Tag: بجٹ

پاکستان بجٹ 2024-25 7 جون 2024 کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

بجٹ کا سائز: خیال کیا جاتا ہے کہ بجٹ کا کل حجم 1700 ارب روپے سے زیادہ ہوگا۔
اہداف: بجٹ کے اہداف میں معاشی نمو کو فروغ دینا، افراط زر کو کم کرنا، اور مالیاتی خسارے کو کم کرنا شامل ہیں۔
تجوزات: توقع ہے کہ بجٹ میں ٹیکسوں میں اضافے، اخراجات میں کمی، اور کاروباری ترقی کے لیے اقدامات شامل ہوں گے۔

  • پنجاب اورسندھ کے بجٹ آج پیش کیے جائیں گے

    پنجاب اورسندھ کے بجٹ آج پیش کیے جائیں گے

    لاہور: صوبہ پنجاب اور سندھ کے بجٹ آج اسمبلی میں پیش کیے جائیں گے، پنجاب کے بجٹ کا مجموعی تخمینہ 22 سو ارب روپے سندھ کے بجٹ کا تخمینہ 13 سو ارب روپے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے نئے مالی سال 20-2019 کے بجٹ کا کل حجم 22 سو ارب روپے رکھا گیا ہے جس میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 350 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    بجٹ دستاویز کے مطابق پنجاب کو این ایف سی میں 1494 ارب روپے ملنے کی توقع ہے، صوبائی آمدنی کا حجم 368 ارب روپے ہوگا۔

    بجٹ میں‌ گریڈ 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فی صد اضافے، گریڈ 17 سے گریڈ 20 تک سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 5 فی صد اضافے کی تجویز ہے جبکہ گریڈ 21 اور 22 کے ملازمین کی تنخواہ نہیں بڑھائی جائے گی، ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 10 فی صد اضافے کی تجویز ہے۔

    بجٹ دستاویز کے مطابق 36 فی صد ٹیکس اضافے کے ساتھ ٹیکس تخمینہ 283 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، پنجاب میں بیوٹی پارلرز، ہیئر ڈریسرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز، ڈاکٹرز، ٹیلرنگ کے شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز ہے۔

    دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ آج سندھ اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے، سندھ کے بجٹ کا تخمینہ تیرہ سوارب روپے ہے۔

    بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے سمیت سندھ کسان کارڈ متعارف کرانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

    سندھ میں صوبائی ترقیاتی پروگرام کے لیے 280 ارب روپے، تعلیم کے لیے 205 ارب، صحت کے لیے 110 ارب، امن وامان کے لیے 105 ارب روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز ہے۔

  • پنجاب کا بجٹ: 160 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف دیا جائے گا

    پنجاب کا بجٹ: 160 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف دیا جائے گا

    لاہور: پنجاب حکومت کی جانب سے بجٹ کل پیش کیا جائے گا، بجٹ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پنجاب ریونیو اتھارٹی کو 160 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ پنجاب ہاشم جواں بخت کل پنجاب اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے، بجٹ کا مجموعی تخمینہ 2200 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

    بجٹ دستاویز کے مطابق پنجاب کو این ایف سی میں 1494 ارب روپے ملنے کی توقع ہے، صوبائی آمدنی کا حجم 368 ارب روپے ہوگا، پنجاب ترقیاتی بجٹ 350 ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بجٹ 2020 -2019: تحریک انصاف نے 70 کھرب 22 ارب کا بجٹ پیش کردیا

    گریڈ 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فی صد اضافے، گریڈ 17 سے گریڈ 20 تک سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 5 فی صد اضافے کی تجویز ہے جب کہ گریڈ 21 اور 22 کے ملازمین کی تنخواہ نہیں بڑھائی جائے گی، ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 10 فی صد اضافے کی تجویز ہے۔

