین ٹری سونامی اور نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے لیے رقم مختص کی ہے، احساس پروگرام کی رقم کو 187 سے بڑھاکر 208 ارب کردیا گیا ہے، توانائی اور خوراک سمیت دیگر شعبوں میں سبسڈی کیلئے 180 ارب کی رقم مختص کیے گئے ہیں۔

    مختلف شعبوں کو ٹیکس چھوٹ اور قرض

    کسانوں کو 980 ارب روپے گندم کی خریداری کے لیے ادا کیے گئے، تعمیراتی شعبے میں تیزی کے لیے آسان ٹیکس متعارف کرائے، سیمنٹ سیکٹر کو وِد ہولڈنگ ٹیکس میں چھوٹ دی گئی، سستے رہائش گاہوں کے لیے 90 فی صد ٹیکس چھوٹ دی گئی، تعمیرات کو صنعت کا درجہ دیا گیا، کاروبار میں تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے 4 فیصد کم ریٹ پر قرض دیا، 7 لاکھ 75 ہزار قرض داروں کو بنیادی رقم کی ادائیگی کے لیے 3 ماہ چھوٹ دی گئی ہے، انفرادی اور کاروباری قرضوں کے لیے 800 ارب روپے سہولت دی، طویل المدتی قرضوں کی شرائط میں نرمی کی گئی ہے، درآمد کنندگان کے لیے پیشگی ادائیگی کی حد بڑھا دی گئی ہے۔

    ٹیکس ڈیوٹی میں اضافہ

    حماد اظہر نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں درآمدی سیگریٹ پرایف ای ڈی 65فیصد سے بڑھا کر100فیصد کرنے جبکہ ای سیگریٹ فلٹرراڈز پر بھی ایف ای ڈی کی شرح بھی بڑھائی جارہی ہے۔

    ودھ ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کی تجویز

    آئندہ مالی سال کے بجٹ میں آسان کاروبار کیلئے 9 فیصد ودھ ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کی تجویز  سامنے آئی جبکہ ٹیکس دینے والے شادی ہالز اور بچوں کی اسکول یا تعلیمی فیسوں پر والدین پر عائد ٹیکس ختم کرنے کی تجویز بھی دی گئی۔

    ٹیکس ریٹرن جمع کروانے والے والدین کے لیے اسکولوں کی فیس پر ٹیکس کی شرط ختم کردی گئی جبکہ نادہندگان کے لیے اسکول فیس پر ٹیکس کی شرط کو برقرار رکھا گیا ہے۔ آٹو رکشہ،موٹرسائیکل رکشہ،200سی سی موٹرسائیکل پرایڈوانس ٹیکس ختم جبکہ نان ریزیڈینٹ شہریوں کے لئے آف شور سپلائیز پر ودہولڈنگ ٹیکس میں کمی کردی گئی۔

    بغیر شناختی کارڈ ٹرانزیکشن کی حد بڑھا دی گئی

    حماد اظہر نے بتایا کہ بغیرشناختی کارڈ تاجروں کے لئے ٹرانزیکشن کی حد میں اضافہ کر کے اسے پچاس لاکھ سے ایک لاکھ روپے کردیا گیا، ایک سال میں ترسیلات زر کی بینک ٹرانزیکشن پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔ ایک سال میں ترسیلات زر کی بینک ٹرانزیکشن پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔

    صنعت کاروں کے لیے ٹیکس چھوٹ اور مختلف درآمدی اشیا کی ڈیوٹی میں کمی

    صنعت کاروں کے لئے خام مال کی درآمدات پر انکم ٹیکس کی شرح ساڑھے 5 فیصد سے ایک فیصدکرنے کی تجویز، ٹیکس ریفنڈ میں شفافیت کیلئے مرکزی ٹیکس ریفنڈ قائم کرنے کی تجویز ، سیمنٹ کی پیداوار میں ڈیوٹی کم کرنے کی تجویز شامل کی گئی، 2ہزار ٹیرف لائنز پر کسٹم ڈیوٹی کی شرح اور ربڑ، گھریلو اشیا، خام مال پرڈیوٹی میں بڑی کمی کردی گئی۔

    مختلف منصوبوں کے لیے رقم مختص کرنے کی تجویز

    نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کیلئے 1.5ارب روپے رکھنے کی تجویز، سی پیک کے منصوبوں کیلئے118ارب روپے مختص، ای گورننس کیلئے ایک ارب روپے سےزائد مختص، آبی وسائل کی بہتری کے لیے 70 ارب روپے مختص کیے گئے۔

    دفاعی بجٹ

    افواج پاکستان کےبجٹ میں61ارب74کروڑ60لاکھ کااضافہ کیا گیا، نئے مالی سال کادفاعی بجٹ 1289.134ارب روپے مختص، ملازمین کے اخراجات کی مد میں 745.657 ارب روپے مختص کیے گئے جبکہ آپریٹنگ اخراجات کی مدمیں 301.109ارب روپےرکھےگئے ہیں۔ سول ورکس کی مد میں 157-478 ارب روپے جبکہ فزیکل اثاثوں کا تخمینہ 357-75 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

    زراعت ، سماجی شعبے، مواصلاتی اور تعلیمی منصوبوں کے لیے مختص کی گئی رقم

    آئندہ مالی سال میں زراعی شعبے کے لیے ریلیف اور ٹڈی دل سے نمٹنے کے لیے ے 10 ارب روپے کے مختص کیے، مواصلاتی منصوبوں کے لیے 37 ارب، تعلیمی منصوبوں، مدارس کا نصاب اور ای اسکولز کے قیام کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    بجٹ کے نمایاں خدوخال

    عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے کوئی آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا

    ترقیاتی بجٹ کو موزوں سطح پر رکھنا

    معاشی نمو کے مقاصد اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا

    ٹیکسز میں غیر ضروری رد و بدل کے بغیر محصولات کی وصولی میں بہتری لانا

    فاٹا، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان میں ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز مختص کرنا

    تعمیراتی شعبے میں مراعات، نیا پاکستان ہاؤسنگ پروجیکٹ کے لیے رقم مختص

    کامیاب جوان پروگرام، صحت کارڈ، بلین ٹری سونامی ، صحت کارڈ سمیت دیگر خصوصی پروگرامز کا تحفظ

    کفایت شعاری اور غیر ضروری اخراجات میں کمی کو یقینی بنانا

    معاشرے کے مستحق طبقے کو سبسڈی دینے کے لیے نظام بہتر کرنا

    وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر کی بجٹ تقریر

    null

    null

    پاکستان میں تیار ہونے والے موبائل فونز پر سیلز ٹیکس میں کمی

    وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماز اظہر نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پاکستان میں بنائے جانے والے موبائل فون پر سیلز ٹیکس میں کمی کی جائے گی۔

    null

    null

    وفاقی حکومت کے ماتحت اسپتال

    حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں لاہور اور کراچی میں قائم وفاقی حکومت کے زیر انتظام چلنے والے اسپتالوں کے لیے 13 ارب روپے کی رقم مختص کی۔

    توانائی بجلی

    توانائی کے مختلف منصوبوں اور بجلی کی ترسیل کے نظام کو مزید بہتر بنانے کے لیے 80 ارب روپے مختص کیے گئے۔