Tag: بجٹ

پاکستان بجٹ 2024-25 7 جون 2024 کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

بجٹ کا سائز: خیال کیا جاتا ہے کہ بجٹ کا کل حجم 1700 ارب روپے سے زیادہ ہوگا۔
اہداف: بجٹ کے اہداف میں معاشی نمو کو فروغ دینا، افراط زر کو کم کرنا، اور مالیاتی خسارے کو کم کرنا شامل ہیں۔
تجوزات: توقع ہے کہ بجٹ میں ٹیکسوں میں اضافے، اخراجات میں کمی، اور کاروباری ترقی کے لیے اقدامات شامل ہوں گے۔

  • خیبر پختون خوا کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ

    خیبر پختون خوا کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ

    پشاور: خیبر پختون خوا کی حکومت نے اپنی آمدن وسائل سے 75 ارب تک بڑھانے کی منصوبہ بندی کر لی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ مالی سال کے اختتام تک صوبے کو 53 ارب کی آمدنی حاصل ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 18 جون کو خیبر پختون خوا حکومت کا بجٹ 2021-22 پیش کیا جا رہا ہے، جس میں ترقیاتی بجٹ 350 ارب سے زائد رہنے کا امکان ہے، یہ صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ ہوگا۔

    گریڈ 19 سے نیچے گریڈز کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فی صد اضافہ کیا جائے گا، اور مزدوروں کی کم از کم اجرت 21000 کرنے کا امکان ہے۔

    بجٹ میں آٹے پر سبسڈی دی جائے گی، جگر کی پیوندکاری بھی صحت پلس کارڈ میں شامل کی جائے گی، جب کہ صحت کارڈ کا دائرہ کار ضم اضلاع تک بڑھایا جائے گا۔

    سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے نجی سیکٹر کو مراعات دی جائیں گی، نجی سرمایہ کاروں کو سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی، تمام اضلاع میں خواتین، بزرگوں اور اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں گے۔

    پنشن اور سرکاری ملازمین کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے اصلاحات کا فیصلہ کیا گیا ہے، سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل اہم ترین جاری منصوبے بھی مکمل کیے جائیں گے، صحت اور تعلیم کے جاری تمام منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچائے جائیں گے۔

    اضلاع کے مابین منصوبوں کے لیے فنڈز کی فراہمی میں پایا جانے والا تضاد ختم کیا جائے گا، اگلے مالی سال کے پروگرام میں صرف 2 نئی اسکیمیں شامل کی جائیں گی، جب کہ اضلاع کے ترقیاتی پروگرامز پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔

    نئے اساتذہ کی بھرتیاں کی جائیں گی، 80 فی صد سے زائد نمبر حاصل کرنے والی طالبات کو وظائف دیے جائیں گے۔

    ریسکیو 1122 کا دائرہ کار تحصیلوں کی سطح تک بڑھایا جائے گا، ادارے کے لیے نئی ایمبولینسز کی خریداری کے لیے فنڈز بھی مختص کیے جائیں گے۔

  • بجٹ 22-2021: سندھ کا نئے اسپتالوں کے لیے خطیر رقم مختص کرنے کا فیصلہ

    بجٹ 22-2021: سندھ کا نئے اسپتالوں کے لیے خطیر رقم مختص کرنے کا فیصلہ

    کراچی: صوبہ سندھ کے بجٹ 22-2021 میں وبائی امراض اسپتالوں کے لیے 9 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے مختلف شہروں میں نئے اسپتال قائم کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے سندھ کے بجٹ میں وبائی امراض اسپتالوں کے لیے 9 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سکھر، میرپور خاص اور بے نظیر آباد میں وبائی امراض اسپتال قائم کیے جائیں گے۔

    وبائی امراض اسپتال حیدر آباد اور لاڑکانہ میں بھی بنائے جائیں گے، ہر ڈویژنل انفیکشن ڈیزیز اسپتال 200 بستروں پر مشتمل ہوگا۔

