Tag: بجٹ

پاکستان بجٹ 2024-25 7 جون 2024 کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

بجٹ کا سائز: خیال کیا جاتا ہے کہ بجٹ کا کل حجم 1700 ارب روپے سے زیادہ ہوگا۔
اہداف: بجٹ کے اہداف میں معاشی نمو کو فروغ دینا، افراط زر کو کم کرنا، اور مالیاتی خسارے کو کم کرنا شامل ہیں۔
تجوزات: توقع ہے کہ بجٹ میں ٹیکسوں میں اضافے، اخراجات میں کمی، اور کاروباری ترقی کے لیے اقدامات شامل ہوں گے۔

  • آئی ایم ایف کی تجویز مسترد : پاکستانی عوام کے لیے بڑی خبر

    آئی ایم ایف کی تجویز مسترد : پاکستانی عوام کے لیے بڑی خبر

    اسلام آباد: بجٹ میں پٹرول اور ڈیزل پر 30 روپے کاربن لیوی لگانے کے حوالے سے بڑی خبر آگئی، پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل مذاکرات آج کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی حکومت نے آئی ایم ایف کی بجٹ میں پٹرول اور ڈیزل پرتیس روپے کاربن لیوی لگانے کی تجویز مسترد کردی۔

    ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے وزیراعظم شہباز شریف نے کاربن ٹیکس لگانے کی مخالفت کی ہے۔

    پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل مذاکرات آج کا امکان ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب خان چین سےآن لائن شرکت کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کاربن پالیسی لائی جائے گی، پالیسی میں صنعتوں کیلئے خصوصی اقدامات تجویزکیے جائیں گے، کاربن پیدا کرنے والی صنعتوں کوآگاہی فراہم کی جائے گی۔

    یاد رہے اس حوالے سے نمائندہ اے آر وائی شعیب نظامی نے پروگرام خبر میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس وقت پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی فی لیٹر 60 روپے عائد ہے، جو وفاقی حکومت وصول کررہی ہیں، اب کاربن ٹیکس کی تجویز بھی سامنے آئی ہیں، اگر پیٹرول پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہوتا ہے تو اس کا 57.5 فیصد صوبوں کو چلا جائے گا۔

    شعیب نظامی کا کہنا تھا کہ اس وقت پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی فی لیٹر 60 روپے عائد ہے، جو وفاقی حکومت وصول کررہی ہیں، اگر پیٹرول پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہوتا ہے تو اس کا 57.5 فیصد صوبوں کو چلا جائے گا۔

    انھوں نے کہا تھا کا کہنا تھا کہ اگر حکومت کاربن ٹیکس لگاتی ہیں تو پیٹرول کی قیمت میں 20 سے 30 روپے کا اضافہ متوقع ہے لیکن اس کے لیے قانون سازی کرنا پڑے گی یا فوری طور پر جنرل سیلز ٹیکس عائد کرکے پیٹرول کی قیمت کو 300 سے اوپر لے جایا جاسکتا ہے، جو مہنگائی کا نیا طوفان لائے گا۔

  • بڑی خبر :  بجٹ میں سرکاری ملازمین  کے لیے خزانے کا منہ کھولنے کی تیاریاں

    بڑی خبر : بجٹ میں سرکاری ملازمین کے لیے خزانے کا منہ کھولنے کی تیاریاں

    اسلام آباد : آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین پر نوازشات کی بارش ہوگی ، تنخواہوں میں بڑے اضافے کی   تجویز سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت متعدد معاشی چیلنجوں کے درمیان مالی سال 2024-25 کے لیے اپنے پہلے بجٹ کا اعلان 12 جون میں کرنے جارہی ہے۔

    تمام وفاقی اور صوبائی سرکاری ملازمین ہر سال بجٹ کے اعلان کا بے صبری سے انتظار کرتے ہیں کیونکہ حکومت کی جانب سے مہنگائی سمیت مختلف عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جاتا ہے۔

