Tag: بجٹ 2024-25

  • آئندہ بجٹ میں  ٹیکسوں کی بھرمار! عوام  تیار ہو جائیں

    آئندہ بجٹ میں ٹیکسوں کی بھرمار! عوام تیار ہو جائیں

    اسلام آباد : آئندہ بجٹ میں ٹیکسوں کی بھرمار ہوگی اور پہلی بار نئے ریونیو اقدامات لیے جائیں گے، جس سے مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ میں 12 ہزار 970 ارب روپے ایف بی آر کا ہدف رکھا گیا ہے، 3720 ارب روپے زائد ریونیو اکٹھا کرنا ہو گا۔

    ذرائع ایف بی آر نے بتایا کہ ڈائریکٹ ٹیکس 3452ارب اور کسٹمز ڈیوٹی 267 ارب روپے زائد کے ٹیکسز لگیں گے، رواں مالی سال کے اختتام تک 160 ارب روپے کا رویونیو شارٹ فال ہو گا.

    نئے ریونیو اقدامات پہلی مرتبہ لیے جائیں گے، جس سے مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے

    بجٹ میں انکم ٹیکس، کیپیٹل ویلیو ٹیکس، سیلز ٹیکس گڈز اور سیلز ٹیکس سروسز اور ایف ای ڈی کیلئے نئے ٹیکسز عائد کرنے کی تجویز ہے۔

    دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال کیلئے ان لینڈریونیوکےٹیکسزکاحجم11 ہزار 379ارب روپے اور سیلز ٹیکس کی مد میں رواں مالی سال کی نسبت 1312ارب روپے کا اضافی ٹیکس ہدف مقررکیاگیا ہے۔

    آئندہ مالی سال کے دوران سیلز ٹیکس کی مد میں 4919 ارب روپے اکٹھے کیے جائیں گے جبکہ رواں مالی کے دوران سیلز ٹیکس کی مد میں 3607 ارب روپے اکٹھے ہو سکیں گے۔

    آئندہ مالی سال کیلئے کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1591 ارب روپے کا ہدف مقرر کرنے کی تجویز ہے، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 267 ارب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے۔

  • نیا بجٹ : عوام ہوشیار، مزید ٹیکسزعائد کرنے کی تیاریاں

    نیا بجٹ : عوام ہوشیار، مزید ٹیکسزعائد کرنے کی تیاریاں

    آئندہ مالی سال پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کا ریلیف عوام کو منتقل نہ کیے جانے کا قوی امکان ہے، اس کے علاوہ بجٹ میں مزید نئے ٹیکسز بھی عائد کیے جائیں گے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’خبر مہر بخاری کے ساتھ‘ میں اینکر  نے اپنا ماہرانہ تجزیہ پیش کیا۔

    انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ پیش کیے جانے سے دو دن قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مسسل چھ بار شرح سود کو 22 فیصد تک برقرار رکھنے کے بعد شرح سود میں بالآخر ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کردیا۔

    شرح سود

    آج پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی دیکھنے میں آئی، جس کے بعد کے ایس ای ہینڈرڈ انڈیکس 501پوائنٹ کی کمی کے ساتھ 73252 پوائنٹ پر بند ہوا۔

    اس حوالے سے مانیٹری پالیسی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مہنگائی کی شرح میں کمی کی وجہ سے شرح سود کم کی گئی ہے، جس کے بعد بنیادی شرح سود 22 فیصد سے کم ہوکر 20اعشاریہ5فیصد پر آگئی ہے۔

    وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اقتصادی کونسل کے اجلاس میں سالانہ پلان کا جائزہ لیے جانے کے علاوہ 13ویں 5سالہ منصوبے کی منظوری دی گئی اس کے علاوہ معاشی ترقی کا ہدف اوسطاً 5اعشاریہ ایک فیصد رکھا گیا ہے۔

    مہر بخاری کے مطابق ترقیاتی بجٹ میں پیسہ ایسے وقت میں رکھا گیا ہے جب آئی ایم ایف ترقیاتی بجٹ میں کمی کا مطالبہ کررہا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ آئی ایم ایف کا اس پر کیا ردعمل ہوگا؟

