Tag: بجٹ

پاکستان بجٹ 2024-25 7 جون 2024 کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

بجٹ کا سائز: خیال کیا جاتا ہے کہ بجٹ کا کل حجم 1700 ارب روپے سے زیادہ ہوگا۔
اہداف: بجٹ کے اہداف میں معاشی نمو کو فروغ دینا، افراط زر کو کم کرنا، اور مالیاتی خسارے کو کم کرنا شامل ہیں۔
تجوزات: توقع ہے کہ بجٹ میں ٹیکسوں میں اضافے، اخراجات میں کمی، اور کاروباری ترقی کے لیے اقدامات شامل ہوں گے۔

  • بجٹ کی آڑمیں اپوزیشن مفادات کا تحفظ چاہتی ہے، صمصام بخاری

    بجٹ کی آڑمیں اپوزیشن مفادات کا تحفظ چاہتی ہے، صمصام بخاری

    لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب صمصام بخاری کا کہنا ہے کہ گزشتہ 10 برسوں میں عوام سے کھلواڑکیا گیا، تجوریاں بھرنے والوں کوایک ایک پائی واپس کرنا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات پنجاب صمصام بخاری نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کا کرپشن کے خلاف اعلان لائق تحسین ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کمیشن بنانے کی سب سے زیادہ ضرورت پنجاب میں ہے، نوازلیگ نے پنجاب میں من مانیوں کےعلاوہ کچھ نہیں کیا ہے۔

    صمصام بخاری نے کہا کہ فرضی کمپنیوں اورکاغذی منصوبوں کومنظرعام پرلائیں گے، گزشتہ 10 برسوں میں عوام سے کھلواڑکیا گیا، ماضی کے منی لانڈرنگ کے ہوشربا قصے سامنے آرہے ہیں۔

    وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ بجٹ کی آڑمیں اپوزیشن مفادات کا تحفظ چاہتی ہے، عوام جانتے ہیں نوازلیگ اور پی پی کو کتنا درد ہے۔

    صمصام بخاری نے مزید کہا کہ بیڑہ غرق کرنے والے معصوم بننے کی کوشش نہ کریں، تجوریاں بھرنے والوں کوایک ایک پائی واپس کرنا ہوگی۔

    نوازلیگ اورپیپلزپارٹی کا اکٹھے ہونا صدی کا سب سے بڑا تضاد ہے، صمصام بخاری

    یاد رہے کہ دو روز قبل وزیر اطلاعات پنجاب صمصام بخاری کا کہنا تھا کہ لوٹی دولت سے ایک دوسرے کی دعوتیں عوام سے کھلا مذاق ہے۔

    وزیر اطلاعات پنجاب صمصام بخاری کا کہنا تھا کہ نوازلیگ اورپیپلزپارٹی کا اکٹھے ہونا صدی کا سب سے بڑا تضاد ہے۔

  • پشاور: پی ٹی آئی کی حکومت اپنا پہلا بجٹ آج پیش کرے گی

    پشاور: پی ٹی آئی کی حکومت اپنا پہلا بجٹ آج پیش کرے گی

    پشاور: پی ٹی آئی کی حکومت اپنا پہلا بجٹ آج پیش کرے گی، کے پی کابینہ کا خصوصی اجلاس آج طلب کر لیا گیا، اجلاس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور حکومت نے ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ صوبائی حکومت اپنا بجٹ آج پیش کرے گی، سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے بجٹ میں 235 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔

    بجٹ دستاویز کے مطابق پشاور اور ہنگو میں وزیر اعظم سستا گھر اسکیم کا اجرا بڑے منصوبوں میں شامل ہے، سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 235 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی، اس پروگرام میں 80 ارب روپے سے زائد غیر ملکی امداد اور قرضہ شامل ہے۔

    دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اے ڈی پی 962 جاری اور 394 نئے منصوبوں پر مشتمل ہے، اے ڈی پی میں صوبائی حصہ 105 ارب روپے سے زائد ہے۔

