Tag: بجٹ

پاکستان بجٹ 2024-25 7 جون 2024 کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

بجٹ کا سائز: خیال کیا جاتا ہے کہ بجٹ کا کل حجم 1700 ارب روپے سے زیادہ ہوگا۔
اہداف: بجٹ کے اہداف میں معاشی نمو کو فروغ دینا، افراط زر کو کم کرنا، اور مالیاتی خسارے کو کم کرنا شامل ہیں۔
تجوزات: توقع ہے کہ بجٹ میں ٹیکسوں میں اضافے، اخراجات میں کمی، اور کاروباری ترقی کے لیے اقدامات شامل ہوں گے۔

  • آئندہ مالی سال کا بجٹ کب  پیش کیا جائے گا؟

    آئندہ مالی سال کا بجٹ کب پیش کیا جائے گا؟

    اسلام آباد : وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیا جائے گا، جس کے لئے مئی کے آخری ہفتے تک بجٹ دستاویزات کو حتمی شکل دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ کا کیلنڈر جاری کردیا گیا ، جس میں بتایا گیا کہ سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی کااجلاس اپریل میں ہوگا جبکہ جاری اورترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 15 مارچ تک پیش کیا جائے گا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ اورپارلیمنٹ میں بجٹ جون کے پہلےہفتےمیں پیش کیاجائےگا، بجٹ اسٹرٹیجی پیپر مارچ کے دوسرے ہفتے میں تیار کیا جائے گا جبکہ مئی کے آخری ہفتے تک بجٹ دستاویزات کوحتمی شکل دی جائے گی۔

    گذشہ سال نومبر میں پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاریوں کا آغاز کرتے ہوئے محکموں کو رواں ماہ کے اختتام تک ترقیاتی بجٹ کے اہداف کی نشاندہی کی ہدایت کی گئی تھی۔

    ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ کی تفصیلات محکمہ خزانہ کو جمع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یکم جنوری تک محکمے آمدن اہداف سے متعلق سفارشات مرتب کریں گے۔

  • سعودی عرب: سال 2021 کا بجٹ پیش کردیا گیا

    سعودی عرب: سال 2021 کا بجٹ پیش کردیا گیا

    ریاض: سعودی عرب کا سال 2021 کا بجٹ پیش کردیا گیا، بجٹ میں شہریوں اور مملکت میں رہنے والے غیر ملکیوں کی صحت کو اولیت دی گئی ہے تاکہ کرونا وائرس وبا کے اثرات سے بخوبی نمٹا جا سکے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب نے سال 2021 کے لیے 990 ارب ریال کے قومی بجٹ کا اعلان کردیا، بجٹ میں آمدنی کا تخمینہ 849 ارب ریال لگایا گیا ہے جبکہ 2020 کے خسارے کو کم کر کے 141 ارب ریال پر لائے جانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

    بجٹ اجلاس کی صدارت خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے آن لائن کی، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ رواں سال دنیا بھر کو کرونا وائرس کی وبا کا سامنا کرنا پڑا جس نے دنیا کی معیشت پر گہرے منفی اثرات مرتب کیے۔

    وبا کے دوران سعودی کابینہ نے امور صحت سے منسلک کرونا کی وبا سے ہلاک ہونے والے ہر کارکن کے لیے 5 لاکھ ریال مختص کیے تھے، یہ اعلان اس وقت سے نفاذ العمل تھا جب مملکت میں کرونا وائرس کا پہلا کیس رپورٹ ہوا۔

    خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کا مزید کہنا تھا کہ اس میں شک نہیں کہ رواں برس تاریخ کا سخت ترین سال رہا۔

    انہوں نے کہا کہ سال رواں کے بجٹ میں ہم نے شہریوں اور مملکت میں رہنے والے غیر ملکیوں کی صحت کو اولیت دی ہے تاکہ کرونا وائرس وبا کے اثرات سے بخوبی نمٹا جا سکے۔