    رواں مالی سال میں مختلف منصوبوں کے لیے فنڈز کا اجرا نہیں کیا جاسکا تھا، عباسی شہید اسپتال کراچی کا توسیعی منصوبہ بھی سندھ بجٹ میں شامل ہے جبکہ عباسی شہید اسپتال کے توسیعی منصوبے کے لیے 10 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    سندھ کے 6 اسپتالوں کی اپ گریڈیشن کے لیے 14 سو 16 ملین روپے مختص کیے جائیں گے، 9 اضلاع کے اسپتالوں کی توسیع اور بحالی کے لیے 25 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ صوبہ سندھ کا بجٹ 22-2021، 15 جون کو اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

  • پنجاب کا بجٹ 22-2021 آج پیش کیا جائے گا

    پنجاب کا بجٹ 22-2021 آج پیش کیا جائے گا

    لاہور: صوبہ پنجاب کا مالی سال 22-2021 کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، بجٹ میں کرونا وائرس سے متاثرہ صنعت کے لیے 40 ارب روپے کے ریلیف پیکج کی تجویز دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کا آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، صوبائی بجٹ کا حجم 26 سو ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے، ترقياتی بجٹ کے لیے 600 ارب سے زائد، غير ترقياتی پروگرام کے لیے 13 سو 50 ارب جبکہ جنوبی پنجاب کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 80 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    جنوبی پنجاب کی اسکیموں کے فنڈز کسی اور جگہ خرچ نہیں ہو سکیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صحت اور تعلیم کے ترقیاتی بجٹ میں ڈیڑھ گنا اضافہ کرنے کی سفارش کی گئی ہے، زراعت کے لیے 20 ارب روپے، صحت کارڈ کے لیے خصوصی طور پر 70 ارب روپے جبکہ مواصلات اور سڑکوں کے لیے 35 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    صوبائی منصوبوں کے لیے 300 ارب روپے کی سبسڈی اور کرونا وائرس سے متاثرہ صنعت کے لیے 40 ارب روپے کے ریلیف پیکج کی تجویز دی گئی ہے، بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پی آر اے کی 9 سروسز پر ٹیکس کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، گندم کی خريداری کے لیے 400 ارب روپے مختص کيے جائيں گے۔ پنجاب کو وفاق سے 16 سو 80 ارب روپے سے زائد رقم حاصل ہو گی، 300 ارب پنجاب کے ٹيکس جبکہ 73 ارب نان ٹيکس سے حاصل ہوں گے۔

    ذرئع کے مطابق انصاف اسکول اپ گریڈیشن پروگرام کے لیے 7 ارب روپے مختص کرنے، اقلیتوں، اوقاف اور سیاحت کے منصوبوں کے لیے بھی بھاری رقم جبکہ گرین انفراسٹرکچر فنڈ میں ڈھائی ارب روپے تک رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

  • ملکی تاریخ میں پہلی بار اعلیٰ تعلیم کے لیے ریکارڈ بجٹ مختص

    ملکی تاریخ میں پہلی بار اعلیٰ تعلیم کے لیے ریکارڈ بجٹ مختص

    اسلام آباد: وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار اعلیٰ تعلیم کے لیے ریکارڈ بجٹ 42.5 بلین روپے رکھا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ پہلی بار اعلیٰ تعلیم کے لیے ریکارڈ بجٹ رکھا گیا ہے۔

    شفقت محمود کا کہنا تھا کہ اعلیٰ تعلیم کے شعبے کی ترقی کے لیے 42.5 بلین مختص کیے گئے ہیں۔ اس سے قبل مسلم لیگ ن نے زیادہ سے زیادہ 18 بلین ڈالر اعلیٰ تعلیم پر خرچ کیے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کے لیے کل 124 بلین مختص کیے گئے ہیں۔

    وفاقی وزیر تعلیم نے وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ بھی ادا کیا۔

    یاد رہے کہ مالی سال 22-2021 کا وفاقی بجٹ گزشتہ روز 11 جون کو پیش کیا گیا جس میں تنخواہ دار طبقے پر نیا ٹیکس نہ لگانے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔

  • فواد چوہدری نے بجٹ کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ قرار دے دیا

    فواد چوہدری نے بجٹ کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ قرار دے دیا

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بجٹ کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر بجٹ 2021-22 پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے آج ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی بجٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔

    انھوں نے لکھا کہ بجٹ میں صوبوں کے حصے میں 27 فی صد اضافہ کیا جا رہا ہے، جس سے صوبے اپنے ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کر سکیں گے، جب کہ حکومت نے تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ٹیکس میں بھی رعایتیں دے دی ہیں۔

    واضح رہے کہ آج اپوزیشن کے شور شرابے میں پی ٹی آئی حکومت کا تیسرا بجٹ پیش ہوا، وزیر خزانہ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا اس بار غریب کو مکمل پیکج دیں گے، سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 10 فی صد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے، کم سےکم اجرت 20 ہزار روپے ماہانہ ہوگی، کم آمدنی والے طبقے کے لیے کئی شعبوں میں قرض اور مراعات کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

    آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ میں 40 فی صد اضافہ کیا گیا ہے، ترقیاتی فنڈ 600 ارب روپے سے بڑھا کر 900 ارب روپے کر دیا گیا، کراچی بحالی منصوبے کے لیے وفاق 98 ارب روپے دے گا، سندھ کو 12 ارب روپے کی خصوصی گرانٹ دی جائے گی۔

    وفاقی حکومت نے سال 21-22 کا بجٹ پیش کردیا

    آبی وسائل کے تحفظ کے لیے 91 ارب روپے رکھے گئے ہیں، مہمند ڈیم کے لیے 6 ارب، دیامر بھاشا کے لیے 23 ارب روپے رکھے گئے ہیں، کے ون، کے فور اور تربیلا کے لیے 16 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

    بجلی منصوبوں کے لیے 118 ارب روپے، حیدرآباد، سکھر ٹرانسمیشن لائن کے لیے 12 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

  • سندھ حکومت کا بجٹ میں کراچی کیلئے 10نئی میگا اسکیمیں شروع کرنے کا فیصلہ

    سندھ حکومت کا بجٹ میں کراچی کیلئے 10نئی میگا اسکیمیں شروع کرنے کا فیصلہ

    کراچی : سندھ حکومت نے بجٹ میں کراچی کیلئے 10 نئی میگا اسکیمز شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا ، اسکیموں میں فراہمی آب کے3 اور شاہراہوں کی تعمیر کے منصوبے شامل ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے بجٹ میں کراچی کیلئے 10 نئی میگا اسکیمز شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا اور میگا اسکیموں کیلئے 24ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دے دی ہے، میگا اسکیموں میں فراہمی آب کے3 اور شاہراہوں کی تعمیرکے منصوبے شامل ہوں گے۔

    لیاری،ملیر ،ضلع وسطی کےلئے صوبائی بجٹ میں اسکیمزشامل ہیں جبکہ بلدیہ ٹاؤن،کیماڑی کیلئےبھی منصوبے صوبائی بجٹ کاحصہ ہوں گے۔

    صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد تک اضافے کی تجویز دی ہے جبکہ پنشنز میں بھی 20 فیصد تک اضافہ متوقع ہے ، تنخواہوں میں اضافہ پے اسکیل کے مطابق کیا جائے گا جبکہ کراچی کیلئے بسوں کیلئے 3ارب روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔

    خیال رہے سندھ کا بجٹ 15جون کووزیراعلی مرادعلی شاہ بطور وزیر خزانہ پیش کریں گے ، بجٹ کا حجم 12 کھرب روپے سے زائد ہوگا۔

    علاوہ ازیں بجٹ میں گریڈ ایک سے 4 تک کے ملازمین کی گروپ انشورنس 3 لاکھ سے بڑھا کر 3 لاکھ ‏‏75000 کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، گریڈ 5 تا 10کے ملازمین کی گروپ انشورنس 3 لاکھ 50 ہزار سے بڑھا کر 4 لاکھ37 ہزار500 کیا جا رہا ‏ہے۔