    بجٹ میں کم از کم اجرت 17500 روپے مقرر کرنے، گریڈ ایک سے 16 تک ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فی صد اضافے اور گریڈ 17 سے 19 تک ملازمین کی تنخواہوں میں 5 فی صد اضافے کی تجویز ہے۔

    تعلیم کے شعبے کے لیے 162 ارب مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ بجٹ میں صحت کے لیے 52 ارب سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔

    دستاویز کے مطابق پولیس کے لیے 45 ارب روپے سے زائد رقم رکھی گئی ہے، مقامی حکومتوں کے لیے 45 ارب سے زائد رقم مختص کرنے کی تجویز دی گئی، بلین ٹری سونامی منصوبے کے لیے 1 ارب 80 کروڑ مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    ضلع کرم میں میڈیکل کالج، شمالی وزیرستان میں ٹل، میر علی روڈ کی تعمیر بجٹ کا حصہ ہیں، قبائلی اضلاع میں پینے کے پانی کی فراہمی کی اسکیمیں بھی شامل ہیں۔

    سالانہ ترقیاتی پروگرام میں گرین وزیرستان اور گرین باجوڑ منصوبہ بھی شامل ہے، قبائلی اضلاع میں یونی ورسٹی، کالجز کے قیام کے منصوبے بھی بجٹ کا حصہ ہیں۔

    مدارس قومی دھارے میں لانے، مساجد، قبرستانوں اور جنازہ گاہ کے لیے 300 کروڑ مختص کیے گئے ہیں، پہلی بار مدارس کے طلبہ کے لیے تمام شعبوں میں ٹیکنیکل تعلیم دینے کا منصوبہ شامل کیا گیا ہے۔

  • حکومت آئی ایم ایف کامسلط بجٹ واپس لے اور تنقید سننے کا حوصلہ پیدا کرے: سراج الحق

    حکومت آئی ایم ایف کامسلط بجٹ واپس لے اور تنقید سننے کا حوصلہ پیدا کرے: سراج الحق

    لاہور: امیر جماعت اسلامی، سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت بجٹ پر اپوزیشن کا مؤقف سننے کے لیےتیار نہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ہونے والے شور شرابے اور ہنگامے پر ردعمل دیتے ہوئے کیا.

    سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت آئینہ دیکھنا نہیں چاہتی، حکومت کو تنقید سننے کا حوصلہ پیدا کرنا چاہیے.

    امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت دھینگا مشتی کی بجائےآئی ایم ایف کامسلط بجٹ واپس لے، عام آدمی سے زندگی کا حق چھین لیا گیا ہے.

    سراج الحق نے کہا کہ آئی ایم ایف کے تیار کردہ بجٹ نےغریب کا چولہا بجھا دیا، حکومت ون ویلنگ کرنا چاہتی ہے، جوون ویلنگ کرتاہےاسےحادثات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے.

    سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کوون ویلنگ چھوڑنا اور اپوزیشن کو برداشت کرنا پڑے گا.

    مزید پڑھیں: حکومت اپنے اتحادیوں سے مل کر بجٹ منظور کرائے گی، فردوس عاشق اعوان

    خیال رہے کہ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں‌اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی تقریر کے دوران شدید شور شرابہ ہوا، جس کی وجہ سے اسپیکر قومی اسمبلی، اسد قیصر نے اجلاس ملتوی کر دیا.

    بعد ازاں ن لیگ کے رہنماؤں نے اسمبلی کے باہر پریس کانفرنس کی اور حکومتی رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا.

    اس موقع پر خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت کو کام اجلاس چلانا ہے، مگر احتجاج خود حکومت کر رہی ہے.

  • کوشش ہوگی، عوام دشمن بجٹ منظور نہ ہو: بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان کی مشترکہ پریس کانفرنس

    کوشش ہوگی، عوام دشمن بجٹ منظور نہ ہو: بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان کی مشترکہ پریس کانفرنس

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی کوشش ہوگی، عوام دشمن بجٹ منظور نہ ہو.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد کیا. دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی.

     بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے موجودہ صورت حال پر بات چیت ہوئی، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کا الگ سیاسی نظریہ ہے، مگر ہماری تاریخ بھی آپ سب لوگوں کے سامنے ہے، ملک میں پارلیمانی نظام پیپلزپارٹی اورجے یو آئی نےمل کر بنایا.

    انھوں نے کہا کہ جب مشرف کے خلاف احتجاج ہوا، تب بھی ہم مل کر ساتھ چلے تھے، ہمارے سامنے اس وقت چیلنج عوام دشمن بجٹ ہے، کوشش ہونی چاہیے کہ عوام دشمن بجٹ منظور نہ ہونے دیں، پاکستانیوں نے یہ بجٹ نہیں بنایا، یہ باہر کا بنایا ہوا بجٹ ہے.

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارےمؤقف میں اتنا فرق نہیں، پیپلز پارٹی کا مؤقف یہی رہا کہ پارلیمان کومدت پوری کرنی چاہیے، جب سےعوام دشمن بجٹ کو دیکھا ہے، دلی دکھ ہوا ہے.

    اس حکومت کا خاتمہ ہی ملک کی خوش حالی کا راستہ ہے: مولانا فضل الرحمان


    اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عزت بخشنے پر بلاول بھٹو کا شکریہ ادا کرتا ہوں، بلاول بھٹو نے جو باتیں کیں، ان کی تائید کرتا ہوں، سیاسی جماعتیں جعلی الیکشن پر پہلے دن سے متفق ہیں، حکومت نے ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کیا ہے.

    انھوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سےغریب آدمی راشن بھی نہیں خرید سکتا، یہ ملک اورغریب دشمن بجٹ ہے، یہ پاکستان کا بجٹ نہیں، بجٹ براہ راست آئی ایم ایف نمائندے نے بنایا ہے، ڈالرکی قیمت آسمانوں سے باتیں کر رہی ہے. ملکی تاریخ میں اتنا قرضہ نہیں چڑھا، جتنا اس دور میں چڑھ گیا.

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس حکومت کا خاتمہ ہی ملک کی خوش حالی کا راستہ ہے، یہ لوگ ملک پرحکومت کرنے کا کوئی حق نہیں رکھتے، جون کےآخری عشرہ میں اپوزیشن کی اے پی سی ہوگی، اے پی سی کے فیصلے کے بعد میدان میں نکلیں گے.

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی ایم ہو یا پیپلزپارٹی، کسی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہو رہے، پیپلزپارٹی، ن لیگ کے مزید ارکان کی گرفتاری کے امکانات ہیں، ان ہاؤس تبدیلی سمیت کسی بھی آپشن پر غورکیا جا سکتا ہے.

  • وزیر اعظم ہاؤس کا بجٹ 58 کروڑ 60 لاکھ سے 1 ارب 90 لاکھ تک پہنچ گیا: حمزہ شہباز

    وزیر اعظم ہاؤس کا بجٹ 58 کروڑ 60 لاکھ سے 1 ارب 90 لاکھ تک پہنچ گیا: حمزہ شہباز

    لاہور: پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس کا بجٹ 58 کروڑ 60 لاکھ تھا، آج یہ بجٹ ایک ارب 90 لاکھ روپے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ ڈالر اب مزید اوپر جائے گا، ڈالر 157 کو چھو رہا ہے، پاکستان کی 72 سالہ تاریخ میں یہ نہیں ہوا۔

    مسلم لیگ ن کے نائب صدر کا کہنا تھا کہ آج معیشت کا جو حال ہے آپ سب دیکھ رہے ہیں، معاشی حالات کا حل نکالنے کی بہ جائے الزامات لگائے جا رہے ہیں، ایک دوسرے کے خلاف باتوں سے یہ ملک مضبوط نہیں ہوگا۔