  • بجٹ میں صحت کے لیے مختص رقم مزید بڑھائی گئی ہے: حماد اظہر

    بجٹ میں صحت کے لیے مختص رقم مزید بڑھائی گئی ہے: حماد اظہر

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ہماری 90 فیصد سپلیمنٹری گرانٹس کا تعلق کرونا وائرس سے ہے، بجٹ میں صحت کے لیے مختص رقم مزید بڑھائی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن نے سوا 400 ارب سے ریگولر سپلیمنٹری بجٹ دیا تھا۔

    حماد اظہر کا کہنا تھا کہ بجٹ میں ہیلتھ سیکٹر کی ایلوکیشن مزید بڑھائی گئی ہے، وزیر اعظم آفس اخراجات میں این ڈی ایم اے کے اخراجات بھی شامل ہیں، ہماری 90 فیصد سپلیمنٹری گرانٹس کا تعلق کرونا وائرس سے ہے، ایف بی آر کے اپنے ریونیو میں کرونا کی وجہ سے کمی آئی۔

    انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو اسی لیے پیسوں کا اجرا سپلیمنٹری کے ذریعے کیا گیا، این ایف سی کے پیسے روکنے کا اختیار ہمارے پاس نہیں ہے۔ صوبے ضلعی سطح پر رقم کے اجرا پر بھی غور کریں۔

    حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ایف بی آر جتنا ٹیکس جمع کرتی ہے اور جتنا ایف بی آر پر خرچ ہوتا ہے وہ کم ہے، ایف بی آر میں مزید بہتری کی گنجائش ہے اس میں کوئی شک نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے ذریعے کروڑوں لوگ مستفید ہو رہے ہیں، پورے سال میں ہم نے کوئی ریگولر سپلیمنٹری گرانٹ دی ہی نہیں۔

  • وزیر اعظم نے حکومتی، اتحادی اراکین کو عشائیے پر مدعو کر لیا

    وزیر اعظم نے حکومتی، اتحادی اراکین کو عشائیے پر مدعو کر لیا

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے آج حکومتی اور اتحادی اراکین کو عشائیے پر مدعو کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے بجٹ منظوری کے لیے تمام اراکین کو ایوان میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے،آج حکومتی اور اتحادی اراکین کو عشائیے پر بھی مدعو کر لیا گیا ہے۔

    ذرایع نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامر ڈوگر سے کہا کہ حکومتی وزرا اور اتحادی اراکین کی ایوان میں حاضری یقینی بنائی جائے، وزیر اعظم نے بجٹ منظوری سمیت ملکی معاملات پر مشاورت کے لیے حکومتی اور اتحادی اراکین کو عشائیے پر بھی بلایا۔

    عشائیے کا اہتمام وزیر اعظم ہاؤس میں کیا گیا ہے، وزیر اعظم ارکان اسمبلی سے ملاقات کریں گے اور اتحادی جماعتوں کے تحفظات بھی سنیں گے۔ یہ عشائیہ وزیر اعظم اور اتحادیوں کے درمیان خوش گوار ماحول میں ملاقات کا اہم موقع ہوگا، اور وزیراعظم کے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کی جانب اہم قدم ہے۔

    بڑی سیاسی پیش رفت، عمران خان نے اہم ہدایات جاری کر دیں

    ذرایع کا کہنا ہے کہ عشائیے کے لیے روایتی طریقہ کار نہیں اپنایا جائے گا، ماضی میں کیے گئے روایتی عشائیوں جیسا پُر تکلف اہتمام نہیں ہوگا، وَن ڈِش پالیسی پر عمل درآمد لازمی قرار دیا گیا ہے، وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ کفایت شعاری مہم پر بھی مکمل عمل درآمد کیا جائے۔

    ذرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ اختر مینگل نے مطالبات کی عدم منظوری اور حکومت سے علیحدگی کے باعث عشائیے میں شرکت سے معذرت کر لی ہے۔ حکومت کے اہم اتحادی اور کرونا وائرس انفیکشن سے حال ہی میں صحت یاب ہونے والے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد آرام کی غرض سے عشائیے میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔

    دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے بی این پی کی حکومت سے علیحدگی کے بعد واپس حکومت میں لانے کی کوششیں تیز کرتے ہوئے 6 نکاتی معاہدے پر عمل درآمد کا آغاز کر دیا ہے۔

    وزیر اعظم آفس کی جانب سے تمام وزارتوں کو لکھے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے لیے ملازمتوں کے 6 فی صد کوٹے پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے اور اس سلسلے میں خالی آسامیوں کی فہرست 30 دن میں وزیر اعظم کو پیش کی جائے تا کہ 6 فی صد کوٹے کے مطالبے پر عمل درآمد شروع کیا جا سکے۔

  • آزاد جموں و کشمیر: 1 کھرب 39 ارب روپے کا بجٹ پیش

    آزاد جموں و کشمیر: 1 کھرب 39 ارب روپے کا بجٹ پیش

    مظفر آباد: آزاد جموں و کشمیر کا 1 کھرب 39 ارب 50 کروڑ روپے کا بجٹ 21-2020 پیش کردیا گیا، صحت عامہ کے لیے 10 ارب 27 کروڑ 20 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آزاد جموں و کشمیر اسمبلی میں اسپیکر شاہ غلام قادر کی زیر صدارت بجٹ اجلاس ہوا، وزیر خزانہ ڈاکٹر نجیب نے آئندہ مالی سال کا بجٹ 21-2020 پیش کیا۔

    بجٹ کا تخمینہ 1 کھرب 39 ارب 50 کروڑ روپے ہے، آمدن کا تخمینہ 1 کھرب 13 ارب 50 کروڑ روپے لگایا گیا ہے، غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 1 کھرب 15 ارب لگایا گیا ہے۔

    بجٹ میں تعلیم کے لیے 28 ارب 88 کروڑ مختص کیے گئے ہیں، جبکہ صحت عامہ کے لیے 10 ارب 27 کروڑ 20 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    گزشتہ برس کے اہداف میں کرونا وائرس کے باعث 3 ارب روپے کا شارٹ فال آیا۔

    اجلاس سے قبل کابینہ نے بجٹ 21-2020 کی منظوری دی تھی، کابینہ اجلاس وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ آزاد کشمیر کے سینٹرل بورڈ آف ریونیو کی کارکردگی شاندار رہی۔

    اجلاس میں وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کو معاشی خود کفالت کی جانب گامزن کردیا، آزاد کشمیر کو رول ماڈل بنائیں گے۔

  • بجٹ میں 15 ارب روپے نئی اسکیموں کے لیے رکھے ہیں: وزیر اعلیٰ سندھ

    بجٹ میں 15 ارب روپے نئی اسکیموں کے لیے رکھے ہیں: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ بجٹ میں گزشتہ سال ساڑھے 6 سو کے قریب نئی اسکیموں سے کوئی بھی اسکیم نہیں نکالی گئی، 15 ارب روپے نئی اسکیموں کے لیے رکھے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ہم نے ایک بیلنس بجٹ دیا تھا، کرونا وائرس کی وجہ سے اگر نقصان ہوا ہے تو 4 یا 5 ارب کا ہوگا۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ کہا گیا کہ وفاق کی جانب سے 6 سو ارب سے زائد ملیں گے، ایف بی آر سے 761 ارب ملنے تھے اس کی جگہ کہا گیا 535 ارب ملیں گے۔ ایف بی آر کی جانب سے ہر چیز کرونا وائرس پر ڈالنا ٹھیک نہیں۔ اگر 606 کا ٹارگٹ پورا کرنا ہے تو 53 ارب انہوں نے مزید دینے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جب تحریک انصاف کی حکومت آئی تو گروتھ 6.2 پر تھی، اب حکومت منفی 4 فیصد گروتھ پر چلی گئی۔ ورلڈ بینک نے کہا کہ اس سال گروتھ منفی 2.6 فیصد ہوگی، اگلے سال کے لیے حکومت نے 2.1 فیصد گروتھ رکھی ہے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ تاریخ میں پہلی بار ایف بی آر نے گزشتہ سال سے کم کمایا، 232.9 ارب کا اگلے سال کے لیے ڈویلپمنٹ بجٹ رکھا گیا ہے، اگلے سال کے لیے 8.3 ارب کی فیڈرل گرانٹ ہے۔ اس سال 284 ارب کا ڈویلپمنٹ بجٹ تھا اگلے سال کے لیے کم کرنا پڑا۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ساڑھے 6 سو کے قریب نئی اسکیمیں تھیں، ان میں سے کوئی بھی اسکیم نہیں نکالی گئی، ہماری بجٹ سے زیادہ کورونا آزمائش پر توجہ ہے۔ ہم نے 15 ارب روپے نئی اسکیموں کے لیے رکھے ہیں، 3 ماہ بعد ریویو کر کے کیبنٹ سے منظور کروا کر پھر شروع کریں گے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ 1 سے لے کر 16 گریڈ ملازمین کی تنخواہ میں 10 فیصد اضافہ کیا ہے، 17 سے لے کر 22 گریڈ تک کے ملازمین کی تنخواہ میں 5 فیصد اضافہ کیا۔

