Tag: بجٹ

پاکستان بجٹ 2024-25 7 جون 2024 کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

بجٹ کا سائز: خیال کیا جاتا ہے کہ بجٹ کا کل حجم 1700 ارب روپے سے زیادہ ہوگا۔
اہداف: بجٹ کے اہداف میں معاشی نمو کو فروغ دینا، افراط زر کو کم کرنا، اور مالیاتی خسارے کو کم کرنا شامل ہیں۔
تجوزات: توقع ہے کہ بجٹ میں ٹیکسوں میں اضافے، اخراجات میں کمی، اور کاروباری ترقی کے لیے اقدامات شامل ہوں گے۔

  • آئی ایم ایف کا نیا پروگرام، غریب تو ’’وڑ‘‘ گیا!

    آئی ایم ایف کا نیا پروگرام، غریب تو ’’وڑ‘‘ گیا!

    سال 25-2024 کا بجٹ، جس کا نفاذ یکم جولائی سے ہوچکا ہے۔ غربت سے سسکتی عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار کے باعث ماہرین معاشیات اسے بجٹ کے بجائے غریبوں کے لیے موت کا پروانہ قرار دے رہے ہیں کہ جس میں حکمرانوں نے امرا اور اشرافیہ کو مراعات دیتے ہوئے ایک بار پھر کسمپرسی میں زندگی گزارتے غریب عوام کو ہی قربانی کا بکرا بنا دیا ہے۔ اس بجٹ کے نفاذ کے 20 دن کے دوران عوام کو بیسیوں بجٹ آفٹر شاکس کا سامنا کرنا پڑا ہے اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ اس غریب مٹاؤ بجٹ کا صلہ حکومت پاکستان کو آئی ایم ایف کی جانب 7 ارب کے نئے قرض پروگرام پر معاہدے کی صورت میں ملا ہے۔

    یوں تو ہر سال بجٹ غریبوں کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں لاتا، لیکن یہ بجٹ تو غریب کے جسم میں بچا کھچا خون بھی نچوڑ لے گا۔ اس بجٹ میں ٹیکس در ٹیکس دیتے تنخواہ دار طبقے کو مزید دبا دیا گیا، جب کہ حکمراں اشرافیہ اور مقتدر و مالدار طبقات کو وہ چھوٹ دی گئی کہ قسمت بھی اپنی قسمت پر نازاں ہوگی کہ وہ کس کی قسمت بنی ہے، لیکن یہ طرز عمل ہمارے حکمرانوں کی بے حسی ظاہر کرتا ہے۔ یہ بجٹ عوام پر کتنا بھاری ہے اس کا ادراک حکومت کو بھی ہے اور اس کی اتحادی جماعتوں کو بھی، لیکن جہاں بے حسی غالب ہو وہاں انسانی ہمدردی مفقود ہو جاتی ہے۔

    اس ملک سے متوسط طبقہ تو پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس کر ختم ہوچکا ہے اور صرف دو طبقے بچے ہیں جن میں ایک غریب اور دوسرا امیر اور ان دونوں طبقوں کا ایک دوسرے کی مخالف سمتوں میں سفر جاری ہے۔ اس بجٹ کے نتیجے میں یہ سفر اتنی تیز رفتاری پکڑے گا کہ معاشی ماہرین کے مطابق مزید ڈیڑھ کروڑ عوام خط غربت سے نیچے چلے جائیں گے۔

    اس بجٹ میں کیا چیز مہنگی نہیں ہوئی۔ بجٹ کے نفاذ سے قبل ہی بجلی، گیس مہنگی کر دی گئی تھی لیکن جیسا کہ ہمارے وزیراعظم کہہ چکے کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کا ہے، تو آئی ایم ایف نے بجٹ کی منظوری کو ناکافی قرار دیتے ہوئے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے کا ڈومور مطالبہ دہرایا، جس پر یکم جولائی سے قبل عمل درآمد بھی کر دیا گیا اور اس کے بعد بعد بھی مختلف ناموں سے اس پر مہنگائی کی پرت در پرت چڑھائی جا رہی ہے۔ پٹرول دو بار مہنگا ہوچکا اور یہ مہنگائی کا وہ استعارہ ہے جس کے بلند ہوتے ہی سب چیزوں کی قیمتوں کی پرواز بلند ہوجاتی ہے۔

