Tag: بجٹ

پاکستان بجٹ 2024-25 7 جون 2024 کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

بجٹ کا سائز: خیال کیا جاتا ہے کہ بجٹ کا کل حجم 1700 ارب روپے سے زیادہ ہوگا۔
اہداف: بجٹ کے اہداف میں معاشی نمو کو فروغ دینا، افراط زر کو کم کرنا، اور مالیاتی خسارے کو کم کرنا شامل ہیں۔
تجوزات: توقع ہے کہ بجٹ میں ٹیکسوں میں اضافے، اخراجات میں کمی، اور کاروباری ترقی کے لیے اقدامات شامل ہوں گے۔

  • پختونخواہ کی نگراں کابینہ نے 4 ماہ کا بجٹ منظور کرلیا

    پختونخواہ کی نگراں کابینہ نے 4 ماہ کا بجٹ منظور کرلیا

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کی نگراں کابینہ نے 4 ماہ کے لیے 1 کھرب 98 ارب 90 کروڑ روپے کے مالیت کے بجٹ کی منظوری دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کی کابینہ اجلاس میں نگراں کابینہ نے 4 ماہ کے بجٹ کی منظوری دے دی۔ 1 کھرب 98 ارب 90 کروڑ کے بجٹ کی منظوری دی گئی ہے۔

    بجٹ میں اخراجات کے لیے ایک کھرب 45 ارب 40 کڑور روپے، ترقیاتی منصوبوں کے لیے 53 ارب 10 کروڑ روپے اور بجٹ میں تنخواہوں کی مد میں 84 ارب 20 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

    نان سیلیری بجٹ کے لیے 61 ارب 60 کروڑ روپے، پنشنرز کے لیے 20 ارب روپے اور ضلعی حکومتوں کے لیے 66.4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    تنخواہوں کی مد میں ضلعی حکومتوں کو 46.7 ارب دیے جائیں گے جبکہ ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ گرانٹ میں 9 ارب 80 کروڑ روپے دیے جائیں گے۔

    نگراں کابینہ نے صحت کے لیے 2 ارب 79 کروڑ روپے، ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لیے 3 ارب 39 کروڑ روپے مختص، سڑکوں کی تعمیر اور بحالی کے لیے 3 ارب روپے جبکہ اعلیٰ تعلیم کے لیے ایک ارب 62 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے جبکہ ہاؤس رینٹ الاؤنس میں 50 فیصد اضافے کی منظوری بھی دی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بجٹ 2018 کو کالعدم قرار دینے کی درخواست عدالت میں دائر

    بجٹ 2018 کو کالعدم قرار دینے کی درخواست عدالت میں دائر

    لاہور: وفاقی بجٹ 19-2018 کو کالعدم قرار دینے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا گیا۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کو مدت پوری ہونے کی بنا پر بجٹ پیش کرنے کا اختیار نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں وفاقی بجٹ 19-2018 کو کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کردی گئی۔

    درخواست میاں اطہر نامی شہری نے قانون دان شفقت محمود چوہان کی وساطت سے دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل کے تحت حکومت اپنی معیاد کے اندر رہتے ہوئے سالانہ بجٹ ہر سال پیش کرنے کی پابند ہے۔ موجودہ حکومت کو مدت پوری ہونے کی بنا پر وفاقی بجٹ پیش کرنے کا اختیار ہی حاصل نہیں۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ حکومت نے وفاقی بجٹ پیش کر کے اپنے اختیار سے تجاوز کیا جو کہ ماورائے آئین اقدام ہے۔ آئین کے تحت ایوان بالا اور ایوان زیریں سے تعلق نہ رکھنے والا کوئی شخص بجٹ پیش کرنے کا مجاز نہیں۔