    بجٹ دستاویز کے مطابق 36 فی صد ٹیکس اضافے کے ساتھ ٹیکس تخمینہ 283 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، پنجاب میں بیوٹی پارلرز، ہیئر ڈریسرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز، ڈاکٹرز، ٹیلرنگ کے شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز ہے۔

    صوبائی وزرا کی تنخواہوں میں 10 فی صد کمی کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔

  • ظفر وال: مریم نواز کی حکومت پر کڑی تنقید

    ظفر وال: مریم نواز کی حکومت پر کڑی تنقید

    ظفر وال: مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ نوازشریف کو جس دن حکومت سے ہٹایا، اس دن سے ترقی کا سفر  رک گیا۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے ظفر  وال میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا کہ 2018 کا الیکشن چوری کیا گیا، ایک سال پہلے ن لیگ کی حکومت میں ملک ترقی کر رہا تھا، عوامی حکومت تھی اور ملک اوپر جا رہا تھا.

    مریم نواز نے کہا کہ تیزی سے ترقی کرتا ملک اب تیزی سےتنزلی کا شکار ہے، بجٹ میں عوام پر قیامت ٹوٹی ہے، آج کوئی بھی طبقہ سکون کی زندگی نہیں گزاررہا، اس مہنگائی میں ایک خاندان کس طرح گزارا کرے گا.

    انھوں نے کہا کہ نیب کو شہباز شریف، حمزہ، شاہد خاقان، سعد رفیق نظر آجاتے ہیں، پی ٹی آئی کے کرپٹ عناصرنظر نہیں آتے، نوازشریف نے جان کو خطرہ ہونےکے باوجود ضرب عضب کی جنگ لڑی.

    اپنے خطاب میں انھوں نے عمران خان کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ دہراتے ہوئے وزیر اعظم کے گزشتہ روز کے خطاب پر کڑی تنقید کی۔

    مزید پڑھیں: حمزہ ! سربلند رہنا، تماشا ختم ہونے کو ہے، مریم نواز

    انھوں نے کہا کہ اقتدارمیں آنے سے پہلے جو شخص کہتا تھا کہ امیر کے لئے اور غریب کے لئے ایک قانون ہوگا، آج وہ شخص قانون سے بالاتر ہے.

    انھوں نے کہا کہ نواز شریف کواقامہ جیسے مذاق پر حکومت سے ہٹا دیا گیا، نوازشریف کو جس دن حکومت سے ہٹایا اس دن سےترقی کاسفر رک گیا، نیب نوازشریف پراب ایک اورمقدمہ بھی بنا رہا ہے.

  • دس سال میں قرضہ 24 ہزار ارب تک کیسے پہنچا؟ وزیر اعظم کا اعلیٰ سطح کا کمیشن بنانے کا اعلان

    دس سال میں قرضہ 24 ہزار ارب تک کیسے پہنچا؟ وزیر اعظم کا اعلیٰ سطح کا کمیشن بنانے کا اعلان

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی نگرانی میں ہائی پاورڈ کمیشن بنا رہے ہیں، 10 سال میں قرضہ 24 ہزار ارب تک کیسے پہنچا، اس کی رپورٹ بنے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نے بجٹ کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ اور پی پی نے معیشت کو غیر مستحکم کرنے کی پوری کوشش کی، زرداری کی 100 ارب روپے کی منی لانڈرنگ سامنے آئی۔

    انھوں نے کہا کہ ہائی پاورڈ کمیشن میں آئی ایس آئی، ایف آئی اے، نیب، ایف بی آر اور ایس ای سی پی شامل ہوگی، آیندہ ملک میں کوئی کرپشن نہیں کر سکے گا، اب ملک مستحکم ہوگیا، اور میں ان کے پیچھے جاؤں گا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کہتے ہیں احتجاج کریں گے، سڑکوں پر نکلیں گے حکومت گرا دیں گے، میں ان سے کہتا ہوں کہ میں اپنے گھر میں رہتا ہوں، اپنا خرچہ خود کرتا ہوں، قوم سے وعدہ ہے چوروں اور ڈاکوؤں کو نہیں چھوڑوں گا۔