    حمزہ شہباز نے مزید کہا ’میں ایک ایک معزز ممبر کو اپنی تشویش سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں، یہ باتیں تھیں کہ آئی ایم ایف کا قرضہ نہیں لیں گے خود کشی کر لیں گے۔‘

    یہ بھی پڑھیں:  قومی اسمبلی:‌ شہباز شریف کی تقریر کے دوران شدید نعرے بازی، اجلاس ملتوی

    انھوں نے کہا ایک وفاقی وزیر نے کہا سی پیک کو دوبارہ دیکھیں گے، ایک اور وفاقی وزیر نے کہا منصوبوں میں کرپشن ہے، سازش کے تحت سی پیک کو بد نام کیا جا رہا ہے۔

    حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم ہاؤس کے بجٹ میں دگنا اضافہ ہو گیا ہے، پہلے اٹھاون کروڑ تھا، اب ایک ارب تک پہنچ گیا ہے، ہیلی کاپٹر کے استعمال میں بھی 14 کروڑ 90 لاکھ اضافی خرچ ہوئے۔

  • بجٹ کی منظوری، اپوزیشن ضابطہ اخلاق کی پاس داری کرے: شیخ رشید

    بجٹ کی منظوری، اپوزیشن ضابطہ اخلاق کی پاس داری کرے: شیخ رشید

    اسلام آباد:  وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ حکومتی ارکان نے اپوزیشن کےاتحادکو مستردکر دیا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے بجٹ سیکشن سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ  بجٹ منظوری روک کر اپوزیشن کیا پیغام دینا چاہتی ہے۔

    وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑی تو وزیراعظم پارلیمنٹ اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔ جنگ کاطبل بچ چکا ہے۔

    وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ پی ٹی آئی سے رابطے میں موجود لوگ بہتر فیصلہ کرسکتے ہیں، درمیانی راستہ نکل سکتاہے، اپوزیشن ضابطہ اخلاق  کی پاس داری کرے۔

    انھوں نے کہا کہ ن لیگ اورپی پی ایک دوسرےکو چورکہتے تھے، آصف زرداری اور نوازشریف اپنے ہی کیسزمیں جیل میں ہیں، بجٹ منظوری روکنے سے زیادہ مشکل اور مصیبت میں پھنس جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: بجٹ کی منظوری ، وزیر اعظم عمران خان نے خود ہی محاذ سنبھال لیا

    خیال رہے کہ بجٹ کی منظوری کا محاذ وزیر اعظم نے خود سنبھال لیا ہے۔ واضح کیا ہے کہ وہ بلیک میل نہیں ہوں گے  اور ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔

    بجٹ کی منظوری  کے چیلنیج سے نمٹنے کے لیے  وزیراعظم عمران خان پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے اور اپنے چیمبر میں وزراء اور پارٹی رہنماؤں سے صلاح مشورے کیے، جبکہ وزیراعظم سے حکومتی سینیٹرز نے بھی ملاقات کی۔

  • بجٹ میں عوام کیلئے بہت تکالیف ہیں، ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا گیا، خورشید شاہ

    بجٹ میں عوام کیلئے بہت تکالیف ہیں، ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا گیا، خورشید شاہ

    سکھر : پپیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ بجٹ میں عوام کیلئے بہت تکلیفیں ہیں، ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا، حکومت نے جان بوجھ کر ایسےحالات پیدا کئے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بجٹ پر بات کرنے کا موقع ہی نہیں ملا جو بجٹ پیش کیا گیا وہ پی ٹی آئی حکومت کی عکاسی کرتا ہے۔

    بجٹ میں عوام کیلئے بہت تکلیفیں ہیں، ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا، حکومت نے جان بوجھ کر ایسے حالات پیدا کئے ہیں، ہم نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا کہ ڈالر اتنا اوپر جائے گا۔

    خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں کم سے کم50فیصد تنخواہ بڑھانی چاہیے تھی، بجٹ والے دن ہم خاموش ہوکر بیٹھے تھے اور برداشت کرتے رہے۔