    آئی ایم ایف مذاکرات میں جانے سے قبل حکومت نے سابقہ ٹیکس چھوٹ برقرار رکھتے ہوئے ٹیکس اہداف میں اضافہ کیا ہے، ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کیلئے ٹیکس ہدف 12ہزار9سو ارب روپے رکھا جائے گا جو پہلے کی نسبت 40فیصد زیادہ ہے یعنی عوام کو مزید 40فیصد ٹیکس زائد ادا کرنا ہوگا مذکورہ ٹیکس تنخواہ دار طبقے کی جیبوں سے نکالا جائے گا۔

    اس کے علاوہ ذرائع کے مطابق حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر ابتدائی مراحل میں 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کے ساتھ ساتھ پیٹرولیم لیوی پر فی لیٹر 20 روپے اضافہ کرسکتی ہے۔

    مہر بخاری کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال میں فنانس بل میں تمام سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی بھی تجویز ہے، سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے سے تقریباً 550ارب روپے اضافی آمدن متوقع ہے۔
    اضافی ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے سیلز ٹیکس کی شرح 18 سے بڑھاکر 19 فیصد کرنے کے ساتھ 100 ارب روپے اضافی ریونیو حاصل کرنے کی بھی توقع کی جارہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ان اقدامات کے علاوہ حکومت کمرشل امپورٹرز پر عائد ڈیوٹی کو مزید ایک فیصد بڑھانے سے 50 ارب رپے اکھٹے کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان یہ تمام اقدامات آئی ایم کے طویل مدتی پروگرام کے حصول کیلیے کررہا ہے لیکن تاحال مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے۔

    یاد رہے کہ کسی بھی حکومت کو اپنے محاصل کو بڑھانے کے لیے مختلف شعبوں میں ٹیکس لاگو کرنا پڑتا ہے اور اگر اس سے بھی گزارا نہ ہو تو ٹیکس کی شرح کو بڑھانا پڑتا ہے۔ پاکستان کی مجموعی قومی دولت یعنی جی ڈی پی کا محض 10 فی صد سے بھی کم ٹیکس کی مد میں جمع ہو پاتا ہے۔ جس کا بڑا حصہ تنخواہ دار طبقہ ادا کرتا ہے۔

  • بجٹ کے بعد موبائل فونز سستے ہوں گے یا مہنگے؟ بڑی خبر

    بجٹ کے بعد موبائل فونز سستے ہوں گے یا مہنگے؟ بڑی خبر

    اسلام آباد : نیا موبائل فون خریدنے کے خواہشمند افراد کے لئے بڑی خبر آگئی، بجٹ کے بعد موبائل فونز سستے ہونگے یا مہنگے؟۔

    تفصیلات کے مطابق اگر آپ نیا موبائل فون خریدنا چاہتے ہیں تو یہی صحیح موقع ہے، کیونکہ بجٹ کے بعد موبائل فون خریدنا مشکل ہوجائے گا۔

    بجٹ میں موبائل فونز مہنگے ہونے کا امکان ہے ، ذرائع ایف بی آر نے بتایا ہے کہ وفاقی بجٹ میں درآمدی موبائل فونز پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز سامنے آئی ہے ، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ درآمدی موبائل پر ایف ای ڈی کا مجموعی تخمینہ لگایا جارہاہے جبکہ درآمدی لگژری موبائل پر پی ٹی اے ٹیکس بڑھانے کی بھی تجویز پے۔

    ذرائع کے مطابق درآمدی موبائل پر 25 فیصد تک جی ایس ٹی بھی عائد ہے، فنانس بل میں درآمدی موبائلز پرجی ایس ٹی مزید بڑھانے کی تجویز ہے۔

  • وفاقی حکومت کا پی ٹی آئی کے ٹین بلین ٹری منصوبے سے متعلق اہم فیصلہ

    وفاقی حکومت کا پی ٹی آئی کے ٹین بلین ٹری منصوبے سے متعلق اہم فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کا ٹین بلین ٹری منصوبہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی بجٹ 2024-25 میں ترقیاتی بجٹ تجاویز سامنے آئی ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت دس ارب درختوں کا منصوبہ جاری رکھے گی۔

    بجٹ میں موسمیاتی تبدیلی کے لیے 15 ارب 87 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، گرین پاکستان پروگرام کے لیے 15 ارب 62 کروڑ روپے رکھنے، اور موسمیاتی تبدیلی کے لیے ایک نیا منصوبہ شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق وزارت موسمیاتی تبدیلی کی تکنیکی استعداد بہتر کرنے کے لیے 10 کروڑ 19 لاکھ روپے رکھے جائیں گے، 4 جاری اسکیموں کے لیے 15 ارب 77 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے۔