  • سندھ حکومت کا 12 کھرب 40 ارب کا بجٹ پیش

    سندھ حکومت کا 12 کھرب 40 ارب کا بجٹ پیش

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مالی سال 21-2020 کے لیے 12 کھرب 40 ارب کا مالی بجٹ پیش کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال 2020-21 کے لیے 12 کھرب 40 ارب کا بجٹ اسمبلی میں پیش کر دیا، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کیا اس موقع پر اپوزیشن اراکین نے شورشرابہ اور نعرے بازی کی۔

    اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی سربراہی میں جاری اجلاس میں مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ میرے لیے فخر کی بات ہے کہ میں 8ویں بار بجٹ پیش کر رہا ہوں۔

    وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس اور ٹڈی دل کے باعث صوبہ مشکلات سے دوچار ہے، اور یہی وجہ ہے کہ عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے بجٹ بنایا گیا ہے۔

    انہوں نے بجٹ کی تقریر کے آغاز میں کہا کہ ہمیں اس موقع پر کرونا وائرس سے انتقال کرنے والے افراد کو بھی یاد رکھنا چاہیے۔

    کرونا سے نمٹنے کے لیے 24ارب مختص

    مراد علی شاہ نے بتایا کہ کرونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن ورکرز کے لیے فنڈ رکھا گیا ہے، مہلک وبا کے لیے 3 ارب روپے کا ایمرجنسی فنڈ رکھا گیا ہے،اس کے علاوہ ہیلتھ رسک الاؤنس ایک ارب روپے رکھاگیا ہے۔

    کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کرونا سے متاثرہ افراد کے لیے سندھ حکومت کی جانب سے 20 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    ترقیاتی اسکیموں کے لیے 23.5 ارب روپے مختص

    وزیراعلیٰ سندھ کا تقریر کے دوران کہنا تھا کہ بجٹ میں آمدنی کے اخراجات 139.1 ارب روپے رکھےگئے ہیں، ترقیاتی اسکیموں کے لیے 23.5 ارب روپے مختص کیےگئے ہیں۔

    شعبہ صحت کے لیے 139 ارب 17 کروڑ روپے مختص

    انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے محکمہ صحت کا بجٹ ہیلتھ سروسز اور میڈیکل ایجوکیشن میں تقسیم کیا گیا ہے، مالی سال 20-2019 میں محکمہ صحت کے بجٹ کا تخمینہ 120 ارب 48 کروڑ 60 لاکھ روپے تھا جو آئندہ مالی سال21-2020 میں بڑھا کر 139 ارب 17 کروڑ 80 لاکھ روپے کر دیا گیا۔

    تعلیم کے لیے بجٹ

    مراد علی شاہ نے کہا تعلیم کے شعبت کا بجٹ مالی سال 20-2019 کے 212 ارب 40 کروڑ روپے سے بڑھا کر آئندہ مالی سال کے لیے 242 ارب 50 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔

    سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ

    وزیراعلیٰ سندھ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں5 سے10 فیصد اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی محکومت نے ملازمین کے لیے 1ارب 70کروڑ روپے رکھے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گریڈ17 سے 18 کے پوسٹ گریجویٹ اور ہاؤس جاب افسران کو بنیادی تنخواہ مارچ 2020 سے کرونا کے خاتمے تک دی جائے گی۔

  • بجٹ میں 10 قسم کے ود ہولڈنگ ٹیکسز کو ختم کیا جا رہا ہے: مشیر خزانہ

    بجٹ میں 10 قسم کے ود ہولڈنگ ٹیکسز کو ختم کیا جا رہا ہے: مشیر خزانہ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ بجٹ میں 10 قسم کے ود ہولڈنگ ٹیکسز کو ختم کیا جا رہا ہے، 2 سال میں 5 ہزار ارب روپے کی قرضوں کی ادائیگی کی۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ مالی سال سے متعلق آگاہ کرنا چاہتا ہوں، بجٹ کرونا وائرس سے نمٹنے اور عوام کو ریلیف دینے کے لیے ہے، 9 ماہ کے دوران حکومت نے بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت میں آئے تو قرضوں کا حجم 30 ہزار ارب تھا، 2 سال میں 5 ہزار ارب روپے کی قرضوں کی ادائیگی کی۔ صوبوں کو دینے کے بعد وفاق کی آمدن 2 ہزار ارب بنتی ہے، تحریک انصاف حکومت نے اس سال 27 سو ارب روپے کے قرضے واپس کیے۔ حکومت نے اپنے اخراجات کم کرنے کے سخت اقدامات کیے، اسٹیٹ بینک سے کوئی قرض نہیں لیا، کسی ادارے کو کوئی گرانٹ نہیں دی۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا کی وبا سے پہلے ٹیکس وصولی میں اضافہ ہو رہا تھا، ہمارے پاس ٹیکس کے بڑھنے کی شرح 27 فیصد تھی، حکومت آئی تو زر مبادلہ کے ذخائرختم ہو چکے تھے، تحریک انصاف کو 5 ہزار ارب روپے قرضوں کی مد میں واپس کرنے پڑے ہیں، ماضی میں لیے گئے قرضوں کے سود کی مد میں 27 سو ارب دینے پڑے۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے آئی ایم ایف کے مطابق پوری دنیا میں آمدن 4 فیصد گرے گی، کرونا سے ہماری معیشت میں 3 ہزار ارب کی کمی آئے گی۔

    انہوں نے کہا کہ 1 کروڑ 60 لاکھ افراد میں سے 1 کروڑ کو نقد رقوم فراہم کردی گئیں، 280 ارب روپے کی گندم کی خریداری کی گئی، کاشتکاروں کی بہتری کے لیے 280 ارب کی خریداری کی گئی، چھوٹے کاروباری افراد کے 3 ماہ کے بجلی کے بل دیے گئے، زرعی شعبے کو بہتری کے لیے 50 ارب دیے گئے۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کوشش کی کہ جتنا فائدہ عوام کو دے سکتے ہیں دیں، ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کی گئی، حکومت نے احساس ایمرجنسی کیش گرانٹ اور گندم خریداری کے لیے فنڈز مختص کیے، زرعی شعبے کی ترقی کے لیے بھی خصوصی پروگرام شروع کیا گیا، عالمی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کومنتقل کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم قرض وزیر اعظم ہاؤس کے لیے نہیں لے رہے، نئے قرض ماضی کے قرضوں کی ادئیگی کے لیے لے رہے ہیں، اس کے باوجود ہم نے کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ کیا، ہم حکومتی اخراجات کم کریں گے اور ترقیاتی بجٹ بڑھائیں گے، احساس پروگرام کے لیے مزید رقم مختص کریں گے۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے حالات میں اب آگے کی طرف دیکھنا ہے، اس سال 29 سو ارب روپے پھر قرضوں کی مد میں دینے ہیں، واجب الادا قرضوں کی ادائیگی میں کمی ممکن نہیں، یہ رقوم عوام پرخرچ کرنے کے خواہاں ہیں، بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ ہم اخراجات کو کم کر رہے ہیں اور کیے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ 10 قسم کے ود ہولڈنگ ٹیکسز کو ختم کیا جا رہا ہے، امپورٹ پر ڈیوٹی کو ساڑھے 5 سے کم کر کے ڈیڑھ فیصد کیا جا رہا ہے، تعمیراتی شعبے کے لیے تاریخی پیکج دیا، کیپٹل گین ٹیکس کم کیا جا رہا ہے، سیمنٹ پر 15 روپے فی بیگ کمی کی جارہی ہے۔ ریلیف کے لیے 40 سے 50 ارب کی ڈیوٹیز واپس لے رہے ہیں، ٹیکس ریلیف کے لیے 40 سے 50 ارب کی ڈیوٹیز واپس لے رہے ہیں۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں کی جیبوں میں ہاتھ نہیں ڈالنا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں جو اقدام بھی کریں وہ عوام کی بھلائی کے لیے ہو، ہماری سیونگز ٹیکسوں کی طرح ہدف سے کم رہتی ہیں، ہمارے لیے سیونگز کو بڑھانا ایک چیلنج ہے۔

  • وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پارلیمنٹ میں پیش کرے گی

    وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پارلیمنٹ میں پیش کرے گی

    اسلام آباد: وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پارلیمنٹ میں پیش کرے گی، بجٹ کابینہ اجلاس میں منظوری کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا، آئندہ مالی سال کے لیے اقتصادی ترقی کا ہدف 2.1 فی صد مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ پی ٹی آئی حکومت کا یہ دوسرا بجٹ تقریباً 74 کھرب روپے پر مشتمل ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ بجٹ 2020-21 میں زرعی پیداوار کا ہدف 2.8 فی صد، صنعت 0.1، سروس سیکٹر کا ہدف 2.6 فی صد مقرر کیا گیا ہے، مینوفیکچرنگ سیکٹر کا ہدف 0.7 فی صد، ایل ایس ایم کا ہدف 2.5 فی صد کی تجویز دی گئی ہے۔

    آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعمیراتی شعبے کا ہدف 1.4 فی صد، بجلی پیداوار، گیس کی تقسیم کا ہدف 3.5 فی صد، حکومتی آمدنی 74 سو ارب روپے سے زائد رہنے کی تجویز دی گئی ہے، ایف بی آر ٹیکس آمدنی ساڑھے 49 سو ارب، نان ٹیکس آمدنی 11 سو ارب سے زائد رہنے کا امکان ہے۔

    دفاعی بجٹ 14 سو ارب روپے کے لگ بھگ رکھنے کی تجویز ہے، حکومتی قرضوں پر سود ادائیگی کے لیے 29 سو ارب کے لگ بھگ مختص کرنے کی تجویز ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 5 سے 10 فی صد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

    بجٹ میں صوبوں کو قابل تقسیم محاصل کی مد میں 28 سو ارب منتقل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے 650 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، پروگرام میں 82 سو ارب مالیت کے 994 منصوبے شامل ہیں، ریلوے کے ایم ایل ون سمیت 173 ارب روپے کے 296 نئے منصوبے شامل کیے گئے ہیں۔

    وفاقی ترقیاتی بجٹ میں 698 جاری منصوبوں کے لیے 477 ارب مختص کیے گئے ہیں، صوبوں کے لیے 677 ارب، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 52 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے، وفاقی وزارتوں کے لیے 419 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز، دیامیر بھاشا ڈیم، داسو سمیت آبی وسائل کے لیے 81 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    آئندہ مالی سال کے لیے مہنگائی کا ہدف 6.5 فی صد مقرر کیا گیا ہے، قومی بچت اسکیموں کا ہدف 13.8 فی صد مقرر، جی ڈی پی میں مجموعی سرمایہ کاری کا تناسب 15.5 فی صد مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے، بے روزگاری کا تخمینہ 9.6 فی صد بڑھنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