    آئندہ بجٹ میں  ملازمین پر خزانے کے منہ کھولنے کی تیاریاں جاری ہے اور کفایت شعاری کے احکامات اور مہم سے بالا رکھ دیا گیا ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا ہے کہ آئندہ وفاقی بجٹ میں ملازمین کیلئے 15 یا 20 فیصد تنخواہوں میں اضافہ کی ابتدائی تجویزدی گئی ہے۔

    بیوروکریسی کی موناٹائزیشن پالیسی میں 40 ہزار سے 60 ہزار روپے اضافے کی تجویز دی ہے، گریڈ 20 تک کے افسران کیلئے موناٹائزیشن 65 ہزار روپے سے بڑھا کر 1 لاکھ 5 ہزار روپے اور گریڈ 21 کے افسران کیلئے 75 ہزار روپے موناٹائزیشن پالیسی کو بڑھا کر 1 لاکھ 20 ہزار روپے کی تجویز ہے۔

    ایک گریڈ 22 کے افسر کو ملنے والی موناٹائزیشن 95 ہزار روپے سے بڑھا کر 1 لاکھ 55 ہزار روپے کی تجویز زیرغور ہے۔

    ایک سے 22 گریڈ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ سے تقریبا 80 ارب روپے کا امپیکٹ آئے گا۔

    ایک سے 16 گریڈ کے ملازمین کیلئے میڈیکل اور کنونس الاؤنس میں 2 سو فیصد اضافے کا مطالبہ ہے ، ایک سے 16 اسکیل ملازمین کو 18 سو روپے کنوینس الاؤنس اور 1500 روپے جبکہ سترہ اور 18 گریڈ کے افسران کو اس وقت 5 ہزار روپے کنوینس الاؤنس مل رہا ہے۔

    سترہ سے 18 گریڈ کیلئے بھی کنوینس الاؤنس میں 200 فیصد اضافے کی ابتدائی تجویز ہے، ایک سے 16 اسکیل کے ملازمین کو 2021 اور 2022 میں 25 اور 15 فیصد ڈسپیریٹی الاؤنس ملا تھا۔

    صوبوں اور وفاق کے ملازمین کا تنخواہوں میں فرق کو کم کرنے کیلئے ڈسپیریٹی الاؤنس جاری رکھنے کی بھی تجویز ہے تاہم تجاویز ابتدائی مراحل میں ہیں حتمی فیصلہ وزیراعظم وزارت خزانہ اور کابینہ کی مشاورت سے کریں گے۔

     

  • بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں  اور پنشن کے حوالے سے بڑی خبر آگئی

    بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کے حوالے سے بڑی خبر آگئی

    لاہور : پنجاب میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ وفاق کے برابرہوگا، تنخواہوں کی مدمیں 596ارب اور پنشن مدمیں 445 ارب رکھے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال میں پنجاب کا بجٹ 53 کھرب 70 ارب ہونے کا امکان ہے، پنجاب کو 3700 ارب وفاق سے این ایف سی کے تحت ملیں گے۔

    پنجاب میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ وفاق کے برابر ہوگا، ذرائع آمدن کی مد میں محصولات کا ہدف ایک ہزار 26ارب روپے ہوگا جبکہ تنخواہوں کی مدمیں 596ارب اور پنشن مد میں 445 ارب رکھے جائیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سروس ڈلیوری اخراجات کا تخمینہ 840 ارب روپے ہوگا جبکہ ترقیاتی بجٹ کا حجم 800 ارب روپے ، تعلیم کیلئے 600 ارب، صحت کیلئے 406 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    ذرائع کے مطابق رمضان پیکج 30 ارب، سی بی ڈی کو 8 ارب دیے جائیں گے جبکہ وزیر اعلیٰ روشن گھرانہ کیلئے9ارب ،اپنی چھت اپنا گھر کیلئے7ارب اور گرین پاکستان انیشی یٹو کیلئے 40ارب روپے مختص کرنےکی تجویز دی ہے۔

