Tag: بجٹ 2024-25

  • وفاقی بجٹ میں رائلٹی کو اخراجات میں شامل کرنے کی سہولت ختم

    وفاقی بجٹ میں رائلٹی کو اخراجات میں شامل کرنے کی سہولت ختم

    اسلام آباد : وفاقی بجٹ میں رائلٹی کو اخراجات میں شامل کرنےکی سہولت ختم کردی، اب 100 فیصد کے بجائے 75 فیصد اخراجات تصورہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے رائلٹی کو اخراجات میں شامل کرنے کی سہولت ختم کردی اور بجٹ میں رائلٹی اور فیس کو انکم ٹیکس کیلئے اخراجات کی حد مقرر کرنے کی تجویز شامل کردی۔

    جس کے تحت اب 100 فیصد کے بجائے 75 فیصد اخراجات تصورہوں گے اور اطلاق 2022 سے ہوگا۔

    اوورسیز انویسٹرز چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری اور امریکن بزنس کونسل پاکستان نے سہولت کے خاتمے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے تجویز واپس لینے کی اپیل کردی۔

    اوورسیز انویسٹرز چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری اور امریکن بزنس کونسل پاکستان نے کہا اشتہارات اور سیلز پروموشن کے اخراجات کی مکمل سہولت کے خاتمے سے ملٹی نیشنل کمپنیاں مشکلات کا شکار ہوں گی،رائلٹی، اشتہاراورسیلز پروموشن کےلیے75فیصد اخراجات کی شرط سے معاشی سرگرمیوں پر منفی اثر پڑے گا۔

    کاروباری مسابقت کیلئےایم این سیز اورکمپنیاں مصنوعات،خدمات کی تشہیر کےلیےاشتہارات اور سیلز پروموشن پر انحصارکرتی ہیں، برانڈز کی شناخت کے لیے اشتہارات اور سیلز پروموشن کی اہمیت کسی صورت کم نہیں کی جا سکتی۔

    اوآئی سی سی آئی نے یہ بھی کہا کہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے ایم این سیز منافع میں پہلے ہی کمی کا شکار ہیں، وفاقی بجٹ میں حکومت کے مجوزہ اقدام سے پاکستان میں سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوگی اور براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافےکی کوششوں پربھی منفی اثر پڑے گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ کارپوریٹ انکم ٹیکس کی مدمیں حکومت کو سالانہ خطیر رقم حاصل ہوتی ہے، حکومتی اقدام سے ایڈورٹائزنگ اور میڈیا انڈسٹری پر بھی منفی اثرات پڑسکتے ہیں۔

    اوورسیز انویسٹرز چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نمائندے امان گھانچی نے کہا کہ رائلٹی اخراجات میں شامل کرنے کی سہولت ختم کرنے سے سرمایہ کاری کے فروغ پرمنفی اثرات مرتب ہوں گے اور نئے برانڈ متعارف کرنےمیں مشکلات بڑھ جائیں گی، برانڈ کی تشہیر کےبغیرمارکیٹ میں مقابلہ کرناانتہائی دشوار ہے، سرمایہ کار کمپنیاں پہلے ہی دہرے ٹیکسز ادا کر رہی ہیں، اس تجویزکو واپس لیا جائے۔

  • فنانس بل کی سینیٹ سے منظوری کے معاملےمیں اہم پیش رفت

    فنانس بل کی سینیٹ سے منظوری کے معاملےمیں اہم پیش رفت

    اسلام آباد : وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سینیٹ کی بجٹ سفارشات کا بیشتر حصہ منظور کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بجٹ کی سینیٹ سے منظوری کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سینیٹ کی بجٹ پر سفارشات کا بیشتر حصہ منظورکرنے کا عندیہ دے دیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزیر خزانہ سے سلیم مانڈوی والا کی اہم ملاقات ہوئی، جس میں فنانس بل پر قائمہ کمیٹی کی سفارشات پربات چیت کی گئی۔

    سلیم مانڈوی والا نے وزیر خزانہ کو سفارشات سے متعلق اعتماد میں لیا اور کہا بل میں ضروری ترامیم کریں گے۔

    کمیٹی کی بیشتر سفارشات کو فنانس کے بل کا حصہ بنانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، قائمہ کمیٹی کی طرف سے سفارشات کو آج حتمی شکل دی جائے گی۔