    سپارکو کے لیے 65 ارب 61 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز

    پاکستان بائیو سیفٹی کلیئرنگ ہاؤس کے لیے 10 کروڑ روپے اور واٹر کوالٹی مانیٹرنگ کی استعداد کار بہتر بنانے کے لیے 3 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

  • بجٹ 2024-25 :  پاکستان نے آئی ایم ایف کی ایک اور تجویز مسترد کردی

    بجٹ 2024-25 : پاکستان نے آئی ایم ایف کی ایک اور تجویز مسترد کردی

    اسلام آباد : پاکستان نے آئی ایم ایف کی ایک اور تجویز مسترد کردی اور کہا ٹیکس چھوٹ جاری رکھنے کی تجویز پیش کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے بجٹ میں فاٹا کے لیے مراعات ختم کرنے کی آئی ایم ایف کی تجویز مسترد کردی۔

    وفاق فاٹا کیلئے مزید ایک سال کیلئے ٹیکس چھوٹ جاری رکھنے کی تجویز پیش کرےگا۔

    ایف بی آر نے کہا کہ فاٹا کی ڈویلپمنٹ کیلئےدرآمدی مشینری پر ٹیکس رعایت جاری رکھی جائے گی، معاشی حالات بہتر نہ ہونے پر کاروبار اور فیکٹریوں پر انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی پر رعایت دی جائے گی۔

    فاٹا کیلئے ٹیکس  رعایت دوہزار تیئس کے اختتام پر ختم ہو چکی تھی مگر حکومت نے جون 2024 تک بڑھا دی تھی۔

    مزید پڑھیں: بجٹ 2025-2024 : ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز

    فاٹا کی باؤنڈری پر چیک پوسٹ قائم کیے جانے کی تجویز ہے، چیک پوسٹوں کےقیام سے ٹیکس فری مشینری ملک کے باقی حصوں میں نہیں لائی جا سکے گی۔

    یاد رہے وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال سابق فاٹا کیلئے جاری  چھوٹ ختم کرنے کی تجویز دی تھی، جس سے  وفاقی حکومت کو 100 ارب سالانہ ریونیو ملنے کا امکان ہے۔

    حکومت مختلف شعبوں کو 1200 ارب روپے کی ٹیکس رعایتیں دے رہی ہے،آئی ایف ایم نے پاکستان سے اگلے بجٹ میں ٹیکس رعایتیں ختم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

  • ایل پی جی درآمد پر ٹیکس لگانے کی تیاریاں،  ڈسٹری بیوٹر ایسوسی ایشن کی حکومت کو ہڑتال کی دھمکی

    ایل پی جی درآمد پر ٹیکس لگانے کی تیاریاں، ڈسٹری بیوٹر ایسوسی ایشن کی حکومت کو ہڑتال کی دھمکی

    اسلام آباد: بجٹ میں ایل پی جی امپورٹ ڈیوٹی بڑھانے کا فیصلہ کرلیا گیا ،جس پر ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرایسوسی ایشن نے ہڑتال کی دھمکی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے بجٹ میں ایل پی جی درآمد پر ٹیکس لگانے کی تیاریاں جاری ہے۔

    اس سلسلے میں اسٹیک ہولڈرز نے وزیراعظم شہبازشریف کو خط لکھ دیا، جس میں فیصلہ پرنظرثانی کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ میں ایل پی جی امپورٹ ڈیوٹی بڑھانےکا فیصلہ عوام کےساتھ ظلم ہے۔

    چئیرمین ایل پی جی ڈسٹری بیوٹر ایسوسی ایشن عرفان کھوکھر کا کہنا ہے کہ اگر ٹیکس لگ گیا تو فی سلنڈرقیمت 164 روپے تک بڑھ جائے گی۔

    عرفان کھوکھر نے فیصلہ کےخلاف عیدالاضحی سےقبل ہڑتال کرنےکی دھمکی دے دی اور کہا اٹھارہ فیصد ٹیکس کو بڑھانا امپورٹراورخریداردونوں کیلئے نقصان ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ تین سو ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیاں درآمدی ایل پی جی پرانحصار کرتی ہیں، ملکی کھپت کو پورا کرنے کیلئے 60سے 70فیصد ایل پی جی درآمد کی جاتی ہے۔

  • وزیراعظم کی  بجٹ پر اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کی خصوصی ہدایات جاری

    وزیراعظم کی بجٹ پر اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کی خصوصی ہدایات جاری

    اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے نے بجٹ پر اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کی خصوصی ہدایات جاری کردیں، پیپلزپارٹی، ایم کیوایم سمیت دیگرپارلیمانی جماعتوں سے مشاورت کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی خصوصی ہدایات جاری کی ہے کہ بجٹ پر اتحادیوں کو اعتماد میں لیا جائے، ذرائع نے بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم ودیگرپارلیمانی جماعتوں سےبجٹ پرمشاورت ہوگی.