    جرنلسٹس انڈومنٹ فنڈ کیلئے ایک ارب اور پی آراے کیلئے300 ارب ، بورڈآف ریونیو کا ہدف 105 ارب، ایکسائز کیلئے 55ارب رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    اس کے علاوہ بیرونی قرضےکی ادائیگی کیلئے 121 ارب رکھنے کی تجویز ہے جبکہ غیر صوبائی محاصل میں پنجاب کاہدف 555ارب روپے ہوگا۔

  • وفاقی بجٹ 10 کے بجائے 12 جون کو پیش ہونے کا امکان

    وفاقی بجٹ 10 کے بجائے 12 جون کو پیش ہونے کا امکان

    اسلام آباد: وفاقی بجٹ 10 کے بجائے 12 جون کو پیش کئے جانے  کا امکان ہے تاہم بجٹ پیش کرنے کی اب تک کوئی حتمی تاریخ نہیں دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی بجٹ پیش کرنے کی تاریخ میں مزید توسیع کا امکان ہے ، بجٹ 10 کے بجائے 12 جون کو پیش ہو سکتا ہے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ بجٹ پیش کرنے کی اب تک کوئی حتمی تاریخ نہیں، 10 جون ک وفنانس بل پیش ہونےکی تیاری کی گئی تھی لیکن پارلیمنٹ کو اب 12 جون کو فنانس بل پیش کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

    قومی اقتصادی کونسل کااجلاس 10 جون کو پیش ہونے اور قومی اقتصادی سروے 11 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

    بجٹ کی منظوری کیلئے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی بنائےجانے کا امکان ہے اور سینیٹ سے بجٹ کی منظوری 26 جون تک لیے جانے کی توقع ہے۔

    خیال رہے بجٹ میں وفاق کے اخراجات کا ابتدائی تخمینہ 16 ہزار 700 ارب روپے ہو سکتا ہے، جس میں سود اور قرضوں پر اخراجات کا تخمینہ 9 ہزار 700 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

    بجٹ میں ٹیکس آمدن کا ابتدائی تخمینہ 11 ہزار ارب روپے سے زائد ہوسکتا ہے، جس میں ڈائریکٹ ٹیکسز کی مد میں 5300 ارب روپے جمع ہونے کا امکان ہے جب کہ 680 ارب روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں جمع ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ بجٹ میں سیلز ٹیکس سے 3850 ارب روپے سے زائد، کسٹم ڈیوٹی مد میں 1100 ارب روپے سے زائد جمع ہونے کا امکان ہے جب کہ نان ٹیکس آمدن کا ابتدائی تخمینہ 2100 ارب روپے ہو سکتا ہے۔

  • آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 7 کے بجائے 10 جون کو پیش ہو گا

    آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 7 کے بجائے 10 جون کو پیش ہو گا

    اسلام آباد : آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 7 کے بجائے 10 جون کو پیش ہوگا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بجٹ پیش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے دورہ چین کے باعث وفاقی بجٹ تاخیر کا شکار ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال 2024-25 کا بجٹ 10 جون کو پیش ہوگا۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف 8 جون کو چین سےوطن واپس پہنچیں گے، اس سے قبل بجٹ 25-2024 سات جون کو پیش ہونا تھا۔

    وزارت خزانہ کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے نئے قرضے سے قبل سب سے اہم بجٹ ہوگا۔

    خیال رہے وزیراعظم شہبازشریف 4 سے 8 جون تک چین کا سرکاری دورہ کریں گے، شہبازشریف چینی قیادت کی دعوت پردورہ کررہے ہیں۔

    دورے کے دوران شہبازشریف کی چینی صدر اوروزیراعظم سمیت دیگراہم رہنماؤں سے ملاقاتیں ہوں گی، جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور دونوں ملکوں کےدرمیان مختلف معاہدوں پر دستخط ہوں گے۔