    آٹا، دالیں، چاول، گوشت، سبزی مہنگے ہونے، ڈبل روٹی، شیرمال پر ٹیکس لگا کر لوگوں کے منہ سے روٹی کا نوالہ تو چھیننے کی کوشش کی گئی۔ ساتھ ہی شیر خوار بچوں کے ڈبہ بند دودھ سمیت عام پیکٹ پر 18 فیصد جی ایس ٹی کا نفاذ کر کے بچوں کی خوراک پر بھی سرکاری ڈاکا مارا گیا۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ غریب سے جینے کا حق چھینتے ہوئے ادویات پر بھی 10 فیصد ٹیکس عائد کر دیا گیا اور اسٹیشنری پر بھی 10 فیصد ٹیکس لگایا گیا جس سے غریب کے لیے تعلیم کا حصول نا ممکن ہو جائے گا اور ہم جو شرح خواندگی نے نچلے نمبروں پر ہیں مزید پستی میں چلے جائیں گے۔

    بات پرانی ہوگئی، لیکن ہمیشہ کی طرح وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ پیش کرتے ہوئے غریب عوام کو ملک کی بہتری کے لیے مہنگائی کا کڑوا گھونٹ پینے کا درس دیا۔ عوام کو کئی دہائیوں سے یہ گھونٹ پی رہے ہیں۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ بیرون ملک سے پاکستان کی معیشت اور تقدیر سنبھالنے کا مشن لے کر آنے والے وزیر خزانہ امرا اور اشرافیہ پر بھی کچھ بوجھ ڈال دیتے۔ بجائے بوجھ ڈالنے کے انہیں الٹا نوازا گیا جہاں عوام کے لیے سانس لینا مشکل کر دیا گیا وہیں حکومتی اخراجات میں 24 فیصد اضافہ بھی کر دیا گیا۔ ایوان صدر، وزیراعظم ہاؤس، وزرائے اعلیٰ اور گورنر ہاؤسز کے اخراجات بڑھ گئے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کم از کم ماہانہ اجرت 32 سے بڑھا کر 37 ہزار کر دی، لیکن ملک کا بجٹ بنانے والے آج کی مہگائی میں 37 ہزار روپے میں چار افراد کی فیملی تو کیا، صرف تنہا غریب آدمی کا ماہانہ بجٹ بنا دیں تو بڑا احسان ہوگا۔

    یہ بجٹ پیش کرنے والے وہی سیاستدان ہیں جو حکومت میں آنے سے قبل عوام کے سچے ہمدرد بننے کے دعوے دار مہنگائی مارچ کرتے تھے۔ پنجاب کی موجودہ وزیراعلیٰ اس وقت کہتی تھیں کہ جب پٹرول اور بجلی مہنگی ہوتی ہے تو اس ملک کا وزیراعظم چور ہوتا ہے تو آج ان کی بجلی اور پٹرول کی مسلسل بڑھتی قیمتوں پر بھی یہی رائے ہے یا بدل چکی ہے؟ یہ ایسا بجٹ ہے کہ جس کو سوائے حکمراں اور اس سے مستفید ہونے والے ایلیٹ اور مقتدر طبقوں کے علاوہ تاجر، صنعتکار، ایکسپورٹرز، سب ہی مسترد کر چکے اور مسلسل سراپا احتجاج ہیں لیکن غریبوں کا درد رکھنے والے حکمرانوں کی آنکھیں، کان بند اور لب سل چکے ہیں۔

    وفاقی حکومت کی بڑی اتحادی جماعتوں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم بجٹ اجلاس میں کھل کر تنقید کی اور اسے عوام دشمن بجٹ قرار دیا لیکن جب منظوری کا وقت آیا تو نہ جانے کیوں اچھے اور فرماں بردار بچوں کی طرح بجٹ کی منظوری دے دی اور عوام کو روٹی کپڑا اور مکان دینے کا نعرہ لگا کر ہمیشہ اقتدار میں آنے والی جماعت سے تعلق رکھنے والے صدر مملکت آصف علی زرداری نے بجٹ دستاویز کے نام پر غریب عوام کے موت کے پروانے پر دستخط کر کے مہر تصدیق ثبت کی۔