    عمران خان نے مزید کہا کہ میں وہ ہوں جو ایک لاکھ لوگوں کے اسٹیڈیم میں جاتا تھا تو سب برا بھلا کہتے تھے، اب تھوڑے سے لوگوں سے مجھے کچھ فرق نہیں پڑتا، میری جان بھی چلی جائے، چوروں کو نہیں چھوڑوں گا۔

    وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ یہ وہ بجٹ ہے جو نئے پاکستان کے نظریے کی عکاسی کرے گا، غریبوں کے لیے بجٹ میں فنڈز رکھے گئے ہیں۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ میرا نظریہ پاکستان کے اوپر آ گیا، اب قوم اوپر اٹھے گی، یہ کوئی سوئچ نہیں جو عمران خان دبائے گا اور نیا پاکستان بن جائے گا، بڑے بڑے برج جو آج جیلوں کے اندر ہیں کوئی یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر اور میں اب اکٹھے کام کریں گے، 5500 ارب کا ٹارگٹ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے، شبر زیدی کے ساتھ مل کر ایف بی آر کے ادارے کو ٹھیک کروں گا، اسی قوم سے ٹیکس اکٹھا کرنا ہے مجھے آپ کی ضرورت ہے، ایمنسٹی اسکیم کا پورا فائدہ اٹھائیں، 30 جون کے بعد تمام بے نامی پراپرٹیز ضبط ہو جائیں گی۔

    عمران خان نے مزید کہا کہ ملک کے لیے قربانیاں دینے پر مسلح افواج کو سلام پیش کرتا ہوں، مسلح افواج نے صرف جونیئرز کی تنخواہیں بڑھائیں، مسلح افواج کے بجٹ سے متعلق احسن اقدام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ ماضی میں سپریم کورٹ کے ججز کو خریدا گیا، نیب کو ان دو جماعتوں نے مل کر بنایا تھا، لیکن جب سے ہماری حکومت آئی ہے تو جمہوریت ٹھیک سے نہیں چل رہی، دو مختلف نظریے جب پارلیمنٹ ہوتے ہیں تو جمہوریت چلتی ہے، پارلیمنٹ میں گفتگو ہوتی ہے تو ایک تسلسل بنتا ہے یہ جمہوریت کی خوب صورتی ہے، اپوزیشن پہلے دن سے تقریر نہیں کرنے دے رہی، میں نے ان کا کیا بگاڑا تھا۔

    عمران خان نے کہا ’جب میں اسمبلی میں جاتا ہوں تو یہ بد تمیزی کرتے اور شور مچاتے ہیں، لیکن بلیک میلنگ اور دباؤ میں آ کر این آر او نہیں دوں گا، ملک کو مقروض تاریخ کے دو این آر او نے کیا ہے، دونوں پارٹیوں کی حکومتیں کرپشن کی وجہ سے گئی ہیں، اپوزیشن پر مقدمات میں نے نہیں بنائے، ن لیگ کی دو بار حکومت آئی تو دونوں بار آصف زرداری کو جیل میں ڈالا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ مشرف کی حکومت آئی تو نواز شریف کو این آراو دیا گیا، پہلی بار این آر او مشرف نے 2002 میں دیا، 2008 میں یہ واپس آئے اور دونوں نے چارٹر آف ڈیموکریسی کیا، آصف زرداری اور نواز شریف نے نیب کا چیئرمین مل کر لگایا، یہ دونوں سمجھتے تھے کہ انھیں کوئی نہیں پکڑے گا، شہباز شریف کے خاندان نے 26 ملین ڈالر کی منی لانڈرنگ کی، 10 سال میں 30 کمپنیاں بنائیں۔

  • قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی اجلاس، حکومت پر تنقید

    قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی اجلاس، حکومت پر تنقید

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس سے قبل اپوزیشن جماعتوں کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ پارلیمانی پارٹی اجلاس بلایا، اپوزیشن لیڈر نے اجلاس میں کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری میں بتدریج کمی ہو رہی ہے، قومی ترقی بھی ختم ہوگئی ہے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ مہنگائی 3 گنا اور ڈالر آسمان پر پہنچ گیا ہے، نا اہل حکومت نےعام آدمی کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، اپوزیشن بجٹ کو نام نہاد احتساب میں گم نہیں ہونے دے گی، عوام دشمن بجٹ کے خلاف سیاسی جماعتوں کا جمع ہونا خوش آیندہے، عوام کو اپوزیشن سے توقعات ہیں، سیاسی مخالفین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اپنے نہیں پاکستان کے مفاد اور عوام کے لیے جمع ہوئے ہیں۔

    پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت مخالفین کی گرفتاریوں میں مہنگائی کو چھپانا چاہتی ہے، مسئلہ نواز شریف یا آصف زرداری کی گرفتاری کا نہیں، سوال یہ ہے ملک اور قوم کس طرف جا رہے ہیں، سوال یہ ہے کہ فیصلے پارلیمنٹ کرے گی یا پھر دوسرے ادارے؟

    اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں بی این پی مینگل کے ارکان نے بھی شرکت کی، آغا حسن مینگل نے کہا کہ اگر 6 نکات پر اپوزیشن ان کا ساتھ دے تو وہ بھی ساتھ اپوزیشن کا ساتھ دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک کمیٹی بنائی جائے، ہم اپوزیشن کے ساتھ ہوں گے۔

    خیال رہے کہ بلاول بھٹو کا مؤقف تھا کہ بجٹ تقریر سنیں گے، عوام دشمن بجٹ ہوا تو احتجاج کریں گے۔

  • بجٹ 2020 -2019 :  کراچی کے لیے 9 ترقیاتی منصوبوں کا اعلان

    بجٹ 2020 -2019 : کراچی کے لیے 9 ترقیاتی منصوبوں کا اعلان

    اسلام آباد: تحریک انصاف نے آئندہ مالی سال 20-19 کے بجٹ میں کراچی اور فاٹا کے لیے خصوصی بجٹ مختص کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر اسدقیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے بجٹ تقریر کی اور اعداد و شمار پیش کیے۔

    کراچی کا ترقیاتی بجٹ

    حکومت نے کراچی کے لیے 9 ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے اس کے لیے 45.5 ارب روپے مختص کیے جبکہ پشاور کراچی موٹر وے کےسکھر سیکشن  کیلئے19ارب روپےمختص کرنے کی سفارش کی گئی۔

    قبائلی اضلاع

    حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ’’بلین ٹری منصوبہ اور کلین اینڈ گرین مہم خیبرپختونخواہ میں ضم قبائلی علاقوں میں شروع کی گئی، فاٹا اور دیگر ضم ہونے والے علاقوں کو قومی دھارے میں لانے کے لیے خصوصی توجہ دی جارہی ہے‘‘۔ آئی ڈی پیز کی امداد اور بحالی کیلئے 17ارب روپے مختص کیے گئے۔

    بجٹ کا مختصر خلاصہ

    حکومت کی جانب سے ملک بھر کے مجموعی ترقیاتی کاموں کے لیے 18 ارب روپے مختص کیے گئے، جبکہ مزدور کی کم سے کم تنخواہ کو 17ہزار 500 روپے مختص کیا گیا، گریڈ 1سے 16گریڈ تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اضافہ کیا گیا اسی طرح 17سے20گریڈ تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 5فیصد اضافہ کیا گیا جبکہ 21سے22گریڈ تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنے کااعلان کیا گیا۔