    گذشتہ روز کراچی کے علاقے لیاری میں سابق وزیر اعظم شہید بے نظیر بھٹو کی سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہا تھا کہ بہتر ہوتا حکومت پیپلزپارٹی سے مشورہ کر کے بجٹ بناتی، ہماری رائے موجود ہوتی تو بہتر انداز میں آگے بڑھ سکتے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف سے پُرامید ہوں، ان کی نیت بھی صاف ہے،وہ ہم سے کیےگئے وعدے پورے کریں گے تاکہ مل کر بجٹ پاس کرائیں۔

    پی پی پی چیئرمین نے کہا تھا کہ پاکستان مشکل دور سے گزر رہا ہے اور ملکی معیشت کو بچانے کے لیے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

  • بس بھئی بس زیادہ ٹیکس نہیں پی ایم صاحب، ایم کیو ایم کا بجٹ پر ردعمل

    بس بھئی بس زیادہ ٹیکس نہیں پی ایم صاحب، ایم کیو ایم کا بجٹ پر ردعمل

    کراچی : ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے بجٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بس بھئی بس زیادہ ٹیکس نہیں پی ایم صاحب۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کئے جانے والے بجٹ پر ایم کیو ایم کا ردعمل سامنے آگیا۔

    رہنما فاروق ستار نے اےآروائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ بس بھئی بس زیادہ ٹیکس نہیں پی ایم صاحب ،بجٹ میں تیل ، بجلی گیس کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا جاتا، تیل ، بجلی ، گیس پر سیلز ٹیکس کی شرح کو 17 فیصد سے 9 فیصد پر لانا چاہیے۔

    انھوں نے مطالبہ کیا کہ وڈیروں پرٹیکس لگا کر مہنگائی کم ،تنخواہ دار طبقےپرٹیکس کابوجھ ختم کریں، تنخواہ دار طبقےپرٹیکس کا بوجھ ختم نہ کیاتو لوگ مظفر آباد کی طرح سڑکوں پر نکل سکتے ہیں۔

    متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما کا کہنا تھا کہ عوام پرٹیکس بوجھ کم نہ کیا تواسٹریٹ کرائم میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے، مہنگائی ، بے روزگاری سے خودکشی کے رحجان میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ امرا،سرمایہ داروں کی آمدنی پرٹیکس لگا کرآمدنی ،وسائل کاخسارہ پورا کیا جائے ،اس بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینے کے اقدامات ناکافی ہیں، اصلاحات نہیں کیں تو حکومت ،حکمرانوں کو عوامی ردعمل کا سامنا ہوسکتاہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف شرائط پوری کرنے کے چکر میں کیا قوم کو عذاب میں مبتلا کریں گے، جن لوگوں نے بیرون ملک، دولت چھپا رکھی ہے انکی دولت پرٹیکس لگایا جائے۔

  • بڑی خبر! اب ریٹائرملازمین کو کتنے سال تک پینشن ملے گی؟

    بڑی خبر! اب ریٹائرملازمین کو کتنے سال تک پینشن ملے گی؟

    اسلام آباد : ریٹائرملازمین کے لئے پینشن کے حوالے سے اہم خبر آگئی ، اب ملازمین کو کتنے سال تک پینشن ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی تاریخ کا عوام کیلئے سب سے مشکل بجٹ آج پیش کیا جائے گا۔

    بجٹ 2024-25 میں رضاکارانہ کنٹری بیوٹری پنشن سسٹم متعارف کرانے کا امکان ہے۔

    جس کے تحت ریٹائرملازمین کو تاحیات کے بجائے بیس سال تک پنشن دی جائے گی۔

    ملازمین کی فیملی پنشن کی مدت دس تا پندرہ سال کرنے ، بیٹی کی پنشن ختم کرنے اور کموٹیشن کم کیے جانے کا بھی امکان ہے۔

    بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 10 سے 15 فیصد اضافے کا امکان ہے۔

    بجٹ پیش کرنے سے قبل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن
    کے حوالے سے منظوری لی جائے گی۔

    یاد رہے پاکستان اور آئی ایم ایف ٹیم کے درمیان ورچوئل مذاکرات ہوئے تھے، جس میں کاروباری اور تنخواہ دار طبقے پر یکساں ٹیکس لگانے کی تجاویز پر غور کیا گیا تھا۔

    وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ میں پنشن پر ٹیکس نہ لگانے سے متعلق آئی ایم ایف کو راضی کرلیا تھا۔

  • بجٹ 2024-25: کتنے لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ والوں پر ٹیکس لگے گا

    بجٹ 2024-25: کتنے لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ والوں پر ٹیکس لگے گا

    اسلام آباد : بجٹ میں پھر تنخواہ دار طبقے کے پسنے کا امکان ہے ، کتنے لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ والوں پر ٹیکس لگے گا؟

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ ڈالنے کی تیاریاں کرلی گئیں۔

    آئی ایم ایف کی شرائط پر انکم ٹیکس کے سلیب پانچ سے کم کر کے چارکرنے کی تجویز ہے۔

    بجٹ 2024-25 کے حوالے سے مکمل معلومات 

    تنخواہ دار طبقے کے لئے 3 سے 5 لاکھ ماہانہ آمدن پر ٹیکس 10 فیصد بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ انکم ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ حد 35 سے بڑھا کر 45 فیصد تک کئے جانے کا امکان ہے۔

    انکم ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ حد کا اطلاق سالانہ ساٹھ لاکھ سے زائد آمدن پر ہوگا تاہم حتمی فیصلہ آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا جائے گا۔

    بجٹ اجلاس میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی حتمی منظوری بھی دی جائے گی۔

    بجٹ اجلاس میں پٹرولیم مصنوعات پر چھ فیصد جی ایس ٹی لگانے پر بھی غور ہوگا۔

  • بجٹ میں نان فائلرز کے گرد گھیرا مزید تنگ کرنے اہم پلان تیار

    بجٹ میں نان فائلرز کے گرد گھیرا مزید تنگ کرنے اہم پلان تیار

    اسلام آباد : وفاقی بجٹ میں نان فائلرز کے گرد گھیرا مزید تنگ کرنے کی تیاری کرلی گئی ، نوٹس کا جواب نہ دیے جانے پر ایکشن ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی تاریخ کا عوام کیلئے سب سے مشکل بجٹ آج پیش کیا جائے گا۔

    بجٹ میں نان فائلرز کے گرد گھیرا مزید تنگ کرنے اہم پلان تیار کرلیا گیا۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ ٹیکس شوگوارے جمع نہ کرانے کو نوٹس بھیجے جائیں گے اور نوٹس کا جواب نہ دیے جانے کے بعد ان کی سم ، بجلی اور گیس کے کنکشن بند کردیئے جائیں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ٹیکس شوگوارے جمع نہ کرانے والوں کی سم بلاک کرنے کا سلسلہ آئندہ مالی سال بھی جاری رہے گا۔

    آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس وصولیاں بڑھانے کا حکومتی پلان تیار کر لیا گیا ہے۔

    نئے مالی سال ایف بی آر انفور سمینٹ کے ذریعے ٹیکس آمدنی بڑھائےگا جبکہ سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اورکسٹمز ڈیوٹیز کی مد میں ٹیکس چھوٹ ختم کی جائے گی۔

    پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کے نفاذ سے ٹیکسز میں اضافہ کرنے کا پلان ہے، درآمدات میں اضافے سے ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں بڑھیں گی۔

    نئےمالی سال کے بجٹ میں نان فائلرز پر اضافی ٹیکس لگانےکا منصوبہ ہے۔

    اس کے علاوہ آئندہ مالی سال ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے اقدامات کئے گئے ہیں، ایف بی آرٹیکس نیٹ سے باہر شعبوں سے ٹیکس وصولیاں کرے گا، بجٹ میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر پر اضافی ٹیکس لگانے کا منصوبہ ہے۔

    ایف بی آر کو رواں مالی سال کےمقابلے میں ٹیکسز میں بڑا اضافہ کرناہوگا اور 4 ہزار ارب روپے کے قریب اضافی ٹیکس جمع کرنا ہوگا۔

