Tag: بجٹ 2022

  • پنجاب کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جایا جائے گا، ذارئع وزارت خزانہ

    پنجاب کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جایا جائے گا، ذارئع وزارت خزانہ

    لاہور: پنجاب کا آئندہ مالی سال 23-2022 کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، صوبائی وزیر خزانہ اویس لغاری بجٹ پیش کریں گے، بجٹ کا کل تخمینہ 2850 ارب روپے لگایا گیا ہے، صوبائی کا بینہ کی منظوری کے بعد بجٹ ایوان میں پیش کیا جائے گا۔

    ذارئع وزارت خزانہ کے مطابق پنجاب کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جایا جائے گا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 اور پنشن میں 5 فی صد اضافے کا امکان ہے۔

    بجٹ میں لیپ ٹاپ اسکیم دوبارہ شروع کرنے، اور کم آمدنی والوں کو سولر آلات دینے کی تجویز ہے، آٹا، گھی، چینی پر 200 ارب روپے سبسڈی دینے کا امکان ہے، بجٹ میں ترقیاتی کاموں کے لیے 683 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے جائیں گے۔

    تعلیم کے لیے 56 ارب اور صحت کے لیے 173 ارب روپے، صاف پانی کے منصوبوں کے لیے 11 ارب 95 کروڑ روپے، سڑکوں کی تعمیر کے لیے 78 ارب روپے، آب پاشی کے لیے 27 ارب 63 کروڑ روپے، جنوبی پنجاب کے لیے 31 ارب 50 کروڑ روپے، سڑکوں کی بحالی 10 ارب، بلاک ایلوکیشن کے لیے 110 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    ترقیاتی منصوبوں کے لیے 58 ارب 50 کروڑ روپے، واٹر سپلائی سسٹم اور ٹیوب ویلز کے لیے 15 ارب روپے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ منصوبوں کے لیے 45 ارب روپے، پنجاب کے بجٹ میں مقامی حکومتوں کے لیے 19 ارب روپے، بہبود آبادی 2 ارب 40 کروڑ، توانائی کے لیے 5 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    شہری ترقی 21 ارب، زراعت کے لیے 14 ارب 77 کروڑ روپے، جنگلات کے لیے 4 ارب 50 کروڑ، لائیو اسٹاک 4 ارب 29 کروڑ، آئی ٹی اور اصلاحات 6 ارب روپے، ریسکیو 1122 کے لیے ایک ارب 80 کروڑ، محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کے لیے 28 ارب، جب کہ ترجیحی پروگرامز کے لیے 4 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

  • مودی نے بالی ووڈ کو مایوس کر دیا

    مودی نے بالی ووڈ کو مایوس کر دیا

    نئی دہلی: بالی ووڈ اداکاروں کی چاپلوسی کام نہ آئی، وزیر اعظم مودی نے بجٹ میں بالی ووڈ کو مایوس کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وبا کے سبب بے حال بالی ووڈ بھارتی ’بجٹ 2022‘ دیکھ کر افسردہ ہو گیا ہے، مودی حکومت نے اسے پھر کیا مایوس کر دیا ہے، بجٹ میں بالی ووڈ کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔

    کرونا بحران سے متاثرہ انڈسٹری سے جڑے لوگ تازہ بجٹ سے امید لگائے بیٹھے تھے کہ انھیں بھی کوئی اچھی خبر ملے گی، تاہم جب مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کیا تو بالی ووڈ کے ہاتھ مایوسی کے سوا کچھ نہیں لگا۔

    فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سنے ایمپلائز کے سربراہ بی این تیواری نے بجٹ پر سخت ردِ عمل کا اظہار کیا، انھوں نے کہا مودی حکومت بالی ووڈ کو پوری طرح نظر انداز کر رہی ہے۔

    انھوں نے کہا فلم انڈسٹری کو کبھی کسی بجٹ نے اچھی خبر نہیں دی، انڈسٹری کے ملازمین کے بارے میں بھی سوچا جائے، کرونا بحران میں ہمارے کتنے ورکرز بے روزگار ہو گئے اور کتنوں نے تو فاقوں سے اپنی جان گنوا دی۔

    بی این تیواری کا کہنا تھا آج بھی 50 فی صد لوگ بے روزگار بیٹھے ہیں، حکومت ہر بار بجٹ نکالتی ہے، پتا نہیں کس کے لیے بناتی ہے، ہم لوگ بھی اسی ملک میں رہتے ہیں اور ٹیکس بھی دیتے ہیں، لیکن حکومت کو لگتا ہے کہ فلم انڈسٹری کا مطلب بس بڑے بڑے ہیرو ہیروئن ہی ہیں، باقی جو کام کرنے والے ہیں ان کے بارے میں حکومت کچھ جانتی ہی نہیں۔

    انھوں نے کہا حکومت سے گزارش ہے کہ وہ جانیں کہ جو انڈسٹری کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، کیمرے کے پیچھے کام کرنے والے لوگ ہیں، وہ ابھی تکلیف میں ہیں، ان کے حق کے لیے بھی سوچا جائے۔

    انڈین فلمز اینڈ ٹیلی ویژن پروڈیوسرز کونسل ٹی وی وِنگ کے چیئرمین جے ڈی مجیٹھیا کا کہنا تھا کہ اس سال حکومت کو تو ہماری طرف زیادہ دھیان دینا چاہیے تھا کیوں کہ اس بار سب سے زیادہ کوئی خسارے میں ہے تو وہ ہم پروڈیوسرز ہیں۔

    انھوں نے کہا ہمیں ٹیکس میں تھوڑی رعایت ملنی چاہیے تھی، اب تو ہمیں بھی انڈسٹری کا درجہ باضابطہ طور پر مل جانا چاہیے، صرف کاغذ پر انڈسٹری کا درجہ ملنے سے کام نہیں چلنے والا،اگر انڈسٹری اسٹیٹس نافذ کیا جاتا تو بینک فنڈنگ اور باقی سرمایہ کاری کے دوران چیزیں تھوڑی آسان ہو جاتیں۔

    واضح رہے کہ سشما سوراج کے وقت 1998 میں بالی ووڈ کو انڈسٹری کا درجہ ملا تھا، لیکن وہ محض کاغذات تک رہ گیا ہے، اس سال بھی بجٹ میں اس کا تذکرہ نہیں کیا گیا ہے۔