    وزیراعظم بیجنگ کےعلاوہ چینی صوبوں گوانگ ڈونگ،شانزی کا بھی دورہ کریں گے۔

  • بجٹ میں 200 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو کیا ریلیف دیا جائے گا؟  بڑی خوشخبری آگئی

    بجٹ میں 200 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو کیا ریلیف دیا جائے گا؟ بڑی خوشخبری آگئی

    اسلام آباد : بجلی کے 200 استعمال کرنے والے یونٹ والے صارفین کیلئے بڑی خوشخبری آگئی ، وزیراعظم نے اہم ہدایات جاری کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے پروٹیکٹڈ صارفین کو ریلیف دینے کا فیصلہ کرلیا، بجٹ میں 200 یونٹ والے چھوٹے صارفین کیلئے نیا ریلیف پیکج متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ 200 یونٹ استعمال کرنے والوں کیلئے حکومت ایک سوساٹھ ارب روپے کی سبسڈی برداشت کرے گی۔

    وزیراعظم شہباز شریف نے 200 یونٹس والوں کیلئے ٹیرف میں اضافہ نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پروٹیکٹڈ صارفین کیلئے بجلی نرخ میں اضافے کی معاشی ٹیم کی تجویز مسترد کردی۔

    ذرائع وزیراعظم آفس نے کہا ہے کہ 2 کروڑ پروٹیکٹڈ صارفین کو بجلی نرخوں میں سبسڈی فراہم کی جائے گی اور آئندہ مالی سال بجلی نرخوں میں اضافہ پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کیلئے نہیں کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق بڑے صارفین کیلئے بجلی ٹیرف میں اضافہ نئے مالی سال کے پہلے ماہ سے کیا جائے گا اور پروٹیکٹڈ صارفین کو رواں مالی سال کے اختتام تک 160 ارب کی سبسڈی دی جائے گی۔

  • وفاقی بجٹ 25-2024: کس مد میں کتنی رقم رکھی جائے گی؟

    وفاقی بجٹ 25-2024: کس مد میں کتنی رقم رکھی جائے گی؟

    آئندہ مالی سال 25-2024 کا بجٹ 7 جون کو پیش کیا جائے گا وفاقی بجٹ میں کس مد میں کتنی رقم رکھنے کی تجویز ہے دستاویز اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی۔

    اے آر وائی نیوز ملنے والی بجٹ دستاویزات کے مطابق وفاقی بجٹ میں ترقیات کے لیے 1221 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ دستاویز کے مطابق پی ایس ڈی پی کے لیے 1221 ارب روپے، انفرا اسٹرکچر کے لیے 877 ارب، توانائی کے لیے 378 جب کہ ٹرانسپورٹ کے لیے 173 ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔

    اسی طرح مواصلات کے لیے 284، آبی وسائل کے لیے بھی 284 ارب، صحت کیلیے 17، تعلیم کے لیے 37 ارب اور سوشل سیکٹر کے لیے 83 ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔

    ترقیاتی بجٹ میں جن شعبوں کے لیے بجٹ مختص کیا گیا ہے اس میں آبی وسائل کے لیے 413 ارب، پاور سیکٹر کے لیے 215 ارب، ریلویز کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 31 ارب 90 کروڑ، وزارت منصوبہ بندی کے لیے 28 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھنے کی تجویز ہے۔

    ہاؤسنگ کے منصوبوں کیلیے 25 ارب 90 کروڑ، ایٹمی توانائی کمیشن کیلیے 25 ارب 30 کروڑ، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 21 ارب، ریونیو ڈویژن کے منصوبوں کے لیے 18 ارب، موسمیاتی تبدیلی کیلیے 15 ارب 67 کروڑ، فوڈ سیکیورٹی کیلیے 13 ارب رکھے جانے کی تجویز ہے۔