    دائر کردہ درخواست میں کہا گیا کہ حکومت نے وزیر اعظم کے مشیر مفتاح اسماعیل کو وفاقی وزیر خزانہ کا درجہ دے کر بجٹ پیش کرنے کا غیر قانونی اختیار سونپا جو حکومتی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق نگران حکومت اپنی آمدن اور اخراجات خود پورا کرنے کی پابند ہے جبکہ حکومتی مدت پوری ہونے کی بنا پر جانے والی حکومت نئی آنے والی حکومت کا سالانہ بجٹ پیش نہیں کر سکتی۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ موجودہ حکومت نے معیاد مکمل ہونے کے باوجود وفاقی بجٹ پیش کر کے ووٹرز کے اعتماد، اور ان کے ووٹوں کی توہین کی ہے لہٰذا عدالت بدنیتی پر مبنی وفاقی بجٹ کو کالعدم قرار دے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بجٹ 19-2018: کراچی کے لیے سمندری پانی کو قابل استعمال بنانے کی اسکیم

    بجٹ 19-2018: کراچی کے لیے سمندری پانی کو قابل استعمال بنانے کی اسکیم

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے کراچی میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے نئی اسکیم کا اعلان کردیا، سمندری پانی کو قابل استعمال بنانے کیلئے خصوصی منصوبے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے کراچی کے شہریوں کیلئے صاف پانی کے منصوبے کیلئے 25ارب روپے مختص کیے ہیں، یہ اعلان وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے کیا۔

    وزیر خزانہ کا اپنی تقریر میں کہنا تھا کہکراچی کو پانی کے شدید بحران کاسامنا ہے، سمندری پانی کو قابل استعمال بنانے کیلئے یہ پلانٹ نجی شعبے کےذریعے تعمیر کیا جائے گا اور یومیہ50ملین گیلن پانی فراہم کرے گا جس سے کراچی میں پینے کے پانی کے مسائل کافی حد تک کم ہو جائیں گے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ کراچی پاکستان کی کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں کا گڑھ ہے اور ملکی آمدنی میں اس کا بڑا حصہ ہے۔
    مفتاح اسماعیل نے کراچی کیلئے گرین لائن بسیں بھی وفاق سے لانے کی پیشکش کردی۔

    اس کے علاوہ ایکسپو سینٹر کی توسیع کے لیے بھی آٹھ ارب کی منظوری دی گئی، انہوں نے کہا کہ اگر سندھ حکومت کراچی کیلئے بسیں نہیں خرید سکتی تو وفاق بسیں فراہم کرے گا۔

    واضح رہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کی دو کروڑ سے زائد آبادی کو پانی فراہمی کیلئے25ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، اس طرح ہر شہری کو بجٹ میں صرف1250روپے کا تحفہ ملا ہے۔

  • بجٹ 19-2018، شوبز انڈسٹری کے لیے پیکج، مستحق فنکاروں کو فنڈ دینے کا اعلان

    بجٹ 19-2018، شوبز انڈسٹری کے لیے پیکج، مستحق فنکاروں کو فنڈ دینے کا اعلان

    اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے آئندہ مالی سال کے بجٹ 19-2018 میں فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے بڑے پیکج کا اعلان کردیا جس کے تحت مستحق فنکاروں کو حکومت کی جانب سے فنڈ دیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے سیشن میں  نومنتخب وفاقی وزیر خزانہ کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’پاکستان کی فلم انڈسٹری کا شمار سن 1960 کی دہائی میں دنیا کی تیسری بڑی انڈسٹری کے طور پر ہوتا تھا جس کی بحالی کے لیے حکومت پیکج کا اعلان کررہی ہے‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ فلم انڈسٹری کے لیے بجٹ پیش کرنے کا مقصد پاکستانی ثقافت کو فروغ دینا اور انڈسٹری کے لیے ترقی کا سازگار ماحول فراہم کرنا ہے جو کو  آئندہ مالی سال کے بجٹ میں خاص طور پر مدنظر رکھا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: مالی سال19-2018 کے لیے وفاقی حکومت نے 59.32 کھرب کا بجٹ پیش کردیا

    وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ڈرامہ ، فلم سازی اور سینیما گھروں میں استعمال کیے جانے والے آلات کی درآمد پر عائد کسٹم ڈیوٹی کی شرح کم کر کے تین فیصد جبکہ سیلز ٹیکس کو بھی کم کر کے پانچ فیصد کیا جائے گا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مستحق فنکاروں کے لیے فنڈ بھی قائم کیا جائے گا جس کے ذریعے انہیں حکومت کی جانب سے مالی امداد بھی دی جائے گی علاوہ ازیں فلم کے مختلف پروجیکٹس پر سرمایہ کاری کرنے والے افراد یا کمپنیوں کے لیے 5 سال تک انکم ٹیکس دینے کی شرط بھی رکھی گئی جبکہ پاکستان میں بنائی جانے والی غیر ملکی فلموں پر عائد انکم ٹیکس پر 50 فیصد چھوٹ دی جائے گی۔

    یہ بھی پڑھیں: بجٹ 19-2018، اے آر وائی بنا عوام کی آواز

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں تیار کی جانے والی پالیسی کی مزید تفصیلات وفاقی وزیر مملکت مریم اورنگزیب آئندہ چند ماہ میں پیش کریں گی جس کے بعد صورتحال مزید واضح ہوجائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پی ٹی آئی کا بجٹ اجلاس کے دوران بھرپوراحتجاج  کا فیصلہ

    پی ٹی آئی کا بجٹ اجلاس کے دوران بھرپوراحتجاج کا فیصلہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے متعلق اپوزیشن نے حکمت عملی بنالی، اگر بات کرنے کی اجازت نہ ملی تو احتجاج اور واک آؤٹ ہوگا.

    تفصیلات کے مطابق آج اپوزیشن جماعتوں کے الگ الگ اجلاس ہوئے، اپوزیشن نے حکمت عملی وضع کی ہے کہ اگر انھیں بات کرنے کی اجازت نہیں ملی، تو واک آؤٹ کیا جائے گا.

    شاہ محمودقریشی کی زیرصدارت پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں‌ بجٹ اجلاس کے دوران بھرپور احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے.

    پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ ایک سال کا بجٹ کسی صورت پیش نہیں کرنے دیں گے، حکومت کو اختیار نہیں کہ پورے سال کا بجٹ پیش کرے.

    پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ آئندہ سال کا بجٹ پیش کرنا غیرآئینی اورغیرقانونی ہے، حکومت کا ایک سال کابجٹ پیش کرنا قبل ازوقت دھاندلی ہے، حکومت کےغیرآئینی اقدام کیخلاف احتجاج کےسواچارہ نہیں.

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت آج اپنا آخری اور چھٹا بجٹ پیش کرنے جارہی ہے، بجٹ کاحجم 59 کھرب30ارب روپے ہے، جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4435 ارب روپے مختص کیا گیا ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ دو سو سے زائد اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کیے جانے کا بھی امکان ہے۔


    مسلم لیگ ن کی حکومت اپنا چھٹا اور آخری بجٹ آج پیش کرے گی


     خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • حکومت نے 5 سال غریبوں کو ریلیف نہیں دیا اب کیا دے گی: خورشید شاہ

    حکومت نے 5 سال غریبوں کو ریلیف نہیں دیا اب کیا دے گی: خورشید شاہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر  خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے 5 سال غریبوں کو ریلیف نہیں دیا اب کیا دے گی، حکومت کو 4 ماہ سے زیادہ کا بجٹ نہیں دینا چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ کسی پارٹی سے ورکر نکل جائے تو افسوس ہوتا ہے۔ پارلیمنٹ کو اپنے فیصلے خود کرنے چاہئیں۔

    انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کی نا اہلی سے خوش نہیں ہوں، نواز شریف سے بار بار اس قانون کے خاتمے کا کہا لیکن انہوں نے تعاون نہیں کیا۔ ’ججز کو بھی سیاسی معاملات کو سیاسی رکھنا چاہیئے۔ بہتر ہوتا خواجہ آصف کا معاملہ پارلیمنٹ بھیج دیا جاتا‘۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاست پارلیمانی ہونی چاہیئے۔ خواجہ آصف کی نااہلی قانونی نقطہ نظر سے ہوئی ہے۔ نااہلی پارلیمانی نظام کے تحت ٹھیک نہیں۔

    انہوں نے آج پیش کیے جانے والے بجٹ کے حوالے سے کہا کہ حکومت کو 4 ماہ سے زیادہ کا بجٹ نہیں دینا چاہیئے۔ حکومت سال کا بجٹ پیش کر کے نئی روایت ڈال رہی ہے۔ ’حکومت نے 5 سال غریبوں کو ریلیف نہیں دیا اب کیا دے گی‘۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حکومت میں نئی سرمایہ کاری نہیں آئی۔ حکومت نے قرضوں کا بوجھ بڑھا دیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بجٹ منظوری کے لئے قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج ہوگا

    بجٹ منظوری کے لئے قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج شام ہوگا، آئندہ مالی سال کیلئے ایک ہزار تیس ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دیے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بجٹ منظوری کے لئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں قومی اقتصادی کونسل کا اہم اجلاس آج ہوگا، اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم طے کیا جائے گا۔

    چاروں وزراء اعلیٰ، کونسل کےاراکین، وفاقی اور صوبائی وزراء شریک ہوں گے،اجلاس میں تین نکاتی ایجنڈے پرغور کیا جائے گا اور رواں مالی سال کے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق مالی سال19 – 2018 کے بجٹ کا حجم ستاون سو ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔

    آ ئندہ مالی سال کیلئے مجموعی ترقیاتی پلان کا حجم 2043 ارب روپے مختص کئے جانے کا امکان ہے۔ ترقیاتی بجٹ میں وفاق کا حصہ ایک ہزار تیس ارب روپے جبکہ صوبوں کا ترقیاتی بجٹ ایک ہزار تیرہ ارب روپے ہوگا۔

    قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے صرف چار ماہ کا بجٹ پیش کرنے کی قرارداد منظور کی ہے، کمیٹی کے مطابق پورے سال کا بجٹ پیش کرنے کا اس حکومت کے پاس کوئی جواز نہیں۔

    یاد رہے وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ امور مفتاح اسماعیل نے آئندہ مالی سال کا بجٹ 27 اپریل کو پیش کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ حکومت کی مدت 31 مئی کو ختم ہو جائے گی ، اس لئے حکومت کی کوشش ہے کہ وفاقی بجٹ جلد پیش کرکے اپنی ہی دور حکومت میں منظور کروالیا جائے۔

    خیال رہے کہ یہ ن لیگ حکومت کا آخری بجٹ ہے ، اس لئے امید کی جارہی ہے کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے گا۔

  • بجٹ 19-2018: ترقیاتی کاموں کے لیے ساڑھے 13 فیصد مختص کرنے کا فیصلہ

    بجٹ 19-2018: ترقیاتی کاموں کے لیے ساڑھے 13 فیصد مختص کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ اسٹریٹجی پیپر کی منظوری دے دی گئی۔ قرضوں کی ادائیگی کے لیے بجٹ کا 30 فیصد جبکہ ترقیاتی کاموں کے لیے مجموعی بجٹ کا ساڑھے 13 فیصد مختص کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ بجٹ اسٹریٹجی پیپر کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    پیپر کے مطابق آئندہ بجٹ کے لیے 5 ہزار 2 سو 30 ارب روپے مجموعی اخراجات کے لیے ہوں گے۔ دفاع کے لیے 11 سو ارب، 16 سو ارب غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے لیے مختص کیے جائیں گے۔

