Tag: بجٹ 2021-22

  • خیبر پختون خوا: 1 ہزار 118 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش

    خیبر پختون خوا: 1 ہزار 118 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش

    پشاور: صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے صوبائی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں مالی سال 2021،22 کا بجٹ پیش کیا، انھوں نے کہا ہم صوبے کی تاریخ میں سب سے بڑا بجٹ پیش کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا نے آئندہ مالی سال کے لیے 1 ہزار 118 ارب 30 کرور روپے کا بڑا بجٹ پیش کیا ہے، بجٹ میں ابتدائی و ثانوی تعلیم کے بجٹ میں 24 فی صد، صحت کے شعبے میں 22 فی صد اضافے کی تجویز دی ہے، صوبے کے 30 کالجز کو پریمئیر کا درجہ دیا جائے گا، اور اگلے مالی سال کے دوران 40 کالجز مکمل ہو جائیں گے۔

    مجموعی بجٹ

    صوبہ کے پی کے کا مجموعی بجٹ 1,118.3 ارب روپے ہے

    بندوستی اضلاع کا بجٹ 919 ارب، قبائلی اضلاع کا بجٹ 199 ارب 3 کروڑ روپے ہیں

    جاری بجٹ 747.3 ارب روپے، بندوبستی اضلاع کا جاری بجٹ 648.3 ارب روپے، ضم شدہ اضلاع کا جاری بجٹ 99 ارب روپے

    ترقیاتی بجٹ

    صوبے کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 371 ارب روپے

    بندوبستی اضلاع کا 270 ارب روپے بجٹ

    ضم شدہ اضلاع کا بجٹ 100 ارب روپے تجویز

    ترقی پلس بجٹ (سرمایہ کاری بشمول ترقیاتی بجٹ) کے لیے 500 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز

    کے پی کا ترقیاتی بجٹ سندھ اور پنجاب سے زیادہ ہے

    تنخواہوں میں اضافہ

    خدمات کی فراہمی کے بجٹ میں 57 فی صد اضافہ، 424 ارب روپے مختص

    خصوصی مراعات نہ لینے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 37 فی صد اضافہ

    سرکاری ملازمین کے لیے 10 فی صد ایڈہاک ریلیف الاؤنس دینے کی تجویز

    سرکاری ملازمین کی ہاؤس رینٹ میں 7 فی صد اضافے کی تجویز

    مزدورں کی کم از کم اجرت 21 ہزار روپے مقرر کی ہے

    20 ہزار ائمہ کرام کو 2 ارب 60 کروڑ ماہانہ اعزازیہ دیا جائے گا

    بیواؤں کی پنشن میں 100 فی صد اضافے کی تجویز

    تعلیم

    تعلیم کے لیے خطیر بجٹ 200 ارب سے زائد رکھے گئے ہیں

    اعلیٰ تعلیم کے لیے 27.56 ارب رکھے گئے ہیں

    ابتدائی و ثانوی تعلیم کے بجٹ میں 24 فی صد، صحت کے شعبے میں 22 فی صد اضافے کی تجویز

    صوبے کے 30 کالجز کو پریمئیر کا درجہ دیا جائے گا

    ضم شدہ اضلاع میں 4 ہزار 300 اسکول کے لیے اساتذہ کی بھرتی کی جائے گی

    صوبے میں اگلے مالی سال کے دوران 40 کالجز مکمل ہو جائیں گے

    ضم اضلاع کے طالب علموں کو اسکالر شپس کی مد میں 23 کروڑ روپے دیے جائیں گے

    20 ہزار اساتذہ اور 3 ہزار اسکول لیڈرز بھرتی کیے جائیں گے

    سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے لیے 2.58 ارب تجویز کیے گئے

    صحت

    صحت کے شعبہ کے لیے 142 ارب روپے تجویز کیے گئے

    بجٹ میں 22 فی صد اضافہ کیا گیا ہے

    23 ارب روپے صحت سہولت کارڈ پر خرچ کیے جائیں گے

    صوبے کے بڑے اسپتالوں کی بحالی کے لیے 14.9 ارب روپے مختص (دو سالوں کے لیے)