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مقصد کیلئے وزیرمملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک آج کوئٹہ جائیں گے اور بلوچستان حکومت کوبجٹ اقدامات سے آگاہ کریں گے۔

    قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں چاروں وزرائے اعلی کوشرکت کی دعوت دی جائے گی اور بجٹ اہداف اور اقدامات پر بریفنگ دی جائے گی۔۔

    وزیراعظم آزاد جموں وکشمیراور وزیراعلی گلگت بلتستان سے بجٹ پرمشاورت پہلے ہی مکمل کرلی گئی ہے، اس کے علاوہ بجٹ کی منظوری کے لیے پارلیمانی جماعتوں سے رابطے کیے جائیں گے.

    خیال رہے بجٹ 2024-25 جو پہلے 10 جون کو پیش ہونا تھا اب 12 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع نے بتایا یے کہ پاکستان اقتصادی سروے 2023-24 10 جون کو کونسل کے اجلاس کے بعد 11 جون کو پیش کیا جائے گا۔

    وفاقی بجٹ 2024-25 کو 26 جون تک سینیٹ سے منظوری ملنے کا امکان ہے، پاکستانی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے مطالبے پر مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا امکان ہے۔

    بجٹ 2024-25 کے لیے بجٹ تجاویز کے مطابق پاکستان میں مرحلہ وار سیلز اور انکم ٹیکس پر چھوٹ ختم کرنے کا امکان ہے۔

  • بڑی خبر :  بجٹ میں سرکاری ملازمین  کے لیے خزانے کا منہ کھولنے کی تیاریاں

    بڑی خبر : بجٹ میں سرکاری ملازمین کے لیے خزانے کا منہ کھولنے کی تیاریاں

    اسلام آباد : آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین پر نوازشات کی بارش ہوگی ، تنخواہوں میں بڑے اضافے کی   تجویز سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت متعدد معاشی چیلنجوں کے درمیان مالی سال 2024-25 کے لیے اپنے پہلے بجٹ کا اعلان 12 جون میں کرنے جارہی ہے۔

    تمام وفاقی اور صوبائی سرکاری ملازمین ہر سال بجٹ کے اعلان کا بے صبری سے انتظار کرتے ہیں کیونکہ حکومت کی جانب سے مہنگائی سمیت مختلف عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جاتا ہے۔

    آئندہ بجٹ میں  ملازمین پر خزانے کے منہ کھولنے کی تیاریاں جاری ہے اور کفایت شعاری کے احکامات اور مہم سے بالا رکھ دیا گیا ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا ہے کہ آئندہ وفاقی بجٹ میں ملازمین کیلئے 15 یا 20 فیصد تنخواہوں میں اضافہ کی ابتدائی تجویزدی گئی ہے۔

    بیوروکریسی کی موناٹائزیشن پالیسی میں 40 ہزار سے 60 ہزار روپے اضافے کی تجویز دی ہے، گریڈ 20 تک کے افسران کیلئے موناٹائزیشن 65 ہزار روپے سے بڑھا کر 1 لاکھ 5 ہزار روپے اور گریڈ 21 کے افسران کیلئے 75 ہزار روپے موناٹائزیشن پالیسی کو بڑھا کر 1 لاکھ 20 ہزار روپے کی تجویز ہے۔

    ایک گریڈ 22 کے افسر کو ملنے والی موناٹائزیشن 95 ہزار روپے سے بڑھا کر 1 لاکھ 55 ہزار روپے کی تجویز زیرغور ہے۔

    ایک سے 22 گریڈ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ سے تقریبا 80 ارب روپے کا امپیکٹ آئے گا۔