    وفاقی کابینہ اور اراکین اسمبلی نے رضاکارانہ طور پر اپنی تنخواہوں میں 10 فیصد کمی کا فیصلہ کیا۔  بجٹ کا حجم 67 کھرب روپے مختص کیا گیا جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 550 ارب روپے مختص کیا گیا۔

     

  • عوام دشمن بجٹ لائے تو دکھاؤں گا احتجاج کیا ہوتا ہے: بلاول بھٹو

    عوام دشمن بجٹ لائے تو دکھاؤں گا احتجاج کیا ہوتا ہے: بلاول بھٹو

    اسلام آباد: بلاول بھٹو کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کی سی ای سی کا اجلاس ختم ہو گیا، ذرایع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو نے ملک بھر میں پر امن احتجاج کی ہدایت کر دی ہے، انھوں نے سی ای سی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام دشمن بجٹ لایا گیا تو دکھاؤں گا کہ احتجاج کیا ہوتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ جمہوری، انسانی اور معاشی حقوق پر حملے ہو رہے ہیں، عام آدمی کے مسائل پر بات کرنے کے لیے سی ای سی اجلاس بلایا تھا، اپنی نا اہلی چھپانے کے لیے حکومت نے پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، ہم آصف زرداری کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں۔

    [bs-quote quote=”میں آ رہا ہوں، دما دم مست قلندر ہوگا، معاشی، جمہوری حقوق پر سمجھوتا نہیں ہوگا۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”بلاول بھٹو”][/bs-quote]

    بلاول کا کہنا تھا کہ آصف زرداری صرف بہانہ ہیں، 18 ویں آئینی ترمیم اصل نشانہ ہے، آصف زرداری کو تو گرفتار کر لیا، حکومت اب عوام دوست بجٹ لائے، ہم نے ملکی مفاد کے لیے ہمیشہ یہی قدم اٹھایا ہے، اگر عوام دشمن بجٹ لائے تو پھر دکھاؤں گا کہ احتجاج کیا ہوتا ہے۔

    پی پی چیئرمین نے کہا کہ حکومت عوام سے کیے وعدوں پر پورا نہیں اتر رہی، اب عوام دشمن بجٹ لایا جا رہا ہے، عوام کے معاشی حقوق پر حملے کیے جا رہے ہیں، سندھ سے اسپتالوں سمیت دیگر ادارے چھینے جا رہے ہیں، پیپلز پارٹی ڈرے گی نہیں، صوبائی خود مختاری پر حملے کی مخالفت کرے گی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ حکومت ایک سلیکٹڈ جوڈیشری، اپوزیشن اور سلیکٹڈ میڈیا چاہتی ہے، عوام دوست بجٹ لائیں پھر مجھے بھی خوشی سے گرفتار کر لیں، والد کو اس عمر میں بند کر دیا، خاندان کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، ہم ہر فورم پر انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ہر قدم اٹھانے کو تیار ہیں۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہر شہری کو احتجاج اور اپنا مؤقف پیش کرنے کا حق ہے، وزیرستان کے دو ایم این ایز کا پروڈکشن آرڈر فوری جاری کیا جائے، ہم دونوں ایم پی ایز کا مؤقف سن سکیں تاکہ معاملے کا پتا چلے، فاٹا میں ہمارے امیدواروں کو انتخابی مہم چلانے نہیں دی جا رہی، حکومتی ارکان فاٹا میں دھاندلی کرنے جا رہے ہیں، ڈائیلاگ کے بغیر فاٹا سمیت کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔

    انھوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کی رابطہ کمیٹی بنائی جائے گی جو پارلیمان اور باہر رابطے کرے گی، میں آ رہا ہوں، دما دم مست قلندر ہوگا، معاشی، جمہوری حقوق پر سمجھوتا نہیں ہوگا، میڈیا پر بہت پابندیاں ہیں، سینسر شپ ہے، عوامی رابطہ مہم کے سوا کوئی آپشن نہیں۔