    بیسک ہیلتھ یونٹس کے لیے 1.7 ارب روپے کی تجویز

    رورل ہیلتھ کلینکس کے لیے 1 ارب روپے

    ٹرشری ہیلتھ کیئر میں سرمایہ کاری کے لیے 42 ارب روپے مختص

    سرکاری و نجی سرمایہ کاری شراکت سے صوبے میں 4 بڑے اسپتالوں کی تعمیر کے لیے 40 ارب روپے مختص

    ٹیکس چھوٹ

    صوبے کو وفاق کی ٹیکس محصولات سے 475 ارب روپے ملنے کی توقع ہے

    دہشت گردی سے متاثر صوبہ ہونے کی مد میں 57 ارب 20 کروڑ ملنے کا امکان ہے

    زرعی شعبے میں ٹیکس چھوٹ، چھوٹے کاشت کاروں کے لیے ریلیف اراضی ٹیکس صفر

    تعمیراتی شعبے میں ریلیف

    پیشہ ورانہ ٹیکس منسوخ، شرح صفر

    گاڑیوں کی رجسٹریشن کی فیس صرف 1 روپے کر دی گئی، دوبارہ رجسٹریشن مفت

    پراپرٹی ٹیکس دینے والوں کے لیے ٹیکس کی شرح میں مزید کمی کی تجویز

    بجٹ تقریر کے اہم نکات

    گندم پر سبسڈی کے لیے 10 ارب روپے مختص

    غریب طبقے کو فوڈ باسکٹ کی فراہم کے لیے 10 ارب مختص

    ضلعی ترقیاتی منصوبے کے لیے 10 ارب 40 کروڑ روپے کی تجویز

    انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سالانہ بجٹ میں 137 ارب روپے کا اضافہ

    بلدیاتی انتخابات کے لیے 1 ارب روپے کی تجویز

    ریسکیو 1122 میں توسیع کے لیے 2.8 ارب روپے کی تجویز

    ثقافت و سیاحت کے لیے 12 ارب روپے مختص (2 ارب روپے سے بڑھا کر)

    پاکستان کا پہلا موٹر اسپورٹس ارینا کی تعمیر

    ارباب نیاز، حیات آباد، کالام کرکٹ اسٹیڈیمز

    دلیپ کمار اور راج کپور کے آبائی گھروں کی بحالی

    ضلعی ہیڈکوارٹر میں عورتوں کے لیے ان ڈور جمنازیم

    3 ہزار کلو میٹر سے زائد سڑکوں کی تعمیر کے لیے 48.2 ارب روپے مختص

    زراعت کے شعبے کے لیے 13.2 ارب روپے

    طور خم سفاری ٹرین کی از سرنو بحالی

    خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے 1 ارب روپے مختص

    اقلیتی برادریوں کے روزگار کے لیے 50 ملین روپے مختص

    اقلیتوں کو قومی دھارے میں لانے کے لیے 450 ملین روپے مختص

     

  • خیبر پختون خوا کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ

    خیبر پختون خوا کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ

    پشاور: خیبر پختون خوا کی حکومت نے اپنی آمدن وسائل سے 75 ارب تک بڑھانے کی منصوبہ بندی کر لی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ مالی سال کے اختتام تک صوبے کو 53 ارب کی آمدنی حاصل ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 18 جون کو خیبر پختون خوا حکومت کا بجٹ 2021-22 پیش کیا جا رہا ہے، جس میں ترقیاتی بجٹ 350 ارب سے زائد رہنے کا امکان ہے، یہ صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ ہوگا۔

    گریڈ 19 سے نیچے گریڈز کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فی صد اضافہ کیا جائے گا، اور مزدوروں کی کم از کم اجرت 21000 کرنے کا امکان ہے۔

    بجٹ میں آٹے پر سبسڈی دی جائے گی، جگر کی پیوندکاری بھی صحت پلس کارڈ میں شامل کی جائے گی، جب کہ صحت کارڈ کا دائرہ کار ضم اضلاع تک بڑھایا جائے گا۔

    سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے نجی سیکٹر کو مراعات دی جائیں گی، نجی سرمایہ کاروں کو سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی، تمام اضلاع میں خواتین، بزرگوں اور اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں گے۔

    پنشن اور سرکاری ملازمین کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے اصلاحات کا فیصلہ کیا گیا ہے، سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل اہم ترین جاری منصوبے بھی مکمل کیے جائیں گے، صحت اور تعلیم کے جاری تمام منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچائے جائیں گے۔

    اضلاع کے مابین منصوبوں کے لیے فنڈز کی فراہمی میں پایا جانے والا تضاد ختم کیا جائے گا، اگلے مالی سال کے پروگرام میں صرف 2 نئی اسکیمیں شامل کی جائیں گی، جب کہ اضلاع کے ترقیاتی پروگرامز پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔

    نئے اساتذہ کی بھرتیاں کی جائیں گی، 80 فی صد سے زائد نمبر حاصل کرنے والی طالبات کو وظائف دیے جائیں گے۔

    ریسکیو 1122 کا دائرہ کار تحصیلوں کی سطح تک بڑھایا جائے گا، ادارے کے لیے نئی ایمبولینسز کی خریداری کے لیے فنڈز بھی مختص کیے جائیں گے۔

  • پنجاب کا بجٹ کتنا ہوگا؟ تفصیلات جاری

    پنجاب کا بجٹ کتنا ہوگا؟ تفصیلات جاری

    لاہور: پنجاب کا آئندہ مالی سال کا بجٹ 2 ہزار 600 ارب روپے کے لگ بھگ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی پروگرام کے لیے 560 ارب روپے رکھنے، جاری ترقیاتی منصوبوں کے لیے ڈھائی سو ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز دی گئی ہے۔

    بجٹ میں صحت و تعلیم کے ترقیاتی بجٹ میں ڈیڑھ گنا اضافہ کرنے کی سفارش کی گئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ صحت کارڈ کے لیے 60 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، جب کہ کرونا متاثر کاروباری صنعت کو چھوٹ دینے کے لیے 50 ارب کے پیکج کی تجویز دی گئی ہے۔

    سڑکوں کا جال بچھانے کے لیے پی ایس ڈی پی کے تحت 30 ارب کی تجویز، جنوبی پنجاب کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 196 ارب رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، جب کہ جنوبی پنجاب کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے الگ سے کتاب بنائی جائے گی۔

    سال 2021-2022 کا بجٹ پیش، تنخواہوں‌ اور پنشن میں‌ اضافہ

    ذرائع کے مطابق زراعت کے شعبے کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 20 ارب کی اسکیمیں رکھی جائیں گی، 36 اضلاع کے لیے ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 100 ارب کی تجویز ہے، ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کا منصوبہ 3 برس تک چلے گا۔

    انصاف اسکول اپ گریڈیشن پروگرام کے تحت 8 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، پروگرام کے تحت دن میں پرائمری اسکول، شام میں سیکنڈری اسکول میں تبدیل ہو جائے گا۔

    89 ارب روپے کی لاگت سے شہروں میں رولر واٹر سپلائی پروگرام کی تجویز ہے، ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے تعاون سے 80 ارب سے روڈ انفرا اسٹرکچر پروگرام شروع ہوگا، ماحولیات، اقلیتوں، اوقاف، سیاحت کے منصوبے کے لیے بھاری رقم مختص کی جائے گی، گرین انفرا اسٹرکچر فنڈ میں 3 ارب روپے تک رکھنے کی تجویز ہے۔

    مختلف منصوبوں کے لیے 300 ارب روپے سے زائد کی سبسڈی دینے کی تجویز ہے، مرغی پال اور کٹا پال اسکیم کے لیے بھی خطیر رقم مختص کی جائے گی، آئندہ مالی سال کا بجٹ 14 جون کو پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