    کہتے ہیں ہم نے جو قرضہ لیا ہے اس کا حساب ہوگا، حساب تو ہوگا اور سب کے سامنے ہوگا، ان باتوں میں قوم کو مت الجھاؤ آؤ اور سیاست کرو۔

    انہوں نے کہا کہ ان کو کیسے پتہ چلا کہ یہ وزراء جیلوں میں جانے والے ہیں؟ پہلے بھی انصاف کی جنگ لڑی ہے اب بھی لڑیں گے، خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت گرانے کا کوئی مقصد نہیں ہے۔

    پی ٹی آئی والے ابھی تک کنٹینر پرکھڑے ہیں، مہنگائی سے توجہ ہٹانے کیلئے سیاستدانوں کو گرفتار کیا جارہا ہے، نیب اگر گرفتار کرناچاہتی ہے تو گرفتار کرے۔

    پاک بھارت میچ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ دعاگو ہوں کہ بھارت کے خلاف پاکستانی کرکٹ ٹیم کامیاب ہو۔

  • بجٹ 20-2019: کلائمٹ چینج کے لیے ساڑھے 7 ارب روپے مختص

    بجٹ 20-2019: کلائمٹ چینج کے لیے ساڑھے 7 ارب روپے مختص

    اسلام آباد: رواں برس پیش کیے جانے والے 70 کھرب 22 ارب کے بجٹ 20-2019 میں موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے لیے ساڑھے 7 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بجٹ 20-2019 میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت کلائمٹ چینج ڈویژن کے لیے 7 ارب 57 کروڑ 90 لاکھ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جو ملک میں جاری مختلف اسکیمز اور منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔

    اس رقم میں سے 7 ارب 51 کروڑ کی رقم نئے منصوبوں کے لیے رکھی گئی ہے جبکہ 6 کروڑ کی رقم پہلے سے جاری منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔

    بجٹ دستاویز کے مطابق وزارت کلائمٹ چینج میں ڈیڑھ کروڑ کی لاگت سے کلائمٹ چینج رپورٹنگ یونٹ قائم کیا جائے گا جبکہ ساڑھے 7 کروڑ روپے کی رقم دس ارب درخت منصوبے کے لیے رکھی گئی ہے۔

    2 کروڑ روپے ماحولیات سے مطابقت رکھنے والی اربن ہیومن سیٹل منٹس کے لیے، 32 لاکھ روپے جیومیٹک سینٹر فار کلائمٹ چینج کے قیام کے لیے اور 1 کروڑ 60 لاکھ روپے پاکستان واش اسٹریٹجک پلاننگ اینڈ کوآرڈینیشن سیل کے قیام کے لیے رکھے گئے ہیں۔

    زمین کو صحرا زدگی سے روکنے کے لیے سسٹین ایبل لینڈ میجمنٹ پروجیکٹ کے لیے بھی ڈھائی کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ 2 روز قبل پیش کیے جانے والے بجٹ کا حجم 70.22 کھرب روپے ہے۔

    بجٹ میں ترقیاتی کاموں کے لیے 1800 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 550 ارب رکھا گیا ہے۔ وفاقی بجٹ کا خسارہ 3560 ارب روپے ہوگا۔

  • سندھ بجٹ 2019: کراچی کے حصے میں کیا آیا؟

    سندھ بجٹ 2019: کراچی کے حصے میں کیا آیا؟

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ، سید مراد علی شاہ نے آج صوبائی اسمبلی میں بجٹ 2019 -2020 پیش کیا، سندھ کے بجٹ کا حجم 12 کھرب 17 ارب ہے، کراچی کے لیے خصوصی پیکج  بجٹ کا حصہ ہے۔

    حکومت سندھ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کراچی کی نئی اسکیموں کے لیے ایک ارب 70 کروڑ  روپے اور جاری منصوبوں کے لیے 5 ارب روپے مختص کر رہی ہے۔