    بجٹ پیش کرنے سے قبل یہ حکومت کی جانب سے یہ یقین دہانی کرائی جارہی تھی کہ ٹیکس صرف ان پر لگے گا جو ٹیکس ادا نہیں کرتے، لیکن بد قسمتی سے تنخواہ دار اسی طبقے پر مزید بوجھ ڈال دیا گیا جو پہلے سے ہی سب سے زیادہ ٹیکس کی ادائیگی کر رہا ہے۔ یعنی ملازمت پیشہ افراد کی کمر پر اپنی عیاشیوں کا مزید بوجھ ڈال دیا کیونکہ حکومت، مقتدر حلقوں، پارلیمنٹرینز کے علاوہ بیورو کریٹس، جن کی تنخواہیں اور مراعات پہلے ہی لاکھوں میں اور تقریباً سب کچھ مفت ہے لیکن شاید یہ سب کچھ ان کے لیے کم تھا اس لیے اراکین پارلیمنٹ کا سفری الاؤنس 10 روپے فی کلومیٹر سے بڑھا کر 25 روپے کر دیا۔ سالانہ فضائی ٹکٹس بھی 25 سے بڑھا کر 30 کر دیے اور یہ سہولت بھی دے دی کہ جو ٹکٹس بچ جائیں گے وہ منسوخ ہونے کے بجائے آئندہ سال قابل استعمال ہوں گے۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ملازمین بنیادی تنخواہ کا %100 پارلیمنٹ ہاوس الاؤنس اور %65 فیول سبسڈی الاؤنس بڑھا دیا گیا اور کمال کی بات ہے کہ اس سے خزانے پہ کوئی بوجھ پڑا اور نہ IMF کو کوئی اعتراض ہوا۔

    ملک کی حالت یہ ہوچکی ہے کہ غریب کے گھر بجلی آئے یا نہ آئے، گیس سے چولہا جلے یا نہیں، نلکوں سے پانی کے بجائے صرف ہوا آئے یا پھر گندا پانی لیکن انہیں ہر چیز کا بل دینا ہے اور صرف اپنا نہیں بلکہ اشرافیہ کا بھی جنہیں بجلی، پانی، گیس کے ساتھ بیرون ملک علاج، سفر، بچوں کی تعلیم تک مفت یا اسپانسرڈ ہوتی ہے۔ ہم وزیر خزانہ کی کیا بات کریں، جو غیر ملکی شہریت چھوڑ کر پاکستان کی تقدیر سنوارنے آئے، یہاں تو ایسے وزیراعظم بھی آئے کہ جب اس عہدے کے لیے نامزد ہوئے تو ان کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ نہیں تھا، وہ ملک کو کون سا خوشحال کر گئے جو اب ہم کوئی سنہرے خواب دیکھیں۔

    آج حالت یہ ہے کہ غریب کے آنسو بھی خشک ہو چکے ہیں۔ کئی واقعات بھی سامنے آئے ہیں‌ کہ کنبے کے سربراہ نے بیوی بچوں سمیت زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ عوام کو جو اس اجتماعی خودکشی کی جانب دھکیلا جا رہا ہے، اس کا ذمے دار کون ہے؟ حکمران کچھ زیادہ نہیں کر سکتے تو کم از کم عوام کو جینے اور سانس لینے کے قابل تو چھوڑیں۔

  • بجٹ کے بعد سیمنٹ کی بوری کی قیمت میں کتنا اضافہ ہوا؟

    بجٹ کے بعد سیمنٹ کی بوری کی قیمت میں کتنا اضافہ ہوا؟

    لاہور: بجٹ کے بعد سیمنٹ کی بوری کی قیمت میں بھی اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت کی جانب سے فنانس بل 2024 پر دستخط کئے جانے کے بعد اس میں موجود ٹیکسز کا اطلاق آج سے ہوچکا ہے، جس کا اثر سیمنٹ کی قیمتوں پر بھی پرا ہے۔

    سیمنٹ ڈیلر آصف سعید کے مطابق سیمنٹ کی بوری کی قیمت 200 روپے اضافے کے بعد سیمنٹ کا بیگ 1300 سے 1500 روپے کا ہوگیا ہے۔