    کرونا وبا کی روک تھام کے لیے 70 ارب روپے کے فنڈز مختص کرنے کی تجویز ہے جب کہ سبسڈی کے لیے 3 سو ارب روپے کے لگ بھگ فنڈز مختص کرنے کی تجویز ہے۔

  • وفاقی و صوبائی ترقیاتی بجٹ میں 18 فی صد کمی ہوگی: ذرائع

    وفاقی و صوبائی ترقیاتی بجٹ میں 18 فی صد کمی ہوگی: ذرائع

    اسلام آباد: آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی و صوبائی ترقیاتی بجٹ میں 18 فی صد کمی ہوگی، سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 1413 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے اضافی 100 اور 630 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے، جب کہ صوبوں کے ترقیاتی بجٹ 14 فی صد کمی کے ساتھ 783 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں مجموعی ترقیاتی فنڈز کا حجم 1600 ارب تھا۔

    آئندہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی کا ہدف 2.3 تجویز کیا گیا ہے، رواں سال جی ڈی پی گروتھ 3 فی صد ہدف کے مقابلے میں منفی 0.4 رہی، زرعی شعبے کا ہدف 2.9، صنعتی شعبے کا ہدف 0.1 فی صد مقرر کرنے کی تجویز ہے۔

    سروس سیکٹر کا ہدف 2 اعشاریہ 8 فی صد رکھنے، تجارتی خسارے کا ہدف 7.1 فی صد مقرر کرنے، کرنٹ اکاوٴنٹ خسارے کا ہدف 1.6 فی صد کرنے کی تجویز ہے، آئندہ مالی سال کے دوران مہنگائی کی رفتار میں کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے، مہنگائی 11 سے کم ہو کر 6.5 فی صد ہو جائے گی، حکومتی غیر ترقیاتی اخراجات بھی کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    بجٹ مذاکرات، آئی ایم ایف پاکستانی عوام کو بڑا ریلیف دینے پر رضا مند

    آئندہ مالی سال سبسڈی کو مزید ٹارگٹڈ بنانے کی تجویز بھی دی گئی ہے، وسائل کی قلت کے باعث رواں سال 1200 ارب تک خرچ ہونے کا امکان ہے، متعدد اداروں کے ترقیاتی فنڈ میں کمی کی تجویز بھی دی گئی ہے، وفاقی ڈویژن اور وزارتوں کے ترقیاتی بجٹ 50 ارب کمی سے 371 ارب کیا جائے گا، ریلوے کے لیے 24 ارب، پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے لیے 23 ارب کی تجویز دی گئی ہے۔

    وزارت خزانہ کا ترقیاتی بجٹ 84 ارب سے کم کر کے 50 ارب مختص کرنے، کابینہ ڈویژن کا ترقیاتی بجٹ 40 ارب سے کم کر کے 37.5 ارب کرنے، اعلیٰ تعلیم کمیشن اور آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کے لیے بجٹ موجودہ سطح پر برقرار رکھنے، وزارت صحت کا بجٹ 30 کروڑ اضافے سے 14 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    موسمیاتی تبدیلی کے لیے بجٹ 7.6 ارب سے کم کر کے 5 ارب کرنے، وزارت تحفظ خوراک کے لیے 12 ارب مختص کرنے، وزارت صنعت کے لیے 80 کروڑ روپے مختص کرنے، اراکین پارلیمنٹ کی اسکیموں کے لیے 24 ارب مختص کرنے، سابق قبائلی علاقوں کے لیے مجموعی طور پر 50 ارب مختص کرنے، داسو ڈیم کے لیے 80 ارب، دیامیر بھاشا ڈیم کے لیے 21 ارب مختص کرنے، این ایچ اے کا بجٹ 155 ارب سے کم کر کے 110 ارب اور بجلی کے منصوبوں کے لیے پیپکو کو 35 ارب دینے کی تجویز دی گئی ہے۔