    ایس تھری سیوریج منصوبے کے لیے رواں بجٹ میں 5 ارب روپے مختص کیے ، کراچی کی آبی قلت کو ختم کرنے کے لیے کے فور منصوبے کے لیے سندھ حکومت پہلے ہی سات ارب سے زائد کی رقم جاری کرچکی ہے۔

    مراد علی شاہ نے اپنی تقریر میں‌ کہا کہ گزشتہ تین برس میں حکومت سندھ نے کراچی کے میگا پراجیکٹ کے تحت 29 بلین صرف کیے گئے، جس سے 19 بڑے منصوبے مکمل ہوئے.

    بجٹ تقریر میں مراد علی شاہ نے ملیر ایکسپریس وے کی تعمیر کا  اعلان کیا، جو ان کے بہ قول کراچی کا سب سے بڑا انفر اسٹرکچر  پروجیکٹ ہوگا۔

    بجٹ میں کراچی کے مضافاتی علاقوں کی ترقی کے لیے 98 ملین ڈالر کے رقم مختص کی گئی ہے،  جس کے تحت وہاں رہائشی و کاروبار سہولیات کا اہتمام کیا جائے گا.

    مزید پڑھیں: سندھ بجٹ 2020-2019:12 کھرب 17 ارب کا بجٹ پیش

    وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ کراچی میں ناردرن بائی پاس پر مجوزہ 300 ایکڑ ماربل سٹی پروجیکٹ کا آغاز ہوگا، اس پر 2 ارب 40 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔

    سید مراد علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ کراچی میں نکاسی آب کے بڑے منصوبے ایس تھری کو وفاقی حکومت نے بجٹ سے نکال دیا ہے، 36 ارب روپے کے اس پراجیکٹ کے لیے وفاق صرف 3 ارب 90 کروڑ روپے فراہم کر رہا ہے۔

    صوبے بھر 17 ڈگری کالجز قائم کی جائے گی، جن میں‌ بیش تر کراچی میں تعمیر ہوں گے. ایس آئی یو ٹی کے لیے 5.6 بلین کا فنڈ فراہم کیا جائے گا.

  • بجٹ پربحث کے لئے بلایا گیا قومی اسمبلی کا اجلاس شور شرابے کی نذر

    بجٹ پربحث کے لئے بلایا گیا قومی اسمبلی کا اجلاس شور شرابے کی نذر

    اسلام آباد: بجٹ پربحث کے لئے بلایا گیا قومی اسمبلی کا اجلاس شور شرابے کی نذر ہوگیا.

    تفصیلات کے مطابق حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے باعث قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس پیر تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا.

    ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بجٹ پر بحث شروع کرنے کی دعوت دی گئی.

    اس دوران ایم ایم اے کے ارکان نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کی اجازت طلب کی، جس پر ڈپٹی اسپیکر نے انکار کر دیا.

    بحث شروع ہونے سے قبل شہباز شریف مداخلت اور نعروں کے باعث بار بار اپنی تقریر روک دیتے. ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے مائیک کھولنے کے باوجود آدھے گھنٹے تک وہ تقریر شروع نہیں کرسکے.

    مزید پڑھیں: وزیر اعظم نے وفاقی کابینہ کا اجلاس 18 جون کو طلب کرلیا

    شہباز شریف نے ڈپٹی اسپیکر قائم سوری سے کہا کہ میں بات کروں گا، بہ شرطے کہ آپ میرے بعد ایم ایم اے کے ارکان کو موقع دیں.

    ایک موقع پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا آپ بات نہیں کرنا چاہ رہے، تو واضح کر دیں، مائیک کسی اور کو دے دوں؟

    اس دوران حکومت ارکان اور اپوزیشن کے درمیان جملوں کا تبادلہ جاری رہا. ڈپٹی اسپیکرقاسم سوری کی متعدد کوششوں‌کے باوجود صورت حال نہیں سنبھلی. قومی اسمبلی کا اجلاس شور شرابے کی نذر ہوگیا.