    پی پی چیئرمین نے کہا کہ اسپیکر حکومتی بینچز کے اشاروں پر چل رہے ہیں، جانب دار رہنے پر اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو عہدے سے مستعفی ہونا پڑے گا، اسپیکر نے وزیرستان کے ایم این ایز کی گرفتاری سے متعلق بھی نہیں بتایا تھا، کل تک ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں۔

  • حکومت نئے بجٹ میں بھی نچلے طبقے پر بوجھ نہیں پڑنے دے گی: حفیظ شیخ

    حکومت نئے بجٹ میں بھی نچلے طبقے پر بوجھ نہیں پڑنے دے گی: حفیظ شیخ

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے رواں مالی سال کی اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نئے بجٹ میں بھی نچلے طبقے پر بوجھ نہیں پڑنے دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ نے کہا کہ اب معاشی حالات ایسے نہیں کہ اداروں کو ماضی کے انداز میں چلایا جائے، خسارے میں جانے والے ادارے ملکی خزانے پر 300 ارب روپے کا بوجھ ڈال رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ملکی آبادی کا بڑا حصہ ٹیکس دینا ہی نہیں چاہتا جو کہ ایک بڑا مسئلہ ہے، موجودہ حکومت کے معاشی اقدامات کے نتائج جلد سامنے آنا شروع ہو جائیں گے، مہنگائی کی صورت میں حکومت وقت کو ہی سب سے بڑی مشکل درپیش ہوتی ہے۔

    حفیظ شیخ نے کہا کہ عالمی منڈی میں قیمتیں بڑھنے کے باوجود حکومت نے غریب طبقے پر بوجھ نہیں ڈالا، حکومت نئے بجٹ میں بھی نچلے طبقے پر بوجھ نہیں پڑنے دے گی، حکومت نے پس ماندہ طبقے کے معاشی تحفظ کے لیے خصوصی سماجی پروگرام ترتیب دیے ہیں اور اس کے لیے خصوصی رقم بھی مختص کی گئی ہے۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے معیشت کا اچھا برا دونوں بتا دیا گیا ہے، آیندہ سال سود پر 3 ہزار ارب خرچہ ہوگا، صوبوں کو دینے کے بعد وفاق کا ہاتھ خالی ہوگا، ٹیکسوں کے بغیر کام نہیں چلے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  حکومتی ترجمانوں کا اجلاس: بجٹ اجلاس میں اپوزیشن کے احتجاج سے نمٹنے پر غور

    انھوں نے کہا کہ ملک کے زائد آمدن والے طبقے کو معاشی استحکام کے لیے حکومت کا ہاتھ بٹانا ہوگا، کفایت شعاری کی مہم پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ معاشی صورتِ حال کو بہتر کرنے کے لیے سب سے پہلے درآمدات پر کنٹرول کرنا ہوگا، اس لیے درآمدات پر ڈیوٹی میں اضافہ کیا جا رہا ہے، معاشی خطرات سے نمٹنے کے لیے حکومت نے بیرون ملک سے 9.2 ارب ڈالر کی معاونت لی، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت بھی 6 ارب ڈالر سے زائد کا پیکیج لیا جا رہا ہے، تاہم غیر ملکی معاونت سے ملک کو خوش حال نہیں بنایا جا سکتا، اپنے اداروں کو مستحکم کرنا ہوگا۔

    انھوں نے رواں مالی سال کی اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران اقتصادی ترقی کی شرح 3.29 فی صد رہی، زرعی شعبے کی شرح نمو 0.85 فی صد رہی، صنعتی شعبے کی شرح ترقی 1.4 فی صد جب کہ خدمات کی شرح نمو 4.7 فی صد رہی۔