    واضح رہے کہ حکومت نے بجٹ آئی ایم ایف کی شراکت داری کے ساتھ تیار کیا ہے جس میں عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے ساڑھے 3 ہزار ارب روپے کے ٹیکس کے مطالبے کی تکمیل کی گئی ہے۔

    حکومت نے مختلف اشیاء پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس جبکہ دیگر پر 10 سے 50 فیصد تک فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کر دی ہے۔

    اس ٹیکس کی زد میں موبائل فون، آٹا، ڈبل روٹی، دودھ، مکھن، کریم، امپورٹڈ میک اپ، پرفیوم، گھڑیاں، مچھلی، شہد، کھجور، سیب، لیچی، مکئی، اوور کوٹ، جیکٹس، کپڑے، ٹریک سوٹ، رومال، مفلر، ٹائی، جوتے سمیت مختلف امپورٹڈ اشیاء آگئی ہیں۔

  • خواتین کے لیے بڑی مشکل : میک اپ کا امپورٹڈ سامان مزید مہنگا

    خواتین کے لیے بڑی مشکل : میک اپ کا امپورٹڈ سامان مزید مہنگا

    اسلام آبا‌د : بجٹ میں میک اپ کا امپورٹڈ سامان مزید مہنگا ہوگیا ، امپورٹڈ کنگے ، نقلی بال کلپ اوردیگر اشیا پر ڈیوٹی بڑھا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بجٹ میں 657 امپورٹڈ اشیا پر ڈیوٹی بڑھادی گئی اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ بجٹ میں میک اپ کا امپورٹڈ سامان مزید مہنگا ہوگیا جبکہ امپورٹڈ کنگے ، نقلی بال کلپ اوردیگر اشیاپر ڈیوٹی 40 فیصد کردی گئی۔

    نوٹیفکیشن میں بتایا ہے کہ امپورٹڈ پرفیوم اوراسپرے پر ڈیوٹی 20 فیصد اور امپورٹڈہیئرکلپرزہیئر ڈرائر پرڈیوٹی 10فیصد کردی گئی۔

    اس کے علاوہ امپورٹڈ ہیرایپرنٹس پر ڈیوٹی 10فیصد اور امپورٹڈگھڑیوں،اسٹاپ واچ اورپاکٹس واچ پرڈیوٹی 30 فیصدکر دی گئی۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق امپورٹڈسن گلاسز پر ڈیوٹی 30 فیصد جبکہ امپورٹڈسائیکل اوربےبی کارٹزپرڈیوٹی 10 فیصد کر دی ہے۔

  • دہری مشکل !‌ جائیدادوں کی فروخت پر پہلی بار فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد

    دہری مشکل !‌ جائیدادوں کی فروخت پر پہلی بار فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد

    اسلام آباد : ریئل اسٹیٹ کی جائیدادوں کی فروخت پر پہلی بارفیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کردی ، بلڈر اور ڈیولپرکی کسی بھی لانچ کردہ پروڈکٹ پرتین فیصد ایف ای ڈی عائد ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق بجٹ میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے دہری مشکل آگئی، پراپرٹی کے اوپر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کردی گئی۔

    فنانس ترمیمی بل میں بتایا کہ بلڈر اور ڈیولپرکی کسی بھی لانچ کردہ پروڈکٹ پرتین فیصد ایف ای ڈی عائد ہوگی جبکہ کمرشل پلاٹ فروخت کرنے پر تین فیصد ایف ای ڈی عائد ہوگی۔

    فروخت کرنےوالا اگرفائلرہوا تو تین فیصد ایف ای ڈی اور فروخت کرنے والا اگرلیٹ فائلرہوا توپانچ فیصد اوراگرنان فائلرہوا تو سات فیصد ایف ای ڈی دے گا۔

    اسلام اباد میں سیکشن سیون ای کے تحت فارم ہاؤس اوربڑے گھروں پر پانچ لاکھ روپے کیپیٹل ویلیو ٹیکس عائد ہوگا جبکہ اسلام آباد میں 2 ہزار سے 4 ہزار گز تک کے فارم ہاؤس اورگھروں پرفروخت کے وقت پانچ لاکھ روپے کیپیٹل ویلیو ٹیکس عائد ہوگا