    گریڈ19 کے ملازمین کی گروپ انشورنس 21لاکھ سےبڑھاکر26 لاکھ25ہزار اور گریڈ20کےملازمین کی ‏گروپ انشورنس 25 لاکھ سے بڑھا کر31لاکھ25ہزار کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے۔

  • بجٹ 22-2021: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی تجویز

    بجٹ 22-2021: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی تجویز

    لاہور: صوبہ پنجاب کے آئندہ مالی سال 22-2021 کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کا آئندہ مالی سال 22-2021 کا بجٹ 14 جون کو پیش کیا جائے گا، بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    بجٹ میں پنجاب میں 4 کھرب 80 ارب رپوے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کی ابتدائی تجاویز دی گئی ہیں، لاہور کے لیے 62 ارب روپے کا ترقیاتی پیکیج، 2 کھرب 65 ارب جاری ترقیاتی اسکیموں اور 1 کھرب 30 ارب روپے پنجاب میں نئے ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

    محکمہ داخلہ پنجاب کو 1 ارب 90 کروڑ روپے ترقیاتی اسکیموں کےلیے دیے جائیں گے، محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نے بھی آئندہ مالی سال میں 78 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز مانگ لیے۔

    بجٹ میں ہیلتھ انشورنس پروگرام کے یونیورسل ہیلتھ کوریج منصوبے کے لیے 60 ارب کی تجویز دی گئی ہے۔ گوجرانوالہ میں ڈی ایچ کیو میں سہولت فراہمی کے لیے 1 ارب 23 کروڑ روپے مختص کیے جائیں گے جبکہ نواز شریف میڈیکل کالج، گجرات یونیورسٹی اور ڈی ایچ کیو گجرات کے لیے 35 کروڑ مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    بجٹ میں انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ملتان میں نئے بلاک کی تعمیر کے لیے 70 کروڑ روپے اور پی کے ایل آئی میں محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نے 1 ارب کے ترقیاتی فنڈز مانگ لیے ہیں۔

  • سال 22-2021: بجٹ میں کتنے ٹیکسز لگیں گے؟

    سال 22-2021: بجٹ میں کتنے ٹیکسز لگیں گے؟

    اسلام آباد: آئندہ مالی سال 22-2021 کے بجٹ کے خدوخال سامنے آگئے، سیلز ٹیکس کی مد میں وصولیوں کا ہدف 2 ہزار 506 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کے آئندہ مالی سال 22-2021 کے بجٹ کے خدوخال سامنے آگئے، وفاقی بجٹ میں 24 فیصد گروتھ کے ساتھ خالص ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5 ہزار 829 ارب مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ براہ راست ٹیکس انکم ٹیکس وصولیوں کا ہدف 2 ہزار 182 ارب مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں سے سیلز ٹیکس کی مد میں وصولیوں کا ہدف 2 ہزار 506 ارب ہے۔

    فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں وصولیوں کا ہدف 356 ارب روپے، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں وصولیوں کا ہدف 785 ارب، انکم ٹیکس وصولیوں کے لیے گروتھ کا ہدف 22 فیصد اور سیلز ٹیکس وصولیوں میں گروتھ کا ہدف 30 فیصد رکھا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں گروتھ کا ہدف 29 فیصد رکھا جائے گا، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں گروتھ کا ہدف 12.1 فیصد مقرر کرنے، اشیا پر سیلز ٹیکس کی مد میں 2 ہزار 503 ارب 39 کروڑ وصول کرنے کا ہدف مقرر کرنے اور سروسز پر سیلز ٹیکس وصولیوں کا ہدف 2 ارب 61 کروڑ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    بیوریجز سیکٹر سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 5 ارب 13 کروڑ 50 لاکھ، بیوریجز کنسٹریٹ سیکٹر سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 33 ارب 64 کروڑ 60 لاکھ، سیمنٹ سیکٹر سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 1 کھرب 2 ارب 41 کروڑ 50 لاکھ جبکہ ٹوبیکو سیکٹر سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 1 کھرب 34 ارب 54 کروڑ 10 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قدرتی گیس سیکٹر سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 11 ارب 97 کروڑ 20 لاکھ روپے، پیٹرولیم مصنوعات سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 4 ارب 32 کروڑ 80 لاکھ روپے، درآمدی اشیا سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 2 ارب 17 کروڑ روپے اور سروسز سیکٹر سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ہدف 14 ارب 95 کروڑ 50 لاکھ روپے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