  • دفاعی بجٹ میں کٹوتی رضاکارانہ طور پر کی گئی ہے: آئی ایس پی آر

    دفاعی بجٹ میں کٹوتی رضاکارانہ طور پر کی گئی ہے: آئی ایس پی آر

    راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ خطرات سے نمٹنے کی بھرپورصلاحیت برقرار رکھیں گے، دفاعی بجٹ میں کٹوتی رضاکارانہ طور پر کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ بجٹ میں کٹوتی کے باوجود کسی صورت دفاعی اور سیکورٹی معاملات متاثر ہونے نہیں دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ تینوں مسلح افواج داخلی اقدامات کے ذریعے بجٹ کٹوتی کو یقینی بنائیں گی، قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں ترقیاتی کام بہت ضروری ہیں۔

    خیال رہے کہ پاک فوج نے عید الفطر کے موقع پر قوم کو خوشخبری سناتے ہوئے معیشت کی بہتری کیلئے دفاعی بجٹ میں اضافہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    یہ بات وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں بتائی۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے اس رضا کارانہ اقدام کو سراہتا ہوں، مذکورہ فیصلہ حقیقی قومی ادارے کی حب الوطنی کا عکاس اور احسن اقدام ہے، پاک فوج نے سیکیورٹی چیلنجز کے باوجود دفاعی اخراجات کے بجٹ میں کٹوتی ملکی معاشی مشکلات کی وجہ سے کی۔

    پاک فوج کا معیشت کی بہتری کیلئے رضا کارانہ طور پر دفاعی بجٹ میں اضافہ نہ لینے کا فیصلہ

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ معاشی مشکلات کے باعث پاک فوج کے افسران نے تنخواہ میں اضافہ نہ لینے کا اعلان کیا ہے، علاوہ ازیں پاک فوج کے افسران نے تنخواہوں میں اضافے نہ لینے کا بھی رضاکارانہ فیصلہ کیا۔

  • پنجاب کا بجٹ 14 جون کو پیش کیا جائے گا، جنوبی پنجاب کو خصوصی اہمیت دینے کا فیصلہ

    پنجاب کا بجٹ 14 جون کو پیش کیا جائے گا، جنوبی پنجاب کو خصوصی اہمیت دینے کا فیصلہ

    لاہور: پنجاب کا بجٹ 14 جون کو پیش کیا جائے گا، بجٹ میں جنوبی پنجاب کو اہمیت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے.

    حکومت ذرایع کے مطابق پنجاب بجٹ کا مجموعی حجم 1430 ارب روپے ہونے کی توقع ہے، ترقیاتی بجٹ 400 ارب روپے کے لگ بھگ ہوگا، کسی قسم کا کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے.

    پہلے سے عائد بعض ٹیکسزمیں ردوبدل کاامکان ہے، جنوبی پنجاب کو اہمیت دی جائے گی، اخراجات کم کرنے، جب کہ نئی گاڑیوں پرپابندی عائد رہنے کا امکان ہے.

    ترقیاتی پروگرام میں شعبہ تعلیم اور صحت کو ترجیح دی جائے گی، شعبہ تعلیم کے لئے 52 ارب مختص کرنے اور شعبہ صحت پر 50 ارب روپے خرچ کرنے کی تجویز ہے.

    حکومتی ذرائع کے مطابق شاہرات پر 35 ارب روپے خرچ کرنے کی سفارش بجٹ میں شامل ہے، آب پاشی کے منصوبوں پر بھی 26 ارب روپے خرچ کرنے اور پبلک بلڈنگز کے لئے 8 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے.

    مزید پڑھیں: منصوبوں کی آڑمیں کرپشن کرنے والےملک کے مجرم ہیں، عثمان بزدار

    بجٹ میں زراعت کے لئے 12، انڈسٹری، کامرس کے لئے 11 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے.

    ساتھ ہی آئی ٹی، گڈ گورننس پر6 ٹرانسپورٹ کے لئے 3 ارب مختص کرنے کی، جنوبی پنجاب کے لئے ترقیاتی منصوبوں کی35 فی صدرقوم مختص کرنے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصداضافے کی تجویز ہے.