    اسلام آباد میں چارہزار گز سے زائد فارم ہاؤس اور گھروں کی فروخت پردس لاکھ کیپیٹل ویلیوٹیکس عائد ہوگا جبکہ بجٹ میں سیون ایف کےتحت بلڈر اور ڈیولپر کی انکم ڈیمڈ کرنے کے بعد پندرہ فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔

  • وفاقی بجٹ میں رائلٹی کو اخراجات میں شامل کرنے کی سہولت ختم

    وفاقی بجٹ میں رائلٹی کو اخراجات میں شامل کرنے کی سہولت ختم

    اسلام آباد : وفاقی بجٹ میں رائلٹی کو اخراجات میں شامل کرنےکی سہولت ختم کردی، اب 100 فیصد کے بجائے 75 فیصد اخراجات تصورہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے رائلٹی کو اخراجات میں شامل کرنے کی سہولت ختم کردی اور بجٹ میں رائلٹی اور فیس کو انکم ٹیکس کیلئے اخراجات کی حد مقرر کرنے کی تجویز شامل کردی۔

    جس کے تحت اب 100 فیصد کے بجائے 75 فیصد اخراجات تصورہوں گے اور اطلاق 2022 سے ہوگا۔

    اوورسیز انویسٹرز چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری اور امریکن بزنس کونسل پاکستان نے سہولت کے خاتمے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے تجویز واپس لینے کی اپیل کردی۔

    اوورسیز انویسٹرز چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری اور امریکن بزنس کونسل پاکستان نے کہا اشتہارات اور سیلز پروموشن کے اخراجات کی مکمل سہولت کے خاتمے سے ملٹی نیشنل کمپنیاں مشکلات کا شکار ہوں گی،رائلٹی، اشتہاراورسیلز پروموشن کےلیے75فیصد اخراجات کی شرط سے معاشی سرگرمیوں پر منفی اثر پڑے گا۔

    کاروباری مسابقت کیلئےایم این سیز اورکمپنیاں مصنوعات،خدمات کی تشہیر کےلیےاشتہارات اور سیلز پروموشن پر انحصارکرتی ہیں، برانڈز کی شناخت کے لیے اشتہارات اور سیلز پروموشن کی اہمیت کسی صورت کم نہیں کی جا سکتی۔

    اوآئی سی سی آئی نے یہ بھی کہا کہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے ایم این سیز منافع میں پہلے ہی کمی کا شکار ہیں، وفاقی بجٹ میں حکومت کے مجوزہ اقدام سے پاکستان میں سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوگی اور براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافےکی کوششوں پربھی منفی اثر پڑے گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ کارپوریٹ انکم ٹیکس کی مدمیں حکومت کو سالانہ خطیر رقم حاصل ہوتی ہے، حکومتی اقدام سے ایڈورٹائزنگ اور میڈیا انڈسٹری پر بھی منفی اثرات پڑسکتے ہیں۔

    اوورسیز انویسٹرز چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نمائندے امان گھانچی نے کہا کہ رائلٹی اخراجات میں شامل کرنے کی سہولت ختم کرنے سے سرمایہ کاری کے فروغ پرمنفی اثرات مرتب ہوں گے اور نئے برانڈ متعارف کرنےمیں مشکلات بڑھ جائیں گی، برانڈ کی تشہیر کےبغیرمارکیٹ میں مقابلہ کرناانتہائی دشوار ہے، سرمایہ کار کمپنیاں پہلے ہی دہرے ٹیکسز ادا کر رہی ہیں، اس تجویزکو واپس لیا جائے۔

  • فنانس بل کی سینیٹ سے منظوری کے معاملےمیں اہم پیش رفت

    فنانس بل کی سینیٹ سے منظوری کے معاملےمیں اہم پیش رفت

    اسلام آباد : وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سینیٹ کی بجٹ سفارشات کا بیشتر حصہ منظور کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بجٹ کی سینیٹ سے منظوری کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سینیٹ کی بجٹ پر سفارشات کا بیشتر حصہ منظورکرنے کا عندیہ دے دیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزیر خزانہ سے سلیم مانڈوی والا کی اہم ملاقات ہوئی، جس میں فنانس بل پر قائمہ کمیٹی کی سفارشات پربات چیت کی گئی۔