    اس کے علاوہ خزانہ کیلیے 6 ارب، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کیلیے 6 ارب، پیٹرولیم 4 ارب 70 کروڑ، داخلہ کیلیے 4 ارب 20 کروڑ کا ترقیاتی بجٹ رکھنے کی تجویز ہے۔

    بجٹ دستاویز میں آئندہ مالی سال کیلیے جی ڈی پی گروتھ کا تخمینہ 3.6 فیصد لگایا گیا ہے جب کہ رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 3.5 فیصد تھا جو حاصل نہ ہوسکا اور یہ 2.4 فیصد ریکارڈ ہوئی ہے۔

    آئندہ مالی سال کیلیے زرعی شعبے کی گروتھ کا ہدف 2 فیصد، صنعتی شعبے کی گروتھ کا ہدف 4.4 اور سروسز شعبے کی گروتھ کا ہدف 4.1 فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے۔

    نئے مالی سال مہنگائی کا ہدف 12 فیصد مقرر کرنے اور سرمایہ کاری کا ہدف جی ڈی پی کے 14.2 فیصد رکھنے کی تجویز ہے اس کے علاوہ نیشنل سیونگ کا ہدف 13.3 فیصد مقرر کیا جائے گا۔

    یہ بجٹ تجاویز آج  سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی میں پیش کی جائیں گی اور اے پی سی سی ترقیاتی بجٹ کی تجاویز کو حتمی شکل دے گی۔ اے پی سی سی کی سفارشات منظوری کیلیے قومی اقتصادی کونسل میں پیش ہوں گی۔

  • بجٹ میں انشورنس سیکٹر کو رعایتیں دیے جانے کا امکان

    بجٹ میں انشورنس سیکٹر کو رعایتیں دیے جانے کا امکان

    اسلام آباد: بجٹ میں انشورنس سیکٹر کو رعایتیں دیئے جانے کا امکان ہے، آئی ایم ایف کے تحفظات کے باوجود بعض شعبوں کو ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ 2024-25 کی تیاریاں جاری ہے جس میں‌ انشورنس کے فروغ کیلئے اقدامات پر غور کیا جارہا ہے۔

    آئی ایم ایف تحفظات کے باوجود بعض شعبوں کو ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز دی گئی ہے، ذرائع نے بتایا ہے کہ زرعی ویئر ہاوسز کے قیام، انشورنس سیکٹر کیلئے ٹیکس مراعات اور اسٹوریج اور ویئر ہاؤس کے درآمدی آلات پر 10سالہ ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے بجٹ میں ممکنہ ٹیکس چھوٹ کا مقصد ملک میں فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے، ٹیکس چھوٹ زرعی اجناس کیلئے ویئر ہاؤس سروسز دینے والی کمپنیوں کو ملنے کا امکان ہے۔

    زرعی پیداوار یا اجناس خراب ہو جانے کی وجہ سے کسانوں کو سالانہ بھاری نقصان کا سامنا ہے، گندم، چاول سمیت کئی زرعی اجناس اور پھل زیادہ دیر تک محفوظ کیے جا سکیں گے اور کسان اپنی اجناس ان ویئر ہاوسز اور اسٹوریج مراکز میں ذخیرہ کر سکیں گے۔

    ذرائع کے مطابق لائف انشورنس، ہیلتھ انشورنس میں سرمایہ کاری پر ٹیکس کریڈٹ دینے اور مائیکرو انشورنس مصنوعات میں سرمایہ کاری پر بھی ٹیکس چھوٹ کی تجویز ہے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پرسنل ایکسیڈنٹ، ٹریول انشورنس، ہاوس ہولڈرز کو پریمیم کی ادائیگی پر ٹیکس کریڈٹ کا امکان ہے جبکہ لائف انشورنس، ہیلتھ انشورنس، پرائیویٹ موٹر انشورنس پر بھی ٹیکس کریڈٹ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

  • آئی ایم ایف کی بجٹ میں شرائط ، پاکستانی عوام تیاری کرلیں!