    ایف بی آرکواگلے مالی سال سب سےزیادہ ٹیکس اکھٹا کرنے کا ٹاسک دیا جائے گا۔

  • بجٹ میں تنخواہوں میں کتنا اضافہ ہونے جارہا ہے؟ سرکاری ملازمین کے لئے اہم خبر

    بجٹ میں تنخواہوں میں کتنا اضافہ ہونے جارہا ہے؟ سرکاری ملازمین کے لئے اہم خبر

    اسلام آباد : وفاقی بجٹ میں آج سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ہونے والے اضافے سے متعلق اہم خبر آگئی۔

    وفاقی حکومت متعدد معاشی چیلنجوں کے درمیان مالی سال 2024-25 کے لیے اپنا پہلا بجٹ آج پیش کرنے جارہی ہے۔

    تمام وفاقی اور صوبائی ملازمین ہر سال بجٹ کے اعلان کا بے صبری سے انتظار کرتے ہیں کیونکہ حکومت کی جانب سے مہنگائی سمیت مختلف عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: بجٹ میں تنخواہوں میں 25 سے 30 فیصد اضافے کا مطالبہ

    بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس سے پندرہ فیصد تک اضافہ کئے جانے کا امکان ہے۔

    اگر یہ اضافہ منظور ہوا تو جولائی 2024 سے نافذ العمل ہوگا۔

    یاد رہے پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں میں 25 سے 30 فیصد اضافے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔

    اس کے علاوہ پی پی نے بجٹ میں پارلیمنٹیرینز کیلئے ترقیاتی اسکیمیں کم سے کم رکھنے کا تقاضہ کیا ہے جبکہ بلواسطہ، بلاواسطہ ٹیکسز کی شرح کم سے کم رکھنے کا بھی کہا ہے۔

  • پیپلز پارٹی بجٹ کے حق میں ووٹ دیں گے یا مخالفت میں؟ نیئربخاری  نے بتادیا

    پیپلز پارٹی بجٹ کے حق میں ووٹ دیں گے یا مخالفت میں؟ نیئربخاری نے بتادیا

    اسلام آباد : رہنماپی پی نیئر بخاری کا کہنا ہے کہ ابھی فیصلہ نہیں ہوا بجٹ کے حق میں ووٹ دیں گے یا مخالفت میں، یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر بخاری نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی حکومت کی بڑی اتحادی ہے لیکن ہم سے بجٹ کےمسئلے پرمشاورت نہیں کی گئی۔

    نیّربخاری کا کہنا تھا کہ یقیناً ہمارے تحفظات ہیں، آج ہماری پارلیمانی پارٹی کا دوبارہ اجلاس ہوگا، ہم بجٹ کے حق میں ووٹ دیں گے یا مخالفت میں کہنا قبل از وقت ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ بلاشبہ ٹیکس کے بغیر ملک نہیں چل سکتے لیکن حکومت زرعی شعبے کو ترقی دے تاکہ اشیا خورونوش درآمد نہ کرنی پڑیں۔

    پی پی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ 70 فیصد آبادی دیہات میں رہتی ہے ان کی ضروریات مدنظر رکھیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ جی ایس ٹی بڑھنے سے عام آدمی متاثر ہوگا، ادھار مانگ کر چیزیں امپورٹ کریں گے تو یہ دانشمندی نہیں۔

    رہنما پی پی نے بتایا کہ اکنامک سروےکیمطابق برآمدات10 فیصد بڑھیں درآمدات میں کمی ہوئی، آپ کو اپنے وسائل پیداکرنے پڑیں گے۔

    گذشتہ روز پیپلز پارٹی پارلیمانی پارٹی اجلاس بغیر نتیجہ ختم ہوگیا تھا اور بجٹ کی حمایت یا مخالفت میں فیصلہ نہ ہوسکا تھا۔

    ذرائع نے بتایا تھا کہ اجلاس میں ارکان کی(ن)لیگ کیخلاف شکایات کے انبار لگا دیئے تھے اور کہا کہ پنجاب میں پیپلزپارٹی کا کوئی کام نہیں ہورہا، ارکان کو انتظامی مسائل کاسامنا ہے۔

  • 8 ہزار ارب سے زائد کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا

    8 ہزار ارب سے زائد کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا

    اسلام آباد : 8 ہزار ارب سے زائد کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا، مختلف اشیا پر سیلز ٹیکس کی شرح میں ایک فیصد اضافے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کا اٹھارہ ہزار ارب روپے سے زائد کا بجٹ آج پیش ہو گا۔