    سلیم مانڈوی والا نے وزیر خزانہ کو سفارشات سے متعلق اعتماد میں لیا اور کہا بل میں ضروری ترامیم کریں گے۔

    کمیٹی کی بیشتر سفارشات کو فنانس کے بل کا حصہ بنانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، قائمہ کمیٹی کی طرف سے سفارشات کو آج حتمی شکل دی جائے گی۔

    گذشتہ روز کراچی کے علاقے لیاری میں سابق وزیر اعظم شہید بے نظیر بھٹو کی سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہا تھا کہ بہتر ہوتا حکومت پیپلزپارٹی سے مشورہ کر کے بجٹ بناتی، ہماری رائے موجود ہوتی تو بہتر انداز میں آگے بڑھ سکتے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف سے پُرامید ہوں، ان کی نیت بھی صاف ہے،وہ ہم سے کیےگئے وعدے پورے کریں گے تاکہ مل کر بجٹ پاس کرائیں۔

    پی پی پی چیئرمین نے کہا تھا کہ پاکستان مشکل دور سے گزر رہا ہے اور ملکی معیشت کو بچانے کے لیے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

  • آئی ایم ایف نے بجٹ میں سخت معاشی فیصلوں کو خوش آئند قرار دے دیا

    آئی ایم ایف نے بجٹ میں سخت معاشی فیصلوں کو خوش آئند قرار دے دیا

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے بجٹ میں سخت معاشی فیصلوں کو خوش آئند قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچول مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے، آئی ایم ایف نے پاکستان کے وفاقی بجٹ میں سخت معاشی فیصلوں کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے سیاسی جماعتوں کے مثبت کردار کی تعریف کی۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے معیشت کی بہتری کے لیے ٹیکس چھوٹ کو محدود کرنے کو سراہا، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا وفد نئے قرض پروگرام پر بات چیت کے لیے جون کے آخری ہفتے میں پاکستان آ سکتا ہے۔

    پاکستان نے نئے پروگرام سے قبل پیشگی شرائط پر عمل درآمد کیا ہے، آئی ایم ایف کو توقع ہے کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ 28 یا 29 جون تک منظور ہو جائے گا۔

  • نئے بجٹ میں ہائی برڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس لگانے کی مخالفت

    نئے بجٹ میں ہائی برڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس لگانے کی مخالفت

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے نئے بجٹ میں ہائی برڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس لگانے کی مخالفت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں کمیٹی نے نئے بجٹ میں ہائی برڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس لگانے کی مخالفت کردی۔

    اجلاس میں بتایا گیا کہ ڈیڑھ کروڑ سے مہنگی گاڑیوں کو حاصل 25 فیصد ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ہے۔

    جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ یہ ایف بی آر کا فیصلہ نہیں بلکہ وزارت صنعت و پیداوار کی تجویز ہے تو سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ گاڑیوں پر ٹیکس قابل قبول نہیں، اس حوالے سے متعلقہ وزیر کو طلب کرکے وضاحت طلب کی جائے۔

    جس پر کمیٹی نے رانا تنویر حسین کو بلانے کا فیصلہ کر لیا، فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ اس ٹیکس کو ختم کرنا پڑے گا ورنہ میں اوپن بات کروں گا، پوری دنیا میں الیکٹرک گاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے لیکن ٹیکس اور پالیسیوں میں تبدیلی کی وجہ سے کوئی اس ملک میں انڈسٹری نہیں لگاتا۔

    ایف بی آر حکام نے بتایا کہ درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس لگا ہے مقامی طور پر تیار ہونے والی گاڑیوں پر ٹیکس نہیں لگا،

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ یہ میرا کاروبار ہے مجھے پتہ ہے کہ کون گاڑیوں پر ٹیکس لگوا رہا ہے، مجھے مجبور نہ کیا جائے میں پبلک میں بتادوں گا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ نئے بجٹ میں ٹیکس لگانے سے پورے پاکستان میں پراپرٹی مارکیٹ بیٹھ گئی ہے، اب عام آدمی گھر نہیں خرید سکے گا، آئی ایم یف کے کہنے پر ہر چیز کا بھٹا بٹھا دیں گے۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر 35 فیصد تک اور غیر تنخواہ دار طبقے پر 45 فیصد تک ٹیکس عائد ہے، پراپرٹی سیکٹر میں فائلر کیلئے ٹیکس کی شرح 15 فیصد اور نان فائلر کیلئے 45 فیصد ہے جبکہ پراپرٹی سیکٹر میں ٹیکسوں کی شرح بہت فیئر ہے۔