  • وزیر اعظم نے آئندہ بجٹ میں اعلیٰ تعلیم کے لیے مختص رقم بڑھانے کا عندیہ دے دیا

    وزیر اعظم نے آئندہ بجٹ میں اعلیٰ تعلیم کے لیے مختص رقم بڑھانے کا عندیہ دے دیا

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے آئندہ بجٹ میں اعلیٰ تعلیم کے لیے مختص رقم بڑھانے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعظم کی زیر صدارت اعلیٰ تعلیم کے فروغ سے متعلق اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر شفقت محمود اور ڈاکٹر عطا الرحمان شریک ہوئے، اجلاس میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لیے ایچ ای سی کو درکار وسائل پر بریفنگ دی گئی، اور اعلیٰ تعلیم کے لیے وسائل بڑھانے کے لیے تجاویز بھی پیش کی گئیں۔

    وزیر اعظم عمران خان نے کہا اعلیٰ تعلیم کا فروغ ہی ملک کی ترقی کا زینہ ثابت ہوگا، آئندہ بجٹ میں اعلیٰ تعلیم کے لیے مختص رقم کو بڑھانے کا مصمم ارادہ ہے۔

    وزیر اعظم نے کہا ترقی یافتہ ممالک اپنی جی ڈی پی کا کثیر حصہ تعلیم پر خرچ کرتے ہیں، اس لیے اس سلسلے میں متعلقہ وزارتیں صوبوں سے مشاورت کریں۔

    وزیر اعظم نے اجلاس میں وزارت منصوبہ بندی، وزارت خزانہ اور وزارت تعلیم کو صوبوں سے مشاورت کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے لیے وسائل بڑھانے کی نشان دہی کر کے انھیں جلد رپورٹ پیش کی جائے۔

  • اپوزیشن بجٹ میں حکومت کا ساتھ نہیں دے گی: مولانا فضل الرحمان

    اپوزیشن بجٹ میں حکومت کا ساتھ نہیں دے گی: مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اپوزیشن بجٹ میں حکومت کا ساتھ دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔

    مولانا فضل الرحمان غیر ملکی ریڈیو کو انٹرویو دے رہے تھے، انھوں نے کہا ’اپوزیشن بجٹ میں حکومت کا ساتھ دینے کے لیے تیار نہیں، حکومت کی غلط پالیسیوں سے اپوزیشن اپنے آپ کو گندا نہیں کرے گی۔‘

    انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین نے الگ گروپ بنا لیا، پی ٹی آئی نے اپنی رہی سہی اکثریت بھی کھودی ہے، ہمارے پاس حکومت مخالف تمام آپشنز اب بھی موجود ہیں۔

    صدر پی ڈی ایم نے کہا حکومت مخالف تحریک کے لیے ہم نیا لائحہ عمل جاری کریں گے، جس میں احتجاجی ریلیاں اور جلسے شامل ہوں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں تمام فیصلے پی ڈی ایم کی مشاورت سے کیے جائیں گے ۔

    پی ڈی ایم میں پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی حیثیت کے پیش نظر مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف سے متعلق کہا کہ ان کے جیل سے باہر آنے سے پی ڈی ایم کو تقویت ملے گی۔

    دریں اثنا، مولانا فضل الرحمان نے مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری کی مذمت کی ہے، انھوں نے اپنے بیان میں کہا حکومت اتنا ظلم کرے جتنا کل برداشت کر سکے، نا اہل حکمران ہمیں جیلوں اور گرفتاریوں سے نہیں ڈرا سکتے، مفتی کفایت اللہ کو بلا وجہ گرفتار کرنا قابل مذمت ہے۔