    آئی ایم ایف کی بجٹ میں شرائط ، پاکستانی عوام تیاری کرلیں!

    اسلام آباد : آئی ایم ایف کی شرائط پر بجٹ میں دودھ ، چائے کی پتی، چاول ، آٹا اورچینی مہنگی ہونے کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی عوام تیاری کرلیں ،ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ کے بعد مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے۔

    آئی ایم ایف نے سیلز ٹیکس کی چھوٹ مزید کم کرنے کا مطالبہ کر دیا، جس سےدودھ، چائے پتی، چینی، پیکٹ دودھ، چاول اورآٹامزید مہنگا ہوسکتا ہے ۔

    ذرائع کا کہنا ہے عالمی مالیاتی فنڈ نے سیلز ٹیکس رعایتیں ختم اور محدود کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور زیرو ریٹڈ سیل ٹیکس سیکٹر پر پانچ سے دس فیصد سیلزٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    عالمی مالیاتی فنڈ کا دباؤ ہے کہ فاٹا اورپاٹا میں ٹیکسوں کی چھوٹ تیس جون کو ختم کردی جائے، جس کےبعد فاٹا اورپاٹا میں کھلی چائے پتی پرسیلزٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے۔

  • آئندہ مالی سال کے بجٹ پر اہم  اجلاس آج جاتی امرا میں طلب

    آئندہ مالی سال کے بجٹ پر اہم اجلاس آج جاتی امرا میں طلب

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم شہباز شریف نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر اجلاس آج جاتی امرا میں طلب کر لیا، جس میں شہریوں کو ریلیف دینے کے لیے بجٹ میں اقدامات کے احکامات دیئے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر اہم اجلاس آج طلب کرلیا، شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس جاتی عمرہ میں بلایا گیا ہے۔

    حکومتی معاشی ٹیم کو اجلاس میں شرکت کی ہدایت کردی گئی ہے ، اجلاس میں آئندہ مالی سال کی بجٹ تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا، معاشی ٹیم وزیر اعظم کو بجٹ تجاویز پر بریفنگ دے گی۔

    وزیراعظم حکومتی معاشی ٹیم کو بجٹ سے متعلق اہم ہدایات جاری کریں گے، جس میں شہریوں کو ریلیف دینے کے لیے بجٹ میں اقدامات کے احکامات دیں گے۔

    اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب،وزیر پیٹرولیم مصدق ملک،وزیر پاور اویس لغاری اور وفاقی وزیر اقتصادی امور احد چیمہ شرکت کریں گے جبکہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی شرکت بھی متوقع ہے۔

    اس کے علاوہ وزیرتجارت جام کمال اوروزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین سمیت دیگر متعلقہ حکام بھی اجلاس میں شریک ہوں گے۔

    یاد رہے آئی ایم ایف نے وفاقی بجٹ 2024-25 کے اہداف کا جائزہ لیا اور کہا ہے کہ آئندہ مالی سال پاکستان کی درآمدات میں پانچ ارب اکیاون کروڑ سترلاکھ ڈالرزاضافےکا تخمینہ ہے اور برآمدات میں ایک ارب پینتیس کروڑ بیس لاکھ ڈالرزاضافےکا امکان ہے۔

    آئی ایم ایف نے نئے مالی سال درآمدات کاحجم ساٹھ ارب اڑتالیس کروڑ ڈالرز ، جبکہ برآمدات بتیس ارب چھپن کروڑ ڈالرز رہنے کا تخمینہ دیا ہے۔

    آئندہ بجٹ میں سنگل سیلز ٹیکس ریٹرن متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کے مطابق نان فائلر کاروباری افراد کی سپلائی مانیٹرنگ کی جائے گی جبکہ ٹائلز سیکٹرمیں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگانے کی تجویز ہے اور پوائنٹ آف سیلزمیں ایف بی آرکی ہر رسید پر فیس بڑھانے کا امکان ہے۔