    خزانہ کمیٹی نے جعلی سگریٹ فروخت کرنے والی دوکانیں سیل کرنے کی تجویز کی منظوری دے دی۔

  • بس بھئی بس زیادہ ٹیکس نہیں پی ایم صاحب، ایم کیو ایم کا بجٹ پر ردعمل

    بس بھئی بس زیادہ ٹیکس نہیں پی ایم صاحب، ایم کیو ایم کا بجٹ پر ردعمل

    کراچی : ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے بجٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بس بھئی بس زیادہ ٹیکس نہیں پی ایم صاحب۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کئے جانے والے بجٹ پر ایم کیو ایم کا ردعمل سامنے آگیا۔

    رہنما فاروق ستار نے اےآروائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ بس بھئی بس زیادہ ٹیکس نہیں پی ایم صاحب ،بجٹ میں تیل ، بجلی گیس کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا جاتا، تیل ، بجلی ، گیس پر سیلز ٹیکس کی شرح کو 17 فیصد سے 9 فیصد پر لانا چاہیے۔

    انھوں نے مطالبہ کیا کہ وڈیروں پرٹیکس لگا کر مہنگائی کم ،تنخواہ دار طبقےپرٹیکس کابوجھ ختم کریں، تنخواہ دار طبقےپرٹیکس کا بوجھ ختم نہ کیاتو لوگ مظفر آباد کی طرح سڑکوں پر نکل سکتے ہیں۔

    متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما کا کہنا تھا کہ عوام پرٹیکس بوجھ کم نہ کیا تواسٹریٹ کرائم میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے، مہنگائی ، بے روزگاری سے خودکشی کے رحجان میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ امرا،سرمایہ داروں کی آمدنی پرٹیکس لگا کرآمدنی ،وسائل کاخسارہ پورا کیا جائے ،اس بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینے کے اقدامات ناکافی ہیں، اصلاحات نہیں کیں تو حکومت ،حکمرانوں کو عوامی ردعمل کا سامنا ہوسکتاہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف شرائط پوری کرنے کے چکر میں کیا قوم کو عذاب میں مبتلا کریں گے، جن لوگوں نے بیرون ملک، دولت چھپا رکھی ہے انکی دولت پرٹیکس لگایا جائے۔

  • بڑی خبر! اب ریٹائرملازمین کو کتنے سال تک پینشن ملے گی؟

    بڑی خبر! اب ریٹائرملازمین کو کتنے سال تک پینشن ملے گی؟

    اسلام آباد : ریٹائرملازمین کے لئے پینشن کے حوالے سے اہم خبر آگئی ، اب ملازمین کو کتنے سال تک پینشن ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی تاریخ کا عوام کیلئے سب سے مشکل بجٹ آج پیش کیا جائے گا۔

    بجٹ 2024-25 میں رضاکارانہ کنٹری بیوٹری پنشن سسٹم متعارف کرانے کا امکان ہے۔

    جس کے تحت ریٹائرملازمین کو تاحیات کے بجائے بیس سال تک پنشن دی جائے گی۔

    ملازمین کی فیملی پنشن کی مدت دس تا پندرہ سال کرنے ، بیٹی کی پنشن ختم کرنے اور کموٹیشن کم کیے جانے کا بھی امکان ہے۔

    بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 10 سے 15 فیصد اضافے کا امکان ہے۔

    بجٹ پیش کرنے سے قبل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن
    کے حوالے سے منظوری لی جائے گی۔

    یاد رہے پاکستان اور آئی ایم ایف ٹیم کے درمیان ورچوئل مذاکرات ہوئے تھے، جس میں کاروباری اور تنخواہ دار طبقے پر یکساں ٹیکس لگانے کی تجاویز پر غور کیا گیا تھا۔

    وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ میں پنشن پر ٹیکس نہ لگانے سے متعلق آئی ایم ایف کو راضی کرلیا تھا۔