    مہنگائی، قرضے اور سود کی ادائیگیوں کا بوجھ لیے یہ بجٹ حجم کے لحاظ سے سب سے بڑا ہے۔

    آج وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوگا، جس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی۔

    جس کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کریں گے۔

    ٹیکس وصولی کا ہدف 12 ہزار 970 ارب روپے ہوگا جبکہ پیٹرولیم مصنوعات پر پانچ فیصد سیلز ٹیکس یا پیٹرولیم لیوی 60 روپے سے بڑھا کر 80 روپے کی جا سکتی ہے۔

    رواں مالی سال کی نسبت ڈائریکٹ ٹیکس تین ہزار چارسو باون ارب اورکسٹمز ڈیوٹی دو سو سڑسٹھ ارب روپے زائد ہوگی

    قرضوں کی ادائیگی، این ایف سی ایوارڈ اور دفاع پر 19 ہزار ساڑھے600 ارب خرچ ہوں گے، 9 ہزار سات سو ستاسی ارب سود اور قرض کی ادائیگیوں کی مد میں رکھے جائیں گے جبکہ سات ہزار پانچ سو ستاسی ارب صوبوں کو ملیں گے۔

    دفاعی بجٹ کا تخمینہ 22 ہزار  80 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پنشن کے لئے ایک ہزار ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔

    آئندہ مالی سال کے لیے فنانس بل میں تمام سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز ہے، ٹریکٹر، کھاد، اور دیگر زرعی اشیا پر مکمل سیلز ٹیکس لگے گا۔

    سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے سے ساڑھے پانچ سو ارب روپے اضافی ملیں گے، اضافی ٹیکس ہدف پورا کرنے کے لیے سیلز ٹیکس کی شرح اٹھارہ سے بڑھا کر انیس فیصد کی جا رہی ہے، جس سے روزہ مرہ استعمال کی سات ہزار اشیا مہنگی ہو جائیں گی۔

    امپورٹیڈ موبائل فون پر عائد پی ٹی اے ٹیکس بڑھایا جا رہا ہے، موبائل فونز پر پچیس فیصد سیلز ٹیکس پہلے ہی لیا جا رہا ہے۔

    خوراک، ادویہ، اسٹیشنری پر بھی سیلز ٹیکس لگے لگا مگر شرح انیس فیصد سے کم ہو گی۔

    تنخواہ دار طبقے پر عائد انکم ٹیکس کے سلیب میں بھی رد و بدل کی جا رہی ہے۔

    نئے مالی سال میں مجموعی قومی پیداوار میں اضافے کا ہدف 3.6 فیصد سے زائد جبکہ وفاقی بجٹ میں وفاقی حکومت کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 1221 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے

    آئی ایم ایف کی سخت شرائط میں عوام کو ریلیف حکومت کا اصل امتحان ہے۔

  • بجٹ 2024-25 :  گیس کی قلت کے باوجود نئے کنکشن جاری کرنے کا فیصلہ

    بجٹ 2024-25 : گیس کی قلت کے باوجود نئے کنکشن جاری کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: گیس کی قلت کے باوجود گیس کنکشن جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، جس کے لئے بجٹ میں ایک ارب سے زائد کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں گیس کی قلت کے باوجود گیس کنکشن جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، آئندہ بجٹ میں گیس اسکیموں کیلئے ایک ارب سے زائد کی رقم مختص کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گیس فیلڈز کے 5 کلومیٹر کے اردگرد موجود دیہات کو گیس فراہم کی جائے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ سوئی سدرن نے گیس اسکیموں کیلئے ایک ارب 9 کروڑ 30 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے جبکہ سوئی ناردرن کو اس مد میں 81 کروڑ 91 لاکھ روپے دینے کی تجویز ہے۔

    ذرائع کے مطابق زلزلوں لینڈ سلائیڈز ایکٹو فالٹس کے مقامات کی نشاندہی کے منصوبے کیلئے7 کروڑ روپے اور نرلز کی دریافت کیلئےجیوسائنس ریسرچ لیبارٹریز کے منصوبے کیلئے40 کروڑ روپے کی تجویز دی گئی ہے۔

    آئندہ مالی سال پیٹرولیم ڈویژن کیلئے3ارب 22 کروڑ روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