    آئندہ مالی سال کے لیے ٹیکس وصولی کا ہدف 45 سو ارب روپے رکھا گیا ہے۔ غیر محصولاتی آمدن کا ہدف 1 ہزار 50 ارب روپے ہے جبکہ وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 7 سو 50 ارب روپے ہے۔

    آئندہ بجٹ میں زرعی ترقی کا ہدف 3.8، صنعتی ترقی کا ہدف 7.6 فیصد جبکہ خدمات کے شعبے میں ترقی کا ہدف ساڑھے 6 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

    مہنگائی کی شرح کو 6 فیصد تک محدود رکھا جائے گا۔ مجموعی سرمایہ کاری کا حجم جی ڈی پی کا 17.2 فیصد جبکہ قومی بچت 13.3 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

    وفاقی کابینہ نے ائندہ مالی سال میں برآمدات 27 ارب 30 کروڑ ڈالر جبکہ درآمدات کا حجم 53 ارب ڈالر کرنے کی منظوری دی ہے۔

    آئندہ مالی سال تجارتی خسارے کا حجم 29 ارب 20 کروڑ ڈالر تک رہے گا جبکہ جاری کھاتوں کا خسارہ ساڑھے 12 ارب ڈالر یعنی جی ڈی پی کا 3.8 فیصد تک محدود رکھا جائے گا۔

    این ایف سی کے تحت صوبوں کو 25 سو 65 ارب روپے دیے جائیں گے۔ سبسڈی کی مد میں 2 سو 30 ارب روپے دیے جائیں گے۔ آئندہ مالی سال بجٹ خسارے کا حجم 18 سو 70 ارب روپے ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آئندہ بجٹ میں ٹیکس ریلیف دے رہے ہیں: مفتاح اسماعیل

    آئندہ بجٹ میں ٹیکس ریلیف دے رہے ہیں: مفتاح اسماعیل

    اسلام آباد: وفاقی مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں ٹیکس ریلیف دے رہے ہیں۔ ٹیکس میں متوسط طبقے کو ریلیف دیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی معاشی پالیسیوں نے معاشی قبلہ درست کیا۔

    انہوں نے کہا کہ نادرا کے ساتھ مل کر ٹیکس گزاروں کی تعداد بڑھائیں گے، ٹیکس چور غیر ملکی دورے کر رہے ہیں اور ٹیکس نہیں دیتے۔ ’نادرا 10 لاکھ ایسے لوگوں کا ڈیٹا دے رہا ہے جو ٹیکس دہندہ نہیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ اب حکومت زمینوں کا ریٹ طے نہیں کرے گی۔ ریٹ مارکیٹ ویلیو سے 50 فیصد کم ظاہر کرنے والا گھاٹے میں رہے گا۔

    ان کے مطابق کم ریٹ کی زمین 75 فیصد دے کر خرید لی جائے گی۔

    مشیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ بجٹ میں ٹیکس ریلیف دے رہے ہیں۔ ٹیکس میں متوسط طبقے کو ریلیف دیا جا رہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کے لیے خوشخبری

    آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کے لیے خوشخبری

    اسلام آباد: آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 15 سے 20 فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔

    تفصیلات کےمطابق آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ کی تیاریاں زور شور سے جاری ہیں۔

    مالی سال 19-2018 کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، پنشن، ملازمین کو دفتری اوقات کے بعد ڈیوٹی دینے پر ملنے والے الاﺅنس، گھر کا کرایہ اور دیگر مراعات میں اضافے کی تجاویز زیر غور ہے۔

    وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد ایڈ ہاک ریلیف، الاﺅنس اور پنشن میں 20 فیصد تک اضافے کا امکان ہے۔ سرکاری ملازمین کا لیٹ سٹنگ اور میڈیکل الاﺅنس بھی بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے۔

    ذرائع کے مطابق رواں مالی سال دیے گئے عبوری اضافے کو تنخواہوں میں ضم کیے جانے کا بھی امکان ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