    ایک سے 16 گریڈ کے ملازمین کیلئے میڈیکل اور کنونس الاؤنس میں 2 سو فیصد اضافے کا مطالبہ ہے ، ایک سے 16 اسکیل ملازمین کو 18 سو روپے کنوینس الاؤنس اور 1500 روپے جبکہ سترہ اور 18 گریڈ کے افسران کو اس وقت 5 ہزار روپے کنوینس الاؤنس مل رہا ہے۔

    سترہ سے 18 گریڈ کیلئے بھی کنوینس الاؤنس میں 200 فیصد اضافے کی ابتدائی تجویز ہے، ایک سے 16 اسکیل کے ملازمین کو 2021 اور 2022 میں 25 اور 15 فیصد ڈسپیریٹی الاؤنس ملا تھا۔

    صوبوں اور وفاق کے ملازمین کا تنخواہوں میں فرق کو کم کرنے کیلئے ڈسپیریٹی الاؤنس جاری رکھنے کی بھی تجویز ہے تاہم تجاویز ابتدائی مراحل میں ہیں حتمی فیصلہ وزیراعظم وزارت خزانہ اور کابینہ کی مشاورت سے کریں گے۔

     

  • بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں  اور پنشن کے حوالے سے بڑی خبر آگئی

    بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کے حوالے سے بڑی خبر آگئی

    لاہور : پنجاب میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ وفاق کے برابرہوگا، تنخواہوں کی مدمیں 596ارب اور پنشن مدمیں 445 ارب رکھے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال میں پنجاب کا بجٹ 53 کھرب 70 ارب ہونے کا امکان ہے، پنجاب کو 3700 ارب وفاق سے این ایف سی کے تحت ملیں گے۔

    پنجاب میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ وفاق کے برابر ہوگا، ذرائع آمدن کی مد میں محصولات کا ہدف ایک ہزار 26ارب روپے ہوگا جبکہ تنخواہوں کی مدمیں 596ارب اور پنشن مد میں 445 ارب رکھے جائیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سروس ڈلیوری اخراجات کا تخمینہ 840 ارب روپے ہوگا جبکہ ترقیاتی بجٹ کا حجم 800 ارب روپے ، تعلیم کیلئے 600 ارب، صحت کیلئے 406 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    ذرائع کے مطابق رمضان پیکج 30 ارب، سی بی ڈی کو 8 ارب دیے جائیں گے جبکہ وزیر اعلیٰ روشن گھرانہ کیلئے9ارب ،اپنی چھت اپنا گھر کیلئے7ارب اور گرین پاکستان انیشی یٹو کیلئے 40ارب روپے مختص کرنےکی تجویز دی ہے۔

    جرنلسٹس انڈومنٹ فنڈ کیلئے ایک ارب اور پی آراے کیلئے300 ارب ، بورڈآف ریونیو کا ہدف 105 ارب، ایکسائز کیلئے 55ارب رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    اس کے علاوہ بیرونی قرضےکی ادائیگی کیلئے 121 ارب رکھنے کی تجویز ہے جبکہ غیر صوبائی محاصل میں پنجاب کاہدف 555ارب روپے ہوگا۔

  • آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 7 کے بجائے 10 جون کو پیش ہو گا

    آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 7 کے بجائے 10 جون کو پیش ہو گا

    اسلام آباد : آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 7 کے بجائے 10 جون کو پیش ہوگا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بجٹ پیش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے دورہ چین کے باعث وفاقی بجٹ تاخیر کا شکار ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال 2024-25 کا بجٹ 10 جون کو پیش ہوگا۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف 8 جون کو چین سےوطن واپس پہنچیں گے، اس سے قبل بجٹ 25-2024 سات جون کو پیش ہونا تھا۔

    وزارت خزانہ کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے نئے قرضے سے قبل سب سے اہم بجٹ ہوگا۔

    خیال رہے وزیراعظم شہبازشریف 4 سے 8 جون تک چین کا سرکاری دورہ کریں گے، شہبازشریف چینی قیادت کی دعوت پردورہ کررہے ہیں۔

    دورے کے دوران شہبازشریف کی چینی صدر اوروزیراعظم سمیت دیگراہم رہنماؤں سے ملاقاتیں ہوں گی، جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور دونوں ملکوں کےدرمیان مختلف معاہدوں پر دستخط ہوں گے۔

    وزیراعظم بیجنگ کےعلاوہ چینی صوبوں گوانگ ڈونگ،شانزی کا بھی دورہ کریں گے۔